وَاذْکُرْ رَّبَّکَ فِیْ نَفْسِکَ تَضَرُّعًا وَّخِیْفَۃً وَّدُوْنَ الْجَہْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِ وَلَا تَکُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْنَ (الْاَعْرَاف: 205)
اور اپنے پروردگار کو دل ہی دل میں یاد کریں عاجزی اور خوف سے اور اونچی آواز کے بغیر صبح وشام (ہمہ وقت)اور (کبھی)بھولنے والوں میں شامل نہ ہوں۔
اس طریقے کا اصطلاحی نام پاسِ انفاس ہے یعنی اپنے سانسوں کی نگرانی کرنا۔ بعض لوگوں کو یہ دھوکا ہوتا ہے کہ سانس سے یہ ذکر کیسا؟ انہیں جاننا چاہیے کہ ذِکر دِل سے کیا جاتا ہے، سانس صرف ایک خاص ترکیب سے لی جاتی ہے اور بس! اگر اس طریقے سے اور اِرادی طور پر قوت سے سانس نہ لی جائے تو جو کام ایک دن کا ہے، اس پر کئی سال لگ سکتے ہیں۔
سُبْحَانَ ا اللّٰہِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ
وَلَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِا للّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ رَبِّی مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّ اَتُوْبُ اِلَیْہِ
اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا ا اللّٰہُ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ
اَعُوْذُ بِا اللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
بِسْمِ ا للّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اللہ۔۔ اللہ۔۔ اللہ
پہلا لطیفہ: مکمل یکسوئی اور توجہ کے ساتھ ہر سانس کی آمد و رفت پر اس طرح گرفت ہو کہ ہر داخل ہونے والی سانس کے ساتھ اسمِ ذات اللہ دل کی گہرائیوں میں اترتا چلا جائے اور ہر خارج ہونے والی سانس کے ساتھ ھُو کی چوٹ قلب پر لگے۔
دوسرا لطیفہ کرتے وقت ہر داخل ہونے والی سانس کے ساتھ اسمِ ذات اللہ دل کی گہرائیوں میں اترتا چلا جائے اور ہر خارج ہونے والی سانس کے ساتھ ھُو کی چوٹ دوسرے لطیفے پر لگے، اِسی طرح تیسرا لطیفہ، چوتھا لطیفہ اور پانچواں لطیفہ کرتے وقت ہر داخل ہونے والی سانس کے ساتھ اسمِ ذات اللہ دل کی گہرائیوں میں اترتا چلا جائے اور ہر خارج ہونے والی سانس کے ساتھ ھُو کی چوٹ اس لطیفہ پر لگے جو کیاجا رہا ہو۔
چھٹا لطیفہ: ہر داخل ہونے والی سانس کے ساتھ اسمِ ذات اللہ دل کی گہرائیوں میں اترتا چلا جائے اور ہر خارج ہونے والی سانس کے ساتھ ھُو کا شعلہ پیشانی سے نکلے۔
ساتواں لطیفہ: ہر داخل ہونے والی سانس کے ساتھ اسمِ ذات اللہ دل کی گہرائیوں میں اترتا چلا جائے اور ہر خارج ہونے والی سانس کے ساتھ ھُو کا شعلہ پورے بدن کے ایک ایک مسام اور ہر خلیہ (Body Cell) سے باہر نکلے۔ ساتوں لطائف کرنے کے بعد پھر پہلا لطیفہ کیا جاتا ہے.
لطائف کرنے کے بعد رابطہ کیا جاتا ہے اور رابطہ کے لیے سانس کی رفتار کو طبعی انداز پر لا کر یہ خیال کریں کہ ہر داخل ہونے والی سانس کے ساتھ اسم ذات اللہ قلب کی گہرائیوں میں اترتا چلا جائے اور ہر خارج ہونے والی سانس کے ساتھ ھُو کی ٹکر عرش عظیم سے جا کر لگے۔ یہ پہلاسبق ہے، اِسے رابطہ کہتے ہیں۔
جب یہ مضبوط ہو جائے تو اگلے مراقبات یا مقامات کرائے جاسکتے ہیں۔
دعا کے ساتھ احتتام