Sal-e-NaoSheikh-e-Silsila Naqshbandia Owaisiah Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan (MZA)

Sal-e-Nao

Munara, Chakwal, Pakistan
01-01-2020
’سالِ نو‘ فارسی زبان کا لفظ ہے جس سے مُراد نیا سال ہے۔ ایک سال کے اختتام پہ آنے والا اگلا سال۔حیاتِ انسانی میں انضباط کے لیے تقسیمِ اوقات لازم تھی اور اللہ کریم نے آدم ؑ کے زمین پر اترنے سے پہلے ہی اس کا اہتمام فرما دیا۔ 
ھُوَ الَّذِیْ جَعَلَ الشَّمْسَ ضِیَآءً وَّ الْقَمَرَ نُوْرًا وَّ قَدَّرَہٗ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِیْنَ وَ الْحِسَابَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ ذٰلِکَ اِلَّا بِالْحَقِّ یُفَصِّلُ الْاٰیٰت لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ [یونس10:5]
”وہی اللہ تو ہے جس نے سورج کو روشن کیا اور چاند کو نورانی (چمکنے والا) بنایا اور اُس (کی چال) کے لیے منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور (کاموں کا) حساب معلوم کر سکو۔اللہ نے اِن سب کو حق کے ساتھ پیدا فرمایا ہے یہ دلائل عقل مندوں کو صاف صاف بتا رہے ہیں۔“
تاریخِ انسانی میں برسوں کا شمار بھی اتنا ہی قدیم ہے جتنی کہ خود یہ تاریخ۔ابتداً یہ شمار پھلوں اور پھولوں کے موسموں سے ہوا۔ باقاعدہ کھیتی باڑی شروع ہوئی تو فصلوں کے پکنے سے کیا جانے لگا۔حضرت ادریس ؑ، اللہ کے تیسرے نبی، نے سال کو مہینوں میں تقسیم کیا۔ ان ہی کی قوم، بابل، نے شب و روز کی تقسیم گھنٹوں میں کی بعد میں تقسیم در تقسیم کا یہ عمل منٹوں کو سکینڈز تک لے گیا۔ تاریخِ عالم کا مطالعہ دنیا میں کم و بیش پندرہ تقاویم(Calendars)کا پتہ دیتا ہے۔ جن میں وقت کے ساتھ مناسب ترامیم ہوتی رہیں۔ مو?رخین کے مطابق ان کا اجرا عموماً تین بنیادوں پہ عمل میں آیا۔ چاند کی گردش کو بنیاد بنانے پہ قمری، سورج کو معیار بنانے پہ شمسی اور ستاروں کی بنیاد پہ رائج ہونے والا نجومی کہلایا۔ شمسی اور قمری مہینوں میں بنیادی فرق یہ ہے کہ شمسی مہینوں کی نسبت قمری مہینوں میں موسم بدلتا رہتا ہے۔ اس اختلاف کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے عبادات کو قمری مہینوں میں متعین فرما دیا۔ ورنہ اگر دنیوی امور کا حساب کتاب، دفتری اوقات کو شمسی مہینوں کے مطابق رکھ لیا جائے تو جَعَلَ الشَّمْسَ ضِیَآءً وَّ الْقَمَرَ نُوْرًا۔۔۔[یونس10:5]کے مطابق یہ غلط نہیں ہے
وقت ایک ایسی چیز ہے جسے ناپا نہیں جا سکتا۔ تحقیق Nano Second(ایک سیکنڈ کا ایک ارب واں حصہ) سےPlank time(روشنی کے اپنے ممکنہ حد تک قریب ترین حصے تک پہنچنے کی رفتار) تک پہنچ کر بھی حتمی قرار نہیں پائی۔ اسی طرح وقت کی طوالت کی بھی کوئی حد نہیں۔قرآن پاک میں گناہگاروں کے دوزخ میں ٹھرائے جانے کے بارے ارشاد ہے: لّٰبِثِیْنَ فِیْہَآ اَحْقَابًا [النبا78:23]”اس میں وہ مدتوں پڑیں رہیں گے“یعنی وہ کئی حقبوں تک دوزخ میں رہیں گے۔حضرت علی ؓ کی ایک روایت کے مطابق ایک حقبہ دو کروڑ اٹھاسی لاکھ سال کا بنتا ہے اور کئی حقبوں تک رہنے کے ضمن میں حقبوں کی تعداد رقم نہیں گویا وقت کی طوالت کی پیمائش بھی ممکن نہیں۔
قارئینِ کرام! بات گھڑی پل کی ہو یا سالوں صدیوں کی، لحظہ کی ہو یا حقبوں کی، بات تو یہ ہے کہ ہم نے اس وقت میں کیا کھویا؟ کیا پایا؟ اس دارالعمل کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیجیے کہ اس کے ایک ایک پل پہ اخروی حیات کی جزا و سزاکا انحصار ہے۔ اللہ رب العزت نے موت کے وقت کو انسان سے مخفی رکھ کے اِسے مزید بیش قیمت بنا دیا ہے۔اِس وقت، اِس حیات میں ہمیں جو وقت میسر ہے اگر ہم اس کی قدر و قیمت کا احساس کر لیں تو یہ احساس ہمیں نہ صرف نیکی پر ابھارے گا بلکہ ہمارے ایک ایک عمل کو مزید نکھارے گا۔ جنہیں اس دارالعمل میں ملنے والے وقت کی اہمیت کا اندازہ ہوا انہوں نے لمبی زندگی کی دعائیں مانگیں کہ اس دنیا میں روح، بدن کی مکلف ہے اور یہی ہیں وہ قیمتی لمحات جن میں کی جانے والی عبادت و ریاضت انہیں قربِ الٰہی سے نواز سکتی ہے لہٰذا اس حیاتِ مستعار کا گزرجانے والا سال، پورے ۳۶۵ دن ختم ہونے پہ ضرورت جشن منانے کی نہیں، خود احتسابی کی ہے کہ ہم نے حیاتِ جاوداں کے لیے کیا پایا؟ کیا جمع کیا؟ نبی? اکرمﷺ کے سامنے کھلنے والے نامہ? اعمال میں کیا لکھوایا؟ ہمارے قدم جنت __ جو دیدارِ باری کی جگہ ہے، اللہ کا انعام ہے، سردارِ انبیا ء ﷺ، رسل و انبیاء  ؑ، صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین، شہدا، صوفیا، اولیا ء اللہ کی ابدی رہائش گاہ ہے __ کی طرف بڑھے یا خدانخواستہ! خدانخواستہ!! اُس بھڑکتی ہوئی آگ کی طرف جو دن میں ستر مرتبہ خود سے پناہ مانگتی ہے؟
عمرِ رواں، سیلِ رواں کی طرح بڑھتی جارہی ہے، گزرتی جا رہی ہے۔ یہ کہاں ٹھہر جائے! کوئی نہیں جانتا۔ گزرتا وقت تو اپنے ہر ہر سیکنڈ پہ دستک دیتے ہوئے تنبیہہ کیے جارہا ہے ضرورت اِس پہ کان دھرنے کی ہے۔
غافل تجھے گھڑیال دیتا ہے منادی
گردوں نے گھڑی عمر کی اک اور گھٹا دی
Sal-e-Nao by Sheikh-e-Silsila Naqshbandia Owaisiah Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan (MZA) - Editorials on January 1,2020
Silsila Naqshbandia Owaisiah, Naqshbandiah Owaisia, Tasawuf, Sufi meditation, Rohani tarbiyat, Shaikh, Ziker Qalbi Khafi