Latest Press Releases


مال و دولت اور صاحب ثروت ہونا یہ کسی ملک کا حکمران بننے کا میعار نہیں ہے


 ملک کا حکمران ایسا ہو جو دین اور دنیا کے علوم پر دسترس رکھتاہواور نظام سلطنت،اور اس کے شعبوں سے متعلق ماہر لوگوں کو مقرر کرنا جانتا ہو۔قرآن کریم کو سمجھنے کے لیے انابت درکار ہے۔ہمارا رخ ہمیشہ اللہ کی طرف ہونا چاہیے۔ملکی حکمران ایسا ہونا چاہیے جو اللہ کا نائب ہو اور اللہ کے احکامات کو اللہ کی مخلوق پر نافذ کرے اور جسمانی طور پر اتنا مضبوط ہو کہ ملکی قوانین پر عمل کر وا سکے،اقوام عالم کے حکمرانوں سے بات کر سکے۔ہر شعبے میں ایسے لوگوں کو ذمہ دار مقرر کرے جو اُس شعبے کے ماہر ہوں۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ملک کے جتنے مسائل ہیں ان کا واحد حل نظام عدل سے لے کر نظام معیشت تک کو اسلامی اصولوں کے مطابق نافذ کرنا ہے۔آج جس کے پا س اختیار ہے جتنا اختیار ہے وہ یہ کیوں سمجھتا ہے کہ یہ اختیار اُس کا ہے،اُس کا نہیں ہے اللہ کا ہے جس نے عطا فرمایا ہے۔تُو تو خود محتاج ہے وہ ایسا مالک ہے وہ دے بھی سکتا ہے لے بھی سکتا ہے۔یہ فیصلے اللہ کے ہیں۔اللہ کریم نے جس کو اقتدار دیا ہے اس کا حساب بھی لے گا۔کسی کو بادشاہ بنا دیا کسی کو رعایا بنا دیا ہمارے بس میں یہ ہے کہ جتنا اختیار ہمیں دیا گیا ہے ہم اس کا استعمال کیسے کر رہے ہیں۔اللہ کریم صحیح شعورعطا فرمائیں۔
  یاد رہے کہ امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی کی والدہ محترم انتقال فرما گئی تھی۔دارالعرفان منارہ میں امیر عبدالقدیر اعوان سے تعزیعت کے لیے آنے والوں کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے
Maal o doulat aur sahib sarwat hona yeh kisi mulk ka hukmaran ban'nay ka miaar nahi hai - 1

کسی خرابی یا بد عنوانی کو دیکھ کر اس میں بہہ جانے کی بجائے اپنے عمل کو درست سمت پررکھا جائے


ہمارے نیک اعمال بھی معاشرے پر اثر انداز ہو رہے ہوتے ہیں اور ان نیک اعمال کرنے والوں کی بدولت ہی یہ دنیا قائم ہے اور اللہ کریم نے کفر اور انکار کرنے والوں کو مہلت دے رکھی ہے۔جب معاشرے میں نیکی نہیں رہے گی تو اس دنیا کی بساط لپیٹ دی جائے گی۔اپنے غلط عمل پر جواز اس لیے نہ تلاش کیا جائے کہ فلاں بھی تو غلط کر رہا ہے۔نور ایمان ایسی آزادی عطا فرماتا ہے کہ بندہ دنیا بھر کی غلامی سے آزاد ہو جاتا ہے۔جو اعمال اختیار کرنے کا حکم فرمایا گیا ہے وہ تمام اعمال انسانی معاشرے کی ضرورت ہیں ان پر عمل پیرا ہوئے بغیر معاشرہ نہیں چل سکتا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ اعمال بد سے توبہ کریں اور نیکی اختیار کریں۔بنی اسرائیل کی قوم نے وعدہ کیا کہ ہم ثابت قدم رہتے ہوئے اللہ کی راہ میں لڑیں گے اور ہمارا یہ عمل صرف اللہ کی رضا کے لیے ہوگا لیکن جب حکم آیا تو تھوڑوں کے علاوہ باقی سب اپنی بات سے پھر گئے۔اُس قلیل تعداد کی وجہ سے اللہ کریم نے سب پر کرم فرمایا۔کیونکہ ان کے درمیان اللہ کے نبی ؑ اور ایسے لوگ تھے جو اطاعت الٰہی پر کاربند تھے۔یاد رکھیں جب بھی ہم کوئی نیک عمل کریں اس کا مقصد صرف اور صرف اللہ کی رضا ہو۔ہمارے معاشرے میں دین اور دنیا کو علیحدہ علیحد ہ کر دیا گیا ہے۔حالانکہ وہ مسلمان ہی کیا جسے مسجد، بازارمیں انصاف کرنا نہ سکھا سکے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ نیک عمل ایسے ہے جیسے ہم اللہ کریم کو قرض دے رہے ہیں۔قرض حسنہ وہ ہے جس کا ہر پہلو احسن ہو۔آسانی سے لٹایا جا سکے۔ہمارے ہر نیک عمل کو اللہ کریم قرض حسنہ فرما رہے ہیں جب دنیا ختم ہو گی تو اللہ کریم اپنی شان کے مطابق ہمیں اس کا بدلہ عطا فرمائیں گے۔یہ اللہ کریم کی اپنے بندوں کے ساتھ محبت کا بہت خوبصورت پہلو ہے جس کا ادراک ہونا بہت ضروری ہے۔ 
  یاد رہے کہ حضر ت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی کراچی دورہ پر تشریف لے جا رہے ہیں جہاں 24 فروری 2024 کو ماڈل کالونی کراچی بینکویٹ جناح ہال میں بعثت رحمت عالم ﷺ کے موضوع پر کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں خواتین و حضرات کو دعوت عام ہے کہ اس بابرکت پروگرام میں شرکت فرما کر اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منور کیجیے
kisi kharabi ya bad unwani ko dekh kar is mein beh jane ki bajaye –apne amal ko durust simt pr rkha jaye - 1

اقتدار اور اختیار کا ہونا بھی ایک امتحان ہے


جس کسی کے پاس جتنا اختیار ہو گا اتنا ہی وہ جواب دہ ہو گا۔اُس کے زیر نگیں علاقہ میں جتنا کسی پر ظلم ہوا جس کسی کے ساتھ نا انصافی ہوئی،جس جس کی حق تلفی ہوئی اگر دیکھا جائے تو جہاں اختیار کا ہونا ایک بہت بڑا اعزاز ہے وہاں اس سب کی جوابدہی بھی بہت سخت ہے۔یاد رکھیں ہم میں سے ہر ایک حاکم ہے اگر زیادہ نہیں تو کم از کم اپنے وجود کا اختیار ہر ایک کے پاس ہے تو ہمیں چاہیے کہ کم از کم ہم اپنے اس وجود پر تو اللہ کریم کے احکامات نافذ کر سکتے ہیں۔ہماری سوچ،عمل اور نتائج کا رخ اللہ کریم کی طرف ہونا چاہیے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبار ک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ آج ہماری ساری بحث دوسروں پر ہے کہ فلاں غلط ہے اور اس نے بڑی بد عنوانی کی۔ہر کوئی دوسرے پر اعتراض کر رہا ہے۔دوسروں پر اعتراض کرنے کی بجائے میں خود کو دیکھوں کہ میں کہاں کھڑا ہوں اور میرے کردار سے اس ملک و قوم کو کتنا فائدہ ہو رہا ہے۔میں دوسروں کی خیر خواہی اور ایثار کا کتنا جذبہ رکھتا ہوں۔ہمارے نیک اعمال سے معاشرے میں خوبصورتی آئے گی اور ہماری بدعنوانی سے معاشرے میں تعفن پیدا ہوگا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم چند دن عبادت کر لیں تو اس زعم میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ ہم بڑے عبادت گزار ہیں۔اللہ کریم ہمارے سجدوں کو شرف قبولیت عطا فرمائیں اور اللہ کی رحمت سے امید رکھیں کہ وہ ہمارے گناہوں کو بخش دے گا۔وہ اتنا کریم ہے کہ اگر بندہ مومن کسی گناہ کا ارادہ کرے پھر اس کو رد کر دے تو اللہ کریم اس پر بھی اجر عطا فرماتے ہیں۔اللہ کی راہ میں لڑنے کا حکم ہے لیکن ان اصولوں اور احکامات کے تحت عمل کرنا ہو گا۔اسلامی ریاست میں صاحب اختیار کو حق حاصل ہوگا کہ وہ جہاد کا اعلان کرے۔ازخود اگر کوئی جہاد کے نام پر قتل کرتا ہے تو یہ درست نہیں ہے کیونکہ حکم الٰہی کی بجاآوری ہی دین ہے۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Iqtidaar aur ikhtiyar ka hona bhi aik imthehaan hai - 1

اگر صاحب ایمان حق پر کھڑا ہو جائے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے ہلا نہیں سکتی۔


اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ سے محبت جب تک تمام محبتوں سے بالا نہ ہو اس وقت تک ہمارا ایمان مکمل نہیں ہو سکتا۔جب تک ہم اپنے قلب کی گہرائی سے اللہ کو وحدہ لاشریک نہیں مانیں گے اس وقت تک ہم دردر پر سجدہ ریز ہوتے رہیں گے اور در در کی ٹھوکریں ہمارے مقدر میں رہیں گی۔آج بھی اگر ہم آپ ﷺ سے محبت کو اولیت پر لے آئیں تو اس قید سے آزاد ہو کر مقصد حیات کو پا سکتے ہیں۔ 
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا ماہانہ اجتماع کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ہمارا معیاریہ ہونا چاہیے کہ بحیثیت اُمتی اپنا فریضہ ادا کرتے ہوئے ان میں جو بہتر ہے اُس کا چناؤ کریں۔ہم نے اگلے پانچ سال کے لیے حکمرانوں کا چناؤ کرنا ہے۔اپنی زندگیوں کو خالص اللہ کی رضا کے لیے بسرکریں۔اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق زندگی گزاریں۔اپنے حصے کا کردار ادا کریں۔بندہ مومن جہاں بھی ہو وہاں کے ملکی قوانین پر عملدرآمد کرے اور ہمارا ہر عمل دوسروں کے لیے امن و سلامتی کا سبب ہو۔آج کے بیان میں دارالعرفان ڈھاکہ سے بھی براہ راست احباب شامل تھے۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی نے سالکین سے سوال و جواب کا سیشن بھی کیا۔فرمایا کہ اللہ کریم تبلیغ کا وہ پہلو دے جو ہمارے کردار سے عیاں ہو۔اس کے علاوہ ڈھاکہ کے نئے ساتھیوں نے حضرت جی کی ظاہر ی بیعت بھی کی۔
آخر میں انہوں نے سالکین کوذکر قلبی کرایا اور ملک و قوم کی سلامتی کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Agar sahib imaan haq par khara ho jaye to duniya ki koi taaqat usay hila nahi sakti . - 1

حضرت محمد ﷺ کا زمانہ انسانیت کی معراج ہے


آج وطن عزیز میں دین کے نام پر مختلف تخریب کی جا رہی ہے جو کہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ہمارے اعمال کی بنیاد خالص اللہ کی رضا کے لیے ہوتو پھر اس کے نتائج عملی طور پر نظر آئیں گے۔اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کھوٹ کہاں پر ہے۔ہمیں ہر ایک کو اپنا اپنا عملی قدم ملک کی تعمیر کے لیے اُٹھانا ہوگا۔جہاں صاحب اقتدار اور صاحب اختیار روزمحشر جواب دہ ہوں گے وہاں ہم سب بحیثیت انفرادی بھی اپنے ایک ایک عمل کا حساب دے رہے ہوں گے۔کیونکہ ہم پر حکمران ہمارے اعمال کے مطابق ہی مسلط ہوتے ہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب!
  انہوں نے کہا کہ اس وقت معاشرے میں ہمارے حلیے اسلامی،لباس اسلامی،مساجد میں جگہ نہیں ملتی،حج و عمرہ پر بے انتہا رش ہے  لیکن کسی کو کسی پر اعتبار نہیں ہے۔مفادات کی جنگ ہے کبھی کشمیر کے نام پر اور کبھی فلسطین کے نام پر مختلف قسم کے احتجاج ہوتے ہیں۔اور اب انتخابات کے نام پر لوگوں کو اپنی طرف راغب کیا جا رہا ہے۔یہ سب کسی طرح بھی انسانیت کی ہمدردی،ملک کی خیر خواہی کے لیے نہیں ہے۔بلکہ اپنی شہرت اور اپنے ذاتی فائدے کے لیے ہوتا ہے۔کیونکہ ہمارے کسی بھی احتجاج اور ہڑتا ل سے کشمیری مسلمانوں یا فلسطین کے مسلمان بھائیوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا۔  آج اگر مسلمان قوم اپنی بنیاد جو کہ نبی کریم ﷺ نے عطا فرمائی ہے اس پر آ جائیں اور اپنے اعمال خالص اللہ کی رضا کے لیے اختیار کریں تو ان شاء اللہ ہمارے الفاظ میں وہ طاقت ہوگی جو مسلمان حکمرانوں میں ہوا کرتی تھی۔
  یاد رہے کہ کل بروز ہفتہ اتوار دارالعرفان منارہ میں دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں ملک بھر سے سالکین سلسلہ عالیہ تشریف لائیں گے اور شیخ المکرم حضرت جی مد ظلہ العالی اتوار دن گیارہ میں خطاب فرمائیں گے اور خصوصی دعا بھی ہو گی۔تمام احباب کو اس بابرکت پروگرام میں شرکت کی دعوت عام دی جاتی ہے۔
Hazrat Mohammad SAW ka zamana insaaniyat ki mairaaj hai - 1

بارگاہ نبوی ﷺ کی حاضری اللہ کریم کا بہت بڑا انعام ہے


 بارگاہ نبوی ﷺ کی حاضری اللہ کریم کا بہت بڑا انعام ہے اور اس راہ کے مسافر کو اگر تکلیفیں بھی آئیں تو وہ اس عطا کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہیں اور یا د رکھیں روضہ اطہر ﷺ پر حاضری میں آداب و حدود وقیود کا تعین کا ایسے ہی خیال رکھا جائے جیسے آپ ﷺ کی حیات مبارکہ میں تھا۔
 حضرت امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا اویسیہ عمرہ گروپ کے شرکاء اور دیگر مدینہ منورہ میں آئے احباب و خواتین سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ حرمین شریفین مسلمانوں کے لیے نقطہ اتحاد ہے اور اگر مسلمان پوری طرح متحد ہو جائیں تو ان شاء اللہ اس وقت دنیا میں جو مسلمانوں پر مختلف طرح کے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اس  تکلیف سے نجات مل سکتی ہے۔وزارت حج کا عمرہ زائرین اور حج پر آنے والے لوگوں کے لیے بہترین انتظامات کرنا یہ ایک بہت بڑی سعادت کی بات ہے۔سعودی حکومت کا حرمین شریفین کی توسیع اور اس میں شب و روز ہزاروں افراد کی انتھک محنت قابل ستائش ہے۔ہم اس کی بہت زیادہ قد ر کرتے ہیں۔
  مدینہ منورہ میں حضرت شیخ المکرم نے سعودیہ کی بہت بڑی درس گاہ جس میں پوری دنیا سے 25000 ہزار سے زائد طلبا تعلیم حاصل کر رہے ہیں کا دورہ کیا اور سعودی حکومت کی دینی تعلیمات کی  خدمات کو سراہا۔ سلسلہ عالیہ کے سالکین کی بڑی تعداد جو کہ پوری دنیا سے اپنے شیخ کی معیت میں عمرہ مبارک کی سعادت حاصل کرنے کے علاوہ مدینہ منورہ میں زیارات کے ساتھ ساتھ صحبت شیخ سے بھی مستفید ہوئے۔ حضرت شیخ المکرم مد ظلہ العالی نے سالکین کی روحانی تربیت کرتے ہوئے ان کے اسباق بھی آگے کرائے جو کہ بہت بڑی خوش بختی ہے۔
Bargaah Nabwi SAW ki haazri Allah kareem ki bohat bara inaam hai - 1

اویسیہ گروپ کے پوری دنیا سے آئے بڑی تعداد میں ذائرین نے اپنے شیخ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی کے ساتھ مکہ مکرمہ میں اجتماعی عمرہ مبارک کی سعادت حاصل کی


 اویسیہ گروپ کے پوری دنیا سے آئے بڑی تعداد میں ذائرین نے اپنے شیخ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی کے ساتھ مکہ مکرمہ میں اجتماعی عمرہ مبارک کی سعادت حاصل کی۔مطاف لبیک الھم لبیک کی صداؤں سے گونج اُٹھا۔سالکین سلسلہ عالیہ اپنی شیخ کی والہانہ محبت میں عمرہ مبارک کی سعادت کے لیے دنیا کے کونے کونے سے تشریف لائے۔اور ہر روز اپنے شیخ کے ساتھ عمرہ مبارک کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔
  یاد رہے کہ شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی 15 روزہ  دورے پر سعودیہ عرب میں موجود ہیں جہاں عمرہ مبارک کے لیے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں قیام کریں گے۔اس کے علاوہ روزانہ کی بنیاد پر صحبت شیخ میں سالکین کی تربیت فرما رہے ہیں اور ذکر قلبی کے موضوع پر لیکچر دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ظاہری بیعت بھی ہو رہی ہے۔
Owaisiah group ke poori duniya se aaye barri tadaad mein Zaireen ne apne Sheikh hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan MZA ke sath mecca mkrmh mein ijtimai omra mubarak ki Saadat haasil ki - 1

ملک پاکستان کلمہ حق کے نام پر وجود میں آیا ہے۔دنیا کی کوئی طاقت اس کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتی یہ ان شاء اللہ قائم رہے گا۔


 ہم ہر مسئلے کا حل اغیار سے پوچھتے ہیں اسلام کے سنہری اصولوں پر عمل کر کے دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے جو احکامات ہمیں عطا فرمائے ہیں ان پر بحث و مباحثہ کرنا بے ادبی ہے ہمیں بحث کی نہیں بلکہ ان احکامات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے. آج ہمارے پاس نبی کریم ﷺ کے ارشادات موجود ہیں لیکن ہم نے ان پر عمل چھوڑ دیا اس حکم عدولی نے ہمیں اغیار کے آگے ذلیل و رسوا کر دیا ہے۔جب تک مسلمان اپنے بھولے ہوئے سبق پر واپس نہیں آئیں گے اُس وقت تک ہم ذبح ہوتے رہیں گے اور یہ مظالم ہم پر ڈھائے جاتے رہیں گے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اللہ کریم نے ہم سب کو اختیار دیا ہے کہ ہم صحیح راہ کا انتخاب کریں۔قیام صلوۃ کا اہتمام کریں اپنی اولاد کو دینی احکامات کا پابند بنائیں کیونکہ ہم سب اس وطن عزیز کی ایک اکائی ہیں اور ہمارا ہر مثبت عمل اس کی تعمیر کے لیے ہوگا۔وطن عزیز قیامت تک قائم رہے گا دنیا کی کوئی طاقت اس کو ختم نہیں کر سکے گی۔سلسلہ عالیہ سے منسلک احباب دنیا کے ہر کونے میں موجود ہیں اور دنیا میں اپنا مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ذکر قلبی اور کیفیات قلبی بندہ مومن کو اللہ کے روبرو کر دیتے ہیں۔ذکر الٰہی سے عبادت میں خلوص اور خشوع و خضوع پیدا ہوتا ہے۔اس سخت سردی کے موسم میں احباب کا یہاں آنا صرف اور صرف دین اسلام اور اپنی تربیت کے لیے ہے جہاں تہجد سے لے کر رات گئے تک کے ذکر و اذکار شامل ہیں ۔
  آخر میں انہوں اُمت مسلمہ کے اتحاد اور ملک و قوم کی سلامتی کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Mulik e Pakistan kalma haq ke naam par wujood mein aaya hai. duniya ki koi taaqat is ka baal bhi beka nahi kar sakti yeh Insha Allah qaim rahay ga . - 1

بندہ مومن پر زندگی میں کتنے ہی کٹھن مراحل آجائیں اگر وہ خلوص دل کے ساتھ رجو ع الی اللہ کرے تو بڑے احسن طریقے سے اس میں سے نکل آتاہے


بندہ مومن پر زندگی میں کتنے ہی کٹھن مراحل آجائیں اگر وہ خلوص دل کے ساتھ رجو ع الی اللہ کرے تو بڑے احسن طریقے سے اس میں سے نکل آتاہے۔اور تعلق مع اللہ سے اُسے وہ قوت ملتی ہے کہ اُس کے فیصلے دین اسلام کے تحت ہوتے ہیں اور اُنہی میں بھلائی ہوتی ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ کسی بھی صالح عمل کے لیے رزق حلال بھی ہو اور طیب بھی یہ لازم و ملزوم ہیں۔کفریہ طاقتیں جہاں مسلمانوں کے لیے بے حیائی اور فحاشی کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہیں وہاں وہ ہمارے کھانوں میں حرام کی آمیزش کر رہے ہیں کیونکہ حرام کھا کر عمل صالح نہیں ہو سکتا۔حرام کھا کر بندہ برائی ہی کرتا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ حج اور عمرہ کی عظمتیں دیکھیں وہاں جگہ نہیں ملتی جب حاجی پلٹ کر آتے ہیں تو معاشرے میں ہمیں نظرکیوں نہیں آتے؟ حقوق و فرائض کی ادائیگی میں کہاں ہیں،حاجی تو ہر جگہ موجود ہیں لیکن معاملات میں نظر کیوں نہیں آتے۔تو پتہ چلا کہ جب ادائیگی خالص اللہ کے لیے ہو گی تب معاملات بھی درست نظر آئیں گے معاشرے میں بھی خوبصورتی نظر آئے گی۔مشکل تب پیش آتی ہے جب ہم سیدھے راستے سے ہٹ جاتے ہیں جنگل اور جھاڑیوں کی طرف چلے جاتے ہیں۔عبادات پورے خلوص سے ادا ہوں تو حالات بدل جاتے ہیں۔ہماری مصرفیت میں سب سے پہلے ہم نماز چھوڑ تے ہیں جو فرائض میں سب سے بڑا فرض ہے معراج شریف کا تحفہ ہے۔نماز اللہ کی نہیں ہماری ضرورت ہے جیسے وجود کے لیے کھانے کی ضرورت ہے اس سے زیادہ ضرورت فرائض کی ہے۔خوراک اور سانس کتنی دیر چلے گی جب کہ فرائض کی ادائیگی آخرت میں بھی ہمارے کام آئے گی۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں دور وزہ ماہانہ روحانی اجتماع کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں ملک بھر سے سالکین سلسلہ عالیہ اپنی روحانی تربیت کے لیے تشریف لائیں گے۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی اتوار دن گیارہ بجے خطاب فرمائیں گے اور خصوصی دعا بھی ہوگی۔دعوت عام دی جاتی ہے کہ اس بابرکت اجتماع میں شرکت فرما کر اپنے دلوں کو برکات نبوتﷺ سے منور فرمائیں۔
Bandah momin par zindagi mein kitney hi kathin marahil ajayeen agar woh khuloos dil ke sath Raju eli Allah kere to barray Ahsen tareeqay se is mein se nikal aata hai - 1

معاشرے کی خوبصورتی صرف دین اسلام کے احکامات اور اصولوں پر عمل کر کے ہی ممکن ہو سکتی ہے


 اسلامی احکامات پر عمل کرنے سے زندگی کے کسی موڑ پر بھی شرمندگی اُٹھانی نہیں پڑتی۔نکاح و طلاق اور عدت کے احکامات کو اس وقت معاشرے میں اہمیت نہیں دی جا رہی۔اسلامی حکم تو یہ ہے کہ جب مرد ہو یا عورت اگر عدت میں ہو تو دوسرے نکاح کے بارے میں سوچنا بھی منع ہے اور کوئی دوسرا بھی انہیں نکاح کا پیغام نہ بھجوائے جب عدت پوری ہو جائے تو دوسرا نکاح کرنا یا کسی کو پیغام بھیجنا اس میں کوئی ممانعت نہیں۔عدت کے وقت کو اللہ کے حکم کے مطابق پابندی سے گزارنا چاہیے۔آج مسلمان ہی اسلامی احکامات کی تضحیک کا سبب بن رہے ہیں۔اور ان معاشرتی اصولوں کو پس پشت ڈال کر اپنی پسند کو ترجیح دی جا رہی ہے جس کی وجہ سے معاشرہ انتشار کا شکار ہے۔دینی احکامات کو مذاق بنا دیا گیا ہے۔جیسا بیج بویا جا رہا ہے ویسا ہی پھل بھی ملے گا۔
  امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے رو ز خطاب
  انہوں نے کہا کہ دین اسلام کے اصولوں کے مطابق معاشرے کا ڈھلنا ہی ہماری بقا کا سبب ہے۔ہماری ساری عزت دینی احکامات کے اندر ہے۔عزت انہی امور میں ہے جن کی تربیت نبی کریم ﷺ نے فرمائی ہے۔قرآن و سنت کو چھوڑ کر اپنی عزت یا بے عزتی کا سوچنا درست نہیں ہے۔یہ احساس غالب رکھو کہ میں اللہ کا بندہ ہوں ہر معاملہ اس کے حضور پیش ہونا ہے۔ہمیں دوسروں کو چھوڑ کر خود کو زیر بحث لانے کی ضرورت ہے کہ میں کہاں کھڑا ہوں مجھے کیا کرنا چاہیے۔ہماری استعداد کے مطابق دینی احکامات ہیں اور پھر ہماری ضرورت ہیں۔جس معاشرے میں اسلامی قوانین رائج ہوں وہاں معاشرے کی تعمیر ہوتی ہے۔دین اسلام سے باہر کیا گیا ہر عمل غیر معروف ہے اور شریعت کے مطابق کیا گیا ہر عمل معروف طریقہ ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Muashray ki khoubsurti sirf deen islam ke ehkamaat aur usoolon par amal kar ke hi mumkin ho sakti hai - 1