Lataif, The Vital Organs Of The SoulSilsila Naqshbandia Owaisiah Publications

Lataif, The Vital Organs Of The Soul

سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ میں سات لطائف پر ذکر کیا جاتا ہے۔

لطائف
انسانی وجود کے دو حصے ہیں: رُوح اور جسم۔ جسم کے اجزائے ترکیبی مٹی، پانی، آگ اور ہوا ہیں۔ ان کے ملنے سے جو مادّہ متحرک وجود میں آتا ہے اسے نفس کہتے ہیں۔ ان پانچوں اجزاء کا تعلق عالمِ خلق سے ہے۔ جسم مادّی میں پانچ اعضائے رئیسہ (دل، دماغ، گردے، پھیپھڑے اور جگر) ہیں۔ اسی طرح رُوح عالمِ امر کی چیز ہے جس کو امر ربی سے تخلیق کیا گیا ہے جو لطیف ہے اور جس بدن میں ہو، اسی کی شکل پر ہوتی ہے۔ رُوح کی شکل و صورت انسان کا لطیف فوٹو ہے۔ اس کے بھی پانچ اعضائے رئیسہ (قلب، روح، سری، خفی اور اخفاء) ہیں۔ ان کا تعلق عالم امر سے ہے۔ یہ گویا رُوح کے حواس ہیں۔ جس طرح دنیا کی ترقی کا دارومدار جسمانی حواس اور اعضاء کی سلامتی پر ہے، اسی طرح اُخروی ترقی اور درجات کا دارومدار اِن باطنی حواس یعنی لطائف کی اصلاح پر ہے ۔

لطیفہ قلب
یہ دِل کے اندر ایک لطیفہ ربانی ہے۔ قلب اپنی لطافتوں کی وجہ سے بے حد وسیع ہے۔ اللہ کا نُور جو آسمانوں اور زمینوں میں نہیں سما سکتا وہ مومن کے قلب میں سما جاتا ہے۔ الفاظ زبان پر ہوتے ہیں لیکن ان کا اصلی جوہر یعنی کیفیت قلب میں ہوتی ہے۔ یہی تصدیق قلب کہلاتی ہے ۔۔۔ اِقْرَارٌ بِاللِّسَانِ وَ تَصْدِیْقٌ بِالْقَلْب ۔۔۔   کیفیات ایک قلب سے دوسرے قلب میں نفوذ کرتی ہیں۔ جس طرح سرورِ کونین ﷺ کی صحبت نے ایمان والوں کو شرفِ صحابیت سے نوازا، اسی طرح آج بھی کسی شیخ کامل کی صحبت  نصیب ہو جائے تو اسے اتباعِ شریعت کی توفیق نصیب ہوگی۔ اسی طرح عملی زندگی کی اصلاح، محبت ِ الٰہی اور عشق رسول ﷺ جیسی نعمتیں حاصل کی جا سکتی ہیں۔
چوں  بصاحب  دِل  رسی  گوہر  شوی

اس لطیفہ پر فیض حضرت آدم علیہ السلام سے آتا ہے۔ اس کے انوارات کا رنگ زرد ہوتا ہے۔ یہی لطیفہ انسانی اعمال پر حکومت کرتا ہے۔ اسی میں خواہشات پیدا ہوتی ہیں اور آرزوئیں بنتی ہیں جن کی تکمیل کے احکامات دماغ کو جاتے ہیں اور وہ پورے بدن کو ان کی تکمیل پر لگا دیتا ہے۔ اگر ایمان قبول کرے تو تجلیاتِ باری کا مرکز بن سکتا ہے۔ اور یوں دنیا کے کام بھی احکامِ الٰہی اور تعلیماتِ نبوت ﷺ سے مزین ہو کر آخرت کی تعمیر کے لئے کار آمد ہو جاتے ہیں۔ شیخ کامل کی پہچان بھی یہی ہے کہ اس کی صحبت میں قلب منور ہو کر کردار کی اصلاح کا سبب بن جائے۔ یاد رکھیے، بُروں کی صحبت بھی زہر قاتل کا اثر رکھتی ہے بلکہ بد عقیدہ لوگوں کے مال میں بھی اس کا اثر موجود ہوتا ہے۔ تزکیہ کی ابتداء اور انتہا سب قلب کی اصلاح پر موقوف ہے۔ عقائد کا یقین، تسلیم و رضا کی کیفیت، صبر و شکر کے جذبے، اطمینان و سکون،توکّل، اخلاص اور تقویٰ سبھی کا دارومدار قلب کی اصلاح پر ہوتا ہے۔

لطیفہ رُ وح
اصل لطیفہ قلب ہے اور باقی سب اس کی ذیلی شاخیں ہیں۔ لطیفہ رُوح کا مقام دِل کے بالمقابل دائیں طرف ہے۔ اس لطیفہ کے منور ہو جانے سے انسان میں مستقل مزاجی اور ایثار کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ لطیفہ رُوح کے انوارات کا رنگ سرخ سنہری ہوتا ہے۔ قلب عالمِ خلق کے عالمِ امر کے ساتھ تعلق کی بنیاد ہے اور لطیفہ رُوح بدن اور رُوح کے ساتھ تعلق کی کڑی ہے۔ جس قدر یہ منور ہوتا ہے اسی قدر خواہشات مادّی پر خواہشات رُوحانی کا غلبہ ہوتا ہے۔ بندہ اَکل حلال اور  صدقِ مقال کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ بدن کے ساتھ ساتھ رُوح کی اصلاح اور ترقی کے کام کرتا ہے۔ لطیفہ رُوح پر دو انبیاء کا فیض ہوتا ہے,

حضرت نوحؑ اور حضرت ابراہیمؑ ۔ دونوں انبیاء علیہم السلام استقامت کا پہاڑ تھے۔ لہٰذا لطیفہ رُوح جب منور ہو جائے تو حق پر استقامت نصیب ہوتی ہے۔ گویا انتہائی سخت حالات میں بھی بندہ حق پر قائم رہتا ہے اور وہ دوسروں کے لئے بھی مشعل راہ بن جاتا ہے۔ اعمال کا اثر چونکہ رُوح پر ہوتا ہے۔ توجہ، ذکر اور اعمال صالح اس کی قوتِ پرواز کو بڑھاتے ہیں۔ عقیدت میں کمی یا اعمال میں کوتاہی اس کی قوت کو کم یا کبھی ختم بھی کر دیتی ہے۔ عقائد کی خرابی اور اعمال کی بربادی سے اس کی شکل بگڑتی اور مسخ ہو جاتی ہے۔

لطیفہ سرِّی
اس لطیفہ پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کا فیض ہوتا ہے۔ اس کے انورات کا رنگ سفید ہوتا ہے۔ سالک جس کا لطیفہ قلب اس کے ذاتِ باری پر ایمان اور یقین سے لبریز ہو چکا تھا، اب لطیفہ رُوح نے روشن ہو کر استقامت عطا کر دی تو لطیفہ ٔ سری کے منور ہونے سے اب لذتِ دیدار کا طالب ہو جاتا ہے۔

لطیفہ خفی
اس کا مقام سری کے مقابل دائیں طرف ہے۔ قلب کے ارادے یا رُوح کو اللہ تک پہنچانے کا کام اسی لطیفہ کا ہے۔ اس لطیفہ پر حضرت عیسیٰؑ کا فیض ہوتا ہے جس پر گہرے نیلے رنگ کے انوارات ہوتے ہیں۔ اس لطیفہ کے منور ہونے سے آخرت، حساب کتاب اور جنت و دوزخ پر یقین کامل نصیب ہوتا ہے۔

لطیفہ اخفیٰ
اس لطیفہ پر حضور ﷺ کا فیض ہوتا ہے۔ اس کے انوارات کا رنگ سبز ہے۔ یہ چاروں لطائف کے درمیان واقع ہے اور پورے سینے کو لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ پہلے چاروں لطائف اسی سے مستفیض ہوتے ہیں۔ اس کے اثرات ہر ذاکر کو اس کی حیثیت یعنی خلوص اور محنت کے مطابق نصیب ہوتے ہیں۔ عجیب اسرار ورموز کھلتے ہیں جنہیں بندہ محسوس تو کرتا ہے لیکن بیان کرنا مشکل ہے۔ بفضل تعالیٰ ایسا شخص دِل و جان اور رُوح و جسم سمیت شریعت پر عمل کے لئے سرگرم عمل ہو جاتا ہے۔

لطیفہ نفس
اس کا مقام پیشانی کا وہ حصّہ ہے جو سجدے کے وقت زمین پر لگتا ہے۔ لطائف خمسہ جب روشن ہوتے ہیں تو نفس کو بھی روشنی نصیب ہوتی ہے اور وہ نفسِ امّارہ سے نفسِ لوّامہ بنتا ہے یعنی خلافِ شریعت پر ملامت کرنے والا، پھر ترقی کر کے نفسِ مطمٔنہ بن جاتا ہے اور مستقل اطاعت ِ الٰہی کے سانچے میں ڈھل جاتا ہے۔ یہ عجیب نعمت شیخ کامل کی ایک نگاہ اور توجہ سے نصیب ہو سکتی ہے۔ انسانی زندگی کی تکمیل نفس کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ اگر نفس بارگاہِ اُلوہیت اور دربارِ رسالتﷺ کی طرف گامزن ہو جائے تو نہ صرف زندگی بلکہ موت اور آخرت بھی سنور جاتی ہے اور بندہ اپنے مقصد حیات کو پالیتا ہے۔

لطیفہ سلطان الاذکار
اس کے بعد ساتواں لطیفہ سلطان الاذکار ہے۔ گویا بدن کا ہر سیل  (cell) ذاکر ہو جاتا ہے اور اس پر تجلیاتِ باری ہوتی ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق ہر بدن میں تقریباً دَس کھرب سیل ہوتے ہیں۔ سلطان الاذکار میں ہر سیل ذاکر اور روشن ہو جاتا ہے۔ذرا اُس بدن کا خیال کریں جس میں اللہ کے نُور سے کھربوں قندیلیں روشن ہوں۔سانس کی آمدو رفت اور دِل کی ایک دھڑکن میں یہ کھربوں سیل کئی بار اللہ اللہ کہہ اٹھتے ہوں۔ ایسے بدن کو حفاظت ِ الٰہیہ نصیب ہوتی ہے اور اس کی عملی زندگی اتباعِ شریعت میں ڈھل جاتی ہے۔ یہ سب شیخ کامل کی نسبت کا کرشمہ ہوتا ہے۔ اگر شیخ کامل کا یہ مقام ہے تو پھر شانِ رسالتﷺ کیا ہوگی، ساتوں لطائف ذاکر ہو جائیں تو بدن انوارات و تجلیات کا چلتا پھرتا خزانہ بن جاتا ہے۔ اس کے بعد پھر ساری توجہ کو پہلے لطیفہ پر لے جایا جاتا ہے۔
Lataif, The Vital Organs Of The Soul by Silsila Naqshbandia Owaisiah Publications - Feature Topics in Munara, Chakwal, Pakistan on August 1,2020 - Silsila Naqshbandia Owaisiah, Tasawwuf, Sufia, Sufi, Silasil zikr, Zikr, Ziker Allah, Silasil-e-Aulia Allah
Silsila Naqshbandia Owaisiah,