Latest Press Releases


اسلامی نظام عدل سے ہی انصاف کے تقاضے پوری ہو سکتے ہیں


اسلام کے مطابق اگر نظام عدل قائم کیا جائے اس سے انتشار کی بجائے باہم اتفاق و اتحاد ہوگا۔ دین اسلام انسان کو انسانیت سکھاتا ہے۔اگر کوئی جرم کرتا ہے اسے اسلام کے مطابق سزادی جائے اس سے معاشرے میں بہتری آئے گی آج مدارس پر بات کی جاتی ہے بات مدارس یا یونیورسٹیوں کی نہیں ہے بات عدل اور انصاف کی ہے کہ قانون کا اطلاق کیسا ہے؟ ہمارے مسائل کی بڑی وجہ قانون کے نفاذ کا نہ ہونا ہے۔زندگی کے ہر پہلو میں اسلامی قوانین موجود ہیں اللہ کے کلام میں راہنمائی موجود ہے۔ ہر نا فرمانی اللہ کی رحمت سے دوری کا سبب بنتی ہے۔دوسروں سے بحث کرنے کی بجائے خود کو دیکھیں کہ ہم صبح سے شام تک کتنا اللہ کا حکم مانتے ہیں اور کتنا تجاوز کر رہے ہیں۔
 ٓامیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ کی شان کی بلندی کا ادراک کسی کو نہیں ہے۔ہمارے ذمہ وہ حصے ہیں جن کا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔ہم اطاعت کے مکلف ہیں اور اسی کے جواب دہ ہیں۔ہمارے اعمال ہمارے دعوے کا ساتھ نہیں دے رہے۔ہم نے اپنے اعمال بد سے اپنے قلوب کو تالے لگادئیے ہیں۔نہ حق نظر آ رہا ہے نہ حق کی سمجھ آ رہی ہے۔ہر گناہ خود ایک بہت بڑی مصیبت ہے۔ایمان بندے کو اس درجہ تک پہنچا دیتا ہے کہ بندہ خود کو اللہ کے روبرو محسوس کرتا ہے۔اللہ کا احسان کہ ہمیں صاحب ایمان ہونا نصیب فرمایا ہم زندگی کے مختلف ادوار سے گزر رہے ہیں یہ جہان فانی ہے ہر جاندار کو موت واقع ہوگی ہم اصول و ضابطے بھی اپنی خواہش پر مرتب کرتے ہیں لیکن صاحب ایمان کی نشانی یہ ہے کہ اس کی زندگی بدل جاتی ہے اس کی زندگی کے ہر پہلو کا انحصار اللہ کریم کی طرف ہو جاتا ہے۔وہ اپنے ہر عمل میں اطاعت کرتا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Islami nizaam Adal se hi insaaf ke taqazay poore ho satke hain - 1

اُمت محمد الرسول اللہ ﷺ کا رشتہ نصیب ہونا اللہ کریم کا بہت بڑا احسان ہے


 اجیر درِ مصطفے ﷺ ہونا دونوں جہاں کے لیے یہی تعارف کافی ہے۔آپ ﷺ رحمۃ اللعالمین ہیں۔درجہ رسالت میں تمام خصوصیات شامل ہیں۔جنہیں معیت محمد الرسول اللہ ﷺ نصیب ہوتی ہے انہیں جو جلا نصیب ہوتی ہے وہ لوگ کیسے ہوتے ہیں؟وہ لوگ کفار کے ساتھ سخت اور آپس میں نرم اور محبتیں بانٹنے والے ہوتے ہیں۔غیر مسلم بھی جہاں نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے اصول اور ضابطے اختیار کرتا ہے وہ دنیا میں آگے ہے اور جب بحیثیت مسلمان کی بات آئے تو عبادات کی ہو یا معاملات کی ہر لمحہ ہماری ضرورت ہے کہ ہم آپ ﷺ کے ارشادات کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھال لیں۔اللہ کریم کو ہمارے سجدوں کی ضرورت نہیں ہے۔اس کی ذات سزاوار ہے کہ اسے سجدہ کیا جائے۔ہمارے لیے شرف ہے کہ ہم اس کی بارگاہ میں سربسجود ہوں جو نماز نہیں پڑھتے انہیں یہ سوچنا چاہیے کہ اللہ کریم ان سے ناراض ہیں کہ انہیں سجدہ کی توفیق نہیں مل رہی۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جلسہ بعثت رحمت عالم ﷺ دارالسلام سوسائٹی کورنگی کراچی میں خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ قومیں طاقتور تب بنتی ہیں جب ہر فرد یہ سوچے کہ میری ذمہ داری کیا ہے؟جب ہماری سوچ یہ ہو کہ مجھے کیا ملے گا وہ قومیں وہ تنظیمیں مضبوط نہیں ہو سکتیں۔جو استعداد ہمارے پاس  ہے وہ اپنے ملک و قوم کے لیے استعمال کریں ایک مثبت لفظ ادا کرنا بھی ایک درجہ کا حصہ بن جائے گا۔اس جذبے کی ضرورت ہے کہ میں کیا دے سکتا ہوں۔جب قومیں ایثار کا جذبہ رکھیں گی اللہ اور اس کے رسول کے مطابق چلیں گیں تو مضبوط ہو ں گی۔اللہ کا احسان ہے کہ اس نے اعوان قوم کو نسبی رشتہ بھی عطا فرمایا اور ایمانی رشتہ بھی نصیب ہوا۔خانوادہ رسول ﷺ کی قربانی کو دیکھیں کبھی کسی نے شکایت سنی اس قربانی کی۔ہمیں اکڑ نہیں ایثار کی ضرورت ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں درِ مصطفے ﷺ سے یہ تربیت نصیب ہوتی ہے کہ سانس ٹوٹتا ہے تو ٹوٹ جائے پانی کا گھونٹ پہلے اپنی بھائی کو دیں۔ہمیں اپنے درمیان اسے تلاش کرنا ہے۔ہمارے اجداد نے قربانیاں دیں ہیں ہمیں بھی اس ملک کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔اچھائی کو اپنائیں ہمارے کردار سے اس اچھائی کی خوشبو آئے ہم اچھائی کو باتوں تک نہ رکھیں اسے اپنے کردار اپنے عمل تک لائیں۔ہمیں دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہماری سیاست اس ملک کے لیے ہے یا ذاتی خواہش کے تحت ہے؟یہ پارٹیاں بھی ہم ہی چلا رہے ہیں یہ ادارے بھی ہمارے ہیں،شہداء کی لاشیں جب آتی ہیں تو ہمارے ہی بچے ہیں جو قربانی دے رہے ہیں ہم سب ایک خاندان کی طرح ہیں اپنی ذاتی خواہشات کی وجہ سے اس میں تفریق  نہ ڈالیں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
یاد رہے کہ اس پروگرام کا انعقاد تنظیم الاعوان سندھ نے کیا۔جس میں ہر طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس کے علاوہ تنظیم الاعوان سندھ کے چیئر مین فاروق اعوان،صدر زاہد اعوان،وائس چیئر مین راشد اعوان،کنونیئر جناب مہتدی اعوان،صدر یوتھ سندھ نعیم اعوان،فنانس سیکرٹری رضوان اعوان سمیت تمام اضلاع کے صدور اور دیگر عہدیداران شریک تھے۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Ummat Mohammad UR Rasool Allah SAW ka rishta naseeb hona Allah kareem ka bohat bara ahsaan hai - 1

قرآن کریم میں ہر طرح کے مسئلے کی راہنمائی موجود ہے


 ہمارے تمام مسائل کا حل اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے سنہری اصولوں میں ہے۔قرآن کریم میں ہر طرح کے مسئلے کی راہنمائی موجود ہے۔قرآ ن کریم کے مخاطب ہمیں اپنے آپ کو سمجھنا چاہیے۔1980 میں مسجد دارالعرفان کی پہلی اینٹ رکھی گئی اور فرمایا کہ اس جماعت کے لوگ تائید عیسویں میں شامل ہوں گے۔آپ ﷺ کے بعد کسی نبی کی ضرورت نہیں ہے۔آپ ﷺ نے ہر سوال کا جواب ہر مسئلے کا حل بیان فرما دیا ہے۔جو کسی کا بے لحاظ ہو وہ اُس سے مستفید نہیں ہو سکتا۔جب تک بندہ مومن اللہ کے حکم پر قائم رہے گا اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ کا دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہاکہ ہم زندگی کے اصول اور اسلوب میں ان لوگوں کی پیروی کررہے ہیں جو اللہ کا انکار کرتے ہیں جو اس کے ساتھ شرک کرتے ہیں جو اپنی خدائی کے دعویدار ہیں۔پھر مسائل کیسے حل ہوں گے۔معاشرتی و معاشی تکالیف کیسے دور ہوں گی؟ایک دوسرے کا لحاظ تو کجا خونی رشتوں کے تقدس پامال ہو رہے ہیں۔ہم اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے ارشادات پر عمل کرنے کی بجائے اپنی عقلمندی پر انحصار کر رہے ہیں۔
  باطنی حصہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ کے لیے فرائض کی ادائیگی کے بعد جو محنت و مجاہدہ کرتے ہیں انہیں قرب الٰہی نصیب ہوتا ہے۔کیفی حصہ کو صدری علوم کہتے ہیں یہ سینہ بہ سینہ منتقل ہوتے ہیں۔شیخ اور سالک کے رشتے میں مزید خلوص کی ضرورت ہوتی ہے۔ اخلاص نہ ہوتو ممکن نہیں کہ کوئی فیض حاصل کر سکے۔ولایت کسبی ہے وہبی نہیں محنت و مجاہدہ سے ولایت کی بلندیاں حاصل کی جاسکتی ہیں جتنی کسی کو اللہ کریم عطا فرما دے۔مسلمان کی شان نہیں ہے کہ عمل میں متزلزل ہو۔اُسے پتہ ہے میرے اللہ نے کیا فرمایا نبی کریم ﷺ نے کیا فرمایا بات ختم۔دو وقت کا ذکر غفلت سے نکال دیتا ہے حفاظت الہیہ نصیب ہوتی ہے ۔یہ جماعت مجھے بڑی عزیز ہے۔میں نے پوری کوشش کی ہے کہ جو میرے شیخ کی میرے پاس امانت ہے اس کی ذمہ داری صدق دل سے نبھاؤں۔سلسلہ اور سلسلے کے امور میں، میں نے کبھی دانستہ غلطی نہیں کی۔یہ اللہ کا احسان ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے مشائخ عظام کے بلندی درجات کے لیے خصوصی دعا فرمائی
Quran e Kareem mein har tarah key masale ki rehnumai mujood hai - 1

قرآن و سنت سپریم لا ء آف پاکستان ہے


 قرآن و سنت سپریم لا ء آف پاکستان ہے۔ اس قانون کے ہوتے ہوئے ہمارا معاشی نظام سودی ہو سکتا ہے؟کیا سودی معیشت قرآن و سنت کے تحت آسکتی ہے؟آج مسلمان حکمران جب اقوام عالم کے حکمرانوں سے ملتے ہیں میٹنگز کرتے ہیں دونوں کے حلیے،لباس اور بودوباش میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ہم پہچان نہیں سکتے کہ مسلمان حکمران کونسا ہے اور غیر مسلم حکمران کون سا ہے۔ایسے ہی ہمارے لوگ بھی لباس میں عادات میں ایک ایک پہلو میں مغرب کی پیروی کرنے کی کوشش کر تے ہیں اور پھر ہم کہتے ہیں کہ ہم ان کے برابر ہو جائیں جب کسی کی پیروی کی جائے پھر اس کے برابر نہیں ہمیشہ اس کے پیچھے رہیں گے کبھی برابری نہیں کرسکتے آگے نکلنا تو دور کی بات ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ مدینہ منورہ کی زندگی آسان نہ تھی 80 سے زائد غزوات و سرائیہ ہوئے اور ایسے بھی ہوا کہ ھتیار باندھ کر سویا جاتا کہ کسی وقت بھی اعلان جنگ ہو سکتا ہے۔مدینہ منورہ میں آپ ﷺ نے اسلامی قوانین کا ایسا نفاذ فرمایا کہ معلوم دنیا کے تین حصوں پر اسلام کا نفاذ فرمایا۔
  یاد رہے کہ مرکز دارالعرفان منارہ میں دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کا انعقاد 6،7 دسمبر بروز ہفتہ اتوار ہو گا اور اسی دن حضرت مولانا محمد اکرم اعوان ؒ کا یوم وصال بھی ہے۔اتوار دن گیارہ بجے حضرت امیر عبدالقدیرا عوان مد ظلہ العالی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔دعوت عام ہے کہ اپنے دلوں کو برکات نبوت سے منورکرنے کے لیے تشریف لائیے
Quran o Sunnah supreme law of pakistan hai  - 1

تمام امیدیں اور توقعات اپنے اللہ سے رکھیں


تمام امیدیں اور توقعات اپنے اللہ سے رکھیں اور توکل کی دولت نصیب ہو تو ہم مخلوق کی خوشنودی سے نکل کر اللہ کی رضا کے لیے عمل کریں اور ہماری نمازیں،رکوع و سجود کی ہمیں خبر نہیں ہوتی ہے کہ ایک سجدہ کیا ہے یا دورکعتیں پڑھی ہیں پھر سجدہ سہو کررہے ہوتے ہیں۔ ادائے صلوٰۃ اگر پوری توجہ اور خشوع کے ساتھ کی جائے تو پھر توکل کی دولت نصیب ہوتی ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا لاہور اویسیہ سوسائٹی میں ماہانہ اجتماع کے موقع پر خواتین و حضرات کی بڑی تعداد سے خطاب
ہمارا طریقہئ انتخاب ایسا ہے کہ ہم جب رائے لیتے ہیں تو ایک چرواہے کا ووٹ اور پی ایچ ڈی ڈاکٹر کا برابر ہے حالانکہ جس کے لیے آپ مشورہ کررہے ہوتے ہیں تواس شعبہ کے صاحب الرائے سے لیا جائے۔جس کی مثال ہمیں آپ ﷺ کے وصال کے بعدحضرت ابوبکر صدیقؓ کا انتخاب اور پھر حضرت عمرفاروقؓ بحیثیت امیر المومنین کا انتخاب، سب اس وقت صحابہؓ  کی منتخب جماعت سے مشاورت کے تحت عمل میں لایا گیا۔
نظم اور قانون کا اطلاق انسانی معاشرے کی ضرورت ہے۔ ہمارے ہرپہلوکی راہنمائی سنت خیرالانام میں موجود ہے۔بات وہی ہے جواللہ نے ارشاد فرمائی اور حضوراکرم ﷺ نے اس پر عمل کرکے دکھایا۔حضور اکرم کی زندگی مبارک میں تربیت کے ساتھ قانون اور اس کا نفاذ بھی موجود ہے جب انصاف نہیں ہوگا تو معاشرے میں استحکام نہیں آئے گا۔
انفاق فی سبیل اللہ توکل کرنے والوں کا وصف ہے۔ انفاق فی سبیل اللہ سے مراد ذہنی،جسمانی اور دماغی استعداد کو اللہ کی رضا کے لیے استعمال کرنا ہے۔
وطن عزیز پاکستان ریاست ِ مدینہ کے بعد دوسری ریاست ہے جو اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کے نام پر قائم ہوئی۔اللہ کریم ہمیں اس کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائیں۔وطن عزیزہمارا گھر ہے اس طرح ہمیں ایک قوم بن کر اس کی حفاظت کرنی چاہیے
Tamam Umeeden aur tawaquaat apne Allah sy rakhain - 1

الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کی زیلی فلاحی تنظیم ہے جس کا مقصد ملک بھر میں انسانیت کی بے لوث خدمت ادا کرنا ہے

الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر انتظام أج مورخہ 29 نومبر کو پرل کانیننٹل ہوٹل لاہور میں ملک گیر نیشنل کانفرنس "Healing the Healers" کا انعقاد کیا گیا
 جس میں پاکستان بھر سے نامور ڈاکٹرز، پروفیسرز اور شعبہ صحت سے وابستہ ماہرین نےشرکت کی
اس اہم کانفرنس میں شیخِ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و پیٹرن اِن چیف الفلاح فاؤنڈیشن حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی نے خصوصی خطاب فرمایا
کانفرنس کا بنیادی مقصد شعبہ صحت میں خدمات انجام دینے والے افراد کی فلاح و بہبود، ان کے ذہنی و عملی بوجھ میں کمی، اور معاشرے کی بہتری کیلئے ایک مشترکہ لائحۂ عمل تشکیل دینا تھا۔ ملک کے مختلف شعبہ جات کے معروف پروفیسر ڈاکٹرز نے بھی اس کانفرنس سے خطاب کیا
جن میں ڈاکٹر رضوان میر ۔ پروفیسر ڈاکٹر سعد بشیر ملک ۔ پروفیسر ڈاکٹر شہزاد انور ۔ پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل ۔ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ سہیل ۔ پروفیسر ڈاکٹر عامر عزیز شامل تھے۔
جبکہ پاکستان کی معتبر ڈاکٹرز تنظیمیں بشمول
پی ایم اے پنجاپ
پی پی اے پنجاپ
پی اے ایف پی پنجاپ
وائے ڈی اے پاکستان
مائنڈ أرگنائزیشن
شعبہ اطفال سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نے بھی بھرپور شرکت کی
الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کی  زیلی فلاحی تنظیم ہے جس کا مقصد ملک بھر میں انسانیت کی بے لوث خدمت ادا کرنا ہے۔ اس تنظیم کی بنیاد حضرت امیر محمد اکرم اعوان رح نے رکھی۔
موجودہ وقت میں یہ ادارہ شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی کی سرپرستی میں  سرگرمِ عمل ہے۔
شیخِ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و پیٹرن اِن چیف الفلاح فاؤنڈیشن
حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی نے مرد و خواتین ڈاکٹرز کی بہت بڑی تعداد سے خطاب فرماتے ہوۓ کہا کہ لوگوں کے دکھ بانٹنے اور انکے زخموں پر مرھم رکھنے والے ڈاکٹرز خود بھی گوشت پوست کے انسان ہیں ان کے بھی جزبات احساسات ہیں وہ بھ ڈپریشن کا شکار ہو سکتے ہیں ان کہ اپنے اندر ذہنی سکون کے لیئے اللہ کے ذکر کے ساتھ جڑنا ہو گا کیفیات قلبی بندہ مومن کو وہ قوت دیتے ہیں جس سے میدبن عمل میں دوسروں سے بہتر اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں
أنہوںہ نے مزید فرمایا کہ پاکستان پاک ذمین کو کہتے ہیں اور اگر ہم اس کی تشریح میں جائیں تو وہ جگہ مسجد کہلاتی ہے ہمارے ملک میں نظام عدل میں بہت بڑا خلا ہے جسے درست کرنے کی ضرورت ہے   یہ ملک ہمارا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ اور پاسبان ہیں اس کے تمام ادارے ہمارے ہیں فوج ہماری ہے 
میڈیکل کا شعبہ بہت اہم ہے مشکل حالات میں کام کرتے ہیں لیکن ایک بات یاد رکھنی ہے کہ جو کرنا ہے بللہ کی رضا کے لیئے کرنا ہے
پروفیسر ڈاکٹرز اور ڈاکٹرز کی نمائندہ تنظیموں کے عہدیداران میں شیلڈز بدست مبارک شیخِ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و پیٹرن اِن چیف الفلاح فاؤنڈیشن
حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی بھی تقسیم کی گئیں
Al falah foundation pakstan ka maqsid insaniat ki belaus khidmat hai - 1

مسلسل حرام کھانے سے دل مردہ ہو جاتے ہیں


کسی کو نہ دیکھیں کوئی کیا کر رہا ہے یہ دیکھیں میرے لیے اللہ اور اللہ کے نبی نے کیا ارشاد فرمایا ہے۔ہر غلط عمل مخلوق خدا کو دین سے روکنے کا سبب بنتا ہے۔کیونکہ ہر غلط عمل دنیا میں فساد پھیلاتا ہے۔اللہ کریم نے اپنا کلام عطا فرمایا انبیاء ؑ مبعوث فرمائے ہر طرح سے راہنمائی فرمائی اس کے باوجود ہم انکار کر رہے ہیں۔اللہ کے حکم پر عمل نہ کرنا بھی انکار ہی کی ایک قسم ہے۔یہ فانی جہان ہے نہ کوئی رہا ہے نہ کوئی رہے گا ہر ایک نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔اپنا جائزہ لیں لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں ہر عمل اللہ کے لیے کریں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ رحمۃ اللعالمین ہیں۔آپ ﷺ کی عظمتوں کو بیان کرنے سے مخلوق قاصر ہے۔آپ ﷺ کے حضور جو بھی حاضر ہو ا اُسے اللہ کے روبرو کر دیا کہ کیسے اللہ کی عظمت بیان کرنی ہے۔کفار حق کو جانتے ہوئے بھی انکار کیوں کرتے تھے؟ کیا سبب تھا؟ صرف اس لیے کہ وہ حق کے ساتھ اپنی مرضی شامل کرنا چاہتے تھے۔دین اسلام حق اور باطل کو واضح کر دیتا ہے۔اس کے باوجود لوگ دینی ہستیوں پر بحث کرتے ہیں جس کے پیچھے مقصد ذاتی پسند اور ذاتی انا ہوتی ہے۔اللہ کی رضا میں جب مخلوق کی رضا شامل ہو جائے پھر حق میں ملاوٹ ہوگی۔آج بھی ہمارے پاس قرآن کریم موجود ہے احادیث مبارکہ موجود ہیں کیا ہم ان کے مطابق اپنی زندگیاں بسر کررہے ہیں یا ہم بھی حق کے ساتھ اپنی ذاتی مرضی شامل کر رہے ہیں؟یہی تو اقوام سابقہ نے کیا تھا جن کی مثالیں قرآن کریم میں بیان فرمائی گئی ہیں۔اصول بیان فرما دیئے گئے جو بھی ایسا کرے گا اس کا انجام بھی وہی ہو گا جو ان کے ساتھ ہوا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ استغفار کرتے رہنا چاہیے کم از کم دن میں ایک تسبیح ضرور ہونی چاہیے جانے انجانے میں جو غلطی ہو جائے اس کی اللہ کریم سے معافی ہوجائے گی۔اللہ کریم ہر شئے سے واقف ہیں جو بھی کوئی کر رہا ہے وہ جانتا ہے ہمیں ایک دن اس کے حضور پیش ہونا ہے ہر ایک عمل کا حساب دینا ہے ان چیزوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Musalsal haraam khanay se dil murda ho jatay hain - 1

صالح عمل کی قبولیت کی دلیل یہ ہے کہ مزید نیک اعمال کی توفیق نصیب ہوتی ہے


جیسے وجود کے لیے خوراک کی ضرورت ہے ایسے ہی روح کے لیے ایمان اور عبادات کی ضرورت ہوتی ہے اگر ایمان اور عبادات نہ ہوں تو روح کمزور ہو جاتی ہے۔جہاں عقیدہ نہ ہوپھر ہر شئے ہونے کے باوجود بھی زندگی بے معنی لگتی ہے۔ہر بندے میں اللہ کریم نے یہ استعداد رکھ دی ہے کہ وہ حق اور ناحق کو پہچان سکے۔ہم اللہ کریم کو اتنا ہی جان سکتے ہیں جتنا اُس نے انبیاء ؑ کے زریعے ہمیں اپنے بارے بتایا ہے مخلوق میں یہ استعداد نہیں کہ اللہ کی ذات کو خود سے جان سکے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسر براہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ بیت اللہ شریف میں اللہ کریم نے بے شمار برکات رکھی ہیں۔حج کرنے والاگناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے  جیسے آج پیدا ہوا ہے۔برکات میں قرب ا لٰہی اور رحمت الٰہی بھی شامل ہے۔اللہ کریم نے مخلوق کو جس عبادت کا حکم فرمایا ہے اس کا فائدہ مخلوق کو ہی ہے اللہ کریم تو بے نیاز ہیں اور مخلوق محتاج ہے۔ایمان کے بعد جو عبادات نصیب ہوتی ہیں اس سے بندگی کی توفیق عطا ہوتی ہے۔اللہ کا قرب نصیب ہوتاہے۔انسان اس کائنات میں ایک اکائی ہے اس حضرت انسان پر اللہ کریم نے بہت زیادہ احسانات فرمائے ہیں۔اس کی ہر طرح سے رہنمائی فرمائی ہے۔جس سے سہولت بھی ملتی ہے اور اجروثواب بھی عطا ہوتا ہے۔اللہ کریم نے جب انسان کو پیدا فرمایا ہے تو اس کی راہنمائی کے لیے زندگی گزارنے کے اصول اور ضابطے بھی ارشاد فرمائے ہیں۔جو اللہ کے حکم کے مطابق زندگی بسر کرے گا وہ دنیا و آخرت دونوں جہانوں میں کامیاب ہوگا۔ورنہ ایسے لوگ بھی ہوئے ہیں جنہوں نے زندگی بیت اللہ شریف میں بسر کی لیکن ایمان بھی نصیب نہ ہوا۔بیت اللہ شریف کی حاضری اگر رواجات کی نذر کر دیں گے تو کیا حاصل؟ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Saleh amal ki qabuliat ki Daleel yeh hai ke mazeed naik aamaal ki tofeq naseeb hoti hai - 1

بیت اللہ شریف کرہ ارض پر ایسا مقام ہے جہاں تجلیات باری کا نزول ہو رہا ہے


بیت اللہ شریف کرہ ارض پر ایسا مقام ہے جہاں تجلیات باری کا نزول ہو رہا ہے۔اللہ کریم نے یہ مرکزیت کل عالم اسلام کو عطا فرمائی ہے . بیت اللہ شریف کی حاضری بندہ مومن کے باطن کو پاکیزہ کر دیتی ہے۔آج ہم نے اس مقدس عمل کو رواجات کی نذ ر کر دیا ہے ہمارے معاشرے کے ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد ہر سال حج و عمرہ کے لیے جاتے ہیں اس کے باوجود ہمارے لین دین میں ایمانداری اور کھرا پن نہیں ہے۔بیت اللہ شریف موجود ہے اور طواف جاری ہے یہ طواف بقائے دنیا کا سبب ہے جس دن طواف رکے گا اُس دن اس دنیا کی بساط لپیٹ دی جائے گی۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ کا دوروزہ ماہانہ روحانی تربیتی اجتماع پر خواتین و حضرات کی بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ رواجات کو عبادات میں داخل کرنا بہت بڑی زیادتی ہے۔اس لیے ہمیں اس بات کا دھیان رکھنا چاہیے کہ جب ہم حرم شریف جاتے ہیں تو اس کی نزاکت کو ملحوظ خاطر رکھیں۔عبادات میں توجہ بڑی بنیادی بات ہے۔جس عبادت میں توجہ نہیں ہو گی وہ نتائج نہیں دے گی۔کسی بھی نیک عمل سے مزید وری تقوی نصیب ہوتا ہے۔مزید نیکی کی استعداد پیدا ہوتی ہے۔کثیر تعداد ایسی ہے جو ان با برکت مقدس مقامات سے ہو کر آتی ہے کیا ہمارے کردار سے اس کی برکات عیاں ہوتی ہیں؟ جتنے بھی اسلامی ملک ہیں ان میں اسلامی احکامات کو جب ہم دیکھتے ہیں کوئی سمجھ نہیں آتی کہ ہماری بیت اللہ شریف کی حاضری میں کہاں کمی رہ جاتی ہے کہ اس کے اثرات ہماری زندگیوں میں نظر نہیں آتے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ماننے کے ساتھ صدق نہیں ہے۔ہم ایمان میں یقین کے اُس درجہ تک نہیں پہنچ سکے جو درکار ہے۔ہم نماز پڑھتے ہیں لیکن ہمارے اندر برائی بھی موجود ہے اور بے حیائی بھی۔ہم پر نماز کے نتائج اور اس کے اثرات مرتب کیوں نہیں ہو رہے؟ ہمیں اپنا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے کہ جو میں کہہ رہا ہوں جو کر رہا ہوں کیا میرے اندر بھی یہی بات ہے یا اندر کچھ اور ہے نہاں خانہ دل میں کیا ہے؟حرمین شریف میں جسے موت نصیب ہوئی قیامت کے روز جب اُٹھے گا اسے دوزخ کا خوف نہ ہوگا ایسی برکات ہیں ان مقدس مقامات کی لیکن ہم پر ان کی حاضری سے کوئی فرق نہیں پڑ رہا۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملک و قوم کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی
Bait Ullah shareef kurrah arz par aisa maqam hai jahan tjlyaat e baari ka nuzool ho raha hai - 1

ریاستِ اسلامی ہر ایک کو زندہ رہنے اور عقیدہ رکھنے کا حق دیتی ہے۔


آج معاشرے میں انصاف کے حصول کے لیے بھی ظلم کیا جا رہا ہے۔جیسے آگ کو آگ سے بجھانے کی کوشش ہو جو کہ نا ممکن عمل ہے۔
 اللہ کریم نے ہمیں دین اسلام عطا فرمایا اس حق کا اقرار کرلینے کے بعد بھی ہم شرمندہ شرمندہ سے مسلمان ہیں۔ ادیان باطلہ کے ماننے والے ہم سے زیادہ یقین کے ساتھ اپنے مذہب کی تبلیغ کر رہے ہیں حالانکہ دین اسلام ہر بندے کو عقیدہ رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔آج کا بہت بڑا دھوکہ یہ ہے کہ انسانیت ہی مذہب ہے جبکہ اسلام نے انسانیت کے اسلوب سکھائے اگر انسانیت میں سے اسلام کو نکال دیا جائے تو پیچھے صرف حیوانیت رہ جاتی ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سر براہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ ریاستِ اسلامی ہر ایک کو زندہ رہنے اور عقیدہ رکھنے کا حق دیتی ہے۔کسی پر کوئی ذبردستی نہیں کی جاتی۔جہاں ان کی جان،مال اور عزت کی اسلامی ریاست کی ذمہ داری ہے وہاں ان کی عباد ت گاہوں کی بھی ریاست ذمہ دارہے۔ہمیں اپنی حیثیت اپنا اقتدار بہت عزیز ہے ہم بھول جاتے ہیں کہ بڑے بڑے مقتدر لوگ دنیا میں آئے اور فنا ہو گئے ہمیں بھی اس فانی جہان کو چھوڑ کر ایک دن جانا ہے۔یہ حکومتیں یہ طاقتیں یہ اقتدارو اختیارات ہی سب کچھ نہیں ہے جس کو ہم نے زندگی کا حاصل سمجھ لیا ہے اور اسی کے پیچھے زندگی گزار دی ہے۔عوام چیخ و پکار کر رہی ہے کوئی سننے والا نہیں کسی کو عوام کے درد دکھائی نہیں دے رہے سب اپنی طاقت میں مگن ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی غلطی کی اصلاح کے لیے انصاف کا پہلو اختیار نہیں کرتے بلکہ مزید ظلم کر رہے ہوتے ہیں اور کہتے ہیں یہ اس لیے ہے کہ غلطی دور ہو جائے۔ایسے کرنے سے نتائج تکلیف دہ ہی ہوں گے۔ اس طرح کوئی مثبت تبدیلی تو آنے سے رہی۔ہمیں ضرورت ہے کہ ہم وہ راستہ اختیار کریں جو نبی کریم ﷺنے ہمارے لیے پسند فرمایا ہے۔اسی میں دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔
  یاد رہے کہ 8،9 نومبر بروز ہفتہ اتوار مرکز دارالعرفان منارہ میں ماہانہ روحانی اجتماع منعقد کیا گیا ہے جس میں پاکستان بھر سے سالکین سلسلہ عالیہ اپنی تربیت کے لیے تشریف لاتے ہیں۔شیخ المکرم مد ظلہ العالی اتوار دن گیارہ بجے خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعابھی ہوگی۔دعوت عام ہے کہ اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منور کرنے کے لیے تشریف لائیے
Ryastِ islami har aik ko zindah rehne aur aqeedah rakhnay ka haq deti hai . - 1