AuladSheikh-e-Silsila Naqshbandia Owaisiah Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan (MZA)

Aulad

Munara, Chakwal, Pakistan
01-04-2021

 وَالَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِِمَامًا (الفرقان:74)
”اے ہمارے پروردگار! ہم کو ہماری بیویوں کی طرف سے اور ہماری اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک (راحت) عطا فرمائیے اور ہم کو پرہیز گاروں کا پیشوا بنا دیجیے۔“
اولاد  عر بی اور اردو زبان کا لفظ اور صیغہ تانیث ہے۔یہ وَلد کی جمع ہے جس سے مُراد بچے، بیٹا بیٹی، آل اور نسل کے ہیں۔
روئے زمین پہ اترنے کے بعد انسان سب سے پہلے جس خوبصورت رشتے سے نوازا گیا وہ اولاد کا رشتہ ہے۔اس رشتے کا دلچسپ پہلو یہ تھاکہ اس میں ایک نے دوسرے کی حفاظت، پرورش اور تربیت کرنا تھی۔ اپنے شعور و آگہی کو اس میں منتقل کرنا تھا۔موسم ہی نہیں زمانہ کے سردو گرم سے بچانے اور اس سے نپٹنے کا اہل بنانا تھا۔فقط یہی نہیں اُسے،اُس کے خالقِ حقیقی سے آشنا کرانا تھا۔مقصدِ تخلیق سمجھانا اور اس پہ پورا اُترنے کے قابل بنانا تھا۔یہ تما م تر مراحل ایسے تھے کہ جس کے لیے محنت اور سعیئ مسلسل ہی نہیں لگن بھی ضروری تھی جس کے لیے شدید ترین وابستگی اور جذبہئ محبت کا ہوناناگزیر تھا۔اُس خالقِ کائنات نے،رب العالمین نے تخلیقی طور پر ہی قلب ِانسانی کو اس سے معمور فرما دیا۔یوں بھی یہ ایسا خوبصورت رشتہ عطا فرما یا کہ شعوری اور غیر شعوری طور پر دنیوی حیات اس کے گرد سرگرداں رہتی ہے۔انسان اولاد کو پیدائش سے جوانی تک پروان چڑھاتا ہے اور اُسے دیکھ دیکھ کر تگ و دو کرنے کی تحریک پاتا رہتا ہے۔
رشتوں، بندھنوں، تعلقات و واسطوں کے لیے بِلا شبہ محبت، حیاتِ انسانی میں انتہائی اہم اور لازمی جذبہ ہے لیکن یہاں اس سے بھی اہم اور لازمی بات یہ ہے کہ خالق و مخلوق کا رشتہ ہر رشتے پہ مقدم ہو اور سب محبتوں پہ اللہ کریم سے محبت غالب ہو کہ یہی خاصہئ ایما ن ہے
وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہ (البقرۃ:165)”اور جو لوگ ایمان رکھتے ہیں وہ اللہ سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں۔“
جذبہئ ایمانی کی معراج پہ سرفراز ہونے والی ہستیاں انبیاء علیھم السلام ہیں۔اسی جذبہئ ایمانی، حب ِالٰہی اور استقامت فی الدین کونسلِ انسانی میں فروغ دینے اور تاقیامت قائم رکھنے کے لیے انبیاء کرام علیھم السلا م نے بھی صالح اولاد کی دعائیں مانگیں۔ حضرت زکریا علیہ السلام کی دعا ہی یہ ہے کہ:
  رَبِّ لَا تَذَرْنِیْ فَرْدًا ”اے میرے پروردگار! مجھے اکیلا نہ رکھیو“   وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْوٰرِثِیْن(الانبیآء:89) ”اور آپ سب سے بہتر وارث ہیں۔“آپ علیہ السلام نے تبلیغ، فروغِ دین کے لیے اللہ تعالیٰ سے اولاد کی دعا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ ”توہم نے ان کی دعا قبول فرمائی“ و َ وَھَبْنَا لَہٗ یَحْیٰی(الانبیآء:90) ”اور ان کو یحییٰ(علیہ السلام) بخشے۔“
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہجرت کے بعد عمرِ مبارک کافی گزر چکی تھی جب دعا فرمائی  رَبِِِِِِِِِِّ ہَبْ لِیْ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ  
(الصفٰت: 100)”اے میرے پروردگار مجھے ایک نیک فرزند عطا فرما۔“ اور اس کے نتیجہ میں اللہ کریم نے اسمٰعیل علیہ السلام عطا فرمائے۔اُنھیں کے ساتھ بیت اللہ کی بنیادیں اٹھاتے ہوئے آپؑ نے دعا فرمائی: رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَکَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَآ اُمَّۃً مُّسْلِمَۃً لَّکَّ------- (البقرۃ:128)
ّّ”اے ہمارے پروردگار! اور ہم دونوں کو اپنا فرمانبردار بنا ئیے اور ہماری اولاد میں ایسی جماعت بنائیے جو آپ کی فرما نبردار ہو...“
حضرت قاسمِ فیوضات رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ اُنھیں کی دعا کااثر ہے کہ ان کے بعد کبھی دنیا سے دین ختم نہیں ہوا۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اُسی موقع پر مانگی جانے والی دعا تھی:  
رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیْھِمْ رَسُوْلًا مِّنْھُمْ---- (البقرۃ:129)”اے ہمارے پروردگار!ان میں انہی میں سے ایک پیغمبر بھیجئے (مبعوث فرمائیے)...“ 
اللہ کریم نے عالمین کو رحمۃللعٰلمین سے نواز دیا اور زمین کو آپ  ﷺکے قدوم مبارک چومنے کا شرف حاصل ہوا۔
اللہ کریم نے سورہئ الفرقان میں اپنے خاص بندوں کے اوصاف بیان کرتے ہوئے ان کی دعا یوں بیان فرمائی ہے کہ:
  رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِِمَامًا (الفرقان:74)
بیویوں اور اولاد کوآنکھوں کی ٹھنڈک بنانے سے مُراد  دراصل ان کا قربِ الٰہی میں مدد گار بننا ہے۔
قارئینِ کرام! اولاد انسان کا سرمایہئ حیات ہے،صدقہ جاریہ ہے، امانت ِرب العالمین ہے۔ یہ اُمت ِمحمدیہ  کے گلستان کے ننھے ننھے پودے ہیں جو بچپن میں ہماری آبیاری کے محتاج ہیں۔ یہ ہم پہ ہے کہ انسانیت کی راحت کے لیے انہیں کس حد تک تناور اور چھتناور اشجار بناتے ہیں۔یہ ہماری توجہ، محبت اور راہنمائی کا حق لے کر دنیا میں آتے ہیں۔ہمارے فرائض کا تقاضا ہے کہ انہیں بہترین مسلمان، سچے مومن اور جانثار امتی بنانے کے لیے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ چھوڑیں۔
حدیث ِ پاک ہے:
قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم کل مولود یولد علی الفطرۃ فابواہ یھودانہ او ینصرانہ او یمجسانہ...(صحیح البخاری،باب ما قیل فی اولادالمشرکین)
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بچہ (فطرت)دین اسلام پر پیدا ہوتا ہے،پھر اس کے والدین اسے یہودی،نصرانی یا مجوسی بنا لیتے ہیں...“
Aulad by Sheikh-e-Silsila Naqshbandia Owaisiah Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan (MZA) - Editorials on April 1,2021
Silsila Naqshbandia Owaisiah, Naqshbandiah Owaisia, Tasawuf, Sufi meditation, Rohani tarbiyat, Shaikh, Ziker Qalbi Khafi