Latest Press Releases


قرآن مجید کی یہ شان ہے کہ یہ حق و باطل کو الگ الگ کر دیتا ہے


قرآن مجید کی یہ شان ہے کہ یہ حق و باطل کو الگ الگ کردیتا ہے اور اس میں کسی قسم کی آمیزش نہیں کی جا سکتی۔قرآن مجید کے احکامات سے ہٹ کر کوئی بھی قانون،کوئی بھی اسلوب کامل و اکمل نہیں ہو سکتا۔بلکہ اس سے ہٹنا ایسی ظلم کی راہ ہے جس پر قائم ہونے والی عمارت مستحکم نہیں ہو سکتی اور نہ اس میں ٹھہراؤ ہو سکتا ہے۔اس کے تحت کسی کو حقیقی خوشی میسر نہیں آ سکتی۔اگر ہم انفرادی یا اجتماعی طور پر اپنی زندگیوں میں سکون کے طالب ہیں تو ہمیں اپنی زندگیوں کو قرآن مجید کے مطابق ڈھالنا ہو گا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پرخطاب
  انہوں نے کہا کہ جوکوئی بھی اپنے لیے راہنمائی چاہے وہ خود کو قرآن کریم کی آیات کے سامنے رکھے کہ میں کتنا اس کے مطابق ہوں۔کیا ہی خوبصورت بات ہو ہماری گفتگو میں قرآن ہو،ہمارے کردار میں قرآن ہو ہمیں دیکھ کر لوگ کہیں کہ یہ بندہ حق کے علاوہ کچھ نہیں بولتا۔قرآن کریم نے حق و باطل کو واضح کر دیا ہے کوئی کسی بات میں شبہ نہیں رکھا۔لوگ پوچھتے ہیں کہ اللہ کریم کو کیسے راضی کیا جا سکتا ہے جب ہم سچ جھوٹ،حلال و حرام کا خیال نہیں رکھیں گے اللہ کریم ہم سے کیسے راضی ہوں گے اللہ کریم کو اپنی مخلوق بہت پیاری ہے اس کے لیے سوالاکھ انبیاء مبعوث فرمائے کتابیں نازل فرمائیں تا کہ ہماری راہنمائی ہو سکے۔ایسا بھی ہوا سوال لوگوں نے پوچھے تو وحی الٰہی کے ذریعے جواب عطا ہوئے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں اور ہمیں اپنی زندگیاں قرآن کریم کے مطابق بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
 آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور امت مسلمہ کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی۔
یاد رہے کہ ماہ مبارک ربیع الاول کی نسبت سے سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے مرکز دارالعرفان منارہ میں 8 ستمبر 2024 بروز اتوار دن 11:00 بجے ایک عظیم الشان سالانہ جلسہ بعثت رحمت عالم ﷺ منعقد کیا جا رہا ہے جس میں شیخ المکرم حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی خصوصی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہو گی۔16 سال پہلے حضرت امیر محمد اکرم اعوان ؒ نے بعثت رحمت عالم ﷺ کے موضوع پران پروگرامز کا آغاز کیا تھا اس بار سولواں سالانہ جلسہ ہوگا۔اس بابرکت اور عظیم الشان جلسہ میں ہر خاص و عام کو دعوت دی جاتی ہے کہ شرکت فرما کر برکات نبوت ﷺ سے اپنے دلوں کو منور کیجیے۔خواتین کے لیے الگ سے پردے کا انتظام موجود ہو گا
Quran Majeed ki yeh shaan hai ke yeh haq o baatil ko allag allag kar deta hai - 1

اپنی توقعات مخلوق کی بجائے خالق سے وابستہ رکھیں


 ہمارا معاشرہ مجموعی طور پر اس حد تک گر چکا ہے کہ توکل الی اللہ چھوڑ کر ہم نے جو صاحب حیثیت ہیں یا بڑے عہدوں پر فائز ہیں ان لوگوں سے اپنی امیدیں اور توقعات وابستہ کر لی ہیں حالانکہ یہ بہت بڑا جھوٹ اور دھوکہ ہے۔ایک دوسرے کے ساتھ معاونت یا کسی کی ضرورت کو پورا کردینا،حقوق و فرائض کی تقسیم کا احسن طریقے سے ادا کرنا یہ سب تو درست ہے لیکن کلی معنوں میں کسی کی تابع داری اس لیے اختیار کرنا کہ یہ میری فلاں ضرورت پوری کر ے گا ایسا کرنا اپنے آپ کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
انہوں نے کہا کہ اپنی توقعات مخلوق کی بجائے خالق سے وابستہ رکھیں۔جو ضابطے انسانوں نے اپنی پسند کے مطابق بنائے ہیں اس سے انسانیت کو فائدہ کیسے ہوسکتا ہے۔یہ ممکن ہی نہیں کہ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے بنائے ہوئے اصولوں سے ہٹ کر قوانین اور قاعدے سے دوسرے فلاح اور سکون پا سکیں۔جدت کے نام پر دوسروں کے حقوق کی بات کی جاتی ہے وہاں دکھ اور تکلیف کے ساتھ ساتھ انسانیت کی تذلیل بھی ہو رہی ہوتی ہے۔بھلائی صرف اسی راہ میں ہے جو اللہ کریم نے عطا فرمائی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نماز کی ادائیگی میں اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ اس کے تمام ارکا ن مکمل ادا ہو ں اور اللہ کے حکم کی تعمیل میں ادا کی جائے۔توبہ اطاعت الٰہی میں آئے گی اور اپنی بڑائی اور خود کو عبادت گزار نہ سمجھا جائے بلکہ اس کی شرف قبولیت کی دعا کرے۔جب کسی کو حق نصیب ہوتا ہے تو سب سے پہلے اپنی ذات کی نفی ہوتی چلی جاتی ہے۔قائم باالذات صرف اللہ کی ہے باقی سب کچھ اس کے قائم رکھنے سے قائم ہے۔ہر حکم کی تعمیل اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے ارشادات کے مطابق ہو گی تووہ عمل قابل قبول ہو گا۔دینی اصولوں کا جائزہ لیں تو ہر لحاظ سے چاہے انفرادی ہو یا اجتماعی ان سے استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔قرآن کریم کا ایک ایک لفظ حق اور سچ ہے دنیا کی زندگی میں سب سے بڑی شہادت عمل ہوتا ہے نبی کریم ﷺ کی اعلان نبوت سے پہلے کی زندگی بھی یہ شہادت دیتی ہے کہ کفار بھی آپ ﷺ کو صادق اور امین پکارتے تھے اور آپ ﷺ کی مبارک زندگی کی تعریف کرنے پر مجبور تھے۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں اور اپنی زندگیوں کو اسوہ حسنہ کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Apni tawaquaat makhlooq ki bajaye khaaliq se wabasta rakhen - 1

وطن عزیز پاک سر زمین میں نظام معیشت کا سود پر چلنا ہماری تباہی کا سبب ہے


ہم قرآن مجید کی آیات تو سنتے ہیں لیکن ان پر عمل نہ ہے جس کی وجہ سے ہم ان ابتر حالات سے گزر رہے ہیں۔بد امنی،مہنگائی اور بے یقینی کی صورت حال ہے۔حالانکہ یہ ملک لاکھوں قربانیاں دے کر،اپنی عزتوں کو قربان کر کے حاصل کیا گیا۔آج ہم اُس مقصد سے دور چلے گئے ہیں جس کے لیے وطن عزیز  حاصل کیا گیا۔ہم پوری دنیا کے قوانین کی مثال دیتے ہیں کہ وہاں اُن کے نفاذ سے بڑا امن اور انصاف ہے اگر آپ غور فرمائیں تو یہ وہ قوانین ہیں جودین اسلام سے لیے گئے۔اور ہم آپ ﷺ کے رستے کو چھوڑ کر ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا 40 روزہ سالانہ اجتماع کے آخری روزحضرات و خواتین کی  بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اجتماع کا مقصد سالکین کی اصلاح اور باطن کی صفائی ہے۔دارالعرفان منارہ میں سالکین اور ہر آنے والے کو باقاعدہ ایک شیڈول کے مطابق تربیت سے گزارا جاتا ہے۔جس سے بندہ مومن کی زندگی اسوہ حسنہ ﷺ کے مطابق ڈھل جاتی ہے اور وہ اپنی عملی زندگی میں مثبت کردار ادا کرتا ہے۔اُس کی زندگی میں سکون اور اطمینان آجاتا ہے۔حالات کتنے ہی خراب کیوں نہ ہوں وہ صبر اور شکر کے ساتھ اسی معاشرے میں زندگی بسر کر رہا ہوتا ہے۔
  یاد رہے کہ مرکز دارالعرفان منارہ میں 40 روزہ سالانہ اجتماع جاری تھا جس کے آخری روز صوبائی،اور ڈویژنل سطح تک سالانہ تقابلی جائزہ لیا گیا جس میں پہلی دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والوں میں حضرت شیخ المکرم مد ظلہ العالی نے اپنے دست مبارک سے شیلڈ تقسیم فرمائیں جس میں پنجاب کے پانچ ڈویژن راولپنڈی،لاہور،گوجرانوالا،فیصل آباد، سرگودھا میں سے پہلے نمبر پر راولپنڈی ڈویژن  دوسرے نمبر پر سرگودھا ڈویژن تیسرے نمبر پر فیصل آبادڈویژن ہے۔
3۔ جنوبی پنجاب کے ڈویژن ملتان،ڈی جی خان، بہاولپوراورھزارہ، اسلام آباد میں سے  ملتان ڈویژن پہلے نمبر پراسلام آباد ڈویژن دوسرے نمبر پراور ہزارہ ڈویژن تیسرے نمبر پر ہے۔
 4۔ کے پی کے، بلوچستان،کشمیر اور سندھ میں سے کے پی کے پہلے نمبر پر اور آزاد کشمیر دوسرے نمبر پر ہے۔
5۔ الفلاح فاؤنڈیشن آل پاکستان میں راولپنڈی ڈویژن پہلے نمبر پرفیصل آباد ڈویژن دوسرے نمبر پر ہے
 نشرواشاعت آل پاکستان میں فیصل آباد ڈویژن پہلے نمبر پر اور لاہورڈویژن دوسرے نمبر پر رہا۔ 
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور امت مسلمہ کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی۔

تمام عبادات کی قبولیت کا دارومدار خلوص فی النیت پرہے


شعبہ تصوف کی ساری محنت قلوب کی اصلاح پر ہے اورخلوص کا گھر قلب ہے۔  صوفیا کرام سالک کی تربیت اس طرح کرتے ہیں کہ اس کے باطن کی آنکھ کو بصیرت عطا ہو جاتی ہے اور وہ نہ دیکھتے ہوئے بھی صراط مستقیم پر چلنا شروع ہو جاتا ہے۔دنیا کا اندھا پن ظاہر ی آنکھوں میں بینائی کا نہ ہونا ہے یہ اتنا نقصان دہ نہیں ہے جتنا کسی کی بصیرت کا چلے جانا ہے 
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ اللہ کریم نے جو اصول اور ضابطے دئیے ہیں ان پر عمل نہ کرنے سے بندہ ہر غلط کام میں دھنستا چلا جاتا ہے۔حلال و حرام کی تمیز کیے بغیر دولت اکٹھی کرتا چلاجاتا ہے۔ایمان کا جائزہ لیتے رہیں اور اسباب کو ضرور اختیار کریں لیکن اسباب کو کل نہ جانا جائے  آج ہم جد ت کی بلندیوں کو چھو رہے ہیں جدید ٹیکنالوجی اپنے عروج پر ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کہیں اس جدت نے ہمیں دین اسلام سے دور تو نہیں کر دیا۔نیک عمل بھی دل پر اثر انداز ہوتا ہے اور گناہ بھی دل کو متاثر کرتا ہے جب دل مسلسل گناہ کرنے سے سیاہ ہو جاتا ہے پھر توبہ کی توفیق بھی سلب ہو جاتی ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  یاد رہے سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے مرکز دارالعرفان منارہ میں چالیس روزہ سالانہ اجتماع جاری ہے جس کا اختتام بیان و اجتماعی دعا بروز اتوار دن گیار ہ بجے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی فرمائیں گے۔تمام خاص و عام کو دعوت عام ہے اس با برکت اجتماع میں شرکت کر کے اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منور کیجیے
Tamam ebadaat ki qabuliat ka dar-o-madar khuloos fi niat pr hai  - 1

دین اسلام نے کمانے سے لے کر خرچ کرنے تک اصول اور ضابطے مقرر فرمائے ہیں


جب کسی ملک کو زیر کرنا ہو تو اس کو معاشی طور پرکمزور کیا جاتا ہے۔ معاشی نظام کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔دین اسلام زندگی کے ہر پہلو میں راہنمائی فرماتا ہے۔باہم لین دین پر بہت مسائل پیدا ہوتے ہیں، فساد کیا جاتا ہے۔جب لین دین ہوگا تو اس کی حدودوقیودبھی ہوں گی تودین اسلام لین دین کے معاملے میں فرماتا ہے کہ اپنے لین دین کو تحریر میں لے آؤ اور گواہ کر لو ایک معاہدہ طے پا جائے۔تا کہ لین دین میں بھی عدل قائم رہے کوئی کسی کے ساتھ زیادتی نہ کر سکے۔آج معاشرے کا یہ بہت بڑا مسئلہ ہے کہ لین دین کیا جاتا ہے لیکن تحریر میں نہیں لایا جاتا نہ گواہ کیے جاتے ہیں بعد میں مسائل پیدا ہوتے ہیں تعلق خراب ہوتے ہیں رشتے ٹوٹ جاتے ہیں اس لین دین کی وجہ سے۔دین اسلام کا ایک ایک حکم معاشرے کی بہتری کے لیے ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ دین اسلام نے کمانے سے لے کر خرچ کرنے تک اصول اور ضابطے مقرر فرمائے ہیں۔باقی دنیا کے جتنے بھی نظام ہیں وہ صرف کمانے پر بات کرتے ہیں لیکن اسلام کی خوبصورتی ہے کہ خرچ کرنے پر بھی حدودوقیود مقرر فرمائی ہیں۔ہمیں ہر کام میں دین اسلام کی راہنمائی سے استفادہ حاصل کرنا چاہیے بے عملی کی زندگی مزاج تک کو خراب کر دیتی ہے پھر دوسرے کی اچھائی بھی اچھائی نہیں لگتی۔بحیثیت مسلمان ہمیں اللہ کریم کے ہر حکم کو اپنی زندگی پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔کون سا رشتہ اللہ کریم کے رشتے سے اعلی ہو سکتا ہے جو ہمیں اللہ کریم کے احکامات پر عمل کرنے سے روکے۔جو بھی کسی کے پاس استعداد ہے وہ اللہ کی مخلوق کی بھلائی کے لیے جہاں ضرورت پڑے ضروراستعمال کرے انکار نہ کرے یہ استعداد بھی اللہ کریم کی عطا ہے۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
یاد رہے کہ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے مرکز دارالعرفان منارہ میں 40 روزہ سالانہ روحانی تربیتی اجتماع جاری ہے جس میں ملک و بیرون ممالک سے سالکین سلسلہ عالیہ اپنی تربیت کے لیے تشریف لائے ہیں۔اجتماع کی اختتامی دعا ان شا ء اللہ 11 اگست بروز اتوار دن گیارہ بجے ہوگی۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی اپنے خطاب کے بعد اجتماعی دعا بھی فرمائیں گے ہر خاص و عام کو اس بابرکت اجتماع میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Deen Islam ne kamanay se le kar kharch karne tak usool aur zaabtay muqarrar farmaiye hain - 1

برکاتِ نبوت ﷺ کا حصول اور ذکر الٰہی کی محنت مردہ دلوں میں حیات کا سبب ہے


برکاتِ نبوت ﷺ کا حصول اور ذکر الٰہی کی محنت مردہ دلوں میں حیات کا سبب ہے۔یہ مجاہدہ خلو ص دل اور صاف نیت سے اختیار کیا جائے تو بندہ مومن رہتا اس فانی جہان میں ہے لیکن اس کی نگاہ آخرت کو دیکھ رہی ہوتی ہے۔ہر ساتھی کو چاہیے کہ وہ اپنے اسباق پر خوب محنت کرے اور اپنی نفلی عبادات میں کمی نہ آنے دے۔اس کے لیے اس کا مستقل مزاج ہونا ضروری ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستا ن کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ ہم میں سے ہر کوئی اپنی حیثیت کے مطابق ذمہ دار ہے۔شعبہ تصوف جب کوئی نیا ساتھی آتا ہے تو وہ جس شوق سے پہلے سبق پر محنت کرتا ہے چاہیے تو یہ تھا کہ جوں جوں قرب الٰہی کی منازل طے کرے اسبا ق میں آگے چلتا جائے محبت اور شوق میں مزید اضافہ ہوتا چلا جائے لیکن دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ جیسے جیسے کوئی آگے بڑھتا ہے اسباق میں آگے ترقی نصیب ہوتی ہے وہ کمزوری دکھائی دیتی ہے کہ جیسے اب مجھے زیادہ محنت کی ضرورت نہیں رہی حالانکہ اب زیادہ مجاہدہ درکار ہے۔اگر کمزوری آرہی ہے اس کا مطلب ہے کہ اپنی عبادات کودیکھنے کی ضرورت ہے اپنے معمولات کو دیکھنے کی ضرورت ہے نفلی عبادات کا اختیار کرنا اور ضروری ہوجاتا ہے۔یہ ایسیے ہی ہے جیسے کوئی مسجد میں عبادت کے لیے تو آتا ہے لیکن مسجد کے تقدس کو عمومی جانے۔مسجد کے آداب کو نظر انداز کرے یہ درست نہیں ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ جتنا بڑا کسی کے پاس عہدہ ہوتا ہے اتنی زیادہ ذمہ داری اس پر آتی ہے اسے زیادہ ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے۔یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم اپنی عبادات اور معاملات پر خود ذاتی طور پر خصوصی توجہ دیں گے تب ہم کسی دوسرے کی راہنمائی کر سکیں گے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں اور ہمیں زیادہ سے زیادہ دین اسلام کی سربلندی کے لیے محنت کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Barkaat nabuwat SAW ka husool aur zikar Ellahi ki mehnat murda dilon mein hayaat ka sabab hai - 1

اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا اور اللہ کی رضا کے لیے غربا و مساکین کی مدد کرنا یہ بہت بڑی عبادت ہے


قرآن مجید کو خوبصورت غلافوں اور بالا خانوں میں رکھنے کی بجائے اسے سمجھ کر پڑھا جائے تو یہ وہ کلام ہے جو ہماری زندگیوں میں اعتدال اور ٹھہراؤ لانے کا سبب ہوگا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے ہم اپنی ذات پر نافذ کریں۔اپنے کلام میں صدق کو لے آئیں اور معاملات کو کھرا رکھیں یہ سب کرنا تو ہمارے اختیار میں ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب 
  انہوں نے کہا کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا اور اللہ کی رضا کے لیے غربا و مساکین کی مدد کرنا یہ بہت بڑی عبادت ہے لیکن اگر خیرات کرنے کے بعد اُن پر احسان جتلانا ان کی دل آزاری کرنا یہ ان کو ایذا دینے کے برابر ہے۔بندہ مومن کا ہر نیک عمل جو کسی دوسرے کی بھلائی کے لیے ہو یہ بھی انفاق فی سبیل اللہ میں شامل ہوگا۔صاحب حیثیت جس کو اللہ نے مال و دولت سے نوازا ہے وہ تو مال خرچ کر سکتا ہے لیکن جس کے پاس مال و دولت نہیں ہے وہ بھی اپنے پاس بہت کچھ رکھتا ہے جو کہ انفاق فی سبیل اللہ میں آتا ہے۔جیسے کسی کے ساتھ احسن طریقے سے کلام کرنا،راستے سے کسی تکلیف دینے والی چیز کا ہٹا دینا،اسی طرح اپنی زہنی اور وجودی طاقت کو کسی کی آسانی کے لیے استعمال کرنا بھی انفاق فی سبیل اللہ میں شامل ہے۔شرط صرف یہ ہے کہ خالص اللہ کی رضا کے لیے ہو۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع بروز ہفتہ،اتوار 1،2 جون کو منعقد ہو رہا ہے جس میں ملک کے طول و عرض سے سالکین سلسلہ عالیہ تشریف لائیں گے اور اتوار دن گیارہ بجے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منور کرنے کے لیے تشریف لائیے۔
Allah ki raah mein maal kharch karna aur Allah ki Raza ke liye Ghurba o msakin ki madad karna yeh bohat barri ibadat hai - 1

اللہ کریم والدین کی خدمت کا حکم فرماتے ہیں۔


اپنا مال اللہ کے احکامات کے مطابق اپنی اولاد پر خرچ کرنا،جہاد کے اسباب میں خرچ کرنا،حج کی ادائیگی کے اخراجات،یہ سب انفاق فی سبیل اللہ میں داخل ہیں۔
اللہ کریم والدین کی خدمت کا حکم فرماتے ہیں۔ان پر اگر مال خرچ کیا جاتا ہے تو اللہ کریم کے حکم کی تکمیل ہو رہی ہے یہ بھی انفاق فی سبیل اللہ ہے۔نیت خالص مقصد اللہ کی رضا کا حصول ہو مال حلال اور طیب ہو تو یہ بہترین صدقہ شمار ہو گا۔اللہ کریم کی ذات دلوں کے حال جانتی ہے
کہ اس کے اس خرچ میں کتنا خلوص اور صداقت ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ مال کو جب اپنی مرضی سے خرچ کیا جائے تو پھر مال طاقتور کے پاس جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔یہ وہ خرابی ہے جو معاشرے میں باہم نفرت کا سبب بنتی ہے۔اس مختصر سی زندگی کو کہنا کہ یہ میری زندگی ہے مزید بندے کو حرص اور لالچ میں مبتلا کر دیتی ہے 
 اور وہ مال کو جمع کرتا ہے حالانکہ اس کا مال وہی ہے جو اس نے اپنی ذات پرخرچ کر لیا لیکن جب ایمان کی دولت سے محروم ہوتا ہے تو یہ ایمان سے محرومی بندے کو اندھا کر دیتی ہے۔اگر مال اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے تو اس میں اضافہ ایسے ہوتا ہے جیسے کوئی ایک دانہ بیجتا ہے اور واپس اسے 700 گناہ بڑھا کر یعنی 700 دانے واپس دیے جائیں۔اگر بیج اعلی ہو کاشت بروقت ہواور زمین تیار ہو تو نتائج اچھے آئیں گے اسی طرح اگر نیت خالص مقصد اللہ کی رضا ہو جو بھی عمل کیا جائے گا اس کا اجر بہت زیادہ عطا ہوگا۔ہر شئے اللہ کے روبرہ ہے وہ نہاں خانہ دل تک جانتا ہے تو ہم اس کے روبرو جو سوچتے ہیں عمل کرتے ہیں سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا ایمان کیسا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔ آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔

Allah Kareem waldain ki khidmat ka hukam farmate hain - 1

جزا و سزا کا نہ ہونا لاقانونیت کو فروغ دیتا ہے


دینی بات پر اعتراض اور سوال کرنے کی بجائے اپنے لیے اصلاح اور راہنمائی تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔   جزا و سزا کا نہ ہونا لاقانونیت کو فروغ دیتا ہے۔جس معاشرے میں لاقانونیت ہووہاں رہنا محال ہو جاتا ہے۔نہ کسی کی عزت محفوظ رہتی ہے نہ مال اور نہ ہی جان محفوظ رہتی ہے۔جس طرح اس دنیا کی زندگی میں جزاو سزا کی کمزوری دنیا کے نظام کو خراب کرتی ہے اسی طرح آخرت پر یقین کی کمی ہمیں بے لگام کر دیتی ہے ہم زندگی کو اپنی پسند کے مطابق گزارتے ہیں جس سے معاشرے میں فساد پیدا ہوتا ہے۔اس دنیا میں ایسے زندگی گزاریں جیسے زندگی دینے والے نے حکم فرمایا ہے۔وہی جانتا ہے کہ کیا ہمارے لیے بہتر ہے اور کیا ہمارے لیے نقصان دہ ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اللہ کی یاد ایسا نسخہ ہے جو دلوں کو سکون اور ایمان کو مضبوط کرتا ہے۔اللہ اللہ کرنے والے کی عملی زندگی ہی تبلیغ بن جاتی ہے۔ اللہ غالب ہے ہر شئے اُس کی طرف سے ہے وہ بے نیاز ہے ہم محتاج ہیں وہ عطا فرمانے والا ہے۔اللہ کریم ہر ایک کو ذاتی طور پر جانتے ہیں،دیکھ رہے ہیں سن رہے ہیں۔قرآن کریم کے ارشادات اور جو واقعات بیان فرمائے گئے ہیں ان سے مخلوق کو تعلیم دی جاتی ہے سابقہ قوموں کے جو واقعات ہیں ان سے ہمارے لیے سبق یہ ہے کہ اگر ہم ایسے اعمال اختیار کریں گے تو نتائج بھی ایسے ہی پائیں گے۔قرآن کریم کی یہ شان ہے کہ اس کی کسی بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔نہ اس میں کوئی کمی کی جا سکتی ہے اور نہ کسی بات کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔جتنا دین کا جاننا لازم ہے اتنا ہی اس پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی فرائض اور سنت کے علاوہ نفلی عبادات کرتا ہے اور مقصد اس کا قرب اور رضا ہو پھر ہر وہ اعمال اختیار کرتا ہے جو اللہ کو پسند ہوں اور ایسے اعمال چھوڑ دیتا ہے جس میں اللہ کریم کی نافرمانی ہو۔اللہ کی یاد دلوں کو قرار عطا فرماتی ہے۔کیفیات قلبی کی بات کسی ایک شخص کی بات نہیں یہ نہ دیکھیں کرنے والا کون ہے اصولی بات کو دیکھیں جب اللہ کریم سے صدق دل سے مانگو گے وہ جانتا ہے کہ کیسے اور کہاں سے عطا فرمانا ہے ہمارا مزاج بن چکا ہے جب ہم کسی کی بات کو سنتے ہیں تو اس بات کی روح کو چھوڑ کر تنقیدی پہلو سے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔اس دنیا کی زندگی صرف ایک بار نصیب ہونی ہے وہاں سے پھر واپسی نہیں ہے دوبارہ موقع نہیں دیا جائے گا یہی موقع ہے کہ ہم اپنے اعمال اس طرح اختیار کریں کہ ہماری نگا ہ آخرت پر ہو۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Jaza o Saza ka na hona la qanooniat ko farogh deta hai - 1

بندہ مومن کو راستے سے پتھراور کانٹا ہٹانے سے بھی اللہ کریم بخشش عطا فرماتے ہیں


بندہ مومن کو اللہ کریم کا بندہ نصیب ہونا اس کے نہاں خانہ دل میں وہ کیفیت پیدا کرتا ہے کہ وہ اپنے ہر عمل کو اس طرح ادا کرتا ہے کہ رب کریم اسے دیکھ رہے ہیں۔جب بحیثیت مجموعی یہ کیفیت نصیب ہو جائے تو اسلامی معاشرے کی حالت بدل جائے گی۔یہ حال اُن برکات رسول ﷺ سے ممکن ہے جو قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے سینہ بہ سینہ آرہی ہیں۔یہ حق قلوب میں انقلاب برپا کرتا ہے جس سے بندہ فرائض کی پابندی،حرام کھانے سے بچنا،بڑوں کا احترام اورچھوٹوں سے شفقت سے پیش آتا ہے اور اس راہ میں آنے والی تکالیف پر صبر کرتا ہے تواللہ کریم کے ہاں اس کے لیے اجرعظیم ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ بندہ مومن کو راستے سے پتھراور کانٹا ہٹانے سے بھی اللہ کریم بخشش عطا فرماتے ہیں۔اپنی تمام عبادات کو خالص نیت کر کے صرف اللہ کے لیے اختیار کریں۔آجکل یہ بات عام ہے کہ میں نمازیں بھی پڑھتا ہوں روزے بھی رکھتا ہوں اتنی تسبیحات بھی کرتا ہوں لیکن پھر بھی میں پریشان ہوں،مصیبتیں اور تکالیف ہیں یہ کہنا درست نہیں ہے۔ہمیں اپنے اعمال کو دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم اپنی عبادات دنیاوی تکالیف کو دور کرنے کے لیے ادا کر رہے ہیں یا اس کے حکم کی بجاآوری میں کر رہے ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اسوہ حسنہ تمام انسانیت کے لیے نمونہ ہے۔قرآن مجید میں آپ ﷺ کو فرمایا جا رہا ہے کہ عبادات کو خالص اختیار کریں اوریہ اُمت کے لیے بھی تعلیم ہے کہ کوئی بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔اس لیے اپنے ذکر پر توجہ دیں اور پوری یکسوئی اور بتائے گئے طریقہ کے مطابق ذکراختیار کریں۔ اپنے اہل خانہ کو بچوں کو بھی ان برکات سے بہرہ مند فرماتے ہوئے چاہے کچھ دیر کے لیے ہی کیوں نہ ہو ذکر قلبی کرایا جائے۔
  آخر میں حضرت جی نے اجتماع پر آئے سالکین کو ذکر قلبی کرایا اور ملکی سلامتی او ر بقا کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Bandah momin ko rastay se Pathar aur kaanta hataane se bhi Allah kareem bakhshish ataa farmatay hain - 1