Latest Press Releases


وطن عزیز پاک سر زمین میں نظام معیشت کا سود پر چلنا ہماری تباہی کا سبب ہے


ہم قرآن مجید کی آیات تو سنتے ہیں لیکن ان پر عمل نہ ہے جس کی وجہ سے ہم ان ابتر حالات سے گزر رہے ہیں۔بد امنی،مہنگائی اور بے یقینی کی صورت حال ہے۔حالانکہ یہ ملک لاکھوں قربانیاں دے کر،اپنی عزتوں کو قربان کر کے حاصل کیا گیا۔آج ہم اُس مقصد سے دور چلے گئے ہیں جس کے لیے وطن عزیز  حاصل کیا گیا۔ہم پوری دنیا کے قوانین کی مثال دیتے ہیں کہ وہاں اُن کے نفاذ سے بڑا امن اور انصاف ہے اگر آپ غور فرمائیں تو یہ وہ قوانین ہیں جودین اسلام سے لیے گئے۔اور ہم آپ ﷺ کے رستے کو چھوڑ کر ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا 40 روزہ سالانہ اجتماع کے آخری روزحضرات و خواتین کی  بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اجتماع کا مقصد سالکین کی اصلاح اور باطن کی صفائی ہے۔دارالعرفان منارہ میں سالکین اور ہر آنے والے کو باقاعدہ ایک شیڈول کے مطابق تربیت سے گزارا جاتا ہے۔جس سے بندہ مومن کی زندگی اسوہ حسنہ ﷺ کے مطابق ڈھل جاتی ہے اور وہ اپنی عملی زندگی میں مثبت کردار ادا کرتا ہے۔اُس کی زندگی میں سکون اور اطمینان آجاتا ہے۔حالات کتنے ہی خراب کیوں نہ ہوں وہ صبر اور شکر کے ساتھ اسی معاشرے میں زندگی بسر کر رہا ہوتا ہے۔
  یاد رہے کہ مرکز دارالعرفان منارہ میں 40 روزہ سالانہ اجتماع جاری تھا جس کے آخری روز صوبائی،اور ڈویژنل سطح تک سالانہ تقابلی جائزہ لیا گیا جس میں پہلی دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والوں میں حضرت شیخ المکرم مد ظلہ العالی نے اپنے دست مبارک سے شیلڈ تقسیم فرمائیں جس میں پنجاب کے پانچ ڈویژن راولپنڈی،لاہور،گوجرانوالا،فیصل آباد، سرگودھا میں سے پہلے نمبر پر راولپنڈی ڈویژن  دوسرے نمبر پر سرگودھا ڈویژن تیسرے نمبر پر فیصل آبادڈویژن ہے۔
3۔ جنوبی پنجاب کے ڈویژن ملتان،ڈی جی خان، بہاولپوراورھزارہ، اسلام آباد میں سے  ملتان ڈویژن پہلے نمبر پراسلام آباد ڈویژن دوسرے نمبر پراور ہزارہ ڈویژن تیسرے نمبر پر ہے۔
 4۔ کے پی کے، بلوچستان،کشمیر اور سندھ میں سے کے پی کے پہلے نمبر پر اور آزاد کشمیر دوسرے نمبر پر ہے۔
5۔ الفلاح فاؤنڈیشن آل پاکستان میں راولپنڈی ڈویژن پہلے نمبر پرفیصل آباد ڈویژن دوسرے نمبر پر ہے
 نشرواشاعت آل پاکستان میں فیصل آباد ڈویژن پہلے نمبر پر اور لاہورڈویژن دوسرے نمبر پر رہا۔ 
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور امت مسلمہ کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی۔

تمام عبادات کی قبولیت کا دارومدار خلوص فی النیت پرہے


شعبہ تصوف کی ساری محنت قلوب کی اصلاح پر ہے اورخلوص کا گھر قلب ہے۔  صوفیا کرام سالک کی تربیت اس طرح کرتے ہیں کہ اس کے باطن کی آنکھ کو بصیرت عطا ہو جاتی ہے اور وہ نہ دیکھتے ہوئے بھی صراط مستقیم پر چلنا شروع ہو جاتا ہے۔دنیا کا اندھا پن ظاہر ی آنکھوں میں بینائی کا نہ ہونا ہے یہ اتنا نقصان دہ نہیں ہے جتنا کسی کی بصیرت کا چلے جانا ہے 
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ اللہ کریم نے جو اصول اور ضابطے دئیے ہیں ان پر عمل نہ کرنے سے بندہ ہر غلط کام میں دھنستا چلا جاتا ہے۔حلال و حرام کی تمیز کیے بغیر دولت اکٹھی کرتا چلاجاتا ہے۔ایمان کا جائزہ لیتے رہیں اور اسباب کو ضرور اختیار کریں لیکن اسباب کو کل نہ جانا جائے  آج ہم جد ت کی بلندیوں کو چھو رہے ہیں جدید ٹیکنالوجی اپنے عروج پر ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کہیں اس جدت نے ہمیں دین اسلام سے دور تو نہیں کر دیا۔نیک عمل بھی دل پر اثر انداز ہوتا ہے اور گناہ بھی دل کو متاثر کرتا ہے جب دل مسلسل گناہ کرنے سے سیاہ ہو جاتا ہے پھر توبہ کی توفیق بھی سلب ہو جاتی ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  یاد رہے سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے مرکز دارالعرفان منارہ میں چالیس روزہ سالانہ اجتماع جاری ہے جس کا اختتام بیان و اجتماعی دعا بروز اتوار دن گیار ہ بجے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی فرمائیں گے۔تمام خاص و عام کو دعوت عام ہے اس با برکت اجتماع میں شرکت کر کے اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منور کیجیے
Tamam ebadaat ki qabuliat ka dar-o-madar khuloos fi niat pr hai  - 1

دین اسلام نے کمانے سے لے کر خرچ کرنے تک اصول اور ضابطے مقرر فرمائے ہیں


جب کسی ملک کو زیر کرنا ہو تو اس کو معاشی طور پرکمزور کیا جاتا ہے۔ معاشی نظام کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔دین اسلام زندگی کے ہر پہلو میں راہنمائی فرماتا ہے۔باہم لین دین پر بہت مسائل پیدا ہوتے ہیں، فساد کیا جاتا ہے۔جب لین دین ہوگا تو اس کی حدودوقیودبھی ہوں گی تودین اسلام لین دین کے معاملے میں فرماتا ہے کہ اپنے لین دین کو تحریر میں لے آؤ اور گواہ کر لو ایک معاہدہ طے پا جائے۔تا کہ لین دین میں بھی عدل قائم رہے کوئی کسی کے ساتھ زیادتی نہ کر سکے۔آج معاشرے کا یہ بہت بڑا مسئلہ ہے کہ لین دین کیا جاتا ہے لیکن تحریر میں نہیں لایا جاتا نہ گواہ کیے جاتے ہیں بعد میں مسائل پیدا ہوتے ہیں تعلق خراب ہوتے ہیں رشتے ٹوٹ جاتے ہیں اس لین دین کی وجہ سے۔دین اسلام کا ایک ایک حکم معاشرے کی بہتری کے لیے ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ دین اسلام نے کمانے سے لے کر خرچ کرنے تک اصول اور ضابطے مقرر فرمائے ہیں۔باقی دنیا کے جتنے بھی نظام ہیں وہ صرف کمانے پر بات کرتے ہیں لیکن اسلام کی خوبصورتی ہے کہ خرچ کرنے پر بھی حدودوقیود مقرر فرمائی ہیں۔ہمیں ہر کام میں دین اسلام کی راہنمائی سے استفادہ حاصل کرنا چاہیے بے عملی کی زندگی مزاج تک کو خراب کر دیتی ہے پھر دوسرے کی اچھائی بھی اچھائی نہیں لگتی۔بحیثیت مسلمان ہمیں اللہ کریم کے ہر حکم کو اپنی زندگی پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔کون سا رشتہ اللہ کریم کے رشتے سے اعلی ہو سکتا ہے جو ہمیں اللہ کریم کے احکامات پر عمل کرنے سے روکے۔جو بھی کسی کے پاس استعداد ہے وہ اللہ کی مخلوق کی بھلائی کے لیے جہاں ضرورت پڑے ضروراستعمال کرے انکار نہ کرے یہ استعداد بھی اللہ کریم کی عطا ہے۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
یاد رہے کہ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے مرکز دارالعرفان منارہ میں 40 روزہ سالانہ روحانی تربیتی اجتماع جاری ہے جس میں ملک و بیرون ممالک سے سالکین سلسلہ عالیہ اپنی تربیت کے لیے تشریف لائے ہیں۔اجتماع کی اختتامی دعا ان شا ء اللہ 11 اگست بروز اتوار دن گیارہ بجے ہوگی۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی اپنے خطاب کے بعد اجتماعی دعا بھی فرمائیں گے ہر خاص و عام کو اس بابرکت اجتماع میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Deen Islam ne kamanay se le kar kharch karne tak usool aur zaabtay muqarrar farmaiye hain - 1

برکاتِ نبوت ﷺ کا حصول اور ذکر الٰہی کی محنت مردہ دلوں میں حیات کا سبب ہے


برکاتِ نبوت ﷺ کا حصول اور ذکر الٰہی کی محنت مردہ دلوں میں حیات کا سبب ہے۔یہ مجاہدہ خلو ص دل اور صاف نیت سے اختیار کیا جائے تو بندہ مومن رہتا اس فانی جہان میں ہے لیکن اس کی نگاہ آخرت کو دیکھ رہی ہوتی ہے۔ہر ساتھی کو چاہیے کہ وہ اپنے اسباق پر خوب محنت کرے اور اپنی نفلی عبادات میں کمی نہ آنے دے۔اس کے لیے اس کا مستقل مزاج ہونا ضروری ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستا ن کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ ہم میں سے ہر کوئی اپنی حیثیت کے مطابق ذمہ دار ہے۔شعبہ تصوف جب کوئی نیا ساتھی آتا ہے تو وہ جس شوق سے پہلے سبق پر محنت کرتا ہے چاہیے تو یہ تھا کہ جوں جوں قرب الٰہی کی منازل طے کرے اسبا ق میں آگے چلتا جائے محبت اور شوق میں مزید اضافہ ہوتا چلا جائے لیکن دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ جیسے جیسے کوئی آگے بڑھتا ہے اسباق میں آگے ترقی نصیب ہوتی ہے وہ کمزوری دکھائی دیتی ہے کہ جیسے اب مجھے زیادہ محنت کی ضرورت نہیں رہی حالانکہ اب زیادہ مجاہدہ درکار ہے۔اگر کمزوری آرہی ہے اس کا مطلب ہے کہ اپنی عبادات کودیکھنے کی ضرورت ہے اپنے معمولات کو دیکھنے کی ضرورت ہے نفلی عبادات کا اختیار کرنا اور ضروری ہوجاتا ہے۔یہ ایسیے ہی ہے جیسے کوئی مسجد میں عبادت کے لیے تو آتا ہے لیکن مسجد کے تقدس کو عمومی جانے۔مسجد کے آداب کو نظر انداز کرے یہ درست نہیں ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ جتنا بڑا کسی کے پاس عہدہ ہوتا ہے اتنی زیادہ ذمہ داری اس پر آتی ہے اسے زیادہ ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے۔یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم اپنی عبادات اور معاملات پر خود ذاتی طور پر خصوصی توجہ دیں گے تب ہم کسی دوسرے کی راہنمائی کر سکیں گے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں اور ہمیں زیادہ سے زیادہ دین اسلام کی سربلندی کے لیے محنت کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Barkaat nabuwat SAW ka husool aur zikar Ellahi ki mehnat murda dilon mein hayaat ka sabab hai - 1

اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا اور اللہ کی رضا کے لیے غربا و مساکین کی مدد کرنا یہ بہت بڑی عبادت ہے


قرآن مجید کو خوبصورت غلافوں اور بالا خانوں میں رکھنے کی بجائے اسے سمجھ کر پڑھا جائے تو یہ وہ کلام ہے جو ہماری زندگیوں میں اعتدال اور ٹھہراؤ لانے کا سبب ہوگا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے ہم اپنی ذات پر نافذ کریں۔اپنے کلام میں صدق کو لے آئیں اور معاملات کو کھرا رکھیں یہ سب کرنا تو ہمارے اختیار میں ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب 
  انہوں نے کہا کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا اور اللہ کی رضا کے لیے غربا و مساکین کی مدد کرنا یہ بہت بڑی عبادت ہے لیکن اگر خیرات کرنے کے بعد اُن پر احسان جتلانا ان کی دل آزاری کرنا یہ ان کو ایذا دینے کے برابر ہے۔بندہ مومن کا ہر نیک عمل جو کسی دوسرے کی بھلائی کے لیے ہو یہ بھی انفاق فی سبیل اللہ میں شامل ہوگا۔صاحب حیثیت جس کو اللہ نے مال و دولت سے نوازا ہے وہ تو مال خرچ کر سکتا ہے لیکن جس کے پاس مال و دولت نہیں ہے وہ بھی اپنے پاس بہت کچھ رکھتا ہے جو کہ انفاق فی سبیل اللہ میں آتا ہے۔جیسے کسی کے ساتھ احسن طریقے سے کلام کرنا،راستے سے کسی تکلیف دینے والی چیز کا ہٹا دینا،اسی طرح اپنی زہنی اور وجودی طاقت کو کسی کی آسانی کے لیے استعمال کرنا بھی انفاق فی سبیل اللہ میں شامل ہے۔شرط صرف یہ ہے کہ خالص اللہ کی رضا کے لیے ہو۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع بروز ہفتہ،اتوار 1،2 جون کو منعقد ہو رہا ہے جس میں ملک کے طول و عرض سے سالکین سلسلہ عالیہ تشریف لائیں گے اور اتوار دن گیارہ بجے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منور کرنے کے لیے تشریف لائیے۔
Allah ki raah mein maal kharch karna aur Allah ki Raza ke liye Ghurba o msakin ki madad karna yeh bohat barri ibadat hai - 1

اللہ کریم والدین کی خدمت کا حکم فرماتے ہیں۔


اپنا مال اللہ کے احکامات کے مطابق اپنی اولاد پر خرچ کرنا،جہاد کے اسباب میں خرچ کرنا،حج کی ادائیگی کے اخراجات،یہ سب انفاق فی سبیل اللہ میں داخل ہیں۔
اللہ کریم والدین کی خدمت کا حکم فرماتے ہیں۔ان پر اگر مال خرچ کیا جاتا ہے تو اللہ کریم کے حکم کی تکمیل ہو رہی ہے یہ بھی انفاق فی سبیل اللہ ہے۔نیت خالص مقصد اللہ کی رضا کا حصول ہو مال حلال اور طیب ہو تو یہ بہترین صدقہ شمار ہو گا۔اللہ کریم کی ذات دلوں کے حال جانتی ہے
کہ اس کے اس خرچ میں کتنا خلوص اور صداقت ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ مال کو جب اپنی مرضی سے خرچ کیا جائے تو پھر مال طاقتور کے پاس جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔یہ وہ خرابی ہے جو معاشرے میں باہم نفرت کا سبب بنتی ہے۔اس مختصر سی زندگی کو کہنا کہ یہ میری زندگی ہے مزید بندے کو حرص اور لالچ میں مبتلا کر دیتی ہے 
 اور وہ مال کو جمع کرتا ہے حالانکہ اس کا مال وہی ہے جو اس نے اپنی ذات پرخرچ کر لیا لیکن جب ایمان کی دولت سے محروم ہوتا ہے تو یہ ایمان سے محرومی بندے کو اندھا کر دیتی ہے۔اگر مال اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے تو اس میں اضافہ ایسے ہوتا ہے جیسے کوئی ایک دانہ بیجتا ہے اور واپس اسے 700 گناہ بڑھا کر یعنی 700 دانے واپس دیے جائیں۔اگر بیج اعلی ہو کاشت بروقت ہواور زمین تیار ہو تو نتائج اچھے آئیں گے اسی طرح اگر نیت خالص مقصد اللہ کی رضا ہو جو بھی عمل کیا جائے گا اس کا اجر بہت زیادہ عطا ہوگا۔ہر شئے اللہ کے روبرہ ہے وہ نہاں خانہ دل تک جانتا ہے تو ہم اس کے روبرو جو سوچتے ہیں عمل کرتے ہیں سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا ایمان کیسا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔ آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔

Allah Kareem waldain ki khidmat ka hukam farmate hain - 1

جزا و سزا کا نہ ہونا لاقانونیت کو فروغ دیتا ہے


دینی بات پر اعتراض اور سوال کرنے کی بجائے اپنے لیے اصلاح اور راہنمائی تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔   جزا و سزا کا نہ ہونا لاقانونیت کو فروغ دیتا ہے۔جس معاشرے میں لاقانونیت ہووہاں رہنا محال ہو جاتا ہے۔نہ کسی کی عزت محفوظ رہتی ہے نہ مال اور نہ ہی جان محفوظ رہتی ہے۔جس طرح اس دنیا کی زندگی میں جزاو سزا کی کمزوری دنیا کے نظام کو خراب کرتی ہے اسی طرح آخرت پر یقین کی کمی ہمیں بے لگام کر دیتی ہے ہم زندگی کو اپنی پسند کے مطابق گزارتے ہیں جس سے معاشرے میں فساد پیدا ہوتا ہے۔اس دنیا میں ایسے زندگی گزاریں جیسے زندگی دینے والے نے حکم فرمایا ہے۔وہی جانتا ہے کہ کیا ہمارے لیے بہتر ہے اور کیا ہمارے لیے نقصان دہ ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اللہ کی یاد ایسا نسخہ ہے جو دلوں کو سکون اور ایمان کو مضبوط کرتا ہے۔اللہ اللہ کرنے والے کی عملی زندگی ہی تبلیغ بن جاتی ہے۔ اللہ غالب ہے ہر شئے اُس کی طرف سے ہے وہ بے نیاز ہے ہم محتاج ہیں وہ عطا فرمانے والا ہے۔اللہ کریم ہر ایک کو ذاتی طور پر جانتے ہیں،دیکھ رہے ہیں سن رہے ہیں۔قرآن کریم کے ارشادات اور جو واقعات بیان فرمائے گئے ہیں ان سے مخلوق کو تعلیم دی جاتی ہے سابقہ قوموں کے جو واقعات ہیں ان سے ہمارے لیے سبق یہ ہے کہ اگر ہم ایسے اعمال اختیار کریں گے تو نتائج بھی ایسے ہی پائیں گے۔قرآن کریم کی یہ شان ہے کہ اس کی کسی بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔نہ اس میں کوئی کمی کی جا سکتی ہے اور نہ کسی بات کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔جتنا دین کا جاننا لازم ہے اتنا ہی اس پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی فرائض اور سنت کے علاوہ نفلی عبادات کرتا ہے اور مقصد اس کا قرب اور رضا ہو پھر ہر وہ اعمال اختیار کرتا ہے جو اللہ کو پسند ہوں اور ایسے اعمال چھوڑ دیتا ہے جس میں اللہ کریم کی نافرمانی ہو۔اللہ کی یاد دلوں کو قرار عطا فرماتی ہے۔کیفیات قلبی کی بات کسی ایک شخص کی بات نہیں یہ نہ دیکھیں کرنے والا کون ہے اصولی بات کو دیکھیں جب اللہ کریم سے صدق دل سے مانگو گے وہ جانتا ہے کہ کیسے اور کہاں سے عطا فرمانا ہے ہمارا مزاج بن چکا ہے جب ہم کسی کی بات کو سنتے ہیں تو اس بات کی روح کو چھوڑ کر تنقیدی پہلو سے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔اس دنیا کی زندگی صرف ایک بار نصیب ہونی ہے وہاں سے پھر واپسی نہیں ہے دوبارہ موقع نہیں دیا جائے گا یہی موقع ہے کہ ہم اپنے اعمال اس طرح اختیار کریں کہ ہماری نگا ہ آخرت پر ہو۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Jaza o Saza ka na hona la qanooniat ko farogh deta hai - 1

بندہ مومن کو راستے سے پتھراور کانٹا ہٹانے سے بھی اللہ کریم بخشش عطا فرماتے ہیں


بندہ مومن کو اللہ کریم کا بندہ نصیب ہونا اس کے نہاں خانہ دل میں وہ کیفیت پیدا کرتا ہے کہ وہ اپنے ہر عمل کو اس طرح ادا کرتا ہے کہ رب کریم اسے دیکھ رہے ہیں۔جب بحیثیت مجموعی یہ کیفیت نصیب ہو جائے تو اسلامی معاشرے کی حالت بدل جائے گی۔یہ حال اُن برکات رسول ﷺ سے ممکن ہے جو قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے سینہ بہ سینہ آرہی ہیں۔یہ حق قلوب میں انقلاب برپا کرتا ہے جس سے بندہ فرائض کی پابندی،حرام کھانے سے بچنا،بڑوں کا احترام اورچھوٹوں سے شفقت سے پیش آتا ہے اور اس راہ میں آنے والی تکالیف پر صبر کرتا ہے تواللہ کریم کے ہاں اس کے لیے اجرعظیم ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ بندہ مومن کو راستے سے پتھراور کانٹا ہٹانے سے بھی اللہ کریم بخشش عطا فرماتے ہیں۔اپنی تمام عبادات کو خالص نیت کر کے صرف اللہ کے لیے اختیار کریں۔آجکل یہ بات عام ہے کہ میں نمازیں بھی پڑھتا ہوں روزے بھی رکھتا ہوں اتنی تسبیحات بھی کرتا ہوں لیکن پھر بھی میں پریشان ہوں،مصیبتیں اور تکالیف ہیں یہ کہنا درست نہیں ہے۔ہمیں اپنے اعمال کو دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم اپنی عبادات دنیاوی تکالیف کو دور کرنے کے لیے ادا کر رہے ہیں یا اس کے حکم کی بجاآوری میں کر رہے ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اسوہ حسنہ تمام انسانیت کے لیے نمونہ ہے۔قرآن مجید میں آپ ﷺ کو فرمایا جا رہا ہے کہ عبادات کو خالص اختیار کریں اوریہ اُمت کے لیے بھی تعلیم ہے کہ کوئی بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔اس لیے اپنے ذکر پر توجہ دیں اور پوری یکسوئی اور بتائے گئے طریقہ کے مطابق ذکراختیار کریں۔ اپنے اہل خانہ کو بچوں کو بھی ان برکات سے بہرہ مند فرماتے ہوئے چاہے کچھ دیر کے لیے ہی کیوں نہ ہو ذکر قلبی کرایا جائے۔
  آخر میں حضرت جی نے اجتماع پر آئے سالکین کو ذکر قلبی کرایا اور ملکی سلامتی او ر بقا کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Bandah momin ko rastay se Pathar aur kaanta hataane se bhi Allah kareem bakhshish ataa farmatay hain - 1

حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کا لندن سے وطن واپسی پر اسلام آباد ائیر پورٹ پر فقید المثال استقبال


حضرت امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ انگلینڈ کے 15 روزہ روحانی تربیتی دورہ کے بعدآج صبح وطن واپس پہنچ گئے۔اسلام آباد ائیر پورٹ پر راولپنڈی اسلام آبادکے عہدیداران نے اپنے مربی شیخ کافقید المثال استقبال کیا اور اپنے شیخ کو پھولوں کے گلدستے پیش کیے۔
  اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انگلینڈ میں سراجا منیرا کانفرنسز کا انعقاد انتہائی کامیاب رہا،ان پروگرامز کا مقصد اسوہ رسول ﷺ پر زندگیوں کو ڈھالنا ہے اور اجتماعی سطح سے لے کر انفرادی سطح تک اپنے کردار کو درست سمت پر لانے کی ضرورت ہے۔ہر ملک کے قوانین ہوتے ہیں ہم جہاں بھی ہوں وہاں کے قوانین کا احترام کرتے ہوئے عمل کریں۔
  استقبالیہ میں ملک طارق سیکرٹری فنانس،امجد علی ملک صدر الاخوان اسلام آباد،آصف الرحمان جنرل سیکرٹری،طارق چوہدری،جنید،ملک امجد اعوان سیکرٹری اطلاعات،مولانا بشیر علوی،بشیر بھٹی صاحب،طارق،وقاص بٹ،ڈاکٹر منیب قائم مقام صاحب مجاز ڈی ایچ اے،راجہ مسعود صدر کوٹلی آزادکشمیر،ارشد امین گوندل قائم مقام صاحب مجاز کراچی،نعیم بشیر بھاگٹ مرکزی معاون خصوصی منڈی بہاوالدین کے علاوہ صاحبزادہ شہیداللہ اعوان،صاحبزاد ہ شدید اللہ اعوان اور صاحبزادہ نجیب اللہ اعوان بھی شامل تھے
Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan ka London se watan wapsi par Islamabad airport par Faqid al misaal istaqbaal - 1

عظمتِ مومن یہ ہے کہ وہ اپنے اللہ سے شدید محبت کرتا ہے


 بندہ مومن کا قلب کیفیات کا وہ گھر ہے جس میں محبت اور نفرت دونوں ہوتی ہیں۔عظمتِ مومن یہ ہے کہ وہ اپنے اللہ سے شدید محبت کرتا ہے اور تمام محبتیں اس محبت کے تابع ہوتی ہیں۔قلب کی حیات کا راز بھی اسی محبت میں مضمر ہے۔جب یہ محبت قلب میں جا گزیں ہو تو پھر ہر حال میں بندگی مقدم ہوتی ہے پھر بندے کا قول و فعل اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کے حکم سے تجاوز نہیں کرتا۔ان کیفیات کا حصول اس شعبے کے ماہر سے ہی ممکن ہے۔اس کے لیے وہ سینہ چاہیے جو ان کیفیات کا حامل ہوجو قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے آرہی ہوتی ہیں اور ان کیفیات کو آگے پہنچانے کا فن بھی جانتا ہو۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا گلاسگو برطانیہ میں سراجا منیرا کانفرنس سے خطاب
  انہوں نے کہا کہ قلب کی اصلاح اللہ کریم سے محبت کی وہ بلندی عطا کرتی ہے کہ بندہ اپنی تمام امیدیں صرف اللہ کریم سے ہی رکھتا ہے اور جیسے کوئی اللہ کریم سے توقع رکھتا ہے اُسے ویسے ہی پائے گا۔جب بندہ ایمان لے آتا ہے پھر تعلق مع اللہ کو ہمیشہ مقدم رکھتا ہے۔ان کیفیات کے لیے صحبت ضروری ہے۔آپ ﷺ کی معیت نے اُن عظیم ہستیوں کو درجہ صحابیت سے سرفراز فرمایااور صحابہ کی خدمت میں حاضر ہونے والے تابعی کہلائے اور تابعین کی خدمت میں آنے والے تبع تابعین کہلائے۔تبع تابعین کی عظمت کو اس بات سے سمجھ لیجیے کہ اگر تمام اہل ایمان ولی اللہ ہوجائیں اور اُن سب کو اکٹھا کیا جائے تو وہ تبع تابعین کے کف پا کو نہیں پا سکتے۔
  دورہ انگلینڈ کے آخری پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ جہاں بھی ہوں وہاں بحیثیت مسلمان کے سفیر ہوں۔اور جس خطے سے آپ کا تعلق ہے جہاں آپ کے آباؤ اجداد دفن ہیں اس کے سفارتکار بنیں اور یہ ذمہ داری ادا کریں۔وطن عزیز کا درد ہمیشہ اپنے اندر رکھیں وہاں ہر چیز ہے لیکن دستیاب نہیں ہے۔اس لیے اپنے کلام و عمل کو مثبت رکھیں اور قانون کی پاسداری جیسے یہاں کرتے ہیں اپنے ملک میں بھی ایسے ہی کریں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے سب ساتھیوں کی کوششوں کو سراہا اور امت مسلمہ کے اتحاد و اتفاق کی خصوصی دعا بھی فرمائی
Azmat momin yeh hai ke woh –apne Allah se shadeed mohabbat karta hai - 1
Azmat momin yeh hai ke woh –apne Allah se shadeed mohabbat karta hai - 2