Latest Press Releases


دنیا کے کسی حصے میں بھی جب دین اسلام کے بتائے گئے اصولوں کو اپنایا جاتا ہے تو وہاں زندگی آسان اور سہل ہوتی ہے


دین اسلام کے اصول دنیا کے کسی حصے میں بھی جب دین اسلام کے بتائے گئے اصولوں کو اپنایا جاتا ہے تو وہاں زندگی آسان اور سہل ہوتی ہے۔دین اسلام کے اصول اپنانے سے جہاں آخرت سنورتی ہے وہاں دنیاوی طور پر بھی فائدہ ہوتا ہے۔آج بھی غیر مسلم ممالک میں جہاں دین اسلام کے اصولوں پر عمل کیا جاتا ہے وہاں وہ ترقی کر رہے ہیں اور جہاں جہاں انہوں نے بھی اسلامی اصول چھوڑے ہیں وہاں وہ نقصان اُٹھا رہے ہیں چاہے وہ سود ی نظام کی شکل میں ہو یا معاشرتی زندگی کے اصول ہوں وہاں وہ اب بھی پریشان ہیں۔ہر پیدا ہونے والے کے دل میں اللہ کریم نے فطرت رکھ دی ہے۔اسے ہر فطرتی چیز کی ضرورت ہے اور دین اسلام نظام فطرت ہے جو ہر کسی کی ہر ضرورت اور ہر مسئلے کا حل عطا فرماتا ہے۔عقائد سے لے کر معاملات تک کی راہنمائی دین اسلام سے ملتی ہے۔جو تمام فطرتی تقاضے پورے کرتا ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا  connecticut  یو ایس اے  میں کانفرنس سے خطاب
  انہوں نے کہا کہ جنہوں نے اپنی خواہشات کی پیروی کی ان کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ وہ تباہ ہوئے۔یہ زندگی محض گزارنے کا نام نہیں ہے بلکہ جس نے پیدا کیا ہے اس کے بتائے گئے اصولوں کی مطابق گزارنا ہماری ضرورت ہے اور اسی میں ہماری بھلائی اور خیر ہے دین اسلام دنیاوی تعلیم سے منع نہیں فرماتا بلکہ ترغیب دیتا ہے اوردنیاوی علوم کے حصول کے ساتھ ساتھ مخلو ق خدا کی خدمت کا بھی درس دیتا ہے۔اسلام ہمیں معاشرتی زندگی سکھاتا ہے بڑے کا ادب،چھوٹوں سے شفقت فیملی کا لحاظ جبکہ جدید تعلیم ہمیں سکھا رہی ہے کہ یہ زندگی تمہاری جیسے مرضی جیو جس کے نتائج میں پھر فساد ہوتا ہے۔انسانی مزاج ایسا ہے اسے ایک تربیت کا ماحول چاہیے ہوتا ہے اگر معاشرے میں اچھائی کا ماحول ہوگا توہماری تربیت بھی اچھائی کی ہوگی اگر معاشرے میں خرابی ہو رہی ہے تو ہماری تربیت بھی ایسے ہی ہوگی۔اسی لیے دین اسلام جب بات کرتا ہے جو اصول بتاتا ہے اس سے کسی ایک فرد کی نہیں بلکہ پورے معاشرے کی تعمیر ہو رہی ہوتی ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہر کام کرتے وقت اپنے دلوں کا جائزہ لیتے رہیں کہ اس میں کوئی ذاتی غرض ہے یا اللہ کی رضا ہے۔جب بندہ اللہ کی رضا کے لیے کام کرتا ہے تو اللہ کریم بھی حفاظت فرماتے ہیں۔آج اگر ہمیں اپنی زندگی کا حساب دینا پڑے تو سوچیں کہ ہم کیا حصاب دے پائیں گے؟اللہ کی یاد ایک ایسا نسخہ ہے جو حضور حق کی ایک کیفیت دیتی ہے بندہ خود کو اللہ کے روبرو محسوس کرتا ہے۔ہر کام کرنے سے پہلے یہ سوچتا ہے کہ کہیں اس کام سے میرے اللہ کریم ناراض تو نہیں ہوں گے اور یاد الٰہی غفلت سے دوری کا سبب بنتی ہے۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔اور ہمیں سوچ سے لے کر اپنے اعمال تک کا جائزہ لینے کی توفیق عطا فرمائے۔
آخر میں انہوں نے مسلمہ امہ کے اتحاد اور اتفاق کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Duniya ke kisi hissay mein bhi jab deen islam ke betaye gaye usoolon ko apnaya jata hai to wahan zindagi aasaan aur sahal hoti hai - 1

نورایمان قیامت تک ہر طالب کی طلب پوری فرماتا ہے


بندہ مومن کو قرآن مجیدجو لب ہائے مبارک محمد الرسول اللہ ﷺ سے ہمیں نصیب ہوا اس میں وہ دستور اور آئین ہے جوہمیں صراط مستقیم پر چلاتا ہے اور منزل مقصود تک رسارئی بھی عطا فرماتا ہے۔انسانی حیات اور یہ خلق اپنی اپنی منزل کی طرف گامزن ہے۔مسافر اپنی منزل کی طرف تب ہی پہنچ سکتا ہے جب اسے منزل کی راہنمائی بھی نصیب ہو۔زندگی کو محض گزارنا نہیں بلکہ اس کاجائز ہ بھی لینا ہے کہ ہم جو دیکھتے ہیں،سنتے ہیں جو بول رہے ہیں، یعنی اپنے ہر قدم کو اُٹھاتے وقت اپنا ہر فیصلہ لیتے وقت نبی رحمت ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا مکی مسجد مسلم کمیونٹی سینٹر نیو یارک (امریکہ) میں جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ نورایمان قیامت تک ہر طالب کی طلب پوری فرماتا ہے بات ہماری طرف ہے کہ ہماری چاہت کیا ہے۔بندہ امتحان میں ہے اور امتحان تب ہی ہو گا جب حق بھی اس دنیا میں موجود ہو گا۔آپ ﷺ کی تعلیمات کی بات آئے یا کیفیات کی قیامت تک کے لیے ان کا اہتمام فرما دیا گیا ہے ان کی حفاظت فرما دی گئی ہے۔تیرے سامنے راہ ہدایت ہے تو کس راہ کا انتخاب کرتا ہے یہ فیصلہ اے بندہ تجھ پر ہے۔شکرگزار ہوتا ہے یا انکار کرتا ہے۔جہاں جہاں ہم دین اسلام پر عمل کرنا چھوڑ یں گے وہاں وہاں ہم مشکلات اور تکالیف کا شکار ہوں گے۔بندگی غیر مشروط اطاعت کا نام ہے اگر ہم دین میں بھی رواجات کو لے آئیں گے یا اپنی پسند اور نا پسند کے مطابق دین پر عمل کریں گے یعنی کہیں عمل کر لیا کہیں چھوڑ دیا تو ایسے ہم نقصان اُٹھائیں گے۔بندہ مومن شرائط کے ساتھ دین پر عمل نہیں کرتا بلکہ جو حکم ملتا ہے اس کی اطاعت کرتا ہے۔دین اسلام کو اختیار کرنا ہماری ضرورت ہے اس سے ہماری زندگی میں آسانیاں اور ٹھراؤ آئے گا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ یہ دنیا جسے ہم اپنا گھر سمجھے بیٹھے ہیں یہ ایک مسافر خانہ ہے۔ہم نے جو اپنے آباؤ اجداد سے سیکھا جوہمارے معاشرے کی روایات تھیں اگر اپنی زندگی کا جائزہ لیں تو کیا وہ ہم میں موجود ہیں ہم اپنی اگلی نسل کو کیا دے کر جا رہے ہیں؟ہماری اقدار جو ہم نے چھوڑ دیں آج دنیا ان کو اپنا کر ترقی کر رہی ہے۔ہم اپنی اولاد کے لیے کتنی کوشش کرتے ہیں دن رات محنت کرتے ہیں کہ ان کی زندگی بہتر بنا سکیں۔جو ہم اپنے بچوں کو دے کر جا رہے ہیں کیا اس پر ہم مطمئن ہیں؟ہم ان کی کیا تربیت کر رہے ہیں؟آج بھی جہاں خاندان قائم ہیں وہاں اصول اور ضابطے بھی قائم ہیں جہاں خاندان بکھر گئے ہیں وہاں اقدار بھی بکھر گئی ہیں۔
اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے امت مسلمہ کے اتحاد واتفاق کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Noor e Eman qayamat tak har taalib ki talabb poori farmata hai - 1

نماز صرف اجرو ثواب کے لیے نہیں ہے بلکہ معاشرے کی بھی ضرورت ہے


 قرآن کریم کی عملی صورت نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ ہے۔حالات جیسے بھی ہوں حدودو قیود سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔اسلام پوری انسانیت کے لیے یہ پیغام دیتا ہے کہ ہر کوئی اپنی حد میں رہے حد سے تجاوز نہ کرے یہاں تک کہ حالت جنگ میں بھی اسلام نے حدود وقیود مقرر فرمائی ہیں جیسے خواتین اور بچوں پرظلم نہ کیا جائے گا، فصل کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا،درخت نہیں کاٹے جائیں گے وغیرہ وغیرہ۔تو دین اسلام ہر حال میں قانون کی پاسداری کا حکم دیتا ہے۔ 
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا جامع اسلامیہ کینڈا میں جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
انہوں نے کہا کہ بندگی کے رشتے سے بڑھ کر دنیا کا کوئی رشتہ نہیں ہے۔اسی لیے 7 سال کے بچے کو نماز کی ترغیب دینے کا حکم ہے کہ جہاں وہ باقی رشتوں کی پہچان کر رہا ہوتا ہے وہاں اپنے خالق اور مالک سے جو اس کا بندگی کا رشتہ ہے وہ بھی ساتھ ساتھ پروان چڑھتا جائے۔نماز فرائض میں سب سے بڑا فرض ہے جس کا حکم فرمایا گیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔اگر نماز کی تفصیل میں جائیں تو جہاں اس کا اجرو ثواب ہے وہاں یہ معاشرے کی بھی ضرورت ہے۔اس کا ایک ایک رکن وجود انسانی کے لیے کتنا ضروری ہے اس کے علاوہ اس کے نتائج حاصل کرنے کے لیے نیت سے لے کر اس کی ادائیگی تک پھر ہمارے اُس بندگی کے رشتے میں کتنا درد ہے یہ ساری باتیں نماز کے تنائج پر اثر انداز ہوتی ہیں۔اگر ہمیں وہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے جو مقصود ہیں پھر یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہیں کوئی کمی ہے۔ہر نماز کی ادائیگی ایسی ہونی چاہیے جیسے یہ میری زندگی کی آخری نماز ہے۔
 اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  یاد رہے کہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کینڈا اور امریکہ کے دورہ پر ہیں جہاں وہ کینڈا اور امریکہ کے مختلف شہروں میں پروگرامز کریں گے اور لیکچر دیں گے اس کے علاوہ پاکستانی کمیونٹی سے بھی ملاقاتیں ہوں گی
Namaz sirf Ajr o sawab ke liye nahi hai balkay muashray ki bhi zaroorat hai - 1

وطن عزیز میں تعمیر کے نام پر تخریب ہو وہی ہے


آگ ہی لائی گئی آگ بجھانے کے لیے۔اس وقت وطن عزیز میں تعمیر کے نام پر تخریب ہو وہی ہے۔  وہ ملک جو لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل ہوا ہمارے اجداد نے یہ قربانیاں دیں اپنی عزتیں قربان کیں آج ہم اس ملک کو اُدھیڑنے میں کیوں لگے ہیں۔اس کا نظام اُکھیڑنے میں کیوں لگے ہوئے ہیں۔وہ وقت اپنے سامنے لائیں جب اس خطہ پر انگریز مسلط تھ اور مسلمان ان کے زیر تسلط تھے اس وقت کے مظالم اور ان کے عدالتی فیصلوں کو دیکھیں تو پھر اس آزاد وطن کی قدر ہو گی۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب۔۔
  انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا ملک ترقی نہیں کرے گا تو ہمیں وہ قوت بھی نصیب نہیں ہوگی جس سے ہم اپنا دفاع کر سکیں بجائے اس کے کہ ہم کہیں ظلم ہوتا ہوا دیکھیں اور اسے روکیں۔یہ سب کہتے ہیں کہ یہ خرابی ہے اور اس کا حل کیا ہے؟لیکن سوال کرنے کے باوجود ہم عملی طور پر کچھ کرنا بھی نہیں چاہتے۔ہمارے بیانات،تحاریر میں تو یہ بات ملتی ہے لیکن ہمارے کردار میں ہمارے عمل میں یہ نظر نہیں آتا کہ ہم اس خرابی کو دور کرنے کے لیے واقع مخلص بھی ہیں۔ہمارے کلام اور عمل میں بہت بڑا فرق نظر آتا ہے۔جب معاشرے کو دیکھتے ہیں تو ہمارے حالات بتاتے ہیں کہ ہمارے اندر انصاف نہیں ہے۔ہمارے اندر کمزوری ہے ہمارے اندر دین پر عمل پیرا ہونے میں فقدان ہے۔اگر ہمارا ایمان مضبوط ہوتا تو اس معاشرے میں روشنی ہوتی یہ جو مخلوق جگہ جگہ ٹھوکریں کھا رہی ہے ایسا نہ ہوتا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ غزوہ بدر میں مسلمانوں کے پاس کچھ نہیں تھا لیکن کامل ایمان کے ساتھ اللہ کے حکم پر نبی کریم ﷺ کی معیت میں میدان میں اتر گئے۔اللہ کریم نے ان کی غائبی مدد فرمائی اور فتح نصیب ہوئی۔آج بھی اگر مسلمان کا ایمان مضبوط ہوگا نبی کریم ﷺ کے اتباع میں زندگی بسر کرتا ہوگا آج بھی اگر وسائل نہ بھی ہوں گے پھربھی اللہ کریم ایمان والوں کی مدد فرمائیں گے اور انہیں غالب فرمائیں گے اور فتح عطا فرمائیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم خود کو ایمان والے ثابت تو کریں۔ہمارے کردار،ہمارے اعمال سے پتہ چلے کہ ہم محمد الرسول اللہ ﷺ کے غلام ہیں۔ 
یاد رہے کہ آج دارالعرفا ن منارہ میں دوروزہ ماہانہ اجتماع کے موقع پر ملک بھر سے سالکین سلسلہ عالیہ اپنی روحانی تربیت کے لیے  تشریف لائے۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی نے بیان کے بعد ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Watan Aziz mein taamer ke naam par takhreeb ho wohi hai - 1

قانون اگر آفاقی قوانین کے مطابق نہیں ہے تو وہ قانو ن نہیں ہو سکتا


 قیام قیامت تک جب بھی کسی کو حق سے راہنمائی درکار ہو گی صراط مستقیم کی تلاش ہو گی وہ آپ ﷺ کی واحد ذات مبارکہ سے ہی ملے گی .آپﷺ کا فرمان دوامی ہے اس کو جب بھی کوئی اختیار کرے گا سیدھی راہ پائے گا۔ہم آپ ﷺ کے فرمان کا انکار اور عمل نہ کر کے اقوام عالم میں ذلت اور پستی کا شکار ہو رہے ہیں۔ہمارے نہاں خانہ دل پر جو کچھ بھی وارد ہو رہا ہے وہ ظاہر پربھی ضرور اثر کرتا ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ آج ہم جس معاشرے میں سانس لے رہے ہیں اس میں ہر وہ برائی موجود ہے جو سابقہ اقوام میں تھی اور ان برائیوں کی وجہ سے وہ قومیں تباہ ہوئیں ان پر عذاب آئے۔یہ تو اللہ کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے کہ بعثت عالی ﷺ کی وجہ سے ہمارے اوپر سے اجتماعی عذابات اٹھا لیے گئے۔اس وقت معاشرے میں بڑے چھوٹے کا کوئی لحاظ نہیں رہا۔کوئی اپنے پرائے کی تمیز نہیں رہی تو زندگیوں میں سکھ اور سکون کیسے آئے گا۔اللہ کریم نے جو اصول اور ضابطے دئیے ہیں انہیں اختیار کرنے سے ہی ہماری زندگیوں میں سکون آ سکتا ہے 
 بصورت دیگر عمل نہ کر کے اللہ کریم کے سخت عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ قانون اگر آفاقی قوانین کے مطابق نہیں ہے تو وہ قانو ن نہیں ہو سکتا۔اسی طرح معاملات،مزاج،اخلاقیات اگر قرآن و سنت کے تحت نہیں ہیں تو وہ احسن نہیں ہو سکتے۔ہاں اسے رواجات کہا جا سکتا ہے۔قرآن مجید کو پڑھیں،ترجمہ اور تفسیر پڑھیں اجماع کو دیکھیں کہ آپ ﷺ نے صحابہ کو کیا سمجھایا۔ قرآن مجید کا ترجمہ پڑھ کر خود سے فیصلہ کر لینا کہ اس کا مطلب یہ ہوگا یہ درست نہیں ہے بلکہ ان ضابطوں کی ضرورت ہے جو آپ ﷺ نے ارشاد فرمائے ہیں۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں 5،6 اکتوبر بروز ہفتہ اتوار کو دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں ملک بھر سے سالکین سلسلہ عالیہ اپنی روحانی تربیت کے تشریف لائیں گے اور حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی اتوار دن 11 بجے خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔ہر خاص و عام کا اس بابرکت پروگرام میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے
Qanoon agar aafaqi qawaneen ke mutabiq nahi hai to woh qanoon nahi ho sakta - 1

ضروریات دین کا جاننا ضروری ہے اسے مولانا کے سپرد کر دینا درست نہیں


 حصول علم تب ہی کامل و اکمل ہوگا جب اس کے کلی پہلوؤں تک رسائی حاصل ہو گی اور طالب علم کی اصل اصلاح اور تربیت تب ہی ممکن ہے جب اس کا علم حق الیقین تک پہنچے۔علم وہ ہے جو بندے کا حال بن جائے۔وہ علم جو محض دنیاوی فائدوں کے حصول کے لیے ہوگا وہ ادب اور شفقت سے عاری ہوگا۔قلوب کا ٹیڑھا پن ایسی بیماری ہے جو بندہ کو رحمت ِ الٰہی سے دور کر دیتی ہے۔ایسے قلوب کی اصلاح کے لیے ان صدری علوم کا حصول ضروری ہے جو سینہ بہ سینہ قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے آرہے ہیں۔ فرائض کی تکمل کے بعد قرب الٰہی کے حصول کے لیے محنت و مجاہد ہ کرنا ہوگا۔وجود انسانی کا بادشاہ قلب ہے اگر قلب درست کر لیا جائے تو سارا وجود درست ہو جائے گا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ ضروریات دین کا جاننا ضروری ہے اسے مولانا کے سپرد کر دینا درست نہیں ہے اس کے ساتھ ساتھ عمل کرنا بھی ضروری ہے۔روز قیامت اللہ کریم بندوں کو اکٹھا فرمائیں گے اور اس میں کچھ شک وشبہ نہیں ہے کہ ہرکوئی اپنے اعمال کے ساتھ اللہ کے حضور پیش ہو گا اور حساب دے گا۔دنیاوی عدالت کا ہمیں ڈر اور خوف ہوتا ہے حالانکہ یہاں دونوں طرف مخلوق ہے تو جب خالق کے ہاں پیش ہونا ہے ہر کوئی اپنے اعمال کی روح تک سے واقف ہے۔ابھی موقع ہے ہمیں اپنے گناہوں کی معافی کا طلب گار ہونا چاہیے اور اپنا محاسبہ اور جائزہ لیتے رہنا چاہیے کہ اللہ نے اگر ہم پر رحمت فرمائی ہے تو کیا ہمارے اعمال اور سوچ ویسی ہے جو تعلیمات آپ ﷺ نے فرمائی ہیں۔ہمیں چاہیے کہ زندگی کے شب و روز میں سے اپنی "میں " کو نکال باہر کریں۔اگر ہمارے اعمال درست ہیں سوچ مثبت ہے تو رحمت الٰہی کے سائے میں ہیں اور اگر اس کے اُلٹ ہے تو معافی مانگیں توبہ کریں تا کہ واپس پلٹ سکیں۔
  اللہ کریم ہماری حفاظت فرمائیں اور ہمیں صالح اعمال کے ساتھ ساتھ اپنی سوچ اور نیت کو درست رکھنے کی توفیق عطا فرمائیں اپنی جانچ نصیب ہو یہ دنیا دارالعمل ہے اللہ کریم آسانی عطا فرمائیں اور خاتمہ ایمان پر ہو۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Zaroriyat deen ka janna zaroori hai usay molana ke supurd kar dena durust nahi - 1

عقلمندی اور دانش مند ی کا معیار یہ کہ بندہ محمد الرسول اللہ ﷺ کا اتباع کرتا ہو


عقلمندی اور دانش مند ی کا معیار یہ کہ بندہ محمد الرسول اللہ ﷺ کا اتباع کرتا ہواور اُسے پھر ایمان کا وہ درجہ نصیب ہوتا ہے کہ حق الیقین کی کیفیت کو پا لیتا ہے، کہ اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ جو ارشاد فرمائیں گے وہی میرے لیے بہتر ہے۔ اُمت میں کسی کے پاس کوئی کمال ہے تو وہ نبی کریم ﷺ کی نسبت سے ہے۔یہ دنیا امتحان گاہ ہے۔اللہ کریم ظاہر سے باطن تک اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ عطا فرمائیں۔جب ایمان مضبوط ہو گا پھر یہ سمجھ آئے گی کہ ہر وقت رکو ع و سجود میں رہنا کیا ہے۔ اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ میں اُٹھایا گیا ہر قدم اپنے اپنے حصے میں عبادت کا درجہ رکھتا ہے۔زندگی کے سارے امور عبادت میں داخل ہو جاتے ہیں۔تارک الدنیا ہونا دین نہیں ہے اگر یہ حصہ افضل ہوتا تو انبیاء ؑ بھی تارک الدنیا ہوتے انبیاء کرام ؑ نے عملی زندگی بسر کی ہے اور ان کی زندگی کا اتباع کر کے ہم ہر وقت رکوع وسجود کی کیفیت کو پا سکتے ہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
انہوں نے کہا کہ لو گ دنیاوی تو کیا دینی علوم حاصل کرنے کے بعد یہ دعوی کر رہے ہوتے ہیں کہ میرے جتنا علم کسی کے پاس نہیں۔صوفیا بھی فرماتے ہیں کہ محنت و مجاہدے کرنے کے بعد جو شئے سب سے آخر میں بندے کے اندر سے نکلتی ہے وہ انا ہے۔شیطان ایسے لوگوں سے عبادات نہیں چھڑاتا بلکہ ان کے دل میں یہ وہم ڈال دیتا ہے کہ میرے جیسا کوئی نیک اور پرہیز گار نہیں۔ہر بات کا رخ اور نسبت اللہ کی طرف ہو جائے یہ تبھی ممکن ہے جب دل میں خلوص ہو گا اور خلوص حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ذکر اللہ۔اپنی عملی زندگی کا دفاع بھی حق اور سچ کے ساتھ کریں نہیں تو معافی کی توفیق بھی نصیب نہیں ہوتی اور بندہ اس غلطی کو صحیح جان کر عمل کرتا رہتا ہے۔بندگی کیا ہے؟ غیر مشروط اطاعت کا نام بندگی ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
 
Aqalmandi aur Danish mandy ka miyaar yeh ke bandah Mohammad Rasool Allah SAW ka itebaa karta ho - 1

پ ﷺ کی ذات مبارکہ تمام مکتبہ فکر اور اقوام کے لیے نقطہ اتحاد ہے


ماہ مبارک ربیع الاول کی مبارک ساعتوں میں جہاں ہم عشقِ مصطفے ﷺ کا اظہار کر ہے ہیں وہاں ہمیں اس بات کا بھی خیال رکھنا ہو گا یہ سب صرف رواجات کی نذ ر نہ ہو جائے۔آپ ﷺ کی بعثت عالی بندہ مومن کو پابند کرتی ہے کہ وہ زندگی کے ہر لمحہ کو آپ ﷺ کے اتباع میں بسر کرے۔موجودہ حالات میں معاشرے میں نفسانفسی اور افراتفری کا ایک طوفان برپا ہے اور ٹھہراؤ اورسکون تب ہی ممکن ہے جب مقتدر ادارے اور صاحب اقتدار سے لے کر عام آدمی تک ان اسلامی اصولوں کو قرآن و سنت کے مطابق اپنی زندگیوں میں نافذ العمل کریں گے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا سالانہ جلسہ بعثت رحمت عالم ﷺ پر ڈیرہ ملک نور ربانی کھر،سنانواں مظفر گڑھ میں خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ کی ذات مبارکہ تمام مکتبہ فکر اور اقوام کے لیے نقطہ اتحاد ہے۔ہمیں اس ربیع الاول سے تفریق چھوڑ کر آپس میں اتحادو اتفاق کو فروغ دینا چاہیے۔ جتنا ہم دین سے دور ہوں گے اتنا ہم نقصان اٹھائیں گے۔ اپنے ہر قول و فعل میں اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کو لے آؤ دشمنی محبت میں بدل جائے گی۔اپنی ذات کو بیچ سے نکال دو اپنے ہر کام کی نسبت اللہ کریم کی طرف رکھو۔اپنے معاملات اللہ کے سپرد کر دو۔یہ ملک اللہ کے نام پر بنا اس کی ترقی کا راز بھی انہی اصولوں میں ہے جو اللہ کریم نے ارشاد فرمائے ہیں ہر کوئی جب اسے اپنی پسند کے مطابق کھینچتا رہے گا تو اس سے مزید نقصان ہو گا۔کیا ہماری سوچ سے لے کر عمل تک ہماراکردار ایسا ہے جس سے پتہ چلے کہ یہ محمد الرسول اللہ ﷺ کا غلام ہے۔
  آخر میں انہوں نے ذکر قلبی سکھایا اور اجتماعی بیعت بھی فرمائی اس کے بعد ملک و قوم کی ترقی اور سلامتی کے لیے اجتماعی دعا بھی کی گئی
App SAW ki zaat mubarikah tamam maktaba fikar aur aqwam ke liye nuqta ittehaad hai - 1

حضرت محمد ﷺ تمام عالمین کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے


حضرت محمد ﷺ تمام عالمین کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے۔آج اس ماہ مبارک میں جہاں عقید ت و محبت کا اظہار کیا جا رہا ہے وہاں ہم سب کو اتباع رسول ﷺ کے سانچے میں خود کو ڈھالنا ہوگا اور آپ ﷺ کی ذات مبارکہ ﷺ تمام مسلمانوں کے لیے نقطہ اتحا د و اتفاق ہے جس ہم اظہار محبت مﷺ میں تلخیوں کو لے آئے ہیں۔ اورہم نے اس مبارک ماہ کو باہم نفاق اور اختلافات کی نذر کر دیا ہے۔ گزشتہ ماہ ربیع الاول سے اب اس ماہ ربیع الاول تک گزرے اپنے ایک سال کا جائزہ لیا جائے کہ وہ کتنا سنت خیر الانام پر بسر ہوا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستا ن کا اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس کے موقع پرکئی مردو خواتین سے خطاب
  انہوں نے کہا کہ اس سودی معیشت نے ہمیں موجودہ تنگی کے حالات میں جکڑ کر رکھ دیا ہے ہم بحیثیت مجموعی معیشت دانوں سے مشورے لیتے ہیں اس کا حل ڈھونڈتے ہیں لیکن اللہ نے قرآن مجید میں جو معیشت اور لین دین کے اصول بیان فرمائے ہیں اور اس کا یہی واحد حل ہے کہ ہم ان مشکل حالات سے نکل سکتے ہیں۔اسلامی طرز معیشت روپے کو ایک جگہ رکنے نہیں دیتی اور اس کا زکوۃ اور صدقات کا نظام اتنا اعلی ہے کہ ملک میں غریب کا چولہا کبھی ٹھنڈا نہیں ہوتا۔میری تمام اداروں سے جن میں عدلیہ ہویاحکومتی سٹرکچر یا ہماری فوج ہو یہ تینوں بیٹھ کر ایک پالیسی وضع کریں اور اس کو مسلسل تین ادوار کے لیے نافذ العمل کریں جس سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا اور غیر یقینی کی فضا ختم ہو گی اس سے ملکی معیشت میں بہتری آئے گی۔یاد رکھیں تمام اداروں کی کارکردگی اور ان میں بدعنوانیوں کا خاتمہ نظام عدل کے فوری اور یکساں نفاذ سے ممکن ہے۔آج وطن عزیز کے وہ وسائل جو کہ ضائع ہو رہے ہیں جن میں پہاڑوں سے آنے والا بیش بہا پانی جو کہ سمندر میں ضائع ہو جاتا ہے اسی طرح اللہ کریم نے ہمیں ہوا اس حد تک عطا کی ہے جس کو ترتیب میں لا کر ہم بہت زیادہ
 (wind energy)توانائی حاصل کر سکتے ہیں۔
  امیر عبدالقدیر اعوان آج سہ پہر جب اسلام آباد چیمبر آف کامرس پہنچے تو چیمبر کے عہدیداران نے پھولوں کے گلدستے پیش کیے اور احسن ظفر بختاوری صاحب نے حضرت جی کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا کہ آپ چیمبر میں دوسری دفعہ تشریف لائے اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس کی طرف سے حضرت جی شیلڈ پیش کی۔ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان نے چیمبر کے عہدیداران جن میں احسن ظفر بختاوری صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس،اجمل بلوچ صدر انجمن تاجران آل پاکستان،اختر حسین عباسی ایگزیکٹو ممبر،حافظ عثمان صاحب،چوہدری خالد سابقہ سنیئر نائب صدر،ظفر بختاوری سابقہ صدرچیمبر،علی اصغر بٹ چیئر مین انجمن تاجران آبپارہ مارکیٹ،عمران جعفری صدر متحدہ ورکرز الائنس یونین پی ٹی سی ایل،محمود وڑائچ،طارق نصرت وانی،عرفان چوہدری،چوہدری ناصر اور ملک شبیر کو اکرم التفاسیر کی جلد بطور تحفہ دیں۔ ان کے علاوہ اس بابرکت پروگرام میں صدر الاخوان پنڈی ڈویژن و صاحب مجاز سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ محمد ارشد،مولانا بشیر احمد علوی صاحب مجاز اورسیکرٹری اطلاعات تنظیم الاخوان پاکستان امجد اعوان نے بھی شرکت کی۔
  آخر میں حضرت نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Hazrat Mohammad SAW tamam alameen ke liye rehmat bana kar beje gaye - 1

ماہ مبارک ربیع الاول وہ مبارک مہینہ ہے جس میں نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی


 ختم نبوت کا بل پاس ہوئے آج 50 سال مکمل ہوئے۔تمام مذہبی جماعتیں اورا ن کے ذمہ داران بشمول پاکستان کے باسیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ وطن عزیز یا دنیا کی کسی جگہ بھی گستاخی کا پہلو سامنے آیا تو یہ قوم بغیر کسی چیز کو خاطر میں لائے اس کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہوئی ہے۔کیونکہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور پچھلے دنوں ملک کی اعلی عدلیہ نے اپنے فیصلے کو دوبارہ تحریر فرمایا جو کہ بہت زیادہ قابل تحسین ہے اور اس نازک موقف پر اللہ کریم نے اتحاد اور اتفاق کے ساتھ کھڑاہونے کا ثمر عطا فرمایا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا سالانہ جلسہ بعثت رحمت عالم ﷺ کے موقع پر دارالعرفا ن منارہ میں ہزاروں کی تعداد میں آئے خواتین و حضرات کے جم غفیر سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ ماہ مبارک ربیع الاول وہ مبارک مہینہ ہے جس میں نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی۔قرآن کریم کا ارشاد ہے کہ آپ ﷺ کو عالمین کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیاان عالمین کا شمار ماشماء کے بس میں نہیں ہے۔مخلوقات کی طرف آپ مجسم رحمت ہیں۔تمام مخلوقات سے کٹ کر بندہ مومن کو جو رشتہ نصیب ہوتا ہے وہ اُمتی کا ہے۔اور اس رشتے کا تعلق آپ ﷺ کی بعثت عالی سے ہے اور حضرت امیر محمد اکرم اعوان ؒ  اس ماہ مبارک کو بعثت کے حوالے سے منانے پر زور دیتے ہیں۔فرمایا کہ یہ محبت ماہ سال میں قید نہیں کی جا سکتی۔اسے ہر سانس میں بسایا جائے اور گزشتہ ماہِ ربیع الاول سے آج تک کے سفر میں اپنا محاسبہ کرو کہ کیا میں نے سال بھر میں جو کھایا کیا وہ حلال تھا نگاہ جو اُٹھی کیا وہ حیا والی تھی کیا جو میں نے سنا وہ شریعت مطہرہ کے اندر ہے اگر تو اپنی زندگی کے اس سال میں کوشش کی ہے تو پھر ہم نے اس ماہ ربیع الاول کو منانے کی تیاری کی ہے اور قرآن مجید اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ اللہ کافی ہے اس سے بڑی شہادت کون سی ہو سکتی ہے۔آپ ﷺ سے اظہار محبت کرتے ہوئے ان اصو ل وضوابط کو اختیار کرنا ہو گا جن کی تعلیم  اللہ کریم نے دی ہے اور اس در کی شان میں غیر دانستہ بھی گستاخی ہو جائے تو اعمال ضائع ہونے کا خطرہ ہے اور ان ہستیوں کو فرمایا جا رہا تھا جو خلیفۃ الرسول اور امیر المومنین بنے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اسلام کے نام پر بننے والے وطن عزیز جسے ریاست پاکستان کہتے ہیں یہ اللہ کے نا م پر معرض وجود میں آیا۔ہم جانتے ہیں ہمارے اجداد جو کہ اس زمین پر عزت و احترام کی زندگیاں بسر کرتے تھے ان کی عزتیں برسر بزم تار تار ہوئیں۔اور یہ سب قربانیاں انہوں نے قیام پاکستا ن کے لیے دیں۔اللہ کریم ان کی قربانیوں کو قبول فرمائیں۔آج اس امر کی ضرورت ہے کہ ہم آج دین اسلام پر اور اسوہ رسول ﷺ پر زندگی گزاریں گے تو یہ پیغام غیر مسلم کو بھی جائے گا کہ یہ سلامتی اور امن کا دین ہے اور ماہ مبارک کو رواجات کی نذر نہ کیا جائے بلکہ یہ وہ موضوع ہے جو ہمیں اتفاق اور اتحاد عطا فرماتا ہے جہاں پر ہم سب کے اختلافات ختم ہو سکتے ہیں۔
  معیشت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نظام معیشت کو غیر سودی کرنے سے ہی خوشحالی ممکن ہے۔اور اس ملک کو وہ نظام عدل دینے کی ضرورت ہے جو امیر و غریب کے لیے یکساں ہو۔اگر ملک میں 1973 کا آئیں من وعن نافذ کر دیا جائے تو اس ملک میں بہت بہتری آسکتی ہے۔
پروگرام میں جہاں اہل علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی وہاں ملک پاکستان سے سالکین سلسلہ عالیہ نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی جن میں خواتین کی کثیر تعداد بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر،سابقہ وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی،ملک فلک شیر اعوان،عبداللہ حمید گل،کرنل سرخرو،ملک مظہر،ملک شاکر بشیر اعوان،رحیم الدین نعیم،چیف ایگزیکٹو رڈن انکلیو،سعد نزید چیئر مین بلیو ورلڈ سٹی،ندیم اعجاز بلیوورلڈ،سردار ٹمن عباس ایم این اے،ملک آصف بھا،ملک منصور حیات ٹمن،چوہدری شیر علی،طارق حسن،ملک مصطفے کے علاوہ بہت سی سیاسی و سماجی اور مذہبی شخصیات نے بھی شرکت کی۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور امت مسلمہ کے اتحاد اور اتفاق کے لیے خصوصی طور پر اجتماعی دعا بھی فرمائی
Mah e  mubarak Rabiey al-awwal woh mubarak maheena hai jis mein nabi kareem SAW ki wiladat basaadt hui - 1