Allah Kareem Ka Apne Bandon Ke Naam PeghamQasim-e-Fayuzat Hazrat Ameer Muhammad Akram Awan (RA)

Allah Kareem Ka Apne Bandon Ke Naam Pegham

Munara, Chakwal, Pakistan
19-04-2022

قرآن کریم،اللہ کریم کا اپنے بندوں کے نام ایک پیغام ہے۔ آپ کو اپنے کسی عزیز،کسی چاہنے والے، کسی محبوب کی چٹھی آتی ہے۔کبھی آپ نے بغیر سمجھے رکھی؟ان پڑھ کو بھی مل جائے تو کسی پڑھے لکھے کی تلاش میں بے قرار ہوجاتاہے کہ وہ مجھے اس چٹھی کا مضمون تو سمجھائے۔اس میں کیا ہے؟اللہ تعالیٰ کا پیغام ہو، اللہ کریم کی چٹھی ہو،لانے والے محمد رسول اللہ ﷺ ہوں، امام الانبیاء(بعد از خدا بزرگ تو ہی قصہ مختصر) وہ ہستی ہم تک اللہ کریم کاپیغام پہنچائے،ہم اسے سمجھنے کی کوشش ہی نہ کریں۔ ہم میں سے ہر مسلمان کا پہلا حق یہ ہے کہ قرآن کریم کے لفظ، لفظ کو سمجھنے کی کوشش کرے او ر قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے یہ وعدہ فرمایاہے کہ  وَلَقَدْ  یَسَّرْنَاالْقُرْاٰنَ لِلذِّکْر (القمر:22) ہم نے قرآن کریم کو سمجھنے کے لیے سہل کر دیاہے۔ ادبی مقامات میں اس مقام پر ہے کہ اس کا کوئی ثانی نہیں ہے، لغت کے اعتبار سے ان بلندیوں پر ہے کہ کوئی اسے چھو نہیں سکتا ہے،جملوں اورفقروں کی ساخت اور الفاظ کے چناؤ اورانتخاب کے اعتبار سے یکتا و بے مثل ہے۔لیکن کو ئی سمجھنا چاہے تو وہ قادر کریم فرماتا ہے کہ میں نے سمجھنے کے لیے آسان کردیا ہے۔ہرمسلمان پر یہ واجب ہے کہ قرآن کریم کو سمجھے۔ خود پڑھنا نہیں جانتا تو  فَسْءَلُوْا اَھْلَ الذِّکْرِاِنْ کُنْتُمْ لَاتَعْلَمُوْنَ (النحل:43) تمہیں پڑھنا نہیں آتا توپڑھے لکھے لوگوں سے جا کر پوچھو، لیکن پوچھو ضرور کہ اس میں کیا لکھا ہے؟
آج دنیا گلوبل ویلج بن گئی ہے۔ میرے دوستوں!اس زمانے کو یاد کرو جب قرآن کا نزول ہو رہا تھا۔ مکہ کی سرزمین تھی، قبائلی راج تھا، سرداروں کی حکومت تھی،بندہ مار دینا یا چھوڑ دینا، ان کی مر ضی پر موقوف تھا۔بتوں کے پجاری اور شرک میں مبتلا تھے۔مکی سورتوں کو الگ کر لیجئے، جو قرآن کریم مکہ مکرمہ میں نازل ہوا، اس سارے کو دیکھ جائیے۔وہ بات ہی عقیدے کی کرتا ہے، بتوں کے باطل ہونے کی کرتا ہے۔اللہ کی توحید کی کرتا ہے اور مشرکین کے سامنے کرتا ہے۔
میں بڑی تحقیق کرچکا ہوں۔ اس قرآن کریم کو بیان کرنا یہ صرف محمد رسول اللہ ﷺ کاکام تھا۔کوئی دوسرا نہیں کرسکتاتھا۔ آپ تاریخ میں دیکھئے، مکے کے اس ماحول او ر اس منظر کو آنکھوں کے سامنے لائیے پھر اللہ کے رسول ﷺکو یکتا وتنہا دیکھئے کہ صرف اللہ کریم کی ذات ان کے ساتھ ہے۔اس بوڑھے آسمان نے وہ وقت بھی دیکھا کہ جب اس روئے زمین پر صرف ایک بندہ محمد رسول اللہ ﷺ اللہ کا نام لے رہاتھاپھر آ پ کے ساتھ ایک سے دو، دو سے چار اور چار سے دس۔آپ ﷺ کے جانثار شہید ہوئے۔آپ ﷺکو سفر ہجر ت پرمجبور ہونا پڑا،کفر کی طاقتوں نے وہاں بھی چین سے نہ بیٹھنے دیا۔ بدرو احد ہوا، خندق ہو ا، مدینہ منورہ پر حملے ہوئے۔کوشش کی گئی کہ سب کچھ مٹا دیا جائے لیکن وہ حق کی آواز کو خاموش تو کیا کرتے اسے پھیلنے سے نہ روک سکے او ر مسلسل تئیس برس نبی کریم ﷺ نے اس قرآن کریم کا ایک، ایک لفظ عام آدمی تک پہنچانے کے لیے وہ وہ مصیبتیں اٹھائیں جن کو آپ سن کر برداشت بھی نہ کرسکیں۔کیوں آج ہم نے اسے سمجھنا چھوڑ دیا ہے؟
 اقوام عالم کی تاریخ دیکھ لو، ہر ملک کی تاریخ میں جونصاب تعلیم ہوتا ہے۔ اس کی بنیاد جو شروع سے بچے کو سکھائی جاتی ہے وہ یہ ہوتی ہے کہ تم کون ہو؟ تم کس قوم سے متعلق ہو؟ تمہارا ماضی کیا ہے؟تمہاری تہذیب کیا ہے؟ تمہیں کس بات پر فخر کرنا چاہئے؟ اور کس بات کو تم نے زندگی میں ثابت کرنا ہے۔ یہ تعلیم کی بنیاد ہوتی ہے۔ ہمارے نصابِ تعلیم میں مسلمانوں کی یہ بنیاد سرے سے غائب ہے۔ہمیں وہ الف، ب، جیمA,B,C  سکھاتا ہے۔ یہ نہیں بتاتا کہ تم کون ہو؟اکبر الہ آبادی نے کہا تھا:
 انگریز کی تعلیم نے رکھانہ کہیں کا     مذہب کا نہ ملت کا دنیا کا نہ دین کا
ہماراتعارف کیا ہے؟ ہمارا تعار ف اللہ کا قرآن ہے۔قرآن کریم جو کرنے کا کہتا ہے، وہ ہمیں کرنا ہے۔ جس سے روکتا ہے، اس سے ہمیں رکنا ہے۔جہاں بیٹھنے کا کہتا ہے، وہاں ہمیں بیٹھنا ہے۔جہاں ہمیں کھڑا ہونے کاحکم دیتا ہے، وہاں کھڑا ہونا ہے۔ جو سوچنے کا کہتا ہے، ا س کی فکر کرنی ہے اور جس سے روک دیتا ہے، اسے بھول جانا ہے۔ مسلمان کا تعارف قرآن ہے۔قرآن کریم کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے لیا ہے  اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ (الحجر:9) یہ قیامت تک رہے گا۔ مسلمانوں!جو قرآن کو چھوڑ دے گا،وہ مٹ جائے گا۔ جو قرآن کے ساتھ رہے گا، وہ باقی رہے گا۔قرآن کو رہنا ہے، دین کو رہنا ہے، اسلام کو رہنا ہے۔نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا گیا۔یا رسول اللہ ﷺ قیامت کب قائم ہو گی؟فرمایا حتی لا یقول اللہ اللہ۔جب کوئی اللہ، اللہ کہنے والا نہیں رہے گا،قیامت آجائے گی۔جب دین نہیں رہے گا، جب قرآن نہیں رہے گا توکائنات مٹ جائے گی۔اس کے بعد سورج طلو ع نہیں ہوگا۔ مغرب سے نکلے گا۔ کائنات تباہ ہوجائے گی۔سو قرآن کریم رہے گا۔حکومتیں آئیں گی،حکومتیں جائیں گی،افراد آئیں گے، افراد جائیں گے، قومیں بنیں گی، قومیں مٹیں گی،سلطنتیں بنیں گی، سلطنتیں مٹ جائیں گی۔اللہ کا پیغام رہے گااور میں یہ اعلان کر رہا ہوں کہ جو بھی اللہ کے کلام کو تھام لے گا،وہ باقی رہے گا،اس کانام باقی رہے گا۔دنیا میں بھی اس کو عزت ملے گی، قبر میں بھی راحت ملے گی،آخرت میں بھی راحت ملے  گی۔میری دلی خواہش یہ ہے کہ میرے مسلمان بھائی قرآن کریم کو سمجھیں۔میں نہیں کہتا کہ تم کیا بن جاؤ؟ میں نہیں کہتا تم کیا نہ بنو؟ میں کہتا ہوں جو قرآن کریم کہتا ہے،جو اللہ کریم کہتا ہے،وہ بن جاؤ۔خود سمجھو، جاننے کی کوشش کرواور اللہ کریم کے پیغام پر عمل کرنے کی کوشش کرو۔اللہ کریم آپ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔ہمارے گناہوں،خطاؤں سے درگزر فرمائے اور اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے اس ملک کو ہمیشہ، ہمیشہ قائم رکھے اور اس پر عدل اور انصاف کی حکومت قائم فرمائے۔ امین 
Allah Kareem Ka Apne Bandon Ke Naam Pegham by Qasim-e-Fayuzat Hazrat Ameer Muhammad Akram Awan (RA) - Feature Articles
Silsila Naqshbandia Owaisiah, Awaisiah Naqshbandia, Lataif, Rohani Tarbiyat, Zikr Qalbi, Allah se talluq, Dalael us Salook