Latest Press Releases


مسلسل نافرمانی بندے کو کفر کی دلدل میں لے جاتی ہے


احکامات الٰہی او ر رسالت نبوی ﷺ پر ایمان ہونے کے باوجود عملی طور پر ہمارے اعمال دین اسلام کے مطابق نہ ہیں یہ بھی انکار کی ایک قسم ہے۔مسلسل نافرمانی بندے کو کفر کی دلدل میں لے جاتی ہے اور وہ احساس گناہ سے نکل کر اپنی غلطیوں پر جواز دینا شروع کر دیتا ہے۔  ہم سارے دعوی ایمان تو رکھتے ہیں لیکن اگر نتائج دیکھیں تو سمجھ آتی ہے کہ ہمارے معاشرے میں انصاف نہیں،سکھ نہیں،لحاظ نہیں ہے۔کیا مسلمان معاشرے ایسے ہوتے ہیں،خاندان ایسے ہوتے ہیں؟کسی کو کسی پر اعتماد نہیں رہا۔یہ سب اس لیے ہے کہ زندگی فسق سے بھری ہوئی ہے۔ہمارا دعوی ایمان تو ہے لیکن عمل نہیں یہ بھی انکار کی ایک قسم ہے جسے کفر تو نہیں لیکن فسق کہا جائے گا۔ایمان بندے کو اللہ کریم سے وہ وابستگی عطا فرماتا ہے جس سے اللہ کی رحمت نصیب ہوتی ہے۔بنیاد ایمان ہے زمین و آسمان کا مالک وہ ہے وہی ہو گا جو اللہ کریم چاہیں گے ہمیں اللہ کریم کے احکامات کے تحت ہونا ہوگا،نبی کریم ﷺ کے ارشادات کے تحت زندگی بسر کرنی ہوگی۔جتنا ایمان مضبوط ہوگا اتنی عبادات کو شرف قبولیت ہو گی جتنی عبادات کو شرف قبولیت نصیب ہوگی اتنے ہمارے معاملات درست ہوں گے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ آج لوگ اسلام کے خلاف بات کرتے ہیں،اسلامی اصولوں کے خلاف بات کرتے ہیں جو اسلام پر زندگی بسر کررہے ہیں ان کے ساتھ بھی ایسا رویہ رکھا جاتا ہے کہ وہ بھی اسلام سے پیچھے ہٹ جائیں۔آپ ﷺ نے مخلوق کو حق کی دعوت دی تو لوگوں نے اقراربھی کیا اور اختلاف بھی کیا۔آپ ﷺ کو ہجرت کرنے پر مجبور کیا گیا۔مخالفت کرنے والے اس مخالفت میں اللہ کی رحمت سے دور ہوتے گئے۔صحابہ کریم ؓ ایسی ہستیاں ہیں جنہیں اللہ کریم کی رضا حاصل ہے۔جتنی کسی کو اللہ کی رضا نصیب ہوگی اتنا اسے قرآن و سنت کا اتباع نصیب ہوگا۔ ان میں جو مقام حضرت صدیق اکبر ؓ کا ہے وہ بھی اتباع کے معنی میں ہے کس درجہ کا آپ کا خلوص تھا اور جو شفقت نبی کریم ﷺ سے حضرت صدیق اکبر ؓ  کو نصیب ہوئی اس سے مزید ان میں خلوص بڑھتا گیا۔اللہ کریم ہمیں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں اور صحیح شعور عطا فرمائیں۔وہ معاف فرما دے،رحم فرما دے دین کی سمجھ عطا فرمائے۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور امت مسلمہ کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Musalsal nafarmani bande ko kufar ki duldul mein le jati hai - 1

دعوت الی اللہ دیتے وقت میانہ روی کو اختیار کیا جائے


دعوت الی اللہ دیتے وقت میانہ روی کو اختیار کیا جائے اس میں اس حد تک نہ جایا جائے کہ باہم اختلافات پیدا ہوں۔ایسا تب ہی ممکن ہے جب ہم اپنی پسند کو بالائے طاق رکھ کر احکامات رسول ﷺ کو مقدم رکھیں۔حضور حق کی کیفیت میں کمی کے سبب غفلت بڑھتی ہے اور بندہ دنیاکی دلدل میں دھنستا چلا جاتا ہے اس میں دوبتے ہوئے بھی اپنے گناہوں پر فخر کر رہا ہوتا ہے۔ہمیں اپنا رخ اللہ کی طرف کرنے کی ضرورت ہے۔رخ اللہ کی طرف کرنے سے مراد یہ ہے کہ ہر پہلو سے اللہ کریم کی اطاعت کی جائے۔جو اللہ کریم پسند فرمائیں اُسے اپنایا جائے اور ہر اس کام کو رد کیا جائے جس سے اللہ کریم منع فرماتے ہیں۔ یعنی عملی طور پر خود کو اللہ کے سپرد کر دینا تا کہ اقرار کے ساتھ عمل بھی شامل ہو۔آج ہمارے معاشرے میں جو روش پید اہو گئی ہے کہ ہم کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں ہمارا دعوی ہمارے اعمال سے مختلف ہوتا ہے۔یہودو نصاری اپنی کتابو ں سے بھی وہ حصے مانتے تھے جنہیں وہ پسند کرتے تھے جو حصے وہ پسند نہیں کرتے تھے انہیں چھوڑ دیتے۔آپ ﷺ امام الانبیاء ہیں آپ نے اللہ کا پیغام اللہ کی مخلوق تک پہنچایا جو بہت بڑا منصب ہے۔ہم اپنی پسند و ناپسند سے اقرار یا انکار کرتے ہیں ہم یہ خیال نہیں کرتے جس بات کا ہم انکار کر رہے ہیں یہ بات کس کی ہے۔اللہ کریم کی بات ہو محمد الرسول اللہ ﷺ کے لب ہائے مبارک سے ادا ہو رہی ہو اور ہم اس کا انکار کریں یہ کتنی بڑی بد بختی ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ تبلیغ یعنی دعوت حق دینا بنیادی فریضہ ہے اسکے لیے ضروری ہے کہ پہلے خود حق قبول کریں پھر اختیار کریں اس کے بعد مخلوق کو اس کی دعوت دیں۔اس سے آپ کی دعوت میں قوت آئیگی۔آپ کے اعمال سب سے بڑی تبلیغ ہیں۔جو تسلیم کرے گا یقینا وہ سیدھی راہ پائے گا۔دین اسلام دعوت دیتا ہے مسلط نہیں کرتا۔یہاں بات فتح و شکست کی نہیں ہے کافرنے بھی دعوت قبول کی،کلمہ پڑھا  وہ سیدھی راہ پا گیا جب کافر و مسلم میں ضد نہیں ہے پھر مسلمان آپس میں کیوں ضد کر رہے ہیں اس لیے کہ ہم اللہ کی رضا کے لیے نہیں بلکہ اپنی ذاتی خواہش پر عمل کر رہے ہوتے ہیں تبلیغ سے مراد کسی کو منوانا نہیں بلکہ لوگوں تک حق پہنچانا ہے اگر کسی کو مجبور کرکے حق پر لائیں گے تو اس کا کیا فائدہ؟ جو عمل کر رہا ہے وہ اللہ کے سامنے ہے جو بے عمل ہے وہ بھی اللہ کے روبرو ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطافرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور امت کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Dawat eli Allah dete waqt miyana rawi ko ikhtiyar kya jaye - 1

عزت کا معیار یہ ہے کہ ہم بحیثیت انفرادی اور اجتماعی کتنا دین اسلا م پر عمل پیرا ہیں


عزت و ذلت اللہ کریم کے دست قدرت میں ہے۔عزت اور ذلت کا معیار یہ ہے کہ ہم بحیثیت انفرادی اور اجتماعی کتنا دین اسلا م پر عمل پیرا ہے۔جتنا کوئی دین اسلام کے مطابق زندگی بسر کرے گا اتنا وہ عزت دار ہوگا۔ہمارے صاحب اختیار لوگ کچھ وقت کے لیے اس نشست پر ہیں یہ مستقل نہ رہے گی لیکن ان کے عرصہ اقتدار میں کیے گئے فیصلوں پر انہیں اللہ کریم کے ہاں ضرور جواب دہ ہونا پڑے گا۔حقیقی بادشاہی صرف اللہ کی ہے۔آج سے پہلے کتنے طاقتور حکمران آئے او رچلے گئے لیکن وہ جن علاقوں اور ملکوں پر حکمران رہے وہ اب بھی موجود ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ جو مہلت ہمیں اس دنیا میں ملی ہے اسے ہم اپنی آخرت کی تعمیر کے لیے استمعال کریں اسی میں دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اس دنیا کا نظام ہماری مرضی سے نہیں چل رہا بلکہ اللہ کریم جو کائنات کے مالک ہیں وہ چلا رہے ہیں۔ہم جائز وسائل استعمال کر سکتے ہیں اس سے منع نہیں فرمایا گیا لیکن ہو گا وہی جو اللہ کریم چاہیں گے۔جس کے پاس جو ہے اسے اپنا ذاتی کمال نہ جانے بلکہ اللہ کریم کی عطا سمجھے۔وہ جسے چاہے حکمرانی عطا فرماتا ہے جس سے چاہے واپس لے لیتا ہے اس میں ہمارا کوئی کمال نہیں ہے۔
  ذکر قلبی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ اللہ بنیاد ہے۔ہم اللہ کے نام پر جمع ہوئے ہیں۔آج کے مسلمان عبادات بھی کر رہے ہیں حج و عمرہ بھی ہو رہے ہیں تسبیہات بھی پڑھی جاتی ہیں ہمارا حلیہ بھی اسلامی ہے لیکن معاملات میں یہ مسلمانی نظر کیوں نہیں آتی اس کا مطلب ہے ہمارے اندر ہماری نیت میں خرابی ہے ہمارے اندر بدنیتی ہے ورنہ یہ ممکن نہیں کہ بندہ نماز روزہ بھی کرتا ہو اور جھوٹ بھی بولے،ناحق بھی کرے ایسا ہو نہیں سکتا۔ہم ذات باری کو چھوڑ کو اپنی ذات میں کھو گئے ہیں اس لیے معاملات میں کھرا پن نظر نہیں آرہا۔اللہ کریم ہمیں وہ کیفیت عطا فرمائیں کہ ہم ہر عمل کرتے وقت یہ محسوس کریں میرے اللہ کریم مجھے دیکھ رہے ہیں۔اللہ کریم یہ کیفیات اور حال نصیب فرمائیں۔
  آخرمیں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Izzat ka miyaar yeh hai ke hum ba-hasiat infiradi aur ijtimai kitna deen Islam par amal pera hain - 1

مومن اپنے اعمال ایسے ادا کرتا ہے جیسے وہ اللہ کریم کے روبروہے


نبی کریم ﷺ نے ہمیں درجہ ایمان اور حضور حق کی وہ کیفیت عطا فرمائی کہ بندہ مومن اپنے اعمال ایسے ادا کرتا ہے جیسے وہ اللہ کریم کے روبروہے۔آج جس معاشرے میں ہم زندگی بسر کر رہے ہیں وہاں لوگوں کے لیے آسانیاں اور خیر خواہی کا سبب بننے کی بجائے ہم راستوں کو بند کر کے اپنے حقو ق کا مطالبہ کر رہے ہیں اگر ہم اپنے فرائض کی ادائیگی کریں تو سب کو ان کے حقوق مل جائیں گے۔صحابہ کرام ؓ وہ ہستیاں ہیں جن کا تزکرہ تورات و انجیل میں فرمایا اور جنہیں اللہ کریم نے چن لیا اور نشان منزل بنا دیا کہ انہوں نے عشق مصطفے اور محبت رسول ﷺ کا حق ادا کردیا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا سکھر (سندھ) میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس سے خواتین وحضرات کی بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت الالعالمین بنا کر بھیجا گیا۔اور آپ ﷺ کی بعثت عالی کے بعد قیامت تک کے لیے کوئی ایسا سوال نہیں جس کا جواب آپ ﷺ کی تعلیمات میں موجود نہ ہو۔حضرت نے آخر میں سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ اور قاسم فیوضات حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ کا مختصر تعارف کرایا اور کہا کہ میرے شیخ حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ نے ملک کے طول و عرض اور بیرون ممالک میں ذکر قلبی اور کیفیات قلبی کا بحرپہنچایا۔اس وقت بھی سلسلہ عالیہ کے پلیٹ فارم سے پوری دنیا میں کیفیات محمد الرسول اللہ ﷺ پہنچائی جا رہی ہیں۔
  آخر میں انہوں نے ملک سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی اور ذکر قلبی کا طریقہ بتایا اور اجتماعی بیعت بھی لی۔
Momin apne aamaal aisay ada karta hai jaisay woh Allah kareem ke Rubaroo hai - 1

حضرت محمد ﷺ کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے


 عشق رسول ﷺ کو ماہ مبارک ربیع الاول میں قید نہیں کیا جا سکتا بلکہ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو اسوہ رسول پر لانے کی کوشش کریں۔دین اسلام کو اللہ کریم نے تمام ادیان باطلہ پر غالب فرمایا ہے۔ آج جہاں بھی ترقی و خوشحالی اور فلاح کے نظام ہیں یہ سب انہوں نے دین اسلام سے لیے ہیں۔ 
  امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستا ن کا حیدرآباد(سندھ) میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس سے خواتین و حضرات کی بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں ظلم ہو رہا ہے اور اس وقت جو صاحب اختیار ہیں یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ نظام عدل کو اس طرح قائم کریں جیسے دین اسلام حکم فرماتا ہے۔ ملک سودی نظام کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے جو جس جگہ ہے اور اس وقت جس کے پاس حکمرانی ہے آگے ان سب کو جواب دینا ہوگا۔سودی معیشت کے ہوتے ہوئے کبھی سکون میسر نہیں ہوگا۔معاشرے میں اس وقت بہت تلخی آچکی ہے۔جو بولتا ہے تلخ بولتا ہے ایسے بولنے سے نہ بولنا بہتر ہے جس عمل سے تخریب ہو ایسے اعمال معاشرے کے بگاڑ کا سبب بنتے ہیں 
  انہوں نے مزید کہا کہ قاسم فیوضات حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ نے ملک کے طول وعرض میں اس اللہ اللہ کی نعمت عظمی کو لوگوں تک پہنچایا۔سخت گرمی میں ایک دفعہ سندھ کے دورہ پر تھے موسم کی شدت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے برکات نبوت ﷺ سے سینوں کو منور فرمایا۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان نے آخر میں حاضرین کو قلبی ذکر سکھایا اور اجتماعی بیعت بھی فرمائی۔
  یاد رہے کہ امیر عبدالقدیر اعوان سندھ کے دورہ پر ہیں جہاں کراچی کے بعد آج حیدرآباد میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس سے خطاب فرمایا جس میں خواتین و حضرات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس کے بعد کل ان شاء اللہ سکھر میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس کا انعقاد ہو گا جہاں امیر عبدالقدیر اعوان خصوصی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہو گی۔
Hazrat Mohammad SAW ki zindagi hamaray liye behtareen namona hai - 1

سیاست معاشرے کے لیے طب اور علاج کی حیثیت رکھتی ہے


وطن عزیز پاکستان میں نظام عدل و انصاف کا یکساں حصول فوری اور نافذ العمل ہو جائے تو بہت سی خرابیاں اور برائیاں ختم ہو جائیں گی . اللہ کریم نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے کسی نعمت پر احسان کا نہیں فرمایا کہ مومنین پر احسان فرمایا ہے لیکن بعثت رحمت عالم ﷺ کے موقع پر اللہ کریم فرماتے ہیں کہ میں مومنین پر بہت بڑا احسان فرمایا۔ ہم امام الانبیاء،رحمت اللعالمین سے دعوی محبت تو کرتے ہیں لیکن کیا اس دعوے کی شہادت ہماری گفتار دے گی، ہمارا عمل دے گا؟اگر ہم بحیثیت مجموعی دیکھیں تو اس وقت ہمارا معاشرہ تقسیم کی ان حدوں تک پہنچ چکا ہے کہ ہر گھر میں جھگڑا ہے،ہم نے بچوں کو موبائل سکریں کے حوالے کر دیا ہے۔میاں بیوی جو کہ بقائے انسانیت کی بنیاد ہیں ان میں بھی بہت خلیج آ چکی ہے۔ہمیں اپنے سمیت اپنے اہل خانہ اور بچوں کو دین محمد الرسول اللہ ﷺ کی تعلیمات پر لانے کی ضرورت ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس، ماڈل کالونی کراچی میں خواتین وحضرات کی بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ سیاست معاشرے کے لیے طب اور علاج کی حیثیت رکھتی ہے۔لیکن موجودہ سیاست خود ٹوٹ پھوٹ کا شکا ر ہے . اس نظام سیاست میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ یہ معاشرے میں وہ کردا ر ادا کرے کہ اس کے بنیادی مسائل حل کرنے کی کوشش کرے۔سوشل میڈیا کی وجہ سے اس وقت وطن عزیز میں ہر کوئی پریشان ہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے بچوں کو نماز پنجگانہ کا پابند بنائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کے لیے اجتماعی دعا فرمائی اور خواتین و حضرات کی سلسلہ عالیہ میں اجتماعی بیعت بھی لی۔
  یاد رہے کہ اس عظیم الشان بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس میں ڈاکٹر فاروق ستار،محمد فاروق اعوان رکن صوبائی اسمبلی سندھ وچئیر مین تنظیم الاعوان پاکستان،صدر تنظیم الاعوان سندھ یوتھ نعیم اعوان،ابراھیم اعوان صدر کراچی ڈویژن،جنرل سیکرٹری تنظیم الاعوان ملک شان اعوان کراچی ڈویژن،ڈاکٹرزاھد اعوان،آفتاب جہانگیر،اقبال قریشی،غازی صلاح الدین،جنرل سیکرٹری فرخ بشیر تنظیم الاخوان سندھ،کیپٹن امین ملک صدر تنظیم الاخوان سندھ کے علاوہ امجد اعوان سیکرٹری نشرواشاعت تنظیم الاخوان پاکستان نے بھی شرکت کی۔
آخر میں مکھیا عالم ہندو برادری سردار نے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کو سندھی ٹوپی اور اجرک پہنائی۔
Siyasat muashray ke liye tib aur ilaaj ki hesiyat rakhti hai - 1

جہاں تک ہمارا ختیار ہے ہم اپنے اختیار کا استعمال دین اسلام کے مطابق کر یں


ساری آسائشوں،ساری جدت اور انتہائی دیدہ زیب گھروں میں رہنے والوں میں خودکشی کا رجحان زیادہ ہے۔اس ساری ترقی نے انسان کو ظاہراً بہت آسانی اور آرام دہ زندگی تو دے دی لیکن وہ خوشی وہ راحت جو دلوں کو ملنی چاہیے تھی وہ نہ مل سکی۔اور نوبت یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ بندہ اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتا ہے۔اگر ہم ان معاشروں کو دیکھیں جہاں دین اسلام پر عملداری اور قرآن کریم کی تعلیمات اور احکامات پر عمل ہو رہا ہوتا ہے وہاں دنیاوی طور پر کچھ بھی نہ ہو لیکن وہاں مستحکم اور اطمینان کے ساتھ زندگی گزر رہی ہوتی ہے وہاں مجموعی طور پر بھی مثبت کردار نظر آتے ہیں۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ جہاں تک ہمارا ختیار ہے ہم اپنے اختیار کا استعمال دین اسلام کے مطابق کر یں۔ہمیں اپنی زندگیوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ ہم صلح رحمی،درگزراور اللہ کی مخلوق پرکتنا رحم کررہے ہیں اگر ایسانہیں ہے تو پھراس کا مطلب ہے کہ ہم دین اسلام کو مان تو رہے ہیں لیکن قلب کی گہرائی میں جو یقین ہوتا ہے وہ ہمیں حاصل نہیں ہے۔اسی وجہ سے جو آج معاشرے کی صورت حا ل ہے وہ وہ پر سکون نہیں ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس گزرتی زندگی کی سانسوں کو اللہ کے نام سے مزین فرمائیں۔دین اسلام دین حق ہے اس کے سامنے کوئی اور نظریہ نہیں ٹھہر سکتا۔ اللہ کریم محتاج نہیں ہیں ہمیں دین اسلام کی ضرورت ہے ہمارے اندر انابت ہوگی،صدق ہوگا تو حق تلاش کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی بلکہ ہر چیز میسر ہوگی۔اللہ کریم اسباب پیدا فرما دیں گے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ زندگی کے جس پہلو کو بھی اختیار کر رہے ہو اُسے سوچ سے عمل تک دین اسلام کے مطابق ڈھال لو۔اللہ کریم نے ہمارے لیے دین اسلام پسند فرمایا ہے۔جہاں ہم دین اسلام کے مطابق عمل کریں گے اس کے اثرات ذاتی زندگی سے لے کر معاشرتی زندگی تک اور پھر اس سے بھی آگے آخرت میں بھی کامیابی ہی کامیابی ہے۔جہاں دین اسلام کے حکم کو چھوڑ کر ذاتی پسند کے مطابق عمل کریں گے وہاں نقصان اُٹھائیں گے۔دین اسلام وہ تربیت فرماتا ہے جو ذات سے لے کر اجتماع تک ہر ایک کے لیے فائدہ مند ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
 
jahan tak hamara Ikhtiar hai hum apne ikhtiyar ka istemaal deen islam ke mutabiq karen - 1

اپنی اولاد کو حکمت کے ساتھ راہ راست پر رکھنے کی پوری کوشش کریں

راہ سلوک اورشعبہ تصوف کا مسافر ہونا اور اس نازک ذمہ داری کی ادائیگی کے لئے حضرت قاسم فیوضات مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ کا حکم فرمانا اور آج کے دن سات سال کا عرصہ گزر جانا۔ آپؒ کا وصال 7 دسمبر 2017 کو مغرب سے کچھ وقت بعد ہوا اس دن سے اپنی کوشش کی کہ آپؒ کی دی گئی امانت اور سینہ بہ سینہ برکات محمد رسول ﷺ کو اپنی جان سے زیادہ عزیز رکھتے ہوئے مخلق خدا تک پہنچاوٗں اور رب کریم سے یہ امید ہے کہ جہاں مخلوق خدا کا دخل ہو گا اور بر گزیدہ ہستیوں کی مبارک راہ پر ہونا نصیب فرمایااپنی غلطیوں اور کمزوریوں کے باوجود یہ ڈھارس بندھ جاتی ہے کہ اللہ کریم مہربانی اور کرم فرمائیں گے تو یہ بخشش کا سبب ہو جائیگا  ۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ حضرت ؒ نے جو امانت ہمارے سپرد کی ہے اورہمارے سینوں میں برکات محمد رسولﷺانڈیلی ہیں ہمیں  اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ دینی اور عملی پہلووٗں  میں ہم کہاں کھڑے ہیں۔ یہی بہترین طریقہ ہے کہ یوم وصال کو یاد کریں۔ ان خیالات کا اظہارحضرت امیر عبسالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے ماہانہ اجتماع کے موقع پر ہزاروں خواتین وحضرات سے کیا 
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اندرحرص و لالچ اس قدر آگئی ہے کہ ہم اپنے عزیز ترین رشتوں میں بھی لحاظ کو بالائے طاق رکھ کر بہنوں کو وراثت میں حصہ نہیں دیتے ہیں۔ یہ وہ رشتہ ہے کہ بھائی بہنوں کے سروں پر ہاتھ رکھیں انکی معاونت کریں یہ سب اس وجہ سے کہ ہم نے قناعت چھوڑ دی ہے۔ اسکو چھوڑنے سے ہم اندھے ہو گئے ہیں اور اپنے فرائض کو بھول جاتے ہیں۔ اللہ کریم سے مغفرت طلب کرتے ہوئے اپنی کم ائیگی کا اظہار کریں اور صوفیہء اکرام فرماتے ہیں کہ تہجد پڑھا کرو اور سحری کا زکرکیا کرو جو سے بندہٗ موٗمن کو وہ ثمر نصیب ہو تا ہے جو کہ آنے والے دنوں میں  بیج بن کر منفقین،قانتین،صادقین،صابرین والی خصو صیات نصیب ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور مغفرت کی طلب کرتے ہیں۔ آج ہمیں اپنے شیخ  ؒسے محبت اور اظہار محبت کا ہونا اسکا بہترین اظہار یہ ہے کہ اپنا جائزہ لیں گردوپیش کو چھوڑ دیں معاشرے کو اس نظر سے چھوڑ دیں کہ وہ "یہ"کر رہا ہے۔ لوگوں کو کنوئں میں چھلانگ لگاتے ہوئے دیکھ کر کنوئں میں کودنا درست نہیں۔ لوگ حرام کھا رہے ہیں میں بھی کھانا شروع کر دوں یہ عمل ٹھیک نہیں ہے۔ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنا گھر، اپنی اولاد، اپنے والدین جہاں تک اسکا حکم چلتا ہے اسکے اوپر انکی ذمہ داری ہے کہ وہ اللہ اللہ کر رہے ہیں، دین متین پر عمل کر رہے ہیں؟ اپنی اولاد کو حکمت کے ساتھ راہ راست پر رکھنے کی پوری کوشش کریں اور یہ تب ہوگا جب آپ خود عمل صالح کریں گے اور بحثیت سالک دوسروں تک زکر الہی کی دعوت پہنچانا بھی انفاق فی سبیل اللہ ہے اور یہ پودے صدقہٗ جاریہ ثابت ہونگے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ آنے والے حالات اچھے نہیں ہیں اور بحثیت مجموعی ہم نے دنیا میں اپنے حالات عزت والے نہیں چھوڑے۔ ایسی کوئی بات ایسا کوئی عمل جو پوری امت کے لئے تکلیف کا سبب بن رہا ہو چاہے وہ ایک لفظ ہی کیوں نا ہواس غلط روش کا نا بنے۔ وطن عزیز میں انصاف اور سچائی میں اپنامثبت کردار ادا کریں اور یہ سب کچھ لوگوں کی واہ واہ لینے کی بجائے صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لئے کریں۔ آخر میں انہوں نے ملک و قوم کے لئے خصوصی دعاء فرمائی اور دنیا سے چلے جانے والوں کے لئے مغفرت کی دعاء فرمائیں
Apni aulaad ko hikmat ke sath raah raast par rakhnay ki poori koshish karen - 1

عالم اور اہل علم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکامات کو سمجھے


عالم اور اہل علم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکامات کو سمجھے،آپ ﷺ کی رسالت کے اقرار کرے اور رسالت کے تمام پہلوؤں پر عمل کرے۔ ڈگریاں اور اسناد بے معنی ہو جاتی ہیں جب بندہ مومن حق کے خلاف بول رہا ہوتا ہے اس کا یہ انکار اسے جاہلوں میں شامل کر دیتا ہے کیونکہ علم کی بنیاد نور ایمان ہے اور نور ایمان ہی بندہ مومن میں اہلیت پیدا کرتا ہے کہ وہ حق کو پہچان سکتا ہے اور پڑھنا لکھنا نہ بھی جانتا ہو لیکن اپنے عمل کا جائزہ لے رہا ہوتا ہے کہ وہ خلاف شریعت تو نہیں ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ دین کا علم حاصل کرنا ضروری ہے کیونکہ عمل کرنے کے لیے جاننا ضروری ہے۔دین اسلام کا اقرار ہم کرتے ہیں لیکن یہ اقرار مضبوط قدموں پر نہیں ہے معذرت خواہانہ اقرار عمل تک نہیں لے جاسکتا۔کیا مسلمان ایسے ہوتے ہیں جیسے آج ہم ہیں؟ان نقائص کودور کرنے کی ضرورت ہے۔دنیا میں مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے لیکن اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہے ہیں اور پس رہے ہیں۔اس کی بنیاد ی وجہ دین اسلام کی تعلیمات پر عمل نہ کرنا ہے۔بحیثیت قوم ہمیں اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور دین اسلام کے سنہری اصولوں پر عمل کر کے ہی ہم دین و دنیا میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں دو روزہ روحانی اجتماع جاری ہے جس میں حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی اتوار دن گیارہ بجے ملک بھر سے آئے سالکین سلسلہ عالیہ سے خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔دعوت عام دی جاتی ہے کہ اس بابرکت پروگرام میں شرکت فرما برکات نبوت ﷺ سے اپنے دلوں کو منور کیجیے۔
aalam aur Ehal e ilm woh hai jo Allah taala ke ehkamaat ko samjhay - 1

معاشرے میں باہم انتشار،بے یقینی کی کیفیت،اور دست و گریباں ہونا،اس کی بڑی وجہ قلوب میں اللہ کا خوف نہ ہونا ہے


اگر ہم اپنی زندگیوں کو اللہ کریم کے احکامات کے مطابق گزاریں اور اپنے فیصلوں کو نبی کریم ﷺ کے ارشادات کے مطابق کر لیں تو پھر ہمارے درمیان احترام ہو گا۔اختلافات پر باہم نشست ہوگی اور اس پر جو فیصلے ہوں گے چاہے وہ کسی فریق کے حق میں ہوں یا کسی کے خلاف کیونکہ یہ فیصلے قرآن وسنت کے مطابق ہوں گے ا س لیے ہر فریق کو تہہ دل سے قبول بھی ہوں گے۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔۔
  انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کو زمانوں کی قید سے آزاد فرمایا گیا اور اولاد آدم اور جن و انس کے لیے قیام قیامت تک فرما دیا۔آپ ﷺ کا زمانہ تمام زمانوں میں سب سے افضل زمانہ ہے۔پھر اس کے بعد والا اور پھر اس کے ساتھ والا، یہ تین زمانے سب سے افضل زمانے ہیں۔جوں جوں ہم آپ ﷺ کے زمانہ مبارک سے دور ہوتے جا رہے ہیں ہم میں ہر طرح کی انحطاط آ رہی ہے  ہمارے قول و فعل میں تضاد ہے۔ہمارے ظاہر اور باطن میں فرق ہے۔یہ اتنی بڑی خرابی اور فتور ہے جو باہم انتشار پیدا کرتا ہے اور قلوب پر سیاہی چھا جاتی ہے۔صالح عمل کا دارومدار بھی دل کی کیفیت پر اور نیت کا درست سمت ہونا ضروری ہے۔جب اپنی ذات کو محور بنا کر زندگی بسر کی جائے تو نتائج پھر ایسے ہی آئیں گے جیسے آج ہم اپنے معاشرے میں دیکھ رہے ہیں۔خوف خدا کا دل میں ہونا اس کے لیے اعلان کی ضرورت نہیں ہے بلکہ کردار ایسا ہونا چاہیے کہ لوگوں کے لیے بہتری اور دین کی رغبت کا سبب بنے۔بہتری کا معیار اپنی پسند و نا پسند پر نہیں ہے بلکہ وہ بہتر ہے جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کو پسند ہے۔اس طرح ہر ایک کو اس کے حقوق ملتے ہیں اور ایک دوسرے کا لحاظ ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آجکل ہمارے الفاظ اور جملوں میں کبر اور انانیت بہت زیادہ ہے۔حالانکہ بظاہر ہماری حیثیت کچھ بھی نہیں  اس کبر کی وجہ سے ہماری عبادات میں کمی اور کمزوری آرہی ہوتی ہے۔دنیاوی مصروفیت کی وجہ سے عبادات کو چھوڑ دینا اس سے دنیاوی کاموں میں بھی برکت نہیں رہتی مصروفیت اور بڑھتی جائی گی اگر عبادات اور اللہ کی حضوری میں لگ جائیں تو اللہ کریم ایسی برکت عطا فرمائیں گے کہ تھوڑے وقت میں زیادہ کام ہو جائے گا۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Muashray mein baahum inteshaar, be yakeeni ki kefiyat, aur dast o gireybn hona, is ki barri wajah qaloob mein Allah ka khauf nah hona hai - 1