Remembrance Of Allah In The Light Of Qur'an And HadithSilsila Naqshbandia Owaisiah Publications

Remembrance Of Allah In The Light Of Qur'an And Hadith

ذِکر اللہ قرآنِ کریم کی روشنی میں

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑے مہربان نہایت رحم کرنے والے ہیں۔
 
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوا اللّٰہَ ذِکْرًا کَثِیْرًا ۝     (الاحزاب : 41)
اے ایمان والو! اللہ کا ذِکر بہت کثرت سے کرو۔
 
وَاذْکُرِاسْمَ رَبِّکَ وَتَبَتَّلْ اِلَیْہِ تَبْتِیْلًا ۝     (المزمل : 8)
اور اپنے پروردگار کے نام کا ذِکر کریں اور سب سے یکسو ہو کر اُسی کی طرف متوجہ ہوجائیں۔
 
قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی ۝ وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہٖ فَصَلّٰی ۝     (الاعلٰی : 15-14)
جو پاک ہوا یقیناً وہ مراد کو پہنچ گیا۔ اور اپنے پروردگار کے نام کا ذِکر کرتا رہا، پھر عبادت کرتا رہا۔
 
وَاذْکُرْ رَّبَّکَ فِیْ نَفْسِکَ تَضَرُّعًا وَّ خِیْفَۃً وَّ دُوْنَ الْجَھْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ وَ لَا تَکُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْنَ ۝     (الاعراف : 205)
اور اپنے پروردگار کو دِل ہی دِل میں یاد کریں عاجزی اور خوف سے اور اونچی آوازکے بغیر صبح و شام(ہمہ وقت) اور(کبھی) بھولنے والوں میں شامل نہ ہوں۔
 
وَ اذْکُرْ رَّبَّکَ اِذَا نَسِیْتَ ۝     (الکہف : 24)
اور جب آپ بھول جائیں تو اپنے پروردگار کا ذِکر کیجئے۔
 
وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْھَہٗ ۝     (الکہف : 28)
اور اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ روکے رکھیئے جو صبح شام (علی الدوام) اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں، اُس کی خوشنودی کے طالب ہیں۔
 
اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَۃً اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ ۝ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِھَا وَادْعُوْہُ خَوْفًا وَّ طَمَعًا اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ ۝     (الاعراف:56-5)
اپنے پروردگار کو عاجزی سے اور چپکے چپکے پکارو بے شک وہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں فرماتے۔ اور تم ملک میں اس کی اصلاح ہوجانے کے بعد فساد نہ کرو اور اُس سے ڈرتے ہوئے اور اُمید رکھتے ہوئے پکارو بے شک اللہ کی رحمت (خلوص سے) نیکی کرنے والوں کے قریب تر ہے۔
 
یٰٓاَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تُلْہِکُمْ اَمْوَالُکُمْ وَلَآ اَوْلاَدُکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْخٰسِرُوْن ۝     (المنفقون : 9)
اے ایمان والو! تم کو تمہارے مال اور تمہاری اولاد اللہ کی یاد سے غافل نہ کردے اور جو کوئی ایسا کرے گا تو ایسے لوگ نقصان اُٹھانے والے ہیں۔
 
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوا اللّٰہَ ذِکْرًا کَثِیْرًا ۝     (الاحزاب : 41)
اے ایمان والو! اللہ کا ذِکر بہت کثرت سے کرو۔
 
فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰہِ وَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْن ۝     (الجمعۃ:10)
پھر جب نماز پوری ہوچکے تو زمین میں چلو پھرو اور اللہ کا فضل تلاش کرو (کاروبار کرو) اور اللہ کا ذِکر کثرت سے کرتے رہو تاکہ تم کامیابی حاصل کرو۔
 
فَاِذَاقَضَیْتُمُ الصَّلٰوۃَ فَاذْکُرُوااللّٰہَ قِـیٰمًا وَّقُعُوْدًاوَّعَلٰی جُنُوْبِکُمْ ۝     (النساء : 103)
پس جب تم نماز ادا کرچکو تو اللہ کا ذِکر کرو کھڑے بھی اور بیٹھے بھی اور لیٹے ہوئے بھی۔
 
وَاذْکُرْ رَّبَّکَ کَثِیْرًا     (آل عمران : 41)
اور اپنے ربّ کا ذِکرکثرت سے کریں۔
 
فَاذْکُرُوْنِیْٓ اَذْکُرْکُمْ     (البقرۃ : 152)
پس تم مجھ کو یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا
 
اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّھُمْ طٰٓئِفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَکَّرُوْا فَاِذَا ھُمْ مُّبْصِرُوْن ۝     (الاعراف : 201)
یقیناً جو لوگ پرہیز گار ہیں جب ان کو شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ پیدا ہوتا ہے تو وہ (اللہ کی) یاد میں لگ جاتے ہیں پس یکایک وہ دیکھنے لگتے ہیں (ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں)۔
 
اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ     (الرعد : 28)
یادرکھو! اللہ کے ذِکر سے ہی دِل اطمینان پاتے ہیں۔
 
لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُوا اللّٰہَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَکَرَ اللّٰہَ کَثِیْرًا ۝     (الاحزاب : 21)
یقیناً تم لوگوں کے لئے یعنی ایسے شخص کے لئے جو اللہ سے اور روزِ آخرت سے (ملنے کی) اُمید رکھتا ہو او رکثرت سے ذِکرِ الٰہی کرتا ہو، اللہ کے پیغمبر میں ایک عمدہ نمونہ موجود ہے۔
 
وَ الذّٰکِرِیْنَ اللّٰہَ کَثِیْرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ اَعَدَّ اللّٰہُ لَھُمْ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا ۝     (الاحزاب : 35)
اور کثرت سے اللہ کا ذِکر کرنے والے مرد اور کثرت سے ذِکر کرنے والی عورتیں ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور اجر عظیم تیار فرما رکھا ہے۔
 
وَ الَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ ذَکَرُوا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِھِمْ ۝     (آل عمران : 135)
اور وہ لوگ کہ جب ان سے کوئی بےحیائی کاکام ہوجائے یا اپنے آپ پر ظلم کربیٹھیں تو وہ اللہ کا ذِکر کرتے ہیں پس اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرتے ہیں۔
 
اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَذَکَرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا ۝     (الشعراء : 227)
(ہاں!) مگر جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور کثرت سے اللہ کا ذِکر کیا۔
 
وَمَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَہٗ شَیْطٰنًا فَہُوَ لَہٗ قَرِیْنٌ ۝     (الزخرف : 36)
اور جو رحمٰن (اللہ) کی یاد (قرآن) سے آنکھیں بند کرلے، ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں تو وہ(ہر وقت) اس کے ساتھ رہتا ہے۔
 
وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَّ نَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَعْمٰی ۝     (طٰہٰ : 124)
 اور جو میرے ذِکر(ہدایت) سے منہ پھیرے گا تو یقیناً اس کے لئے (دنیا میں) تنگی کی زندگی ہوگی او رقیامت کے دن ہم اس کو (قبر سے) اندھاکرکے اٹھائیں گے۔
 
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰہِ اَنْ یُّذْکَرَ فِیْھَا اسْمُہٗ     (البقرۃ : 114)
اور جو مسجدوں میں اللہ کے نام کا ذِکر کرنے سے روکے اس سے بڑا ظالم کون ہوگا۔
 
وَمَنْ یُّعْرِضْ عَنْ ذِکْرِ رَبِّہٖ یَسْلُکْہُ عَذَابًا صَعَدًا ۝     (الجن : 17)
اور جو اپنے پروردگار کے ذِکر سے رُوگردانی کرے گا وہ(اللہ) اس کو سخت عذاب میں مبتلا کریں گے۔
 
فَاَعْرِضْ عَنْ مَّنْ تَوَلّٰی عَنْ ذِکْرِنَا وَلَمْ یُرِدْ اِلَّا الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا     (النجم : 29)
جو ہماری یاد سے روگردانی کرے اور صرف دنیا ہی کی زندگی کا طالب ہو تو آپ بھی اس سے رُخِ (انور) پھیر لیجئے۔
 
وَلاَ تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ نَسُوا اللّٰہَ فَاَنْسٰہُمْ اَنْفُسَھُمْط     (الحشر : 19)
اور اُن لوگوں کی مانند مت ہونا جنہوں نے اللہ کو بھلا دیا تو اس(اللہ) نے ان کو ایسا کردیا کہ اُنہیں خود اپنی خبر نہ رہی۔
 
اَفَمَنْ شَرَحَ اللہُ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلَامِ فَھُوَ عَلٰی نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّہٖط فَوَیْلٌ لِّلْقٰسِیَۃِ قُلُوْبُہُمْ مِّنْ ذِکْرِ اللّٰہِ اُوْلٰٓئِکَ فِیْ ضَلٰلٍ مُبِیْنٍ ۝
اَللہُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیْثَ کِتٰبًا مُّتَشَابِھًا مَّثَانِیَ صلے تَقْشَعِرُّ مِنْہُ جُلُوْدُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّھُمْج ثُمَّ تَلِیْنُ جُلُوْدُھُمْ وَ قُلُوْبُھُمْ اِلٰی ذِکْرِ اللہِ ۝     (الزمر : 22-23)

بھلا جس شخص کا سینہ اللہ نے اسلام کے لئے کھول دیا ہو تو وہ اپنے پروردگار کی طرف سے نور (روشنی) پر ہوپس اُن پر افسوس ہے جن کے دِل اللہ کے ذِکر سے سخت ہورہے ہیں (یعنی ذِکر نہیں کرتے) یہی لوگ صریح گمراہی میں ہیں۔ اللہ نے نہایت اچھی اچھی باتیں نازل فرمائی ہیں کتاب (جس کی آیات) ملتی جلتی ہیں (اور)دہرائی جاتی ہیں جن سے ان لوگوں کے جو اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں بدن کانپ اُٹھتے ہیںپھر ان کے بدن اور ان کے دِل نرم ہو کر اللہ کے ذِکر کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں۔
 
وَ لَذِکْرُ اللّٰہِ اَکْبَر     (النعکبوت : 45)
 اور اللہ کا ذِکر(یاد) سب سے بڑا ہے۔
 
وَ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِذِکْرِی ۝     (طٰہٰ : 14)
اور میرے ذِکر(یاد) کے لئے نماز پڑھا کریں۔
 
وَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْن ۝     (الجمعہ : 10)
 اور اللہ کا ذِکر کثرت سے کرتے رہو تاکہ تم کامیابی حاصل کرو۔
 
اِذْھَبْ اَنْتَ وَ اَخُوْکَ بِاٰیٰتِیْ وَ لَا تَنِیَا فِیْ ذِکْرِی     (طٰہٰ : 4)
آپ اور آپ کا بھائی ہماری نشانیاں لے کرجائیں اور میری یاد (میرے ذِکر) میں سستی نہیں کیجئے گا۔
 
وَلٰـکِنْ مَّتَّعْتَہُمْ وَاٰبَآئَہُمْ حَتّٰی نَسُوا الذِّکْرَ وَکَانُوْا قَوْمًا بُوْرًا     (الفرقان : 18)
لیکن آپ نے اُن کو اور اُن کے بڑوں کو(خوب) نعمتیں دیں یہاں تک کہ وہ (آپ کی) یاد (ذِکر) بھول گئے او ریہ ہلاک ہونے والے تھے۔
 
اِسْتَحْوَذَ عَلَیْہِمُ الشَّیْطٰنُ فَاَنْسٰہُمْ ذِکْرَ اللّٰہِ اُولٰٓئِکَ حِزْبُ الشَّیْطٰنِ اَلَآ اِنَّ حِزْبَ الشَّیْطٰنِ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ ۝     (المجادلہ : 19)
 ان پر شیطان نے تسلط کرلیا ہے پھر ان کو اللہ کی یاد بھلادی۔ یہی شیطان کا گروہ ہے خوب سن لو! کہ بے شک شیطان کا گروہ ہی نقصان اُٹھانے والا ہے۔
 
اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَ الْبَغْضَآئَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَ عَنِ الصَّلٰوۃِ فَھَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَھُوْن ۝     (المائدہ : 91)
بے شک شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض پیدا کردے او رتم کو اللہ کے ذِکر سے اور نماز سے روک دے تو کیا تم اب بھی باز(نہیں) آئو گے۔
 
فَاِذَا قَضَیْتُمْ مَّنَاسِکَکُمْ فَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَذِکْرِکُمْ اٰبَآئَ کُمْ اَوْ اَشَدَّ ذِکْرًا ۝     (البقرۃ : 200)
پھر جب تم اپنے تمام ارکان پویر کرچکو تو اللہ کا ذِکر ایسے کرئو جیسے اپنے آباء کا ذِکر کرتے تھے یا اس سے بہت زیادہ یاد کرو۔
 
فَاِذَآ اَمِنْتُمْ فَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَمَا عَلَّمَکُمْ مَّا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْن ۝     (البقرۃ : 239)
پھر جب امن میں آجائو تو اللہ کا یاد کرو جیسے تمہیں سکھایا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔
 
فَسْئَلُوْٓا اَھْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْن ۝     (الانبیاء : 7)
(انکار کرنے والو!) سو اگر تم کو یہ بات معلوم نہ ہوتو جو یاد رکھتے ہیں ان (اہلِ کتاب) سے پوچھ لو۔
 
فَاذْکُرُوْٓا اٰلَآئَ اللّٰہِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْن ۝     (الاعراف : 69)
پس اللہ کی نعمتوں کو یاد کروتا کہ تم نجات پائو۔
 
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّھَارِ لَاٰیٰتِ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ ۝  الَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰی جُنُوْبِھِمْ وَ یَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلًا ۝     (آل عمران : 190-191)
یقیناً آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کے بدل بدل کرآنے میں عقل والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ وہ جو اللہ کا ذِکر کرتے ہیں کھڑے اور بیٹھے اور لئے (ہرحال میں) اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور کرتے ہیں (کہتے ہیں) اے ہمارے پروردگار! آپ نے یہ (سب) بے فائدہ پیدا نہیں کیا۔
 
اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰہَ وَ ھُوَ خَادِعُھُمْ وَ اِذَا قَامُوْٓا اِلَی الصَّلٰوۃِ قَامُوْا کُسَالٰی یُرَآئُ وْنَ النَّاسَ وَ لَا یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ اِلَّا قَلِیْلًا ۝     (النساء : 142)
بے شک منافق اللہ کو دھوکہ دیتے ہیں اور وہ (اللہ) انہیں دھو کے میں ڈالنے والے ہیں۔ اور جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو بہت سُست ہوکر کھڑے ہوتے ہیں (حرف) لوگوں کو دکھانے کے لئے اور اللہ کا ذِکر نہیں کرتے مگر بہت کم۔
 

ذِکر اللہ حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑے مہربان نہایت رحم کرنے والے ہیں۔

عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ؓ عَنْ رَسُوْلُ اللہِﷺ یَقُوْلُ اللہٗ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی اَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِیْ بِیْ وَاَنَا مَعَہٗ اِذَا ذَکَرَنِیْ فِیْ نَفْسِہٖ ذَکَرْتُہٗ فِیْ نَفْسِیْ وَاِنْ ذَکَرَنِیْ فِیْ مَلَاءِ ذَکَرْتُہٗ فِیْ مَلَاءٍ خَیْرً مِّنْہٗ
(متفق علیہ)

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میں بندہ کے ساتھ ایسا معاملہ کرتا ہوں جیسے وہ میرے ساتھ گمان رکھتا ہے اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ اپنے دِل میں مجھے یاد کرتا ہے تو میں بھی اپنے دِل میں اسے یاد کرتا ہوں، اگر وہ کسی جماعت میں مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس جماعت سے بہتر جماعت(فرشتوں) میں اسے یاد کرتا ہوں۔
 
عَنْ اَبِیْ مُوْسٰی ؓ  قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ مَثَلُ الَّذِیْ یَذْکُرُ رَبَّہٗ وَالَّذِیْ لَا یَذْکُرُ رَبَّہٗ مَثَلُ الْحَیِّ وَالْمَیِّتِ     (متفق علیہ)
حضرت ابو موسیٰ ؓ نے فرمایا کہ حضور نبی رحمت ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص اپنے ربّ کا ذِکر کرتا ہے اور جو ذِکر الٰہی نہیں کرتا اس کی مثال ایسی ہے جیسے زندہ اور مردہ۔
 
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ؓ  قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ﷺ اِنَّ لِلہِ تَعَالٰی مَلَائِکَۃً یَّطُوْفُوْنَ فِی الطَّرِیْقِ یَلْتَمِسُوْنَ اَہْلَ الذِّکْرِ فَاِذَا وَجَدُوْا قَوْمًاتَذْکُرُوْنَ اللہَ عَزَّوَجَلَّ تَنَادَوْا ھَلُمُّوْا اِلٰی حَاجَتِکُمْ فَیَحُفَّوْنَھُمْ بِاَجْنِحَتِھِمْ اِلٰی السَّمَاءِ الدُّنْیَا فَیَسْئَالُھُمْ رَبُّھُمْ وَ ھُوَ اَعْلَمُ بِھِمْ مَا یَقُوْلُ عِبَادِیْ قَالَ یَقُوْلُوْنَ یُسَبِّحُوْنَکَ وُیْکَبِّرُوْنَکَ وَ یَحْمَدُوْنَکَ وَیَمْجَدُوْنَکَ فَیَقُوْلُ ھَلْ رَاَوْنِیْ فَیَقُوْلُوْنَ لَا وَ اللّٰہِ مَا رَاَوْکَ فَیَقُوْلُ کَیْفَ لَوْ رَاَوْنِیْ قَالَ یَقُوْلُوْنَ لَوْ رَاَوْکَ کَانُوْا اَشَدَّ لَکَ عِبَادَۃً وَ اَشَدَّ لَکَ تَمْحَیْدًا وَ اَشَدَّ لَکَ تَمْجِیْدًا وَاَکْثَرَ تَسْبِیْحًا فَیَقُوْلُ فَمَاذَا یَسْئَلُوْنَ قَالَ یَقُوْلُوْنَ یَسْئَالُوْنَ الْجَنَّۃَ قَالَ یَقُوْلُ وَھَلْ رَاَوْھَاقَالَ یَقُوْلُوْنَ لَا وَاللہِ یَارَبِّ مَا رَاَوْھَا یَقُوْلُ کَیْفَ لَوْرَاَوْھَاقَالَ یَقُوْلُوْنَ لَوْ اَنَّھُمْ رَاَوْھَا کَانُوْا اَشَدَّ عَلَیْھَاحِرْصًا وَ اَشَدَّبِھَا طَلَبًا وَ اَعْظَمَ فِیْھَا رَغْبَۃً قَالَ فَمِمَّ یَتَعَوَّذُوْنُ قَالُوْا یَتَعَوَّذُوْنَ مِنَ النَّارِ قَالَ یَقُوْلُ وَ ھَلْ رَاَوْھَا کَانُوْا اَشَدَّ مِنْھَا فِرَارًا وَ اَشَدَّلَھَا مُخَافَۃً قَالَ فَیَقُوْلُ فَاُشْھِدُکُمْ اَنِّیْ قَدْ غَفَرْتُ لَھُمْ قَالَ یَقُوْلُ مَلَکٌ مِنَ الْمَلَائِکَۃِ فَمِنْھُمَ فُلَانٌ لَیْسَ مِنْھُمْ اِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَۃٍ قَالَ ھُمُ الْجُلَسَاءُ لَایَشْقٰی جَلِیْسُھُمْ     (متفق علیہ)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، اللہ کریم کے کچھ فرشتے ایسے ہیں کہ آبادیوں میں گھومتے ہیں اہلِ ذِکر کی تلاش میں پھرتے ہیں۔ اگر کسی کو کوئی ایسی جماعت ملتی ہے جو مل کر ذِکر کررہے ہوں تو وہ فرشتہ دوسرے ساتھیوں کو آواز دیتا ہے کہ اِدھر آئو ہمارا مطلوب ومقصود یہاں ہے۔ پھر فرشتے ان ذاکرین پر آسمانِ دُنیا تک سایہ کرلیتے ہیں۔ ان کا ربّ ان فرشتوں سے پوچھتا ہے (حالانکہ وہ خوب جانتا ہے) کہ وہ کیا کررہے ہیں۔ فرشتے جواب دیتے ہیں تیری حمد وثناء اور تعریف کررہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے فرشتے کہتے ہیں بخدا! اُنہوں نے آپ کو نہیں دیکھا۔ پھر سوال ہوتا ہے اگر وہ مجھے دیکھ لیتے تو ان کی کیفیت کیا ہوتی؟ جواب ملتا ہے، الٰہی! وہ تیری عبادت اور حمد وثناء میں جان کھپا دیتے۔ سوال ہوتا ہے، وہ کیا مانگتے ہیں، فرشتے کہتے ہیں، وہ جنت مانگتے ہیں۔ اللہ کریم فرماتا ہے، کیا انہوں نے جنت دیکھی ہوئی ہے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں بخدا! ہرگز نہیں۔ ارشاد ہوتا ہے اگر انہوں نے جنت کو دیکھ لیا ہوتا تو ان کی کیا حالت ہوتی؟ عرض کرتے ہیں اس کی طلب میں بہت زیادہ شدت ہوتی اور رغبت بڑھتی۔ ارشاد ہوتا ہے تو کیا وہ کسی چیز سے پناہ بھی مانگتے ہیں۔ فرشتے عرض کرتے ہیں الٰہی! وہ دوزخ سے پناہ مانگتے ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے، کیا انہوں نے جہنم کا نظارہ کیا ہوا ہے؟ عرض کرتے ہیں بخدا! ہرگز نہیں۔ ارشاد ہوتا ہے اگر وہ دیکھ لیتے تو ان کی کیا کیفیت ہوتی؟ عرض کرتے ہیں، وہ اس سے سخت ڈرتے او راس سے دور بھاگنے کی کوشش کرتے۔ ارشاد ہوتا ہے، اچھا تو میں تمہیں گھواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں بخش دیا۔ ایک فرشتہ عرض کرتا ہے کہ فلاں آدمی اس جماعت ذاکرین میں سے نہیں ،یونہی کسی کام سے آیا، ان کے ساتھ بیٹھ گیا۔ ارشاد ہوتا ہے یہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھنے والا بھی محروم او ربد بخت نہیں رہتا۔
 
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ؓ  قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ اِنَّ اللہَ تَعَالٰی یَقُوْلُ اَنَا مَعَ عَبْدِیْ اِذَا ذَکَرَنِیْ وَتَحَرَّکْتَ بِیْ شِفَتَاہٗ     (رواہ البخاری)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ میرا ذِکر کرتا ہے اور میرے ذِکر کے لئے اس کے لب حرکت میں آتے ہیں۔
 
عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَؓ  قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ اَلشَّیْطَانُ جَاثِمٌ عَلٰی قَلْبٍ اِبْنِ آدَمَ فَاِذَا ذَکَرَ اللّہَ خَنَّسَ وَ اِذَا غَفَلَ وَسْوَسَ     (رواہ البخاری)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا کہ شیطان انسان کے قلب پر نظر جمائے گھات میں بیٹھا رہتا ہے جب انسان اللہ کا ذِکر کرے وہ دور ہٹ جاتا ہے اور جب یاد الٰہی سے غافل ہو۔ شیطان آگے بڑھ کر اس کے قلب میں طرح طرح کے وسوسے ڈالتا ہے۔
 
عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَؓ  قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ سَبَقَ الْمُفَرِّدُوْنَ قَالُوا وَمَا الْمُفَرِّدُوْنَ یَا رَسُوْلَ اللہِ قَالَ الذّٰکِرُوْنَ اللّٰہَ کَثِیْرًا وَ الذّٰکِرَاتِ     (رواہ مسلم)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، مفرد لوگ بازی لے گئے۔ صحابہؓ نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! مفرد کون ہیں؟ فر مایا اللہ تعالیٰ کو کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور عورتیں۔
 
عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَؓ وَاَبِیْ سَعِیْدٍ اَنَّھُمَاشَھِدَا عَلٰی رَسُوْلُ اللہِ ﷺ اَنَّہٗ قَالَ لَا یَقْعُدُ قَوْمٌ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ اِلَّا حَفَّتْھُمُ الْمَلَائِکَۃُ وَعَشِیَتْھُمُ
الرَّحْمَۃُ وَنَزَلَتْ عَلَیْھِمُ السَّکِینَۃُ وَ ذَکَرَھُمُ اللہُ فِیْمَنْ عِنْدَہٗ     (رواہ مسلم و الترمذی وابن ماجہ)

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، جو جماعت اللہ کے ذِکر کے لئے بیٹھتی ہے فرشتے انہیں گھیرلیتے ہیں اللہ کی خصوصی رحمت ان پر سایہ کرلیتی ہے ان کے دِلوں میں سکون اور اطمینان نازل ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ فرشتوں میں فخر ومباہات سے ان کا تذکرہ فرماتے ہیں۔
 
عَنْ اَنَسٍؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّہِ ﷺ قَالَ لَاتَقُوْمُ السَّاعَۃَحَتّٰی لَا یُقَالَ فِی الْاَرْضِ اَللہٗ اَللہٗ    
وَ فِیْ رِوَایَۃٍ قَالَ ۔۔۔ لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ عَلٰی اَحَدٍ یَقُوْلُ اَللہٗ اَللہٗ     (رواہ مسلم)

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، بے شک اللہ اللہ کرنے والا ایک فرد بھی دنیا میں موجود ہوگا تو قیامت نہیں آئے گی۔
 
عَنْ مُعَاوِیَۃَؓ اَنَّہٗ قَالَ خَرَجَ رَسُوْلُ اللّہِ ﷺ عَلٰی حَلْقَہٍ مِنْ اَصْحَابِہٖ فَقَالَ مَا اَجْلَسَکُمْ قَالُوْا جَلَسْنَا تَذْکُرُ اللہَ تَعَاَلٰی وَنَحْمَدَہٗ وَ عَلٰی مَا ھَدَانَا لِلْاِ سْلَامِ وَمَنَّ بِہٖ عَلَیْنَا قَالَ آللّٰہِ مَا اَجْلَسَکُمْ اِلَّا ذَاکَ قَالُوْا وَ اللّٰہِ مَااَجْلَسَنَا اِلَّا ذَالِکَ قَالَ اَمَا اِنِّیْ لَمْ اَسْتَحْلِفْکُمْ تُھْمَۃً لَّکُمْ ولَکِنَّہٗ اَتَانِیْ جَبْرِیْلُ فَاَ خْبَرَنِیْ اَنَّ اللہَ تَعَالٰی یُبَاھِیْ بِکُمُ الْمَلَائِکَۃَ     (رواہ مسلم)
 حضرت معاویہؓ  سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ ایک حلقہ میں بیٹھے ہوئے صحابہؓ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا، تم کس لئے یہاں بیٹھے ہو؟ عرض کیا ہم اللہ کے ذِکر کے لئے اور اس امر کا شکر ادا کرنے کے لئے بیٹھے ہیں کہ اللہ نے ہمیں اسلام کی ہدایت اور اپنے ذِکر کی توفیق بخشی ہے۔ فرمایا، کیا بخدا! تمہارے بیٹھنے کی غرض یہی ہے؟ عرض کیا بخدا اسی جذبہ نے ہمیں یہاں بٹھا رکھا ہے۔ فرمایا، میں نے کسی بدگمانی کی وجہ سے تم سے بحلف کہنے کو نہیں کہا بلکہ بات یہ ہے کہ جبریل امین میرے پاس آئے اور مجھے خبردی کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اس عمل کی وجہ سے فرشتوں کے سامنے فخر ومباہات کا اظہار فرمارہے ہیں۔
 
عَنْ مُعَاذِبْنِ جَبَلٍ ؓ  قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ مَاعَمِلَ اِبْنِ آدَمَ عَمَلًا اَنْجٰی لَہٗ مِنْ عَذَابِ اللہِ مِنْ ذِکْرِ اللہِ     (رواہ مالک)
حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، اللہ کا بندہ جو نیک عمل کرتا ہے۔ ان میں سے اللہ کے عذاب سے سب سے زیادہ نجات دلانے والا عمل ذِکر الٰہی ہے۔
 
عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ ؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللہُ ﷺ سُئِلَ اَیُّ الْعِبَادُ اَفْضَلٌ وَاَرْفَعَ دَرَجَۃً عِنْدَ اللہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ قَالَ اَلذَّکِرُوْنَ اللہَ کَثِیْرًا وَالذَّاکِرَاتِ قِیْلَ یَا رَسُوْلَ اللہِ وَ مَنِ الْغَازِیْ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ قَالَ لَوْ ضَرَبَ بِسَیْفِہٖ فِی الْکُفَّارِ وَالْمُشْرِکِیْنَ حَتّٰی یُنْکَسَرَ وَیَخْتَضَبَ دِمًّا فَاِنَّ ذَاکِرَاللہَ اَفْضَلَ مِنْہٗ دَرَجَۃً      (رواہ احمد و الترمذی)
حضرت ابو سعید ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ سے پوچھا گیا کہ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک کون افضل ہے او رکس کا درجہ دوسروں کی نسبت بلند ہے۔ فرمایا، کثرت سے اللہ کو یاد کرنے والے مردوں اور عورتوں کا درجہ سب سے بلند ہے۔ عرض کیا گیا کیا اس سے بھی بلند ہے جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے، فرمایا، اگرچہ وہ غازی اپنی تلوار کے ساتھ کفار ومشرکین سے اس شدت کے ساتھ جنگ کرے کہ اس کی تلوار ٹوٹ جائے اور وہ خون میں لت پت ہوجائے پھر بھی خلوص سے اللہ کا ذِکر کرنے والے کا درجہ اس سے بلند ہے۔
 
عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ قَالَ اَکْثِرُوْا ذِکْرَ اللہِ حَتّٰی یَقُوْلُوْا مَجْنُوْنٌ
حضرت ابو سعید خُدریؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کا ذِکر اس کثرت سے کرو کہ لوگ کہنے لگیں کہ یہ دیوانہ ہوگیا ہے۔
 
عَنْ اَنَسٍؓ  اَنَّ رَسُوْلَ اللّہِ ﷺ قَالَ اِذَا مَرَرْتُمْ بِرِیَاضُ الْجَنَّۃِ فَارْتَعُوْا قِیْلَ وَ مَا رِیَاضُ الْجَنَّۃِ قَالَ حِلَقُ الذِّکْرِ     (رواہ احمد و ابویعلی و ابن حبان)
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، جنت کے باغوں کے پاس سے جب تمہارا ذِکر ہوتو تم بھی ان میں سے اپنا پورا حصہ لے لیا کرو۔ عرض کیا گیا جنت کے باغ کون سے ہیں؟ فرمایا، ذِکر کے حلقے۔
 
عَنْ اَبِیْ الدَّرْدَاءِ ؓ  قَالَ قَالَ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ لَیَبْعَثَنَّ اللہٗ اَقْوَامًا یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ فِیْ وُجُوْھِھِمُ النُّوْرُ عَلٰی مَنَابِرَ اللُّؤْ لُؤِ یَغْبِطُھُمُ النَّاسُ لَیْسُوْا بِاَنْبِیَاءَ وَلَا شُھَدَاءَ فَقَالَ اَعْرَابِیٌّ جُلِّھِمْ لَنَا تَعْرِفْھُمْ قَالَ ھُمُ الْمُتَحَابُّوْنَ فِی اللہِ مِنْ قَبَائِلَ شَتّٰی یَجْتَمِعُوْنَ عَلٰی ذِکْرِ اللہِ یَذْکُرُوْنَہٗ     (رواہ احمد)
حضرت ابودرداء ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایک ایسی جماعت کو اٹھاکر سامنے لائے گا جن کے چہرے منور ہوں گے اور وہ موتیوں سے مزین منبروں پر بیٹھے ہوں گے۔ لوگ ان پر رشک کریں گے وہ لوگ نہ انبیاء ہوں گے نہ شہداء۔ ایک اعرابی نے عرض کیا حضورﷺ اس کی وضاحت فرما دیں تاکہ ہم انہیں پہچان لیں فرمایا، وہ مختلف قبائل کے ہوں گے۔ محض اللہ کے لئے باہمی محبت کے جذبے کے تحت جمع ہوکر ذِکر الٰہی کرنے والے لوگ ہیں۔
 
عَنْ اَبِیْ الدَّرْدَاءِ ؓ  قَالَ قَالَ رَسُوْلَ اللَّہِ ﷺ اَلَاُنَبِّئَکُمْ بِخَیْرِ اَعْمَا لِکُمْ وَاَزْکَاھَا عِنْدَ مَلِیْکِکُمْ وَاَرْفَعِھَا فَیْ دَرَجَاتِکُمْ وَخَیْرٍ لَّکُمْ مِنْ اَنْفَاقِ الذَّھَبِ وَ الْوَارِقِ وَ خَیْرٍلَّکُمْ مِنْ اَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّکُمْ فَتَضْرِبُوْا اَعْنَاقَھُمْ وَ یَضْرِبُوْا اَعْنَاقَکُمْ قَالُوْ بَلٰی قَالَ ذِکْرُ اللہِ     (رواہ احمد والترمذی وابن ماجہ)
حضرت ابودرداء ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتائوں جو تمہارے تمام اعمال سے بہتر ہو اور تمہارے پروردگار کے نزدیک اس کا درجہ سب سے بلند ہو اور مال و دولت کے صدقہ کرنے سے بہتر ہو اور اس عمل سے بھی بہتر ہوکہ تم دشمن کو قتل کرویا وہ تمہیں شہید کرے! صحابہؓ نے عرض کیا، کیوں نہیں ، تو حضورﷺ نے فرمایا،وہ عمل ذِکرِ الٰہی ہے۔
 
وَ عَنْ اَنَسٍ ؓ  قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ قَالَ مَا مِنْ قَوْمِ اِجْتَمَعُوْا یَذْکُرُوْنَ اللہَ قَدْ بُدِّلَتْ سَیِّـئَاتُکُمْ حَسَنَاتٍ     (رواہ احمد وابویعلی والطبرانی)
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، جو لوگ اللہ کی رضا جوئی کے لئے اس کا ذِکر کرنے مل بیٹھتے ہیں، ان کو آسمان سے ایک آواز دینے والا آواز دیتا ہے کہ مغفرت سمیٹتے ہوئے اُٹھو، میں نے تمہارے گناہوں کو نیکیوں میں بدل دیا ہے۔
 
عَنْ عَبْدُاللہِ بْنِ بُسْرٍ ؓ  قَالَ جَاءَ اَعْرَابِیٌّ اِلٰی النَّبِّیِ ﷺ فَقَالَ اَیُّ النَّاسُ خَیْرً فَقَالَ طَوْبٰی لِمَنْ طَالٰ عُمَرَہٗ وَحَسَنَ عَمَلُہٗ
قَالَ یَا رَسُوْلَ اللہِﷺ اَیُّ الْاَ عْمَالُ اَفْضَلٌ قَالَ اِنْ تُفَاتَ الدُّنْیَا وَ لِسَانَکَ رَطَبٌ مِنْ ذِکْرِاللّٰہِ     (رواہ احمد والترمذی)

حضرت عبداللہ بن بسر ؓ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نبی رحمت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کون سا آدمی بہتر ہے۔ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا،جس کی عمر لمبی ہو اور اعمال نیک ہوں۔ کہنے لگایا رسول اللہ! کونسا عمل سب سے افضل ہے۔
فرمایا، افضل ترین عمل یہ ہے کہ تو دُنیا سے رخصت ہونے لگے تو تیری زبان ذِکرِ الٰہی سے تر ہو۔
 
عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَؓ  قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ فِـیْمَا یَذْکُرُ عَنْ رَّبِہٖ تَعَالٰی اَذْکُرُنِیْ بَعْدَ الْعَصْرِ وَ بَعْدَالْفَجْرِ سَاعَۃً اَکْفِکَ فِـیْمَا بَیْنَھُمَا      (رواہ احمد)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے کہ عصر کے بعد اور فجر کے بعد کچھ دیر تک میرا ذِکر کر، باقی اوقات میں اس کی برکت تمہارے لئے کفالت کرے گی۔
 
عَنْ مُعَاذِ بْنِ اَنَسٍ الْجُھْنِیِّؓ  عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ اَنَّ رَجُلًا سئَاَ لَہٗ اَیُّ الْمُجَاھِدِیْنَ اَعْظَمُ اَجْرًا یَا رَسُوْلَ اللہِ قَالَ اَکْثَرُ ھُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی ذِکْرًا قاَلَ اَیُّ الصَّائِمِیْنَ اَکْثَرَاَجْرًا قَالَ اَکْثَرُھُمُ اللہُ عَزَّوَجَلَّ ذِکْرًا ثُمَّ ذَکَرَ الصَّلٰوۃَ وَ الزَّکَوٰۃَ وَ الْحَجَّ وَ الصَّدَقَۃَ کُلَّ ذَلِکَ یَقُوْلُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اَکْثَرُھُمُ اللہِ ذِکْرًا     (رواہ احمد)
حضرت معاذبن انس جہنی ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ سے کسی شخص نے سوال کیا، یارسول اللہﷺ! کس مجاہد کو سب سے زیادہ اجر ملے گا۔ فرمایا، مجاہدین میںجو سب سے زیادہ اللہ کا ذِکر کرنے والا ہے۔ پھر پوچھا کون سے روزہ دار کو سب سے زیادہ اجر ملے گا۔ فرمایا، جو کثرت سے اللہ کا ذِکر کرے گا۔ اسی طرح نماز، زکوٰۃ وحج اور صدقہ کے متعلق سوال کیا، ہر ایک کے جواب میں حضور اکرمﷺ نے فرمایا، سب سے زیادہ اجر کا مستحق وہ ہے جو سب سے زیادہ اللہ کا ذِکر کرنے والا ہے۔

عَنْ سَعْدٍ بْنِ اَبِیْ وَقَاصٍ ؓ  قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ خَیْرُ الذِّکْرِ اَلْخَفِیُّ وَخَیْرُ الرِّزْقِ مَا یُکْفٰی     (مسند احمد وابن حبان)
 حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، بہترین ذِکر، ذِکر خفی ہے۔ اور بہترین رزق وہ ہے جس سے ضروریات پوری ہوتی رہیں اور کوئی کام نہ اٹکے۔
 
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَؓ  قَالَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ یَقُوْلُ الدُّنْیَا مَلْعُوْنَۃٌ وَّ مَلْعُوْنٌ مَافِیْھَا اِلَّا ذِکْرَ اللہِ وَ مَا وَ الَاہٗ وَ عَالِمًا وَ مُتَعَلِّمًا      (رواہ الترمذی وابن ماجہ)
 حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ دنیا ملعون ہے اور جو کچھ اس میں ہے ملعون ہے سوائے اللہ کے ذِکر کے اور اس چیز کے جو ذِکرِ الٰہی کے قریب ہو اور سوائے عالم اورمتعلم کے۔
 
عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍؓ  قَالَ کَانَ النَّبِیُّ ﷺ اِذَا اَذْھَبَ ثُلُثَا اللَّیْلِ قَامَ فَقَالَ یٰٓاَ یُّھَاالنَّاسُ اُذْکُرُوااللہَ اُذْکُرُوا اللہَ جَاتَ الزَّاجِفَۃُ تَتْبَعُھَا الزَّادِفَۃُ جَائَ الْمَوْتُ بِمَا فِیْہِ     (رواہ الترمذی : 4 : 636، نمبر 2457، المشکٰوۃ)
حضرت ابی بن کعب ؓ  سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ کی عادت مبارک یہ تھی کہ دو تہائی رات گزرنے پر بستر راحت سے اٹھ کر آواز دینے لگتے لوگو! اللہ کا ذِکر کرو، اللہ کا ذِکر کرو، اللہ کا ذِکر کرو۔ زلزلے پر زلزلے آنے والے ہیں، موت اپنی تمام فتنہ سامانیوں کے ساتھ آنے والی ہے۔
 
عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؓ  قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ لَاتُکْثِرُوا الْکَلاَمَ بِغَیْرِ ذِکْرِ اللّٰہِ فَاِنَّ کَثْرَۃُ الْکَلَامِ بِغَیْرِ ذِکْرِ اللّٰہِ قَسْوِۃً لِلْقَلْبِ وَاِنَّ اَبْعَدَ النَّاسِ مِنَ اللّٰہِ الْقَلْبِ الْقَاسِیْ     (رواہ الترمذی : بَابُ مَاجَاءَ فِی حِفْظِ الْلِسَانِ)
حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، اللہ کے ذِکر کے بغیر زیادہ کلام نہ کیا کرو کیونکہ ذِکرِ الٰہی کے بغیر بسیار گوئی (زیادہ کلام کرنے)سے دِل میں سختی آجاتی ہے۔ اور سب سے زیادہ اللہ سے دُور وہ ہے جو سنگ دِل ہو۔
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَؓ  قَالَ قَالَ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ مَاجَلَسَ قَوْمَ مَجْلِسًا لَمْ یَذْکُرُوا اللہَ فِیْہِ وَ لَمْ یُصَلُّوْا عَلٰی نَبِیِّھِمْ اِلَّاکَانَ عَلَیْھِمْ تِرَۃً فَاِنْ شَاءَ عَذَّ بَھُمْ وَ اِنْ شَاءَ غَفَرَلَھُمْ     (سنن الترمذی : بَابُ مَاجَأَ فِی الْقَوْمِ یَجْلِسُوْنَ وَلَا یَذْکُرُوْنَ اللہَ)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، جس مجلس میں بیٹھ کر آدمی نے اللہ کا ذِکر نہ کیا اور نبی رحمت ﷺ پر درود نہ بھیجا وہ وقت، مال او رجگہ اس کے لئے وبال بن جائیں گے پھر اللہ چاہے تو اسے سزادے چاہے تو معاف کردے۔
 
عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بُسْرٍ ؓ اَنَّ رَجُلًا قَالَ یَارَسُوْلَ اللہِ ﷺ اِنَّ شَرَائِعَ الْاِسْلَامِ قَدْ کَثُرَتْ عَلَیَّ فَاَ خْبَرْنِیْ بِشَیْ ءٍ اَسْتَنُّ بِہٖ  قَالَ لَا یَزَالُ لِسَانُکَ رَطَبً مِنْ ذِکْرِ اللّٰہِ     (رواہ الترمذی : بَابُ مَاجَأَ فِی فَضْلِ الذِّکْرِ، وابن ماجہ)
حضرت عبداللہ بن بسر ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی رحمت ﷺ سے سوال کیا، سارے کے سارے احکام شریعت کی کماحقہ تکمیل میں، میں اپنے آپ کو کمزور پاتا ہوں۔ مجھے کوئی ایسا سہل او رجامع عمل بتائیں جسے میں حزر جان بنالوں۔ فرمایا، بس زبان ہمیشہ ذِکرِ الٰہی سے تر رہے۔
 
عَنْ اُمِّ حَبِیْبَۃَ ؓقَالَ قَالَ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ کُلُّ کَلَامِ ابْنِ آدَمَ عَلَیْہِ لَا لَہٗ اِلَّا اَمَرَ بِمَعْرُ وْفٍ وَ نَھٰی عَنِ الْمُنْکَرِ اَوْ ذِکْرَ اللہِ     (رواہ الترمذی : بَابُ مَاجَاءَ فِی حِفْظِ الْلِسَانِ)
حضرت ام حبیبہؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، انسان جو بات کرتا ہے اس کے لئے وبال بنتی ہے سوائے نیکی کی تلقین اور برُائی سے روکنے کی بات کے یا سوائے ذِکرِ الٰہی کے۔
 
عَنْ عَائِشَۃَؓ  قَالَتْ کَانَ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ یَذْکُرُ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ اَحْیَانِہٖ     (صحیح البخاری، صحیح المسلم : باب الحیض ، سنن ابوداؤد : باب الطہارۃ)
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبی رحمت ﷺ اپنی زندگی کے ہر لمحے میں اللہ کا ذِکر کرتے تھے۔
 
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ  عَنْ رَسُوْلِ اللہِ ﷺ قَالَ مَنْ قَعَدَ مَقْعَدًا لَمْ یَذْکُرِ اللہَ تَعَالٰی فِیْہِ کَانَتْ عَلَیْہِ مِنَ اللہِ تِرَۃً وَ مَنْ اِضْطَجَعَ  مَضْجِعِہٖ لَا یَذْکُرُ اللہَ تَعَالٰی فِیْہِ کَانَتْ عَلَیْہِ مِنَ اللہِ تِرَۃً     (سنن ابوداؤد : کتاب الادب ص : 25)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، جو شخص کسی مجلس میں یوں بیٹھا کہ اس میں اللہ کا ذِکر نہیں ہوا تو یہ عمل اس کے لئے نقصان دہ اور باعث حسرت ہوگا اور جو شخص آرام کے لئے بستر پر یوں لیٹا کہ اس نے اللہ کا ذِکر نہ کیا تو وہ لیٹنا اس کے لئے سرمایہ حسرت بن جائے گا۔
 
عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍؓ  قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّہِ ﷺ لَیْسَ یَتَحَسَّرُ اَھْلُ الْجَنَّہِ اِلَّا عَلٰی سَاعَۃٍ مَرَّتْ بِھِمْ لَمْ یَذْ کُرُوا اللّٰہَ تَعَالٰی فِیْھَا     (المعجم الکبیر للطبرانی، رواہ البیہقی فی شعب الایمان 1 : 392، نمبر512)
حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، اہلِ جنت کو اپنی زندگی کے صرف اس لمحے پر حسرت ہوگی جو اللہ کے ذِکر کے بغیر گزرا۔
 
عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍ ؓقَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّہِ ﷺ مَنْ عَجِزَ مِنْکُمْ عَنِ اللَّیْلِ اَنْ یَّکَابِدَہٗ وَبَخِلَ بِالْمَالِ اَنْ یُّنْفِقَہٗ وَجَبُنَ عَنِ الْعَدُ وِّ اَنْ یُّجَاھِدَہٗ فَلْیَکْثِرُ مِنْ ذِکْرِ اللّٰہِ     (شعب الایمان باب معانی المحبۃ،رواہ البیھقی والطبرانی)
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، جو شخص رات کو محنت کرنے سے عاجز ہو اور بخل کی وجہ سے مال بھی خرچ نہ کرسکتا ہو اور بزدلی کی وجہ سے دشمن کے خلاف جہاد بھی نہ کرسکتا ہو اس کو چاہیے کہ اللہ کا ذِکر کثرت سے کرے۔
 
عَنْ عَائِشَۃَؓ  عَنْ رَسُوْلَ اللَّہِ ﷺ قَالَ الذِّکْرُ الَّذِیْ لَا تُسْمِعَہُ الْحَفِظَۃَ یَذِیْدُ عَلَی الذِّکْرُ الَّذِیْ تُسْمِعَہُ الْحَفِظَۃَ سَبْعِیْنَ ضِعْفًا     (الترغیب فی فضائل الاعمال وثواب، فیض القدیر، رواہ البیھقی)
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا کہ وہ ذِکرِ الٰہی جسے کراماً کا تبین نہیں سنتے اس ذِکر سے ستر درجے بہتر ہے جسے وہ سنتے ہیں۔
 
عَنْ اَبِیْ مُوْسیٰ ؓ  قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ لَوْ اَنَّ رَجُلًا فِیْ حِجْرِہٖ دَارَھِمُ یُقْسِمُھَا وَآخَرُ یَذْکُرُ اللہَ لَکَانَ الذَّکِرُاللہِ اَفْضَلَ     (رواہ الطبرانی فی المعجم الاوسط : 6 : 116، نمبر 5969)
حضرت ابو موسیٰ ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا کہ ایک شخص کے پاس بہت سا مال ہے اور وہ مستحقین میں تقسیم کررہا ہے دوسرا وہ ہے جو اللہ کے ذِکر میں مشغول ہے تو ان دونوں میں سے افضل وہ ہے جو اللہ کا ذِکر کرنے والا ہے۔
 
عَنْ عَائِشَۃَؓ قَاَلتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِﷺ لِفَضْلِ الذِّکْرِ الْخَفِیِّ الَّذِیْ لَا تُـسْمِعُہُ الْحَفِظَۃَ سَبْعُوْنَ ضِعْفًا اِذَا کَانَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَ جَمَعَ اللہُ الْخَلَائِقَ لِحِسَابِھِمْ وَ جَاءَ تَ الْحَفِظَۃُ بِمَا حَفَظُوْا وَکَتَبُوْا قَالَ لَھُمْ اُنْظُرُوْا ھَلْ بَقِیَ لَہٗ مِنْ شَیْئٍ فَیَقُوْلُوْنَ مَا تَرَکْنَا شَیْئًا مِمَّا عَلَّمْنَاہٗ وَ حَفَظْنَاہٗ اِلَّا وَ قَدْ اَحْصَیْنَاہٗ وَکَتَبْنَاہٗ فَیَقُوْلُ اللہُ تَعَالٰی اِنَّ لَہٗ حَسَنًا لاَ تُعَلِّمْہٗ وَ اُخْبِرُکَ بِہٖ ھُوَ الذِّکْرُ الْخَفِیِّ     (المقصد العلی فی زوائد ابن ابی یعلی)
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے ذِکر خفی کی فضیلت جسے کراماً کاتبین نہیں سنتے ستر گنا بیان فرماتے ہوئے فرمایا، قیامت کے دن جب اللہ کریم مخلوق کو جمع کرے گا او رکراماً کا تبین اپنی تحریروں کو لے کے آئیں گے تو اللہ کریم انہیں فرمائے گا۔ دیکھو اس شخص کا کوئی عمل رہ تو نہیں گیا۔ وہ عرض کریں گے ہمارے علم میں جو کچھ آیا ہم نے لکھ دیا ہے۔ تو اللہ کریم فرمائے گا اس کی ایک نیکی ایسی ہے جو تم نہیں جانتے میں تمہیں بتاتا ہوں وہ ہے ذِکر خفی۔
 
عَنْ اُمِّ اَنَسٍؓ  قَالَتْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ اَوْصٰنِیْ قَالَ اِھْجَرِی الْمَعَاصِیْ فَاِ نَّھَا اَفْضَلُ الْھِجْرَۃَ وحَافِظِیْ عَلَی الْفَرَائِضِ فَاِنَّھَا اَفْضَلُ الْجِھَادِ وَاَکْثَرٰی مِنْ ذِکْرِ اللّٰہِ فَاِ نَّکَ لَا تَاْتِیْنَ اللّٰہَ بِشَیْءٍ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ ذِکْرِاللہِ     (المعجم الکبیر للطبرانی : 25 : 129، نمبر 313)
حضرت اُمِّ انسؓ نے نبی رحمت ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے نصیحت فرمائیں۔ فرمایا، گناہوں سے بچ کہ یہ بہترین ہجرت ہے۔ فرائض کی پابندی کر کہ یہ بہترین جہاد ہے۔ اور کثرت سے اللہ کا ذِکر کیا کر کیونکہ اللہ کے دربار میں ذِکرِ الٰہی سے زیادہ پسندیدہ چیز کوئی نہیں پیش کرسکے گی۔
 
عَنْ مَالِکٍ ؓ  قَالَ بَلَغَنِیْ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ کَانَ یَقُوْلُ ذَاکِرُاللہَ فِیْ الْغَافِلیْنَ کَالْمُقَاتِلَ خَلْفَ الْفَارِیْنَ و ذَاکِرُاللہَ فِی الْغَافِلِیْنَ کَغُصْنِ شَجَرٍاَخْضَرٍ فِیْ شَجَرِ یَابِسٍ وَ ذَاکِرُ اللہَ فِی الْغَافِلیْنَ مِثْلُ مِصْبَاحٍ فِیْ بَیْتِ مُظْلِمً وَ ذَاکِرُاللہَ فِی الْغَافِلِیْنَ یُرِیْدُ اللہَ مَقْعَدَہٗ مِنَ الْجَنَّۃِ وَ ھُوَ حَیٌّ وَ ذَاکِرُاللہَ فِی الْغَافِلِیْنَ یُغْفِرْ لَہٗ بِعَدَدِ کُلِّ فَصِیْحٍ وَاَعْجَمَ وَالْفَصِیْحُ ابْنُ آدَمَ وَالْاَ عْجَمَ بَھَائِمٍ     (رواہ البہیقی فی شعب الایمان : 412، نمبر 567)
حضرت مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ غافلوں کے مجمع میں اللہ کا ذِکر کرنے والا شخص ایسا ہے جیسا میدان جنگ سے بھاگنے والوں کے بعد کوئی اکیلا سپاہی دشمن کا مقابلہ کرتا رہے۔ اور ذاکر کی حیثیت ایسی ہے جیسے خشک درختوں کے درمیان کوئی ہرادرخت ہو۔ اور ذاکر کی حیثیت یہ ہے جیسے کسی تاریک گھر میں شمع روشن ہو۔ اور غافلوں میں ذاکر کو اللہ تعالیٰ زندگی میں ہی جنت میں اس کا ٹھکانہ دکھا دیتے ہیں اور غافلوں میں گھر ے ہوئے ذاکر کے اتنے گناہ معاف کیے جاتے ہیں جس قدر دنیا میں انسان اور جانور پیدا کیے جاتے ہیں۔
 
عَنْ عَائِشَۃَؓ  قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ مَا مِنْ سَاعَۃٍ تَمُرَّ بِاَنَّ آدَمَ لَا یَذْکُرُ اللہَ تَعَالٰی فِیْھَا اِلَّا تَحَسَّرَ عَیْنًا یَوْمَ اْلِقَیامَۃِ     (رواہ البیہقی فی شعب الایمان : 1 : 392، نمبر 511، طبرانی : المعجم الاوسط 8 : 157، نمبر 8316)
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، انسان کی زندگی کا جو لمحہ اللہ کے ذِکر کے بغیر گزرتا ہے قیامت کے دن انسان کو اس لمحے کے ضائع ہونے کا افسوس ہوگا۔
 
عَنْ عَبْدِاللہِ بِنْ شَفِیْقٍ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ مَا مِنْ اَدَمِیٍّ اِلَّا وَ لِقَلْبِہٖ بَیْتَانٌ فِیْ اَحَدَھُمَا الْمَلِکُ وَفِی الْاَخِرَ الشَّیْطَانُ فَاِذَا ذَکَرَ اللہَ خَنَّسَ وَ اِذَا لَمْ یَذْکُرَ اللہَ وَضَعَ الشَّیْطَانُ مِنْقَارَہٖ فِیْ قَلْبِہٖ فَوَسْوَسَ لَہٗ     (رواہ ابن ابی شیبۃ فی مصنفہ، مرقاۃ شرح المشکوٰۃ، حصن حصین : 29)
حضرت عبد اللہ بن شقیق ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا کہ ہر آدمی کے قلب کے ایک حصہ پر فرشتہ متعین ہے او رایک حصہ پر شیطان گھات لگائے بیٹھا ہے جب انسان اللہ کا ذِکر کرتا ہے تو شیطان پیچھے چھپ جاتا ہے۔ جب وہ ذِکر نہیں کرتا شیطان اپنی سونڈ اس کے قلب میں رکھ دیتا ہے اور اس میں طرح طرح کے وسوسے ڈالتا ہے۔
 
عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ؓ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ اِنَّہٗ کَانَ یَقُوْلُ لِکُلِّ شَیْءٍ صَقَالَۃً وَصِقَالَۃَ الْقُلُوْبِ ذِکْرَ اللَّہِ وَمَا مِنْ شَیْءٍ اَنْجِیُّ مِنْ عَذَابِ اللّہِ مِنْ ذِکْرَ اللہِ قَالُوا وَ لَا الْجِھَادُ فِی سَبِیْلِ اللہِ قَالَ اَنْ یَّضْرِبَ بِسَیْفِہٖ حَتّٰی یُنْقَطَعَ     (رواہ البیہقی : فی شعب الایمان 1 : 396، نمبر 522)
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ فرمایا کرتے تھے ہر چیز کی صفائی اور جلا کے لئے تدبیر او رذریعہ ہے اور دِلوں کی صفائی او رجلا اللہ کے ذِکر سے ہوتی ہے۔ ذِکر الٰہی سے بڑھ کر اللہ کے عذاب سے نجات دلانے والی کوئی چیز نہیں۔ صحابہؓ نے عرض کیا، کیا جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں۔ فرمایا، نہیں خواہ لڑتے لڑتے مجاہد کی تلوار کے ٹکڑے بھی ہوجائیں۔
 
عَنْ اَنَسٍ ؓ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ یَقُوْلُ اَللہٗ جَلَّ ذَکَرَہٗ اَخْرِجُوْا مِنَ النَّارِمَنْ ذَکَرَ نِیْ یَوْمًا اَوْ خَافَنِیْ فِی مَقَامٍ     (رواہ البیہقی : فی شعب الایمان 1 : 470، نمبر 740، والترمذی)
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، اللہ کریم فرمائے گا، نکال دو اس کو جہنم سے جس نے کسی روز میرا ذِکر کیا یا کسی جگہ اسے میرا خوف دامن گیر ہوا۔
 
عَنْ مُعُاذِ بْنِ جَبَلٍ ؓ اَنَّہٗ سَئَالَ النَّبِیُّ ﷺ عَنْ اَفْضَلَ الْاِیْمَانَ قَالَ اَنْ تُحِبُّ لِلہِ وَ تَبْغَضُ لِلہِ وَتَعْمَلْ لِسَانَکَ فِیْ ذِکْرِاللہِ۔۔۔ اِلٰی آخَرَ الْحَدِیْثَ۔۔۔ الخ     (رواہ فی المسند احمد : 5 : 247، نمبر 21883)
حضرت معاذ بن جبل ؓسے روایت ہے کہ نبی رحمت ﷺ سے پوچھا گیا، افضل ایمان کون سا ہے؟ فرمایا، تیری محبت بھی اللہ کے لئے ہو اور دشمنی بھی اللہ کے لئے ہو اور تیری زبان اللہ کے ذِکر میں مشغول ہو ۔
 
Remembrance Of Allah In The Light Of Qur'an And Hadith by Silsila Naqshbandia Owaisiah Publications - Feature Topics in Munara, Chakwal, Pakistan on August 1,2020 - Silsila Naqshbandia Owaisiah, Tasawwuf, Sufia, Sufi, Silasil zikr, Zikr, Ziker Allah, Silasil-e-Aulia Allah
Silsila Naqshbandia Owaisiah,