Latest Press Releases


کامیابی کی بنیاد نورایمان ہے


ہمارے نزدیک کامیابی کے مختلف معیار ہیں۔کوئی دولت کے حصول کو کامیابی سمجھتا ہے کسی کی کامیابی کا معیار اقتدار کا حصول ہے،کسی کی نظر میں طاقت کا ہونا کامیابی ہے۔یہ تمام کامیابیاں ختم ہونے والی ہیں۔قرآن کریم کی روشنی میں اصل کامیابی اللہ کریم کی واحدانیت اور نبی کریم ﷺ کی بعثت پر ایمان لانا ہے۔اس کامیابی کا حاصل یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کو نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ کے مطابق ڈھال لیں۔
نبی کریم ﷺ سے محبت دنیا و آخرت میں ہماری کامیابی کا سبب ہے۔آپ ﷺ کی محبت سے ہمیں وہ روشنی عطا ہوتی ہے کہ ہم حقیقت سے آگاہ ہو سکیں۔ ہمیں اپنے ایمان کی مضبوطی کو چانچنے کے لیے جو شرائط قرآن کریم میں بیان فرمائی گئی ہیں ان میں پہلی شرط خشو ع و خضوع کے ساتھ نماز کی ادائیگی ہے۔کہیں ہم معاملات دنیا کے لیے اپنی نماز تو نہیں چھوڑ رہے؟ جو ایمان والے ہیں ان کی شرط تو یہ ہے کہ وہ نماز بھی ادا کرتے ہیں اور پورے خلوص کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔دیکھنے کی ضرورت ہے کہ عبادات میں ہمارا شوق اور جذبہ کیسا ہے؟نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ اپنے بچوں کو نماز کی ترغیب دیں اور ان کی عمر کے ساتھ ساتھ اس ترغیب کو بڑھایا جائے۔
شیخ المکرم حضرت امیر عبدالقدیر اعوان  کا  لندن (انگلینڈ)   میں سراجا منیرا کانفرنس میں حضرات و خواتین سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ تعلیمات محمد الرسول اللہ ﷺ پر عمل کرنے کے لیے کیفیات محمد الرسول اللہ ﷺ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔  تعلیمات محمد الرسول اللہ ﷺ پر اتنا یقین ہو کہ ہمارے اعمال اس یقین کی شہادت دیں۔اللہ کریم نے نبی کریم ﷺ کی جو شان بیان فرمائی ہے کہ آپ ﷺ سراجا منیرا ہیں یعنی ایسا روشن چراغ جس سے پوری مخلوق کو روشنی (حق) نصیب ہو تی ہے۔ہمیں جو امتی کا رشتہ نصیب ہوا ہے یہ اللہ کریم کا بہت بڑا احسان ہے۔جب کیفیات کی بات آئے گی پھر سلاسل تصوف کی بات ہوگی۔صدری علوم کی بات آتی ہے جو سینہ بہ سینہ چلتے ہیں۔اللہ کریم فرماتے ہیں جو میرے لیے محنت کرتا ہے میں اس کے لیے راستے کھول دیتا ہوں۔نبی کریم ﷺ سے محبت صرف منانے کے لیے نہیں بلکہ اس منانے کو عمل تک لانے کی ہے۔اپنے ہر عمل کو اس لیے کیجیے کہ اللہ کا حکم ہے اور اس طریقے سے کیجیے جس طرح نبی کریم ﷺ نے کرنے کا حکم فرمایا ہے۔
آخر میں انہوں نے ذکر قلبی کی اہمیت پر بات کی اور حاضرین محفل کو طریقہ ذکر قلبی سکھایا۔اور اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
  یاد رہے کہ اس کانفرنس میں سالکین سلسلہ عالیہ اور ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کے علاوہ جناب ضمیر اعوان،نجم چوہدری،عامر گل،چوہدری اشفاق ٹوبہ اور حافظ فرحان بھی شامل تھے۔
kamyabi ki bunyaad Noor e Eman hai - 1

کوئی محفل جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کے ذکر کے بغیر ہو روز محشر اس کے بارے سخت سوال ہو گا


حضرت امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کی چکوال آمد پر اہلیان چکوال،دوست احباب اور احباب سلسلہ نے والہانہ استقبال کیا۔حضرت شیخ المکرم کو چکوال آمد پر پھولوں کے گلدستے پیش کیے گئے اور پھولوں کے ہار بھی پہنائے گئے اور ہر طبقہ فکر کے لوگوں نے حضرت کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان نے استقبال کرنے والوں سے گاڑی سے اتر کر مصافحہ کیا۔تمام احباب نے حضرت جی کو اپنے درمیان پا کر انتہائی خوشی کا اظہار کیا۔استقبال کرنے والوں میں قاضی عمیر عزیز،ملک حفیظ انجم،محمد ارشد صدرالاخوان راولپنڈی ڈویژن اور امجد اعوان سیکرٹری اطلاع تنظیم الاخوان پاکستان کے علاوہ کئی افراد نے شرکت کی۔
  انہوں نے خان پور میں اعوان برادری کی ایک نجی محفل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی محفل جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کے ذکر کے بغیر ہو روز محشر اس کے بارے سخت سوال ہو گا۔آپ ﷺ کی ذات مجسم رحمت ہے اور یہ واحد در ہے جو تمام نیک اعمال کے لیے یہاں سے راہنمائی لینا ضروری ہے۔یاد رکھیں اللہ کی مخلوق میں انسان کو اشرف المخلوقات بنایا سب اولاد آدم ہیں۔یہ ذات اور برادریوں کی تقسیم اللہ کریم نے مختلف دنیاوی امور کی سر انجام دہی کے لیے بنائے ہیں۔اللہ کے نزدیک وہی محبوب اور محترم ہے جو تقوی کے لحاظ سے بہتر ہے۔اعوان قوم کی نسبت حضرت علی ؓ سے ہے۔اعوان کا مطلب مددگار ہے۔ہمارا قبیلہ جہاں انفرادی طور پر مثبت کردار ادا کررہا ہے وہاں ملک و قوم کی سلامتی اور ترقی کے لیے بھی اپنا ایسا کردار ادا کریں کہ جیسا ہمارے اجداد نے ملک و قوم اور دین کی سربلندی کے لیے اپنے خون اور جانوں کے نذرانے دے کر ادا کیا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنی وہ ذمہ داری جو مجھے حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ نے سونپی ہے پوری کوشش کے ساتھ ملک پاکستان اور پوری دنیا تک پہنچاؤں۔آسٹریلیا سے لے کر افریقہ اور یو کے اور یورپ کے تمام شہروں میں ان برکات نبوت ﷺ کو پہنچاؤں   اللہ کریم اس کاوش کو شرف قبولیت عطا فرمائیں۔
  آخر میں حضرت کو ملک وسیم کرامت اور اعوان برادری کی طرف سے شیلڈ پیش کی گئی اور دعا کے ساتھ یہ پروگرام اختتام پزیر ہوا
koi mehfil jo Allah aur Allah ke habib  ke zikar ke baghair ho roz Mahshar is ke baray sakht sawal ho ga - 1

درود شریف ایسی دعا ہے جسے اللہ کریم ہمیشہ قبول فرماتے ہیں


 آپ ﷺ پر ہر لمحہ اللہ کریم رحمتیں نازل فرما رہے ہیں۔اللہ کریم نے اپنے آپ پر رحمت کو لازم کر لیا ہے۔اللہ کریم کو معاف کرنا بہت پسند ہے۔رمضان المبارک کے عشرہ جات سے نکل کر جہاں رحت، بخشش اور جہنم کی آگ سے آزادی کا پروانہ ملا ہم شوال میں داخل ہو گئے ہیں تو ہماری زندگیوں میں اس رمضان المبارک کی چاشنی آنے والے رمضان المبارک تک رہنی چاہیے۔رمضان المبارک کو رخصت نہ کریں بلکہ رمضان المبارک کی کیفیت کو ہمہ وقت اپنے ساتھ رکھیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ ہمارا ہر عمل یا فرمانبرداری ہے یا نافرمانی ہے۔فرمانبرداری یہ ہے کہ ہماری پسند و نا پسند اللہ کریم کی پسند و ناپسند میں ڈھل جائے۔اسی کو صوفیا فنا فی اللہ کہتے ہیں۔فنا بقا شعبہ تصوف میں بہت بلند مقام ہیں۔بعض صوفیا نے لکھا ہے کہ فنا بقا شعبہ تصوف کی تکمیل ہے لیکن ایسا نہیں جو یہاں سے آگے نہ جا سکے انہوں نے اسی کو کُل سمجھ لیا لیکن یہ یقینی بات ہے کہ اس سے آگے بہت سی منازل ہیں۔حضرت جی ؒ فرمایا کرتے تھے کہ جب بندہ یہاں پہنچتا ہے تو وہ اس قابل ہوتا ہے کہ منازل سلوک کو چل سکے۔لیکن اس کیفیت کا حاصل بھی نیت اور عمل ہے اور نیت اور عمل اسی زندگی میں جہاں اپنا وقت بسر کر رہے ہیں۔جیسی کسی کی نیت اور عمل ہو گا ویسے نتائج ملیں گے۔
 اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  یاد رہے کہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان رواں ماہ برطانیہ اور یورپ کا روحانی تربیتی دورہ کریں گے جہاں برطانیہ کے تمام بڑے شہروں میں سراجا منیرا کانفرنسز کا انعقاد ہوگا جس میں حضرت خطاب فرمائیں گے۔اس کے علاوہ وہاں پاکستانی کمیونٹی سے ملاقاتیں بھی ہوں گی۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Duroood shareef aisi dua hai jisay Allah kareem hamesha qubool farmatay hain - 1

عید وہ خوشی کا دن ہے جسے اللہ کریم نے مسلمانوں کے لیے پسند فرمایا۔


 حضرت امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے عید کا دوسرا دن اپنی فیملی اور دوستوں کے ہمراہ مرکزدارالعرفان منارہ میں گزارا۔مہمانوں کی تواضع مٹھائی اور چائے سے کی گئی اس کے بعد شاندار لنچ دیا گیا جس میں دیسی اور روایتی کھانے شامل تھے۔  
اس موقع پر انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا جو خاندانی نظام چلا آ رہا تھا جو بہت حد تک بگڑ چکا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اُس خاندانی نظام کو بحال کیا جائے اور خاندان کو جوڑا جائے۔نفرتوں کی بجائے خوشیا ں شیئر کی جائیں۔خاندان کے جتنے بھی مسائل ہوں وہ اسی نظام کے پلیٹ فارم کے تحت مل بیٹھ کر حل کیے جائیں چہ جائیکہ عدالتوں اور کچہریوں میں ان معاملات کو لے جایا جائے خاندان کے کسی بڑے کے پاس بیٹھ کراپنے خاندانی معاملات کو حل کیا جائے اس خاندانی نظام کی ہمارے معاشرے میں اشد ضرورت ہے 
  انہوں نے مزید کہا کہ عید وہ خوشی کا دن ہے جسے اللہ کریم نے مسلمانوں کے لیے پسند فرمایا۔وہ خوشی،خوشی نہیں رہتی جس کے ضابطے نہ ہوں۔نبی کریم ﷺ نے اس خوشی کو اختیار فرمایا ہماری راہنمائی فرمائی۔جو لوگ زیادتی کرتے ہیں ان کے چہرے پر بھی خوشی آتی ہے۔وہ لوگ جو ظلماً کسی سے کچھ چھین لیتے ہیں کامیابی پر وہ بھی خوش ہو رہے ہوتے ہیں۔جب تک اصول اور ضابطہ نہ ہو خوشی،خوشی نہیں ہو سکتی۔حقیقی خوشی کا اصول اور ضابطہ اللہ کریم کا حکم ہے نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے۔
  اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطافرمائیں
Eid woh khushi ka din hai jisay Allah kareem ne musalmanoon ke liye pasand farmaya  - 1

والدین کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی خدمت میں حصول رضائے باری تعالیٰ ہے


والدین کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی خدمت میں حصول رضائے باری تعالیٰ ہے اور کوئی بھی عمل بارگاہ الٰہی میں تب مقبول ہو گا جب وہ نور ایمان سے مزین ہوگا۔ یہ بنیاد ہے دین اسلام کی۔ آج ہم  جب اس بنیاد سے ہٹ گئے ہیں تو ہماری ذات انا اور تکبر کی صورت میں سامنے آگئی ہے جس کی وجہ سے وہ فروعی اختلافات جو کہ دین اسلام کا حسن ہیں، انہیں ہم کفر کے فتووں تک لے گئے ہیں اور دوسری بڑی خرابی بحیثیت مجموعی یہ آگئی ہے کہ ہم توکل اور ایمانیات میں اتنے کمزور ہو گئے ہیں کہ اپنی امیدیں اللہ کو چھوڑ کر مخلوق سے وابستہ کر لی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار حضرت امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ آپﷺکا زمانہ تمام زمانوں سے افضل زمانہ ہے اور جب آپ جلوہ افروز ہیں اور قرآن مجید میں ان مشرکین کے بارے فرمایا جا رہا ہے کہ یہ اندھے اور بہرے ہیں، حالانکہ اس وقت آپﷺ کے جسم اطہر کو جن پتھروں نے مس کیا وہ بھی کلمہ حق بلند کر رہے ہیں اور ایک بے جان بھی اللہ کریم کی تسبیح کر رہا ہے۔ ارشاد مصطفیﷺ ہے کہ احد پہاڑ کو مجھ سے محبت ہے اور میں بھی اس سے محبت کرتا ہوں۔ اسی جگہ پر وہ گوشت پوست کے انسان جو کہ مکلف مخلوق ہیں، انکار کر کے اندھوں اور بہروں میں شمار ہو رہے ہیں۔ اللہ کریم نے ہمیں مکلف مخلوق بنایا اور انسان کو اختیار دے دیا کہ وہ کون سی راہ کا انتخاب کرتا ہے۔
اس دنیا میں ہمارے آنے کا سبب ہمارے والدین ہیں۔ ارشاد ہے کہ اس کی ناک خاک آلود ہو جن کے والدین یا ان میں کوئی ایک موجود ہو اور بندہ ان کی خدمت کر کے جنت کا حقدارنہ ٹھہرے۔ ماں باپ کو پیار اور محبت کے ساتھ دیکھنے سے اللہ کریم مقبول حج کا اجر عطا فرماتے ہیں اور حکم ہے کہ والدین کے ساتھ کوئی ناپسندیدہ بات نہ کریں بلکہ انہیں اف تک نہ کہیں۔
یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ مرکز میں ہزاروں کی تعداد میں سنت و نفل اعتکاف کے لئے ملک کے طول و عرض سے سالکین تصوف آئے ہوئے ہیں اور باقاعدہ سحری سے لے کر رات ۱۱ بجے تک ایک ٹائم ٹیبل کے مطابق اپنا وقت بسر کر رہے ہیں۔ ان اوقات کار میں صحبت شیخ، فقہ کی کلاسز، درس حدیث اور باطنی اصلاح و تربیت کی گروپ وار کلاسز کا انعقاد ہوتا ہے۔ سحری اور افطاری کا وسیع بندوبست حضرت شیخ المکرم کی زیر نگرانی خدمت پر مامور رضاکار کر رہے ہیں اور باقاعدہ ایک منظم طریقے سے یہ سب کچھ سرانجام دیا جا رہا ہے۔ گذشتہ شام حضرت شیخ المکرم نے معتکفین کے ساتھ افطاری کی اور اس موقع پر لیلتہ القدر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اللہ کریم کا احسان ہے کہ اس بابرکت رات کو آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کا فرما دیا گیا ہے۔ اگر کسی ایک رات کی نشاندہی کر دی جاتی اور اگر اس رات کو بندہ غفلت میں گزار دیتا تو بہت بڑی گرفت کا سبب بن جاتی۔ آخر میں رمضان المبارک کے آخری جمعہ کے موقعہ پر ملک کی سلامتی اور موجودہ دہشت گردی کی لہر کے خاتمے کے لئے خصوصی دعا فرمائی
Walidain ke sath husn e sulooq aur un ki khidmat mein husool razaye baari taala hai - 1

رمضان المبارک کے تیسرے عشرے میں اعتکاف اور لیلۃ القد ر اللہ کریم کی بہت بڑی عطا ہے


اللہ کریم کا بہت بڑا احسان ہے کہ رمضان المبارک کی ساعتیں عطا فرمائیں۔دوسرے عشرے سے نکل کر ہم تیسرے عشرے میں داخل ہو رہے ہیں جو جہنم سے برات کا ہے۔اگر دوسرے عشرے میں مغفرت اور بخشش نصیب ہوئی ہے تو اپنا جائزہ لیں کہ جسے مغفرت نصیب ہو اس کے اعمال کیسے ہو سکتے ہیں؟تیسرے عشرے میں جس کو جہنم کی آگ سے آزادی کا پروانہ ملے گا اس کی زندگی کے شب و روز کیسے ہونے چاہیے۔جسے اعتکاف نصیب ہو جسے لیلۃ القدر نصیب ہو اس کا کردار معاشرے میں کیسا ہونا چاہیے؟ ان باتوں کی تب سمجھ آتی ہے جب تعلق مع اللہ نصیب ہو،نبی کریم ﷺ سے اتباع کا رشتہ نصیب ہو۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب 
  انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات سمجھ آجائے کہ سب کچھ اللہ کا ہے رزق کی تنگی اور رزق کی فراخی سب اسی قادر مطلق کے دست قدرت میں ہے۔تو زندگی آسان ہو جائے۔حضرت مریم سے جب پوچھا گیا کہ آپ کے پاس یہ پھل کہاں سے آئے تو وہ فرمانے لگیں کہ اللہ کی طرف سے ہیں۔یہ جو ہم سمجھتے ہیں کہ میں اپنے زور بازو سے کما رہا ہوں یہ ہماری غلط فہمی ہے۔رزق اس کی عطا ہے اور رزق سے مراد صرف دولت نہیں بلکہ ہر وہ چیز جو ہمارے پاس ہے وہ رزق ہے جو اللہ کی عطا ہے۔رزق عطا کے معنوں میں آئے گا۔اللہ ہی جسے چاہتے ہیں بے شمار رزق عطا فرماتے ہیں اور ہم اللہ کی نعمتوں کا شمار نہیں کر سکتے۔
  یاد رہے کہ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے مرکز دارالعرفا ن منارہ میں ہر سال کی طرح امثال بھی اجتماعی سنت اعتکاف کے لیے ملک بھر سے اور بیرون ممالک سے بھی سالکین سلسلہ عالیہ تشریف لا رہے ہیں۔مرکز دارالعرفان منارہ میں معتکفین کو تزکیہ نفس اور تصفیہ قلب کے خصوصی تربیتی پروگرام سے گزارا جاتا ہے۔اس کے علاوہ ذکر اذکار کرائے جاتے ہیں  اور ضروریات دین سکھایا جاتا ہے جس کے امتحانات ہوتے ہیں جو پاس کرنے والوں میں شیخ المکرم مد ظلہ العالی اپنے دست مبارک سے اسناد تقسیم فرماتے ہیں۔
  آخرمیں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
ramadaan al mubarak ke teesray ashray mein aitekaf aur laila tul Qadr Allah kareem ki bohat barri ataa hai - 1

اپنی ہر ضرورت اور امیدیں صرف اور صرف اللہ کریم سے وابستہ رکھی جائیں


 رمضان المبارک کے دوسرے عشرہ کے قیمتی لمحات ہیں ان میں اپنی غلطیوں،لغزشوں کو سامنے رکھ کر اللہ کے حضور مغفرت طلب کی جائے اور آئندہ آنے والی زندگی میں بھی رب کریم سے یہ توفیق مانگی جائے کہ اللہ کریم گناہوں سے حفاظت عطا فرمائیں۔اگر ہم اپنے کردار کو دیکھیں تو ہر وہ برائی جو سابقہ اقوام میں پائی جاتی تھی جس کے سبب ان پراجتماعی عذاب آئے ہمیں نبی کریم ﷺ کے صدقے رعایت ملی ہوئی ہے۔ہمارے ہاں تو دوسرے کے حقوق غصب کرنا،حلال و حرام کی تمیز نہ ہونا،ایک دوسرے کی غیبت کرنا عام بات ہے اگر ہمیں یقین ہو جائے کہ میرا رب ہر لمحے میرے ساتھ ہے اور وہ یہ سب کچھ دیکھ رہا ہے تو ہم راہ راست پر آجائیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب 
  انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں بھی اگر ہم راہ راست پر نہیں آرہے تو ہم کہاں پہنچ چکے ہیں؟ ظلم کی انتہا ہو چکی ہے،کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے،نہ مسجد محفوظ ہے نہ کوئی گھر۔لیکن یاد رہے کہ مظلوموں کی آہوں کا حساب ایک دن ضرور ہو گا۔اور جو بھی اس کا ذمہ دار ہے وہ اس کا جواب دہ ہوگا۔ہم بحیثیت مجموعی اتنا تو کر سکتے ہیں کہ ہمارے گناہ اور غلطیاں تو معاشرے سے نکل جائیں ہم تو اس ظلم کا حصہ نہ بنیں 
 ہمارا اتنا اختیار تو ہے کہ ہماری وجہ سے معاشرے میں برائی اور ظلم نہ پھیلے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہم نبی کریم ﷺ سے امتی ہونے کا دعوی تو رکھتے ہیں لیکن اپنے کردار کو بھی تو دیکھیں کیا وہ اس کی گواہی دے رہا ہے۔کیا ہمیں احساس ہے کہ ہم سے دانستہ یا نا دانستہ جو غلطیاں ہوئیں ہیں ہم رمضان المبارک کے اس دوسرے عشرے میں جو اللہ نے مغفرت کا ہمیں عطا فرمایا ہے توبہ کریں بخشش طلب کریں اللہ کریم ہمیں معاف فرما دیں۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں 
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کیا جتماعی دعا بھی فرمائی
Apni har zaroorat aur umeeden sirf aur sirf Allah kareem se wabasta rakhi jayen - 1

دین اسلام کے احکامات کو مان لینا لیکن عمل نہ کرنا یہ بھی انکار ہی کی ایک قسم ہے۔


دین اسلام اور راہ حق اُس وقت تک صراط مستقیم نہیں کہلا سکتی جب تک ہم اس راہنمائی اور ان تعلیمات پر عمل پیرا نہ ہوں جو آپ ﷺ نے دی ہیں۔یاد رکھیں اسلام وہ واحد دین ہے جو بندہ مومن کو دنیا و آخرت دونوں پہلوؤں سے عملی طور پر روشنی اور نور عطا کرتا ہے اور اُس کے دونوں جہاں سنور جاتے ہیں۔جدت اور ماڈرن ازم کے نام پر دین کو مختلف نام دے دینا،اپنے آپ کو اللہ کے متلاشی ظاہر کرنا یہ سب کچھ باطل ہے۔ان کا دین حق سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔در مصطفی ﷺ کے علاو ہ کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں سے حق نصیب ہو سکے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستا ن کا جمعتہ المبارک کے رو ز خطاب 
  انہوں نے کہا کہ دین اسلام کے احکامات کو مان لینا لیکن عمل نہ کرنا یہ بھی انکار ہی کی ایک قسم ہے۔  ہم نبی کریم ﷺ سے محبت کا دعوی تو کرتے ہیں کیا اس دعوے کی گواہی ہمارے اعمال دے رہے ہیں۔جب بندہ عبادات خالص اللہ کے لیے اختیار کرتا ہے پھر وہ شرائط نہیں رکھتا کہ فلاں عبادت کروں گا تو میرا فلاں کام ہو جائے گا۔اس کا مقصد اللہ کی رضا ہوتا ہے ورنہ تو سودے بازی رہ جائے گی۔اور اللہ کی رضا اللہ کی محبت،نبی کریم ﷺ کے اتباع سے آپ ﷺ کی پیروی سے نصیب ہو گی۔
  انہوں نے مزید کہا کہ رمضان المبارک کی مبارک ساعتیں ہیں اور پہلا عشرہ اپنی رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ جاری ہے۔ہم نبی کریم ﷺ سے عشق کا دعوی کر رہے ہیں کیا ہم اپنے محبوب کی پسند کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں یا اپنی مرضی کر رہے ہیں۔آپ ﷺ وجہ کائنات ہیں رحمۃ اللعالمین ہیں۔ہمیں چاہیے کہ ہم رمضان المبارک سے نکلیں ہماری زندگیاں نبی کریم ﷺ کی محبت میں سرشار ہوں۔نبی کریم ﷺ کا اتباع مقصد حیات ہے اسی سے دنیا و آخرت میں کامیابی نصیب ہوگی۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی  اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Deen islam ke ehkamaat ko maan lena lekin amal nah karna yeh bhi inkaar hi ki aik qisam hai  - 1

رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ جس میں قرآن کریم کا نزول ہوا


رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ جس میں قرآن کریم کا نزول ہوا اور اُمت محمد الرسول اللہ ﷺ کو کلام ذات سے نوازا۔اور لیلۃ القدر جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے ایسی رات عطا فرمائی۔اسی رات میں قرآن مجید لوح ِ محفوظ سے یکبارگی نازل فرمایا اور آپ ﷺ کے قلب ِ اطہر پر وقتاً فوقتاًنازل فرمایاجو لوگوں کی راہنمائی فرماتا ہے۔ایسی ہدایت جس میں اصول و ضوابط،ایمانیات،معاملات سے لے کر ساری زندگی شامل ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ اس وقت معاشرے میں انتشار،فساداور بہت سے مسائل ہیں۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ قوانین اور نظام عدل کا نفاذ نہیں ہے۔ہمارے عدالتی نظام میں یہ بہت بڑا خلا ہے کہ اس میں جو اطلاق ہے وہ مساوی نہیں۔آج صدیاں گزرنے کے بعد بھی قرآن کریم کے احکامات پر عمل دنیا کے کسی حصے میں بھی کسی بھی رنگ و نسل کا  فرد کرے تو اس پر عمل کرنا آسان ہے اور فائدہ بھی ہوگا اور باعث سکون بھی۔
  انہوں نے مزید کہا کہ عبادات ہمیں اس قابل کرتی ہیں کہ ہم اپنی اصل کو پہچان سکیں اور وہ برکات جو اللہ کریم کے کلام سے ہمیں نصیب ہوں وہ اس قابل کر دیں کہ ہم اس دنیا جو تخیلاتی حیات ہے اس سے نکل کر اس دنیا کی فکر کریں جو حقیقت ہے تاکہ آخرت کو پہچان سکیں اور آخرت کی تیاری کر سکیں۔ورنہ بندہ اسی دنیا کے بارے ساری زندگی سوچتا رہتا ہے اور جب موت آتی ہے تو پریشان ہو جاتا ہے کہ میرا مال میری اولاد یہ سب کدھر جائے گا اپنے مال و متاع کے بارے میں ہی فکر مند رہتا ہے۔کیونکہ اس نے ساری زندگی اسی کے لیے تو بسر کی ہوتی ہے۔
  اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں اور ہمیں اس رمضان المبارک سے اللہ کی رضا حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
 آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Ramadaan al mubarak rehmaton aur barkatoon wala maheena jis mein quran kareem ka nuzool hwa - 1

ہمیں اپنی ہرسوچ،ہر عمل اور ہر اُٹھنے والے قدم کو سچا اور کھرا کرنے کی ضرورت ہے


معاشرے میں بہت ساری برائیاں اور خرابیاں اس لیے در آئی ہیں کہ بحیثیت مجموعی جو ہم کر رہے ہوتے ہیں یا ہم ظاہراً دیکھ رہے ہوتے ہیں حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔ہر بندے کو دل کی گہرائی سے پتہ ہوتا ہے کہ وہ کہاں زیادتی کر رہا ہے۔مخلوق سے تو دھوکہ کیا جا سکتا ہے لیکن خالق کائنات سے کوئی عمل کوئی سوچ پوشیدہ نہیں ہے۔اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے ہر عمل کو صدق دل سے ادا کریں۔اور تادم واپسی اپنی حتی الوسع کوشش کرکے اس پر قائم رہیں کیونکہ بندہ آخری سانس تک امتحان میں ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ انسان کسی چیز کے بارے کلی آشنائی نہیں رکھتا اللہ کریم ایسے قادر ہیں کہ ہر چیز جو زمین و آسمان میں ہے کلی طور پر جانتے ہیں کیونکہ وہ خالق کائنات ہیں ہر چیز ان کی پیدا کی ہوئی ہے۔سب کچھ ایک مضبوط نظام کے تحت چل رہا ہے اسی لیے قرآن کریم غور و فکر کی دعوت دیتا ہے۔ہم جو سوچتے ہیں اور جو کرتے ہیں ہم صرف اسباب اختیار کرتے ہیں اس کی تکمیل اللہ کریم خود فرماتے ہیں۔
 جب بھی عبادات کرو خشو ع و خضوع سے کر و صرف شمار نہ کرو کہ میں نے اتنے سجدے کیے۔تکبر نہ کرو،دھوکہ نہ دو،اپنے ہر عمل کی جانچ کریں۔فرصت تمام ہوتی چلی جا رہی ہے اعمال کا وقت ختم ہو جائے گا ہم غلط بھی کریں اور پھر اس پر ڈٹ جائیں یہ اپنے آپ کے ساتھ زیادتی ہے۔ایک دن آئے گا جب ہر کوئی اپنے کیے کا بدلہ پائے گا۔اللہ اللہ کرنے سے یہ نہیں ہوتا کہ میں نے بڑا کمال حاصل کر لیا بلکہ اس سے مزید بندگی نصیب ہوتی ہے اپنے کچھ نہ ہونے کا احساس پیدا ہوتا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کیا جتماعی دعا بھی فرمائی
Hamein apni Har Soach, har amal aur har utney walay qadam ko sacha aur khara karne ki zaroorat hai - 1