Latest Press Releases


رمضان المبارک کے تیسرے عشرے میں اعتکاف اور لیلۃ القد ر اللہ کریم کی بہت بڑی عطا ہے


اللہ کریم کا بہت بڑا احسان ہے کہ رمضان المبارک کی ساعتیں عطا فرمائیں۔دوسرے عشرے سے نکل کر ہم تیسرے عشرے میں داخل ہو رہے ہیں جو جہنم سے برات کا ہے۔اگر دوسرے عشرے میں مغفرت اور بخشش نصیب ہوئی ہے تو اپنا جائزہ لیں کہ جسے مغفرت نصیب ہو اس کے اعمال کیسے ہو سکتے ہیں؟تیسرے عشرے میں جس کو جہنم کی آگ سے آزادی کا پروانہ ملے گا اس کی زندگی کے شب و روز کیسے ہونے چاہیے۔جسے اعتکاف نصیب ہو جسے لیلۃ القدر نصیب ہو اس کا کردار معاشرے میں کیسا ہونا چاہیے؟ ان باتوں کی تب سمجھ آتی ہے جب تعلق مع اللہ نصیب ہو،نبی کریم ﷺ سے اتباع کا رشتہ نصیب ہو۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب 
  انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات سمجھ آجائے کہ سب کچھ اللہ کا ہے رزق کی تنگی اور رزق کی فراخی سب اسی قادر مطلق کے دست قدرت میں ہے۔تو زندگی آسان ہو جائے۔حضرت مریم سے جب پوچھا گیا کہ آپ کے پاس یہ پھل کہاں سے آئے تو وہ فرمانے لگیں کہ اللہ کی طرف سے ہیں۔یہ جو ہم سمجھتے ہیں کہ میں اپنے زور بازو سے کما رہا ہوں یہ ہماری غلط فہمی ہے۔رزق اس کی عطا ہے اور رزق سے مراد صرف دولت نہیں بلکہ ہر وہ چیز جو ہمارے پاس ہے وہ رزق ہے جو اللہ کی عطا ہے۔رزق عطا کے معنوں میں آئے گا۔اللہ ہی جسے چاہتے ہیں بے شمار رزق عطا فرماتے ہیں اور ہم اللہ کی نعمتوں کا شمار نہیں کر سکتے۔
  یاد رہے کہ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے مرکز دارالعرفا ن منارہ میں ہر سال کی طرح امثال بھی اجتماعی سنت اعتکاف کے لیے ملک بھر سے اور بیرون ممالک سے بھی سالکین سلسلہ عالیہ تشریف لا رہے ہیں۔مرکز دارالعرفان منارہ میں معتکفین کو تزکیہ نفس اور تصفیہ قلب کے خصوصی تربیتی پروگرام سے گزارا جاتا ہے۔اس کے علاوہ ذکر اذکار کرائے جاتے ہیں  اور ضروریات دین سکھایا جاتا ہے جس کے امتحانات ہوتے ہیں جو پاس کرنے والوں میں شیخ المکرم مد ظلہ العالی اپنے دست مبارک سے اسناد تقسیم فرماتے ہیں۔
  آخرمیں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
ramadaan al mubarak ke teesray ashray mein aitekaf aur laila tul Qadr Allah kareem ki bohat barri ataa hai - 1

اپنی ہر ضرورت اور امیدیں صرف اور صرف اللہ کریم سے وابستہ رکھی جائیں


 رمضان المبارک کے دوسرے عشرہ کے قیمتی لمحات ہیں ان میں اپنی غلطیوں،لغزشوں کو سامنے رکھ کر اللہ کے حضور مغفرت طلب کی جائے اور آئندہ آنے والی زندگی میں بھی رب کریم سے یہ توفیق مانگی جائے کہ اللہ کریم گناہوں سے حفاظت عطا فرمائیں۔اگر ہم اپنے کردار کو دیکھیں تو ہر وہ برائی جو سابقہ اقوام میں پائی جاتی تھی جس کے سبب ان پراجتماعی عذاب آئے ہمیں نبی کریم ﷺ کے صدقے رعایت ملی ہوئی ہے۔ہمارے ہاں تو دوسرے کے حقوق غصب کرنا،حلال و حرام کی تمیز نہ ہونا،ایک دوسرے کی غیبت کرنا عام بات ہے اگر ہمیں یقین ہو جائے کہ میرا رب ہر لمحے میرے ساتھ ہے اور وہ یہ سب کچھ دیکھ رہا ہے تو ہم راہ راست پر آجائیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب 
  انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں بھی اگر ہم راہ راست پر نہیں آرہے تو ہم کہاں پہنچ چکے ہیں؟ ظلم کی انتہا ہو چکی ہے،کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے،نہ مسجد محفوظ ہے نہ کوئی گھر۔لیکن یاد رہے کہ مظلوموں کی آہوں کا حساب ایک دن ضرور ہو گا۔اور جو بھی اس کا ذمہ دار ہے وہ اس کا جواب دہ ہوگا۔ہم بحیثیت مجموعی اتنا تو کر سکتے ہیں کہ ہمارے گناہ اور غلطیاں تو معاشرے سے نکل جائیں ہم تو اس ظلم کا حصہ نہ بنیں 
 ہمارا اتنا اختیار تو ہے کہ ہماری وجہ سے معاشرے میں برائی اور ظلم نہ پھیلے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہم نبی کریم ﷺ سے امتی ہونے کا دعوی تو رکھتے ہیں لیکن اپنے کردار کو بھی تو دیکھیں کیا وہ اس کی گواہی دے رہا ہے۔کیا ہمیں احساس ہے کہ ہم سے دانستہ یا نا دانستہ جو غلطیاں ہوئیں ہیں ہم رمضان المبارک کے اس دوسرے عشرے میں جو اللہ نے مغفرت کا ہمیں عطا فرمایا ہے توبہ کریں بخشش طلب کریں اللہ کریم ہمیں معاف فرما دیں۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں 
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کیا جتماعی دعا بھی فرمائی
Apni har zaroorat aur umeeden sirf aur sirf Allah kareem se wabasta rakhi jayen - 1

دین اسلام کے احکامات کو مان لینا لیکن عمل نہ کرنا یہ بھی انکار ہی کی ایک قسم ہے۔


دین اسلام اور راہ حق اُس وقت تک صراط مستقیم نہیں کہلا سکتی جب تک ہم اس راہنمائی اور ان تعلیمات پر عمل پیرا نہ ہوں جو آپ ﷺ نے دی ہیں۔یاد رکھیں اسلام وہ واحد دین ہے جو بندہ مومن کو دنیا و آخرت دونوں پہلوؤں سے عملی طور پر روشنی اور نور عطا کرتا ہے اور اُس کے دونوں جہاں سنور جاتے ہیں۔جدت اور ماڈرن ازم کے نام پر دین کو مختلف نام دے دینا،اپنے آپ کو اللہ کے متلاشی ظاہر کرنا یہ سب کچھ باطل ہے۔ان کا دین حق سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔در مصطفی ﷺ کے علاو ہ کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں سے حق نصیب ہو سکے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستا ن کا جمعتہ المبارک کے رو ز خطاب 
  انہوں نے کہا کہ دین اسلام کے احکامات کو مان لینا لیکن عمل نہ کرنا یہ بھی انکار ہی کی ایک قسم ہے۔  ہم نبی کریم ﷺ سے محبت کا دعوی تو کرتے ہیں کیا اس دعوے کی گواہی ہمارے اعمال دے رہے ہیں۔جب بندہ عبادات خالص اللہ کے لیے اختیار کرتا ہے پھر وہ شرائط نہیں رکھتا کہ فلاں عبادت کروں گا تو میرا فلاں کام ہو جائے گا۔اس کا مقصد اللہ کی رضا ہوتا ہے ورنہ تو سودے بازی رہ جائے گی۔اور اللہ کی رضا اللہ کی محبت،نبی کریم ﷺ کے اتباع سے آپ ﷺ کی پیروی سے نصیب ہو گی۔
  انہوں نے مزید کہا کہ رمضان المبارک کی مبارک ساعتیں ہیں اور پہلا عشرہ اپنی رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ جاری ہے۔ہم نبی کریم ﷺ سے عشق کا دعوی کر رہے ہیں کیا ہم اپنے محبوب کی پسند کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں یا اپنی مرضی کر رہے ہیں۔آپ ﷺ وجہ کائنات ہیں رحمۃ اللعالمین ہیں۔ہمیں چاہیے کہ ہم رمضان المبارک سے نکلیں ہماری زندگیاں نبی کریم ﷺ کی محبت میں سرشار ہوں۔نبی کریم ﷺ کا اتباع مقصد حیات ہے اسی سے دنیا و آخرت میں کامیابی نصیب ہوگی۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی  اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Deen islam ke ehkamaat ko maan lena lekin amal nah karna yeh bhi inkaar hi ki aik qisam hai  - 1

رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ جس میں قرآن کریم کا نزول ہوا


رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ جس میں قرآن کریم کا نزول ہوا اور اُمت محمد الرسول اللہ ﷺ کو کلام ذات سے نوازا۔اور لیلۃ القدر جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے ایسی رات عطا فرمائی۔اسی رات میں قرآن مجید لوح ِ محفوظ سے یکبارگی نازل فرمایا اور آپ ﷺ کے قلب ِ اطہر پر وقتاً فوقتاًنازل فرمایاجو لوگوں کی راہنمائی فرماتا ہے۔ایسی ہدایت جس میں اصول و ضوابط،ایمانیات،معاملات سے لے کر ساری زندگی شامل ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ اس وقت معاشرے میں انتشار،فساداور بہت سے مسائل ہیں۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ قوانین اور نظام عدل کا نفاذ نہیں ہے۔ہمارے عدالتی نظام میں یہ بہت بڑا خلا ہے کہ اس میں جو اطلاق ہے وہ مساوی نہیں۔آج صدیاں گزرنے کے بعد بھی قرآن کریم کے احکامات پر عمل دنیا کے کسی حصے میں بھی کسی بھی رنگ و نسل کا  فرد کرے تو اس پر عمل کرنا آسان ہے اور فائدہ بھی ہوگا اور باعث سکون بھی۔
  انہوں نے مزید کہا کہ عبادات ہمیں اس قابل کرتی ہیں کہ ہم اپنی اصل کو پہچان سکیں اور وہ برکات جو اللہ کریم کے کلام سے ہمیں نصیب ہوں وہ اس قابل کر دیں کہ ہم اس دنیا جو تخیلاتی حیات ہے اس سے نکل کر اس دنیا کی فکر کریں جو حقیقت ہے تاکہ آخرت کو پہچان سکیں اور آخرت کی تیاری کر سکیں۔ورنہ بندہ اسی دنیا کے بارے ساری زندگی سوچتا رہتا ہے اور جب موت آتی ہے تو پریشان ہو جاتا ہے کہ میرا مال میری اولاد یہ سب کدھر جائے گا اپنے مال و متاع کے بارے میں ہی فکر مند رہتا ہے۔کیونکہ اس نے ساری زندگی اسی کے لیے تو بسر کی ہوتی ہے۔
  اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں اور ہمیں اس رمضان المبارک سے اللہ کی رضا حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
 آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Ramadaan al mubarak rehmaton aur barkatoon wala maheena jis mein quran kareem ka nuzool hwa - 1

ہمیں اپنی ہرسوچ،ہر عمل اور ہر اُٹھنے والے قدم کو سچا اور کھرا کرنے کی ضرورت ہے


معاشرے میں بہت ساری برائیاں اور خرابیاں اس لیے در آئی ہیں کہ بحیثیت مجموعی جو ہم کر رہے ہوتے ہیں یا ہم ظاہراً دیکھ رہے ہوتے ہیں حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔ہر بندے کو دل کی گہرائی سے پتہ ہوتا ہے کہ وہ کہاں زیادتی کر رہا ہے۔مخلوق سے تو دھوکہ کیا جا سکتا ہے لیکن خالق کائنات سے کوئی عمل کوئی سوچ پوشیدہ نہیں ہے۔اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے ہر عمل کو صدق دل سے ادا کریں۔اور تادم واپسی اپنی حتی الوسع کوشش کرکے اس پر قائم رہیں کیونکہ بندہ آخری سانس تک امتحان میں ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ انسان کسی چیز کے بارے کلی آشنائی نہیں رکھتا اللہ کریم ایسے قادر ہیں کہ ہر چیز جو زمین و آسمان میں ہے کلی طور پر جانتے ہیں کیونکہ وہ خالق کائنات ہیں ہر چیز ان کی پیدا کی ہوئی ہے۔سب کچھ ایک مضبوط نظام کے تحت چل رہا ہے اسی لیے قرآن کریم غور و فکر کی دعوت دیتا ہے۔ہم جو سوچتے ہیں اور جو کرتے ہیں ہم صرف اسباب اختیار کرتے ہیں اس کی تکمیل اللہ کریم خود فرماتے ہیں۔
 جب بھی عبادات کرو خشو ع و خضوع سے کر و صرف شمار نہ کرو کہ میں نے اتنے سجدے کیے۔تکبر نہ کرو،دھوکہ نہ دو،اپنے ہر عمل کی جانچ کریں۔فرصت تمام ہوتی چلی جا رہی ہے اعمال کا وقت ختم ہو جائے گا ہم غلط بھی کریں اور پھر اس پر ڈٹ جائیں یہ اپنے آپ کے ساتھ زیادتی ہے۔ایک دن آئے گا جب ہر کوئی اپنے کیے کا بدلہ پائے گا۔اللہ اللہ کرنے سے یہ نہیں ہوتا کہ میں نے بڑا کمال حاصل کر لیا بلکہ اس سے مزید بندگی نصیب ہوتی ہے اپنے کچھ نہ ہونے کا احساس پیدا ہوتا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کیا جتماعی دعا بھی فرمائی
Hamein apni Har Soach, har amal aur har utney walay qadam ko sacha aur khara karne ki zaroorat hai - 1

حالات جیسے بھی ہوں اللہ کریم سے تعلق کو مضبوط رکھیں


آج ہمارے گھروں میں،خاندانوں میں فاصلے اس لیے آگئے ہیں کہ ہم نے نفرتوں کے بیج بوئے۔انسان کا مفہوم ہی مل جل کر رہنے والا ہے۔مل جل کر رہنے سے ایک دوسرے کی معاونت ہوتی ہے، زندگی ایک دوسرے کے ساتھ معاونت کرنے سے چلتی ہے۔قلبی تعلق صرف مسلمان سے رکھا جائے گا۔غیر مسلم سے اگر تعلق رکھنا ہے تو اس کا انداز بھی نبی کریم ﷺ کے زمانہ مبارک سے لیا جائے گا۔آپ ﷺ کفار سے تجارت بھی کرتے،معاہدے بھی کرتے لیکن دلی محبت اور قلبی کیفیت صرف مسلمانوں سے ہوگی۔بے دین سے تعلق اور دوستی آہستہ آہستہ اپنی طرف کھینچتی ہے۔ان کے رواجات اور رسومات پھر زندگی کا معمول بنتی جاتی ہیں،ان کی عادات بندہ اپنانا شروع کر دیتا ہے اس لیے ان کے ساتھ تعلق اس حد تک رہے گا جہاں دین متاثر نہ ہو۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کے پرچم میں سفید رنگ سے مراد غیر مسلم ہیں انہیں وہ سب حقوق حاصل ہیں جو ایک پاکستانی کے ہیں ان کی جان،مال اور عزت کی ریاست ذمہ دار ہے۔ہمیں اللہ کریم کے احکامات پر عمل کرنا ہے ہمیں عمل اس لیے کرنا ہے کہ اللہ کا حکم ہے بات ختم۔اس میں اگر مگر کی گنجائش نہیں ہے۔ہمیں صرف اطاعت کرنی ہے اور ان احکامات کو اپنی زندگیوں پر نافذ کرنا ہے۔جو کفر سے تعلق کو اللہ کے تعلق سے فوقیت دے گا ارشاد باری تعالی ہے کہ اس کا اللہ سے کچھ عہد نہیں۔حالات جیسے بھی ہوں وہ تعلق مقدم رہے گا جس کی نسبت اللہ کریم کی طرف ہے۔اگر کوئی خوف محسوس کرنا ہے تو اس بات پر کرو کہ کہیں میرا اللہ کریم سے تعلق کمزور نہ پڑ جائے کہیں میرے اللہ کریم مجھ سے ناراض نہ ہو جائیں۔کیونکہ اللہ ہی کے پاس لوٹ کر جانا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Halaat jaise b hon Allah Kareem se Taluq ko Mazboot Rakhain - 1

جب اس جہان پر ہم غور کریں تو ہر شئے اللہ کا ذکر کر رہی ہے


 معاشرے میں لوٹ مار،دوسروں کے حقوق چھین لینا،اپنا مال کسی کو سود پر دے دینا  یا سود پر خود رقم لے لینا یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کہ ہم نے سمجھ لیا ہے کہ رزق،روزی میری قوت بازویا میری عقل و دانش سے مل رہی ہے۔اگر اس قرآنی آیت پر کامل یقین ہو کہ "اللہ جسے چاہیں بے شمار رزق عطا فرماتے ہیں " تو پھر ہم دوسروں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی جرات نہ کریں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کو جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اس عالم آب و گل میں ہر چیز اللہ کی واحدانیت اور اس کی بادشاہی کی شہاد ت دے رہی ہے۔بحیثیت انسان ہمیں ضرورت ہے کہ ہم اس میں غور وفکر کریں۔اللہ کریم وہ ہیں جو دن کو رات میں داخل فرماتے ہیں اور رات کو دن میں،جاندار سے بے جان کو پیدا فرماتے ہیں اور بے جان سے جاندار کو پیدا فرماتے ہیں۔ایک منظم نظام ہے جس کے تحت کائنات کا نظام چل رہا ہے اگر ذرہ برابر بھی اس میں خلل آتا تو سارا نظام تباہ ہوچکا ہوتا۔سورج،چاند ستارے ہر شئے اللہ کے ترتیب دئیے نظام کے مطابق چل رہی ہے۔ہم ایسی چیزوں پر زیادہ دھیان دیتے ہیں جن کے ہم مکلف نہیں جن کے بارے ہم سے پوچھا نہیں جائے گا، ہمیں ضرورت ہے کہ ہم وہ حکم جو اللہ کریم نے ہمیں فرمایا ہے اسے مانیں اور جس سے منع فرمایا ہے اس سے خود کو روک لیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب اس جہان پر ہم غور کریں تو ہر شئے اللہ کا ذکر کر رہی ہے۔انسان اور جن یہ مکلف مخلوق ہے اس کے علاوہ جب کوئی چیز ذکر چھوڑ دیتی ہے تو وہ فنا ہو جاتی ہے۔یہ جو مکلف مخلوق اس کا حساب قیامت کے روزہ ہو گا اس کے پاس روح قبض ہونے تک فرصت ہے۔کیونکہ ان کو شعور عطا فرمایا اور فیصلہ کرنے کا اختیار بھی دے دیا۔نبی کریم ﷺ کی زندگی مبار کہ سے ہمیں ہر طرح کی راہنمائی ملتی ہے آپ کے شب وروز جو آپ ﷺ نے بسر فرمائے حقو ق کیا ہیں فرائض کیا ہیں عبادات و معاملات ہر طرح سے آپ ﷺ کی زندگی مبارکہ ہمارے لیے اسوہ حسنہ ہے۔ہمیں اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعابھی فرمائی
Jab is Jahan par hum ghhor karen to har shye Allah ka zikar kar rahi hai - 1

عبادات کے لیے فراغت تلاش نہ کریں،عبادات کو اپنے وقت پر ادا کریں


 نبی رحمت ﷺ نے تمام اسباب پورے کر کے عریش بدر میں اللہ کے حضور دعا مانگی جو کچھ اپنے پاس تھا اسے اللہ کے حضور حاضر کر کے عرض کی میں سارے کا سارا اسلام یہاں لے آیا ہوں بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ اللہ نے پیدا فرمایا وہ ہی ہر ضرورت پور ی کرنے والا ہے یہاں ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اپنی کوشش او ر تمام اسباب کر کے پھر توکل اللہ پرکریں کہ رزق اللہ کی طرف سے عطا ہو گا کبھی فراوانی رز ق پر یہ خیال نہ کریں کہ یہ میرا ذاتی کمال ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ عبادات کے لیے فراغت تلاش نہ کریں،عبادات کو اپنے وقت پر ادا کریں۔اللہ کی یاد فرصت کا کام نہیں ہے یہ تو مقصد ِ حیات ہے اگر فرصت تلاش کرتے رہیں گے تو کبھی فرصت نہیں ملے گی ہر چیز اللہ کی ہے اگر آپ دین کو اپنی پہلی ترجیح میں رکھیں گے اللہ کریم آپ کے باقی امور میں برکت عطا فرمائیں گے۔دنیا فانی ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے چھوڑ دیا جائے یا اس سے قطع تعلق ہوا جائے بلکہ اپنی ضروریات کی تکمیل کے لیے اسباب اختیار کریں لیکن اس دنیا کو کل نہ جانیں کہ میں جو کچھ کر رہا ہوں سب اسی دنیا کے لیے ہے۔جو حکم ہے اس کی تعمیل سمجھ کر کرو گے تو امور دنیا بھی عبادات کا درجہ میں داخل ہو جائیں گے۔بنیاد ایمان ہے اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کے حکم کی تعمیل۔دین اسلام کے احکامات پر عمل کرنے والے لوگ دوسروں سے زیادہ محنتی اور کام کرنے والے ہوتے ہیں۔رزق کی تقسیم اللہ کریم کے پاس ہے وہ جسے چاہیں بے شمار رزق عطا فرماتے ہیں۔جس کے پاس جو کچھ ہے کیا اس کا کوئی شمار کر سکتا ہے اس کی ایک ایک نعمت جو ہم استعمال کر رہے ہیں کیا اس کا کوئی متبادل ہو سکتا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور امت مسلمہ کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Ibadaat ke liye faraghat talaash nah karen, Ibadaat ko apne waqt par ada karen - 1

قرآن کریم کے وہ معنی اور مفاہیم لیے جائیں جو نبی کریم ﷺ نے تعلیم فرمائے ہیں


عزت و ذلت کا معیار یہ ہے کہ جتنا کوئی اطاعت الٰہی پر کاربند ہو وہ اتنا عزت دار ہے۔اور جتنا دین سے دور ہو گا اتنا وہ ذلیل و خوار ہو گا۔ شعبہ تصوف عین دین اسلام کے تحت ہے
  تصوف،ایمان کی مضبوطی اور قلوب کی اصلاح کے ساتھ ساتھ بندہ مومن کے اعمال کو صراط مستقیم پر لے آتا ہے۔شعبہ تصوف کو جادو سے چھٹکارا،بیماریوں کا علاج،جنات کے اثرات کو ذائل کرنے کے لیے سمجھ لیا گیا ہے یہ سب شعبہ تصوف میں مقصود و مطلو ب نہیں ہے۔سالک اپنی عبادات خالص اللہ کی رضا کے لیے اختیارکرتا ہے۔یہ اللہ اللہ بندے کی سوچ اور فکر کو بھی راہ راست پر لے آتی ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کے وہ معنی اور مفاہیم وہ لیے جائیں جو نبی کریم ﷺ نے تعلیم فرمائے ہیں۔اپنی مرضی،اپنے مطلب اور اپنے فائدے کے لیے کسی طرح کے معنی اور مفاہیم کرنا بہت بڑا ظلم ہے۔قرآن کریم حق کے مخالف کھڑے ہونے والے کو اندھا ارشاد فرماتا ہے ظاہری آنکھوں سے تو دیکھ رہا ہوتا ہے لیکن وہ اندھا ہے چونکہ وہ سائے کو دیکھ رہا ہے اصل کو نہیں دیکھ رہا۔جب ایمان مضبوط ہوتا ہے پھر بندہ سائے کی بجائے اصل کو دیکھتا ہے اور اصل آخرت ہے جو ہمیشہ کی زندگی ہے۔جب ہم فرائض کی ادائیگی نہیں کرتے،حلال وحرام کی تمیز نہیں کرتے پھر ہمارا ایمان کمزور ہوتا ہے۔جب ایمان کمزور ہوتا ہے پھر بندہ سمجھتا ہے یہی دنیا سب کچھ ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ بندہ مومن جب اللہ کی واحدنیت کا اقرار کرتا ہے کلمہ پڑھتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہر شئے کا رد کر کے مانتا ہے۔تو عزت کی بنیاد وہی ہو گی جو اللہ نے مقرر فرمائی ہے۔عزت اللہ کے لیے ہے اللہ کے انبیاء ؑ کے لیے ہے۔ہمارے ذمہ یہ ہے کہ ہم ہر کام کی نسبت اللہ کی طرف کریں اسی میں خیر ہے اللہ کے ہر حکم میں خیر ہے۔جب ہمارا ہر کام اللہ کی رضا کے لیے ہوگا تو ہماری زندگیوں میں پاکیزگی پیدا ہو گی۔ہمارے اعمال میں یہ کیفیت ہوگی کہ میں اپنے اللہ کے روبرو ہوں۔اور اپنے ہر عمل کا جواب بھی دیناہے۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع 2,1 فروری بروز ہفتہ اتوار منعقد ہوگا جس میں پاکستان بھر سے سالکین سلسلہ عالیہ تشریف لائیں گے۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان اتوار دن گیارہ بجے خطاب فرمائیں گے اور خصوصی دعا بھی ہوگی۔دعوت عا م دی جاتی ہے کہ اس بابرکت پروگرام میں تشریف لاکر اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منورکریں
Quran kareem ke woh maienay aur Mafaheem  liye jayen jo nabi kareem SAW ne taleem farmaiye hain - 1

دین اسلام اور زندگی کے معاملات سیاست،حکومت و ریاست کو الگ نہیں کر سکتے


دین اسلام اور زندگی کے معاملات سیاست،حکومت و ریاست کو الگ نہیں کر سکتے۔بندگی غیرمشروط اطاعت کا نام ہے۔رب کریم نے جتنی عبادا ت ہم پر فرض کی ہیں وہ بندہ مومن کی ضرورت ہیں ۔  دین اسلام کے خلاف قوتیں پوری طاقت کے ساتھ برسرپیکا ر ہیں اسی طرح ملک پاکستان میں بھی دشمن قوتیں اپنا کام کر رہی ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس ملک کی ایک ایک اکائی ہیں ہم اپنی زندگیوں کو اسلام کے سانچے میں ڈھال لیں ہمارے الفاظ ہمارا ہر اٹھتا ہوا قدم مثبت ہو۔زندگی میں وہ انداز وہ پہلو اختیار کریں جس سے ملک میں استحکام پیدا ہو۔جھوٹ کو اپنی زندگیوں سے نکال دیں اور اپنی اولادوں اور اہل خانہ کی تربیت اسلام کے اصولوں کے مطابق کریں۔باطنی اصلاح اور نمازوں کی پابندی بندہ مومن کو برائی اور بے حیائی سے بچاتی ہے۔بحیثیت انفرادی اور قوم اپنی ذمہ داری اس طرح ادا کریں کہ اپنی زندگی کے ہر عمل کو آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ پر لے آئیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جامع مسجد اویسیہ سوسائٹی لاہور میں ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خواتین و حضرات کی بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اس کا ترجمہ اور تفسیر پڑھنے کی کوشش بھی کیجیے۔آنے والا وقت مزید سخت ہے اس میں وہی کھڑا رہ سکے گا جو باعمل ہو گا۔باطل کو وہی روک سکے گا جو  اب حق کے ساتھ کھڑا ہے۔آپ نے منتظمین اور ذمہ داران کو ہدایات فرماتے ہوئے تلقین کی کہ تربیت کرتے وقت اپنے مزاج کو حاوی نہ ہونے دیں اور ہر ایک کی تربیت بڑی شفقت اور محبت سے کریں۔حیثیت کو مد نظر رکھے بغیر اصلاح کی کوشش کریں۔
  ملکی حالات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو چاہیے کہ جو پالیسی دیں اسے کم از کم تین سال کے لیے چلنے دیں۔آئے روز نئی پالیسی آجاتی ہے اور جو بات کی جاتی ہے اس پر عمل بھی کیا جانا چاہیے۔ہماری قوم عظیم قوم ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے ہجوم سے نکال کر قوم کی صورت دی جائے۔ہمارا ذاتی مقصد کسی طرح کا مفا د نہیں ہے۔ہماری خواہش ہے کہ وطن عزیز میں سب کی راہ اللہ کی رضا والی ہو جائے ہم اس راہ کے مسافر ہوجائیں۔
غزوۃ الہند کے موضوع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ عظیم جنگ اپنے دفاع میں لڑی جائے گی۔جب میدان سجتے ہیں تو پھر تیاری کا موقع نہیں ملتا۔اپنے آپ کو اس طرح تیار کریں کہ ہم اپنا دفاع کر سکیں۔جو جہاں ہے اپنے فرائض کو ادا کرے۔اللہ کریم صحیح شعورعطا فرمائیں۔
اس تربیتی اجتماع کے آخر میں بیان کے بعد حضرت نے نئے آنے والے احباب و خواتین سے ظاہری بیعت لی اور اس بابرکت محفل میں سب و ذکر قلبی بھی کرایا۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی۔
Deen islam aur zindagi ke mamlaat siyasat, hukoomat o riyasat ko allag nahi kar satke - 1