Latest Press Releases


ہر عمل کے پیچھے نیت ہوتی ہے


شہادت کا عمل یوم الست سے لے کر قیامت تک رہے گا۔روز محشر جب تمام انبیاء شہادت دیں گے تو پھر حضرت محمد ﷺ شہادت دیں گے۔ تنویر مسیح نے آج دارالعرفان منارہ میں حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا اورکلمہ شہادت پڑھا اس کے علاوہ سلسلہ کی بیعت بھی کی۔شیخ سلسلہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان نے اس کانام محمد اسلام تجویز فرمایا اور مبارک باد دی اور دعا فرماتے ہوئے کہا کہ دائرہ اسلام میں داخل ہونا بہت بڑی سعادت ہے اب اسلام کے ہر حکم پر عمل کرنا ہوگا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا سالانہ اجتماع کے موقع پر صحبت شیخ میں خطاب
  انہوں نے کہا کہ ہر عمل کے پیچھے نیت ہوتی ہے ظاہر میں اگر عمل درست بھی ہو لیکن نیت درست نہ ہو تو وہ عمل درست نہیں سمجھا جائیگا  ضرورت ہے کہ ہم اپنی نیتوں کو درست کریں تا کہ ہمارا ہر عمل عند اللہ بھی قبول ہو۔جب بندہ غلطی کرتا ہے اور آگے بڑھتا چلا جاتا ہے پھر وہ اپنی غلطیوں کا جواز پیش کرتا ہے۔ہم کسی کے ساتھ زیادتی اس لیے کرتے ہیں کہ اس نے میرے ساتھ زیادتی کی یہ ہمارے پاس جواز ہوتا ہے غلطی کرنے کا زیادتی کرنے کا، یہ درست عمل نہیں ہے۔تمام عبادات کا حاصل ہی یہ ہے کہ ہمارے ہر عمل کے اندر خلوص آجائے ہم خالص ہو کر اللہ کی رضا کے لیے نیکی کریں اپنی نیکی کا اجر یا بدلہ اللہ کریم کی طرف منسوب کریں کسی کے عمل کو دیکھ کر ویسا عمل نہ کریں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Har Amal key peeche niat hoti hai - 1

آج بھی ہمارے پاس تعلیمات نبوت ﷺ اور برکات نبوت موجود ہیں


 بعثت رحمت عالم ﷺ سے لے کر آج تک صدیاں گزر چکی ہیں یہ بہت بڑا فاصلہ ہے لیکن آج بھی ہمارے پاس تعلیمات نبوت ﷺ اور برکات نبوت موجود ہیں اور یہ حق قیام قیامت تک رہے گا۔ یہ سلاسل تصوف انہی برکات کو سینہ اطہر رسول ﷺ سے آج بھی متلاشی سینوں تک پہنچا رہے ہیں۔ان اصول و ضوابط کو اپنانا ہوگا جو آپ ﷺ نے فرمائے ہیں۔یہ ذکر اللہ بندہ مومن کے لیے غذا بھی ہے اور دوا بھی، یہ اللہ کا نام وہ قوتِ عمل عطا کرے گا جو شیطان کے سارے فریب کو ریزہ ریزہ کر کے رکھ دے گا۔یہ اجتماعات کا انعقاد بھی اس لیے ہے کہ یہاں شب و روز ایک ایک بندے پر محنت کی جا رہی ہے۔  باطنی اصلاح کی ضرورت  فی زمانہ معاشرے کی تپش بڑھنے کے ساتھ بہت ضروری ہے کہ ہمارے حالات اور عمل سیدھی سمت میں رہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ قرآن کریم جس کی آج ہم تلاوت کرتے ہیں یہ کلام بھی لب ہائے مبارک محمد الرسول اللہ ﷺ سے ہمیں نصیب ہوا۔آپ ﷺ اکیلے اس وحی کے گواہ ہیں کہ یہ کلام باری ہے۔یہ مخلوق پر اللہ کریم کی بہت بڑی عطا ہے۔یہ ہمارے لیے شرف کی بات ہے کہ نبی کریم ﷺ کی اطاعت نصیب ہو۔یہ ہمارے لیے بندگی کی معراج ہے۔ایمانیات ہوں،عبادات ہوں یا معاملات جو بھی اصول مقرر فرما دئیے گئے ہیں سارا حق ان کے اندر ہے ان کے باہر حق نہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ کیفیات کی جب بات آئے گی تو ایک ایک سبق سے لے کر بالائے منازل تک مشائخ سلسلہ عالیہ نے بہت محنت فرمائی جیسے ایک بچے کو انگلی پکڑ کر چلایا جاتا ہے ایسے محنت کرائی گئی۔اللہ ہمیں توفیق دے کہ یہ جو فانی جہان کی مصروفیت نے ہمیں لپیٹ رکھا ہے ہم کہتے ہیں ہم فارغ نہیں،ہماری طبیعت ٹھیک نہیں یا ہم مصروف ہیں اس لیے نماز نہیں پڑھ سکے اس لیے ذکر  نہیں کر سکے جہاں دنیا کا ذاتی مفاد ہو وہاں نہ طبیعت روکتی ہے نہ مصروفیت روکتی ہے۔اپنا تعلق اللہ کریم سے مضبوط بنائیں۔بنیاد خلوص ہے۔جہاں اللہ کے نام پر اللہ کے حبیب ﷺ کے نام پر اجتماع نصیب ہو اس سے بڑھ کر اور کیا بات ہو سکتی ہے۔اللہ کریم ہمیں امتی کے رشتے میں اخلاص عطا فرمائے۔دنیا کے حالات دنیا کی تپش بڑھ رہی ہے اور مزید بڑھتی جائے گی یہ دنیا کے حالات ہیں کبھی ذلزلے کبھی جنگیں یہ اتار چڑھاؤ اس دنیا کا حصہ ہیں حالات جیسے بھی ہوں نور ایمان کی ضرورت ہر وقت ہوتی ہے۔ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ اپنے معاملات بحیثیت ذات سے لے کر قومی اور مسلم امہ کے طور پر ہمارا جو عمل ہے وہ مثبت ہو۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
یاد رہے کہ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے مرکز دارالعرفان منارہ میں 40 روزہ سالانہ روحانی اجتماع جاری ہے جس میں سالکین کو ایک باقاعدہ منظم تربیتی پروگرام سے گزارا جاتا ہے۔حضرت شیخ المکرم مد ظلہ العالی روزانہ دن گیارہ بجے صحبت شیخ میں بیان فرماتے ہیں۔
Aaj b hamare pas taleemat Nabuwat aur Barkat Nabuwat mujood hain - 1

کشف و الہام ولی کی ذات کے لیے ہوتاہے


کشف و الہام ولی کی ذات کے لیے ہوتاہے اور اس کے درست ہونے کے لیے ارشاد نبوی ﷺ کی کسوٹی پر پرکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ظاہری علوم کسی کے پاس نہ بھی ہوں پھر بھی حکمت و دانش کا ہونا ممکن ہے کیونکہ وہ اپنے ہر عمل اور سوچ کی راہنمائی در مصطفے ﷺ سے لے رہا ہوتا ہے۔دانش مندی و حکمت صرف اور صرف دین اسلام پر عمل کرنے میں ہے۔اوصاف نبوت میں بھی یہ ہے کہ اللہ کریم اپنی ان عظیم ہستیوں کو براہ راست علم و حکمت اور دانائی عطا فرماتے ہیں۔اور اللہ کے ولی اتباع رسالت ﷺ اختیار کرکے اس میں سے حصہ پا لیتے ہیں۔یہ رب العالمین کی عطا ہے۔اس سے ایک بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اپنی اولاد اور اپنے ماتحتوں کو جب ہدایات دے رہے ہوں تو اپنی گفتگو کو آپ ﷺ کے ارشادات کے مطابق رکھیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسر براہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ جتنا کوئی دین اسلام سے باہر ہو گا اتنا وہ مخلوق میں فساد کا سبب بنے گا جس کا اسے جواب دینا پڑے گا۔جہاں اللہ کریم نے اپنے انبیاء مبعوث فرمائے وہاں ساتھ اپنی کتاب اور حکمت و دانائی بھی عطا فرمائی تا کہ انبیاء اللہ کی مخلوق کی راہنمائی کر سکیں۔اور ہر قوم کو وہ بنیادی سمجھنے کی استعداد بھی عطا فرمائی۔کہ جب ان کے پاس اللہ کا نبی حق لے کر آئے تو ان کے پاس یہ استعداد بھی ہو کہ وہ صحیح اور غلط کی پرکھ بھی کر سکیں اور اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے فیصلہ بھی کر سکیں۔ قرآ ن کریم میں ارشاد ہوتا ہے کہ جب کافروں کا کوئی گروہ جہنم میں ڈالا جائے گا ان سے فرشتے پوچھیں گے کیا تمہارے پاس حق نہیں پہنچا تھا وہ کہیں گے پہنچا تھا ہماری بد بختی کہ ہم نے خود پر ظلم کیا اور حق کو ٹھکرایا۔آج ہمارے پاس وقت ہے ہم اس امتحان گاہ میں ہے ہمیں خود کو دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہم کتنا دین اسلام پر عمل پیرا ہیں۔
  اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔ آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Kashf o Alham Wali ki Zaat k lie hota hai - 1

ہم قربانی کر کے آپ ﷺ کی سنت ادا کرتے ہیں


 سنت ابراھیمی (قربانی)جو کہ نبی کریم ﷺ نے ادا کی ہم قربانی کر کے آپ ﷺ کی سنت ادا کرتے ہیں۔ اللہ کی راہ میں جانور ذبح کر کے اس اجر عظیم میں حصہ پا لیتے ہیں جو حضرت ابراھیم ؑ نے حضرت اسماعیل ؑ کی گردن پر چھر ی چلا کر پایا۔شرط یہ ہے کہ ہمارا یہ عمل خالص نیت کے ساتھ ہوصرف اور صرف اللہ کی رضا کا حصول ہو۔اپنی خواہشاتِ ذاتی کو قربان کرکے احکام خداوندی کو بجا لانا اصل قربانی ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
انہوں نے کہا کہ قربانی کے جانوروں کا بہت زیادہ خیال رکھا جائے۔اور جب آپ انہیں ذبح کر لیں پھر ان کا گوشت عزیزداروں اور ضرورتمندوں کوبھی دیں اور اللہ کا شکر ادا کریں۔یاد رکھیں اللہ کے ہاں ان جانوروں کا خون پہنچتا ہے نہ گوشت بلکہ اللہ کے ہاں ہمارا وہ تقوی پہنچتا ہے اورباطن کا وہ حال جس کا تعلق نیت سے ہے۔تقوی کا گھر ہمارا قلب ہے۔جہاں سے تمام خیالات اور احکامات صادر ہوتے ہیں اور اس کی اصلاح ذکر قلبی سے ہی ممکن ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ انسان اور جانور دونوں اللہ کی مخلوق ہیں اس نے یہ احسان فرمایا کہ جانوروں کو ہمارے تابع کر دیا ہم ان کی قربانی کرتے ہیں ان کا گوشت کھاتے ہیں اور پھر ہمارے لیے عزت بھی ہیں۔اس سارے کی بنیاد تقوی ہے کہ ہم اللہ کی عظمت بیان کریں جب ہم پورے شوق اور پورے اہتمام کے ساتھ یہ قربانی کا فریضہ سرانجام دیں گے تو اللہ کی رضا نصیب ہوگی عجز نصیب ہوگا اخلاص نصیب ہوگا۔اور جواستعداد رکھتے ہیں اور قر بانی نہیں کرتے وہ بے شک عید گاہ کی طرف بھی نہ جائیں۔ یعنی وہ آئے نہ آئے برابر ہے۔
اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Hum qrubani kr key Ap SAW ki sunnat ada krte hain - 1

دانش مندی یہ ہے کہ ہم اپنی زندگیاں قرآن و سنت کے مطابق بسر کریں


آج جو جتنی دین پر بحث کرتا ہے ہم اسے اتنا دانش مند سمجھتے ہیں جو درست نہیں ہے۔ساری کی ساری دانش مندی اور عقل مندی دین اسلام کے تحت ہے،کلام ذاتی کے تحت ہے۔دانش مندی بھی اللہ کی عطا ہے جسے چاہے عطا فرماتا ہے۔ہم دانشور کا خطاب اس بندے کو دے رہے ہوتے ہیں جو عین دین پر بحث کر رہا ہوتا ہے۔یہ دانش مندی نہیں صرف نقصان ہے۔جب حقائق سامنے آتے ہیں پھر بندہ کا وہ جھوٹ جو وہ اپنے آپ سے بول رہا ہوتا ہے جاتا رہتا ہے اور یہ حقائق موت کے وقت ہی سامنے آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ایک ایک غلطی سامنے آنا شروع ہو جاتی کہ میں نے کہاں اور کیا غلط کیا۔
  امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
 ذاتی مسائل سے لے کر،خاندانی اور معاشرتی تمام مسائل کا حل اللہ کریم نے قرآن کریم میں ارشاد فرمادیا ہے۔ہمیں صرف قرآن و سنت سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔نبی کریم ﷺ نے جو مبارک زندگی بسر فرمائی ہے اور عملی زندگی کے ہر پہلو کی راہنمائی ہمیں سنت خیر الانام سے حاصل ہو رہی ہے۔اگر یہ سمجھ نصیب ہو جائے کہ میرے لیے راہ ہدایت صرف اور صرف قرآن و سنت ہے پھر دنیا و آخرت میں آسانی ہو جائے گی۔کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔اصل دانش مندی یہ ہے کہ ہم اپنی زندگیاں قرآن و سنت کے مطابق بسر کریں۔زندگی کا مقصد ہی اللہ کی رضا اور اس کا قرب ہونا چاہیے۔آپ ﷺ امام الانبیاء ہیں آپ ﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے۔ہم اللہ کی رحمت کو ضروریات دنیا کے کی تکمیل کے لیے دیکھتے ہیں ہم کہتے ہیں اللہ کی بڑی رحمت ہے۔ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ تو تھے نہیں ہمارا ہونا بھی اللہ کی رحمت ہے۔اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے۔آپ ﷺ کی ذات،مجسم رحمت ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Danish mandi yeh hai ke hum apni zindaganian quran o sunnat ke mutabiq busr karen - 1

نیکی کا انحصار کسی کی پسند پر نہیں ہے


ایسے اعمال اختیار کیے جائیں جو صالحین نے اختیار کیے تبھی معاشرے میں نیکی پھیلے گی خود بھی نیکی کریں دوسروں کو نیکی کرنے کی ترغیب دیں ایسے ہی معاشرے نیک ہوتے ہیں۔ہمارے پاس اللہ کا کلام موجود ہے جو نیکی اور بدی میں واضح تفریق کرتا ہے جس میں کوئی شبہ نہیں رہتا۔آپ ﷺ نے حدودو قیود مقرر فرما دی ہیں۔آج لوگ کہتے ہیں نیا دور ہے اس کے نئے مسائل ہیں ان کا حل بھی کسی نئے طریقے سے نکالا جائے یہ بے دینی ہے۔آج بھی ضروریات وہی ہیں صرف تکمیل کے زرائع بدلے ہیں۔حقوق و فرائض آج بھی وہی ہیں۔15  صدیاں شہادت دے رہی ہیں جب بھی کسی سوال کی ضرورت پیش آئی اس کا جواب قرآن وسنت میں موجود ہے۔بعثت محمد الرسول اللہ ﷺ پوری انسانیت کے لیے ہے اور قیامت تک کے لیے ہے۔قرآن کریم نبی کریم ﷺ کا بہت بڑا معجزہ ہے جو قیام قیامت تک رہے گا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ کشف و الہام کو قرآن کریم کے تحت جانچنے کی ضرورت ہوتی ہے۔انبیاء معصوم ہوتے ہیں یہ اللہ کا ان پر کرم اور احسان ہوتا ہے۔انبیاء کا خواب بھی وحی ہوتی ہے۔ولی کی جب بات آئے گی تو اولیا ء، انبیاء ؑ کے تحت ہوتے ہیں ان کا کشف صرف اسی کے لیے ہوتا ہے جس کو کشف ہو اور پھر کشف کو قرآن کریم سے جانچا جائے گا کیونکہ کشف میں غلطی بھی لگ سکتی ہے۔ بعثت محمد الرسول اللہ ﷺ کے بعد کسی نئے حکم کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔آپ امام الانبیاء خاتم النبین ہیں۔قیام قیامت تک آپ ﷺ کی تعلیمات پر عمل ہوگا۔ہماری بہت بڑی کمزوری یہ ہے کہ ہم اصل سے ہٹ گئے ہیں۔قرآن وسنت سے ہٹ گئے ہیں ہمیں دوبارہ قرآن کریم سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے ہمارے تمام مسائل کا حل آج بھی قرآن کریم میں موجود ہے۔ہم اغیار سے استفادہ حاصل کرنا چاہتے ہیں جوہمیں مزید پستی کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا  بھی فرمائی
Naiki ka inhisaar kisi ki pasand pr nahi hai - 1

جب بندہ مومن صراط مستقیم اختیا ر کرتا ہے تو اس کو حفا ظت الٰہی نصیب ہوتی ہے ے

معا شرے میں ایک بات عام ہو گئی ہے کہ ہم دوسروں سے تعلق اس لیے رکھتے ہیں کہ وہ مجھے کیا دے گا اور اس سے مجھے کیا فائدہ ہو گا حالا نکہ بے لوث اور حقیقی تعلق یہ ہے کہ بندہ دینے والا ہو اور اس کی کو شش ہونی چا ہیے کہ اس کے پاس جو کچھ ہے وہ اپنے مسلمان بھا ئی کو دے کر خوش ہو ۔اللہ کریم نے مقربین بارگا ہ الہی انبیا ء کو وہ علوم عطا فرمائے ہیں جن کا ہم نہ کو ئی پیمانہ لگا سکتے ہیں اور نہ ہماری حیثیت ہے کہ اس کا اندازہ لگائیں آپ ﷺ سے باقی تمام انبیا ء کو علوم عطا فرمائے اس لیے یہ بات ذہن نشین ہو نی چا ہیے کہ یہ موضو عات ایسے ہیں کہ جن کو زیر بحث نہ لا یا جا ئے کیونکہ خدشہ ہے کہ ان عظیم ہستیوں کی بارگا ہ میں کہیں  گستاخی نہ ہو جا ئے۔
ان خیا لات کا اظہار شیخ امیر عبدا لقدیر اعوان  مدظلہ العالیٰ نے جمعہ کے موقعے پر خطاب کرتے ہو ئے کیا
انہوں  مزیدفرمایا کہ آبرو اور عزت کیا ہے ؟آبرو تحفظ ہے، آبرو خالص اصول ہیں، زندگی میں آبرو تسکین ہے جو انسان زندگی بسر کرتے ہوئے اپنے نہاں خانہ دل میں محسوس کرتا ہےاور یہ تسکین حق کی راہ پر چلے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی معا شرے میں اور اپنی زندگیوں میں اگر ہم صحیح اور غلط کا بر ملا اظہا ر نہیں کریں گے تو یہ درست نہ ہو گا اس لیے کو شش کرنی ہے کہ اپنے آپ کو حرام مال سے بچا یا جا ئے اور جب بندہ مومن صراط مستقیم اختیا ر کرتا ہے تو اس کو حفا ظت الٰہی نصیب ہو جا تی ہے ۔اور یہ حفاظت بہت بڑی عطا ہے اللہ کی ۔آخر میں ملک کی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Jab bandah momin Siraat mustaqeem Ikhtiar krta  hai to is ko hafazt E llahi naseeb hoti hai - 1

دین اسلام جہاں امن کا درس دیتا ہے وہاں ظلم کو روکنے کا ارشاد بھی فرماتا ہے


اللہ کریم نے وطن عزیز کو کفر پر فتح نصیب فرمائی اس موقع پر قوم تمام اختلافات کو بھلاکر یکجان ہو کر دشمن کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن گئی یہی جذبہ درکار ہے کہ ہم اپنے وطن کی تعمیر کر سکتے ہیں۔ حملہ آور اقوام کا ایک ہی مقصد تھا اور ہے کہ یہاں کے بے پناہ قدرتی وسائل کو حاصل کرنا اور ان حق والوں کو حق سے ہٹانا۔ہماری مسلح افواج کی چند گھنٹوں کی جوابی کاروائی نے پوری دنیا کو یہ باور کرا دیا ہے کہ ہمارے پاس جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ اللہ کی غیبی مدد بھی شامل حال ہے۔ اللہ کریم نے اس قوم کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے کہ دنیا کی کوئی قوم ان سے مقابلہ نہیں کر سکتی۔اور اللہ کے نزدیک پسندیدہ دین، دین اسلام ہے۔ 
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پرخطاب
  انہوں نے کہا کہ دین اسلام جہاں امن کا درس دیتا ہے وہاں ظلم کو روکنے کا ارشاد بھی فرماتا ہے ہمیں ہر لحاظ سے تیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمیں آئندہ بھی اپنے دفاع کے لیے لڑنا پڑے گا اور اس کے لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے آپ کو پورے کا پورا دین اسلام میں ڈھال لیں اور اپنے گناہوں کی بخشش طلب کریں اللہ سے معافی مانگیں کیونکہ ہماری کمزوریوں کا واحد حل یہ ہے کہ ہم وہ راہ اختیار کریں جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ نے بتائی ہے۔ وطن کی تعمیر اور ترقی کے لیے اس کے ہر شعبے میں اپنا بھرپورکردار ادا کریں ہمارا ہر عمل صرف اور صرف اللہ کی رضا کے لیے ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ اللہ اللہ کرنے سے انابت بھی نصیب ہوتی ہے پھر انابت کے ساتھ خلوص بھی نصیب ہوتا ہے۔ذکر اللہ دوا بھی ہے اور غذا بھی۔ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگیاں تعلیمات محمد الرسول اللہ ﷺ کے ساتھ ساتھ کیفیات محمد الرسول اللہ ﷺ سے مزین کریں۔بندگی اور اتباع رسالت ﷺ کو اپنا شعار بنا لیں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Deen islam jahan aman ka dars deta hai wahan zulm ko roknay ka irshad bhi farmata hai - 1

حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی کی کامیاب روحانی تربیتی دورہ یو کے اور یورپ سے وطن واپسی

سلام آباد، پاکستان – شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی اپنے سالانہ روحانی تربیتی  دورہ برطانیہ اور یورپ کے بعد پاکستان واپس پہنچ گئے ہیں۔
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ان کا فقید المثال استقبال کیا گیا، اس موقع پر راولپنڈی و اسلام آباد ڈویژن کے ذمہ داران، جن میں خلیفہ مجاز راولپنڈی ڈویژن محمد ارشد، خلیفہ مجاز ٹیکسلا حیدر زمان، قائم مقام صاحب مجاز اسلام آباد ڈاکٹر منیر احمد، جنرل سیکرٹری راولپنڈی ڈویژن چوہدری طارق، سیکرٹری فنانس طارق اعوان، صدر الاخوان اسلام آباد امجد علی ملک، مرکزی سیکرٹری اطلاعات پاکستان امجد محمود اعوان کے علاوہ سلسلہ عالیہ کے سالکین، عقیدت مندوں، دوستوں و احباب کی ایک کثیر تعداد موجود تھی۔
اپنے دورے کے دوران حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی نے "سراجاً منیراً" کے عنوان کے تحت برطانیہ اور یورپ کے مختلف شہروں میں خطابات کیے، جن میں لندن، برمنگھم، مانچسٹر اور بریڈفورڈ (یوکے) کے علاوہ اوسلو (ناروے)، میونخ (جرمنی)، دی ہیگ (نیدرلینڈز) اور بارسلونا (اسپین) شامل ہیں۔ ان پروگرامات کے تحت حضرات و خواتین کی کثیر تعداد مستفید ہوئی.    
اپنے خطابات میں آپ نے حضور نبی کریم ﷺ کی محبت اور ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی اہمیت پر زور دیا۔ آپ کا کہنا تھا کہ ایک مومن کی زندگی کا مقصد صرف اللہ کی رضا اور محبت رسول ﷺ میں گزارنا ہے، جس کے لیے ہر عمل میں اللہ کے احکامات کو ترجیح دینی چاہیے۔
حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی نے فرمایا کہ مغربی دنیا میں جو ترقی نظر آتی ہے، اس کا راز درحقیقت حضور ﷺ کی تعلیمات میں پنہاں ہے۔ آپ نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ ان اصولوں پر عمل کریں تاکہ دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کر سکیں۔ آپ نے نماز کو بندہ مومن کی معراج قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ انسان کو اللہ کے قریب کرتی ہے اور زندگی میں سکون و اطمینان پیدا کرتی ہے۔
نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم حاصل کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی تاکہ ایمان میں پختگی آئے اور اعمال صحیح سمت میں رہیں۔ آپ نے ذکر الٰہی کی مرکزی حیثیت کو اجاگر کرتے ہوئے ذکر قلبی کا طریقہ سکھایا، جو انسان کو اللہ کی یاد میں فنا ہونے اور روحانی سکون حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے۔
اپنے دورے کے دوران حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی نے مسلم کمیونٹیز اور مقامی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، جس میں آپ نے امت مسلمہ کے اتحاد، فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت اور عالمی امن جیسے اہم موضوعات پر خطاب کیا۔ ان کے دورے اور خطبات نے مغرب میں مقیم مسلمانوں کے دلوں میں اسلام کی حقیقی تعلیمات کو اجاگر کیا اور اخلاقی و روحانی ترقی کی نئی راہیں کھولیں۔یہ دورہ محبت، اتحاد اور اللہ کی یاد کے پیغام کو مضبوطی سے پھیلانے کا ذریعہ بنا، جس نے یورپ مقیم مسلمان communities کے دلوں پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی نے استقبال کیلیے آنے والوں سے مصافحہ فرمایا جبکہ احباب اپنے شیخِ مکرم کی خدمت میں عقیدت و محبت کے اظہار کے طور پر پھولوں کے گلدستے پیش کیے
Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan MZA ki kamyaab Rohani tarbiati dora UK aur Europe se watan wapsi - 1

انسانیت کوئی مذہب نہیں ہے


بیرون ممالک مقیم افراد وطن عزیز کا وہ سرمایہ ہیں جو نہ صرف اپنے اُن خاندانوں کی جو پاکستان میں مقیم ہیں کفالت کر رہے ہیں بلکہ ملک کے لیے زرمبادلہ بھیجنے کا بھی سبب ہیں۔یہ سب ہمارے بھائی وطن عزیز پاکستان کے بہترین سفیر ہیں۔اچھا کاروبار اور ملازمت کرتے ہوئے حکمت سے کام لے جس سے مراد یہ ہے کہ صرف اس دنیا کو نہ دیکھے بلکہ اس کی نظر روز محشر پر ہونی چاہیے۔
 شیخ سلسلہ امیر عبدالقدیر اعوان کا پنجاب شینواری ریسٹورنٹ بارسلونا اسپین میں سراجا منیرا کانفرنس سے خطاب
  انہوں نے کہا کہ انسانیت کوئی مذہب نہیں ہے اگر لفظ انسانیت سے درمصطفے ﷺ کے اصول اور ضابطے ہٹا دیے جائیں تو  انسانیت بھی نہیں رہے گی اور انسانیت کے اصول بھی نہیں ملیں گے۔ آج بھی سارا مغرب اور یورپ جو ترقی یافتہ خطے ہیں چودہ صدیاں پہلے ان میں یہ اصول و ضوابط کیوں نہیں تھے یہ سارے اصول جن سے آج یہ معاشرے ترقی یافتہ کہلاتے ہیں  بعثت رحمت عالم ﷺ کے عطا کردہ ہیں۔ جس قوم نے بھی وہ اصول اور ضابطے اپنائے ہیں جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ نے عطا فرمائے انہوں نے دنیامیں ترقی کی   جب سے مسلمانوں نے دین اسلام سے دوری اختیار کی ہے تب سے یہ دست و گریباں ہیں۔ہم نے دنیاوی اصول بھی چھوڑ دئیے آج ہماری حیثیت کیا ہے ہماری رائے کی کوئی حیثیت نہیں رہی۔
  انہوں نے مزید کہاکہ خیر القرون وہ مبارک زمانہ ہے جنہیں معیت محمد الرسول اللہ ﷺ نصیب ہوئی۔اُس زمانے میں جلسے جلوس اور تقا ریر نہیں ملتی بلکہ تبلیغ کا سب سے بڑا زریعہ کردار تھا۔مسلمانوں کے کردار ایسے تھے کہ غیر مسلم جوق در جوق اسلام میں داخل ہوتے گئے 
 مزاج انسانی ہے کہ جزا وسزا کا احساس ہو تویہ حدود میں رہتا ہے۔ہمارا روز آخرت پر،اوراس بات پر یقین کمزور ہو چکا ہے کہ ہم نے ایک دن اپنے ایک ایک فعل کا حساب بھی دینا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ میری کوشش ہوتی ہے ذکر اللہ اور کیفیات محمد الرسول اللہ ﷺ کی دعوت لوگوں تک پہنچائی جائے۔حاضرین محفل کو ذکر قلبی کا طریقہ بتایا اور آخر میں امت مسلمہ کے اتحاد اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Insaaniyat koi mazhab nahi hai - 1