Latest Press Releases


ملکی اور قومی سطح پر دین اسلام کے سنہری اصولوں کو عملی طور پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے


  موجودہ دور میں ہم ایمان کی اس سطح پر آگئے ہیں کہ دین اسلام کے اصولوں اور قوانین کو اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ طلاق کی شرح بہت زیادہ ہو چکی ہے لیکن جب اس سے متعلق پوچھا جائے تو کہتے ہیں میں طلاق نہیں دینا چاہتا تھا غصے میں دے دی۔یہ سب تاویلیں ہیں جو ہم نے بنا رکھی ہیں۔حالانکہ یہ بہت بڑا جرم ہے کہ ہم اس چیز کو حلال جانیں جو اسلام نے حرام کر دی ہوئی ہے اور اسے حرام کر لیں جو دین اسلام نے حلال کی ہے۔ایمان کی دولت میں وہ قوت ہوتی ہے کہ یہ مخلوقِ خدا کو انصاف پہنچانے کا سبب بن جاتی ہے۔آپ ﷺ نے ایک ایک فرد کی تربیت فرمائی اور ایسا سینچا کہ انہوں نے ایک دوسرے کے لیے جا ن دے دی۔ آج کا مسلمان قرآن کریم اور نبی کریم ﷺ کے ارشادات سے راہنمائی لینے کی بجائے کافر و مشرک کے پاس جا رہے ہیں کہ آپ کوئی طریقہ اور سلیقہ سکھاؤ جس سے ہم میں بہتری آسکے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ ہمیں ملکی اور قومی سطح پر دین اسلام کے سنہری اصولوں کو عملی طور پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔اسلام کے مطابق زندگی گزارنے سے مراد یہ نہیں ہے کہ دنیا چھوڑ دیں بلکہ دنیا میں اس طرح رہیں جیسے اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے۔اپنے بچوں کودنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دین اسلام کی تعلیم بھی دی جائے۔تاکہ جب وہ معاشرے میں ایک فرد کے طور پر نکلے تو اسے ضروریات دین کا علم ہو اور وہ ایک مثالی مسلمان بنے۔حضرت عمر فاروق ؓ کے دور میں جب زلزلہ آیا تو آپ نے زمین پر درہ مارا اور فرمایا کیوں کانپ رہی ہے کیا تمہارے اوپر انصاف نہیں ہو رہا؟ آج اگر بحیثیت مجموعی دیکھیں تو زندگی کا کون سا شعبہ ہے جہاں اسلام نافذ ہے؟
  یاد رہے کہ مرکز دارالعرفان منارہ میں جاری سالانہ اجتماع تزکیہ نفس کے لیے ہے جو بندہ مومن کی ضرورت ہے،وہ داغ جو گناہوں سے ہمارے قلوب پر لگ چکے ہیں ان کو دھونے کے لیے یہ اللہ اللہ کی ضربیں قلوب پر لگائی جاتی ہیں۔اللہ کریم نے رو ز قیامت تک مخلوق خدا کی ہر ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اسباب پیدا فرمائے ہیں۔اپنے اللہ سے دلوں استحقام مانگا جائے،حلال و حرام کا خیال رکھیں،حقوق و فرائض کا خیال کریں۔اللہ کریم دین اسلام کی سمجھ عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Mulki aur qaumi satah par deen islam ke sunehri usoolon ko amli tor par nafiz karne ki zaroorat hai - 1

دین اسلام پر مخالفین صدیوں سے برسرِپیکار ہیں


دین اسلام پر مخالفین صدیوں سے برسرِپیکار ہیں ان کے عظائم یہ ہیں کہ مسلمانوں کو کمزور کیا جائے اس کے لیے وہ ہمارے کھانوں میں حرام اشیاء کی ملاوٹ کر رہے ہیں۔ایسے لوگوں کومعاشرے میں بحیثیت مسلمان علماء داخل کرنا، جو  اصل میں کفر کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہوتے ہیں۔اس طرح کے اور کئی ہتھکنڈے بھی شامل ہیں۔ موجودہ دور میں سوشل میڈیا اور ہمارے ٹی وی کی سکرین پر بے حیائی اور برائی کو اتنا عام کر دیا گیا ہے کہ جن گھروں میں ویسے کوئی داخل نہیں ہو سکتا تھا وہاں تک بھی سکرین کی صورت میں ہمارے بچوں تک فحاشی اور عریانی پہنچائی جا رہی ہے۔جس وجہ سے ہم بحیثیت مجموعی حق سے دورہوتے جا رہے ہیں۔ہمارے اندر انانیت اس قدر آچکی ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہمارے خاندان بکھر رہے ہیں۔اس وقت معاشرے میں اس طوفانِ بدتمیزی کا مقابلہ قرآن و سنت پر اس کے پورے معانی و مفاہیم کو سمجھ کر عمل کرنے سے ہی ممکن ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ مرکز دارالعرفان منارہ میں جاری سالانہ اجتماع کا انعقاد بھی اسی لیے ہے کہ یہاں شب و روز محنت مجاہدہ کرایا جاتا ہے اور ذکر قلبی کی محافل کا انعقاد ہو رہا ہے یہ اللہ اللہ کی تکرار بندہ مومن کے قلب پر لگے سیاہ دھبے دھو کر رکھ دے گی۔اور اس کی جلا سے بندہ نیکی کی راہ پر چلنے لگتا ہے اور برائی سے دورہونا شروع ہو جاتا ہے۔یہاں پر رزق حلال کے ساتھ ساتھ طیب رزق کا بھی اہتمام ہوتا ہے عمل صالح تب ہی ممکن ہے جب رزق حلال بھی ہو اور طیب بھی ہو۔
  یاد رہے کہ مرکز دارالعرفان منارہ میں جاری سالانہ اجتماع میں وطن عزیزکے علاوہ بیرون ممالک سے بھی خواتین و حضرات شرکت کرر ہے ہیں،اپنی باطنی تربیت کے لیے شیخ کی خدمت میں آ رہے ہیں۔اس 40 روزہ روحانی تربیتی اجتماع کا اختتام 20 جولائی کو دن گیارہ بجے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ کے اختتامی بیان اور اجتماعی دعا کے ساتھ ہو گا۔صدائے عام ہے کہ یہاں تشریف لائیں اور اپنے قلوب کو برکات نبوت ﷺ سے منور کریں
Deen islam par mukhalfin sadiiyon se brsrِpikar hain - 1

بین المذاہب کا اصول اور ضابطہ وہی درست ہو گا جس کی راہنمائی قرآن مجید نے فرمائی ہے


بین المذاہب کا اصول اور ضابطہ وہی درست ہو گا جس کی راہنمائی قرآن مجید نے فرمائی ہے۔آج کل بین المذاہب کے نام پر یہ کہا جاتا ہے کہ سارے درست ہیں اور سارے ایک ہی رخ پر ہیں یہ بہت بڑا دھوکہ ہے۔دوسرے مذاہب کے لوگوں کے حقوق کا مکمل خیال رکھیں اپنے فرض صدقات دینے کے بعد نوافل صدقات تک بھی دوسرے مذہب کے لوگوں کو دے سکتے ہیں۔آج سے چودہ صدیاں پہلے نبی کریم ﷺ کو بھی تو یہی کہا گیا تھا کہ مکہ مکرمہ میں پہلے ہی بے شمار مذاہب ہیں آپ بھی اپنا مذہب اپنائیں لیکن ہمارے مذاہب کو باطل قرار نہ دیں لیکن آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم میرے ایک ہاتھ پر سورج اور دوسرے پرہاتھ پر چاند بھی لا کر رکھ دو پھر بھی میں اسلام کے علاوہ تمام مذاہب کو باطل کہوں گا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ حقوق نسواں پر موجودہ دور میں بہت بات کی جاتی ہے جلوس نکالے جاتے ہیں کہ میرا جسم میری مرضی۔لیکن غور کریں عورت کی عزت جتنی اس ماڈرن معاشرے نے پامال کی ہے اس سے پہلے سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔اسلام نے عورت کو وہ حقوق دئیے جو آج تک کوئی نہ دے سکا۔جب ہم مخلوق سے امیدیں وابستہ کرتے ہیں تو یہ شرک کی تاریں ہیں جن سے آگ کا جھولا بن جاتا ہے جو بندے کو اس میں لے جاتا ہے سبب اختیار کرنے سے دین اسلام منع نہیں فرماتا سبب کو کُل جان لینا یہ درست نہیں ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اسلام دہشت گردی کی اجازت بلکل نہیں دیتا۔کسی کے بھی عبادت خانے کو نقصان پہچانے سے منع فرماتا ہے۔اسلام جنگ کے بھی اصول وضح فرماتا ہے۔اسلام ہر ایک کو اس کے حقوق دیتا ہے کسی پر ذبردستی کی اجازت نہیں اور نہ ہی اسلام کسی کو یہ اجازت دیتا ہے کہ کوئی اللہ اور اللہ کے نبی ﷺ کی ذات پر گستاخی کرے۔اسلام دین فطرت ہے تمام انسانیت کا مذہب ہے۔انسانیت کوئی مذہب نہیں انسانیت سے دین اسلام کو نکال دیں پیچھے حیوانیت رہ جاتی ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائ
bain al mzahb ka usool aur zabita wohi durust ho ga jis ki rahnumaiye quran Majeed ne farmai hai - 1

کسی شئے کا عین اپنے مقام پر ہونا عدل کہلاتا ہے


تاریخ گواہ ہے کہ جس خطے پر شریعت اسلامی کا نفاذ ہواوہاں پر پھر کسی اور قانون یاضابطے کی کوئی حیثیت نہیں رہی۔ آج اگر ہم شرعی قوانین کو نافذ کریں تو اس کے مقابل وہ قوانین جو غیر اسلامی ہیں وہ قابل عمل بھی نہیں اوران کے اندر کسی نہ کسی پہلو میں کسی ایک فریق کے ساتھ زیادتی اور ظلم ہوگا۔انصاف صرف اس بات میں ہے جو اللہ اور اللہ کے نبی ﷺ نے ارشاد فرمائی ہے۔آج دنیا میں مسلمان تعداد میں سب سے زیادہ ہونے کے باوجود مغلوب ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن و سنت سے رجوع کرنا چھوڑ دیا اس لیے ہم مار کھا رہے ہیں۔ہم نام کے مسلمان ہیں لیکن ہمارا کردار عمل سے خالی ہے۔ہم ہر کام میں اپنی پسند اور اپنی مرضی نافذ کرنا چاہتے ہیں ہم بحیثیت مسلمان اپنا کردار ادا نہیں کر رہے اس لیے ہم دنیا میں محکومی کا شکار ہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ کسی شئے کا عین اپنے مقام پر ہونا عدل کہلاتا ہے۔اُمت مسلمہ کو واپس ان اصولوں کو اپنانا ہوگا جو ہماری بنیاد ہیں آج اگر ہم تجزیہ کریں بطور اسلامی ریاست تو لکھا جاتا ہے کہ ہمارا قانون قرآن و سنت ہے اور سود یہاں قانوناً نافذ ہو تو پھر اس کو کیا کہیں گے؟کیا ہم اسلام پر عمل پیرا ہیں؟ ہم جو لباس پہنتے ہیں وہ سود کے دھاگوں سے بنا ہے جس جائے نماز پر نماز ادا کرتے ہیں وہ سودی معیشت کے پیسوں سے بناہے۔جب تک ہم ان چیزوں کوسمجھیں گے نہیں،دور نہیں کریں گے قوت ایمانی کیسے آئے گی؟ہمارے پاس اختیار نہیں ہے،ہمارے پاس ملک کا اقتدار نہیں ہے کہ ہم مخلوق پر حکم نافذ کر سکیں لیکن ہمارے پاس اپنے وجود کی حکمرانی تو ہے جہاں جس کے پاس جتنا اختیار ہے اتنا تو قرآن وسنت کو نافذ کریں۔وہ کبھی محکوم نہیں ہوگا دنیا سے جاتے ہوئے بھی وہ شہادت دے رہا ہوگا کہ میرا جتنا اختیار تھا میں نے اتنا اسلام کو نافذ کر دیا۔جو حق پر چلے گا اسے دنیا و آخرت کی کامیابی نصیب ہوگی۔صدیاں گواہ ہیں کہ اسلامی قوانین تمام زمانوں اور تمام انسانوں کے لیے قابل عمل ہیں ان پر عمل کر کے غیر مسلم بھی استفادہ حاصل کر رہا ہے۔یہ بہترین فیصلے ہیں اگر ان پر عمل کیا جائے تو سب کو انصاف میسر آئے۔اللہ کریم نے ہر ایک کو اختیار دیا کہ وہ کون سا راستہ منتخب کرتا ہے۔۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Kisi shae ka ayin apne muqam pr hona adal kehlata hai - 1

عامر خٹک کمشنر راولپنڈی نے گزشتہ روز دارالعرفان منارہ کا دورہ کیا

عامر خٹک کمشنر راولپنڈی نے گزشتہ روز دارالعرفان منارہ کا دورہ کیا ۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ سے ملاقات کی  یہاں کے نظم و نسق اور جاری تربیتی پروگرام جو کہ سالانہ اجتماع کی صورت میں چل رہا ہے بہت سراہا۔ صقارہ ایجوکیشن سسٹم اور صلہی سکول کا بھی وزٹ کیا ۔ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان نے کہا کہ یہاں مدارس کا نظام نہیں ہے بلکہ ایسا تعلیمی نصاب ترتیب دیا گیا ہے جس کو حاصل کرنے کے بعد بندہ اپنی عملی زندگی میں ایک مسلمان فرد کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دے رہا ہوتا ہے ۔ مزید برآں انجنئیر عامر ختک صاحب نے حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ کے مزار مبارک پر حاضری دی ۔ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان نے مہرنبوت والی شیلڈ کمشنر صاحب کو پیش کی.
Amir Khatak commissioner Rawalpindi ne guzashtah roz Darul Irfan ka daura kia  - 1

ہر عمل کے پیچھے نیت ہوتی ہے


شہادت کا عمل یوم الست سے لے کر قیامت تک رہے گا۔روز محشر جب تمام انبیاء شہادت دیں گے تو پھر حضرت محمد ﷺ شہادت دیں گے۔ تنویر مسیح نے آج دارالعرفان منارہ میں حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا اورکلمہ شہادت پڑھا اس کے علاوہ سلسلہ کی بیعت بھی کی۔شیخ سلسلہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان نے اس کانام محمد اسلام تجویز فرمایا اور مبارک باد دی اور دعا فرماتے ہوئے کہا کہ دائرہ اسلام میں داخل ہونا بہت بڑی سعادت ہے اب اسلام کے ہر حکم پر عمل کرنا ہوگا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا سالانہ اجتماع کے موقع پر صحبت شیخ میں خطاب
  انہوں نے کہا کہ ہر عمل کے پیچھے نیت ہوتی ہے ظاہر میں اگر عمل درست بھی ہو لیکن نیت درست نہ ہو تو وہ عمل درست نہیں سمجھا جائیگا  ضرورت ہے کہ ہم اپنی نیتوں کو درست کریں تا کہ ہمارا ہر عمل عند اللہ بھی قبول ہو۔جب بندہ غلطی کرتا ہے اور آگے بڑھتا چلا جاتا ہے پھر وہ اپنی غلطیوں کا جواز پیش کرتا ہے۔ہم کسی کے ساتھ زیادتی اس لیے کرتے ہیں کہ اس نے میرے ساتھ زیادتی کی یہ ہمارے پاس جواز ہوتا ہے غلطی کرنے کا زیادتی کرنے کا، یہ درست عمل نہیں ہے۔تمام عبادات کا حاصل ہی یہ ہے کہ ہمارے ہر عمل کے اندر خلوص آجائے ہم خالص ہو کر اللہ کی رضا کے لیے نیکی کریں اپنی نیکی کا اجر یا بدلہ اللہ کریم کی طرف منسوب کریں کسی کے عمل کو دیکھ کر ویسا عمل نہ کریں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Har Amal key peeche niat hoti hai - 1

آج بھی ہمارے پاس تعلیمات نبوت ﷺ اور برکات نبوت موجود ہیں


 بعثت رحمت عالم ﷺ سے لے کر آج تک صدیاں گزر چکی ہیں یہ بہت بڑا فاصلہ ہے لیکن آج بھی ہمارے پاس تعلیمات نبوت ﷺ اور برکات نبوت موجود ہیں اور یہ حق قیام قیامت تک رہے گا۔ یہ سلاسل تصوف انہی برکات کو سینہ اطہر رسول ﷺ سے آج بھی متلاشی سینوں تک پہنچا رہے ہیں۔ان اصول و ضوابط کو اپنانا ہوگا جو آپ ﷺ نے فرمائے ہیں۔یہ ذکر اللہ بندہ مومن کے لیے غذا بھی ہے اور دوا بھی، یہ اللہ کا نام وہ قوتِ عمل عطا کرے گا جو شیطان کے سارے فریب کو ریزہ ریزہ کر کے رکھ دے گا۔یہ اجتماعات کا انعقاد بھی اس لیے ہے کہ یہاں شب و روز ایک ایک بندے پر محنت کی جا رہی ہے۔  باطنی اصلاح کی ضرورت  فی زمانہ معاشرے کی تپش بڑھنے کے ساتھ بہت ضروری ہے کہ ہمارے حالات اور عمل سیدھی سمت میں رہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ قرآن کریم جس کی آج ہم تلاوت کرتے ہیں یہ کلام بھی لب ہائے مبارک محمد الرسول اللہ ﷺ سے ہمیں نصیب ہوا۔آپ ﷺ اکیلے اس وحی کے گواہ ہیں کہ یہ کلام باری ہے۔یہ مخلوق پر اللہ کریم کی بہت بڑی عطا ہے۔یہ ہمارے لیے شرف کی بات ہے کہ نبی کریم ﷺ کی اطاعت نصیب ہو۔یہ ہمارے لیے بندگی کی معراج ہے۔ایمانیات ہوں،عبادات ہوں یا معاملات جو بھی اصول مقرر فرما دئیے گئے ہیں سارا حق ان کے اندر ہے ان کے باہر حق نہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ کیفیات کی جب بات آئے گی تو ایک ایک سبق سے لے کر بالائے منازل تک مشائخ سلسلہ عالیہ نے بہت محنت فرمائی جیسے ایک بچے کو انگلی پکڑ کر چلایا جاتا ہے ایسے محنت کرائی گئی۔اللہ ہمیں توفیق دے کہ یہ جو فانی جہان کی مصروفیت نے ہمیں لپیٹ رکھا ہے ہم کہتے ہیں ہم فارغ نہیں،ہماری طبیعت ٹھیک نہیں یا ہم مصروف ہیں اس لیے نماز نہیں پڑھ سکے اس لیے ذکر  نہیں کر سکے جہاں دنیا کا ذاتی مفاد ہو وہاں نہ طبیعت روکتی ہے نہ مصروفیت روکتی ہے۔اپنا تعلق اللہ کریم سے مضبوط بنائیں۔بنیاد خلوص ہے۔جہاں اللہ کے نام پر اللہ کے حبیب ﷺ کے نام پر اجتماع نصیب ہو اس سے بڑھ کر اور کیا بات ہو سکتی ہے۔اللہ کریم ہمیں امتی کے رشتے میں اخلاص عطا فرمائے۔دنیا کے حالات دنیا کی تپش بڑھ رہی ہے اور مزید بڑھتی جائے گی یہ دنیا کے حالات ہیں کبھی ذلزلے کبھی جنگیں یہ اتار چڑھاؤ اس دنیا کا حصہ ہیں حالات جیسے بھی ہوں نور ایمان کی ضرورت ہر وقت ہوتی ہے۔ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ اپنے معاملات بحیثیت ذات سے لے کر قومی اور مسلم امہ کے طور پر ہمارا جو عمل ہے وہ مثبت ہو۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
یاد رہے کہ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے مرکز دارالعرفان منارہ میں 40 روزہ سالانہ روحانی اجتماع جاری ہے جس میں سالکین کو ایک باقاعدہ منظم تربیتی پروگرام سے گزارا جاتا ہے۔حضرت شیخ المکرم مد ظلہ العالی روزانہ دن گیارہ بجے صحبت شیخ میں بیان فرماتے ہیں۔
Aaj b hamare pas taleemat Nabuwat aur Barkat Nabuwat mujood hain - 1

کشف و الہام ولی کی ذات کے لیے ہوتاہے


کشف و الہام ولی کی ذات کے لیے ہوتاہے اور اس کے درست ہونے کے لیے ارشاد نبوی ﷺ کی کسوٹی پر پرکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ظاہری علوم کسی کے پاس نہ بھی ہوں پھر بھی حکمت و دانش کا ہونا ممکن ہے کیونکہ وہ اپنے ہر عمل اور سوچ کی راہنمائی در مصطفے ﷺ سے لے رہا ہوتا ہے۔دانش مندی و حکمت صرف اور صرف دین اسلام پر عمل کرنے میں ہے۔اوصاف نبوت میں بھی یہ ہے کہ اللہ کریم اپنی ان عظیم ہستیوں کو براہ راست علم و حکمت اور دانائی عطا فرماتے ہیں۔اور اللہ کے ولی اتباع رسالت ﷺ اختیار کرکے اس میں سے حصہ پا لیتے ہیں۔یہ رب العالمین کی عطا ہے۔اس سے ایک بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اپنی اولاد اور اپنے ماتحتوں کو جب ہدایات دے رہے ہوں تو اپنی گفتگو کو آپ ﷺ کے ارشادات کے مطابق رکھیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسر براہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ جتنا کوئی دین اسلام سے باہر ہو گا اتنا وہ مخلوق میں فساد کا سبب بنے گا جس کا اسے جواب دینا پڑے گا۔جہاں اللہ کریم نے اپنے انبیاء مبعوث فرمائے وہاں ساتھ اپنی کتاب اور حکمت و دانائی بھی عطا فرمائی تا کہ انبیاء اللہ کی مخلوق کی راہنمائی کر سکیں۔اور ہر قوم کو وہ بنیادی سمجھنے کی استعداد بھی عطا فرمائی۔کہ جب ان کے پاس اللہ کا نبی حق لے کر آئے تو ان کے پاس یہ استعداد بھی ہو کہ وہ صحیح اور غلط کی پرکھ بھی کر سکیں اور اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے فیصلہ بھی کر سکیں۔ قرآ ن کریم میں ارشاد ہوتا ہے کہ جب کافروں کا کوئی گروہ جہنم میں ڈالا جائے گا ان سے فرشتے پوچھیں گے کیا تمہارے پاس حق نہیں پہنچا تھا وہ کہیں گے پہنچا تھا ہماری بد بختی کہ ہم نے خود پر ظلم کیا اور حق کو ٹھکرایا۔آج ہمارے پاس وقت ہے ہم اس امتحان گاہ میں ہے ہمیں خود کو دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہم کتنا دین اسلام پر عمل پیرا ہیں۔
  اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔ آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Kashf o Alham Wali ki Zaat k lie hota hai - 1

ہم قربانی کر کے آپ ﷺ کی سنت ادا کرتے ہیں


 سنت ابراھیمی (قربانی)جو کہ نبی کریم ﷺ نے ادا کی ہم قربانی کر کے آپ ﷺ کی سنت ادا کرتے ہیں۔ اللہ کی راہ میں جانور ذبح کر کے اس اجر عظیم میں حصہ پا لیتے ہیں جو حضرت ابراھیم ؑ نے حضرت اسماعیل ؑ کی گردن پر چھر ی چلا کر پایا۔شرط یہ ہے کہ ہمارا یہ عمل خالص نیت کے ساتھ ہوصرف اور صرف اللہ کی رضا کا حصول ہو۔اپنی خواہشاتِ ذاتی کو قربان کرکے احکام خداوندی کو بجا لانا اصل قربانی ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
انہوں نے کہا کہ قربانی کے جانوروں کا بہت زیادہ خیال رکھا جائے۔اور جب آپ انہیں ذبح کر لیں پھر ان کا گوشت عزیزداروں اور ضرورتمندوں کوبھی دیں اور اللہ کا شکر ادا کریں۔یاد رکھیں اللہ کے ہاں ان جانوروں کا خون پہنچتا ہے نہ گوشت بلکہ اللہ کے ہاں ہمارا وہ تقوی پہنچتا ہے اورباطن کا وہ حال جس کا تعلق نیت سے ہے۔تقوی کا گھر ہمارا قلب ہے۔جہاں سے تمام خیالات اور احکامات صادر ہوتے ہیں اور اس کی اصلاح ذکر قلبی سے ہی ممکن ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ انسان اور جانور دونوں اللہ کی مخلوق ہیں اس نے یہ احسان فرمایا کہ جانوروں کو ہمارے تابع کر دیا ہم ان کی قربانی کرتے ہیں ان کا گوشت کھاتے ہیں اور پھر ہمارے لیے عزت بھی ہیں۔اس سارے کی بنیاد تقوی ہے کہ ہم اللہ کی عظمت بیان کریں جب ہم پورے شوق اور پورے اہتمام کے ساتھ یہ قربانی کا فریضہ سرانجام دیں گے تو اللہ کی رضا نصیب ہوگی عجز نصیب ہوگا اخلاص نصیب ہوگا۔اور جواستعداد رکھتے ہیں اور قر بانی نہیں کرتے وہ بے شک عید گاہ کی طرف بھی نہ جائیں۔ یعنی وہ آئے نہ آئے برابر ہے۔
اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Hum qrubani kr key Ap SAW ki sunnat ada krte hain - 1

دانش مندی یہ ہے کہ ہم اپنی زندگیاں قرآن و سنت کے مطابق بسر کریں


آج جو جتنی دین پر بحث کرتا ہے ہم اسے اتنا دانش مند سمجھتے ہیں جو درست نہیں ہے۔ساری کی ساری دانش مندی اور عقل مندی دین اسلام کے تحت ہے،کلام ذاتی کے تحت ہے۔دانش مندی بھی اللہ کی عطا ہے جسے چاہے عطا فرماتا ہے۔ہم دانشور کا خطاب اس بندے کو دے رہے ہوتے ہیں جو عین دین پر بحث کر رہا ہوتا ہے۔یہ دانش مندی نہیں صرف نقصان ہے۔جب حقائق سامنے آتے ہیں پھر بندہ کا وہ جھوٹ جو وہ اپنے آپ سے بول رہا ہوتا ہے جاتا رہتا ہے اور یہ حقائق موت کے وقت ہی سامنے آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ایک ایک غلطی سامنے آنا شروع ہو جاتی کہ میں نے کہاں اور کیا غلط کیا۔
  امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
 ذاتی مسائل سے لے کر،خاندانی اور معاشرتی تمام مسائل کا حل اللہ کریم نے قرآن کریم میں ارشاد فرمادیا ہے۔ہمیں صرف قرآن و سنت سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔نبی کریم ﷺ نے جو مبارک زندگی بسر فرمائی ہے اور عملی زندگی کے ہر پہلو کی راہنمائی ہمیں سنت خیر الانام سے حاصل ہو رہی ہے۔اگر یہ سمجھ نصیب ہو جائے کہ میرے لیے راہ ہدایت صرف اور صرف قرآن و سنت ہے پھر دنیا و آخرت میں آسانی ہو جائے گی۔کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔اصل دانش مندی یہ ہے کہ ہم اپنی زندگیاں قرآن و سنت کے مطابق بسر کریں۔زندگی کا مقصد ہی اللہ کی رضا اور اس کا قرب ہونا چاہیے۔آپ ﷺ امام الانبیاء ہیں آپ ﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے۔ہم اللہ کی رحمت کو ضروریات دنیا کے کی تکمیل کے لیے دیکھتے ہیں ہم کہتے ہیں اللہ کی بڑی رحمت ہے۔ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ تو تھے نہیں ہمارا ہونا بھی اللہ کی رحمت ہے۔اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے۔آپ ﷺ کی ذات،مجسم رحمت ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Danish mandi yeh hai ke hum apni zindaganian quran o sunnat ke mutabiq busr karen - 1