Latest Press Releases


ہمیں وہ محبت اور عشق درکار ہے جو ہمیں اپنے اعمال سے آگاہ رکھے


 محبت رسول ﷺ کو وہ معراج حاصل ہونی چاہیے جو ان تمام محبتوں جن میں اولاد،والدین اور اپنی عزیز ترین ہستیوں کی محبت پر غالب ہو۔ جسے اللہ کریم سے آشنائی درکار ہے جو قرب الہی کا طالب ہے یا راہ ہدایت کا متلاشی ہو، یاد رہے کہ یہ سب کچھ درمصطفی ﷺ سے ہی حاصل ہوگا۔
 شیخ سلسلہ امیر عبدالقدیر اعوان کا سینٹرل مسجد اہل سنت والجماعت اوسلو ناروے میں خواتین حضرات کی کثیرتعدادسے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اسباب کا اختیار کرنا کسی مقصد کے حصول کے لیے ہوتا ہے،کوئی عمل کرنا یا کوئی سفر اختیار کرنا کسی مقصد کی تکمیل کے لیے ہے۔اس کائنات کی تخلیق سورج چاند ستارے،سمندر،رات اور دن کا آنا جانا یہ سب حضرت انسان کے لیے ہے اور بشر کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا۔اس کے ساتھ نبی کریم ﷺ کو مبعوث فرما کر اللہ کریم فرماتے ہیں کہ اے مومنو اللہ کا یہ تم پر بہت بڑا احسان ہے 
  ہمیں وہ محبت اور عشق درکار ہے جو ہمیں اپنے اعمال سے آگاہ رکھے اور ہمیں اپنی زندگی کی اصل حقیقت بتائے۔ہم اس لیے تو اس دنیا میں نہیں آئے کہ روزی کمائیں،بچے پیدا کریں خاندان ہو اولاد ہو،صحت بیماری کے ساتھ اس دنیا سے چلے جائیں اگر یہی زندگی ہے تو پھر ایک پرندے اور ہماری زندگی میں کیا فرق ہے جس مخلوق کو اللہ کریم نے اپنی روح امر ربی سے نوازا ہو جس کی بدولت یہ واحد مخلوق ہے جو اپنے رب کو پہچان سکتی ہے۔درجہ احسان یہ ہے کہ بندہ اپنے رب کی عبادت ایسے کرے جیسے وہ اسے دیکھ رہا ہو اور دوسرا درجہ یہ ہے کہ کہ اس کے نہاں خانہ دل میں یہ یقین ہو کہ میرا رب کریم اسے دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغربی ممالک میں اسفار کا موقع ملتا ہے ان کی کامیابی کا راز کیا ہے؟ان کی ترقی ان اصولوں پر مضمر ہے جو ان قوموں نے اسلام سے لیے ہیں اور ہم نے آج وہ اصول اور قائدے چھوڑ دئیے ہیں اس وجہ سے ہم پستی کا شکار ہیں۔آپ ﷺ نے فرمایا کہ جہاد اکبر یہ ہے کہ اپنے ہر عمل کو دین اسلام کے مطابق گزاریں۔ہر ہر لمحے کا مجاہدہ ہے۔میں یہاں ہزاروں میل کے فاصلے پر صرف اور صرف اللہ کی رضا کے حصول کے لیے آیا ہوں اور تعلیمات نبوت ﷺ کے ساتھ ساتھ برکات نبوت ﷺ کے اس بحر کو قریہ قریہ پہنچانے کی سعی کر رہا ہوں۔اعمال میں صدق تب نصیب ہوتا ہے کہ بندہ ذاتی خواہش رد کر کے اپنے ہر عمل کو رضائے باری تعالی پر لے آئے۔
اوسلو ناروے میں حاجی عبدالرؤف،چوہدری اظہر اقبال،چوہدری ارشد عزیز وڑائچ،ملک سلطان حمزہ اعوان،چوہدری اسماعیل سرور،چوہدری سرفراز احمد،عامر جاوید شیخ،چوہدری اصغر،چوہدری محمد ریاض گجر،چوہدری بشیر احمد اور میجر عاطف صاحب نے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کی آمد اور انتظامات میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔
  آخر میں انہوں نے مسجد کے امام صاحب سید نعمت علی شاہ صاحب،مولانا محبوب الرحمن صاحب اور مسجد کی انتظامیہ اور ممبران کا شکریہ ادا کیا  اورامت مسلمہ کے اتحاد اور فلسطین کے مسلمانوں کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Hamein woh mohabbat aur ishhq darkaar hai jo hamein –apne aamaal se aagah rakhay - 1

بندہ مومن کااس دار دنیا میں ہر وقت امتحان ہے


بندہ مومن کااس دار دنیا میں ہر وقت امتحان ہے۔ہمیں ہر وقت اپنے رب سے دنیا و آخرت کی بھلائی کا طالب ہونا چاہیے۔جب بھی کوئی بندہ برائی کرتا ہے تو اس کا یہ عمل اس کے ارد گرد کے لوگوں کے لیے خرابی کا سبب بنتا ہے۔ارشاد باری تعالی ہے کہ خشکی اور تری میں فساد حضرت انسان کے اعمال کے سبب کے نتیجے میں ہے۔دین اسلام سے دوری کی وجہ سے ہم بحیثیت امتی اتحاد اور اتفاق سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ہم دوسروں کے حقوق کے لیے اپنے حصے کے فرائض ادا نہیں کر رہے جس کی وجہ سے معاشرے میں انتشار اور بے سکونی ہے 
اس سب کے تدارک کے لیے ہمیں دین اسلام پر عمل کرنا ہوگا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا   بریڈ فورڈ (برطانیہ)  دارالعرفان میں جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ دین اسلام میں کوئی ایسا حصہ نہیں ہے جس میں ہمارے لیے راہنمائی موجود نہ ہو۔ اگر ہم دین کو سمجھیں گے نہیں سیکھیں گے نہیں عمل نہیں کریں گے تو وہ جو امت کے اتفاق اور اتحاد کی کیفیت ہے وہ ہم تک کیسے پہنچے گی۔جو والدین اور بھائی بہن کے حقوق ہیں وہاں تک ہم کیسے پہنچیں گے؟آج کے دور میں ہم دین اسلام کے سنہری ارشادات کو چھوڑ کر یہ چاہتے ہیں کہ جو ہم کہہ رہے ہیں اس پر عمل کیا جائے ہماری پسند کے مطابق لوگ چلیں ہمیں فالو کریں۔یہ صرف اللہ کریم کو سزاوار ہے کہ وہ ایک ذات ایسی ہے جس کی مانی جائے۔ہماری بنیاد قرآن ہے ہم اگر قرآن کریم کے مطابق زندگی کو ڈھال لیں تو ہم ہر معاشرے میں ایک مثالی لوگ ہوں جن سے انسانیت کو فائدہ ہو۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے امت مسلمہ کے اتحاد اور فلسطین کے مسلمانوں کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Bandah momin ka is daar duniya mein har waqt imthehaan hai - 1

ہر انسان میں یہ استعداد موجود ہے کہ وہ حق کو پہچان سکے


بندہ مومن کو ہر لمحہ معیت باری تعالی نصیب ہے۔اس کائنات کے ہر ذرے سے لے کر انسان تک ہر ایک کو رحمت باری تعالی حاصل ہے اگر یہ رک جائے تو ہر شئے ختم ہوجائے۔بحیثیت امتی ہمیں ہر لمحہ اس بات کو مد نظر رکھنا ہوگا کہ ہم کسی سے باہم اختلاف کرتے ہوں یا کسی کے لیے محبت کے جذبات رکھتے ہوں اس سب کی بنیاد فرمان مصطفی ﷺ ہونی چاہیے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا  مانچسٹر برطانیہ  میں سراجا منیرا کانفرس سے خطاب۔
انہوں نے کہا کہ ہر انسان میں یہ استعداد موجود ہے کہ وہ حق کو پہچان سکے۔جنہیں معیت محمد الرسول اللہ ﷺ  نصیب ہوئی ان کی پسند و نا پسند نبی کریم ﷺ کے ارشادت کے تحت ہوگئی۔آج بھی انسانیت کی جو بھی ضرورت ہے اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کا حکم انسان کی اس ضرورت کی تکمیل فرماتا ہے۔اور پھر صرف ضرورت کی تکمیل نہیں ہوتی بلکہ اللہ کی رضانصیب ہوتی ہے اس کا قرب نصیب ہوتا ہے اسی زندگی میں رہتے ہوئے ان احکامات پر عمل کرتے ہوئے آخرت بھی تعمیر ہو رہی ہوتی ہے۔اجرو ثواب بھی عطا ہورہا ہوتا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ انسانی تخلیق کا مقصد ہی اللہ کریم سے محبت کرنا ہے۔اللہ کریم نے چاہا کوئی ایسی مخلوق ہو جو اپنی ساری ضروریات،اپنی زندگی کے اتار چڑھاؤ کے ہوتے ہوئے مجھے اپنا جانے مجھ پر فدا ہو میرے احکامات کے مطابق اپنی زندگی گزارے اپنی خواہشات کو چھوڑ کر میرے حکم کے مطابق اپنی زندگی بسر کرے۔ دنیا کی تمام محبتوں [پر اللہ کی محبت غالب آ جائے۔اپنی ذات کی نفی کرتے ہوئے سب سے زیادہ محبت مجھ سے کرے اور یہی بندہ مومن کی معراج ہے۔اللہ کریم فرماتے ہیں جب بھی میرا بندہ مجھے پکارتا ہے میں اس کی بات سنتا ہوں اسے بھی تو چاہیے کہ وہ بھی میری بات مانیں۔ضرورت ہماری ہوتی ہے،  محتاج ہم ہیں وہ صرف عطا فرماتا ہے اور اپنے بندوں سے بہت زیادہ محبت فرماتا ہے۔یہی زندگی ہوگی یہی صحت بیماری،خوشی اور غم ہوں گے ہم نے صرف اپنی زندگی کو اللہ کے حکم کے مطابق بسر کرنا ہے ہمارا ہر عمل عبادت میں شامل ہوتا جائے گا۔اللہ کریم صحیح  شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے امت مسلمہ اور فلسطین کے مسلمانوں کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Har insaan mein yeh istedad mojood hai ke woh haq ko pehchan sakay - 1

تمام عبادات کا دارومدار خالص نیت اور خشوع و خضوع پر ہے


سلاسل تصوف میں ساری محنت قلوب کی اصلاح پر کرائی جاتی ہے۔تمام عبادات کا دارومدار خالص نیت اور خشوع و خضوع پر ہے۔خشوع و خضوع کا حصول اور نیت کو خالص کرنا اللہ اللہ کی تکرار سے ہی ممکن ہے۔
شیخ المکرم حضرت امیر عبدالقدیر اعوان  کا  برمنگھم (انگلینڈ)  دارالعرفان میں سراجا منیرا کانفرنس سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اللہ کریم نے اپنے اوپر رحمت کو لازم فرما لیا ہے اسی لیے اللہ کریم نے رحمت اللعالمین مبعوث فرمائے۔اللہ کریم اپنی مخلوق کو محبوب رکھتے ہیں اگر کوئی اللہ کی مخلوق پر زیادتی کرے گا اسے اس کا حساب دینا پڑے گا۔فرائض نبوت میں ایک فرض یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ  مخلو ق کو پاک کرتے ہیں ان کا تذکیہ فرماتے ہیں۔جتنی بھی کسی میں ناپاکی ہو جب وہ صدق دل سے کلمہ طیبہ پڑھتا ہے تو تمام ناپاکی اس سے ختم کر دی جاتی ہے۔ہم اپنے تمام فیصلے دل سے کرتے ہیں جو فیصلہ دل کرتا ہے ہم وہی کام کرتے ہیں وہ اچھا ہو یا برا۔جب دل پاک ہوتے ہیں جب ان میں اللہ کے نام کو بسایا جاتا ہے پھر خواہش ذاتی نہیں بلکہ اللہ کا حکم مقدم ہوجاتا ہے۔جب تذکیہ نفس کی بات آئے گی پھر بات دل کی آئے گی جہاں نور ایمان ہے جو کفیات کا گھر ہے۔یہ صرف خون سپلائی کرنے والی مشین نہیں ہے بلکہ اس کے اندر ایک لطیفہ ربانی ہے۔اسے درست کرنے کی ضرورت ہے اسے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔جو کیفیت دل میں ہوگی اس کا اثر پورے وجود پر پڑے گا جس میں سوچ سے نگاہ اور نگاہ سے لے کر ہر ایک فعل شامل ہے۔
یاد رہے کہ شیخ المکرم حضرت امیر عبدالقدیر اعوان برطانیہ کے روحانی دورہ پر ہیں جہاں وہ برطانیہ کے مختلف شہروں میں سراجا منیرا کانفرنسز سے خطاب کر رہے ہیں برمنگھم میں بھی اسی نسبت سے پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں حضرات و خواتین کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی جس میں بڑی تعداد پاکستانی کمیونٹی کی تھی۔اس کے علاوہ ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بھی شرکت کی۔
  آخر میں انہوں نے امت مسلمہ اور فلسطین کے مسلمانوں کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی۔
tamam ebadaat ka dar-o-madar khalis niyat aur Khashoo o Khazoo par hai - 1

کامیابی کی بنیاد نورایمان ہے


ہمارے نزدیک کامیابی کے مختلف معیار ہیں۔کوئی دولت کے حصول کو کامیابی سمجھتا ہے کسی کی کامیابی کا معیار اقتدار کا حصول ہے،کسی کی نظر میں طاقت کا ہونا کامیابی ہے۔یہ تمام کامیابیاں ختم ہونے والی ہیں۔قرآن کریم کی روشنی میں اصل کامیابی اللہ کریم کی واحدانیت اور نبی کریم ﷺ کی بعثت پر ایمان لانا ہے۔اس کامیابی کا حاصل یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کو نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ کے مطابق ڈھال لیں۔
نبی کریم ﷺ سے محبت دنیا و آخرت میں ہماری کامیابی کا سبب ہے۔آپ ﷺ کی محبت سے ہمیں وہ روشنی عطا ہوتی ہے کہ ہم حقیقت سے آگاہ ہو سکیں۔ ہمیں اپنے ایمان کی مضبوطی کو چانچنے کے لیے جو شرائط قرآن کریم میں بیان فرمائی گئی ہیں ان میں پہلی شرط خشو ع و خضوع کے ساتھ نماز کی ادائیگی ہے۔کہیں ہم معاملات دنیا کے لیے اپنی نماز تو نہیں چھوڑ رہے؟ جو ایمان والے ہیں ان کی شرط تو یہ ہے کہ وہ نماز بھی ادا کرتے ہیں اور پورے خلوص کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔دیکھنے کی ضرورت ہے کہ عبادات میں ہمارا شوق اور جذبہ کیسا ہے؟نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ اپنے بچوں کو نماز کی ترغیب دیں اور ان کی عمر کے ساتھ ساتھ اس ترغیب کو بڑھایا جائے۔
شیخ المکرم حضرت امیر عبدالقدیر اعوان  کا  لندن (انگلینڈ)   میں سراجا منیرا کانفرنس میں حضرات و خواتین سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ تعلیمات محمد الرسول اللہ ﷺ پر عمل کرنے کے لیے کیفیات محمد الرسول اللہ ﷺ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔  تعلیمات محمد الرسول اللہ ﷺ پر اتنا یقین ہو کہ ہمارے اعمال اس یقین کی شہادت دیں۔اللہ کریم نے نبی کریم ﷺ کی جو شان بیان فرمائی ہے کہ آپ ﷺ سراجا منیرا ہیں یعنی ایسا روشن چراغ جس سے پوری مخلوق کو روشنی (حق) نصیب ہو تی ہے۔ہمیں جو امتی کا رشتہ نصیب ہوا ہے یہ اللہ کریم کا بہت بڑا احسان ہے۔جب کیفیات کی بات آئے گی پھر سلاسل تصوف کی بات ہوگی۔صدری علوم کی بات آتی ہے جو سینہ بہ سینہ چلتے ہیں۔اللہ کریم فرماتے ہیں جو میرے لیے محنت کرتا ہے میں اس کے لیے راستے کھول دیتا ہوں۔نبی کریم ﷺ سے محبت صرف منانے کے لیے نہیں بلکہ اس منانے کو عمل تک لانے کی ہے۔اپنے ہر عمل کو اس لیے کیجیے کہ اللہ کا حکم ہے اور اس طریقے سے کیجیے جس طرح نبی کریم ﷺ نے کرنے کا حکم فرمایا ہے۔
آخر میں انہوں نے ذکر قلبی کی اہمیت پر بات کی اور حاضرین محفل کو طریقہ ذکر قلبی سکھایا۔اور اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
  یاد رہے کہ اس کانفرنس میں سالکین سلسلہ عالیہ اور ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کے علاوہ جناب ضمیر اعوان،نجم چوہدری،عامر گل،چوہدری اشفاق ٹوبہ اور حافظ فرحان بھی شامل تھے۔
kamyabi ki bunyaad Noor e Eman hai - 1

حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی کا سالانہ روحانی تربیتی دورہ یوکے اور یورپ

شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی اپنے سالانہ روحانی تربیتی دورہ یوکے و یورپ کے لیے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے روانہ ہوگئے۔
اس موقع پر ائیرپورٹ پر اسلام آباد و راولپنڈی ڈویژن کے ذمہ داران جن میں خلیفہ مجاز راولپنڈی ڈویژن محمد ارشد، جنرل سیکرٹری چوہدری طارق، سیکرٹری فنانس طارق اعوان، صدر الاخوان اسلام آباد امجد علی ملک، مرکزی سیکرٹری اطلاعات پاکستان امجد محمود اعوان کے علاوہ وابستگانِ سلسلہ عالیہ اور عقیدت مندوں نے آپ کو دعاؤں کے ساتھ رخصت کیا۔
دورہ یوکے و یورپ کا باقاعدہ آغاز جمعہ 11 اپریل 2025 کو لندن کی مرکزی مسجد (Heathrow Central Mosque) سے ہوگا، جس میں حضرت شیخ المکرم جمعہ کا خطاب فرمائیں گے۔
اس دورہ کے تحت برطانیہ و یورپ کے مختلف شہروں میں "سراجاً منیراً کانفرنسز" کے تحت عظیم الشان روحانی اجتماعات منعقد ہوں گے۔ جن شہروں میں یہ پروگرام ہوں گے اُن میں لندن، برمنگھم، مانچسٹر، نیلسن اور بریڈ فورڈ شامل ہیں۔ ان اجتماعات کا مقصد شرکاء کو ذکر اللہ کے ذریعے روحانی تربیت فراہم کرنا اور بطریقِ اویسیہ سیرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی برکات سے روشناس کرانا ہے۔
شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ ان مخصوص پروگراموں کے علاوہ انفرادی ملاقاتیں بھی کریں گے، جن میں عامۃ الناس خصوصاً نوجوان شرکت کر کے انفرادی و اجتماعی رہنمائی حاصل کریں گے۔
یہ سالانہ دورہ ترویجِ برکاتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ملنے والی عظیم زمہ داری کا حصہ ہے، جس کے تحت حضرت شیخ المکرم مدظلہ العالیٰ تزکیہ نفس اور باطنی تربیت کے پیغام کو قریہ قریہ، شہر شہر، دنیا بھر میں عام فرما رہے ہیں
Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan's Visit UK & EUROPE 2025 - 1

کوئی محفل جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کے ذکر کے بغیر ہو روز محشر اس کے بارے سخت سوال ہو گا


حضرت امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کی چکوال آمد پر اہلیان چکوال،دوست احباب اور احباب سلسلہ نے والہانہ استقبال کیا۔حضرت شیخ المکرم کو چکوال آمد پر پھولوں کے گلدستے پیش کیے گئے اور پھولوں کے ہار بھی پہنائے گئے اور ہر طبقہ فکر کے لوگوں نے حضرت کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان نے استقبال کرنے والوں سے گاڑی سے اتر کر مصافحہ کیا۔تمام احباب نے حضرت جی کو اپنے درمیان پا کر انتہائی خوشی کا اظہار کیا۔استقبال کرنے والوں میں قاضی عمیر عزیز،ملک حفیظ انجم،محمد ارشد صدرالاخوان راولپنڈی ڈویژن اور امجد اعوان سیکرٹری اطلاع تنظیم الاخوان پاکستان کے علاوہ کئی افراد نے شرکت کی۔
  انہوں نے خان پور میں اعوان برادری کی ایک نجی محفل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی محفل جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کے ذکر کے بغیر ہو روز محشر اس کے بارے سخت سوال ہو گا۔آپ ﷺ کی ذات مجسم رحمت ہے اور یہ واحد در ہے جو تمام نیک اعمال کے لیے یہاں سے راہنمائی لینا ضروری ہے۔یاد رکھیں اللہ کی مخلوق میں انسان کو اشرف المخلوقات بنایا سب اولاد آدم ہیں۔یہ ذات اور برادریوں کی تقسیم اللہ کریم نے مختلف دنیاوی امور کی سر انجام دہی کے لیے بنائے ہیں۔اللہ کے نزدیک وہی محبوب اور محترم ہے جو تقوی کے لحاظ سے بہتر ہے۔اعوان قوم کی نسبت حضرت علی ؓ سے ہے۔اعوان کا مطلب مددگار ہے۔ہمارا قبیلہ جہاں انفرادی طور پر مثبت کردار ادا کررہا ہے وہاں ملک و قوم کی سلامتی اور ترقی کے لیے بھی اپنا ایسا کردار ادا کریں کہ جیسا ہمارے اجداد نے ملک و قوم اور دین کی سربلندی کے لیے اپنے خون اور جانوں کے نذرانے دے کر ادا کیا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنی وہ ذمہ داری جو مجھے حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ نے سونپی ہے پوری کوشش کے ساتھ ملک پاکستان اور پوری دنیا تک پہنچاؤں۔آسٹریلیا سے لے کر افریقہ اور یو کے اور یورپ کے تمام شہروں میں ان برکات نبوت ﷺ کو پہنچاؤں   اللہ کریم اس کاوش کو شرف قبولیت عطا فرمائیں۔
  آخر میں حضرت کو ملک وسیم کرامت اور اعوان برادری کی طرف سے شیلڈ پیش کی گئی اور دعا کے ساتھ یہ پروگرام اختتام پزیر ہوا
koi mehfil jo Allah aur Allah ke habib  ke zikar ke baghair ho roz Mahshar is ke baray sakht sawal ho ga - 1

درود شریف ایسی دعا ہے جسے اللہ کریم ہمیشہ قبول فرماتے ہیں


 آپ ﷺ پر ہر لمحہ اللہ کریم رحمتیں نازل فرما رہے ہیں۔اللہ کریم نے اپنے آپ پر رحمت کو لازم کر لیا ہے۔اللہ کریم کو معاف کرنا بہت پسند ہے۔رمضان المبارک کے عشرہ جات سے نکل کر جہاں رحت، بخشش اور جہنم کی آگ سے آزادی کا پروانہ ملا ہم شوال میں داخل ہو گئے ہیں تو ہماری زندگیوں میں اس رمضان المبارک کی چاشنی آنے والے رمضان المبارک تک رہنی چاہیے۔رمضان المبارک کو رخصت نہ کریں بلکہ رمضان المبارک کی کیفیت کو ہمہ وقت اپنے ساتھ رکھیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ ہمارا ہر عمل یا فرمانبرداری ہے یا نافرمانی ہے۔فرمانبرداری یہ ہے کہ ہماری پسند و نا پسند اللہ کریم کی پسند و ناپسند میں ڈھل جائے۔اسی کو صوفیا فنا فی اللہ کہتے ہیں۔فنا بقا شعبہ تصوف میں بہت بلند مقام ہیں۔بعض صوفیا نے لکھا ہے کہ فنا بقا شعبہ تصوف کی تکمیل ہے لیکن ایسا نہیں جو یہاں سے آگے نہ جا سکے انہوں نے اسی کو کُل سمجھ لیا لیکن یہ یقینی بات ہے کہ اس سے آگے بہت سی منازل ہیں۔حضرت جی ؒ فرمایا کرتے تھے کہ جب بندہ یہاں پہنچتا ہے تو وہ اس قابل ہوتا ہے کہ منازل سلوک کو چل سکے۔لیکن اس کیفیت کا حاصل بھی نیت اور عمل ہے اور نیت اور عمل اسی زندگی میں جہاں اپنا وقت بسر کر رہے ہیں۔جیسی کسی کی نیت اور عمل ہو گا ویسے نتائج ملیں گے۔
 اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  یاد رہے کہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان رواں ماہ برطانیہ اور یورپ کا روحانی تربیتی دورہ کریں گے جہاں برطانیہ کے تمام بڑے شہروں میں سراجا منیرا کانفرنسز کا انعقاد ہوگا جس میں حضرت خطاب فرمائیں گے۔اس کے علاوہ وہاں پاکستانی کمیونٹی سے ملاقاتیں بھی ہوں گی۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Duroood shareef aisi dua hai jisay Allah kareem hamesha qubool farmatay hain - 1

عید وہ خوشی کا دن ہے جسے اللہ کریم نے مسلمانوں کے لیے پسند فرمایا۔


 حضرت امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے عید کا دوسرا دن اپنی فیملی اور دوستوں کے ہمراہ مرکزدارالعرفان منارہ میں گزارا۔مہمانوں کی تواضع مٹھائی اور چائے سے کی گئی اس کے بعد شاندار لنچ دیا گیا جس میں دیسی اور روایتی کھانے شامل تھے۔  
اس موقع پر انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا جو خاندانی نظام چلا آ رہا تھا جو بہت حد تک بگڑ چکا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اُس خاندانی نظام کو بحال کیا جائے اور خاندان کو جوڑا جائے۔نفرتوں کی بجائے خوشیا ں شیئر کی جائیں۔خاندان کے جتنے بھی مسائل ہوں وہ اسی نظام کے پلیٹ فارم کے تحت مل بیٹھ کر حل کیے جائیں چہ جائیکہ عدالتوں اور کچہریوں میں ان معاملات کو لے جایا جائے خاندان کے کسی بڑے کے پاس بیٹھ کراپنے خاندانی معاملات کو حل کیا جائے اس خاندانی نظام کی ہمارے معاشرے میں اشد ضرورت ہے 
  انہوں نے مزید کہا کہ عید وہ خوشی کا دن ہے جسے اللہ کریم نے مسلمانوں کے لیے پسند فرمایا۔وہ خوشی،خوشی نہیں رہتی جس کے ضابطے نہ ہوں۔نبی کریم ﷺ نے اس خوشی کو اختیار فرمایا ہماری راہنمائی فرمائی۔جو لوگ زیادتی کرتے ہیں ان کے چہرے پر بھی خوشی آتی ہے۔وہ لوگ جو ظلماً کسی سے کچھ چھین لیتے ہیں کامیابی پر وہ بھی خوش ہو رہے ہوتے ہیں۔جب تک اصول اور ضابطہ نہ ہو خوشی،خوشی نہیں ہو سکتی۔حقیقی خوشی کا اصول اور ضابطہ اللہ کریم کا حکم ہے نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے۔
  اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطافرمائیں
Eid woh khushi ka din hai jisay Allah kareem ne musalmanoon ke liye pasand farmaya  - 1

والدین کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی خدمت میں حصول رضائے باری تعالیٰ ہے


والدین کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی خدمت میں حصول رضائے باری تعالیٰ ہے اور کوئی بھی عمل بارگاہ الٰہی میں تب مقبول ہو گا جب وہ نور ایمان سے مزین ہوگا۔ یہ بنیاد ہے دین اسلام کی۔ آج ہم  جب اس بنیاد سے ہٹ گئے ہیں تو ہماری ذات انا اور تکبر کی صورت میں سامنے آگئی ہے جس کی وجہ سے وہ فروعی اختلافات جو کہ دین اسلام کا حسن ہیں، انہیں ہم کفر کے فتووں تک لے گئے ہیں اور دوسری بڑی خرابی بحیثیت مجموعی یہ آگئی ہے کہ ہم توکل اور ایمانیات میں اتنے کمزور ہو گئے ہیں کہ اپنی امیدیں اللہ کو چھوڑ کر مخلوق سے وابستہ کر لی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار حضرت امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ آپﷺکا زمانہ تمام زمانوں سے افضل زمانہ ہے اور جب آپ جلوہ افروز ہیں اور قرآن مجید میں ان مشرکین کے بارے فرمایا جا رہا ہے کہ یہ اندھے اور بہرے ہیں، حالانکہ اس وقت آپﷺ کے جسم اطہر کو جن پتھروں نے مس کیا وہ بھی کلمہ حق بلند کر رہے ہیں اور ایک بے جان بھی اللہ کریم کی تسبیح کر رہا ہے۔ ارشاد مصطفیﷺ ہے کہ احد پہاڑ کو مجھ سے محبت ہے اور میں بھی اس سے محبت کرتا ہوں۔ اسی جگہ پر وہ گوشت پوست کے انسان جو کہ مکلف مخلوق ہیں، انکار کر کے اندھوں اور بہروں میں شمار ہو رہے ہیں۔ اللہ کریم نے ہمیں مکلف مخلوق بنایا اور انسان کو اختیار دے دیا کہ وہ کون سی راہ کا انتخاب کرتا ہے۔
اس دنیا میں ہمارے آنے کا سبب ہمارے والدین ہیں۔ ارشاد ہے کہ اس کی ناک خاک آلود ہو جن کے والدین یا ان میں کوئی ایک موجود ہو اور بندہ ان کی خدمت کر کے جنت کا حقدارنہ ٹھہرے۔ ماں باپ کو پیار اور محبت کے ساتھ دیکھنے سے اللہ کریم مقبول حج کا اجر عطا فرماتے ہیں اور حکم ہے کہ والدین کے ساتھ کوئی ناپسندیدہ بات نہ کریں بلکہ انہیں اف تک نہ کہیں۔
یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ مرکز میں ہزاروں کی تعداد میں سنت و نفل اعتکاف کے لئے ملک کے طول و عرض سے سالکین تصوف آئے ہوئے ہیں اور باقاعدہ سحری سے لے کر رات ۱۱ بجے تک ایک ٹائم ٹیبل کے مطابق اپنا وقت بسر کر رہے ہیں۔ ان اوقات کار میں صحبت شیخ، فقہ کی کلاسز، درس حدیث اور باطنی اصلاح و تربیت کی گروپ وار کلاسز کا انعقاد ہوتا ہے۔ سحری اور افطاری کا وسیع بندوبست حضرت شیخ المکرم کی زیر نگرانی خدمت پر مامور رضاکار کر رہے ہیں اور باقاعدہ ایک منظم طریقے سے یہ سب کچھ سرانجام دیا جا رہا ہے۔ گذشتہ شام حضرت شیخ المکرم نے معتکفین کے ساتھ افطاری کی اور اس موقع پر لیلتہ القدر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اللہ کریم کا احسان ہے کہ اس بابرکت رات کو آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کا فرما دیا گیا ہے۔ اگر کسی ایک رات کی نشاندہی کر دی جاتی اور اگر اس رات کو بندہ غفلت میں گزار دیتا تو بہت بڑی گرفت کا سبب بن جاتی۔ آخر میں رمضان المبارک کے آخری جمعہ کے موقعہ پر ملک کی سلامتی اور موجودہ دہشت گردی کی لہر کے خاتمے کے لئے خصوصی دعا فرمائی
Walidain ke sath husn e sulooq aur un ki khidmat mein husool razaye baari taala hai - 1