Latest Press Releases


جب بندہ مومن صراط مستقیم اختیا ر کرتا ہے تو اس کو حفا ظت الٰہی نصیب ہوتی ہے ے

معا شرے میں ایک بات عام ہو گئی ہے کہ ہم دوسروں سے تعلق اس لیے رکھتے ہیں کہ وہ مجھے کیا دے گا اور اس سے مجھے کیا فائدہ ہو گا حالا نکہ بے لوث اور حقیقی تعلق یہ ہے کہ بندہ دینے والا ہو اور اس کی کو شش ہونی چا ہیے کہ اس کے پاس جو کچھ ہے وہ اپنے مسلمان بھا ئی کو دے کر خوش ہو ۔اللہ کریم نے مقربین بارگا ہ الہی انبیا ء کو وہ علوم عطا فرمائے ہیں جن کا ہم نہ کو ئی پیمانہ لگا سکتے ہیں اور نہ ہماری حیثیت ہے کہ اس کا اندازہ لگائیں آپ ﷺ سے باقی تمام انبیا ء کو علوم عطا فرمائے اس لیے یہ بات ذہن نشین ہو نی چا ہیے کہ یہ موضو عات ایسے ہیں کہ جن کو زیر بحث نہ لا یا جا ئے کیونکہ خدشہ ہے کہ ان عظیم ہستیوں کی بارگا ہ میں کہیں  گستاخی نہ ہو جا ئے۔
ان خیا لات کا اظہار شیخ امیر عبدا لقدیر اعوان  مدظلہ العالیٰ نے جمعہ کے موقعے پر خطاب کرتے ہو ئے کیا
انہوں  مزیدفرمایا کہ آبرو اور عزت کیا ہے ؟آبرو تحفظ ہے، آبرو خالص اصول ہیں، زندگی میں آبرو تسکین ہے جو انسان زندگی بسر کرتے ہوئے اپنے نہاں خانہ دل میں محسوس کرتا ہےاور یہ تسکین حق کی راہ پر چلے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی معا شرے میں اور اپنی زندگیوں میں اگر ہم صحیح اور غلط کا بر ملا اظہا ر نہیں کریں گے تو یہ درست نہ ہو گا اس لیے کو شش کرنی ہے کہ اپنے آپ کو حرام مال سے بچا یا جا ئے اور جب بندہ مومن صراط مستقیم اختیا ر کرتا ہے تو اس کو حفا ظت الٰہی نصیب ہو جا تی ہے ۔اور یہ حفاظت بہت بڑی عطا ہے اللہ کی ۔آخر میں ملک کی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Jab bandah momin Siraat mustaqeem Ikhtiar krta  hai to is ko hafazt E llahi naseeb hoti hai - 1

دین اسلام جہاں امن کا درس دیتا ہے وہاں ظلم کو روکنے کا ارشاد بھی فرماتا ہے


اللہ کریم نے وطن عزیز کو کفر پر فتح نصیب فرمائی اس موقع پر قوم تمام اختلافات کو بھلاکر یکجان ہو کر دشمن کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن گئی یہی جذبہ درکار ہے کہ ہم اپنے وطن کی تعمیر کر سکتے ہیں۔ حملہ آور اقوام کا ایک ہی مقصد تھا اور ہے کہ یہاں کے بے پناہ قدرتی وسائل کو حاصل کرنا اور ان حق والوں کو حق سے ہٹانا۔ہماری مسلح افواج کی چند گھنٹوں کی جوابی کاروائی نے پوری دنیا کو یہ باور کرا دیا ہے کہ ہمارے پاس جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ اللہ کی غیبی مدد بھی شامل حال ہے۔ اللہ کریم نے اس قوم کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے کہ دنیا کی کوئی قوم ان سے مقابلہ نہیں کر سکتی۔اور اللہ کے نزدیک پسندیدہ دین، دین اسلام ہے۔ 
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پرخطاب
  انہوں نے کہا کہ دین اسلام جہاں امن کا درس دیتا ہے وہاں ظلم کو روکنے کا ارشاد بھی فرماتا ہے ہمیں ہر لحاظ سے تیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمیں آئندہ بھی اپنے دفاع کے لیے لڑنا پڑے گا اور اس کے لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے آپ کو پورے کا پورا دین اسلام میں ڈھال لیں اور اپنے گناہوں کی بخشش طلب کریں اللہ سے معافی مانگیں کیونکہ ہماری کمزوریوں کا واحد حل یہ ہے کہ ہم وہ راہ اختیار کریں جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ نے بتائی ہے۔ وطن کی تعمیر اور ترقی کے لیے اس کے ہر شعبے میں اپنا بھرپورکردار ادا کریں ہمارا ہر عمل صرف اور صرف اللہ کی رضا کے لیے ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ اللہ اللہ کرنے سے انابت بھی نصیب ہوتی ہے پھر انابت کے ساتھ خلوص بھی نصیب ہوتا ہے۔ذکر اللہ دوا بھی ہے اور غذا بھی۔ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگیاں تعلیمات محمد الرسول اللہ ﷺ کے ساتھ ساتھ کیفیات محمد الرسول اللہ ﷺ سے مزین کریں۔بندگی اور اتباع رسالت ﷺ کو اپنا شعار بنا لیں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Deen islam jahan aman ka dars deta hai wahan zulm ko roknay ka irshad bhi farmata hai - 1

حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی کی کامیاب روحانی تربیتی دورہ یو کے اور یورپ سے وطن واپسی

سلام آباد، پاکستان – شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی اپنے سالانہ روحانی تربیتی  دورہ برطانیہ اور یورپ کے بعد پاکستان واپس پہنچ گئے ہیں۔
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ان کا فقید المثال استقبال کیا گیا، اس موقع پر راولپنڈی و اسلام آباد ڈویژن کے ذمہ داران، جن میں خلیفہ مجاز راولپنڈی ڈویژن محمد ارشد، خلیفہ مجاز ٹیکسلا حیدر زمان، قائم مقام صاحب مجاز اسلام آباد ڈاکٹر منیر احمد، جنرل سیکرٹری راولپنڈی ڈویژن چوہدری طارق، سیکرٹری فنانس طارق اعوان، صدر الاخوان اسلام آباد امجد علی ملک، مرکزی سیکرٹری اطلاعات پاکستان امجد محمود اعوان کے علاوہ سلسلہ عالیہ کے سالکین، عقیدت مندوں، دوستوں و احباب کی ایک کثیر تعداد موجود تھی۔
اپنے دورے کے دوران حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی نے "سراجاً منیراً" کے عنوان کے تحت برطانیہ اور یورپ کے مختلف شہروں میں خطابات کیے، جن میں لندن، برمنگھم، مانچسٹر اور بریڈفورڈ (یوکے) کے علاوہ اوسلو (ناروے)، میونخ (جرمنی)، دی ہیگ (نیدرلینڈز) اور بارسلونا (اسپین) شامل ہیں۔ ان پروگرامات کے تحت حضرات و خواتین کی کثیر تعداد مستفید ہوئی.    
اپنے خطابات میں آپ نے حضور نبی کریم ﷺ کی محبت اور ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی اہمیت پر زور دیا۔ آپ کا کہنا تھا کہ ایک مومن کی زندگی کا مقصد صرف اللہ کی رضا اور محبت رسول ﷺ میں گزارنا ہے، جس کے لیے ہر عمل میں اللہ کے احکامات کو ترجیح دینی چاہیے۔
حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی نے فرمایا کہ مغربی دنیا میں جو ترقی نظر آتی ہے، اس کا راز درحقیقت حضور ﷺ کی تعلیمات میں پنہاں ہے۔ آپ نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ ان اصولوں پر عمل کریں تاکہ دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کر سکیں۔ آپ نے نماز کو بندہ مومن کی معراج قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ انسان کو اللہ کے قریب کرتی ہے اور زندگی میں سکون و اطمینان پیدا کرتی ہے۔
نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم حاصل کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی تاکہ ایمان میں پختگی آئے اور اعمال صحیح سمت میں رہیں۔ آپ نے ذکر الٰہی کی مرکزی حیثیت کو اجاگر کرتے ہوئے ذکر قلبی کا طریقہ سکھایا، جو انسان کو اللہ کی یاد میں فنا ہونے اور روحانی سکون حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے۔
اپنے دورے کے دوران حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی نے مسلم کمیونٹیز اور مقامی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، جس میں آپ نے امت مسلمہ کے اتحاد، فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت اور عالمی امن جیسے اہم موضوعات پر خطاب کیا۔ ان کے دورے اور خطبات نے مغرب میں مقیم مسلمانوں کے دلوں میں اسلام کی حقیقی تعلیمات کو اجاگر کیا اور اخلاقی و روحانی ترقی کی نئی راہیں کھولیں۔یہ دورہ محبت، اتحاد اور اللہ کی یاد کے پیغام کو مضبوطی سے پھیلانے کا ذریعہ بنا، جس نے یورپ مقیم مسلمان communities کے دلوں پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی نے استقبال کیلیے آنے والوں سے مصافحہ فرمایا جبکہ احباب اپنے شیخِ مکرم کی خدمت میں عقیدت و محبت کے اظہار کے طور پر پھولوں کے گلدستے پیش کیے
Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan MZA ki kamyaab Rohani tarbiati dora UK aur Europe se watan wapsi - 1

انسانیت کوئی مذہب نہیں ہے


بیرون ممالک مقیم افراد وطن عزیز کا وہ سرمایہ ہیں جو نہ صرف اپنے اُن خاندانوں کی جو پاکستان میں مقیم ہیں کفالت کر رہے ہیں بلکہ ملک کے لیے زرمبادلہ بھیجنے کا بھی سبب ہیں۔یہ سب ہمارے بھائی وطن عزیز پاکستان کے بہترین سفیر ہیں۔اچھا کاروبار اور ملازمت کرتے ہوئے حکمت سے کام لے جس سے مراد یہ ہے کہ صرف اس دنیا کو نہ دیکھے بلکہ اس کی نظر روز محشر پر ہونی چاہیے۔
 شیخ سلسلہ امیر عبدالقدیر اعوان کا پنجاب شینواری ریسٹورنٹ بارسلونا اسپین میں سراجا منیرا کانفرنس سے خطاب
  انہوں نے کہا کہ انسانیت کوئی مذہب نہیں ہے اگر لفظ انسانیت سے درمصطفے ﷺ کے اصول اور ضابطے ہٹا دیے جائیں تو  انسانیت بھی نہیں رہے گی اور انسانیت کے اصول بھی نہیں ملیں گے۔ آج بھی سارا مغرب اور یورپ جو ترقی یافتہ خطے ہیں چودہ صدیاں پہلے ان میں یہ اصول و ضوابط کیوں نہیں تھے یہ سارے اصول جن سے آج یہ معاشرے ترقی یافتہ کہلاتے ہیں  بعثت رحمت عالم ﷺ کے عطا کردہ ہیں۔ جس قوم نے بھی وہ اصول اور ضابطے اپنائے ہیں جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ نے عطا فرمائے انہوں نے دنیامیں ترقی کی   جب سے مسلمانوں نے دین اسلام سے دوری اختیار کی ہے تب سے یہ دست و گریباں ہیں۔ہم نے دنیاوی اصول بھی چھوڑ دئیے آج ہماری حیثیت کیا ہے ہماری رائے کی کوئی حیثیت نہیں رہی۔
  انہوں نے مزید کہاکہ خیر القرون وہ مبارک زمانہ ہے جنہیں معیت محمد الرسول اللہ ﷺ نصیب ہوئی۔اُس زمانے میں جلسے جلوس اور تقا ریر نہیں ملتی بلکہ تبلیغ کا سب سے بڑا زریعہ کردار تھا۔مسلمانوں کے کردار ایسے تھے کہ غیر مسلم جوق در جوق اسلام میں داخل ہوتے گئے 
 مزاج انسانی ہے کہ جزا وسزا کا احساس ہو تویہ حدود میں رہتا ہے۔ہمارا روز آخرت پر،اوراس بات پر یقین کمزور ہو چکا ہے کہ ہم نے ایک دن اپنے ایک ایک فعل کا حساب بھی دینا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ میری کوشش ہوتی ہے ذکر اللہ اور کیفیات محمد الرسول اللہ ﷺ کی دعوت لوگوں تک پہنچائی جائے۔حاضرین محفل کو ذکر قلبی کا طریقہ بتایا اور آخر میں امت مسلمہ کے اتحاد اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Insaaniyat koi mazhab nahi hai - 1

شیخ سلسلہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کی بارسلونا سپین پاکستان ہاؤس میں پاکستانی ہائی کمشنر جناب مراد علی وزیر سے ملاقات

شیخ سلسلہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان نے بارسلونا سپین پاکستان ہاؤس میں پاکستانی ہائی کمشنر جناب مراد علی وزیر سے ملاقات کی اس موقع پر انہوں نے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان نے سپین میں پاکستانی کمیونٹی کے حوالے سے جناب مراد علی وزیر کی کاوشوں کو سراہا۔ملاقات کے اختتام پر حضرت نے خصوصی دعا بھی فرمائی۔
Sheikh silsila hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan ki barslona spin Pakistan house mein Pakistani high commissionaire janab morad Ali wazeer se mulaqaat - 1

نماز ہمیں اس قابل کرتی ہے کہ بندگی نصیب ہو


بندہ مومن کی زندگی ایسے گزرے کہ اسے یہ خیال رہے کہ میرا رب مجھے دیکھ رہا ہے۔  یہ کیفیت یہ حضوری اور یہ نسبت رب العالمین سے اگر مضبوط ہو جائے تو پھر ہمارا لین دین،قول و فعل،ظاہر و باطن عین دین اسلام کے مطابق ڈھل جائے گا۔ایمان بالغیب ایسا نصیب ہو جائے کہ بندہ مومن اپنے رب کے حضور ایسے سجدہ ریز ہو کہ گویا وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے یہ کیفیت بندہ مومن کو تب نصیب ہوتی ہے جب اس کے قلب میں برکات نبوت ﷺ جاگزیں ہوں۔
شیخ سلسلہ امیر عبدالقدیر اعوان کا اسلامک سنٹر دی ہاگ نیدرلینڈ میں سراجا منیرا کانفرنس سے خطاب
  انہوں نے کہا کہ نماز ہمیں اس قابل کرتی ہے کہ بندگی نصیب ہو۔ہم دنیاوی زندگی کی آسائش کے لیے سالوں محنت کرتے ہیں اور جب بات آئے نماز کی تو وہ ہمیں بوجھ لگتی ہے نماز تو مومن کی معراج ہے اللہ کریم سے ہمکلامی ہے۔جب نماز کا اہتمام کریں گے پھر نماز بوجھ نہیں لگے گی نماز اس لیے ادا کریں کہ میرے اللہ کریم کا حکم ہے اس نے میرے لیے پسند فرمائی ہے۔ہمارے لیے یہ فخر ہونا چاہیے کہ نماز میرے اللہ کی عطا ہے یہ بندگی سے آشنا کرتی ہے۔ہر تعلق کا ایک اپنا درجہ ہوتا ہے جیسے والدین کا تعلق ہے دوست احباب سے تعلقات ہوتے ہیں۔ہمارا مالک کائنات سے اتنا تعلق بھی نہیں کہ ہم اس کے حکم پر سرتسلیم خم کر لیں۔ہم نمازادا کریں گے تو ہماری اولادیں ہمیں دیکھ کر نمازی بنیں گی وہ ہمیں رکوع و سجود کرتے ہوئے دیکھیں گے تو وہ بھی اللہ کی بارگاہ میں اپنا سر رکھیں گے۔کیا ہم اپنی اولاد کو یہ ترغیب دے رہے ہیں یا اسے بے سہارا معاشرے کی اندھیوں کے حوالے کر دیا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں 
  آخر میں انہوں نے امت امسلمہ کے اتحاد و اتفاق کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی۔
namaz hamein is qabil karti hai ke bandagi naseeb ho - 1

جب ہم نماز کی پابندی کریں گے تو یہ ہمیں بے حیائی اور برائی سے روک دے گی


 قرآن کریم کی تلاوت جہاں برکات اور اجر عظیم کا باعث ہے وہاں یہ بھی ضروری ہے کہ اسے سمجھا جائے کیونکہ اس کے احکامات پر عمل کرنا اصل مقصود ہے۔جرمنی میں اکثریت نوجوانوں کی ہے جو تعلیم کی غرض سے یہاں تشریف لائے ہیں ان سے گزارش ہے کہ جہاں وہ دنیاوی تعلیم حاصل کر رہے ہیں وہاں دینی تعلیم بھی حاصل کریں جس سے نورایمان میں وہ پختگی آئے گی جس سے عمل صالح اختیار کریں گے جو روزمحشر بھی ان کے کام آئیں گے۔قرآن کریم میں آپ ﷺ کو فرمایا جا رہا ہے کہ تلاوت قرآن فرمائیں اور نماز کی پابندی کریں تو بحیثیت امتی جب ہم نماز کی پابندی کریں گے تو یہ ہمیں بے حیائی اور برائی سے روک دے گی۔اس کی باقاعدگی ہمیں معیت محمد الرسول اللہ ﷺ کی صف میں لے جائے گی۔
 شیخ سلسلہ امیر عبدالقدیر اعوان کا مسجد الامہ  Munich Germanyمیں سراجا منیرا کانفرنس سے خطاب
  انہوں نے کہا کہ ہر مرنے والے کے ساتھ صرف اس کے اعمال جائیں گے۔بندہ مومن کو یہ عظمت عطا فرمائی گئی کہ جب نور ایمان نصیب ہوتا ہے پھر دنیا کے کام بھی آخرت کی تعمیر کا سبب بنتے چلے جاتے ہیں۔اس سب کے لیے جاننا بہت ضروری ہے جانیں گے تو عمل کر پائیں گے۔دین اسلام ہر ایک کو دعوت حق ارشاد فرماتا ہے جب قرآن کریم کو سمجھ کر پڑھیں گے تو آپ محسوس کریں گے کہ اس کا ایک ایک لفظ ایک ایک حکم میرے لیے ہے میرے اللہ کریم مجھ سے مخاطب ہیں۔انسان کی جو تخلیق ہے اس کے مقصد کو پانے کا یہ واحد راستہ ہے۔نبی کریم ﷺ کا اسوہ حسنہ میں ہمارے لیے راہنمائی موجود ہے ہمیں صرف اختیار کرنے کی ضرورت ہے کہیں کوئی تشنگی نہیں رہے گی۔دنیا کے کاموں کو اللہ کے حکم کے مطابق کرنے کا نام اسلام ہے یہی دین ہے اسی دنیا کی زندگی سے آخرت کی تعمیر ہونی ہے۔
 اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخرمیں انہوں نے ذکر اللہ کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ذکر کی مختلف اقسام ہیں جن میں لسانی ذکر ہے عملی ذکر ہے اور قلبی ذکر ہے۔محفل میں آنے والوں کو ذکر قلبی سکھایا اور امت مسلمہ کے اتحاد اور فلسطین کے مسلمانوں کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی
Jab hum namaz ki pabandi karen ge to yeh hamein be hiyai aur buraiee se rokkk day gi - 1

ہمیں وہ محبت اور عشق درکار ہے جو ہمیں اپنے اعمال سے آگاہ رکھے


 محبت رسول ﷺ کو وہ معراج حاصل ہونی چاہیے جو ان تمام محبتوں جن میں اولاد،والدین اور اپنی عزیز ترین ہستیوں کی محبت پر غالب ہو۔ جسے اللہ کریم سے آشنائی درکار ہے جو قرب الہی کا طالب ہے یا راہ ہدایت کا متلاشی ہو، یاد رہے کہ یہ سب کچھ درمصطفی ﷺ سے ہی حاصل ہوگا۔
 شیخ سلسلہ امیر عبدالقدیر اعوان کا سینٹرل مسجد اہل سنت والجماعت اوسلو ناروے میں خواتین حضرات کی کثیرتعدادسے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اسباب کا اختیار کرنا کسی مقصد کے حصول کے لیے ہوتا ہے،کوئی عمل کرنا یا کوئی سفر اختیار کرنا کسی مقصد کی تکمیل کے لیے ہے۔اس کائنات کی تخلیق سورج چاند ستارے،سمندر،رات اور دن کا آنا جانا یہ سب حضرت انسان کے لیے ہے اور بشر کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا۔اس کے ساتھ نبی کریم ﷺ کو مبعوث فرما کر اللہ کریم فرماتے ہیں کہ اے مومنو اللہ کا یہ تم پر بہت بڑا احسان ہے 
  ہمیں وہ محبت اور عشق درکار ہے جو ہمیں اپنے اعمال سے آگاہ رکھے اور ہمیں اپنی زندگی کی اصل حقیقت بتائے۔ہم اس لیے تو اس دنیا میں نہیں آئے کہ روزی کمائیں،بچے پیدا کریں خاندان ہو اولاد ہو،صحت بیماری کے ساتھ اس دنیا سے چلے جائیں اگر یہی زندگی ہے تو پھر ایک پرندے اور ہماری زندگی میں کیا فرق ہے جس مخلوق کو اللہ کریم نے اپنی روح امر ربی سے نوازا ہو جس کی بدولت یہ واحد مخلوق ہے جو اپنے رب کو پہچان سکتی ہے۔درجہ احسان یہ ہے کہ بندہ اپنے رب کی عبادت ایسے کرے جیسے وہ اسے دیکھ رہا ہو اور دوسرا درجہ یہ ہے کہ کہ اس کے نہاں خانہ دل میں یہ یقین ہو کہ میرا رب کریم اسے دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغربی ممالک میں اسفار کا موقع ملتا ہے ان کی کامیابی کا راز کیا ہے؟ان کی ترقی ان اصولوں پر مضمر ہے جو ان قوموں نے اسلام سے لیے ہیں اور ہم نے آج وہ اصول اور قائدے چھوڑ دئیے ہیں اس وجہ سے ہم پستی کا شکار ہیں۔آپ ﷺ نے فرمایا کہ جہاد اکبر یہ ہے کہ اپنے ہر عمل کو دین اسلام کے مطابق گزاریں۔ہر ہر لمحے کا مجاہدہ ہے۔میں یہاں ہزاروں میل کے فاصلے پر صرف اور صرف اللہ کی رضا کے حصول کے لیے آیا ہوں اور تعلیمات نبوت ﷺ کے ساتھ ساتھ برکات نبوت ﷺ کے اس بحر کو قریہ قریہ پہنچانے کی سعی کر رہا ہوں۔اعمال میں صدق تب نصیب ہوتا ہے کہ بندہ ذاتی خواہش رد کر کے اپنے ہر عمل کو رضائے باری تعالی پر لے آئے۔
اوسلو ناروے میں حاجی عبدالرؤف،چوہدری اظہر اقبال،چوہدری ارشد عزیز وڑائچ،ملک سلطان حمزہ اعوان،چوہدری اسماعیل سرور،چوہدری سرفراز احمد،عامر جاوید شیخ،چوہدری اصغر،چوہدری محمد ریاض گجر،چوہدری بشیر احمد اور میجر عاطف صاحب نے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کی آمد اور انتظامات میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔
  آخر میں انہوں نے مسجد کے امام صاحب سید نعمت علی شاہ صاحب،مولانا محبوب الرحمن صاحب اور مسجد کی انتظامیہ اور ممبران کا شکریہ ادا کیا  اورامت مسلمہ کے اتحاد اور فلسطین کے مسلمانوں کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Hamein woh mohabbat aur ishhq darkaar hai jo hamein –apne aamaal se aagah rakhay - 1

بندہ مومن کااس دار دنیا میں ہر وقت امتحان ہے


بندہ مومن کااس دار دنیا میں ہر وقت امتحان ہے۔ہمیں ہر وقت اپنے رب سے دنیا و آخرت کی بھلائی کا طالب ہونا چاہیے۔جب بھی کوئی بندہ برائی کرتا ہے تو اس کا یہ عمل اس کے ارد گرد کے لوگوں کے لیے خرابی کا سبب بنتا ہے۔ارشاد باری تعالی ہے کہ خشکی اور تری میں فساد حضرت انسان کے اعمال کے سبب کے نتیجے میں ہے۔دین اسلام سے دوری کی وجہ سے ہم بحیثیت امتی اتحاد اور اتفاق سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ہم دوسروں کے حقوق کے لیے اپنے حصے کے فرائض ادا نہیں کر رہے جس کی وجہ سے معاشرے میں انتشار اور بے سکونی ہے 
اس سب کے تدارک کے لیے ہمیں دین اسلام پر عمل کرنا ہوگا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا   بریڈ فورڈ (برطانیہ)  دارالعرفان میں جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ دین اسلام میں کوئی ایسا حصہ نہیں ہے جس میں ہمارے لیے راہنمائی موجود نہ ہو۔ اگر ہم دین کو سمجھیں گے نہیں سیکھیں گے نہیں عمل نہیں کریں گے تو وہ جو امت کے اتفاق اور اتحاد کی کیفیت ہے وہ ہم تک کیسے پہنچے گی۔جو والدین اور بھائی بہن کے حقوق ہیں وہاں تک ہم کیسے پہنچیں گے؟آج کے دور میں ہم دین اسلام کے سنہری ارشادات کو چھوڑ کر یہ چاہتے ہیں کہ جو ہم کہہ رہے ہیں اس پر عمل کیا جائے ہماری پسند کے مطابق لوگ چلیں ہمیں فالو کریں۔یہ صرف اللہ کریم کو سزاوار ہے کہ وہ ایک ذات ایسی ہے جس کی مانی جائے۔ہماری بنیاد قرآن ہے ہم اگر قرآن کریم کے مطابق زندگی کو ڈھال لیں تو ہم ہر معاشرے میں ایک مثالی لوگ ہوں جن سے انسانیت کو فائدہ ہو۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے امت مسلمہ کے اتحاد اور فلسطین کے مسلمانوں کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Bandah momin ka is daar duniya mein har waqt imthehaan hai - 1

ہر انسان میں یہ استعداد موجود ہے کہ وہ حق کو پہچان سکے


بندہ مومن کو ہر لمحہ معیت باری تعالی نصیب ہے۔اس کائنات کے ہر ذرے سے لے کر انسان تک ہر ایک کو رحمت باری تعالی حاصل ہے اگر یہ رک جائے تو ہر شئے ختم ہوجائے۔بحیثیت امتی ہمیں ہر لمحہ اس بات کو مد نظر رکھنا ہوگا کہ ہم کسی سے باہم اختلاف کرتے ہوں یا کسی کے لیے محبت کے جذبات رکھتے ہوں اس سب کی بنیاد فرمان مصطفی ﷺ ہونی چاہیے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا  مانچسٹر برطانیہ  میں سراجا منیرا کانفرس سے خطاب۔
انہوں نے کہا کہ ہر انسان میں یہ استعداد موجود ہے کہ وہ حق کو پہچان سکے۔جنہیں معیت محمد الرسول اللہ ﷺ  نصیب ہوئی ان کی پسند و نا پسند نبی کریم ﷺ کے ارشادت کے تحت ہوگئی۔آج بھی انسانیت کی جو بھی ضرورت ہے اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کا حکم انسان کی اس ضرورت کی تکمیل فرماتا ہے۔اور پھر صرف ضرورت کی تکمیل نہیں ہوتی بلکہ اللہ کی رضانصیب ہوتی ہے اس کا قرب نصیب ہوتا ہے اسی زندگی میں رہتے ہوئے ان احکامات پر عمل کرتے ہوئے آخرت بھی تعمیر ہو رہی ہوتی ہے۔اجرو ثواب بھی عطا ہورہا ہوتا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ انسانی تخلیق کا مقصد ہی اللہ کریم سے محبت کرنا ہے۔اللہ کریم نے چاہا کوئی ایسی مخلوق ہو جو اپنی ساری ضروریات،اپنی زندگی کے اتار چڑھاؤ کے ہوتے ہوئے مجھے اپنا جانے مجھ پر فدا ہو میرے احکامات کے مطابق اپنی زندگی گزارے اپنی خواہشات کو چھوڑ کر میرے حکم کے مطابق اپنی زندگی بسر کرے۔ دنیا کی تمام محبتوں [پر اللہ کی محبت غالب آ جائے۔اپنی ذات کی نفی کرتے ہوئے سب سے زیادہ محبت مجھ سے کرے اور یہی بندہ مومن کی معراج ہے۔اللہ کریم فرماتے ہیں جب بھی میرا بندہ مجھے پکارتا ہے میں اس کی بات سنتا ہوں اسے بھی تو چاہیے کہ وہ بھی میری بات مانیں۔ضرورت ہماری ہوتی ہے،  محتاج ہم ہیں وہ صرف عطا فرماتا ہے اور اپنے بندوں سے بہت زیادہ محبت فرماتا ہے۔یہی زندگی ہوگی یہی صحت بیماری،خوشی اور غم ہوں گے ہم نے صرف اپنی زندگی کو اللہ کے حکم کے مطابق بسر کرنا ہے ہمارا ہر عمل عبادت میں شامل ہوتا جائے گا۔اللہ کریم صحیح  شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے امت مسلمہ اور فلسطین کے مسلمانوں کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Har insaan mein yeh istedad mojood hai ke woh haq ko pehchan sakay - 1