Latest Press Releases


عزت کا معیار یہ ہے کہ ہم بحیثیت انفرادی اور اجتماعی کتنا دین اسلا م پر عمل پیرا ہیں


عزت و ذلت اللہ کریم کے دست قدرت میں ہے۔عزت اور ذلت کا معیار یہ ہے کہ ہم بحیثیت انفرادی اور اجتماعی کتنا دین اسلا م پر عمل پیرا ہے۔جتنا کوئی دین اسلام کے مطابق زندگی بسر کرے گا اتنا وہ عزت دار ہوگا۔ہمارے صاحب اختیار لوگ کچھ وقت کے لیے اس نشست پر ہیں یہ مستقل نہ رہے گی لیکن ان کے عرصہ اقتدار میں کیے گئے فیصلوں پر انہیں اللہ کریم کے ہاں ضرور جواب دہ ہونا پڑے گا۔حقیقی بادشاہی صرف اللہ کی ہے۔آج سے پہلے کتنے طاقتور حکمران آئے او رچلے گئے لیکن وہ جن علاقوں اور ملکوں پر حکمران رہے وہ اب بھی موجود ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ جو مہلت ہمیں اس دنیا میں ملی ہے اسے ہم اپنی آخرت کی تعمیر کے لیے استمعال کریں اسی میں دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اس دنیا کا نظام ہماری مرضی سے نہیں چل رہا بلکہ اللہ کریم جو کائنات کے مالک ہیں وہ چلا رہے ہیں۔ہم جائز وسائل استعمال کر سکتے ہیں اس سے منع نہیں فرمایا گیا لیکن ہو گا وہی جو اللہ کریم چاہیں گے۔جس کے پاس جو ہے اسے اپنا ذاتی کمال نہ جانے بلکہ اللہ کریم کی عطا سمجھے۔وہ جسے چاہے حکمرانی عطا فرماتا ہے جس سے چاہے واپس لے لیتا ہے اس میں ہمارا کوئی کمال نہیں ہے۔
  ذکر قلبی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ اللہ بنیاد ہے۔ہم اللہ کے نام پر جمع ہوئے ہیں۔آج کے مسلمان عبادات بھی کر رہے ہیں حج و عمرہ بھی ہو رہے ہیں تسبیہات بھی پڑھی جاتی ہیں ہمارا حلیہ بھی اسلامی ہے لیکن معاملات میں یہ مسلمانی نظر کیوں نہیں آتی اس کا مطلب ہے ہمارے اندر ہماری نیت میں خرابی ہے ہمارے اندر بدنیتی ہے ورنہ یہ ممکن نہیں کہ بندہ نماز روزہ بھی کرتا ہو اور جھوٹ بھی بولے،ناحق بھی کرے ایسا ہو نہیں سکتا۔ہم ذات باری کو چھوڑ کو اپنی ذات میں کھو گئے ہیں اس لیے معاملات میں کھرا پن نظر نہیں آرہا۔اللہ کریم ہمیں وہ کیفیت عطا فرمائیں کہ ہم ہر عمل کرتے وقت یہ محسوس کریں میرے اللہ کریم مجھے دیکھ رہے ہیں۔اللہ کریم یہ کیفیات اور حال نصیب فرمائیں۔
  آخرمیں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Izzat ka miyaar yeh hai ke hum ba-hasiat infiradi aur ijtimai kitna deen Islam par amal pera hain - 1

مومن اپنے اعمال ایسے ادا کرتا ہے جیسے وہ اللہ کریم کے روبروہے


نبی کریم ﷺ نے ہمیں درجہ ایمان اور حضور حق کی وہ کیفیت عطا فرمائی کہ بندہ مومن اپنے اعمال ایسے ادا کرتا ہے جیسے وہ اللہ کریم کے روبروہے۔آج جس معاشرے میں ہم زندگی بسر کر رہے ہیں وہاں لوگوں کے لیے آسانیاں اور خیر خواہی کا سبب بننے کی بجائے ہم راستوں کو بند کر کے اپنے حقو ق کا مطالبہ کر رہے ہیں اگر ہم اپنے فرائض کی ادائیگی کریں تو سب کو ان کے حقوق مل جائیں گے۔صحابہ کرام ؓ وہ ہستیاں ہیں جن کا تزکرہ تورات و انجیل میں فرمایا اور جنہیں اللہ کریم نے چن لیا اور نشان منزل بنا دیا کہ انہوں نے عشق مصطفے اور محبت رسول ﷺ کا حق ادا کردیا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا سکھر (سندھ) میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس سے خواتین وحضرات کی بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت الالعالمین بنا کر بھیجا گیا۔اور آپ ﷺ کی بعثت عالی کے بعد قیامت تک کے لیے کوئی ایسا سوال نہیں جس کا جواب آپ ﷺ کی تعلیمات میں موجود نہ ہو۔حضرت نے آخر میں سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ اور قاسم فیوضات حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ کا مختصر تعارف کرایا اور کہا کہ میرے شیخ حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ نے ملک کے طول و عرض اور بیرون ممالک میں ذکر قلبی اور کیفیات قلبی کا بحرپہنچایا۔اس وقت بھی سلسلہ عالیہ کے پلیٹ فارم سے پوری دنیا میں کیفیات محمد الرسول اللہ ﷺ پہنچائی جا رہی ہیں۔
  آخر میں انہوں نے ملک سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی اور ذکر قلبی کا طریقہ بتایا اور اجتماعی بیعت بھی لی۔
Momin apne aamaal aisay ada karta hai jaisay woh Allah kareem ke Rubaroo hai - 1

حضرت محمد ﷺ کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے


 عشق رسول ﷺ کو ماہ مبارک ربیع الاول میں قید نہیں کیا جا سکتا بلکہ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو اسوہ رسول پر لانے کی کوشش کریں۔دین اسلام کو اللہ کریم نے تمام ادیان باطلہ پر غالب فرمایا ہے۔ آج جہاں بھی ترقی و خوشحالی اور فلاح کے نظام ہیں یہ سب انہوں نے دین اسلام سے لیے ہیں۔ 
  امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستا ن کا حیدرآباد(سندھ) میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس سے خواتین و حضرات کی بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں ظلم ہو رہا ہے اور اس وقت جو صاحب اختیار ہیں یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ نظام عدل کو اس طرح قائم کریں جیسے دین اسلام حکم فرماتا ہے۔ ملک سودی نظام کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے جو جس جگہ ہے اور اس وقت جس کے پاس حکمرانی ہے آگے ان سب کو جواب دینا ہوگا۔سودی معیشت کے ہوتے ہوئے کبھی سکون میسر نہیں ہوگا۔معاشرے میں اس وقت بہت تلخی آچکی ہے۔جو بولتا ہے تلخ بولتا ہے ایسے بولنے سے نہ بولنا بہتر ہے جس عمل سے تخریب ہو ایسے اعمال معاشرے کے بگاڑ کا سبب بنتے ہیں 
  انہوں نے مزید کہا کہ قاسم فیوضات حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ نے ملک کے طول وعرض میں اس اللہ اللہ کی نعمت عظمی کو لوگوں تک پہنچایا۔سخت گرمی میں ایک دفعہ سندھ کے دورہ پر تھے موسم کی شدت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے برکات نبوت ﷺ سے سینوں کو منور فرمایا۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان نے آخر میں حاضرین کو قلبی ذکر سکھایا اور اجتماعی بیعت بھی فرمائی۔
  یاد رہے کہ امیر عبدالقدیر اعوان سندھ کے دورہ پر ہیں جہاں کراچی کے بعد آج حیدرآباد میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس سے خطاب فرمایا جس میں خواتین و حضرات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس کے بعد کل ان شاء اللہ سکھر میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس کا انعقاد ہو گا جہاں امیر عبدالقدیر اعوان خصوصی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہو گی۔
Hazrat Mohammad SAW ki zindagi hamaray liye behtareen namona hai - 1

سیاست معاشرے کے لیے طب اور علاج کی حیثیت رکھتی ہے


وطن عزیز پاکستان میں نظام عدل و انصاف کا یکساں حصول فوری اور نافذ العمل ہو جائے تو بہت سی خرابیاں اور برائیاں ختم ہو جائیں گی . اللہ کریم نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے کسی نعمت پر احسان کا نہیں فرمایا کہ مومنین پر احسان فرمایا ہے لیکن بعثت رحمت عالم ﷺ کے موقع پر اللہ کریم فرماتے ہیں کہ میں مومنین پر بہت بڑا احسان فرمایا۔ ہم امام الانبیاء،رحمت اللعالمین سے دعوی محبت تو کرتے ہیں لیکن کیا اس دعوے کی شہادت ہماری گفتار دے گی، ہمارا عمل دے گا؟اگر ہم بحیثیت مجموعی دیکھیں تو اس وقت ہمارا معاشرہ تقسیم کی ان حدوں تک پہنچ چکا ہے کہ ہر گھر میں جھگڑا ہے،ہم نے بچوں کو موبائل سکریں کے حوالے کر دیا ہے۔میاں بیوی جو کہ بقائے انسانیت کی بنیاد ہیں ان میں بھی بہت خلیج آ چکی ہے۔ہمیں اپنے سمیت اپنے اہل خانہ اور بچوں کو دین محمد الرسول اللہ ﷺ کی تعلیمات پر لانے کی ضرورت ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس، ماڈل کالونی کراچی میں خواتین وحضرات کی بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ سیاست معاشرے کے لیے طب اور علاج کی حیثیت رکھتی ہے۔لیکن موجودہ سیاست خود ٹوٹ پھوٹ کا شکا ر ہے . اس نظام سیاست میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ یہ معاشرے میں وہ کردا ر ادا کرے کہ اس کے بنیادی مسائل حل کرنے کی کوشش کرے۔سوشل میڈیا کی وجہ سے اس وقت وطن عزیز میں ہر کوئی پریشان ہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے بچوں کو نماز پنجگانہ کا پابند بنائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کے لیے اجتماعی دعا فرمائی اور خواتین و حضرات کی سلسلہ عالیہ میں اجتماعی بیعت بھی لی۔
  یاد رہے کہ اس عظیم الشان بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس میں ڈاکٹر فاروق ستار،محمد فاروق اعوان رکن صوبائی اسمبلی سندھ وچئیر مین تنظیم الاعوان پاکستان،صدر تنظیم الاعوان سندھ یوتھ نعیم اعوان،ابراھیم اعوان صدر کراچی ڈویژن،جنرل سیکرٹری تنظیم الاعوان ملک شان اعوان کراچی ڈویژن،ڈاکٹرزاھد اعوان،آفتاب جہانگیر،اقبال قریشی،غازی صلاح الدین،جنرل سیکرٹری فرخ بشیر تنظیم الاخوان سندھ،کیپٹن امین ملک صدر تنظیم الاخوان سندھ کے علاوہ امجد اعوان سیکرٹری نشرواشاعت تنظیم الاخوان پاکستان نے بھی شرکت کی۔
آخر میں مکھیا عالم ہندو برادری سردار نے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کو سندھی ٹوپی اور اجرک پہنائی۔
Siyasat muashray ke liye tib aur ilaaj ki hesiyat rakhti hai - 1

جہاں تک ہمارا ختیار ہے ہم اپنے اختیار کا استعمال دین اسلام کے مطابق کر یں


ساری آسائشوں،ساری جدت اور انتہائی دیدہ زیب گھروں میں رہنے والوں میں خودکشی کا رجحان زیادہ ہے۔اس ساری ترقی نے انسان کو ظاہراً بہت آسانی اور آرام دہ زندگی تو دے دی لیکن وہ خوشی وہ راحت جو دلوں کو ملنی چاہیے تھی وہ نہ مل سکی۔اور نوبت یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ بندہ اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتا ہے۔اگر ہم ان معاشروں کو دیکھیں جہاں دین اسلام پر عملداری اور قرآن کریم کی تعلیمات اور احکامات پر عمل ہو رہا ہوتا ہے وہاں دنیاوی طور پر کچھ بھی نہ ہو لیکن وہاں مستحکم اور اطمینان کے ساتھ زندگی گزر رہی ہوتی ہے وہاں مجموعی طور پر بھی مثبت کردار نظر آتے ہیں۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ جہاں تک ہمارا ختیار ہے ہم اپنے اختیار کا استعمال دین اسلام کے مطابق کر یں۔ہمیں اپنی زندگیوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ ہم صلح رحمی،درگزراور اللہ کی مخلوق پرکتنا رحم کررہے ہیں اگر ایسانہیں ہے تو پھراس کا مطلب ہے کہ ہم دین اسلام کو مان تو رہے ہیں لیکن قلب کی گہرائی میں جو یقین ہوتا ہے وہ ہمیں حاصل نہیں ہے۔اسی وجہ سے جو آج معاشرے کی صورت حا ل ہے وہ وہ پر سکون نہیں ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس گزرتی زندگی کی سانسوں کو اللہ کے نام سے مزین فرمائیں۔دین اسلام دین حق ہے اس کے سامنے کوئی اور نظریہ نہیں ٹھہر سکتا۔ اللہ کریم محتاج نہیں ہیں ہمیں دین اسلام کی ضرورت ہے ہمارے اندر انابت ہوگی،صدق ہوگا تو حق تلاش کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی بلکہ ہر چیز میسر ہوگی۔اللہ کریم اسباب پیدا فرما دیں گے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ زندگی کے جس پہلو کو بھی اختیار کر رہے ہو اُسے سوچ سے عمل تک دین اسلام کے مطابق ڈھال لو۔اللہ کریم نے ہمارے لیے دین اسلام پسند فرمایا ہے۔جہاں ہم دین اسلام کے مطابق عمل کریں گے اس کے اثرات ذاتی زندگی سے لے کر معاشرتی زندگی تک اور پھر اس سے بھی آگے آخرت میں بھی کامیابی ہی کامیابی ہے۔جہاں دین اسلام کے حکم کو چھوڑ کر ذاتی پسند کے مطابق عمل کریں گے وہاں نقصان اُٹھائیں گے۔دین اسلام وہ تربیت فرماتا ہے جو ذات سے لے کر اجتماع تک ہر ایک کے لیے فائدہ مند ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
 
jahan tak hamara Ikhtiar hai hum apne ikhtiyar ka istemaal deen islam ke mutabiq karen - 1

اپنی اولاد کو حکمت کے ساتھ راہ راست پر رکھنے کی پوری کوشش کریں

راہ سلوک اورشعبہ تصوف کا مسافر ہونا اور اس نازک ذمہ داری کی ادائیگی کے لئے حضرت قاسم فیوضات مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ کا حکم فرمانا اور آج کے دن سات سال کا عرصہ گزر جانا۔ آپؒ کا وصال 7 دسمبر 2017 کو مغرب سے کچھ وقت بعد ہوا اس دن سے اپنی کوشش کی کہ آپؒ کی دی گئی امانت اور سینہ بہ سینہ برکات محمد رسول ﷺ کو اپنی جان سے زیادہ عزیز رکھتے ہوئے مخلق خدا تک پہنچاوٗں اور رب کریم سے یہ امید ہے کہ جہاں مخلوق خدا کا دخل ہو گا اور بر گزیدہ ہستیوں کی مبارک راہ پر ہونا نصیب فرمایااپنی غلطیوں اور کمزوریوں کے باوجود یہ ڈھارس بندھ جاتی ہے کہ اللہ کریم مہربانی اور کرم فرمائیں گے تو یہ بخشش کا سبب ہو جائیگا  ۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ حضرت ؒ نے جو امانت ہمارے سپرد کی ہے اورہمارے سینوں میں برکات محمد رسولﷺانڈیلی ہیں ہمیں  اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ دینی اور عملی پہلووٗں  میں ہم کہاں کھڑے ہیں۔ یہی بہترین طریقہ ہے کہ یوم وصال کو یاد کریں۔ ان خیالات کا اظہارحضرت امیر عبسالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے ماہانہ اجتماع کے موقع پر ہزاروں خواتین وحضرات سے کیا 
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اندرحرص و لالچ اس قدر آگئی ہے کہ ہم اپنے عزیز ترین رشتوں میں بھی لحاظ کو بالائے طاق رکھ کر بہنوں کو وراثت میں حصہ نہیں دیتے ہیں۔ یہ وہ رشتہ ہے کہ بھائی بہنوں کے سروں پر ہاتھ رکھیں انکی معاونت کریں یہ سب اس وجہ سے کہ ہم نے قناعت چھوڑ دی ہے۔ اسکو چھوڑنے سے ہم اندھے ہو گئے ہیں اور اپنے فرائض کو بھول جاتے ہیں۔ اللہ کریم سے مغفرت طلب کرتے ہوئے اپنی کم ائیگی کا اظہار کریں اور صوفیہء اکرام فرماتے ہیں کہ تہجد پڑھا کرو اور سحری کا زکرکیا کرو جو سے بندہٗ موٗمن کو وہ ثمر نصیب ہو تا ہے جو کہ آنے والے دنوں میں  بیج بن کر منفقین،قانتین،صادقین،صابرین والی خصو صیات نصیب ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور مغفرت کی طلب کرتے ہیں۔ آج ہمیں اپنے شیخ  ؒسے محبت اور اظہار محبت کا ہونا اسکا بہترین اظہار یہ ہے کہ اپنا جائزہ لیں گردوپیش کو چھوڑ دیں معاشرے کو اس نظر سے چھوڑ دیں کہ وہ "یہ"کر رہا ہے۔ لوگوں کو کنوئں میں چھلانگ لگاتے ہوئے دیکھ کر کنوئں میں کودنا درست نہیں۔ لوگ حرام کھا رہے ہیں میں بھی کھانا شروع کر دوں یہ عمل ٹھیک نہیں ہے۔ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنا گھر، اپنی اولاد، اپنے والدین جہاں تک اسکا حکم چلتا ہے اسکے اوپر انکی ذمہ داری ہے کہ وہ اللہ اللہ کر رہے ہیں، دین متین پر عمل کر رہے ہیں؟ اپنی اولاد کو حکمت کے ساتھ راہ راست پر رکھنے کی پوری کوشش کریں اور یہ تب ہوگا جب آپ خود عمل صالح کریں گے اور بحثیت سالک دوسروں تک زکر الہی کی دعوت پہنچانا بھی انفاق فی سبیل اللہ ہے اور یہ پودے صدقہٗ جاریہ ثابت ہونگے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ آنے والے حالات اچھے نہیں ہیں اور بحثیت مجموعی ہم نے دنیا میں اپنے حالات عزت والے نہیں چھوڑے۔ ایسی کوئی بات ایسا کوئی عمل جو پوری امت کے لئے تکلیف کا سبب بن رہا ہو چاہے وہ ایک لفظ ہی کیوں نا ہواس غلط روش کا نا بنے۔ وطن عزیز میں انصاف اور سچائی میں اپنامثبت کردار ادا کریں اور یہ سب کچھ لوگوں کی واہ واہ لینے کی بجائے صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لئے کریں۔ آخر میں انہوں نے ملک و قوم کے لئے خصوصی دعاء فرمائی اور دنیا سے چلے جانے والوں کے لئے مغفرت کی دعاء فرمائیں
Apni aulaad ko hikmat ke sath raah raast par rakhnay ki poori koshish karen - 1

عالم اور اہل علم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکامات کو سمجھے


عالم اور اہل علم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکامات کو سمجھے،آپ ﷺ کی رسالت کے اقرار کرے اور رسالت کے تمام پہلوؤں پر عمل کرے۔ ڈگریاں اور اسناد بے معنی ہو جاتی ہیں جب بندہ مومن حق کے خلاف بول رہا ہوتا ہے اس کا یہ انکار اسے جاہلوں میں شامل کر دیتا ہے کیونکہ علم کی بنیاد نور ایمان ہے اور نور ایمان ہی بندہ مومن میں اہلیت پیدا کرتا ہے کہ وہ حق کو پہچان سکتا ہے اور پڑھنا لکھنا نہ بھی جانتا ہو لیکن اپنے عمل کا جائزہ لے رہا ہوتا ہے کہ وہ خلاف شریعت تو نہیں ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ دین کا علم حاصل کرنا ضروری ہے کیونکہ عمل کرنے کے لیے جاننا ضروری ہے۔دین اسلام کا اقرار ہم کرتے ہیں لیکن یہ اقرار مضبوط قدموں پر نہیں ہے معذرت خواہانہ اقرار عمل تک نہیں لے جاسکتا۔کیا مسلمان ایسے ہوتے ہیں جیسے آج ہم ہیں؟ان نقائص کودور کرنے کی ضرورت ہے۔دنیا میں مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے لیکن اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہے ہیں اور پس رہے ہیں۔اس کی بنیاد ی وجہ دین اسلام کی تعلیمات پر عمل نہ کرنا ہے۔بحیثیت قوم ہمیں اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور دین اسلام کے سنہری اصولوں پر عمل کر کے ہی ہم دین و دنیا میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں دو روزہ روحانی اجتماع جاری ہے جس میں حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی اتوار دن گیارہ بجے ملک بھر سے آئے سالکین سلسلہ عالیہ سے خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔دعوت عام دی جاتی ہے کہ اس بابرکت پروگرام میں شرکت فرما برکات نبوت ﷺ سے اپنے دلوں کو منور کیجیے۔
aalam aur Ehal e ilm woh hai jo Allah taala ke ehkamaat ko samjhay - 1

معاشرے میں باہم انتشار،بے یقینی کی کیفیت،اور دست و گریباں ہونا،اس کی بڑی وجہ قلوب میں اللہ کا خوف نہ ہونا ہے


اگر ہم اپنی زندگیوں کو اللہ کریم کے احکامات کے مطابق گزاریں اور اپنے فیصلوں کو نبی کریم ﷺ کے ارشادات کے مطابق کر لیں تو پھر ہمارے درمیان احترام ہو گا۔اختلافات پر باہم نشست ہوگی اور اس پر جو فیصلے ہوں گے چاہے وہ کسی فریق کے حق میں ہوں یا کسی کے خلاف کیونکہ یہ فیصلے قرآن وسنت کے مطابق ہوں گے ا س لیے ہر فریق کو تہہ دل سے قبول بھی ہوں گے۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔۔
  انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کو زمانوں کی قید سے آزاد فرمایا گیا اور اولاد آدم اور جن و انس کے لیے قیام قیامت تک فرما دیا۔آپ ﷺ کا زمانہ تمام زمانوں میں سب سے افضل زمانہ ہے۔پھر اس کے بعد والا اور پھر اس کے ساتھ والا، یہ تین زمانے سب سے افضل زمانے ہیں۔جوں جوں ہم آپ ﷺ کے زمانہ مبارک سے دور ہوتے جا رہے ہیں ہم میں ہر طرح کی انحطاط آ رہی ہے  ہمارے قول و فعل میں تضاد ہے۔ہمارے ظاہر اور باطن میں فرق ہے۔یہ اتنی بڑی خرابی اور فتور ہے جو باہم انتشار پیدا کرتا ہے اور قلوب پر سیاہی چھا جاتی ہے۔صالح عمل کا دارومدار بھی دل کی کیفیت پر اور نیت کا درست سمت ہونا ضروری ہے۔جب اپنی ذات کو محور بنا کر زندگی بسر کی جائے تو نتائج پھر ایسے ہی آئیں گے جیسے آج ہم اپنے معاشرے میں دیکھ رہے ہیں۔خوف خدا کا دل میں ہونا اس کے لیے اعلان کی ضرورت نہیں ہے بلکہ کردار ایسا ہونا چاہیے کہ لوگوں کے لیے بہتری اور دین کی رغبت کا سبب بنے۔بہتری کا معیار اپنی پسند و نا پسند پر نہیں ہے بلکہ وہ بہتر ہے جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کو پسند ہے۔اس طرح ہر ایک کو اس کے حقوق ملتے ہیں اور ایک دوسرے کا لحاظ ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آجکل ہمارے الفاظ اور جملوں میں کبر اور انانیت بہت زیادہ ہے۔حالانکہ بظاہر ہماری حیثیت کچھ بھی نہیں  اس کبر کی وجہ سے ہماری عبادات میں کمی اور کمزوری آرہی ہوتی ہے۔دنیاوی مصروفیت کی وجہ سے عبادات کو چھوڑ دینا اس سے دنیاوی کاموں میں بھی برکت نہیں رہتی مصروفیت اور بڑھتی جائی گی اگر عبادات اور اللہ کی حضوری میں لگ جائیں تو اللہ کریم ایسی برکت عطا فرمائیں گے کہ تھوڑے وقت میں زیادہ کام ہو جائے گا۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Muashray mein baahum inteshaar, be yakeeni ki kefiyat, aur dast o gireybn hona, is ki barri wajah qaloob mein Allah ka khauf nah hona hai - 1

نور ایمان اور تقوی کی دولت سے بندہ مومن کا لمحہ لمحہ اطاعت الہی سے مزین ہو جاتا ہے


سوشل میڈیا پر اسلامی موضوعات کا تمسخر اُڑانا،دین اسلام اور حدیث مبارکہ کو موضوع بحث بنا کر الجھنااور مزاق بنانا بہت بڑی گستاخی ہے۔نور ایمان اور تقوی کی دولت سے بندہ مومن کا لمحہ لمحہ اطاعت الہی سے مزین ہو جاتا ہے۔
 ایسی کیفیت کا حامل شخص پوری طرح محتاط ہوتا ہے کہ کوئی عمل خلاف شرع نہ ہو جائے چہ جائیکہ اب ہم اسلامی موضوعات کا تمسخر سوشل میڈیا پر اُڑا رہے ہوتے ہیں۔ بندہ مومن کو یہ ادراک ہونا چاہیے کہ میراہر ہر عمل اللہ کریم کے روبرو ہے۔ہم گناہ کر کے جواز تلاش کر رہے ہوتے ہیں اسی لیے توبہ کی توفیق بھی سلب ہو جاتی ہے۔وہ خالق ہے ہمارے اعمال کے ساتھ ساتھ وہ ہمارے دلوں میں جو  ارادے ہیں ان کو بھی جانتا ہے ہمارا وہ ایمان کہاں کھو گیا جس میں تقوی کی یہ کیفیت ہو کہ میرے اللہ کریم میرے ساتھ ہیں اور میرا ہر عمل اس کے روبرو ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ نورایمان اس قابل کرتا ہے کہ بندہ پرہیزگار بن جائے،صدق دل سے غیر مشروط اطاعت پرہیزگاری ہے۔  عبادات،ایمان میں مضبوطی کا سبب بنتی ہیں اور معاملات میں نکھار آتا ہے۔پھر بندہ حکم الٰہی کے مطابق اپنے معاملات کرتا ہے ان میں منافقت نہیں ہوتی۔ہم دعوی ایمان بھی رکھتے ہیں اور اللہ کریم سے گلے بھی کر رہے ہوتے ہیں کبھی بیماری کی وجہ سے،کبھی رزق کی وجہ سے کبھی حیثیت کی وجہ سے۔اللہ کریم یہ سمجھ عطا فرمائیں کہ ہماری زندگی دین مبین کے مطابق بسر ہو اور بندہ مومن کو یہ ادراک نصیب ہو یہ رشتہ نصیب ہو کہ وہ کہے میرے اللہ کریم میرے نبی کریم ﷺ یعنی یہ کیفت اور حال نصیب ہو جائے۔اسی دنیا اور اس کی چیزوں کو ایسے استعمال کریں کہ ہر عمل کا حساب دینا ہے دنیا فنا ہونے والی ہے اس کی چیزیں بھی فانی ہیں اخروی زندگی دائمی ہے ہمیں بھی بہتری کے بارے سوچنا چاہیے اس دنیا میں رہتے ہوئے اپنی نظر آخرت پر رکھیں۔آخرت میں بے ایمان اور منافق کا کوئی حصہ نہیں ہو گا۔جنت اللہ کریم کی رضا کی نشانی ہے جنہیں اللہ کریم کی رضا نصیب ہوگی انہیں جنت کی رہائش گاہ نصیب ہوگی۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
Noor e Emaan aur taqwa ki doulat se bandah momin ka lamha lamha itaat ellahi se muzayyan ho jata hai - 1

دنیا کی محبت بھی انسان اور انسانی معاشرے کی ضرورت ہے


 دنیا کی محبت بھی انسان اور انسانی معاشرے کی ضرورت ہے۔دنیا مسافر خانہ ہے دنیا کو اپنی منزل کا راستہ سمجھیں اور خود کو مسافر جانیں، راستے کا استعمال منزل کے لیے کریں تو منزل نصیب ہوجائے گی اگر راستہ کو ہی منزل سمجھ بیٹھیں گے پھر خطا کھائیں گے۔اپنی خواہشات کو رد کر کے اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی محبت اور اطاعت کو اولیت دی جائے۔ مال و دولت کمانا کوئی عیب یا گناہ نہیں ہے لیکن جائز طریقہ اختیار کریں۔اگر اللہ کریم کے عطا کردہ اصول و ضوابط کے تحت عمل کریں گے تو مال و دولت کمائیں گے تو یہی کام عبادت بن جائے گا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ ضروریات زندگی کو مقصد حیات نہیں بنالینا چاہیے انہیں ضروریات زندگی تک ہی رکھنا چاہیے۔حق قبول کرنے کا شعور اللہ کریم نے پیدائشی طور پر ہر فرد کے اندر رکھ دیا ہے۔ضروریات دین کا جاننا ہم سب کی ذمہ داری ہے جانیں گے نہیں تو عمل کیسے کریں گے۔انسانی شعور کا تقاضہ ہے کہ اپنا جائزہ لیں اور غلطیوں کی معافی طلب کریں اور آئندہ کے لیے سیدھی راہ کا انتخاب کریں مقصد اللہ کی رضا کو رکھیں دنیا کو مقصد نہ بنائیں۔اللہ کی محبت تمام محبتوں سے افضل ہونی چاہیے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
 
Duniya ki mohabbat bhi insaan aur insani muashray ki zaroorat hai - 1