Sufi OrdersSheikh-e-Silsila Naqshbandia Owaisiah Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan (MZA)

Sufi Orders

علمائے مجتہدین نے اپنے خدا داد علم و ذہانت سے قرآن وسنت پر غور و خوض کر کے جو فقہی استنباط کیے وہ اجتہاد ہے۔ مجتہدین میں چارآئمہ کرام مشہور ہیں جن کے پیر و دنیا میں پھیلے ہو ئے ہیں۔
۱۔امام اعظم ابوحنیفہ  ؒ
۲۔ امام احمد بن حنبلؒ
۳۔ امام مالک ؒ
۴۔ امام شافعی  ؒ

جن لوگوں نے روحانی قوت سے روحانی تربیت کا کوئی طریقہ بتایا اور تربیت کی تو انہیں شیخ طریقت کہتے ہیں۔ مجتہدین تصوف بھی مجتہدین فقہ کی طرح بہت ہوئے مگر چار روحانی سلسلے مشہور اور رائج ہوئے۔
۱۔قادریہ
۲۔چشتیہ
۳۔ سہرورد یہ
۴۔ نقشبندیہ 

چار فقہی مسالک اور چار روحانی سلسلوں کو ملا کر ظاہری و باطنی اصلاح (اجتہاد وارشاد) کا جو نظام بنتا ہے اسے مسلک اہلسنت والجماعت کہتے ہیں۔ نبوت کا ظاہری اور عملی پہلو چار فقہی مسلکوں نے اور نبوت کا روحانی اور باطنی پہلو چاروں روحانی سلسلوں نے سنبھال لیا اور اس طرح امت مسلمہ علوم نبوت اور انوار نبوت کی وارث و امین ٹھہری۔

 سلاسل تصوف اور ان کے عالی مقام مشائخ عظام کے طریق ِکار اور مقصد پر اگر غور کیاجائے تو یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ ان سب بزرگان کرام کا مقصد حصول رضائے باری تعالیٰ اور تزکیہ نفوس انسانی ہے اور ہر سلسلہ میں اس کا مدار اتباع سنت نبوی علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام،کثرت ذکرالٰہی اور صحبت شیخ پر ہے۔صو فیہ کرام ؒ کے ہاں تعلیم و ارشاد اور تزکیہ و اصلاح با طن کا طریقہ القا ئی اور انعکاسی ہے۔

اسلامی تصوف

صحیح اسلامی تصوف کے خدوخال کا تعین اور اس کی حقیقت سے علمی حلقوں کو روشناس کر نا نہایت ضروری ہے،یہی مدار نجا ت ہے۔قبر سے حشر تک اتباع کتاب و سنت کے متعلق ہی سوال ہو گا،یہی وجہ ہے کہ محققین صوفیہ کرام ؒ نے شیخ یا پیر کے لیے فرما یا ہے کہ کتاب و سنت کے خلاف ہے تو وہ ولی اللہ نہیں بلکہ  جھو ٹا ہے،شعبدہ با ز ہے کیو نکہ تعلق باللہ کے لیے اتباع سنت لازم ہے۔

او کما قال تعالیٰ  قُلْ إِن کُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّہَ فَاتَّبِعُونِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّہ(آل عمران:۱۳)
ترجمہ:آپ فرما دیجیے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ تم سے محبت کریں گے۔“

تصوف (احسان،سلوک اور اخلاص)دین کا ایک اہم شعبہ ہے 

تصوف،دین کا ایک اہم شعبہ ہے جس کی اساس خلوص فی العمل اور خلوص فی النیت پر ہے اور جس کی   غا یت تعلق مع اللہ اور حصول رضا ئے الٰہی ہے۔قرآن و حدیث کے مطا لعہ،نبی کریم  ﷺ کے اسوہئ حسنہ اور آثا ر صحابہ سے اس حقیقت کا ثبوت ملتا ہے۔قرآن حکیم میں اسے تقویٰ،تزکیہ اور خشیت اللہ سے تعبیر کیا گیا اور تفصیل حدیث جبرئیل ؑمیں مو جو د ہے۔مختصر یہ کہ تصوف،احسان،سلوک اور اخلاص ایک ہی حقیقت کی مختلف تعبیریں ہیں،اس کے متعلق حضور اکرم  ﷺ نے فرمایا  فَاِنّہُ جِبرِیلُ اَتَاکُم یُعَلِّمُکُم دِینَکُم (مشکوٰۃ ،کتاب الایمان)  یہ دین کا جزو ہے کو ئی شے زا ئد نہیں ہے نہ دین سے   خا رج ہے اس لیے اس کا حا صل کرنا مسلما نوں پر وا جب ہے۔احسان صرف جزو دین ہی نہیں بلکہ دین کی روح اور خلا صہ ہے۔ جس نے اسے حا صل نہ کیا اس کا دین نا قص رہا کیو نکہ احسان کی حقیقت یہ    بیا ن ہو ئی ہے   اَن تَعبُدَاللہَ کَاَ نَّکَ تَرَاہُ فَاِن لَّم تَکُن تَرَا ہُ فَاِنَّہُ یَرَاکَ  (مشکوٰۃ ،کتاب الایمان)  حدیث میں دین کے تینوں اجزاء کا ذکر ہے۔

ایمان جو اصل ہے،اعمال جو فرع ہیں،اور احسان جو ثمر ہ ہے۔

اسے چھوڑ دینا ایسا ہے جیسے ایک شخص نما ز مغرب میں فرض کی دو رکعت پڑھ کر فا رغ ہو جا ئے،ظا ہر ہے کہ اس کی نماز نہ ہو گی اس طرح احسان کو چھوڑ دینا دین کے ایک عظیم جزو کو ترک کرنا ہے اس لیے دین  نا قص رہ جا ئے گا۔

سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ

جس طرح روایت ِحدیث ہے اسی طرح سے شجرہ یا سلسلہ اولیا ء اللہ ہیں جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کس نے کس سے برکا ت نبویﷺ حاصل کیں۔ان کیفیا ت و برکات و تعلق کو جو قلب سے قلب کو حا صل ہو جا ئے،نسبت کہتے ہیں۔

نسبت اویسیہ اور اس میں حصو ل فیض کا طریقہ

تمام سلاسل تصوف اور تمام نسبتوں میں نسبت اویسیہ براہ راست نبی کریم  ﷺ سے سیدنا ابو بکر ؓ اور ان مشا ئخ کو نصیب ہو تی ہے جو نسبت اویسیہ سے متعلق ہیں۔اویسیہ اس لیے کہتے ہیں کہ حصول فیض کا طریقہ وہ ہے جو حضرت اویس قرنی  ؒکا تھا۔ان کے حالا ت میں یہ ملتا ہے کہ انہوں نے مدینہ منورہ میں حاضری بھی دی لیکن حضور اکرم  ﷺ سے شرف ملا قات حاصل نہ کر سکے۔ان کا وجود ظا ہری با رگا ہ نبوی  ﷺ میں حاضر نہ ہو سکا لیکن ان کے قلب نے قلب ِاطہر  ﷺ سے وہ قرب حاصل کر لیا کہ انہوں نے دور رہ کر وہ برکات حا صل کر لیں کہ سیدنا عمر فاروق ؓ جیسے جلیل القدر صحا بی نبی کریم  ﷺ کا پیغا م لے کر ان کے پا س گئے۔

نسبت اویسیہ کی کیفیت 

شا ہ ولی اللہ ؒ رقم طراز ہیں کہ نسبت اویسیہ کی کیفیت یہ ہے کہ جس طرح دریا کا پا نی کسی صحرا میں گم ہو جا تا ہے اور اس کا کو ئی نشا ن نہیں ملتا،زیر زمین چلا جا تا ہے اسی طرح گم ہو جا تی ہے اور اس طرح دودو،تین تین،چارچارسوسال کو ئی بندہ اس نسبت کا نظر نہیں آتالیکن پھر کہیں سے یہ زمین کو پھا ڑ کر نکل آتی ہے اور جب یہ نکلتی ہے تو جل تھل کر دیتی ہے پھر ہر طرف اسی کا شور سنا ئی دیتا ہے اور ہر طرف یہی لوگ نظر آتے ہیں۔پھر یہ انسانی قلوب پر چھا جا تی ہے۔جو بھی سعید ہوں،جنہیں بھی اللہ نے قبول کر لیا ہو،جن پر اللہ کا کرم ہو وہ سا رے پھر اس میں شا مل ہو جا تے ہیں پھر یہ سمندر بن جا تا ہے اور ٹھا ٹھیں ما رنے لگتا ہے۔

سلسلہ نقشبندیہ اویسہ کی خصوصیت

ہمارے سلسلہ نقشبندیہ اویسہ کی خصوصیت یہ ہے کہ کسی کو معا شرے سے الگ نہیں کیا جا تا۔ہر قسم کے   مسا عد اور نا مسا عد حا لا ت اسے پیش آتے ہیں مگر جب شیخ کی مجلس میں آتا ہے تو سارے غبار دھل جا تے ہیں۔یہ اس سلسلے کی برکت ہے اور شیخ کی قوت کا اثر ہے۔یہ وا حد سلسلہ ہے جو مخلوق کے ساتھ اختلاط سے منع نہیں کرتا۔کاروبار کرو،دکان چلاؤ،ملازمت کرو،بیوی بچوں میں رہو،بس مقررہ اوقا ت میں مقررہ طریقے سے ذکر کرتے رہو،تمہا را سینہ منور رہے گا۔ ہاں!اگر ان تینوں امور یعنی طلب صادق، اکل حلال اورصحبت بد سے پر ہیز،کا خیا ل نہ رکھا جا ئے تو لا زمی امر ہے کہ ذکر ِالٰہی کے لیے فرصت نہ ملنے کا بہا نہ بھی ہوگا،جی نہ لگنے کا شکوہ بھی ہو گا۔مگر یہ مرض نا قا بل علا ج نہیں،ہاں!علاج کے لیے محنت درکار ہے۔ وہ یوں کہ دھوبی پٹڑ ا سے کام لے،یعنی نہایت قوت سے،تیزی سے لطا ئف کرے تا کہ خون میں جوش پیدا ہو۔
Sufi Orders by Sheikh-e-Silsila Naqshbandia Owaisiah Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan (MZA) - Feature Topics in Munara, Chakwal, Pakistan on April 7,2023 - Silsila Naqshbandia Owaisiah, Tasawwuf, Sufia, Sufi, Silasil zikr, Zikr, Ziker Allah, Silasil-e-Aulia Allah
Silsila Naqshbandia Owaisiah,