Latest Press Releases


حضرت امیر عبدالقدیر اعوان دورہ کینڈا اور امریکہ کے لیے روانہ


 حضرت امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ ایک ماہ کے روحانی تربیتی دورہ پر کینڈا اور امریکہ کے لیے  روانہ 
 اسلام آباد ائیر پورٹ سے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ ایک ماہ کے روحانی تربیتی دورہ پر کینڈا اور امریکہ کے لیے  روانہ ہو گئے۔اسلام آباد ائیر پورٹ پر سالکین کی بڑی تعداد نے حضرت شیخ المکرم کو رخصت کیا۔یاد رہے کہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کا ایک دن کا قیام لند ن میں ہو گا پھر اس کے بعد کینڈا کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔جہاں مختلف شہروں جن میں Mississauga،Brampton،Ajax،میں بعثت رحمت عالم ﷺ کے موضوع پر کانفرنسز کا انعقاد کیا گیا ہے جن میں حضرت شیخ المکرم خطاب فرمائیں گے۔وہاں کی مسلم کمیونٹی سے حضرت کی ملاقاتیں ہوں گی۔اس کے علاوہ وہاں کے مقامی لوگوں سے بھی ملاقاتیں طے ہیں۔یہ دورہ حضرت کا مصروف ترین دورہ ہو گا۔
Sheikh ul Mukarram Daurah Canada Aur America ky liy Rawana - 1

زندگی کی خوبصورتی اطاعت رسول میں ہے اطاعت سے باہر تلخی پیدا ہوتی ہے


 ہم اس وقت مادیت میں اس حد تک گِھر گئے ہیں کہ اس کو اپنی زندگیوں میں بہت زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔اپنی اولادوں کو بھی دنیاوی تعلیم دینے میں اس حد تک چلے گئے ہیں کہ ان کے ننھے کندھوں پر ان کی سکت سے زیادہ وزن کے بیگ ڈال دئیے ہیں۔تاکہ وہ کامیاب انسان بن جائیں۔حالانکہ قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی اطاعت کرو تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔آج ہم اطاعت سے دور ہو کر مختلف پریشانیوں سے دوچار ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس بنیاد پر یعنی اطاعت رسول ﷺ پر آجائیں۔جس کا پہلا قدم نماز ہے اسے اگر دھیان سے اور سمجھ کر ادا کیا جائے تو قیام صلوۃ بندہ مومن کو ذاتی اصلاح کے ساتھ معاشرے کی اصلاح پر لے آئے گی 
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ عالیہ کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خواتین و حضرات کی بڑی تعداد سے خطاب۔ 
انہوں نے کہا کہ جہاں ہم اپنے بچوں کو سائنس اور جدید ٹیکنالوجی پڑھاتے ہیں وہاں ہم ان کو وہ تعلیم کیوں نہیں دیتے جہاں ہم نے ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے۔زندگی کی خوبصورتی اطاعت رسول میں ہے اطاعت سے باہر تلخی پیدا ہوتی ہے۔جس نے اطاعت کا دامن چھوڑ دیا وہ خود بھی تکلیف میں ہے اور گھر والے بھی۔ فانی جہان ہے اسے چھوڑ جانا ہے۔اس زمین پر جتنا بھی کوئی اکڑ کر چلتا ہے کیا وہ پہاڑوں کے قد سے بڑھ جائے گا؟قرآن کریم میں بڑی تفصیل سے بیان فرمایا جاتا ہے اسے پڑھا کریں،ترجمہ و تفسیر سے معاونت حاصل کر کے سمجھیں کہ اللہ کریم میرے لیے کیا ارشاد فرما رہے ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ متقی کی صفت یہ ہے کہ فراوانی اور تنگی دونوں حالتوں میں وہ انفاق فی سبیل اللہ کرتا ہے۔اقرار اور انکار اللہ کی اطاعت کے مطابق کرتا ہے۔انسانی معاشرے میں اگر قانون کا نفاذ نہ ہوتو صرف تبلیغ سے اس کی درستگی نہیں ہو سکتی۔یہ ضابطہ اور اصول ہمیں قرآن کریم اور سنت خیر الانام سے نصیب ہوتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے لوگوں کی تربیت فرمائی اس سے بڑھ کر کوئی تربیت جہان میں ہو سکتی ہے؟پھر آپ ﷺ کی معیت نصیب ہوئی اس کے باوجود آپ ﷺ نے اللہ کا دیا ہوا نظام ترتیب دیا اسے نافذ کیا یہ انسانی معاشرے کی ضرورت ہے۔مزاج انسانی کی ضرورت ہے۔کسی بھی معاشرے کو چلانے کے لیے انصاف کی ضرورت ہوتی ہے۔اور انصاف نظم سے ہی قائم ہوتا ہے۔مخلوق کے بنائے قوانین نہیں چل سکتے قوانین وہی چل سکتے ہیں وہی انصاف مہیا کر سکتے ہیں جو خالق کے بنائے ہوں گے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
 ٰ یاد رہے کہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان رواں ماہ دورہ کینڈا اور امریکہ کے لیے تشریف لے جا رہے ہیں جہاں مختلف شہروں میں کانفرنسز ہوں گی جن میں قلبی سکون پر آپ لیکچرز دیں گے
Zindagi ki khoubsurti itaat rasool mein hai itaat se bahar talkhi peda hoti hai - 1

کامیابی و کامرانی، قرآن کریم پر عمل پیرا ہونے سے نصیب ہوتی ہے


قرآن کریم کی تلاوت باعث برکت ہے اور اس پر عمل زندگی میں اعتدال پید ا کرتا ہے اور بندہ مومن کو جنت کے راستے پر لے جاتا ہے۔زندگی کی کامیابی و کامرانی کا انحصار بھی ان احکامات پر عمل سے ممکن ہے۔اللہ کی راہ میں اپنی محبوب ترین چیز خرچ کی جائے کیونکہ انفاق کا مطلب ہی یہ ہے کہ اللہ کے نام پر اپنی جان و مال اور صلاحییت لگائی جائے۔اپنی زندگی میں سچ کو معمول بنائیں کہ اللہ کے ہاں بندہ مومن کو صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ بولنے سے جہاں وہ جہنم کے راستے پر چلتا ہے وہاں جھوٹ بولنے کی وجہ سے اللہ کے ہاں کذا ب لکھ دیا جاتا ہے۔کیفیات قلبی کا شعبہ اختیار کرنا اور پھر اسے آگے مخلوق خدا تک پہنچانا بھی انفاق فی سبیل اللہ میں آتا ہے۔اس سب کے بعد قرب الٰہی کی عطا اس کا کرم ہے۔ذات بھی اسی کی دی ہوئی ہے کمال بھی اسی کی عطا ہے پھر اللہ کی راہ میں خرچ کرنا بھی اس کی توفیق سے ہی ممکن ہے۔انفاق فی سبیل اللہ سے مراد صرف مال و دولت نہیں بلکہ کوئی بھی وصف جو اللہ نے انسان کو عطا کیا ہے جس میں وجودی استعداد بھی ہو سکتی ہے۔کوئی بھی کمال ہو سکتا ہے کیونکہ یہ سب اللہ کی عطا ہے اس میں اس کا اپنا کمال نہیں ہے۔ اسے اللہ کے نام پر،اللہ کی رضا کے لیے خرچ کرنا استعمال کرنا بھی انفاق فی سبیل اللہ میں آتا ہے۔ 
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ عالیہ کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ جو لباس ہم مخلوق کے سامنے پہننا پسند نہیں کرتے اسے پہن کر ہم اللہ کی بارگاہ میں رکوع و سجود کر رہے ہوتے ہیں۔جو حلیہ ہم ذات باری تعالٰی کے سامنے لے کر جا رہے ہیں کیا یہ ہمیں ذاتی طور پر پسند ہے؟  ہمیشہ مثبت پہلو دیکھا کریں۔ ہم منفی پہلو کو پہلے دیکھتے ہیں۔تبھی تو ہم سیکھنے سکھانے سے قاصر ہیں۔بات کہنے والا کسی اور پہلو سے کر رہا ہوتا ہے ہم اسے کسی اور پہلو سے لے رہے ہوتے ہیں۔ایسا ہماری روزمرہ زندگی میں ہوتا ہے۔قرآن کریم میں جو ارشادات ہیں انہیں کسی پر لاگو کرنے کی بجائے خود پر لاگو کر کے دیکھیں کہ مجھے اس پر عمل کرنا ہے۔ہمیں اپنے دلوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ میرا دل کیا چاہتا ہے؟جو چاہتا ہوں کیا قرآن و سنت میں  اس کی اجازت ہے؟اگر اللہ کے حکم سے باہر ہے تو میری اس چاہت کے پیچھے فساد ہے۔ہمارے دلوں میں برائی چیخ رہی ہوتی ہے یہ کوئی نہیں کہہ سکتا ہے کہ مجھے پتہ ہی نہیں چلا۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  یاد رہے کہ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے مرکز دارالعرفان منارہ میں دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کل5,4 اکتوبر بروز ہفتہ اور اتوار منعقد کیا گیا ہے جس میں ملک بھر سے سالکین اپنی تربیت کے لیے تشریف لاتے ہیں حضرت شیخ المکرم مد ظلہ العالی اتوار دن گیارہ بجے خطاب فرمائیں گے اور خصوصی دعابھی ہوگی۔اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منورکرنے کے لیے تشریف لائیے۔دعوت عام ہے
kamyabi o kaamrani, quran kareem par amal pera honay se naseeb hoti hai - 1

ہر عمل چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا اس کی قبولیت کے لیے نیت کا درست ہونا شرط ہے


نماز اللہ کریم کا پسندیدہ عمل ہے۔فرائض میں سب سے بڑا فرض ہے جو برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے اگر نماز بھی پڑھ رہے ہیں اور برائی بھی ساتھ چل رہی ہے پھر دیکھیں اس کا اہتمام کیسا ہے،وضو،طہارت،خشوع و خضوع،خلوص کیسا ہے اگر سب کی تکمیل بھی ہوگئی پھر بھی نماز اپنے اثرات نہیں چھوڑ رہی پھر نیت کو دیکھیں کہیں نیت یہ تو نہیں کہ لوگ مجھے نمازی کہیں۔اگر نیت میں فساد آگیا ہے پھر نماز اپنے اثرات کیسے چھوڑے گی۔یہ دنیا امتحان ہے اس میں ہر شئے کا خیال رکھنا ہے ہمیں انہی ضابطوں کو اختیار کرنا ہوگا جو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمائے ہیں۔ہر قول و فعل میں دیکھیں کہ اس پہلو میں میرے لیے کیا حکم ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اپنے اندر سے دل سے حق کی طلب پیدا ہو تو اللہ کریم محروم نہیں فرماتے وہ اسباب پیدا فرما دیتے ہیں۔اپنی خوراک کی پاکیزگی کا خیال رکھیں۔آج معاشرے میں بے حیائی عام ہے جس کے بہت اثرات ہیں ہمارے مزاج بدل گئے ہیں اب لوگ اللہ کریم پر اعتراض کرتے نظر آتے ہیں کہ ایسا کیوں ہے اور ویسا کیوں ہے؟ہم دعوی ایمانی تو کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہمارا عمل نہیں .
 اللہ کریم نے ہر دل میں یہ اہلیت رکھی ہے کہ وہ حق کو پہچان سکے اختیار کر سکے۔پھر گردو پیش کے حالات اثرانداز ہوتے ہیں،شیطان کے وساوس ہوتے ہیں لیکن فیصلہ ہر ایک کا ذاتی ہوتا ہے۔قلوب بھی اللہ کریم کے دست قدرت میں ہیں جیسے چٹکی میں کوئی شئے ہوتی ہے وہ جب چاہے بدل دے۔لیکن اس کے لیے انابت شرط ہے وہ بھی خلوص کے ساتھ۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Har amal chahay woh chhota ho ya bara is ki qabuliat ke liye niyat ka durust hona shart hai - 1

نبی اکرم ﷺ ساری انسانیت کے لیے مجسم رحمت ہیں


نبی اکرم ﷺ ساری انسانیت کے لیے مجسم رحمت ہیں،ماہ ربیع الاول میں جو ہم اظہار محبت کرتے ہیں اس میں بھی حدود و قیودکو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے۔امیر عبدالقدیر اعوان
نبی کریم ﷺ کو مجسم رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے۔اظہار محبت اور اظہار عقیدت ماہ ربیع الاول کی مناسبت سے ضرور ہونی چاہیے لیکن ان حدود و قیود کا خیال رکھا جائے جن کا حکم بعثت رحمت عالم ﷺ کے ساتھ تمام مومنین پر ضروری ہے ان کا پابند ہونا ہوگا۔اپنی ذات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک ایک لفظ پر عمل کرنا ہوگا۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس لاہور کینٹ میں خواتین و حضرات کی بڑی تعداد سے خطاب۔۔
انہوں نے کہا کہ ماہ ربیع الاول کو ایام کے ساتھ مقید نہ کیا جائے۔ ہر مومن پر لازم ہے کہ وہ اپنی خواہشاتِ نفسانی کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے شریعت کے بتائے ہوئے راستے پر چلے اور اپنے ہر قول و فعل کو شمعِ نبوت کی روشنی میں پرکھے۔ یہ محبت صرف چند رسمی تقریبات یا مخصوص ایام تک محدود نہیں، بلکہ اس کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کے ہر سانس اور ہر لمحے کو آپ ﷺ کی سیرتِ طیبہ اور احکامات کے تابع بنا دیں۔
 انہوں نے مزید کہا کہ حقیقی عید میلاد النبی وہی ہے جب ہماری پوری زندگی رسول اللہ ﷺ کے اسوہ حسنہ کی عملی تصویر بن جائے۔ اسی میں ہمارے ایمان کی تکمیل، ہماری محبت کی صداقت اور ہماری نجات کا راز پوشیدہ ہے۔
انہوں نے ملک میں موجود مختلف طبقات، بشمول فورسز، علماء، تاجر برادری اور عدالتی نظام سے وابستہ افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام ادارے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ ہمارے فوجی جو روزانہ کی بنیاد پر شہید ہو رہے ہیں اللہ کریم ان کی قربانیاں قبول فرمائیں۔شہداء کے والدین اپنی آنکھوں کے نور کے جسد خاکی وصول کرتے ہیں یہ ان کا ہی حوصلہ ہے۔اللہ کریم والدین کو اس اجر عطا فرمائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان سیاسی اختلافات ہو سکتے ہیں، لیکن اگر یہ اختلاف ملک کو نقصان پہنچانے کی حد تک پہنچ جائیں تو ایسی صورت میں بحیثیت مسلمان ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم ملک کے تحفظ کو ترجیح دیں۔
انہوں نے کہا، ''جس طرح ہم اپنے گھر کا ٹوٹا ہوا برتن بھی باہر نہیں پھینکنا چاہتے، اسی طرح ہمیں اپنے ملک کے معاملات میں بھی احتیاط سے کام لینا چاہیے۔'' انہوں نے حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ایمان کا حصہ ہے۔
انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ ہمیں سیرتِ نبوی ﷺ کو سمجھنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی روشنی میں اپنی زندگیوں کو ڈھالنے کی توفیق عطا فرمائے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور سیلاب زدگان کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی۔
  یاد رہے کہ اس بابرکت پروگرام میں جہاں ہرطبقہ فکر کے لوگوں نے شرکت کی وہاں سیاسی و سماجی شخصیات کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جن میں شیخ روحیل اصغر سابق مشیر وزیر اعظم،فیڈرل منسٹر رانا مبشر،تنویر اسلم سیتھی،بلال یاسین ایم پی اے،مولانا سرفراز اعوان،مولانا اسید الرحمان،سعد نذیر چئیر مین بلیو ورلڈ سٹی بھی شامل تھے
Nabi akram SAW saari insaaniyat ke liye mujassam rehmat hain - 1

توبہ سے مراد یہ ہے کہ جس عمل سے توبہ کی ہے دوبارہ وہ عمل نہ کیاجا ئے


 اپنی غلطیوں اور لغزشوں سے اس طرح اللہ کریم سے معافی کے طلبگار ہوں کہ یا اللہ مجھے توفیق عطا فرما کہ آئندہ گناہوں سے بچ سکوں۔ خود سے نہ کہیں کہ میں ایسا نہیں کروں گا۔میں کو نکال دیں اور عمل کی توفیق بھی اللہ کریم سے مانگیں۔جو بندہ اقرار کر کے انکار کرتا ہے اس پر اللہ کی اورفرشتوں کی لعنت ہوتی ہے۔لعنت سے مراد اللہ کی رحمت سے دوری ہے۔یعنی اس کے پاس کچھ نہ رہا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ کیفیات قلبی کا تسلسل قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے جاری ہے۔جب اللہ کا نام بندہ مومن کے دل میں رچ بس جاتا ہے تو اس کے وجود کا ذرہ ذرہ ذاکر ہو جاتا ہے۔صحابہ کرام ؓ  کو جو عظمتیں نصیب ہوئیں اس کا سبب معیت محمد الرسول اللہ ﷺ ہے  اس درجہ کی جلا نصیب ہوئی کہ ظاہر سے باطن تک ایمان ایسا نصیب ہوا جس کی مثال نہیں ملتی۔شعبہ تصوف میں بھی جو داخل ہو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس نزاکت کو سمجھے کہ اپنی ذات پر نہ آئے بلکہ مرکوز ذات باری تعالی کو رکھے۔جب بندہ اپنی ذات میں پھنس جائے تو یہ غلطی اجاڑ کر رکھ دیتی ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ جو کفر پر مر گیا اس کے لیے نہ کوئی دولت کام آئے گی نہ سفارش کام آئے گی۔یہاں تو لوگ کہتے ہیں کہ انصاف خرید لیں گے یہاں انصاف ہے کہاں جو خریدنا ہے انصاف وہاں ہو گا جہاں کوئی شئے کام نہ آئے گی نہ دولت نہ حیثیت نہ سفارش انصاف تو وہاں ہوگا۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
tauba se morad yeh hai ke jis amal se tauba ki hai dobarah woh amal nah kia jae - 1

اللہ کریم نے اس کرہ ارض پر ہر شئے کو با مقصد پید ا فرمایا ہے


 اللہ کریم نے اس کرہ ارض پر ہر شئے کو با مقصد پید ا فرمایا ہے۔زمین و آسمان کی مخلوق کا شمار ممکن نہیں ہے ہر مخلوق اللہ کی تسبیح بیان کر رہی ہے ہر شئے کا رخ حضرت انسان کی طرف ہے۔یعنی کے وہ انسان کی ضرورت کو پورا کرنے میں لگی ہے۔اللہ کریم زمین کے سینہ سے انسان کو جہاں رزق دیتا ہے وہی وقت پورا ہونے میں یہ زمین ہمیں اپنی آغوش میں لے لیتی ہے۔اللہ کریم نے انسان کو وہ شعور عطا فرمایا ہے کہ قرب الٰہی کے وہ منازل طے کرتا جائے جو دوسری مخلوق سوچ بھی نہیں سکتی۔اور دوسرا بہت بڑا احسان یہ ہے کہ میں نے تم میں حضرت محمد ﷺ کو مبعوث فرما یا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا سلطان فیڈ مل،شاہ پور صدر سرگودھا میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس میں بہت بڑے اجتماع سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ جو درِ مصطفے ﷺ سے اپنا تعلق قائم نہیں رکھتے وہ پھر در در پر سجدے کرتے ہیں۔لوگوں کی غلامیوں کے طوق ان کے گلے میں پڑے ہیں۔کسی کے گلے میں انا کا طوق ہے کسی کے گلے میں اپنی حیثیت کا طوق ہے۔بے شمار لوگ کہتے ہیں میں سجدے بھی کرتا ہوں نماز بھی پڑھتا ہوں پھر بھی تنگی نہیں جاتی فلاں ضرورت پوری نہیں ہوتی کیا ہم جب نماز کی نیت کرتے ہیں تو یہ کرتے ہیں کہ فلاں ضرورت کے لیے پڑھ رہے ہیں نماز تو فرض ہے۔یہ تو اللہ کا حکم ہے، اللہ کریم کا احسان ہے کہ ہمیں پانچ وقت اپنے حضور حاضر ہونے کی توفیق عطا فرمائی۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ماہ مبارک ربیع الاول ہر سال ہمارے سینوں پر دستک دیتا ہے،ہماری سوچوں پر دستک ہے ہم نے پچھلے سال ربیع الاول سے لے کر اس سال ماہ مبارک ربیع الاول تک جو وقت بسرکیاوہ کیساتھا کیا اس میں ہم نے نبی کریم ﷺ کی اطاعت کی کیا ہمارا دعوی محبت کے ساتھ ہمارے اعمال اس کی گواہی دے رہے ہیں۔ہمیں اپنی نیتوں اور اپنے اعمال کو ٹٹولنے کی ضرورت ہے کہ ہم اتباع رسالت ﷺ میں کہاں کھڑے ہیں۔
یاد رہے کہ اس بابرکت پروگرام کا انعقاد ملک عطا محمد اعوان چیف ایگزیکٹو سلطان گروپ آف کمپنیز نے کیااستقبالیہ میں شہزاد عزیز نظامی،دل پزیر عباسی سی ایف او،محمد آصف حسنین بلوچ ایڈو و کیٹ لیگل ایڈوائز نے کیا۔ اس پروگرام میں جہاں ہر طبقہ فکر کے لوگوں نے شرکت کی وہاں سیاسی و سماجی شخصیات بھی شریک ہوئیں جن میں ملک شاکر بشیر اعوان ایم این اے،ملک آصف بھا ایم پی اے،ملک اشرف اعوان سابقہ چئیر مین،ملک سبطین گنجیرا،ملک عمران بشیر،ملک جاوید اعوان سابقہ ایم پی اے،چوہدری مبشر میکن بھی شامل تھے
Allah kareem ne is kurrah arz par har shye ko ba maqsad peda farmaya hai - 1

ہر بندہ بحیثیت انفرادی اپنے آپ کو رب کی دھرتی رب کے نظام کے مطابق لے آئے


 ہر بندہ بحیثیت انفرادی اپنے آپ کو رب کی دھرتی رب کے نظام کے مطابق لے آئے تو ماہ ربیع الاول کا وہ درس جوہمیں آپ ﷺ کی بعثت عالی سے ملتا ہے ہم اپنی زندگی کو دیکھیں کہ آیا میں کتنا صراط مستقیم پر چل رہا ہوں۔آج ملک میں مختلف نظام کی خرابیوں کی بات کرتے ہیں لیکن اگر ہم اپنے آپ کو درست کرنا شروع کر دیں تو معاشرہ ہم سے مل کر ہی بنتا ہے ان شاء اللہ یہ ایک ایک اکائی مثبت ہونے سے معاشرے میں بہت بڑی تبدیلی کا باعث ہوگی۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا ماہانہ اجتماع کے موقع پر بعثت رحمت عالم ﷺ پر خواتین و حضرات کے بہت بڑے اجتماع سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ قرآن کریم کو پوری توجہ سے پڑھنے اورسننے والا کفر کرے، انکار کرے یا تجاوز کرے۔شرط یہ ہے کہ ہمارا اس پر ایمان ہو۔یہ قرآن کریم کی برکت اور اس کے اثرات ہیں کہ کلام ذاتی سے حفاظت الہیہ نصیب ہوتی ہے اور ایمان میں مضبوطی آتی ہے۔اللہ کا احسان ہے کہ ہم نماز میں قرآن سنتے ہیں ہمارے گھروں میں قرآن کریم کی تلاوت ہوتی ہے،ہمارے بچوں کے سینوں میں قرآن کریم محفوظ ہے یہ اللہ کا بہت بڑا احسان ہے۔قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ آپ ﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے۔ہم زندگی کی روانی کو رحمت جانتے ہیں کہ میری رو ز کی ضروریات پوری ہو رہی ہیں تو یہ اللہ کی بہت رحمت ہے۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جب آدم ؑ کا وجود گارے اور مٹی کے درمیان تھا میں تب بھی اللہ کا نبی اور رسول تھا۔نبی کریم ﷺ وجہ تخلیق کائنات ہیں آپ ﷺ کی نسبت خالق مخلوق پر رحم فرما رہے ہیں۔آپ ﷺ مجسم رحمت ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اُمتی ہونے کا شرف اور ایمان کی عظمتیں صحابہ کرام ؓ سے بہتر کون جانتا ہے جنہیں معیت محمد الرسول اللہ ﷺ نصیب ہوئی۔کیسی خوش بخت ہستیاں ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے خدام کے طور پر اللہ کریم نے چن لیا۔صحابہ کرام کی عظمتیں اللہ نے تورات وانجیل میں بیان فرمائی ہیں۔معیت محمد الرسول اللہ ﷺ سے وہ ایمان کا درجہ نصیب ہوا جو درجہ صحابیت ہے۔وہ فرماتے تھے جس زندگی میں آپ ﷺ نہ ہوں اس زندگی کو ہم نے کیا کرنا۔اللہ کریم ہمیں اُمتی ہونے کا جو شر ف ہے اسے سمجھنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
وطن عزیز پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ہم اپنی ذات کو ترجیح دیں گے تو تفریق پیدا ہو گی۔یہ وطن عزیز اللہ کے نام پر بنا ہے یقینا ہماری کمزوریوں کی وجہ سے خرابیاں ہیں لیکن ان کمزوریوں کو مزید تفریق کا سبب بنائیں گے تو کیا معاملات درست ہو جائیں گے۔وہ شہداء جو اپنی ماؤں کی آنکھوں کا نور ہیں وہ شہداء جو اپنے گھروں کی چھاؤں تھے وہ جو گھر سے سلامت جاتے ہیں اور واپسی پر وجود آتے ہیں کیا انہوں نے جو قربانیاں دیں صاحب اختیار کو ان حالات کا جواب نہیں دینا پڑے گا وہ تو شہید ہو کر مقصد پاگئے لیکن ایسے حالات کیوں پیدا ہوئے اس کا جواب صاحب اختیار کو دینا پڑے گا۔یہ جو ظلم اور زیادتی بڑھ رہی ہے اگر جائزہ لیں تو سمجھ آتی ہے انصاف کا فقدان ہے۔انصاف کیا جائے حالات بہتر ہو سکتے ہیں دہشتگردی کم ہو جائے گی امن آئے گا لوگ خوشحال ہوں گے۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور سیلاب زدگان کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Har bandah ba-hasiat infiradi –apne aap ko rab ki dharti rab ke nizaam ke mutabiq le aaye - 1

مسلسل اللہ کی نا فرمانی بندے کے دل کو سیا ہ کر دیتی ہے


 آج معاشرے کی یہ حالت ہے کہ لوگ برائی کو اچھائی سمجھ کر کرتے ہیں اور پھر اس پر فخر بھی کیا جاتا ہے۔یہ یاد رہے کہ جو بھی عمل ہم کر رہے ہیں وہ اللہ کے روبرو کر رہے ہیں۔فرشتے بھی ہمارے اعمال لکھ رہے ہیں لیکن اللہ کریم ذاتی طور پر ہمارے ارادوں سے لے کر ہمارے اعمال تک سے واقف ہیں۔یہ اللہ کا احسان کہ ہمیں نبی کریم ﷺ کا اُمتی ہونا عطا فرمایا،ایمان عطا فرمایا اپنی بندگی کو پیدا فرمایا ہمیں اپنی نگرانی کی ضرورت ہے اللہ کریم معاف فرمانے والے ہیں ہمیں توبہ کرنے کی ضرورت ہے جو وقت زندگی کا بچ گیا ہے اس میں اپنا جائزہ لیں کہ ہم کس راستے پر چل رہے ہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ جو اللہ کا انکار کرتے ہیں اللہ کریم نے ان پر اپنی لعنت کی ہے،لعنت سے مراد اللہ کی رحمت سے دوری ہے۔انکار کی دو قسمیں ہیں ایک وہ لوگ جو شروع سے ہی اللہ کا انکار کرتے ہیں شرک کرتے ہیں دوسرے وہ جو زبان سے اقرار تو کرتے ہیں لیکن عملاً وہ بھی انکار کر رہے ہوتے ہیں۔ایمان ایک دعوی ہے اور اس کے گواہ ہمارے اعمال ہیں اگر ہمارے اعمال اس دعوے کی گواہی نہیں دے رہے تو اس دعوے کا کوئی بھروسہ نہیں۔آج دنیا میں جو مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے اس کی وجہ یہ نہیں کہ ہم تعداد میں کم ہیں یا طاقت میں کم ہیں بلکہ ہمارے ایمان کی کمزوری کی وجہ سے ہم دنیا میں رسوا ہو رہے ہیں۔عالم خلق میں انسان کو مرکزی حیثیت حاصل ہے جب مرکز خرابی کرتا ہے تو اس کے اثرات ہر جگہ پر جاتے ہیں۔فساد اور نقصان کا سبب بنتا ہے۔ہمیں اپنے معاملات کو اللہ کے سپرد کرنے چاہیے۔اللہ پر توکل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ایک دن آنے والا ہے جب ہر شئے سامنے آ جائے گی اس دن کوئی عذر کام نہیں آئے گا۔
  یاد رہے کہ مرکز دارالعرفان منارہ میں دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع 13،14 ستمبر 2025 بروز ہفتہ اتوار جاری ہے جس میں بعثت رحمت عالم ﷺ کے موضوع پر حضرت شیخ المکرم مد ظلہ العالی اتوار دن گیارہ بجے خطاب فرمائیں گے اور خصوصی دعا بھی ہوگی۔دعوت عام ہے کہ اس بابرکت پروگرام میں شامل ہو کر اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منور کیجیے
Musalsal Allah ki na farmani bande ke dil ko siyah kar deti hai - 1

اللہ کریم نے بعثت محمد الرسول اللہ ﷺفرما کر اس خطہ زمین کو مسجد کا درجہ عطا فرمادیا


اللہ کریم نے بعثت محمد الرسول اللہ ﷺفرما کر اس خطہ زمین کو مسجد کا درجہ عطا فرمادیا اور اس کرہ ارض سے اجتماعی عذابات کو بعثت عالی ﷺ کی برکت سے اُٹھا لیا۔حالانکہ ہمارے درمیان وہ تمام خصلتیں جو ان قوموں کے اندر موجود تھیں جن کی وجہ سے ان پر اجتماعی عذاب آئے اور نیست و نابود ہوئیں۔آج ہم ماہ ربیع الاول کی مبارک ساعتوں کو یاد کرتے ہیں تو اس کا شکر بھی ادا کریں کہ اللہ کریم نے ہمیں اُمت محمد الرسول اللہ ﷺ میں پیدا فرمایا۔ 
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا ملتان ایونٹ کمپلیکس مارکی میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس کے موقع پر خواتین و حضرات کی بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ نماز کی ادائیگی بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے آج ہم اپنی زندگیوں پر نظر ڈالیں تو کیا جب ہم مسجد سے نکلتے ہیں تو لین دین،بول چال میں کتنے کھرے ہیں،کتنا سچ بولتے ہیں کتنا دوسروں کے حقو ق کا خیال کرتے ہیں؟اس اُمتی کے رشتے کو پہچانیں،اس ماہ مبارک کی عظمت کو پہچانیں،اس ماہ مبارک ربیع الاول کا پچھلے گزرے ہوئے ماہ مبارک ربیع الاول سے موازنہ کیجیے اور اپنا جائزہ لیجیے کہ میں نے جو پچھلا ماہ مبارک منایا اس سے میری زندگی میں آج تک کیا تبدیلی آئی؟زندگی میں یہ مبارک دن پھر نصیب ہوا آج اس ماہ مبارک میں اپنی نبی کریم ﷺ سے محبت کی تجدید کریں اور اللہ کریم سے دعا کریں یا اللہ جو بھی گزر گیا اس کی کمی بیشی معاف فرما دیں میں گناہ گار ہوں میں محتاج ہوں تو بے نیاز ہے معاف فرمانے والا ہے میری گزری غلطیوں کو معاف فرما۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ملکی موجودہ سیلابی صورت حال کو اللہ کا عذاب نہ کہو۔یہ دیکھو کہ ایک امتی کی حیثیت سے میرا معاشرے میں کیا کردار ہے؟گھر کے سربراہ سے لے کر ملکی سربراہ تک سب کو اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ہمیں اس کا درد نہیں معلوم جو اس سیلابی صورت حال میں اپنا سامان سر پر اُٹھائے ننگے پاؤں سائبان ڈھونڈتا پھر رہا ہے ہمیں اس کے درد کا احساس نہیں ہے۔یہ وہی جانتا ہے جو اس سے گزر رہا ہے۔جس کے پاس اختیا رہے وہ دیکھے کہ وہ اپنا اختیار کیسے استعمال کر رہا ہے۔ان سب کے لیے ایمان کی وہ کیفیت درکار ہے جو ہمارے دل میں دوسروں کے لیے درد پیدا کرے اگر یہ نصیب ہو جائے تو پھر بندہ اس وطن کے دفاع کے لیے جان بھی دے دیتا ہے 
 اگر ہم نے اس معاشرے کو تحفظ دینا ہے،امن دینا ہے تو ہمیں اپنے قوانین کو قرآن و سنت کے مطابق لانا ہو گا۔تاکہ ہر ایک کے لیے مساوات ہو۔ہر خاص و عام قانون کا پابند ہو۔
تصوف پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ صدری علوم ہیں جو سینہ با سینہ چلے آ رہے ہیں اور ان کا تسلسل قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے جا ملتا ہے۔یہ کیفیات کا شعبہ ہے یہ نصیب ہوجائے تو بندہ خالص ہوتا چلا جاتا ہے۔بعد میں انہوں نے حال میں نئے بیعت ہونے والوں سے ظاہری بیعت بھی لی۔
اس با برکت پروگرام میں جہاں ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی وہاں خواتین کی بھی بہت بڑی تعداد موجود تھی ان کے علاوہ شوکت بوسن سابق ایم پی اے،ملک رضا محمد ربانی کھروفاقی وزیر،ڈاکٹر شفیق پتافی چیئر مین سن کراپ گروپ،ارشد انجم لنگڑیال انڈسٹریل کے علاوہ سیاسی و سماجی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس کے علاوہ سلسلہ عالیہ کے ذمہ داران جن میں شیراز احمد صدر تنظیم الاخوان ملتان ڈویژن،ڈاکٹر اخلاق احمد جنرل سیکرٹری الاخوان ملتان،محمدجنید اللہ سیکرٹری نشرواشاعت،راؤ سجاد احمد،مسعود صابر،امجد اعوان سیکرٹری نشرواشاعت تنظیم الاخوان پاکستان،حکیم عبدالماجد جنرل سیکرٹری پنجاب الاخوان نے بھی شرکت کی۔ 
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور سیلاب زدگان کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Allah kareem ne baissat Mohammad ur Rsool AllahSAW farma kar is khatta zameen ko masjid ka darja ataa frma dya - 1