Latest Press Releases


اللہ کریم نے بعثت محمد الرسول اللہ ﷺفرما کر اس خطہ زمین کو مسجد کا درجہ عطا فرمادیا


اللہ کریم نے بعثت محمد الرسول اللہ ﷺفرما کر اس خطہ زمین کو مسجد کا درجہ عطا فرمادیا اور اس کرہ ارض سے اجتماعی عذابات کو بعثت عالی ﷺ کی برکت سے اُٹھا لیا۔حالانکہ ہمارے درمیان وہ تمام خصلتیں جو ان قوموں کے اندر موجود تھیں جن کی وجہ سے ان پر اجتماعی عذاب آئے اور نیست و نابود ہوئیں۔آج ہم ماہ ربیع الاول کی مبارک ساعتوں کو یاد کرتے ہیں تو اس کا شکر بھی ادا کریں کہ اللہ کریم نے ہمیں اُمت محمد الرسول اللہ ﷺ میں پیدا فرمایا۔ 
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا ملتان ایونٹ کمپلیکس مارکی میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس کے موقع پر خواتین و حضرات کی بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ نماز کی ادائیگی بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے آج ہم اپنی زندگیوں پر نظر ڈالیں تو کیا جب ہم مسجد سے نکلتے ہیں تو لین دین،بول چال میں کتنے کھرے ہیں،کتنا سچ بولتے ہیں کتنا دوسروں کے حقو ق کا خیال کرتے ہیں؟اس اُمتی کے رشتے کو پہچانیں،اس ماہ مبارک کی عظمت کو پہچانیں،اس ماہ مبارک ربیع الاول کا پچھلے گزرے ہوئے ماہ مبارک ربیع الاول سے موازنہ کیجیے اور اپنا جائزہ لیجیے کہ میں نے جو پچھلا ماہ مبارک منایا اس سے میری زندگی میں آج تک کیا تبدیلی آئی؟زندگی میں یہ مبارک دن پھر نصیب ہوا آج اس ماہ مبارک میں اپنی نبی کریم ﷺ سے محبت کی تجدید کریں اور اللہ کریم سے دعا کریں یا اللہ جو بھی گزر گیا اس کی کمی بیشی معاف فرما دیں میں گناہ گار ہوں میں محتاج ہوں تو بے نیاز ہے معاف فرمانے والا ہے میری گزری غلطیوں کو معاف فرما۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ملکی موجودہ سیلابی صورت حال کو اللہ کا عذاب نہ کہو۔یہ دیکھو کہ ایک امتی کی حیثیت سے میرا معاشرے میں کیا کردار ہے؟گھر کے سربراہ سے لے کر ملکی سربراہ تک سب کو اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ہمیں اس کا درد نہیں معلوم جو اس سیلابی صورت حال میں اپنا سامان سر پر اُٹھائے ننگے پاؤں سائبان ڈھونڈتا پھر رہا ہے ہمیں اس کے درد کا احساس نہیں ہے۔یہ وہی جانتا ہے جو اس سے گزر رہا ہے۔جس کے پاس اختیا رہے وہ دیکھے کہ وہ اپنا اختیار کیسے استعمال کر رہا ہے۔ان سب کے لیے ایمان کی وہ کیفیت درکار ہے جو ہمارے دل میں دوسروں کے لیے درد پیدا کرے اگر یہ نصیب ہو جائے تو پھر بندہ اس وطن کے دفاع کے لیے جان بھی دے دیتا ہے 
 اگر ہم نے اس معاشرے کو تحفظ دینا ہے،امن دینا ہے تو ہمیں اپنے قوانین کو قرآن و سنت کے مطابق لانا ہو گا۔تاکہ ہر ایک کے لیے مساوات ہو۔ہر خاص و عام قانون کا پابند ہو۔
تصوف پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ صدری علوم ہیں جو سینہ با سینہ چلے آ رہے ہیں اور ان کا تسلسل قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے جا ملتا ہے۔یہ کیفیات کا شعبہ ہے یہ نصیب ہوجائے تو بندہ خالص ہوتا چلا جاتا ہے۔بعد میں انہوں نے حال میں نئے بیعت ہونے والوں سے ظاہری بیعت بھی لی۔
اس با برکت پروگرام میں جہاں ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی وہاں خواتین کی بھی بہت بڑی تعداد موجود تھی ان کے علاوہ شوکت بوسن سابق ایم پی اے،ملک رضا محمد ربانی کھروفاقی وزیر،ڈاکٹر شفیق پتافی چیئر مین سن کراپ گروپ،ارشد انجم لنگڑیال انڈسٹریل کے علاوہ سیاسی و سماجی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس کے علاوہ سلسلہ عالیہ کے ذمہ داران جن میں شیراز احمد صدر تنظیم الاخوان ملتان ڈویژن،ڈاکٹر اخلاق احمد جنرل سیکرٹری الاخوان ملتان،محمدجنید اللہ سیکرٹری نشرواشاعت،راؤ سجاد احمد،مسعود صابر،امجد اعوان سیکرٹری نشرواشاعت تنظیم الاخوان پاکستان،حکیم عبدالماجد جنرل سیکرٹری پنجاب الاخوان نے بھی شرکت کی۔ 
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور سیلاب زدگان کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Allah kareem ne baissat Mohammad ur Rsool AllahSAW farma kar is khatta zameen ko masjid ka darja ataa frma dya - 1

محبت رسول ﷺ کو منانے سے لے کر اسے اپنانے تک دیکھنے کی ضرورت ہے


 میں نے تم میں اپنا حبیب ﷺ مبعوث فرمایا۔آپ ﷺ کی بعثت کے بعد کوئی سوال نہیں بچتا۔درِ مصطفے ﷺپر اپنے سوالا ت کو لے آؤ تمہاری تمام الجھنوں اورضرورتوں کا حل اورراہنمائی مل جائے گی۔درِ مصطفے ﷺ سے ملا ہوا حل ایسا انصاف ہوتا ہے جس میں نہ کوئی فاتح اور نہ مفتوح کہلاتا ہے۔ہم اپنی ضرورتوں کے لیے لوگوں سے آراء لے کر عمل کرتے ہیں بیشک وہ قرآن وسنت کے خلاف ہی کیوں نہ ہوں ہم انہیں اپنی مجبوری کہہ کر عمل کر جاتے ہیں اسے کیا کہیں گے؟جبکہ اللہ کریم فرما رہے ہیں میں نے تم میں اپنا محبوب مبعوث فرما دیا ہے۔اور یہ کل انسانیت کے لیے ہے۔ اور جو رشتہ اُمتی کا ہمیں عطا فرمایا ہے کیا ہم نے پچھلے ماہ مبارک سے لے اس ماہ مبارک ربیع الاول تک اپنا جائزہ لیا کیا ہم نے خود کو نبی کریم ﷺ کے ارشادات کے مطابق ڈھالا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا ڈیرہ نور ربانی کھر(سنانواں) مظفر گڑھ میں جلسہ بعثت رحمت عالم ﷺ کے موقع پر خواتین و حضرات کی بہت بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ محبت رسول ﷺ کو منانے سے لے کر اسے اپنانے تک دیکھنے کی ضرورت ہے کہ میں نے صبح سے لے کر شام تک جو وقت بسر کیا کیا میرے قول و فعل نبی کریم کی سنت کے مطابق ہیں۔میرے سمیت کیا ہم نے اپنا یہ جائزہ لیا؟نہیں لیا تو روز محشر اللہ کے حضور ہر ایک نے پیش ہونا ہے تب فرمایا جائے گا کہ میں نے تم میں وہ ہستی مبعوث فرمائی جس کے پاس تمہاری ہر ضرورت کا جواب تھا،تمہاری ہر خواہش کی تکمیل کی جائز حدود مقرر فرمائی گئیں تم نے کیا کیا؟پھر سمجھ آئیگی کہ ماہ مبارک ربیع الاول کو منا نا اس 12 ربیع الاول کو منانا کیسا ہے کیونکہ یہ وہ دن ہے جس میں ولادت باسعادت بھی ہے اور نبی کریم ﷺ نے دارِ دنیا سے پردہ بھی فرمایا۔جس شخص کو کوئی پاس بٹھانا بھی پسند نہ کرے اللہ کریم اسے بھی مخاطب فرما رہے ہیں کہ اے میرے حبیب ﷺ آپ اس کی بھی راہمائی فرما دیجیے یہ میرا بندہ ہے۔میں نے آپ کو اس کے لیے بھی مبعوث فرمایا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہ بارگاہ ہے جہاں محبت بھی حدودو قیود کی پابند ہے آپ ﷺ رحمۃ اللعالمین ہیں آپ ﷺ کو امت کی تکلیف بہت گراں گزرتی۔آپ کی مثال ایسی ہے جیسے آگ میں پروانے جل رہے ہوں اور آپ ان کو اس آگ سے بچائیں۔دین کا ایک پہلو تعلیمات نبوت اور دوسرا پہلو برکات نبوت ہے۔یہ برکات نبوت ﷺ صدری علوم ہیں جو سینہ با سینہ چلے آرہے ہیں اور ان کا تسلسل قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے جا ملتا ہے انہیں ہی سلاسل تصوف کہا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ یہ بابرکت پروگرام ملک غلام محمد نور ربانی کھرمرحوم اپنی نگرانی میں کراتے تھے ان کی وفات کے بعد ان کے صاحبزادے ملک غلام محمد رضا ربانی کھر سابق وفاقی وزیر جاری رکھے ہوئے ہیں اور خود ذاتی طور پر سارے انتظامات دیکھتے ہیں ان کے علاوہ محترمہ حنا ربانی کھر صاحبہ سابق وزیر خارجہ نے خصوصی شرکت کی۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور سیلاب زدگان کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Mohabbat Rasool SAW ko mananay se le kar usay apnane tak dekhnay ki zaroorat hai - 1

امت محمدیہ کی پہچان انصاف ہے، ایسا انصاف جو غیر مسلم تک بھی پہنچے


امت محمدیہ کی پہچان انصاف ہے، ایسا انصاف جو غیر مسلم تک بھی پہنچے۔ مگر آج وطن عزیز کی سفید پٹی تک بھی انصاف نہیں پہنچ رہا۔ انسان کی اصل بنیاد اس کے عمل، لفظ اور نیت میں پوشیدہ ہے۔ اگر محبت رسول ﷺ سے سرشار ہو تو ہر لفظ ملک و ملت کی تعمیر کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ صحافت، کاروبار یا عدالتی فیصلے ہوں، ہر شعبے میں فرض کی ادائیگی اور حلال و حرام کی تمیز ضروری ہے۔ 
ان خیالات کا اظہار شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ اور سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان، حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی نے اسلام آباد میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس اسلام آباد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔* 
حضرت امیر عبدالقدیر اعوان نے کہا کہ یہ وہ لمحہ ہے جب قوم کو اپنے مسائل کے حل کے لیے قرآن وسنت اور احادیث مبارکہ کی طرف رجوع کرنا تھا مگر ہم نے وہ راستہ چھوڑ دیا۔ آج سود کو ''پرافٹ'' اور حرام کو ''جائز'' کہہ کر حقائق کو مسخ کیا جا رہا ہے۔ ہم اپنے حقوق کے لیے تو آواز بلند کرتے ہیں، مگر اپنے فرائض کی ادائیگی پر خاموش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کائنات کی ہر شئے اللہ کریم کی تسبیح کرتی ہے اور یہی تسبیح اس کی حیات کا سبب ہے۔ انسان اور جن دو ایسی مخلوقات ہیں جنہیں اختیار دیا گیا ہے کہ وہ چاہیں تو شکر ادا کریں یا ناشکری۔ اللہ تعالیٰ انہیں غور و فکر کی دعوت دیتا ہے کہ کائنات کا نظام کیسے قائم ہے، زندگی کا آغاز و انجام کیا ہے اور اس کے نتیجے میں ابدی زندگی کیا حاصل کرے گا۔ اسی مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے برگزیدہ انبیاء کو مبعوث فرمایا اور اس کی تکمیل حضور اکرم ﷺ کی بعثت سے ہوئی۔
شان رسالت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے فرمایا کہ شانِ رسالت ایسی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے مقدس کلام میں بیان فرمایا ہے، مخلوق کے لیے اس شان کو بیان کرنے کی جرات ممکن نہیں، البتہ بطورِ امتی یہ سعادت ضرور حاصل کی جا سکتی ہے۔ حضور ﷺ کی اطاعت اتنی بلند ہے کہ معراج کی شب بیت المقدس میں تمام انبیاء کو حضور ﷺ کی عظمت کے اظہار کے لیے دوگانہ ادا کرنے کا شرف بخشا گیا۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ آج دنیا کے لیڈر قوتِ غضبیہ اور قوتِ شہوانیہ کے زیرِ اثر دنیا کے نقشے بدل رہے ہیں، جبکہ حضور ﷺ کے زیرِ سایہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان قوتوں کو قابو میں کیا اور انہیں خیر کے راستے پر لگایا۔ قومیں دراصل انسانوں سے بنتی ہیں، زمین، دریا اور پہاڑ کسی ملک کی شناخت نہیں بلکہ اس کے باسی اس کا اصل سرمایہ ہیں۔
معزز مہمانان گرامی میں سے?ممبر قومی اسمبلی علی محمد خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دارالحکومت میں ایک مسجد شہید کردی گئی لیکن حکمرانوں کے کانوں پر اس وقت تک جوں بھی نہیں رینگی جب تک علماء کرام و عوام الناس نے احتجاج کر کے اس جگہ دوبارہ مسجد کی تعمیر کی یقین دہانی نہ کروا لی۔
تحریک نوجوانان پاکستان کے قائد عبداللہ گل صاحب نے حضرت شیخ المکرم مدظلہ العالی کے ساتھ اپنے نسبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن بنیان المرصوص کی بنیاد بہت پہلے شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ حضرت امیر اکرم اعوان رح کی سوچ نے رکھ دی تھی جس میں کامیابی افواج پاکستان نے اسی سوچ کو اختیار کر کے حاصل کی۔
سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماہ مبارک ربیع الاول جہاں ہمیں بطور مسلمان جھنجھوڑتا ہے وہیں ہمیں ملک پاکستان کے مسائل کا بھی ادراک کرواتا ہے۔
اسلامی اصولوں پر عمل اور ملکی عدالتی نظام کے بارے میں حضرت شیخ المکرم مدظلہ العالی نے کہا کہ وطن کو اسلام کے اصولوں سے مزین کرنے کی ضرورت ہے۔ چاہے وہ ذاتی اصلاح ہو یا اجتماعی، قومی یا بین الاقوامی سطح پر۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کی حالت زار ہم سب کا اجتماعی درد ہے اور ہمیں ایسا نظام قائم کرنا چاہیے جو ان مشکلات کو حل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اکثر ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ ہم کشمیر، غزہ اور شام کے مسلمانوں کے لیے کیا کر رہے ہیں؟ تو جواب یہ ہے کہ کسی کی مدد کے لیے سب سے پہلے اپنی بنیاد مضبوط کرنا ضروری ہے۔ جب تک ہم اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہوں گے دوسروں کے لیے کچھ نہیں کر سکیں گے۔
انہوں نے ملکی عدالتی نظام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد بھی مجریہ 1885 جیسے قوانین کے تحت فیصلے سنائے جا رہے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔ آخر قیامت کے دن یہ کیسے جواز پیش کیا جا سکے گا کہ اسلام کے نام پر حاصل ہونے والی زمین پر غیر اسلامی قوانین کا اطلاق کیا گیا؟
ایمان اور تصوف کا تعلق کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے?انہوں نے عشقِ مصطفی ﷺ کو زندگی کی دھڑکن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایمان کی اصل کیفیت خالص اطاعتِ الٰہی میں ہے، نہ کہ صرف ظاہری عبادات میں۔ دینِ اسلام صرف عبادات کا مجموعہ نہیں، بلکہ مکمل ضابط حیات کا نام ہے جو ایمان، عبادت اور معاملات تینوں کو یکجا کرتا ہے۔ قرآن کریم میں رکوع و سجود کو نہ صرف جسمانی عمل بلکہ روحانی تعظیم کا مظہر قرار دیا گیا ہے۔ رکوع، ربِ عظیم کے سامنے جھکنے کی علامت ہے، اور سجدہ، اس عاجز بندے کی وہ کیفیت ہے جب وہ اپنے بلند ترین وجود کو زمین پر رکھ کر ربِ اعلیٰ کی بارگاہ میں فنا ہو جاتا ہے۔
تصوف پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے فرمایا کہ سلاسلِ تصوف کیفیاتِ قلبی کے حصول کا ذریعہ ہیں، جن کے لیے مجاہدہ کیا جاتا ہے۔ اصل حاصل یہ ہے کہ ان کیفیات کا اثر عملی زندگی میں نظر آئے اور انسان صحت و بیماری، زندگی و موت، خوشی و غمی جیسے حالات میں بھی درست رخ اختیار کرے۔
آخر میں حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی نے فرمایا کہ اس پروگرام کا انعقاد ذاتی تشہیر یا سلسلہ کی ترویج کے لیے نہیں کیا گیا بلکہ قرآن و سنت کی ہدایت اور اپنے شیخ کے حکم کے تحت کیا گیا تاکہ ربیع الاول کی بابرکت ایام میں بعثتِ نبوی ﷺ کے پیغام اور برکات کو اجاگر کیا جا سکے۔?کانفرنس میں علمائے کرام، مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اور بڑی تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی۔ آخر میں ملک و ملت کی سلامتی، ترقی اور امتِ مسلمہ کے اتحاد کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔۔
یاد رہے کہ اس با برکت پروگرام میں جہاں ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی وہاں پاکستان کی سیاسی،سماجی و مذہبی شخصیات کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی جن میں مصطفے نواز کھوکھر،عبداللہ گل،ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ایم این اے،چوہدری شیر علی،علی محمد خاں ایم این اے،چوہدری نعیم اعجاز ایم پی اے،چوہدری ندیم اعجاز،غلام سرور خاں،غلام مصطفے ملک،ملک ابرار ایم این ا ے،راجہ جاوید کوثر ایم پی اے گجر خان،راجہ زولفقار زرتاج ہاؤسنگ،ریاست علی آزاد،چوہدری رفعت،کرنل اسلم،ملک مظہر،ملک عطا صاحب،آشر جتوئی صاحب صدر نیشنل پریس کلب اسلام آبادشامل تھے۔۔
Ummat Muhamdia ki pehchan insaaf hai, aisa insaaf jo ghair muslim tak bhi puhanche - 1

صاحبِ ایمان جب میدان میں کھڑا ہو جائے تو اس کامقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔


دنیا کا حاصل حیات ہے اور اسے موت،حیات سے زیادہ عزیز ہو جاتی ہے۔آج بھی پوری کوشش کی جارہی ہے کہ مسلمانوں کو اندر سے نقصان پہنچایا جائے کیونکہ میدان کارزار میں ان کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔ہم جتنے بھی کمزور ہوں جب نعرہ تکبیر کی آواز بلند ہوتی ہے تو ہمارا ایمان تازہ ہو جاتا ہے۔ماہ ربیع الاول ہے جگہ جگہ اظہار محبت محمد الرسول اللہ ﷺ کیا جاتا ہے۔خدارا اس اظہار محبت کو رواجات کی نذر نہ کیجیے گا۔محبت کا تقاضہ یہ ہے کہ خالص ہو کر نبی کریم ﷺ کا اتباع کیا جائے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت سیلاب کی صورت حال ہے اسے عذاب کہنا درست نہیں ہے کسی کے لیے آزمائش ہو سکتی ہے اور کسی کے ایمان کی درستگی کی دستک بھی ہے۔ابھی فنڈز شروع کر دئیے جائیں گے اور اپنی تشہیر مقصود ہوگی میں لوگوں کی بھلائی کر رہا ہوں ہوں میں نے اتنا فنڈ سیلاب زدگان کو بھیجا۔معاشرے میں ہماری سب سے بڑی معاونت یہ ہوگی کہ ہم اپنی غلطیوں اور نا فرمانیوں سے خود کو روک لیں۔مسائل خود بخود کم ہونا شروع ہو جائیں گے۔خشکی اور تری میں جو فساد ہیں وہ ہمارے اعمال کے نتیجے میں ہوتے ہیں۔جب حضرت عمر ؓ نے زلزلہ آنے پر زمین پر اپنا درہ مارا تو فرمایا تو کیوں کانپ رہی ہے کیا تمہارے اوپر انصاف نہیں ہو رہا۔دریائے نیل کا پانی رکنے پر ایک کا غذ کا ٹکڑا لکھا تو نیل بہنا شروع ہو گیا۔یہ اللہ کے حکم سے ہوتا ہے۔اللہ کریم ہمارے سجدوں کے محتاج نہیں ہیں دین اسلام ہماری ضرورت ہے یہ اللہ کا کرم اور احسان کہ پھر اس پر ہمیں اجرو ثواب بھی عطا فرماتا ہے۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔امین 
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور سیلاب زدگان کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی۔
Sahib imaan jab maidan mein khara ho jaye to is ka muqabla nahi kiya ja sakta . - 1

آپ ﷺ کے عشق نے وہ صداقت عطا فرمائی کہ دوسروں کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے کسی کا حق نہ کھائیں


قرآن مجید بندہ مومن کو وہ حکمت عطا فرماتا ہے جس کی راہنمائی اور حدود و قیود آپ ﷺ نے مقرر فرمائی ہے۔اگر ہم بحیثیت مجموعی اللہ کے کلام سے راہنمائی لیں اور اس کی برکات سے مستفید ہوں تو ہمارے درمیان تلخیاں اور نفاق نہ ہوں گے بلکہ محبتیں ہوں گی۔ماہ ربیع الاول بھی ہمیں یہی سبق دیتا ہے کہ ہم سب اپنے تمام مسائل اور اختلافات کو آپ ﷺ کے احکامات پر لے آئیں۔پھر کوئی مسئلہ نہ رہے گا۔
  امیر عبد القدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس کے موقع پر نور محل مارکی بھکر میں خواتین و حضرات کی بہت بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ آج 18 سال بعد بھکر آیا ہوں اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں سفر نہیں کرنا چاہتا بلکہ سال بھر کی مصروفیات اس قدر ہوتی ہے ہیں کہ یہاں پہنچ ہی نہ پایا۔ماہ ربیع الاول ہمیں یاد دلاتا ہے کہ آپ ﷺ کے عشق نے وہ صداقت عطا فرمائی کہ دوسروں کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے کسی کا حق نہ کھائیں۔ راستوں کو تنگ کرنے کی بجائے انہیں کھلا رکھیں،راستے بند کر کے اپنے حقوق کے حصول کے لیے آواز بلند کرنے کی بجائے دوسروں کے حق ادا کریں۔اللہ نے جو فرائض میرے ذمہ لگائے انہیں ادا کرنے کی کوشش کی جائے تو دوسروں کو ان کے حقوق مل جائیں گے۔ 
  احسان کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ کی عبادت ایسے کروکہ میں اللہ کریم کو دیکھ رہا ہوں،اگر ایسا نہ ہو تو یہ یقین ہونا چاہیے کہ اللہ مجھے دیکھ رہے ہیں۔جب دل کی گہرائیوں میں یقین حاصل ہو جائے گا کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے تو اس کی زندگی بدل جائے گی اس کی خلوت اور جلوت ایک جیسی ہو جائے گی۔
  اللہ کریم نے وطن عزیز پاکستان عطا فرمایا اس کے بے شمار دشمن وہ ہیں جو سامنے ہیں اس سے زیادہ دشمن وہ ہیں جو پوشیدہ ہیں۔اگر اس کے رہنے والے اس وطن عزیز کا خیال نہیں رکھیں گے تو کیا دشمن اس کا خیال رکھیں گے۔بحیثیت قوم دیکھیں تو یہ ملک کس کا ہے اس کے ادارے کس کے ہیں ہمارا ملک ہے ہمارے ادارے ہیں ہمیں اپنے ملک کے لیے مثبت کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے کوئی ایسی بات نہ کریں جس سے ملک میں تخریب ہو بلکہ ایسے بولیں جس سے اس ملک کی تعمیر ہو۔جس سے قوم میں اتفاق اور اتحاد پیدا ہو۔
  شعبہ تصوف پر بات کرتے ہوئے انہوں سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا تعارف پیش کیا اور فرمایا کہ یہ صدری علوم ہیں جو سینہ با سینہ منتقل ہوتے ہیں۔یہ برکات نبوت ہیں جو قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے آرہی ہیں ملتی اسے ہیں جو صدق دل سے رجوع کرتا ہے۔آخر میں انہوں نے ظاہری بیعت لی اور اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
اس بابرکت پروگرام ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھر پور شرکت کی اس کے علاوہ صدر تنظیم الاخوان سرگودھا جناب عمر چیمہ،جنرل سیکرٹری تنظیم الاخوان پنجاب حکیم عبدالماجد اور سیکرٹری نشرواشاعت تنظیم الاخوان پاکستان جناب امجد اعوان بھی شامل تھے۔
Aap SAW ke ishhq ne woh sadaqat ataa farmai ke doosron ke haqooq ka khayaal rakhtay hue kisi ka haq nah khayen - 1

دنیا کی کوئی تہذیب،دنیا کا کوئی قانون اسلام کے کسی ضابطے اور قانون کو غلط ثابت نہیں کر سکتا


دین اسلام کے وہ ضابطے ہیں جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ نے عطا فرمائے ہیں جو دونوں جہاں کے متعلقہ ہیں۔دین اسلام ہر ایک کو مخاطب فرماتا ہے۔جہاں پیر اور مرید ایک برابر ہیں۔دونوں پر احکامات برابر لاگو ہوتے ہیں۔ دنیا کی زندگی ایک سفر ہے ہم سب مسافر ہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا واں بھچراں،میانوالی میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس سے خطاب۔
  ذکر الٰہی پر با ت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنے رب کو دل ہی دل میں یاد کرو۔اللہ کے حضور ماضی،حال،مستقبل سب کچھ حاضر ہے۔دنیا جہاں کی وسعتوں کو بھی اگر گناہ بھر دیں تو اس کی رحمت اتنی وسیع ہے کہ وہ گناہوں  کو نیکیوں میں بدل سکتی ہے۔بس انابت الٰہی کی ضرورت ہے۔نماز کے ترجمے پر دھیان دیں گے تو نماز پڑھتے ہوئے حضور حق نصیب ہوتا ہے۔نماز میں عاجزی نصیب ہوگی۔
  یاد رہے کہ اس بابرکت پروگرام کا انعقاد بھچر فلور ملز کے اونر ملک عبدالحفیظ کندی،منیر احمد کندی،ملک جواد احمد نے کیا ان کے علاوہ ملک نجیب بھچر،ایاز خاں سابق امیدوار ایم این اے،رانا عزیز الرحمان،ناظم ملک عظیم کندی،ناظم ملک میراں بخش اور حکیم عبدالماجد اعوان جنرل سیکرٹری الاخوان پنجاب اور ملک امجد اعوان سیکرٹری انفارمیشن تنظیم الاخوان پاکستان شامل تھے۔
Duniya ki koi tahazeeb, duniya ka koi qanoon islam ke kisi zaabtay aur qanoon ko ghalat saabit nahi kar sakta - 1

حق کسی کے ماننے یا نا ماننے کا محتاج نہیں ہوتا۔حق خود منوا لیتا ہے


اہل کتاب نبوت کا انکار بھی کر رہے ہیں اور نبی کی ذات کو اللہ کی ذات کا حصہ قرار دے کر بہت بڑے شرک کے مرتکب ہورہے ہیں۔جو بہت بڑا جھوٹ اور گستاخی ہے۔حالانکہ اللہ کریم کا احسان کہ اس نے انبیاء مبعوث فرمائے اپنے ذاتی کلام سے نوازا اور زندگی گزارنے کے اسلوب سکھائے انسانی زندگی کیسے بسر کرنی ہے اس کا طریقہ سکھایا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ اللہ کے حکم کی تعمیل میں ہماری ضرورت کی بھی تکمیل ہو رہی ہے۔آج جو خود کو سیاہ و سفید کا مالک سمجھتے ہیں اور اللہ کے حکم کے سامنے اپنی پسند کو ترجیح دیتے ہیں کل روزقیامت بڑے بڑے بادشاہ بھی کہہ اُٹھیں گے کہ حقیقی بادشاہی اللہ کی ہے۔اللہ نے جسے جہاں مبعوث فرمایا ہم اس میں کوئی فرق نہیں رکھتے سب پر ایمان لاتے ہیں۔احترام کو ملحوظ خاطر لانا ہماری ذمہ داری ہے احتیاط لازم ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ماہ مبارک ربیع الاول کی آمد آمد ہے۔نبی کریم ﷺ کی اس ماہ مبارک میں ولادت باسعادت ہوئی۔آپ ﷺ کے خدام صحابہ کرام ؓ  کا آپ ﷺ کی ذات سے محبت کا یہ عالم تھا کہ بغیر کلام کے جان جاتے کہ آپ ﷺ اس وقت کیا پسند فرمائیں گے۔آج بھی ہر ماہ ربیع الاول میں آپ ﷺ سے اظہار محبت کے لیے محافل کا اہتمام کیا جاتا ہے لوگ خوشیاں مناتے ہیں لیکن کیا ہمیں اس بات کا عہد نہیں کرنا چاہیے کہ آج سے میں اپنی زندگی نبی کریم ﷺ کی سنت کے مطابق بسر کروں گا آج سے میں آپ ﷺ کی ادائیں اختیار کروں گا محبت کا تقاضہ تو یہی ہے لیکن ہوتا یہ ہے کہ محافل میں جاتے ہیں فرض نماز بھی چھوٹ جاتی ہے۔یہ کون سی محبت ہے؟
  یاد رہے کہ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے تحت ہر سال کی طرح امسال بھی مرکزی طور پر ملک بھر میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنسز کا سلسلہ کل سے جاری ہے۔جن میں پہلا پروگرام میانوالی واں بھچراں اس کے علاوہ بھکر،اسلام آباد،مظفر گڑھ،ملتان،مرکز دارالعرفان منارہ،شاہ پورسرگودھااور لاہور شامل ہیں۔
Haq kisi ke maan-ne ya na maan-ne ka mohtaaj nahi hota. haq khud Manwa laita hai - 1

حق سے باہر بندہ تب جاتا ہے جب تکبر میں مبتلا ہو جاتا ہے


بندہ جب حق کو سمجھتا ہوا اس راہ سے ہٹتا ہے تو اس کا شمار بدکاروں میں ہو جاتا ہے۔کیونکہ حق تو اس طرح واضح اور روشن ہے جس طرح سورج چمک رہا ہوتا ہے۔حق سے باہر بندہ تب جاتا ہے جب تکبر میں مبتلا ہو جاتا ہے پھر آہستہ آہستہ حق سے دور ہو کر خواہشات کی پیروی میں ڈھل جاتا ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ دین ہمارا اسلام ہے۔عبادات میں بنیاد  توحید ہے۔بندگی کا پہلو نصیب ہوتا ہے۔ایمانیات کے تمام پہلوؤں  پر ایمان با لغیب ضروری ہے۔اللہ کی ذات تک جانے کے لیے نبی کریم ﷺ کو ماننا پڑتا ہے۔قرآن کریم اللہ کا ذاتی کلام ہے جس کی گواہ صرف نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس ہے۔اللہ کے نبی ہمیں بتاتے ہیں کہ اللہ کریم کن باتوں سے خوش ہوتے ہیں کن باتوں کو پسند نہیں فرماتے مخلوق میں یہ استعداد نہیں ہے کہ وہ اللہ کریم کی ذات کو جان سکے پہچان سکے ہم صرف اتنا جان سکتے ہیں کہ کوئی ہستی ہے جو اس نظام کو چلا رہی ہے اس سے آگے ہم میں استعداد نہیں یہ استعداد کہ اللہ کیسا ہے یہ صرف اللہ کے انبیاء کے پاس ہوتی ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ذات باری تعالیٰ اتنی بلند ہے کہ وجود انسانی میں یہ استعداد ہی نہیں کہ بغیر سبب کے اللہ کریم کو جان سکے۔اگر بغیر سبب کے اللہ کریم اپنی تجلی فرمائیں ہر چیز فنا ہو جائے۔جنت کی بے شمار نعمتوں کا ذکر ہے لیکن سب سے بڑی جو نعمت اہل جنت کو نصیب ہوگی وہ دیدار باری تعالیٰ ہے۔دین اسلام پوری زندگی بسر کرنے کا طریقہ ہے دین صرف عبادات کا نام نہیں ہے بلکہ عقائد،ایمان اور معاملات تینوں دین اسلام میں داخل ہیں اگر کوئی کہتا ہے کہ میں اللہ کو مانتا ہوں اللہ کے نبی کو مانتا ہوں لیکن عملی زندگی میں اپنی پسند سے عمل کرتا ہے تو یہ درست نہیں ہے۔اللہ کریم ہمیں دین اسلام کے مطابق اپنی زندگیاں بسرکرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
آخرمیں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Haq se bahar bandah tab jata hai jab taqqabur mein mubtala ho jata hai - 1

قرآن کریم کو اللہ کریم نے تمام احکامات کے ساتھ حفاظت الٰہی سے نوازا ہے


قرآن کریم جہاں کتب سابقہ کی تصدیق کرتا ہے وہاں قرآن کریم کو اللہ کریم نے تمام احکامات کے ساتھ حفاظت الٰہی سے نوازا ہے۔اور ایسے لوگ بھی کرہ ارض پر عملی طور پر موجود رہیں گے جو ایمان کے ہر حصہ پر اس طرح عمل پیرا ہوں گے جس طرح آپ ﷺ نے عمل کرنے کا حکم فرمایا ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا ماہانہ اجتماع کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اللہ کریم کا بہت بڑا کرم کہ ان لوگوں کے لیے شہادت دے رہے ہیں جنہوں نے دین اسلام میں معاونت کی۔ایسے لوگ جو ایمان لائے اور مدد گار بنے اس کے لیے بحیثیت امتی بنیادی حصہ نیت ہے۔کہ خالص اللہ کی رضا کے لیے دینی مدد کے لیے تیار ہوئے۔اپنے آپ کو عملی طور پر دین اسلام پر لائے اپنا کردار درست کیا۔اور اس بات پر کامل یقین رکھا کہ مالک اللہ ہے اور ہر چیز اس کی محتاج ہے۔وہی ہر چیز کا خالق اور پیدا کرنے والا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہر چیز اللہ کریم کے روبرو حاضر ہے۔اور روز قیامت وجود کا ہر حصہ گواہی دے رہا ہوگا اور منکر نکیر جو لکھ رہے ہیں ان سے بھی کوئی عمل پوشیدہ نہیں ہے۔اگر ان سے کوئی چیز رہ گئی تو اللہ کریم خود ذاتی طور پر ہر ایک سے با خبر ہیں۔اللہ کریم نے رحمت کو اپنے اوپر لازم قرار فرمایا ہے۔یہ اللہ کی بہت بڑی عطا ہے۔اللہ نے جو ہمیں وجودی استعداد عطا فرمائی،زہنی عطا فرمائی معاشرے میں حیثیت عطا فرمائی کیا ان سب کا حساب نہیں ہوگا کیا اس کے قوانین ہم پر لاگو نہیں ہوتے؟ سوچیے اور تجزیہ کیجیے کہ مجھے کیا حکم ملا اور میں کہاں کھڑا ہوں۔دین اسلام کی مثال ایسی ہے جیسے اندھیر ا میں سورج کی روشنی ہو۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Quran kareem ko Allah kareem ne tamam ehkamaat ke sath hifazat Ellahi se nawaza hai - 1

نماز وجودی ضروریات سے لے کر معاشرے میں اخلاقیات کی قدروں میں بہتری کا سبب بنتی ہے


حضرت آدم ؑ سے لے کر حضرت محمد الرسول اللہ ﷺ تک کلمہ حق لا الہ الا للہ ایک ہی ہے۔اس میں کسی طرح سے بھی شرک کی آمیزش نہیں ہے جو حکم الٰہی ہے اس میں سب برابر ہیں۔نہ کوئی عالم نہ پیر صاحب اس سے مستثنی ہیں۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
انہوں نے کہا کہ نماز وجودی ضروریات سے لے کر معاشرے میں اخلاقیات کی قدروں میں بہتری کا سبب بنتی ہے۔آج ہم نے رشتوں کے تقدس کو کھو دیا ہے۔پہلے والد اگر اولاد سے کہتے کہ کھڑے ہو جاؤ تو کھڑے ہوجاتے تھے کیوں کا لفظ نہیں تھا وجہ نہیں پوچھی جاتی تھی کہ ایسا کیوں کہا گیا۔آج ہم جواز مانگتے ہیں۔جب اللہ کا حکم ہو وہاں کیا تعمیل درکار ہے؟ جہاں سجدے کا حکم ہے وہاں سجدہ کریں جہاں سر کٹانے کا حکم ہے وہاں سر کٹائیں گے مقصد اطاعت الٰہی ہے۔اپنے معاملات میں اللہ کے حکم پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج رواجات پر چلنا آسان اور حق پر چلنا مشکل ہو چکا ہے۔عبادات ہماری ضرورت ہیں۔عمل کرنے کے لیے اتنا کافی ہے کہ یہ اللہ کا حکم ہے۔عبادات چھوڑ کر ہم اپنا نقصان کر رہے ہیں۔دنیاوی تعلقات پر ہم اپنی جان تک کی پرواہ نہیں کرتے کیونکہ ہمیں اپنے تعلقات پر اتنا اعتماد ہوتا ہے۔ایک بار اپنے اللہ کے حکم پر کھڑ ے ہو کر تو دیکھو۔اللہ کریم پر تو اس سے زیادہ اعتماد ہونا چاہیے وہ خالق ہے مالک ہے۔یہ ہمارے ایمان کی کمزوری ہے کہ ہم عبادات بھی کرتے ہیں لیکن اس کے اثرات ہم پر نہیں آتے۔رکوع و سجود کا اگر ہمارے اعمال پر اثر نہیں اس کا مطلب ہے ان رکو ع و سجود میں خشوع و خضوع نہیں ہے۔ہم گنتی پورے کر رہے ہیں تعمیل حکم میں مخلص نہیں ہیں۔مخلص ہوتے تو نماز سے نتائج پیدا ہوتے ہم سے برائی اور بے حیائی چھوٹ جاتی لیکن ایسا نہیں ہے ہم نمازیں بھی پڑھ رہے ہیں برائی بھی کر رہے ہیں۔
  اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Namaz wajoodi zaroriat se le kar muashray mein ikhlaqiaat ki qadron mein behtari ka sabab banti hai - 1