Latest Press Releases


جہاں تک ہمارا ختیار ہے ہم اپنے اختیار کا استعمال دین اسلام کے مطابق کر یں


ساری آسائشوں،ساری جدت اور انتہائی دیدہ زیب گھروں میں رہنے والوں میں خودکشی کا رجحان زیادہ ہے۔اس ساری ترقی نے انسان کو ظاہراً بہت آسانی اور آرام دہ زندگی تو دے دی لیکن وہ خوشی وہ راحت جو دلوں کو ملنی چاہیے تھی وہ نہ مل سکی۔اور نوبت یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ بندہ اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتا ہے۔اگر ہم ان معاشروں کو دیکھیں جہاں دین اسلام پر عملداری اور قرآن کریم کی تعلیمات اور احکامات پر عمل ہو رہا ہوتا ہے وہاں دنیاوی طور پر کچھ بھی نہ ہو لیکن وہاں مستحکم اور اطمینان کے ساتھ زندگی گزر رہی ہوتی ہے وہاں مجموعی طور پر بھی مثبت کردار نظر آتے ہیں۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ جہاں تک ہمارا ختیار ہے ہم اپنے اختیار کا استعمال دین اسلام کے مطابق کر یں۔ہمیں اپنی زندگیوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ ہم صلح رحمی،درگزراور اللہ کی مخلوق پرکتنا رحم کررہے ہیں اگر ایسانہیں ہے تو پھراس کا مطلب ہے کہ ہم دین اسلام کو مان تو رہے ہیں لیکن قلب کی گہرائی میں جو یقین ہوتا ہے وہ ہمیں حاصل نہیں ہے۔اسی وجہ سے جو آج معاشرے کی صورت حا ل ہے وہ وہ پر سکون نہیں ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس گزرتی زندگی کی سانسوں کو اللہ کے نام سے مزین فرمائیں۔دین اسلام دین حق ہے اس کے سامنے کوئی اور نظریہ نہیں ٹھہر سکتا۔ اللہ کریم محتاج نہیں ہیں ہمیں دین اسلام کی ضرورت ہے ہمارے اندر انابت ہوگی،صدق ہوگا تو حق تلاش کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی بلکہ ہر چیز میسر ہوگی۔اللہ کریم اسباب پیدا فرما دیں گے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ زندگی کے جس پہلو کو بھی اختیار کر رہے ہو اُسے سوچ سے عمل تک دین اسلام کے مطابق ڈھال لو۔اللہ کریم نے ہمارے لیے دین اسلام پسند فرمایا ہے۔جہاں ہم دین اسلام کے مطابق عمل کریں گے اس کے اثرات ذاتی زندگی سے لے کر معاشرتی زندگی تک اور پھر اس سے بھی آگے آخرت میں بھی کامیابی ہی کامیابی ہے۔جہاں دین اسلام کے حکم کو چھوڑ کر ذاتی پسند کے مطابق عمل کریں گے وہاں نقصان اُٹھائیں گے۔دین اسلام وہ تربیت فرماتا ہے جو ذات سے لے کر اجتماع تک ہر ایک کے لیے فائدہ مند ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
 
jahan tak hamara Ikhtiar hai hum apne ikhtiyar ka istemaal deen islam ke mutabiq karen - 1

اپنی اولاد کو حکمت کے ساتھ راہ راست پر رکھنے کی پوری کوشش کریں

راہ سلوک اورشعبہ تصوف کا مسافر ہونا اور اس نازک ذمہ داری کی ادائیگی کے لئے حضرت قاسم فیوضات مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ کا حکم فرمانا اور آج کے دن سات سال کا عرصہ گزر جانا۔ آپؒ کا وصال 7 دسمبر 2017 کو مغرب سے کچھ وقت بعد ہوا اس دن سے اپنی کوشش کی کہ آپؒ کی دی گئی امانت اور سینہ بہ سینہ برکات محمد رسول ﷺ کو اپنی جان سے زیادہ عزیز رکھتے ہوئے مخلق خدا تک پہنچاوٗں اور رب کریم سے یہ امید ہے کہ جہاں مخلوق خدا کا دخل ہو گا اور بر گزیدہ ہستیوں کی مبارک راہ پر ہونا نصیب فرمایااپنی غلطیوں اور کمزوریوں کے باوجود یہ ڈھارس بندھ جاتی ہے کہ اللہ کریم مہربانی اور کرم فرمائیں گے تو یہ بخشش کا سبب ہو جائیگا  ۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ حضرت ؒ نے جو امانت ہمارے سپرد کی ہے اورہمارے سینوں میں برکات محمد رسولﷺانڈیلی ہیں ہمیں  اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ دینی اور عملی پہلووٗں  میں ہم کہاں کھڑے ہیں۔ یہی بہترین طریقہ ہے کہ یوم وصال کو یاد کریں۔ ان خیالات کا اظہارحضرت امیر عبسالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے ماہانہ اجتماع کے موقع پر ہزاروں خواتین وحضرات سے کیا 
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اندرحرص و لالچ اس قدر آگئی ہے کہ ہم اپنے عزیز ترین رشتوں میں بھی لحاظ کو بالائے طاق رکھ کر بہنوں کو وراثت میں حصہ نہیں دیتے ہیں۔ یہ وہ رشتہ ہے کہ بھائی بہنوں کے سروں پر ہاتھ رکھیں انکی معاونت کریں یہ سب اس وجہ سے کہ ہم نے قناعت چھوڑ دی ہے۔ اسکو چھوڑنے سے ہم اندھے ہو گئے ہیں اور اپنے فرائض کو بھول جاتے ہیں۔ اللہ کریم سے مغفرت طلب کرتے ہوئے اپنی کم ائیگی کا اظہار کریں اور صوفیہء اکرام فرماتے ہیں کہ تہجد پڑھا کرو اور سحری کا زکرکیا کرو جو سے بندہٗ موٗمن کو وہ ثمر نصیب ہو تا ہے جو کہ آنے والے دنوں میں  بیج بن کر منفقین،قانتین،صادقین،صابرین والی خصو صیات نصیب ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور مغفرت کی طلب کرتے ہیں۔ آج ہمیں اپنے شیخ  ؒسے محبت اور اظہار محبت کا ہونا اسکا بہترین اظہار یہ ہے کہ اپنا جائزہ لیں گردوپیش کو چھوڑ دیں معاشرے کو اس نظر سے چھوڑ دیں کہ وہ "یہ"کر رہا ہے۔ لوگوں کو کنوئں میں چھلانگ لگاتے ہوئے دیکھ کر کنوئں میں کودنا درست نہیں۔ لوگ حرام کھا رہے ہیں میں بھی کھانا شروع کر دوں یہ عمل ٹھیک نہیں ہے۔ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنا گھر، اپنی اولاد، اپنے والدین جہاں تک اسکا حکم چلتا ہے اسکے اوپر انکی ذمہ داری ہے کہ وہ اللہ اللہ کر رہے ہیں، دین متین پر عمل کر رہے ہیں؟ اپنی اولاد کو حکمت کے ساتھ راہ راست پر رکھنے کی پوری کوشش کریں اور یہ تب ہوگا جب آپ خود عمل صالح کریں گے اور بحثیت سالک دوسروں تک زکر الہی کی دعوت پہنچانا بھی انفاق فی سبیل اللہ ہے اور یہ پودے صدقہٗ جاریہ ثابت ہونگے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ آنے والے حالات اچھے نہیں ہیں اور بحثیت مجموعی ہم نے دنیا میں اپنے حالات عزت والے نہیں چھوڑے۔ ایسی کوئی بات ایسا کوئی عمل جو پوری امت کے لئے تکلیف کا سبب بن رہا ہو چاہے وہ ایک لفظ ہی کیوں نا ہواس غلط روش کا نا بنے۔ وطن عزیز میں انصاف اور سچائی میں اپنامثبت کردار ادا کریں اور یہ سب کچھ لوگوں کی واہ واہ لینے کی بجائے صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لئے کریں۔ آخر میں انہوں نے ملک و قوم کے لئے خصوصی دعاء فرمائی اور دنیا سے چلے جانے والوں کے لئے مغفرت کی دعاء فرمائیں
Apni aulaad ko hikmat ke sath raah raast par rakhnay ki poori koshish karen - 1

عالم اور اہل علم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکامات کو سمجھے


عالم اور اہل علم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکامات کو سمجھے،آپ ﷺ کی رسالت کے اقرار کرے اور رسالت کے تمام پہلوؤں پر عمل کرے۔ ڈگریاں اور اسناد بے معنی ہو جاتی ہیں جب بندہ مومن حق کے خلاف بول رہا ہوتا ہے اس کا یہ انکار اسے جاہلوں میں شامل کر دیتا ہے کیونکہ علم کی بنیاد نور ایمان ہے اور نور ایمان ہی بندہ مومن میں اہلیت پیدا کرتا ہے کہ وہ حق کو پہچان سکتا ہے اور پڑھنا لکھنا نہ بھی جانتا ہو لیکن اپنے عمل کا جائزہ لے رہا ہوتا ہے کہ وہ خلاف شریعت تو نہیں ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ دین کا علم حاصل کرنا ضروری ہے کیونکہ عمل کرنے کے لیے جاننا ضروری ہے۔دین اسلام کا اقرار ہم کرتے ہیں لیکن یہ اقرار مضبوط قدموں پر نہیں ہے معذرت خواہانہ اقرار عمل تک نہیں لے جاسکتا۔کیا مسلمان ایسے ہوتے ہیں جیسے آج ہم ہیں؟ان نقائص کودور کرنے کی ضرورت ہے۔دنیا میں مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے لیکن اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہے ہیں اور پس رہے ہیں۔اس کی بنیاد ی وجہ دین اسلام کی تعلیمات پر عمل نہ کرنا ہے۔بحیثیت قوم ہمیں اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور دین اسلام کے سنہری اصولوں پر عمل کر کے ہی ہم دین و دنیا میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں دو روزہ روحانی اجتماع جاری ہے جس میں حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی اتوار دن گیارہ بجے ملک بھر سے آئے سالکین سلسلہ عالیہ سے خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔دعوت عام دی جاتی ہے کہ اس بابرکت پروگرام میں شرکت فرما برکات نبوت ﷺ سے اپنے دلوں کو منور کیجیے۔
aalam aur Ehal e ilm woh hai jo Allah taala ke ehkamaat ko samjhay - 1

معاشرے میں باہم انتشار،بے یقینی کی کیفیت،اور دست و گریباں ہونا،اس کی بڑی وجہ قلوب میں اللہ کا خوف نہ ہونا ہے


اگر ہم اپنی زندگیوں کو اللہ کریم کے احکامات کے مطابق گزاریں اور اپنے فیصلوں کو نبی کریم ﷺ کے ارشادات کے مطابق کر لیں تو پھر ہمارے درمیان احترام ہو گا۔اختلافات پر باہم نشست ہوگی اور اس پر جو فیصلے ہوں گے چاہے وہ کسی فریق کے حق میں ہوں یا کسی کے خلاف کیونکہ یہ فیصلے قرآن وسنت کے مطابق ہوں گے ا س لیے ہر فریق کو تہہ دل سے قبول بھی ہوں گے۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔۔
  انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کو زمانوں کی قید سے آزاد فرمایا گیا اور اولاد آدم اور جن و انس کے لیے قیام قیامت تک فرما دیا۔آپ ﷺ کا زمانہ تمام زمانوں میں سب سے افضل زمانہ ہے۔پھر اس کے بعد والا اور پھر اس کے ساتھ والا، یہ تین زمانے سب سے افضل زمانے ہیں۔جوں جوں ہم آپ ﷺ کے زمانہ مبارک سے دور ہوتے جا رہے ہیں ہم میں ہر طرح کی انحطاط آ رہی ہے  ہمارے قول و فعل میں تضاد ہے۔ہمارے ظاہر اور باطن میں فرق ہے۔یہ اتنی بڑی خرابی اور فتور ہے جو باہم انتشار پیدا کرتا ہے اور قلوب پر سیاہی چھا جاتی ہے۔صالح عمل کا دارومدار بھی دل کی کیفیت پر اور نیت کا درست سمت ہونا ضروری ہے۔جب اپنی ذات کو محور بنا کر زندگی بسر کی جائے تو نتائج پھر ایسے ہی آئیں گے جیسے آج ہم اپنے معاشرے میں دیکھ رہے ہیں۔خوف خدا کا دل میں ہونا اس کے لیے اعلان کی ضرورت نہیں ہے بلکہ کردار ایسا ہونا چاہیے کہ لوگوں کے لیے بہتری اور دین کی رغبت کا سبب بنے۔بہتری کا معیار اپنی پسند و نا پسند پر نہیں ہے بلکہ وہ بہتر ہے جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کو پسند ہے۔اس طرح ہر ایک کو اس کے حقوق ملتے ہیں اور ایک دوسرے کا لحاظ ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آجکل ہمارے الفاظ اور جملوں میں کبر اور انانیت بہت زیادہ ہے۔حالانکہ بظاہر ہماری حیثیت کچھ بھی نہیں  اس کبر کی وجہ سے ہماری عبادات میں کمی اور کمزوری آرہی ہوتی ہے۔دنیاوی مصروفیت کی وجہ سے عبادات کو چھوڑ دینا اس سے دنیاوی کاموں میں بھی برکت نہیں رہتی مصروفیت اور بڑھتی جائی گی اگر عبادات اور اللہ کی حضوری میں لگ جائیں تو اللہ کریم ایسی برکت عطا فرمائیں گے کہ تھوڑے وقت میں زیادہ کام ہو جائے گا۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Muashray mein baahum inteshaar, be yakeeni ki kefiyat, aur dast o gireybn hona, is ki barri wajah qaloob mein Allah ka khauf nah hona hai - 1

نور ایمان اور تقوی کی دولت سے بندہ مومن کا لمحہ لمحہ اطاعت الہی سے مزین ہو جاتا ہے


سوشل میڈیا پر اسلامی موضوعات کا تمسخر اُڑانا،دین اسلام اور حدیث مبارکہ کو موضوع بحث بنا کر الجھنااور مزاق بنانا بہت بڑی گستاخی ہے۔نور ایمان اور تقوی کی دولت سے بندہ مومن کا لمحہ لمحہ اطاعت الہی سے مزین ہو جاتا ہے۔
 ایسی کیفیت کا حامل شخص پوری طرح محتاط ہوتا ہے کہ کوئی عمل خلاف شرع نہ ہو جائے چہ جائیکہ اب ہم اسلامی موضوعات کا تمسخر سوشل میڈیا پر اُڑا رہے ہوتے ہیں۔ بندہ مومن کو یہ ادراک ہونا چاہیے کہ میراہر ہر عمل اللہ کریم کے روبرو ہے۔ہم گناہ کر کے جواز تلاش کر رہے ہوتے ہیں اسی لیے توبہ کی توفیق بھی سلب ہو جاتی ہے۔وہ خالق ہے ہمارے اعمال کے ساتھ ساتھ وہ ہمارے دلوں میں جو  ارادے ہیں ان کو بھی جانتا ہے ہمارا وہ ایمان کہاں کھو گیا جس میں تقوی کی یہ کیفیت ہو کہ میرے اللہ کریم میرے ساتھ ہیں اور میرا ہر عمل اس کے روبرو ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ نورایمان اس قابل کرتا ہے کہ بندہ پرہیزگار بن جائے،صدق دل سے غیر مشروط اطاعت پرہیزگاری ہے۔  عبادات،ایمان میں مضبوطی کا سبب بنتی ہیں اور معاملات میں نکھار آتا ہے۔پھر بندہ حکم الٰہی کے مطابق اپنے معاملات کرتا ہے ان میں منافقت نہیں ہوتی۔ہم دعوی ایمان بھی رکھتے ہیں اور اللہ کریم سے گلے بھی کر رہے ہوتے ہیں کبھی بیماری کی وجہ سے،کبھی رزق کی وجہ سے کبھی حیثیت کی وجہ سے۔اللہ کریم یہ سمجھ عطا فرمائیں کہ ہماری زندگی دین مبین کے مطابق بسر ہو اور بندہ مومن کو یہ ادراک نصیب ہو یہ رشتہ نصیب ہو کہ وہ کہے میرے اللہ کریم میرے نبی کریم ﷺ یعنی یہ کیفت اور حال نصیب ہو جائے۔اسی دنیا اور اس کی چیزوں کو ایسے استعمال کریں کہ ہر عمل کا حساب دینا ہے دنیا فنا ہونے والی ہے اس کی چیزیں بھی فانی ہیں اخروی زندگی دائمی ہے ہمیں بھی بہتری کے بارے سوچنا چاہیے اس دنیا میں رہتے ہوئے اپنی نظر آخرت پر رکھیں۔آخرت میں بے ایمان اور منافق کا کوئی حصہ نہیں ہو گا۔جنت اللہ کریم کی رضا کی نشانی ہے جنہیں اللہ کریم کی رضا نصیب ہوگی انہیں جنت کی رہائش گاہ نصیب ہوگی۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
Noor e Emaan aur taqwa ki doulat se bandah momin ka lamha lamha itaat ellahi se muzayyan ho jata hai - 1

دنیا کی محبت بھی انسان اور انسانی معاشرے کی ضرورت ہے


 دنیا کی محبت بھی انسان اور انسانی معاشرے کی ضرورت ہے۔دنیا مسافر خانہ ہے دنیا کو اپنی منزل کا راستہ سمجھیں اور خود کو مسافر جانیں، راستے کا استعمال منزل کے لیے کریں تو منزل نصیب ہوجائے گی اگر راستہ کو ہی منزل سمجھ بیٹھیں گے پھر خطا کھائیں گے۔اپنی خواہشات کو رد کر کے اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی محبت اور اطاعت کو اولیت دی جائے۔ مال و دولت کمانا کوئی عیب یا گناہ نہیں ہے لیکن جائز طریقہ اختیار کریں۔اگر اللہ کریم کے عطا کردہ اصول و ضوابط کے تحت عمل کریں گے تو مال و دولت کمائیں گے تو یہی کام عبادت بن جائے گا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ ضروریات زندگی کو مقصد حیات نہیں بنالینا چاہیے انہیں ضروریات زندگی تک ہی رکھنا چاہیے۔حق قبول کرنے کا شعور اللہ کریم نے پیدائشی طور پر ہر فرد کے اندر رکھ دیا ہے۔ضروریات دین کا جاننا ہم سب کی ذمہ داری ہے جانیں گے نہیں تو عمل کیسے کریں گے۔انسانی شعور کا تقاضہ ہے کہ اپنا جائزہ لیں اور غلطیوں کی معافی طلب کریں اور آئندہ کے لیے سیدھی راہ کا انتخاب کریں مقصد اللہ کی رضا کو رکھیں دنیا کو مقصد نہ بنائیں۔اللہ کی محبت تمام محبتوں سے افضل ہونی چاہیے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
 
Duniya ki mohabbat bhi insaan aur insani muashray ki zaroorat hai - 1

حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کینیڈا،امریکہ اور برطانیہ کے روحانی تربیتی دورہ کے بعد آج صبح وطن واپس پہنچ گئے۔


 اسلام آباد ائیر پورٹ پر اسلام آباد اور راولپنڈی کے عہدیداران نے اپنے شیخ کا والہانہ استقبال کیا اور پھولوں کے گلدستے پیش کیے حضرت جی نے ایک ماہ کے دورہ کے دوران کئی پروگرامز میں خطاب کیے اس کے علاوہ علیحدہ علیحدہ نشست بھی منعقد ہوئی۔
 یاد رہے کہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان گزشتہ ماہ سے دورہ کینیڈا،امریکہ اور برطانیہ میں کانفرنسز میں مصروف تھے جس میں ان ممالک کا  کئی ہزار میل کا سفر طے کرتے ہوئے اللہ اللہ کی نعمت اور برکات نبوت ﷺ  کو اللہ کی مخلوق تک پہنچایا  جس سے لوگ بہت مستفید ہوئے۔کینیڈا میں آپ نے brampton،scarborough اور mississauga   پروگرامز میں لیکچر دئیے۔ اس کے بعد امریکہ کے مختلف شہروں جن میں Newyork،connecticut،Chicago،San francisco،Houston،Baltimore شامل ہیں اس کے علاوہ پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ ساتھ دیگر کمیونٹیز سے ملاقاتیں رہیں۔ واپسی پر لندن میں بعثت رحمت عالم ﷺ کے موضوع پر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں حضرت جی لیکچر دیا اور وہاں کی اہم شخصیات سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔
  یاد رہے کہ اسلام آباد ائیر پورٹ پر اسلام آباد اور راولپنڈی کے عہدیداران کے علاوہ  صاحبزادہ شہید اللہ اعوان اور صاحبزادہ نجیب اللہ اعوان،صاحب مجاز ارشد صاحب،سیکرٹری نشرواشاعت تنظیم الاخوان پاکستان امجد اعوان،جنرل سیکرٹی طارق چوہدری پنڈی ڈویژن بھی شامل تھے
Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan  Sheikh silsila Naqshbandia owaisiah sarbarah tanzeem Al ikhwan Pakistan canada, America aur Bartania ke Rohani tarbiati dora ke baad aaj subah watan wapas pahonch gaye . - 1

بندہ انسانیت کے کمال تک پہنچ ہی تب سکتا ہے جب اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے حکم کے مطابق زندگی بسر کرے گا۔


معاشرے میں معاونت اور مددگار کا کردار تب ہی ادا ہو سکتا ہے جب بندہ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل پیرا ہو۔بندہ انسانیت کے کمال تک پہنچ ہی تب سکتا ہے جب اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے حکم کے مطابق زندگی بسر کرے گا۔ہمیں بحیثیت مجموعی خیالات کی دنیا سے نکل کر عملی طور پر زندگی کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
فرائض نبوت کا بنیادی حصہ قرآن کریم کی تعلیمات ہیں۔نبی کریم ﷺ نے قرآن کریم کی آیات پڑھ کر لوگوں کو سنائیں ان کے معنی اور مفاہیم اللہ کے بندوں تک پہنچائے ہمیں بتایا کہ کن باتوں سے اللہ کریم خوش ہوتے ہیں کون سی باتیں اللہ کریم کی نارضگی کا سبب بنتی ہیں۔جب اللہ کریم کے بتائے گئے اصولوں کے مطابق زندگی بسر کی جائے گی یہی زندگی ہو گی لیکن سوچ بدل جائیگی،ترجیحات بدل جائیں گی،رویے بدل جائیں گے، ایثار نصیب ہوگا ایک دوسرے کی معاونت ہو گی،حقوق وفرائض کی فکر ہو گی۔ہمسایوں کے حقوق یاد رہیں گے،رشتوں کا تقدس پامال نہیں ہوگا،ایک دوسرے کا لحاظ ہوگا،معاشرہ جنت جیسا ہو گا۔بندہ انسانیت کے کمال تک پہنچ ہی تب سکتا ہے جب اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے حکم کے مطابق زندگی بسر کرے گا۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا لندن میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس سے خطاب۔
انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں کی محبت قابل دید ہے اور میں اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔آپ مجھے اپنے درمیان پا کر جو خوشی محسوس کر رہے ہیں مجھے اپنے آپ کو آپ لوگوں کے درمیان ہونے سے آپ سے بھی زیادہ خوشی ہو رہی ہے۔اللہ کریم نے اپنا نام جگہ جگہ پہنچانے کی توفیق عطا فرمائی ہے اور اللہ کے نام کی صدائیں لگانے کی جو توفیق ہوئی اس کا ثمر آپ لوگوں کی شکل میں دیکھ رہا ہوں۔ ہم سب اللہ کے نام پر جمع ہوئے ہیں اللہ کریم سب کی کاوشیں قبول فرمائیں۔بندہ مومن جس معاشرے میں بھی رہ رہا ہو اس کی ذات سے خیر اور بھلائی ہی معاشرے کو ملتی ہے جہاں بھی کوئی ہے معاشرے کے لیے اپنے حصے کا مثبت کردار ادا کرتے رہیے۔
یاد رہے کہ امیر عبدالقدیر اعوان کینڈا،امریکہ اور انگلینڈ کے روحانی دورہ پر ہیں جہاں مختلف شہروں میں انہوں نے لیکچر دئیے اور تصوف او ر ذکر الٰہی سے لوگوں کی تربیت فرمائی۔واپسی پر ان کا آج لندن میں بعثت رحمت عالم ﷺ کے موضوع پر پروگرام تھا۔اس پروگرام کے بعد آپ کی وطن عزیز واپسی ممکن ہے
Bandah insaaniyat ke kamaal tak pahonch hi tab sakta hai jab Allah aur Allah ke rasool SAW ke hukum ke mutabiq zindagi busr kere ga . - 1

نماز مستحکم معاشرے کے قیام کا سبب بنتی ہے


نماز کی ادائیگی زندگی میں نظم و ضبط،آپس کی ہم آہنگی،بھائی چارہ اور بندہ مومن کو مثبت کردار ادا کرنے پر لے آتی ہے۔نماز مستحکم معاشرے کے قیام کا سبب بنتی ہے۔محبت اور شفقت کو فروغ دیا جائے اور آپس کی تلخیاں ختم کرنی چاہیے۔عبادات کی شرف قبولیت ایمان کو تقویت دیتی ہے اور ایمان کی قوت ہمارے اعمال پر اثر انداز ہوتی ہے۔نماز زندگی کو ایسے حدود وقیود میں لے آتی ہے کہ بندہ کے ظاہر اور باطن کو تقویت ملتی ہے اور معاشرے کو ایک کامل مسلمان ملتا ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا ہیعرو سینٹرل مسجد لندن میں جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب 
  انہوں نے کہا کہ دین اسلام کے بے شمار پہلو ایسے ہیں جن سے ہمارے معاشروں میں تربیت ہو رہی ہے۔اگر اس میں ہم مزاج یا اپنی پسند داخل کریں گے تو پھرہم معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا نہیں کر سکیں گے۔جب پوری زندگی اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ سے مزین ہو جائے تو ساری زندگی رکوع و سجود میں شمار ہو جائے گی۔
  نماز کی فضیلت پر انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ زندگی میں کوئی مسئلہ بھی پیش آ جائے اللہ کریم فرماتے ہیں صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو۔نماز ادا کرنے سے صبر اور حوصلہ حاصل ہوتا ہے جس سے ہماری زندگیوں میں اعتدال آتا ہے۔کامیابی نصیب ہوتو اس کا شکر ادا کرو کہیں ناکامی کا سامنا ہے تو صبر اختیار کرو۔یہ دنیا امتحان گاہ ہے تادم واپسی ہر کوئی امتحان میں ہے جب دنیا کا وقت ختم ہو جائے گا تب یہ امتحان بھی ختم ہو جائے گا پھر جزا و سز ا کا میدان سجے گا۔آج وقت ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو نبی کریم ﷺ کے ارشادات کے مطابق بسر کریں۔
  یاد رہے کہ امیر عبدالقدیر اعوان کینڈا اور امریکہ کے دورہ سے واپسی پر لندن پہنچے جہاں انہوں نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کیا اس کے بعد بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس میں خطاب فرمائیں گے۔
Namaz mustahkam muashray ke qiyam ka sabab banti hai - 1

بندہ مومن کے پاس اس جہان فانی میں جو سب سے قیمتی شئے ہے وہ یہ زندگی اور اس کی ساعتیں ہیں


نور بصیرت اور راہ ہدایت کو پا لینے سے اس کی اہمیت کا اندازہ ممکن ہو تا ہے۔اللہ کریم نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ میں نے مومنین پر یہ احسان فرمایا کہ انہی میں سے رسول ﷺ مبعوث فرمایا۔اتنی تکلیفیں اور درد سہے پھر بھی انکار کرنے والوں تک حق پہنچایا اور اس کے بعد ایمان لانے والوں کا تزکیہ فرمایا کہ جو آپ ﷺ کی بات کا زبان سے اقرار کر رہا ہے اس کا نہاں خانہ دل بھی اس کو تسلیم کرے۔شعبہ تصوف میں اسی لیے قلب پر محنت کرائی جاتی ہے کیونکہ وہ برکات جو قلب اطہر ﷺ سے آ رہی ہیں وہ سینہ بہ سینہ ہم تک پہنچتی ہیں ان برکات کا حاصل یہ ہے کہ ہر عبادت میں بندہ خود کو اللہ کے روبرو محسو س کرے۔ 
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا  بالٹی مور میری لینڈ مدینہ مسجد میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ ہر جگہ حق موجود ہے راہنمائی موجود ہے اگر طلب سچی ہوتو کوئی تشنگی باقی نہیں رہتی۔یہ شان رسالت ﷺ ہے  یہاں کوئی جگہ کی،قوموں کی اور زمانوں کی قید نہیں ہے۔تعلیمات نبوت ہوں یا برکات نبوت قیام قیامت تک حق موجود رہے گا اور راہنمائی بھی میسر رہے گی۔انسانی معاشرے میں حقوق و فرائض اور حدودو قیود کی تقسیم،طاقتور کوضابطے میں رکھتی ہیں اور کمزور کی حفاظت کا سبب ہوتی ہیں۔انسان کے بنائے گئے قوانین ہر کچھ عرصہ کے بعد تبدیل کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔کیونکہ انسان کی بنائی گئی ہر چیز میں بہتری کی گنجائش رہتی ہے۔جو قوانین ہمیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے عطا فرمائے ہیں قیامت تک ان میں کسی قسم کی تبدیلی کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ہر جگہ پر قابل عمل ہیں۔بیت اللہ شریف تجلیات ذاتی کا مرکز ہے۔جتنا کوئی اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ سے باہر جائے گا اتنی گمراہی ہوگی۔اتنا ذاتی نقصان بھی ہوگا اور معاشرے کا بھی۔اللہ کریم نے ہر ایک کو زندہ رہنے کا اور مذہب اختیار کرنے کا حق دیا ہے۔
 حالانکہ ہر کوئی اس کی فضاؤں میں سانس لے رہا ہے اس کی زمین پر رہ رہا ہے لیکن یہ دائمی نہیں وقتی ہے ایک دن آئے گا جب سب کا اس کے حضور حساب دینا پڑے گا۔جب بھی اپنا جائزہ لیں قرآن و سنت کے مطابق جائزہ لیں قرآن و سنت ہمیں آپس میں محبت کرنا سیکھاتی ہے۔ایک دوسرے کا احترام بڑھے گا۔اختلافات تعمیری ہوں گے تخریبی نہیں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
 ٰٰٓیادرہے کہ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کینڈا اور امریکہ کے روحانی دورہ پر ہیں جہاں کینڈا اور امریکہ کے مختلف شہروں میں لیکچر دے رہے ہیں اور ذکر قلبی سکھا رہے ہیں۔اس کے علاوہ بعثت رحمت عالم ﷺ کے عنوان پر منعقد کانفرنسز میں بھی ان کے لیکچر جاری ہیں۔
  آخر میں انہوں نے امت مسلمہ کے اتحا دکے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Bandah momin ke paas is Jahan faani mein jo sab se qeemti shye hai woh yeh zindagi aur is ki saaetein hain - 1