Latest Press Releases


صحابہ کرام ؓ وہ ہستیاں ہیں جن کے بارے قرآن مجید فرما رہا ہے کہ اللہ کریم ان سے راضی اور وہ رب کریم سے راضی

صحابہ کرام ؓ وہ ہستیاں ہیں جن کے بارے قرآن مجید فرما رہا ہے کہ اللہ کریم ان سے راضی اور وہ رب کریم سے راضی۔آپ ﷺ کی غلامی کے لیے جن اصحاب کو اللہ کریم نے منتخب فرمایا ان کے خلوص کا کوئی ثانی نہیں کہ ایک صحابی ؓ ایک مٹھ جو،جو اللہ کی راہ میں دے اور آج کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا دے تو وہ جَو بھاری ہو جائیگے۔اس لیے صحابہ کرام ؓ  کی عظمت کو دل سے مان کر ہی اپنی بخشش کا سامان کر سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر دارالعرفان منارہ میں سالکین کی بہت بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم نے اپنی عبادات اپنے اذکار کو دنیا کے ساتھ جوڑ دیا ہے اپنے اعمال کو اللہ کی رضا کے لیے اختیار کرنے کی ضرورت ہے اور یادرکھیں کہ جو بھی نیک عمل ہوتا ہے وہ معاشرے میں مثبت تبدیلی لاتا ہے۔اس لیے اپنے اذکار کو مضبوط کریں حضرت جی رحمۃ اللہ علیہ نے تصوف کے نام پر تمام خرافات کو جڑ سے صاف کیا اور وہ تربیتی نظام دیا جو کہ اس طرح کی تمام امیزشوں سے پاک ہے۔
  انہوں نے کشمیراور دنیا کے مسلمانوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مظلوم بھائی اپنے گھروں میں مقید ہیں اور بہت ہی مشکل حالات میں گزر بسر کر رہے ہیں اور ہم یہاں اُن کی عملی مدد کرنے کی بجائے ایک منٹ کی خاموشی اور موم بتیاں جلاتے ہیں۔ہمارے اجداد نے تو کبھی ایسا نہیں کیا تھا ہم بحیثیت قوم اور بحیثیت امہ پستی کا شکار ہیں۔ہمیں سب سے پہلے اپنے اندر سے بے عملی کو ختم کرنا ہوگا۔بات ہم ریاست مدینہ کی کرتے ہیں اور سود ی نظام عملی طور پر ملک میں رائج ہے۔ریاست مدینہ کے نقش قدم پر چلنے کے لیے وہی اصول اور قوانین اپنانے ہوں گے جو مدینہ کی ریاست پر نافذ تھے۔تبھی ہم وہ تنائج حاصل کر سکتے ہیں۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اوراسلام کی بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Azmat-e-Sahaabah - 1

تصوف و سلوک بندہ مومن کی زندگی میں وہ انقلاب برپا کرتا ہے کہ اس کی تمام امیدیں اللہ وحدہ لاشریک سے وابستہ ہو جاتی ہیں

تصوف و سلوک بندہ مومن کی زندگی میں وہ انقلاب برپا کرتا ہے کہ اس کی تمام امیدیں اللہ وحدہ لاشریک سے وابستہ ہو جاتی ہیں اور یاد رکھیں کہ اس شعبہ کی تمام محنت بندہ کے قلب پر ہوتی ہے۔اور اس میں کی گئی بات کا اثر براہ راست دل پر ہوتا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس راہ کے مسافر اپنی بزرگی اور بڑائی میں نہ پڑیں۔حتی کہ منازل و مراقبات بھی قربِ الٰہی کے حصول کے لیے ہوں۔جس طرح کسی بھی منزل پر پہنچنے کے لیے مجاہدہ ضروری ہے بلکل اسی طرح اس شعبہ کے لیے بھی محنت و مجاہدہ شرط ہے ان خیالات کا اظہا رامیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں ارشاد باری ہے کہ انبیاء رسل ؑ کو ہدایت والا راستہ عطا فرمایااور ساتھ یہ بھی فرمایا ہے کہ اگر کوئی شرک کرے گا تو اس کے اعمال اس طرح ضائع ہو جائیں گے جیسے اس نے کوئی عمل کیا ہی نہ ہو۔نبی رسل ؑ تو معصوم عن الخطا ہوتے ہیں یہ تمبیہ ہمیں فرمائی جا رہی ہے۔کہ ہم اپنے ہر عمل کو خالص اللہ کی رضا کے لیے اختیار کریں۔اور فائدے اور نقصانات کو مخلوق کے ساتھ منسلک نہ کریں۔کیونکہ اگر ہم اس بات کی گہرائی میں جائیں تو ایک درجہ شرک کا اس میں بھی آجاتا ہے۔کہ فلاں میرا یہ کام کر دے گا فلاں نے میرا رزق بند کر رکھا ہے۔
  یادرہے کہ مورخہ یکم فروری سے دارالعرفان منارہ میں دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع منعقد ہو رہا ہے جس میں ملک کے طول و عرض سے سالکین اپنی روحانی تربیت کے لیے دارالعرفان آئیں گے۔حضرت جی کا خصوصی خطاب اتوار 10:30  بجے دن ہو گا جو کہ سلسلہ عالیہ کے فیس بک آفیشل پیج پر براہ راست دکھایا جا ئے گا۔
Tasawuff-o-Salook - 1

دین اسلام نے ہمیں زندگی گزارنے کا وہ طریقہ عطا فرمایا جو ہمارے لیے سب سے بہتر اور احسن ہے

تصوف و سلوک بندہ مومن کو ان معرفتوں سے آشنا کرتا ہے کہ اس کی ذات کی نفی ہوتی چلی جاتی ہے اور اپنے ہر عمل کو اللہ کی ذات پر چھوڑ دیتا ہے اور یہی منزل ہے قرب الٰہی کی جو کہ ہمارا مقصد حیات ہونا چاہیے۔اس پر یہ بات بھی آشکارہ ہو جاتی ہے کہ مجھ مشتِ غبار کی زندگی کی ترتیب خود اللہ کریم نے فرما دی ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام نے ہمیں زندگی گزارنے کا وہ طریقہ عطا فرمایا جو ہمارے لیے سب سے بہتر اور احسن ہے۔اگر ہم اپنی زندگی کو ان قواعد وضوابط کے مطابق گزاریں گے تو پھر ہماری زندگی پُر سکون اور اطمینان والی ہوگی۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس کو اپنی زندگی کے معمولات میں اپنائیں اور اپنے ہر عمل کو اسلام کے اصولوں کے مطابق اختیار کریں۔ بندہ کا متقی ہونا یہ بھی ایک درجہ ہے لیکن جب بندہ مومن عشق الٰہی کی چنگاری کو دل میں بسا لے تو اس کی تو بات ہی اپنی ہے۔عشق الٰہی دل کے اندر وہ جزبہ پیدا کرتا ہے کہ پھر بندہ رضائے الٰہی کے علاوہ کسی چیز کو ملحوظ خاطر نہیں رکھتا۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی دعا فرمائی۔

Deen-e-Islam ne hamen zindgi guzarne ka wo tareeqa ata frmaya jo hamare lie sb se behter aur ahsan he  - 1

آپ ﷺ نے احکام الٰہی کی صرف تعلیم ہی نہیں فرمائی بلکہ ایک ریاست قائم کر کے معاشرے میں عملی طور پر نظام نافذ فرما کر صحیح اور غلط کو الگ کر دکھایاا

بندہ مومن جب اپنی عملی زندگی کو حضور ﷺ کی غلامی میں ڈھال لیتا ہے اور اپنے ہر عمل کو شرک کے دائرہ سے باہر کر لیتا ہے تو پھر اسے امن کی ضمانت قرآن مجید سے مل جاتی ہے اور جو بھی چاہے وہ اکیلا فرد ہو، کوئی قوم ہو یاکوئی ملک یہ عمل اختیار نہیں کرے گا تو پھر اس کے نتائج بدامنی کی صورت میں ہمارے سامنے ہونگے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ اس وقت وطن عزیز میں جتنے مسلمان اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی اطاعت میں ہیں۔وہ امن میں ہیں ان کا کچھ نہیں بگڑے گا چاہے پورا ماحول آگ کی لپیٹ میں ہو اللہ کے بندے امن اور سکون میں رہیں گے۔اور ان کی وابستگی خالی دعوے کی حد تک نہ ہو گی۔بلکہ جینے اور مرنے تک ہر کام اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت میں کر رہے ہوں گے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کریم نے صرف اسباب اختیار کرنے کا ہی حکم نہیں دیا بلکہ اسباب کی حیثیت بھی بتا دی ہے اور جائز نا جائز میں بھی فیصلہ فرما دیا ہے۔آپ ﷺ نے احکام الٰہی کی صرف تعلیم ہی نہیں فرمائی بلکہ ایک پورا ملک بنا کر ایک حکومت تشکیل دے کر ایک ریاست قائم کر کے معاشرے میں عملی طور پر نظام نافذ فرما کر صحیح اور غلط کو الگ کر دکھایا لہذا اسباب اختیار کرنا بھی ضروری ہے لیکن وہی اسباب اختیار کیے جائیں گے جو سنت کے مطابق ہوں گے۔جن کی اجازت نبی کریم ﷺ نے دی ہو گی اور جس طرح دی ہو گی اسی طرح اختیار کیے جائیں گے۔اس پر نتائج کیا مرتب ہوتے ہیں یہ اللہ کے دست قدرت میں ہے۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
 - 1

دنیا و آخرت کے ہر سوال کا جواب دین اسلام میں موجود ہے۔امیر عبدالقدیر اعوان

دنیا و آخرت کے ہر سوال کا جواب دین اسلام میں موجود ہے اور ایسا جامع حل ہوتا ہے کہ اس میں ذرا برابر بھی کمی نہیں ہوتی۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس سے کتنی راہنمائی حاصل کر رہے ہیں۔کوئی بھی عمل جب ہم دنیا میں کرتے ہیں تو اس کا پرتو اسی زندگی میں ظاہر ہونا شروع ہو جاتا ہے جو ہمارے ظاہروباطن کو متاثر کرتا ہے۔ان خیالات کا اظہار حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر دارالعرفان منارہ میں سالکین کی بہت بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔
  انہوں نے کہا کہ اس وقت معاشرے میں عدم استحکام اور بے یقینی کی جو فضا ہے اس کا سبب یہ ہے کہ ہم نے دین اسلام کے نام پر لی گئی اس مملکت خداداد میں تمام نظام غیر اسلامی رکھے ہوئے ہیں۔وطن عزیز میں سود جیسی لعنت کو حکومتی سطح پر اجازت حاصل ہے اور تمام بنک سود لیتے ہیں اور سود پر رقم عام آدمی کو دی بھی جار ہی ہے۔جب ملک میں سودی بنک ہوں گے اور اس غیر اسلامی امر کو نہ روکا جائے گا تو پھر کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ ہم سکون اور امن کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔اور یاد رکھیں کہ امن اور تحفظ کے بغیر زندگی کا کوئی تصور ہی ممکن نہ ہے۔ہم آخرت کو بھول کر یہاں وقت بسر کر رہے ہیں جو کہ سرا سر گھاٹے کا سودا ہے۔دنیاوی زندگی میں ہم ہر طرح کا خیال رکھتے ہیں لیکن جہاں ہم نے ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے اس کی کوئی تیاری نہ ہے۔
یاد رہے کہ آج دارالعرفان منارہ میں شعبہ دارالحفاظ میں نو حفاظ اکرام نے قرآن کریم کی تکمیل کی جن کی دستار بندی حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی نے اپنے دست مبارک سے فرمائی۔یہ شعبہ 2013 سے حضرت امیر محمد اکرم اعوان رحمۃ اللہ علیہ نے قائم کیا تھا جہاں پر بچوں کی تربیت،ہاسٹل کا بہت اعلی انتظام ہے اور مستند اساتذہ کی زیر نگرانی یہ شعبہ اپنے فرائض سر انجام دے رہا ہے۔
آخر میں انہوں نے سالکین سے معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کو کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی اپنی حیثیت کے مطابق اپنے ملک کے لیے معاشرے میں اپنے حصے کا مثبت کردار ادا کریں۔
 - 1
 - 2

اسباب کو سبب کی حد تک رکھنا ہے اور تمام امیدیں اوردنیاوی کامیابی کو اللہ کے سپرد کرنا ہے۔

آج ہم نے وقتی اور لمحاتی ضروریات کو اس قدر اہمیت دے دی ہے کہ اپنے نفس اور خواہشات کے اسیر ہو کر رہ گئے ہیں۔اور جب ہم اپنے مفادات مخلوق سے وابستہ کر لیتے ہیں کہ فلاں سے میرا تعلق ہو گا تو میرا کاروبار چلے گا،وہ ہو گا تو میری حفاظت ہو گی یہ سب ہم شرکِ خفی کرنے کے مرتکب ہو رہے ہوتے ہیں ہمیں اپنے ہر عمل کو ترازو میں رکھنا ہوگاکہ ہماری امیدیں،ہمارے مفادات کہیں مخلوق سے وابستہ تو نہیں ہیں۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ وہ شرک جو کہ ظاہراً کیا جاتا ہے وہ شرک جلی کہلاتا ہے جس سے بندہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے اور اس کی بخشش کسی صورت میں نہ ہو گی لیکن یہ جو ہم روز مرہ کے اعمال اپنی حاجتوں اور ضرورتوں کو لوگوں کے ساتھ وابستہ کر لیتے ہیں کہ فلاں فرد یا سیاسی لیڈر کے ساتھ میرے تعلقات ہوں گے تو میرا یہ کام ہو گا یہ شرک خفی کی طرف قدم ہوتا ہے ہمیں اللہ کریم نے اسباب اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اور ان کو اختیار کرنا فرض عین ہے۔لیکن توکل اللہ پر کرنے کا حکم ہے اور اسباب کو سبب کی حد تک رکھنا ہے اور تمام امیدیں اوردنیاوی کامیابی کو اللہ کے سپرد کرنا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ضروریات دین کا جاننا سب کے لیے ضروری ہے۔دین کو پیر صاحب،مولانا صاحب کے حوالے کر کے خود فارغ نہیں ہونا ہے آج ہمارے اس عمل نے ہمیں معذرت خواہانہ مسلمان بنا دیا ہے اور جن کے پاس دین کی اشاعت ہے وہ اپنے تئیں پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن جب تک ہر کوئی اسے اپنی ذات کے ساتھ وابستہ نہیں کرے گا اس وقت تک معاشرے میں مثبت نتائج نہیں آسکتے۔اللہ کریم ہمیں دین اسلام پر عمل کی توفیق عطا فرمائیں اور اسکو سمجھنے اور آگے پھیلانے کی توفیق عطا فرمائیں۔
 - 1

ضد اور انا میں صحیح اور غلط کی پہچان جاتی رہتی ہے۔امیر عبدالقدیر اعوان

بندہ مومن کسی فرد واحد یا حکومت وقت سے اپنی ذاتی ضد اور انا کی وجہ سے تعلقات نہیں رکھتا بلکہ اسکی دوستی اور دشمنی صرف اللہ کریم کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق ہوتی ہے۔کیونکہ جب کوئی بھی فیصلہ ضد اور انا کے تحت کیا جاتا ہے تو اس میں انصاف بلکل بھی نہیں ہو سکتا۔ان خیالات کا اظہارامیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ قلب کی حیات نورِ ایمان سے مشروط ہے۔جب دل میں نو ر ایمان آتا ہے تو پھر قلب بندہ مومن کو صحیح راہ دکھاتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ ہم ہر وقت اپنا جائزہ لیتے رہیں اور اپنے قلب کو حیات بخشنے کے لیے اپنے ایمان کو مضبوط کریں۔اور جو حدود دین اسلام نے مقرر فرمائیں ہیں۔ان کے اند ررہ کر زندگی گزارنی ہے۔اور معاشرے کی اس روش سے کنارہ کشی اختیارکرنا ہو گی۔جو کہ دین اسلام سے باہرہو گی۔انہوں نے کشمیری مسلمانوں پر بھارتی دہشت گردی کی مذمت کی اور ان کے لیے دعا بھی کی کہ اللہ کریم انہیں صبر دے او ر ہمارے حکمرانوں کو غیرت ایمانی عطا فرمائے۔امین
 - 1

جان جاتی ہے تو چلی جائے لیکن دامان رحمت ہا تھ سے نہ چھوٹے

ہماری زندگی جو کہ ہمارے پاس اللہ کی دی ہوئی امانت ہے۔اس کو ہم نے ایسے بسر کرنا ہے جیسے اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ نے سمجھا دیا ہے کیونکہ جس رب نے ہمیں تخلیق فرمایا ہے وہی بہتر جانتا ہے کہ ہمارے لیے کیا بہتر ہے۔اور جب ہم بحیثیت امت اپنے آپ کو آپ کی ذات مبارک پر متحد کر لیں گے تو پھر باہم اختلافات کی بجائے محبت و یگانگت،بھائی چارہ کا فروغ عملی طو رپ ر نظر آئیگا۔امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے ھالار ہال سکھر سندھ میں جہاں عشق مصطفے کی بات کی وہاں اپنے کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں اپنے کشمیری بھائیوں کی مدد کرنی ہے تو اس کے لیے پاکستان کو مضبوط ہوگا۔
  انہوں نے کہا کہ اس خطہ زمین پر اللہ کریم نے ہمیں سب کچھ عطا فرمایا ہے۔ہمیں صرف اپنی قوم کو صحیح اور فوری نظام عدل دینا ہے کیونکہ یہ وہ اصول ہے جس کے تحت ریاست مدینہ کی بنیا د رکھی گئی۔محبت رسول ﷺ ہمیں ہماری جان جاتی ہے تو چلی جائے لیکن دامان رحمت ہا تھ سے نہ چھوٹے۔یاد رکھیں کہ عشق مصطفے ﷺ کو عملی زندگی میں لانے کے لیے اپنے قلوب کو درست کرنا ہو گا آپ اپنے دلوں کو اللہ اللہ کی ضربوں سے صاف کرنا ہو گا۔اپنے ہر آنے والے سانس کے ساتھ لفظ اللہ کو دل کی گہرائیوں میں اتاریں اور جب سانس خارج ہو تو ھو کی چوٹ دل پر لگے۔اس سے معیت باری نصیب ہو گی خود محسوس کریں گے یہ راہ فنا فی الرسول ﷺ تک لے جاتی ہے۔یہ دولت سلسلہ عالیہ میں مشائخ کی وساطت سے تقسیم ہو رہی ہے۔آخر میں لوگ بیعت ہونا چاہتے تھے ان کو بیعت کیا اور اجتماعی دعا فرمائی۔
 - 1

شعبہ تصوف بندہ کو اس کی حقیقت تک لے جاتا ہے

بندہ مومن جب نور ایمان سے روشناس ہوتا ہے تو اس پر زندگی کا ایک ایک پہلو کھل جاتا ہے شعبہ تصوف بندہ کو اس کی حقیقت تک لے جاتا ہے کہ عمل تو اس دنیا میں کر رہا ہوتا ہے لیکن اس کی نظر آخرت پر ہوتی ہے یعنی اس کا ایک ایک لمحہ اور عبادات صرف اللہ کے لیے ہوتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے امروٹ شریف ضلع شکار پور سندھ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ اس شعبہ تصوف کے لیے صرف ایک چیز کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہے خالص نیت۔خالص نیت سے شیخ کامل کے پاس حاضر ہونے سے حفاظت الٰہی بھی نصیب ہوتی ہے اور اس راہ میں وہ قرب الٰہی کو بھی حاصل کرتا ہے۔
  یادرہے کہ اس کے علاوہ امیر عبدالقدیر اعوان کے سکھر اور صادق آباد میں مرکز جلسے ہوں گے جس میں سلسلہ عالیہ کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شرکت کریں گے۔
 - 1

کشف و مشاہدات کسی کے اختیار میں نہیں ہو تے بلکہ ازقسم ثمرات ہیں جو اللہ کریم کی طرف سے عطا ہوتے ہیں

کشف و مشاہدات کسی کے اختیار میں نہیں ہو تے بلکہ ازقسم ثمرات ہیں جو اللہ کریم کی طرف سے عطا ہوتے ہیں۔اللہ کریم اگر کچھ دکھانا چاہیں یا پوشیدہ رکھنا چاہیں یہ اللہ کریم کے اپنے دستِ قدرت میں ہے۔یہ کسی کا اپنا کمال نہیں ہے کہ کسی صوفی کے ساتھ ان مشاہدات کو منسوب کر دیا جائے جب اللہ کریم چاہیں تو کچھ دکھا دیں۔جیسے حضرت ابراھیم ؑ کے بارے قرآن کریم میں ارشادکا مفہوم ہے کہ ہم نے آپ کے سامنے دونوں جہاں کھول کر رکھ دئیے،دوسرے موقع پر جب حضرت ابراھیم ؑ اپنے فرزند حضرت اسماعیل ؑ کو قربان کرنے کے لیے چھری چلاتے ہیں تو آپ نہیں جانتے تھے کہ بیٹے کی جگہ دمبہ ہو گا آپ نے چھری اپنے بیٹے پر ہی چلائی تھی۔ان خیالات کا اظہار
 امیر عبدالقدیر اعوان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں ہم مختلف عاملوں اور صوفیاء کے پاس اس لیے جاتے ہیں کہ وہ احوال جو ہم سے پوشیدہ ہیں وہ ہمیں بتادیں تو یہ درست نہیں ہے۔ہمیں حضرت ابراھیم ؑ کے اس واقعہ سے یہ سبق ملتا ہے کہ مشاہدہ کسی کے اختیار میں نہیں ہوتا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ صوفیاء کے پاس جانا چاہیے لیکن قربِ الٰہی کے لیے نہ کہ اپنی ذاتی ضروریات کے حصول کے لیے یا آنے والے وقت کے احوال پوچھنے کے لیے ہم اصل نعمت کو چھوڑ کر رسومات کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ہمیں اپنی ان سوچوں کو درست سمت میں لانے کی ضرورت ہے۔
  یاد رہے کہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کا دورہ سکھر آج سے شروع ہے جس میں سندھ کے مختلف علاقوں میں آپ مختلف جلسوں جن کا انعقاد سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے زیر اہتمام بعثت رحمت عالم ﷺ کے موضوع ہو گا خطاب فرمائیں گے ان میں گھوٹکی،شکار پور،سکھر شامل ہیں اس کے علاوہ وہاں چیدہ چیدہ شخصیات سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔جلسوں کے تمام خطابات سلسلہ عالیہ کے فیس بک آفیشل پیج www.facebook/oursheikh.official  پر لائیو دکھائے جائیں گے۔ان شاء اللہ
 - 1