TahajjudSheikh-e-Silsila Naqshbandia Owaisiah Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan (MZA)

Tahajjud

Munara, Chakwal, Pakistan
01-05-2020
وَمِنَ الَّیْلِ  فَتَھَجَّدْ  بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ صلے ق عَسٰٓی   اَنْ   یَّبْعَثَکَ  رَبُّکَ   مَقَامًا   مَّحْمُوْدًا (17:79)
’’اور کسی قدر رات کے حصے میں اس (قرآن)کے ساتھ تہجد(رات کے نفل)پڑھا کیجئے یہ آپ کے لئے (فرض نمازوں کے علاوہ)زیادہ ہے۔امید ہے آپ کا پروردگار آپ کو مقام محمود میں جگہ عطا فرما ئے گا۔‘‘
ہجد کے معنی نوم (نیند) کے ہیں اور تہجد کا مطلب ترک نوم ہے۔چونکہ یہ نو افل نیند کے اوقات میں پڑھے جا تے ہیں اس لئے انہیں تہجد کہا جاتا ہے۔ بعض علمائے کرام کے نزدیک چو نکہ ان نوا فل کا پڑھنا نص ِقرآن سے ثا بت ہے اس لئے نبی اکرم ﷺ پہ یہ صلوٰۃ فرض تھی جبکہ دوسرا طبقہ اسے نفل قرار دیتا ہے۔قا ضی ثنا ء اللہ پا نی پتی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ ’’یہ نبی اکرم ﷺ کے لئے نفل تھے کہ نَافِلَۃً لَّکَ   ا رشاد ہے اور امت کے لئے سنت ِمو کدہ ہیں۔‘‘
انسان جسم اور روح کا مجموعہ ہے۔ جس طرح بدن کی حیات کے لئے غذا ضروری اور بہترین بدنی صحت کے لئے بہترین خوراک لازم ہے اسی طرح روح کی بقا ایمان اور فرا ئض عبادات کے بجا لا نے میں ہے اورروح کو صحت مند، بیدار اور منور کرنے کے لئے روح کے خوان کو بھی وسیع تر کرنے کی ضرورت ہے۔ فرائض کے ساتھ نوافل،اذکار،کثرتِ تلاوت کلام پاک روح کو قوت اور تا بندگی بخشتے ہیں۔ سورۂ الدھر میں ارشاد ہے: وَاذْکُرِاسْمَ رَبِّکَ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلاً (76:25) وَمِنَ الَّیْلِ فَاسْجُدْ لَہٗ  وَسَبِّحْہُ لَیْلاً طَوِیْلاً (76:26) ’’اور صبح شام اپنے پروردگار کا ذکر کرتے رہیے اور  رات کو (بڑی دیر تک)اس کے آگے سجدہ کیجئے اور رات کے اکثر حصے میں اس کی تسبیح کیا کیجئے۔‘‘
ذکر خفی اور صلوٰۃ تہجد ایک طرح سے لازم و ملزوم ہیں۔اللہ،اللہ کی تکرار جب قلب کی آنکھ کھو لتی ہے اور اسے اللہ تبارک و تعا لیٰ کی ذات ِوالاصفا ت سے روشناس کراتی ہے تو انسان بندگی کے مدارج طے کرنے کی طرف بڑ ھتا ہے اور فرائض کی ادا ئیگی کو لازم کر لیتا ہے۔ پھر اس ذات سے مزید آشنا ئی اُسے مزید عبادت پہ ابھا رتی ہے۔حق بندگی ادا کرنے کے لئے اس کا وجود روح کی طلب و تڑپ کے آگے بے اختیار ہو تے ہو ئے خود بھی سراپا اطا عت بن جا تا ہے۔ اس در پہ سجدہ ریز ہو نے کی خواہش یوں بڑھتی ہے کہ فرائض سے بڑھ کے بھی اس بارگاہ میں حاضر ہو نے اور سر بسجود ہو نے کے لئے نوا فل اختیا ر کرتا ہے۔اپنے اللہ کے حضور حاضری میں ہر قسم کی فراغت،خا مو شی، تنہا ئی اور مکمل یکسو ئی کی طلب عین نیند کے اوقا ت میں اسے اٹھاتی،وضو کروا تی اور جا ئے نماز پہ لے جا کھڑا کرتی ہے۔ حدیث پا ک ہے: ’’بندہ پچھلی رات میں اپنے پروردگا ر سے بہت زیادہ قریب ہوتا ہے۔‘‘ (ترمذی)
یہی مقرب بندے ہیں جن کے بارے ارشاد ِنبوی ﷺ ہے: ـ’’قیامت کے دن لوگ ایک ہی میدان میں جمع کیے جائیں گے پھر منادی کرنے والا منادی کرے گا ـ کہاں ہیں وہ لوگ جن کے پہلو ان کے بستروں سے جدا رہتے تھے لہٰذا وہ لوگ کھڑے ہو جائیں گے حالانکہ وہ لوگ قلیل ہوں گے پھر وہ بغیر حساب وکتاب کے جنت میں داخل کیے جائیں گے اس کے بعدتمام لوگوں کے حساب کا حکم دے دیا جائے گا۔‘‘(شعب الایمان)
ذکر قلبی اور تہجد قلب کو وہ پا کیزگی اور دماغ کو وہ طہارت بخشتے ہیں کہ وجود میں ایسی کیفیت در آتی ہے جس سے فرائض میں بھی لذت نصیب ہو تی ہے۔یہ ذکر قلبی ہی ہے جو بندے کو شب کی تنہا ئیوں میں اٹھا بٹھا تا ہے اور یہ شب بیداری کے نوافل ہی ہیں جو قلب کی پنہا ئیوں کو اللہ کے نام سے مزید جگمگا دیتے ہیں۔قاسم فیو ضات حضرت مولاناامیر محمد اکرم اعوان ؒ  فرما یا کرتے تھے: ’’ذکر قلبی اور صلوٰۃ تہجد وہ قوت دیتے ہیں جس سے شریعت پہ کار بند رہنے کی تو فیق ملتی ہے۔یہ دونوں چیزیں مل جا ئیں تو اللہ تعا لیٰ برا ئی کے ہر طو فا ن سے بچنے کی طاقت عطا فرما دیتے ہیں۔باطل کا مقا بلہ از خود نہیں ہو سکتا اس کے لئے تا ئید باری حا صل کرنے کا نسخہ انھیں دونوں میں مضمر ہے۔‘‘
حدیث پاک ہے: ’’رات کا قیام قرب خدا وندی کا ذریعہ ہے۔سیئات کو محو کرتا ہے اور گناہوں سے باز رکھتا ہے۔‘‘(ترمذی)۔ اسی لئے صلوٰۃ تہجد ہمیشہ سے صو فیا ء کرام کی حیات کا لازمی جزو رہی ہے او ر رہے گی۔حضرت قلزم فیوضات مو لانا اللہ یار خان ؒ فرماتے ہیں کہ ’’صوفی کو تہجد کی کو ئی معا فی (چھوٹ،رعا یت) نہیں۔‘‘ نبی اکرم ﷺ کو یہ صلوٰۃ اس قدر عزیز تھی کہ فرمایا: ’’پس ان لو گوں کے زمرہ میں داخل ہو نے کی کو شش کرو جو اللہ تعالیٰ کو پچھلی رات میں یاد کرتے ہیں۔‘‘  (ترمذی)
گویا یہ ضروری ہے کہ صلوۃ تہجد کو کوشش کر کے اختیا ر کیا جا ئے۔ترمذی شریف ہی کی بیان کردہ ایک اور حدیث پاک ہے: ’’ تہجد کو لازم کرو کیونکہ یہ تم سے پہلے صا لحین کا طریقہ ہے۔‘‘ وہ جو اللہ کی راہ پہ چل پڑتے ہیں اور منازل قربِ الٰہی کے خوا ہاں ہیں لذتِ آشنا ئی انھیں نیند کی غفلتوں سے بہت دور،دنیا کی لمحا تی آسا ئشوں سے بے گا نہ کرتے ہو ئے رب ِکائنات کی با رگا ہ میں سر بسجود پا تی ہے۔ حضرت مجدد الف ثا نی  ؒوَمِنَ الَّیْلِ  فَتَھَجَّدْ  بِہٖ کی تشریح میں فرماتے ہیں: ’’نماز تہجد کومقام ِشفاعت حاصل ہو نے میں خاص دخل ہے۔‘‘ اللہ رب العزت نے شا فعی محشرﷺ،حبیب ِکبریاﷺ کو جنت الفردوس میں بھی اعلیٰ و خاص مقام عطا فرما یا اور آپﷺ کو دنیا میں بھی شب کی ریاضتیں تعلیم فرما کر قرب ِخا ص عطا فرما دیا۔ آج اگر کو ئی قرب ِ الٰہی اور شفاعت ِمحشر کا طالب ہے تو اس کے پاس جب تک سا نسوں کی دو لت ہے،ایمان کے سرما ئے میں اضافے کے لئے نقش کف ِپا ئے منور مو جود ہیں جب تک دن کے اُجا لے اور شب کی تا ریکیا ں میسر ہیں فرائض و نوا فل کے مواقع بھی حا صل ہیں۔
یاد ِاو سرمایۂ ایمان بود
ہر گدا  از یاد او سلطان بُود
Tahajjud by Sheikh-e-Silsila Naqshbandia Owaisiah Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan (MZA) - Editorials on May 1,2020
Silsila Naqshbandia Owaisiah, Naqshbandiah Owaisia, Tasawuf, Sufi meditation, Rohani tarbiyat, Shaikh, Ziker Qalbi Khafi