Need Of A SheikhQasim-e-Fayuzat Hazrat Ameer Muhammad Akram Awan (RA)

Need Of A Sheikh

برکاتِ  رسول ﷺ

نبوت کے دو پہلوہیں،  ارشاداتِ  رسولﷺ اور برکاتِ  رسول ﷺ۔
ارشاداتِ رسول ﷺ میں قرآن و حدیث اور تمام تعلیمات شامل ہیں جبکہ برکاتِ رسولﷺ کا اثر یہ ہے کہ جس شخص کو ایمان کے ساتھ ایک لمحہ آپﷺ کی صحبت نصیب ہوئی اسے تزکیہ کا وہ اعلیٰ درجہ نصیب ہو گیا کہ اس کے دِل کی خواہشات، آرزوئیں، زندگی کا طریقہ کار ایک لمحے میں بدل گیا اور یہ نعمت دِل سے دِل اور سینے سے سینے میں انعکاسی طور پر منتقل ہوتی چلی آرہی ہے۔ جنہیں یہ نعمت نصیب ہوئی، ایسے لوگ زمانے پر اپنا نقش ثبت کرتے ہیں، حالات کے دھارے میں بہہ نہیں جاتے۔ ایسے لوگ گناہوں کی دلدل میں غرق انسانوں کے دِلوں پر نُورِ نبوتﷺ کی پھوار برسا کر اللہ تعالیٰ کی عظمت کا یقین عطا کرتے ہیں اور اللہ اللہ کی قوت سے عملی زندگی میں انقلاب برپا کر دیتے ہیں۔

رجال اللہ کی ضرورت و اہمیت

  • نبوت کے ظاہری پہلو کا تعلق آیات اور ان کی تعلیم و تشریح ہے۔
  • اور باطنی پہلو کا تعلق تزکیہ نفس سے ہے۔
  • ظاہری تعلق نے محدث، مفسر اور فقیہہ بنائے۔
  • اورباطنی تعلق سے سرفراز لوگ قیوم، غوث، قطب اور ابدال ہوئے۔
  • ہر دو کا منبع کتاب اللہ اور سنت ِرسول خیر الانامﷺ ہے۔


سارے مناصب صرف اور صرف حضورﷺ کی اتباع سے ہی نصیب ہوتے ہیں۔ انسانی تعلیم و تربیت اگر محض کتابوں سے ہو سکتی تو کتاب اللہ کے ساتھ رسول کریمﷺ کو معلّم بنا کر بھیجنے کی ضرورت نہ ہوتی۔ نیز ہر فن کو سیکھنے کے لئے کسی ماہر فن کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی لئے صراط مستقیم کی نشاندہی کے لئے رجال اللہ کی ضرورت و اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔ (دلائل السلوک)

لکھ ہزار کتاباں پڑھیاں ظالم نفس نہ مردا ھُو

مومن کا معاملہ چونکہ اپنے خالق سے ہے جو عمل کی صورت کی بجائے اس کی حقیقت کو دیکھتا ہے۔ استاد عمل کی صورت سکھاتا ہے اور شیخ عمل کی حقیقت۔ یہاں تک کہ سالک اپنی پسند و نا پسند سے دستبردار ہو جائے اور اپنا سب کچھ حضورﷺ کی پسند پر قربان کر دے۔ اِسی کو فنا فی الرسولﷺ کہتے ہیں۔ پِیروں کے بھیس میں ٹھگ بھی ہوتے ہیں کیونکہ اگر جعلی خدا اور جھوٹے نبی ہو سکتے ہیں تو ولایت کا جھوٹا دعویٰ کیا مشکل ہے لیکن اگر طلب صادق ہو تو اسے ہدایت عطا کرنا اللہ کا کام ہے۔ خلوص نہ ہو تو کسی کامل سے بھی فائدہ نہیں ہوتا۔
 

صحبت ِشیخ کی ضرورت

یاد رہے،  یہ معاملہ از خود نہیں ہوپاتا۔ اس کے لئے شیخ کی توجہ کی ضرورت ہے کیونکہ یہ جملہ کیفیات انعکاسی طور پر آگے تقسیم ہوتی ہیں۔ جس طرح آپﷺ کی خدمت عالیہ میں حاضر ہونے والا مومن ہی شرفِ صحابیت سے سرفراز ہوا، صحابہؓ کی صحبت میں حاضری دینے والا ہی تابعی بنا اور ان کی خدمت میں تبع تابعین بنے۔ اُن سے مشائخ عظام نے یہ دولت حاصل کی اور نسلاً بعد نسلاً سینہ بسینہ منتقل ہوتی رہی اور     ان شاء اللہ ہوتی رہے گی۔ یاد رہے،  ہر مومن اسے حاصل کر سکتا ہے۔ مرد ہو یا عورت، عالم ہو یا اَن پڑھ، امیر ہو یا غریب۔ ''اِس کے لیے صرف ایمان اورخلوص کے ساتھ صحبت ِ شیخ شرط ہے''. کبھی شیخ کے ساتھ خلوصِ قلبی میں فرق آجائے تو یہ دولت بیک آن چھن جاتی ہے۔

یک زمانہ صحبت با اولیاء
بہتر  از صد سالہ طاعت بے ریاء

شرائطِ مرشد کامل

 عالمِ ربانی ہو۔ کیونکہ جاہل کی بیعت ہی سرے سے حرام ہے۔

  •  صحیح العقیدہ اور متقی شخص ہو۔
  •  متبع سنت ِ رسولﷺ  ہو۔کیونکہ سارے کمالات حضورﷺ کی اتباع سے حاصل ہوتے ہیں۔
  •  شرک و بدعت کے قریب نہ جائے۔ کیونکہ شرک ظلم عظیم ہے اور بدعت گمراہی ہے۔
  •  علم تصوف میں کامل ہو اور کسی کامل پیر کی صحبت میں رہا ہو۔
  •  حضورِ اکرمﷺسے روحانی تعلق قائم کر دے جو بندے اور اللہ کے درمیان واحد واسطہ ہیں۔

 

اولیائے کرام ؒکے ارشادات

 حضرت شیخ عبد القادر جیلانی  ؒ فرماتے ہیں، ”اے راہِ آخرت کے مسافر، تو ہر وقت رہبر کے ساتھ رہ، یہاں تک کہ وہ تجھے پڑاؤ پر پہنچا دے، تجھے تیرے نبیﷺ کے حوالے کر دے۔ (الفتح الربانی)

 سلطان باہوؒ فرماتے ہیں، ''یاد رکھو،  فقیر فنا فی اللہ صاحبِ حضور ہوتا ہے۔ وحدانیت ِالٰہی میں غرق کرنا اور مجلس محمدیﷺ میں پہنچانا اس کے لئے کچھ مشکل نہیں اور جس شخص کو یہ قدرت حاصل نہیں اسے کامل کہنا ہی غلط ہے۔'' (عین الفقر)

 قطب ارشاد حضرت احمد علی لاہوریؒ فرماتے ہیں، ''یاد رکھیے، علم اور چیز ہے، تربیت اور چیز ہے۔ امراض روحانی کا صرف ایک علاج ہے اور وہ ہے اللہ والوں کی صحبت۔ ان کے جوتوں کی خاک میں وہ موتی ملتے ہیں جو بادشاہوں کے تاجوں میں نہیں۔ یقین نہیں آتا تو میرے پاس خرچہ لے کر آؤ۔ جو فن میں نے چالیس سالوں میں سیکھا ہے تمہیں چار سالوں میں سکھا دوں گا۔

Need Of A Sheikh by Qasim-e-Fayuzat Hazrat Ameer Muhammad Akram Awan (RA) - Feature Topics in Munara, Chakwal, Pakistan on August 1,2020 - Silsila Naqshbandia Owaisiah, Tasawwuf, Sufia, Sufi, Silasil zikr, Zikr, Ziker Allah, Silasil-e-Aulia Allah
Silsila Naqshbandia Owaisiah,