Qulzam-e-Feuzat Hazrat Maulana Allah Yaar KaN Reh.Sheikh-e-Silsila Naqshbandia Owaisiah Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan (MZA)

Qulzam-e-Feuzat Hazrat Maulana Allah Yaar KaN Reh.

Munara, Chakwal, Pakistan
01-02-2022

 رشتوں سے بندھی اس حیات میں والدین کے بعدمیں جس رشتے سے آشنا ہوا وہ شیخ کا رشتہ تھا۔میرے والد ِمحترم،میرے ابو جی کے شیخ المکرم 
     قلزمِ فیو ضات حضرت العلام مو لانااللہ یا ر خان ؒ 
آپ ؒ ہمارے گھر کی ہر بات،ہر سو چ،ہر خیال کا محور و مرکز تھے۔ابو جی (قاسم فیوضا ت حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ)کی حیات ِمبا رکہ میں حضرت قلزم ِفیوضات سے بڑھ کے کو ئی تعلق اہم نہ تھا۔
ہم چھو ٹے چھوٹے سے تھے جب اعلیٰ حضرت ؒ ہما رے ہاں تین،تین ماہ کے لیے تشریف لا تے اور ہمارے گھرمیں برکات کا سیل ِرواں یو ں اُمڈ آتا کہ ہر لمحہ ایک رو نق،ایک گہما گہمی کا احسا س لیے ہو تا،   وا لدہ (امی جی) کے لیے اعلیٰ حضرت ؒ کا ہر کام اپنے ہا تھوں سے کرنے کی لگن اور سر خو شی انھیں مزید تازہ دم کر دیتی اور ابو جی اعلیٰ حضرت ؒ کے سا تھ سا تھ ان کے لیے آنے وا لے مہمانوں کی مدا رات میں سر گرم دکھا ئی دیتے۔بچپن میں بھی اس وقت میں گھر کی فضا میں رو نق اور ٹہرا ؤکو وا ضح طور پہ محسوس کرتا۔
آہستہ آہستہ مجھے اعلیٰ حضرت جی ؒکی ذات ایک کو ہ ِفلک بوس محسوس ہو نے لگی۔وہ میا نہ قد کے ہو نے  کے با وجود نہایت قد آور محسوس ہو نے لگے۔جلال و دبدبہ ان کی شخصیت کا حصہ تھے۔ان کی نگا ہو ں کی تاب لا نے کی مجال کسی میں نہ تھی لیکن ان کی نرم گفتا ری مجھے ان کے قریب لے جا تی۔
 وہ حقیقتاً قلزمِ فیوضا ت تھے۔زندگی کے حالا ت نے انہیں با قا عدہ تحصیل ِعلم کی مہلت بیس با ئیس سا ل کی عمر میں جا کر دی اور پھر آپؒ دشت ِعلم کی تحصیل میں دس سا ل تک سر گرداں رہے۔آپ ؒ نے فارسی تعلیم بھیر ہ،صرف و نحو کی ترا کیب کو ٹ فتح خان،دو رہ ٔحدیث ڈلوال (نزد کلر کہار)او ر اعا دہ دورۂ حدیث مدرسہ امینیہ دہلی سے مفتی کفا یت اللہ صاحب سے کیا۔بیضا وی،طحا وی شریف اور ہدا یہ یہیں مکمل کیں۔درس ِنظا می کے سا تھ ساتھ آپؒ نے عربی و فار سی کتب کی تکمیل کے لیے صرف و نحو،منطق، تفسیر،حدیث کے علاوہ ردِفر قہ با طلہ اور فن ِمنا ظرہ میں کمال حا صل کیا۔
اللہ تعالیٰ نے انہیں تحقیق و جستجو کا شو ق خاص طو ر پر ودیعت فرما رکھا تھا۔دین کے ظا ہری علوم میں آپؒ  اپنے اسا تذہ سے علمی مبا حث اور فکر و تد بر سے اوجِ کمال پہ پہنچ گئے۔بحر علومِ ظا ہری کی شنا وری میں مصروف تھے کہ اللہ کریم نے آپؒ کو علومِ با طنی کی نعمت سے نو ا زنے کے لیے خو ا جہ عبد الرحیم ؒ کی خدمت میں پہنچا دیا۔یہاں بھی سماع مو تی ٰکے مسئلہ پر حضرت عبد الرحیم ؒ کے، چوپا ل میں بیٹھے لو گوں سے فرمان، ---------ـ’’آپ لو گ کہتے ہیں مردے سنتے نہیں۔میں آپ کو کیسے سمجھا ؤں کہ وہ مجھ سے با تیں کرتے ہیں۔‘‘---------ّّّّّ کی تحقیق پہ امتحا ناًان کے ساتھ جا نے وا لی ہستی ارادتاً ان کے قدوم میں بیٹھ گئی اور وہ حا لت ِ مرا قبہ میں بے اختیا ر فرما گئے ’’جس کا انتظا ر تھا وہ آگئے۔‘‘ اور پھر تصو ف کے زینہ پر رکھا جا نے  وا لا یہ قدم انہیں مجددِ طریقت کے مقام پہ لے گیا۔آپ ؒنے اس دورِ پر فتن میں جب یا تو روحا نیت کا انکار تھا یا نقل،اُسے اُس کی اصل کے ساتھ متعا رف کرایا اور مخلو ق خدا کو انتہا ئی سہل،سا دہ اور خو بصورت انداز میں اس کی حقیقت سے آشنا کروا دیا۔یو ں کہ کو ئی بھی،کسی بھی طبقہ اور مکتبۂ فکر کا مرد وزن حاضرِ خدمت ہو ا،فیض یاب ہوا۔وہ منا زلِ سلوک،جن کا تذکرہ صاحب سلوک کرتے ہوئے ہچکچا تے تھے، آپ ؒ نے ڈنکے کی چو ٹ پہ بیا ن فرما ئیں اور آنے وا لے کو اس کی خلوصِ نیت کے مطا بق وہاں تک پہنچا یا بھی۔ یہاں تک کہ آپ ؒ کی مسجد میں پا نی بھرنے وا لا شخص بھی فنا فی الرسول  ﷺتھا۔اس دور میں جبکہ سا ئنسی ترقی کا غوغا بلند ہو رہا تھا۔آپ ؒ نے کتا بوں میں درج رو حا نی حقا ئق عملًا کروا کر ان کا ثبوت دیا اور ثا بت کیا کہ دماغ کی رسا ئی،ہنوز قلبی رسا ئی سے بہت پیچھے ہے،ذہنی طا قتیں،رو حا نی قو توں کی    خا ک کو بھی نہیں پا سکتیں۔آپ ؒ سے کر اما ت توسر زد ہو ئیں ہی،آپ ؒ نے کشف و وجدا ن بھی ثا بت کر کے دکھا ئے۔گو یا آپؒ نے تصو ف منو اکے دکھا یا۔آپؒ کی تحا ریر ہوں یا تقا ریر مدلل،پُر مغز اور وا ضح طور پہ تصوف کو دین کی روح ثا بت کرتی ہیں۔آپؒ کی ہر بات پُر تیقن اور ببانگ ِدہل ہو ا کرتی۔کسی بھی باطل قوت میں یہ دم نہ تھا کہ وہ اس مردِحق کے سا منے دم ما ر سکے۔آپ نے بیسیوں کتب تصنیف فرما ئیں۔ مو ضو ع ِ تصوف پہ آپ ؒ کی شہرہ ٔ آفاق کتا ب،دلا ئل السلو ک،آج بھی تصوف سمجھنے کا شو ق رکھنے وا لوں اور را ہ ِ سلوک کے متلا شیوں کے لیے مشعل راہ ہے۔
 آپ ؒ تمام تر حیا ت،دین ِحق کی سر بلندی کے لیے پا بہ رکا ب رہے۔آ پؒ کا سفر و حضر فقط اور فقط احیا ئے دین کے لیے تھا۔آپؒ کی شب بیدا ریا ں کبھی بھی دن کی سعی ٔ مسلسل پر اثر انداز نہ ہو تیں اور دن کی    تھکا وٹیں،کبھی شب بیدا ریوں پہ اثر انداز نہ ہو سکیں۔آپ ؒ کی حیا ت مطا لعہ،بیا ن،ذکر،مرا قبات اور  خا لصتا ًدین کے لیے اسفار سے عبا رت رہی۔
قا رئین کرام! یہ سطور لکھتے ہو ئے میں یو ں بھی دیدۂ پُرنم لیے ہو ں کہ اللہ کی راہ میں جا گنے اور دین کی بلندی کے لیے تحقیق و جستجو میں مگن رہنے وا لی نگا ہیں،جب ہما رے ہاں آتیںتو مجھے نہا یت محبت سے  تکا کر تی تھیں۔دینی حقائق کو کھو ل کر بیا ن کرنے وا لے قلم کو تھا منے وا لے ہا تھ مجھے انتہا ئی شفقت سے چھو ا کرتے تھے اور وہ دامن جس نے ایک جہا ن میں گہر باری کی،مجھے اپنے اندر سمیٹا کرتا تھا۔
میری انتہا ئی خو ش بختی کہ میرا نا م بھی انہوں نے ہی رکھا۔میرے قلب و ذہن میں آج بھی وہ یا دیں درخشاں ہیں۔آمو ں کے مو سم میں، میں جب بھی ان کے پا س جا تا وہ ملک احمد نوا ز صاحب کو پکا رتے  ’’احمد نواز ملک آیا اے۔امب دیووئی ملکے نوں۔‘‘(ملک آیا ہے۔بھئی ملک کو آم دیں۔)
میری والدہ بتا تی ہیں کہ شیر خو ارگی میں،ایک د ن میں بہت رو رہا تھا۔انھوں نے حضرت جی ؒ سے عرض کی ’’اسے دم کر دیں۔‘‘انھوں نے دم فرما نے کے بعد فرما یا، ’’اسے اکرم سے دم کرواتی رہا کرو۔‘‘انھوں نے سا دگی سے عرض کیا ’’وہ میرے ہا تھ ہی نہیں آتے۔‘‘فرمانے لگے، ’’آؤ میں اپنی بیٹی کو دم بتا تا ہوں۔ تم خود کرلیا کرنا۔‘‘یوں انہیں دم سکھا یا۔
۱۸فروری ۱۹۸۴ء کا وہ لمحہ مجھے آج بھی یا دہے جب رضا ئے الٰہی نے مجھے ایک شیخ کے پہلو سے اٹھا کر دوسرے شیخ کے سینہ سے لگا دیا۔اس وقت ابو جی کے قلب اطہر پہ جو درد اُترا‘وہ‘ آج خو د شیخ بننے کے بعد میرے دل میں یو ں اُتر رہا ہے کہ ہر ما ہ فروری میں اپنے قلب کی گہرا ئی کا اندازہ نئے سرے سے ہو تا ہے۔
Qulzam-e-Feuzat Hazrat Maulana Allah Yaar KaN Reh. by Sheikh-e-Silsila Naqshbandia Owaisiah Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan (MZA) - Editorials on February 1,2022
Silsila Naqshbandia Owaisiah, Naqshbandiah Owaisia, Tasawuf, Sufi meditation, Rohani tarbiyat, Shaikh, Ziker Qalbi Khafi