Latest Press Releases


گھر گھر جا کر مستحقین میں ایک ماہ کا راشن تقسیم کیا گیا

  سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کی ذیلی تنظیم الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان کے تحت ملکی موجودہ صورت حال میں تنظیم الاخوان پاکستان کے کارکن مستحقین تک گھر گھر جا کر راشن تقسیم کر رہے ہیں۔یہ سلسلہ ملک کے مختلف شہروں میں جاری ہے۔امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسہ وسربراہ تنظیم الاخوان پاکستان خود ذاتی طور پر اس کام کو دیکھ رہے ہیں اور ان کے حکم کے مطابق راشن کی صورت میں مستحقین جو ہمارے بھائی بہن ہیں ان کی مدد کی جارہی ہے۔
  الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان عرصہ دراز سے ملک کے طو ل و عرض میں اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہے۔موجودہ لاک ڈاؤن کی صورت حال میں تنظیم الاخوان پاکستان کے کارکنان نے حیدرآباد،کراچی،کوئٹہ،پشاور ڈویژن،لاہور ڈویژن،گوجرانوالا ڈویژن،فیصل آباد ڈویژن،ڈیرہ غازی خاں ڈویژن اور راولپنڈی ڈویژن میں گھر گھر جا کر مستحقین میں ایک ماہ کا راشن تقسیم کیا۔
Rashin ki Taqseem - 1

ملکی موجودہ صورت حال(کورونا وائرس) میں صبرسے مدد لی جائے اور صبر کا حصول صلواۃ سے ہی ممکن ہے

آج کے حالات اور ایک وائرل انفیکشن ایک ایسی کیفیت اور حال نہ صرف وطن عزیز بلکہ پوری دنیا میں پیدا ہو چکاہے کہ جس میں ایک تنگی اور تکلیف ہے اور کسی بھی عمل یا کسی بھی تکلیف میں جو مستقل مزاجی ہے یا اُس کے ساتھ اپنے آپ کو اس پہلو پر لانا کہ حالات کے زیروبم میں انسان قائم رہے صبر بہت بنیادی حصہ ہے جس کا حصول نماز سے ہی ممکن ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنطیم الاخوان پاکستان نے دارالعرفان منارہ سے اُمت مسلمہ کے لیے ایک ویڈیو پیغام میں کیا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کریم جس نے یہ کائنات تخلیق فرمائی ہے اور ہم سب کو پیدا فرمایا ہے وہ بہتر جانتا ہے کہ آنے والی ہر مشکل اور مصیبت میں ہمیں کیا کرنا ہے اس کی راہنمائی جو کلام ذاتی ہے اس میں فرما دیا ہے اور اس وقت مصیبت کی اس گھڑی میں جب ہم    اس آیہ کریمہ کو دیکھتے ہیں اللہ کریم نے ارشاد فرمایا صبر اور صلوۃ سے مدد حاصل کریں۔نمازکا قرآن کریم میں بے شمار دفعہ فرمایا گیا ہے نماز کا حکم ہے فرائض میں سب سے بڑا حکم ہے اس کی عدم ادائیگی بہت بڑی سزا کی مستحق ٹھہرا تی ہے۔بے شمار پہلو ہیں جو نماز سے نصیب ہوتے ہیں اجرو ثواب وہ جسے ہم اخروی حیات میں دیکھ رہے ہیں لیکن اس عطا کی ابتداء یہی سے شروع ہو جاتی ہے تو صبر جیسے میں نے عرض کیا کہ کسی بھی تکلیف اور کامیابی کے لیے بھی صبر چاہیے اگر کامیابی نصیب ہو اور انسان صابر نہ ہو تو اظہار تشکر کو نہیں پہنچ سکتا۔اسی طرح تکلیف میں بھی انتہائی ضروری ہے کہ انسان ثابت قدم رہے اور جب ثابت قدمی کی بات آئے گی توصرف انسان تک محدود نہیں رہ سکے گی اس کے لیے ضروری ہے کہ ایمان نصیب ہو پھریہ حقائق کھلیں گے اوریہ فانی جہان ہے کوئی نہیں رہا میں اور آپ نے بھی نہیں رہنا اپنے حصے کا وقت گزار رہے ہیں اور یہ فرصت کے لمحات انتہائی قیمتی ہیں اسے ہم حالات کی نزر نہیں کر سکتے اللہ کریم احسان فرما رہے ہیں ہمیں ایک ایک تکلیف اور ایک ایک مشکل کا حل بتا رہے ہیں اور یہی آج جو تکلیف،بیماری کی صورت میں پوری دنیا میں پھیل چکی ہے قرآن کریم سے اگر اس کو دیکھیں تو اس میں استقامت کے لیے صبر اور صبر کے لیے صلوۃ کا حکم دیا جا رہا ہے بے شمار فوائد نماز کی ادائیگی کے ہیں اور صاحب نماز کو صبر نصیب ہوتا ہے یہ قرآن کریم ارشاد فرما رہا ہے اب جب اس آیہ کریمہ کے اگلے حصے کو دیکھیں گے بے شک یہ دشوار ہے آسان نہیں ہے مشکل ہے مگر جن کے دلوں میں خشوع ہے ان کے لیے نہیں بے شمار پہلو ہیں چونکہ یہ کلام ذاتی باری تعالی ہے اور آج کے موضوع کی اور آج کے حالات کے تحت اس آیہ کریمہ کا جو پہلو میں آپ سے عرض کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ اللہ کی بارگاہ میں کھڑا دست بستہ بندہ مومن اگر خشوع خضوع سے خالی ہے پھر اس صلوۃ کا کیا مقام پھر اس سے کیا نتائج مرتب ہونگے۔میں یہ سمجھتا ہوہوں میرا کامل یقین ہے میرا ایمان ہے اگر خشوع خضوع سے نماز کی ادائیگی اور اس ادائیگی میں اپنی سعی کوشش خالص کوشش اسے اختیار کیا جائے یہ بندہ مومن کو صابر بنا دیتی ہے۔اللہ کریم ہیں اگر تکالیف ہیں تو پھر آسانیاں بھی ہیں۔
  آخر میں انہوں نے اس وبائی مرض سے ملک و قوم کی حفاظت اور نظام عدل کے لیے خصوصی دعا فرمائی۔
Sabar se madad - 1

کورونا وائرس احتیاطی تدابیر کے ساتھ توبہ کی بھی ضرورت ہے

 اس مشکل گھڑی میں جب وبائی مرض کورونا پوری دنیا میں پھیل گیا ہے ہمیں بحیثیت مسلمان جہاں تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہیں وہاں خوف کی کیفیت سے نکلنا ہے۔کیونکہ موت ایک مقررہ وقت پر ہی آنی ہے اور ساتھ اپنے اعمال کو درست کرتے ہوئے اللہ کے حضور توبہ استغفار کرنا ہے۔ان خیالات کا اظہار حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے دارالعرفان منارہ سے  سالکین سے آن لائن ویڈیو خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔
  انہوں نے کہا کہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ جب میں بیمار ہو تا ہوں تو وہی اللہ مجھے شفا بخشتا ہے ہمیں یہاں سے یہ سبق بھی ملتا ہے کہ رجوع الی اللہ کریں اور ایسے تمام کاموں سے اجتناب کریں جو خلاف شرع ہیں اور ایک بات یاد رکھیں ایسی موت جو اس طرح ناگہانی صورت میں ایک قسم کا درجہ شہادت عطا کرتی ہے اور اگر ہمارے اعمال درست ہوئے تو یہ دروازہ ہے اپنے رب سے ملاقات کا ہم سب اپنا محاسبہ کرتے ہوئے اسوہ رسول ﷺ پر عمل پیرا ہوں۔کیونکہ یہی وہ در ہے جس سے ہمیں سارے اصول اور قائدے ملے ہیں۔
  انہوں نے سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کی ذیلی تنظیموں جس میں تنظیم الاخوان پاکستان اور الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان کے ذمہ داران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی موجودہ صورت حال میں ہر ڈویژن اور ضلع کی سطح تک خو د کو رضا کارانہ طور پر ہر وقت تیار رکھیں تا کہ وقت آنے پر ریاست پاکستان کے ساتھ مل کراپنے بہن بھائیوں کے لیے کام کر سکیں اس کے علاوہ آپ نے ذمہ داران سے یہ بھی کہا کہ اپنے علاقوں میں اپنے غریب اور حقدار بھائیوں کا خیال رکھیں اور ان کو راشن بھی پہنچائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور کورونا سے حفاظت کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Bemari aur Shifa - 1

ذاتی اختلافات کو بھول کر اس وبا کا اتحاد اور اتفاق سے مقابلہ کریں۔

کورونا وائرس ایسا وبائی مرض ہے جو بڑی شدت سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔اس کے تدارک کے لیے ہر ایک کی اپنی حیثیت کے مطابق ذمہ داری ہے۔جہاں حکومت وقت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہہ رہی ہے وہاں ہم سب کی بھی ذمہ داری ہے کہ ہم احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔مفتیان اکرام اور علماء کرام اپنی ذمہ داری ادا کر تے ہوئے جہاں جس حد تک عبادات کی اجتماعات کی اجازت دے رہے ہیں ہمیں اس پر عمل کرنا چاہیے۔جہاں جہاں جو منتظمین ہیں عوام کی حفاظت کے لیے جو بھی احکامات جاری کر رہے ہیں ان پر عمل کرنا چاہیے۔اور یہ وقت قومی ہمیت کا ہے اپنے ذاتی اختلافات کو بھول کر اس وبا کا اتحاد اور اتفاق سے مقابلہ کریں۔اور خود کو رضاکارانہ طور پر ہر وقت تیار رکھیں۔  امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا قوم کے نام اہم پیغام۔
  انہوں نے مزید کہا کہ میں بحیثیت شیخ سلسلہ اور سربراہ تنظیم الاخوان اور اپنے تمام سالکین اور ممبران کی طرف سے ہم ہر وقت اپنے ملک و قوم کے لیے تیار ہیں جہاں ریاست پاکستان کو ہماری ضرورت ہوہم رضاکارانہ طور پر وہاں پہنچیں گے۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور کورونا وائرس سے حفاظت کی دعا فرمائی۔
Coronavirus - 1

قرآن کریم کے ایک ایک حرف میں وہ برکات ہیں جن سے حفاظت الٰہی نصیب ہوتی ہے

کورونا وائرس ایک ایسی وبا ہے جس سے عامۃ الناس میں ایک گھبراہٹ ہے،خوف ہے جس سے نکلنے کی ضرورت ہے۔یادرکھیں موت خود زندگی کی حفاظت کرتی ہے جب تک اس کا وقت پورا نہ ہو جائے۔جہاں ہم اس وبا سے بچنے کے لیے ظاہری احتیاطی تدابیر اختیار کریں وہاں زیادہ سے زیادہ قرآن کریم کی تلاوت کریں کیونکہ قرآن کریم کے ایک ایک حرف میں وہ برکات ہیں جن سے حفاظت الٰہی نصیب ہوتی ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
 انہوں نے کہا کہ طواف کعبہ کا روکنا اُن مفتیان کرام کا حکم ہے جو اس کے اہل ہیں لیکن اُن کا یہ فیصلہ کس حد تک درست ہے وہ خود اللہ کے حضور اس کے جواب دہ ہیں۔لیکن ایک بات سمجھنے کی ہے کہ طواف کعبہ وہ جگہ ہے جہاں ہر وقت تجلیات باری کا نزول ہوتا ہے اور قیامت کی نشانیوں میں ایک نشانی یہ بھی ہے کہ حج کا طواف روک دیا جائیگا۔اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہم موت کے خوف اور ڈر سے وہ اقدام نہ اُٹھائیں جو مزید اللہ کریم کی ناراضگی کا سبب ہوں۔اس موضوع پر ہر کوئی اپنی رائے نہ دے اس پر لب کشائی وہی کرے جو اس شعبہ کا ماہر ہو۔
  انہوں نے مزید کہا کہ بحیثیت قوم ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنے اپنے حصے کا کردار اد اکریں۔جہاں انتظامیہ کو ضرورت پڑے وہاں ہم سب بے لوث ہو کر ان کی مدد کریں کیونکہ ہم سب اس ملک کی ایک ایک اکائی ہیں۔اللہ کریم سے کثرت سے استغفار کرتے ہوئے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔حکومت وقت سے اپیل ہے کہ اگر خد ا نخواستہ یہ بیماری پھیلے تو پھر ہمارے محدود وسائل میں مریض کو اس کے خاندان کے حوالے کریں۔اور اس کو تمام احتیاطی تدابیر دے کر isolate  کر دیا جائے۔اس سے محدود وسائل کے باوجود کافی حد تک قابو پا سکیں گے۔
  آخر میں انہوں نے کورونا وائرس سے جو ڈر اور خوف پایا جاتا ہے اس کے لیے سورۃ فاتحہ بطور وظیفہ بھی فرمایا کہ یہ دعا بھی ہے اور اس میں مانگنے کا سلیقہ بھی موجود ہے۔اس کے علاوہ  "ھوالاول والآخر واظاہر و والباطن وھو بکل شئی علیم"  کا ورد بھی بتایا۔اور ملک و قوم کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Hifaza-e-Ilahi - 1

سالک کا اپنے شیخ کے ہاتھ پر بیعت تصوف کرنا ایک عہد ہے جس کی پاسداری اُس پر فرض ہے

 سالک کا اپنے شیخ کے ہاتھ پر بیعت تصوف کرنا ایک عہد ہے جس کی پاسداری اُس پر فرض ہے۔امیر عبدالقدیر اعوان
 سالک جب اپنے شیخ کے ہاتھ پر بیعت تصوف کرتا ہے تو وہ یہ عہد کرتا ہے کہ میں کیفیات قلبی جو کہ قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺسے آ رہی ہیں خلوص دل اور خالص نیت کے ساتھ حاصل کروں گا اور آپ کے بتائے ہوئے تمام اصول و ضوابط پر عمل پیرا رہوں گا۔یہاں ایک بات بہت نازک ہے کہ سالک بیعت کر رہا ہوتا ہے اور شیخ بیعت لے رہا ہوتا ہے تو اس طرح شعبہ تصوف میں صرف دو فریق ہی ہوتے ہیں ایک طرف شیخ اور دوسری طرف سالک چاہے وہ لاکھوں کی تعداد میں ہوں دوسرا فریق ہی کہلائے گا۔سالک اگر بیعت کو توڑتا ہے تو اس کا وبال بھی صرف اُسی پر آئے گا۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر دارالعرفان منارہ میں سالکین کی بہت بڑی تعداد سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے مراکز اس وقت پوری دنیا میں موجود ہیں اور سالکین دنیا کے ہر ملک میں موجود ہیں جن کو ذکر الٰہی کرایا جاتا ہے جو مرکز دارالعرفان منارہ سے آن لائن ہوتا ہے۔اس روحانی تربیت کا مقصد صرف یہ ہے کہ بندہ مومن اپنے رب سے آشنا ہو جائے اور جب وہ اللہ کی عبادت کرے تو وہ یہ محسوس کرے کہ گویا وہ اللہ کریم کو دیکھ رہا ہے۔اللہ کریم کے روبروہونے کا یہ احساس کیفیات قلبی کے اختیار کرنے سے ہی ممکن ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ تصوف میں شیخ کے ساتھ مضبوط تعلق کے لیے تین چیزیں بے حد ضروری ہیں۔عقیدت،ادب اور اطاعت اگر ان میں سے ایک بھی چھوٹ جائے تو تصوف میں کچھ حاصل نہیں ہو سکتا۔کیونکہ شیخ ہی وہ ہستی ہوتی ہے جو کیفیات قلبی کی امین ہوتی ہے اور سالکین کے قلوب کو کیفیات قلبی سے منور کرتی ہے اگر شیخ کے ساتھ تعلق میں دراڑ آجائے تو کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Sheikh Aur Saliq Ka Rishta - 1

مرد اور عورت معاشرے کی بنیادی اکائی کی حیثیت رکھتے ہیں

ان خوبصورت رشتوں میں ماں جیسا عظیم رشتہ بھی ہے۔جہاں بڑے بڑوں کے سر جھک جاتے ہیں۔اور اللہ کریم نے اس رشتہ کے قدموں تلے جنت قرار دی ہے۔بہن کے رشتے میں وہ پیار ہے جو کہ اپنی مثال آپ ہے۔میاں اور بیوی کے درمیان دو میٹھے بول کتنی ہی تنگی اور تکلیف ہو اس کو ٹھہراؤ پر لے آتے ہیں۔آج ہم عورت مارچ کے نام پر بے حیائی کو فروغ دے رہے ہیں آیا کیا یہ مسلم معاشرے میں کہاں تک درست ہے۔اور وہ حکومت جو یہ دعوی کر رہی ہے کہ ریاست مدینہ کی طرز پر نظام اپنائیں گے کیا یہی وہ اصو ل ہیں جو کہ معاشرے میں ایک دوسرے کو دست و گریباں کر رہے ہیں نہ کوئی اللہ کا خوف ہے اور نہ باپ،بھائی اور ماں کا لحاظ ہے کیا وطن عزیز اس لیے بنا تھا کہ ہم اپنی نئی نسل کو مغرب کی پیروی میں لگا دیں۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ اگر آج ہم اسلامی تعلیمات کے خلاف کوئی عمل انفرادی طورپر یا اجتماعی طو ر پر اختیار کریں گے تو قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے اے میرے حبیب ﷺ ان سے رخ ِ انور پھیر لیجیے اور انہیں اسی بے ہودگی میں کھیلتے رہنے دیں۔ گناہ گار ہونا یا خطا کار ہونا درست نہیں ہے لیکن غلطی کو اس درجہ تک کا اختیار کرنا کہ رب کریم کی یہ وعید اس پر صادق آ جائے تو اس سے بڑا نقصان ہو نہیں سکتا۔اس لیے  ہم آج ہی اس عمل سے توبہ کریں اور کسی کے غلط قدم کی مذمت کرنے کی بجائے اس کا ساتھ مت دیں۔
  کرونا وائرس جو اس وقت پوری دنیا میں پھیل گیا ہے اس کے لیے بہترین عمل یہ ہے کہ ہم اسلامی اصولوں کے تحت پاکیزگی کا خیال کریں اور اللہ سے شفا مانگیں۔کیونکہ بغیر اللہ کے حکم کے کوئی شئے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔مرکز دارالعرفان منارہ میں دم کیا ہوا نمک موجود ہے جو کہ ڈینگی،سانپ کے کاٹنے اور اس طرح کے امراض کے لیے بہت اکثیر ہے۔اسے بطور کرونا وائرس سے حفاظت اور اگر کسی کو مرض ہو گیا ہے تو استعمال کر سکتا ہے ان شاء اللہ،اللہ کریم اُسے شفا ء عطا فرمائیں گے۔
  یاد رہے کہ 7،8 مارچ 2020 کو دارالعرفان منارہ میں دو روزہ ماہانہ اجتماع ہو رہا ہے جس میں حضرت امیر عبدالقدیر اعوان خصوصی خطاب فرمائیں گے۔اس اجتماع میں ملک بھر سے سالکین بڑی تعداد میں شرکت کریں گے۔ایک تربیتی پروگرام کے تحت ان کی روحانی تربیت کی جاتی ہے۔
Aurat ka Muqaam - 1

نبی کریم ﷺ کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ حیات ہے

مخلوق کی خالق سے آشنائی کا سبب نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس ہیں۔نبی کریم ﷺ نے ہی اللہ کریم کا ذاتی کلام قرآن کریم اللہ کی مخلوق تک پہچایا اور اس پر من وعن عمل کر کے دیکھایا۔آپ ﷺ کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی میں کوئی پہلو ایسا نہیں ہے جس میں کوئی تشنگی رہ گئی ہو عمومی زندگی سے لے کر ریاست تک کے تمام امور کی راہنمائی ہمیں نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ سے ملتی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان اصولوں کو اپنائیں جو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمائے ہیں۔دین اسلام قانون فطرت ہے جو کہ تمام فطر ی تقاضوں کو پورا فرماتا ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ نے سڈنی (آسٹریلیا) کی روٹی ہل مسجد میں جمعتہ المبار ک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ اگر آپ ﷺ کی ذاتی زندگی سے لے کر اجتماعی زندگی کا بغور جائزہ لیا جائے جس میں کاروباری حیات سے لے کر ازدواجی زندگی تک کے تمام پہلو موجود ہیں کوئی جگہ ایسی نہیں جس سے ہم اپنے لیے راہنمائی حاصل نہیں کر سکتے۔یہ دنیا امتحان گاہ ہے اللہ کریم نے کسی کو پابند نہیں فرمایا بلکہ چوائس دی ہے کہ چاہے تو شکر کا راستہ اختیار کرو چاہے نا شکری کا۔اگر اللہ کریم یہ شرط عائد فرما دیتے کہ جس نے نماز نہ پڑھی اس کو کھانا نہیں ملے گا تو کون ہے جو نماز ترک کر دیتا۔یا یہ فرما دیا جاتا کہ جو اطاعت نہیں کرے گا اس کی بینائی لے لی جائے گی تو کون انکار کرتا لیکن وہ رب ہے جو ہر ایک کی ہر ضرورت ہر جگہ پوری فرما رہا ہے چاہے کوئی اس کو رب مانے یا انکار کرے یہ اس کی شان ربوبیت ہے یہی تو امتحان ہے کہ ہر ایک کو فیصلہ کا اختیار دے دیا ہے۔انسانی مزاج ایسا ہے کہ اس میں تبدیلی آتی رہتی ہے ایک جیسا نہیں رہتا لہذا اسے کوئی ایسی ہستی درکار ہے جو اس کی حدود و قیود مقرر کرے اور اس کی راہنمائی کرے۔انسان سے مراد ہے مل جل کررہنے والا۔ہر ایک کی استعداد مختلف ہوتی ہے رنگ و نسل میں فرق ہوتا ہے علاقائی موسم،غذا اور لباس سب کی مختلف ہیں پھر کون ایسا ہو جو اس کے لیے ایسے اصول ترتیب دے جو کہ سب انسانوں کے لیے قابل عمل بھی ہوں اور آسان بھی۔ نبی کریم ﷺ کی زندگی آپ ﷺ کے ارشادات قیامت تک کے آنے والے آخری انسان کے لیے بھی ایسے ہی مفید ہیں جیسے چودہ صدیاں پہلے قابل عمل تھے کیونکہ آپ ﷺ کے لیے دین اسلام کواللہ کریم نے پسند فرمایا۔جس میں حقوق و فرائض سے لے کر ایک ایک پہلو کی راہنمائی موجود ہے اللہ کریم ہمیں اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائیں۔ آخر میں انہوں نے مسلم امہ کے اتحاد کی خصوصی دعا فرمائی۔
  یاد رہے کہ امیر عبدالقدیر اعوان اس وقت آسٹریلیا اور ملائشیاء کے دورہ پر ہیں جہاں وہ تصوف اور ذکر قلبی پر مختلف شہروں میں لیکچر دے رہے ہیں اس کے علاوہ ایک ایک فرد کی تربیت فرما رہے ہیں جن میں غیر مسلم بھی شامل ہیں۔واپسی پر آپ ملائشیاء میں بھی لیکچر دیں گے۔
Itba-e-Resalat SAW - 1

نبی کریم ﷺ کے ارشادات آج بھی ویسے ہی قا بل عمل ہیں جیسے چودہ صدیاں پہلے تھے

قرآن کریم کا ایک ایک حکم مستحکم ہے جب بھی دین اسلام کے مقابل دنیاوی اصول لائے گئے ہمیشہ اسلامی اصول مقدم رہے  نبی کریم ﷺ کے ارشادات آج بھی ویسے ہی قا بل عمل ہیں جیسے چودہ صدیاں پہلے تھے۔آج کی سائنس بھی اپنی تحقیق کے بعد اگر کسی جز پر پہنچتی ہے تو ارشادات ِ نبوی ﷺ کی ہی تشر یح ہو رہی ہوتی ہے۔تو ہمیں نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کو اپنانے کی ضرورت ہے نا کہ سائنس کی تحقیات کے بعد اپنائیں۔ ان خیالات کا اظہار شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ امیر عبدالقدیراعوان نے ایپنگ میموریل ہال میلبرن آسٹریلیامیں خواتین و حضرات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ ہر مومن اللہ کریم کا دوست ہے۔جب کوئی اسلام میں داخل ہوتا ہے تو اللہ کریم اس کو ولایت کا ایک درجہ عطا فرماتے ہیں۔صاحب ایمان ہونا ہی ایک درجہ کی ولایت ہے۔تقوی ایک کیفیت اور ایک حال ہے جس کا مفہوم کہ کوئی ایسا فعل،کوئی بات کہ کہیں میرے اللہ کریم مجھ سے ناراض نہ ہو جائیں اس ڈر کو تقوی کہتے ہیں۔  ہر ایک کا اللہ کریم سے ایک اپنا تعلق ہے۔جس کے مختلف مدارج ہیں بحیثیت ولایت ہر ایک کو مختلف درجہ کی ولایت نصیب ہے۔اگر اس میں ترقی نصیب ہو تو قرب الٰہی کے منازل شروع ہوتے ہیں۔جتنا کوئی اللہ کریم کی عظمت کو جانتا جائے گا اتنا ہی اسے اپنی عاجزی کا ادراک ہوتا چلا جاتا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ تصوف سے مراد خالص اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ ہے۔تعلیمات نبوت پر خلوص کے ساتھ عمل کرنے کے لیے برکات نبوت ﷺ کی ضرورت ہوتی ہے جیسے علماء ظواہر نے تعلیمات نبوت کے لیے زندگیاں وقف کیں اور دین ہم تک پہنچانے میں انہوں نے کردار ادا کیا ایسے ہی برکات نبوت ﷺ ہم تک پہنچانے کے لیے علماء ربانی،مشائخ نے اپنی زندگیاں وقف کر کے وہ برکات حاصل کیں اور ہم تک پہنچائیں اور قیامت تک سینوں میں چلتی رہیں گیں۔جب یہ حال نصیب ہو جائے کہ بندہ خود کو ہر لمحہ اللہ کے روبرو محسوس کرے تو پھر ایمان کا درجہ کیسا ہو گا اور اللہ کریم سے تعلق کتنا مضبوط ہو جائے گا۔یہی نور ایمان پھر دلوں کو وہ حیات بخشتا ہے جس سے کردار نکھر کر سامنے آتے ہیں اور بندہ جس معاشرے میں زندگی بسر کرتا ہے اس کا کردار ہی لوگوں کی اصلاح کا سبب بن جاتا ہے۔
  آخر میں انہوں نے سلسلہ عالیہ کا طریقہ ذکر قلبی سکھایا اور اس کے اثرات جو عملی زندگی میں آتے ہیں ان کی وضاحت فرمائی۔بعد میں مسلم اُمہ کے اتحاد اور کشمیری بھائیوں کے لیے خصوصی دعا فرمائی۔
Irshadaat-e-Nabwi SAW - 1

نبی کریم ﷺ کا اتباع نصیب ہو جائے تو پھر حفاظت الٰہی نصیب ہوتی ہے

 بے شک دلوں کا اطمینان اللہ کی یاد میں ہے۔اگر انسانی وجو د کا جائز ہ لیا جائے جو اللہ کریم کا تخلیقی نمونہ ہے اس میں دل بادشاہ کی حیثیت رکھتا ہے جو فیصلہ دل کرتا ہے سارے اعضا ء اس کو ماننے پر مجبور ہیں دماغ ایک وزیر سی حیثیت رکھتا ہے وہ رائے تو دے سکتا ہے لیکن حتمی فیصلہ پھر دل کا ہی ہوتا ہے۔اور کیفیات کا مرکز بھی یہی دل ہے۔اگر دل میں بگاڑ آئے گاتو پورے جسم میں بگاڑ پیدا ہو گا اگر دل مطمئن ہے تو سارا جسم اطمینا ن میں ہو گا۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ نے ہنٹنگ ڈیل مسجد میلبورن آسٹریلیا میں جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ آج کی سائنس بھی اس بات کو مانتی ہے کہ اس پمپنگ مشین کے اندر کچھ ہے جسے settle heart  کہا جاتا ہے۔کیفیات کا مقام دل ہے ساری محسوسات اس دل کے اندر آتی ہیں۔ ہر کیفیت کا وجود پر ایک اثر ہوتا ہے جیسے خوشی ایک کیفیت ہے لیکن اس کے چہرے پر اثرات مسکراہٹ کی شکل میں ملتے ہیں۔ایمان کی تصدیق بھی دل کے بغیر نا ممکن ہے زبان سے اقرار اور دل سے اس کی تصدیق ضروری ہے۔تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ اطمینان کیسے نصیب ہو۔دلوں کا اطمینان صرف اور صرف اللہ کی یاد میں ہے۔کہ بندہ اپنے خالق جس نے اسے پیدا فرمایا اس کی ایک ایک ضرورت پوری فرما رہا ہے اپنے اللہ کو یاد کرے اس کا شکر ادا کرے نا کہ دنیاوی لذتوں میں کھو جائے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اسلام سارے کا سارا نبی کریم ﷺ کے واسطے سے ہم تک پہنچا۔جب بندہ نبی کریم ﷺ کے اتباع سے باہر نکلتا ہے تو شیطان کی پیروی میں لگ جاتا ہے۔جو اسے مزید گمراہی میں لے جاتا ہے۔اگر اللہ کریم سے رشتہ نصیب ہو جائے اللہ کی یاد عطا ہو جائے نبی کریم ﷺ کا اتباع نصیب ہو جائے تو پھر حفاظت الٰہی نصیب ہوتی ہے اور بندہ شیطان کے دھوکے میں نہیں آتا۔بلکہ اللہ کی رضا سے راضی ہوتا ہے۔کامیاب ہو تب بھی اللہ کا شکر ادا کرتا ہے اور اگر کوئی مصیبت یا تکلیف آجائے تو بھی اللہ کی رضا پر راضی رہتا ہے کہ اس وقت میرے لیے یہی بہتر تھا۔آخر میں انہوں نے قلبی ذکر کا طریقہ سکھایا اور ملک و قوم اور امت مسلمہ کے لیے خصوصی دعا فرمائی۔
Hifaza-e-Ilahi - 1