What Is Purification Of Heart, Tasawwuf And SalookSilsila Naqshbandia Owaisiah Publications

What Is Purification Of Heart, Tasawwuf And Salook

تزکیہ کا مفہوم

قرآن کے لفظ تزکیہ کی علماء ومفسرین نے اپنی اپنی وسعت نظرکے مطابق تشریحات و توجیہات کی ہیں۔ اللہ ان پر کروڑوں، کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے، ہر ایک کا اپنا اپنا خیال ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ قرآن حکیم کے لفظ تزکیہ کا اگر ہم فارسی یا اردو تر جمہ کریں تو وہ تصوف بنتا ہے قرآن کریم کا ترجمہ غیرملکی زبانوں میں سب سے پہلے فارسی میں ہوا تو فارسی میں تزکیہ کا ترجمہ تصوف کردیا گیا۔ تزکیہ، دل کی پاکیزگی ہے، صفائے قلب ہے، صفائے باطن ہے، تصوف کا معنی بھی یہی ہے۔

یَتْلُوا عَلَیْْہِمْ آیَاتِہِ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ (آل عمران: 164)
 ترجمہ: جوان کو اس کی آیات پڑھ کر سناتے ہیں اور ان کو پاک کرتے ہیں اور ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتے ہیں۔ 

نبی ؑجو کچھ فرماتا ہے وہ تھیوری نہیں ہوتی، محض الفاظ نہیں ہوتے بلکہ اس کے ساتھ کیفیات بھی ہوتی ہیں۔ نبی ؑجب کہتا ہے کہ اللہ ایک ہے تو جو ایمان لاتا ہے، اسے نظر تو نہیں آتا لیکن وہ دیکھ رہا ہوتا ہے کہ وہ ایک ہی ہے۔ ان نگاہوں سے نظر نہیں آتا لیکن ایسی کیفیت اس پر وارد ہوتی ہے کہ ان آنکھوں سے دیکھنے سے زیادہ اسے یقین ہو جاتا ہے۔

 تزکیہ کی اہمیت 

 فرائض نبوت میں پہلے تزکیہ ہے آپ  ﷺ نے جوتزکیہ فرمایا وہ دلوں کی پاکیز گی تھی۔ نہا دھو کر صاف کپڑے پہن لینا تزکیہ نہیں ہوتا، یہ تو پہلے بھی ہوتا تھا، حضور  ﷺ نے دلوں کو پاک کر دیا۔ فرائض نبوت میں پہلے تزکیہ ہے کہ پہلے بات دل سے کی جائے پھرعقل کو دلیل سے قائل کیاجائے، پھر کتاب وحکمت کی تعلیم دی جائے تو وہ تعلیم انسان کی عملی زندگی میں رہنمائی کا کام کرے گی، اس لیے کہ دل اس پر عمل کرنے کے لیے پہلے سے تیاربیٹھا ہوگا۔

 تزکیہ سے مراد یہ ہے کہ انسان کے قلب میں وہ کیفیات بھر دی جا ئیں کہ جو اس کی سوچ میں آئے وہ مثبت آئے، اس میں طلب ِحق پیداہو، اس کے دل میں جو جھاڑ جھنکار ہے، خواہشاتِ انسانی ہیں، خود غرضی ہے، بے شمار خرابیاں ہیں، وہ صاف کر دی جائیں۔ انسان صرف وجود مسجد میں نہ لائے، وجود بعد میں آئے دل پہلے مسجد میں ہو۔ اب یہ کس کی ضرورت نہیں ہے کہ دل میں خلوص آ جائے، قرب الٰہی کی آرزو پید ا ہو جائے، سینے کے اندر مدینہ بنالے، برکات نبوت، دل پر ابرِ رحمت کی طرح برستی ہوں، دل نورِ نبوت کی کرنیں منعکس کرتا ہو اوروہ دوسروں کے لیے بھی باعث ہدایت بنتا چلا جائے۔

تصوف کیاہے؟

تصوف کا مطلب ہے ”کچھ بھی نہیں“ یعنی جب کچھ بھی باقی نہ رہے صرف اللہ رہ جائے تو تصوف بن جاتا ہے۔ جب تک کچھ باقی رہے تصوف نہیں ہوتا۔ میں پیر ہوں، میں مولوی ہوں، میں بزرگ ہوں، میں تکڑا ہوں،میں فلاں ہوں، جب تک’میں‘ر ہے تب تک تصوف نہیں ہوتا جب’میں‘نہ رہے، انانہ رہے، کچھ بھی نہ رہے، پھر تصوف ہوتا ہے۔

”سارے کا سارا تصوف یہ ہے کہ اللہ پر اعتماد بحال ہو جائے۔“بندہ اپنے معاملات اپنے رب سے ڈسکس کرے، اپنے رب سے لڑے بھڑے، دعا مانگے اور چیخ کر مانگے، رو رو کر مانگے، گڑ گڑا کر مانگے لڑ کر مانگے، وہ جانے اس کا رب جانے۔

 تصوف صرف یہ ہے کہ حضور اکرم  ﷺکی جو پیروی کی جائے اس میں انتہائی خلوص ہو، دل کی گہرائی سے کی جائے، ان کیفیات کو تصوف کہتے ہیں۔ وہ کون سا تصوف ہے جو اطاعت ہی چھڑوا دے؟ یہ جو تصوف میں بہت سی چیزیں در آئی ہیں اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ دین کے خلاف ہے، یہ اس وجہ سے ہے کہ لوگوں نے اپنی کمزوریوں کے باعث اس کو بھی دنیاکمانے کا ذریعہ بنالیا ہے، تصوف کے نام پر لوگوں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے یا مادی فوائد حاصل کرنا شروع کر دیے ہیں۔ تو یوں یہ الزام، یہ بہتان تصوف پہ آ گیا۔

 تصوف دین سے الگ چیز نہیں ہے بلکہ ہم دین پر جو یقین رکھتے ہیں یا عمل کرتے ہیں یا جو ہمارا دعویٰ ہے اس میں خلوص پیدا کرنے کے لیے جو محنت کی جاتی ہے، اسے تصوف کہتے ہیں۔ہم دین پر جو عمل  کرتے ہیں اس میں خشوع و خضوع پیداکرنے کے لیے جو محنت کی جاتی ہے،وہ تصوف ہے۔ تصوف سے مراد ہے کہ عظمت الہٰی کا ادر اک، اپنی بے مائیگی اور کم مائیگی کا احساس کہ میں کچھ بھی نہیں، سب کچھ وہی ہے۔
(نقوش حق،حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوانؒ)

تصوف کیا نہیں 

تصوف کے لیے نہ کشف و کرامات شرط ہے، نہ دنیا کے کاروبار میں ترقی دلانے کا نام تصوف ہے، نہ تعویذ گنڈوں کا نام تصوف ہے، نہ جھاڑ پھونک سے بیماری دور کرنے کا نام تصوف ہے، نہ مقدمات جیتنے کا نام تصوف ہے، نہ قبروں پر سجدہ کرنے، ان پر چادریں چڑھانے اور چراغ جلانے کا نام تصوف ہے اور نہ آنے والے واقعات کی خبر دینے کا نام تصوف ہے،نہ اولیاء اللہ کو غیبی ندا کرنا، مشکل کشا اور حاجت روا سمجھنے کا نام تصوف ہے، نہ اس میں ٹھیکیداری ہے کہ پیرکی ایک توجہ سے مرید کی پوری اصلاح ہو جائے گی اور سلوک کی دولت بغیر مجاہدہ اور بدون اتباع سنت  ﷺ حاصل ہو جائے گی نہ اس میں کشف والہام کا صحیح اتر نالازمی ہے اور نہ وجد وتواجد اور رقص وسرود کا نام تصوف ہے۔ یہ سب چیزیں تصوف کا لازمہ بلکہ عین تصوف سمجھی جاتی ہیں حالانکہ ان میں سے کسی ایک چیز پر تصوف اسلامی کا اطلاق نہیں ہوتا بلکہ یہ ساری خرافات اسلامی تصوف کی عین ضد ہیں۔
 (دلائل السلوک، حضرت مولانا اللہ یار خانؒ)
What Is Purification Of Heart, Tasawwuf And Salook by Silsila Naqshbandia Owaisiah Publications - Feature Topics in Munara, Chakwal, Pakistan on April 7,2023 - Silsila Naqshbandia Owaisiah, Tasawwuf, Sufia, Sufi, Silasil zikr, Zikr, Ziker Allah, Silasil-e-Aulia Allah
Silsila Naqshbandia Owaisiah,