Latest Press Releases


روحانی استعداد اور کیفیات قلبی کے حصول کے لیے شیخ کے پاس جانا پڑتا ہے


کیفیات قلبی اور اللہ اللہ کی یہ دولت یہاں (چکڑالہ)سے پوری دنیا کے کونے کونے تک پہنچ رہی ہے اور آج سے ستر سال پہلے حضرت مولانا اللہ یار خاں ؒ نے یہاں سے کلمہ حق بلند فرمایا اور ہر آنے والے کو کیفیات محمد الرسول اللہ ﷺ جو کہ سینہ اطہر سے آرہی ہیں سے بہر ہ مند فرمایا۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے چکڑالہ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے مزیدکہا کہ نورایمان وہ قوت ہے جسے نصیب ہوتی ہے اسے اعمال صالح پر مجبور کر دیتی ہے۔یاد رکھیں کہ یہ لطائف اور مراقبات اس مشت غبار کو اس درجہ پر پہنچاتے ہیں کہ بندہ کو آپ ﷺ کے دست اقدس پر بیعت کا شرف حاصل ہوتا ہے اور یہ روحانی استعداد اور کیفیات کے حصول کے لیے شیخ کے پاس جانا پڑتا ہے اور اس کو باقاعدہ سیکھنا پڑتا ہے اور اختیار کرنا پڑتا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو ایسے اختیار کریں جیسے نبی کریم ﷺ نے کرنے کا حکم فرمایا ہے اس طرح دنیا کے سارے کام عبادات میں شمار ہوں گے۔بچوں کی روزی کمانے سے لے کر دیگر دنیا وی امور دین اسلام کے مطابق کرنے سے اللہ کریم اجر بھی عطا فرماتے ہیں اور یہی کام قر ب الہی کا سبب بھی بنتے ہیں۔
  آخر میں انہوں نے ذکر قلبی کا طریقہ بتایا اور تمام حاضرین کو ذکر قلبی کرایا۔

Rohani istedad aur kaifiyat qalbi ke husool ke liye Sheikh ke paas jana parta hai - 1

دین اسلام کے نام پر بننے والے وطن عزیز میں حق بات کہنا مشکل ہو گیا ہے


  سود کا لین دین انفرادی سطح سے لے کر حکومتی سطح تک ہو رہا ہے۔معذرت خواہانہ اسلام اختیار کرنے کی بجائے عملی طور پر اسلام کے اصولوں کو اپنایا جائے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر ہمیں مذہبی فساد کی طرف دھکیل رہے ہیں۔جس سے خبر دار ہوتے ہوئے آپس میں اتفاق و اتحاد کی ضرورت ہے۔اور سب سے بڑا عمل یہ ہے کہ ہم عملی طور پر مسلمان بنیں سب سے بڑی تبلیغ ہی یہ ہے کہ ہمارے کردار اور عمل سے اسلام کی جھلک نظر آئے۔ملک کا معاشی نظام سود پر مبنی ہے اور یہ فعل ایسا ہے کہ جس سے ہمارے حالات درست سمت اور خوشحالی کی طرف نہیں جائیں گے بلکہ مزید خرابی اور مصیبتیں ہمارے اوپر آئیں گی۔کیونکہ سود کے بارے ارشاد ہے کہ یہ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ اعلان جنگ ہے۔جب ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سود کتنا غلط اور برا عمل ہے تو پھر حکومت سے گزارش ہے کہ ملک سے سود کو ختم کیا جائے اور اسلامی معاشی نظام کی بنیاد رکھی جائے۔ان شاء اللہ ہم سب اس کے ثمرات کو خود دیکھیں گے۔
  آخر میں ملک کی بیٹیوں کی عصمت دری پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری غیر ت ایمانی کہاں ہے اسی خطہ زمین پر ایک بیٹی کی آواز پر محمد بن قاسم ؒ آئے اور اس زمین پر اسلام کی بنیا د رکھی اور آج یہاں کلمہ حق کی آواز بھی بلند ہو رہی ہے اور عزتوں کو بھی پامال کیا جا رہا ہے۔اللہ کریم ہماری لغزشوں کو معاف فرمائیں اور اس ملک کی حفاظت فرمائیں۔
Deen islam ke naam par ban'nay walay watan Aziz mein haq baat kehna mushkil ho gaya hai - 1

دین اسلام کے تمام قوانین قیامت تک کے لیے قابل عمل ہیں


 دین اسلام کے تمام قوانین قیامت تک کے لیے قابل عمل ہیں اور یہ اصول ایسے ہیں کہ ان کے اطلاق سے معاشرے میں توازن قائم ہوتا ہے اورجرائم نہ ہونے کے برابر رہ جاتے ہیں۔آپ ﷺ نے چوری کی سزا پر ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا ہے لیکن افسوس کہ آج ہمارے پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم سے اس پر اعتراض ہورہے ہیں جو کہ صریح گستاخی ہے۔یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے ہم خود آگ جلائیں اور پھر اس میں ٹھنڈک کے بھی منتظر ہوں۔حضرت امیر عبدالقدیراعوان مدظلہ العالی کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب ۔
  انہوں نے کہا کہ وطن عزیز اسلام کے نام پر بنا ہے لیکن ہمارے قومی اسمبلی،سینٹ اور پارلیمانی اداروں میں اسلامی سزاؤں پر اعتراضی پہلو میں بات ہورہی ہے یہ درست نہیں ہے۔کیونکہ حدود قیود اللہ کریم نے خود متعین فرما دی ہیں ان میں کسی ایک پر بھی اعتراض کرنا درست نہیں۔چوری کی سزاپر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ اگر میری بیٹی فاطمہ بھی ہوتی تو اس کے بھی ہاتھ کاٹے جاتے پھر دوسرا کون ہے جو اس سزا سے بچ سکتا ہے۔یہاں سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ ہم عدل میں مساوات قائم کرتے ہوئے قانون کا اطلاق کریں۔اور غیر مسلم معاشروں کے قوانین اور اصولوں سے راہنمائی لینے کی بجائے اسلام کے اصولوں کا مطالعہ کریں اور ان پر عمل کیا جائے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ بحیثیت مسلمان اللہ کریم کے ہر حکم کی بجا آوری ہی میں ہماری کامیابی ہے جہاں بھی ہم اپنی مرضی کرتے ہیں وہاں شیطان کے طریقے پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔جو کہ ہمیں دنیا میں بھی رسوائی کی طرف لے کر جاتا ہے اور آخرت بھی خراب ہوتی ہے۔اس وقت تصوف کے نام پر جو خرافات معاشرے میں ہورہی ہیں یہ تصوف نہیں ہے بلکہ یہ گمراہی ہے ایسے لوگ خو دبھی گمراہ ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کر رہے ہیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور مسلم امہ کے اتحاد کے لیے خصوصی دعا فرمائی۔
 
Deen Islam ke tamam qawaneen qayamat tak ke liye qabil amal hain - 1

وطن عزیز میں بیٹیوں کی عصمت دری ہوتی ہے لیکن انصاف کہیں نظر نہیں آتا


موجودہ قوانین کا ا طلاق اگرمساوات کے ساتھ ہو جائے تو پھر اس طرح بیٹیوں کی عصمت دری کرنے کی کسی کو جرات نہ ہو گی۔معاشرہ کی تکمیل،رشتوں کا تقدس اور عدل میں مساوات تب ہی ممکن ہے جب ہم اسلام کے سنہری اصولوں کو عملی طور پر نافذ کریں گے۔اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں ایک بیٹی کی عصمت دری کی گئی میڈیا نے اس درد ناک سانحہ کو بہت زیادہ اجا گر کیا۔لیکن لمحہ فکریہ یہ ہے کہ صاحب اقتدار سے لے کر عام آدمی تک کسی نے اس درد ناک سانحہ کا درد محسوس نہ کیا۔یاد رکھیں جن کے پاس قوت نافذہ ہے وہ یقینا روز آخرت اپنے اختیار کے متعلق ضرور جوابدہ ہونگے۔ان خیالات کا اظہار شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان امیر عبدالقدیر اعوان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا نظام عدل ایسا ہے کہ ہمیں انصاف مل نہیں رہا بلکہ ہم انصاف بھگت رہے ہیں۔اگر ہمارا معاشرہ مسلم معاشرہ ہے ہمارا اللہ کریم اور نبی کریم ﷺ پر مضبوط ایمان ہے تو پھر ہم آپ ﷺ کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کیوں نہیں کر رہے۔ہمارے حکمران نظام پر تنقید بھی کرتے ہیں لیکن تبدیل نہیں کر رہے جب روش وہی ہو گی جس پر چل کر گمراہی اور برائی پھیلتی ہے تو پھر ہمارے معاشرے میں تبدیلی کیسے آسکتی ہے یہی وجہ ہے کہ ایسے واقعات کم ہوتے ہوئے نظر نہیں آتے۔کیونکہ ہماری سمت درست نہیں ہےلوگ مسلمان ہونے کے باوجود اس بات سے ڈرتے ہیں کہ ملک پر اسلام نافذ ہو جائے۔یہ کیسی مسلمانی ہے دعوی ایمان بھی ہے لیکن عملی زندگی میں ہم اسلام سے دور بھاگتے ہیں۔
  انہوں  نے مزید کہا کہ لوگوں کے پاس قوت خرید نہیں رہی جس کے پاس پیسہ ہے اسے بازار سے چیز نہیں مل رہی۔رشتے ہیں تقدس ختم ہو گئے۔ہم مسلمان ہیں تو کیا ہمیں خود کو دیکھنا نہیں چاہیے اپنے کردار کو دیکھیں،جس کی مخلوق ہیں جو ہمارا خالق ہے کیا ہمیں اللہ کریم کے احکامات پر عمل نہیں کرنا چاہیے۔اگر میں پورے ملک پر اسلام نافذ نہیں کر سکتا تو اپنے اس 6 فٹ کے پاکستان اپنے وجود پر تو اسلام نافذ کر سکتا ہوں۔کیا ہمیں اپنے معاملات اپنی گفتگو لین دین اسلامی نہیں کرنا چاہیے۔کیا میں خود لوگوں کے ساتھ انصاف کر رہا ہوں یا دھوکہ دے رہا ہوں۔میری گفتگو میں سچائی ہے یا منافقت ہے۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں اور دین اسلام کے سنہری اصولوں کے مطابق زندگی بسر کرے کی توفیق عطا فرمائے۔

Watan Aziz mein baityon ki asmat darri hoti hai lekin insaaf kahin nazar nahi aata - 1

بھائی کو بھائی پر والدین کو اولاد پر اور خاوند کو بیوی پر اعتبار نہیں ہے


جمہوریت اور ہمارے ہاں رائج جمہوری نظام کی اساس یہ ہے کہ کثرت رائے کو اہمیت دی جائے لیکن آپ کے مبارک دور میں فیصلے کثرت رائے کے مطابق نہ ہوئے۔غزوہ بدر جو برپا ہوا وہ کثرت رائے کے مطابق نہ تھالیکن اُن قلیل عظیم ہستیوں پر اللہ کریم نے فرشتوں کا نزول فرمایا۔دیکھنا یہ ہے کہ ہم کس بات کی رائے کس سے لے رہے ہیں۔اگر کسی ایسے بندے سے رائے لی جائے جوشعبہ امن کا ماہر نہ ہووہ گمراہی میں لے جائے گا۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ وطن عزیز میں اس وقت منتخب حکومت جمہوریت کے تحت وجود میں آئی۔لیکن اس نظام میں ایک بہت بڑا سُقم یہ ہے کہ ہمارے ملک میں نظام حکومت چلانے والے جتنے ذمہ دار ہیں ان کے لیے کوئی ایسے پیمانے مقرر نہیں ہیں جس کے تحت وہ اگر پورے ہوں تو وہ اس اسمبلی میں آسکتے ہیں۔ اگر باقی تمام شعبوں کے لیے معیار،حدود و قیود مقرر ہیں تو پھر ایسے افراد جنہوں نے نظام حکومت کو چلانا ہے ان کے لیے کوئی معیار مقرر نہ ہے۔جب اس سارے سسٹم کے مطابق لوگ ہمارے اوپر حکومت کریں گے جو کہ ان شعبہ جات کے ماہر نہ ہوں گے تو پھر نتائج جو ہم آج بھگت رہے ہیں وہ ہی ہوں گے زرعی ملک ہونے کے باوجود گندم باہر سے منگوا رہے ہیں وہ گنا جو کوڑیوں کے بھاؤ سے کسان سے خریدا جاتا ہے لیکن چینی کی قیمت آسمان کو چھور ہی ہے۔یہ سب اس لیے ہے کہ ہم نے نظام حکومت کے لیے کوئی معیار مقرر نہیں کیا ہوا۔آج جہاں ملکی سطح پر ہم مشکل کا شکار ہیں وہاں جب ہم معاشرے سے گھر تک اور پھر خاندان تک آتے ہیں تو دیکھنے میں یہ آتا ہے کہ بھائی کو بھائی پر والدین کو اولاد پر اور خاوند کو بیوی پر اعتبار نہیں ہے۔تو اس کا سبب کیا ہے؟ سبب یہ ہے کہ ہم اپنی خواہشات نفس کے اسیر ہو چکے ہیں،غیبت میں مبتلا ہو چکے ہیں،اس سے آپس میں محبت کی بجائے نفرت بڑھتی ہے اور آپس میں فاصلے بڑھتے چلے جاتے ہیں۔
  یاد رہے کہ 6 ماہ بعد کورونا مرض کے بعد اب 6,5 ستمبرمیں روحانی تربیتی اجتماع کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں آپ کا بیان 6 ستمبرکو یوم دفاع کے موضوع پر ہو گا۔جس میں ملک کے طول و عرض سے خواتین و حضرات شرکت کریں گے۔
 

Bhai ko bhai par walidain ko aulaad par aur khawand ko biwi par aitbaar nahi hai - 1

اپنے سمیت خاندانِ رسول ﷺ قربان کر دیا لیکن حق میں نا حق کی آمیزش نہ ہونے دی


اپنے سمیت خاندانِ رسول ﷺ قربان کر دیا لیکن حق میں نا حق کی آمیزش نہ ہونے دی۔نہ امارت کی خواہش تھی اور نہ کوئی اور تضاد تھا اختلاف صرف یہ تھا کہ آپ ﷺ نے جو اصول واضح فرمائے ہیں ان میں ایک نقطے کی بھی کمی یا زیادتی نہ ہونے دی جائے۔دین اسلام کے لیے حضرت حسین ؓ نے اتنی بڑی قیمت چکائی جسے قیامت تک بھلایا نہیں جا سکے گا۔
 میرا حسین سدا کربلا میں رہتا ہے 
 میں حُر ہوں کسی  یزید کا  غلام نہیں 
 ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ یزید کے انداز امارت میں اس کی اپنی پسند کی بو تھی جسے حضرت حسین ؓ نے نا پسند فرمایا اور رہتی دنیا تک یہ واضح پیغام دے گئے کہ دعوی عشقِ مصطفے ﷺ کو ایسے ادا کرو کہ پھر اپنی پسند نا پسند ہماری راہ میں نہ آئے۔ہماری دوستی دشمنی،لین دین،معاملات کا پیمانہ وہ ہو جو آپ ﷺ نے ہمیں دیا۔ہماری دعائیں اور شفاعت رسول ﷺ تب قبولیت کو پائیں گے جب ہم اپنے اندر ہر لمحے کربلا کو سجائیں گے۔ہمیں اپنے نفس،اپنی خواہشات کے خلاف برسرپیکار ہونا ہو گا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کریم خانوادہ رسول ﷺ کی عظیم قربانیوں کو جو انعام عطا فرمائیں گے اس کا تصور ہمارے لیے ممکن نہ ہے دیکھنا یہ ہے کہ ہم اس وقت دارِ امتحان میں ہیں اور زندگی کے ایام بسر کر رہے ہیں ہم جی بھی رہے ہیں اور ہمارے سامنے صحابہ کرام ؓ اور ازواج مطہرات اور خانوادہ رسول ﷺ کی شان میں گستاخیا ں بھی ہو رہی ہیں۔میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ میں اپنا درد بیان کر سکوں کہ اس کی مجھے کتنی تکلیف ہے۔حکومت وقت سے اپیل ہے کہ ان گھناؤنی سازشوں کے سد باب کے لیے فوری اقدامات کرے۔اور اس کو بغیر تاخیر اپنے منطقی انجام کو پہنچائیں۔قدرتی آفات،سیلاب،بیماریاں اور تعفن ہمارے اوپر آئے ہوئے ہیں ان کا سبب بھی ہمارے اعمال ہیں حکومت وقت اس نفاق کو سمجھے جو کہ ملک میں فساد برپا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے جو کہ کبھی سرحدوں پر،کبھی اسلام پر اور اب یہ گستاخیاں کر کے۔
  عامۃ الناس جب انصاف کے لیے نکلتی ہے تو پھر اس آگ کو روکنا حکومت کے لیے مشکل ہو جائے گا۔اللہ کریم ہمارے گناہ معاف فرمائے ہمیں حق کے ساتھ زندہ رکھے اور حق پر موت دے (امین)
Apne samait khandanِ-e-rasool SAW Qurbaan kar diya lekin haq mein na haq ki ameezash nah honay di - 1

عمر فاروق کے دور خلافت میں معلوم دنیا کے تین حصوں پر اسلامی حکومت کا نفاذ اور تمام قوانین کی تشکیل ہو چکی تھی


 امیر المومنین حضرت عمر فاروق  ؓ کی شہادت اسلامی سال کے پہلے دن ہوئی۔اسی مبارک ماہ میں خانوادہ رسول ﷺ کی عظیم شہادتیں بھی ہوئیں۔ اسلامی سال کا آغازبھی قربانی سے ہوتا ہے اور اس کا اختتام بھی۔حضرت عمر فاروق  ؓ وہ عظیم ہستی ہیں جن کے بارے آپ ﷺ نے فرمایا میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ؓ ہوتے۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ عمر فاروق  ؓکے دور خلافت میں معلوم دنیا کے تین حصوں پر اسلامی حکومت کا تفاذ اور تمام قوانین کی تشکیل ہو چکی تھی۔ جن میں ریاستی امور،عدالتی نظام،معاشی نظام،ویلفئیر سٹیٹ کا قیام اور بہت سے نظام جن کو آج تک مغرب والے فالو کر رہے ہیں اور دنیاوی فوائد حاصل کر رہے ہیں۔سب وہی ہیں جو حضرت عمر ؓ کے دور خلافت میں قائم کیے گئے۔آج بھی عمر فاروق  ؓ کے نام سے انگلینڈ میں قوانین  موجود ہیں جنہیں دی عمر لاء کہا جاتا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم آج مغرب سے مرعوب ہو کر کہتے ہیں کہ وہ بہت ترقی کر گئے ہیں ان کا نظام بہت اعلی ہے حالانکہ یہ ہماری کھوئی ہوئی میراث ہے جسے انہوں نے اپنا کر دنیا میں مقام بنا لیا اور ہم آج بھی وہی غلامانہ نظام کے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اگر وطن عزیز میں نظام عدل اسلامی کر دیا جائے تو کسی کی جرات نہیں ہو گی کہ وہ صحابہ کرام ؓ  جیسی عظیم ہستیوں کی شان میں گستاخی کر سکیں یہ ہمارے نظام عدل کی کمزوری ہے اور اس کا نفاذ نہ ہے جس کی وجہ سے ملک میں جرائم اور کرپشن اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے۔حکومت وقت سے گزارش ہے کہ نظام عدل کو اسلامی اصولوں کے تحت نافذ کیا جائے ان شاء اللہ یہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہترین مشعل راہ ثابت ہو گا۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Umar Farooq RA Ke daur khilafat mein maloom duniya ke teen hisson par islami hukoomat ka Nafaaz aur tamam qawaneen ki tashkeel ho chuki thi - 1

کشمیری مسلمان 73 سالوں سے ظلم و ستم کا شکار ہیں


 آزادی کا مفہوم ہم نے صرف یہ سمجھ لیا ہے کہ ہم جشن منائیں،گانے او ر ڈھول باجے پر ناچیں بلکہ ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ جب سے یہ ملک خداداد وجود میں آیا ہے اُس دن سے لے کر اب تک وطن عزیز کی کتنی تعمیر ہوئی ہے۔کیا ہم نے اس کی تعمیر و ترقی کو آگے بڑھایا یا اس کی تخریب کا سبب بن رہے ہیں۔ہمیں اپنی نئی نسل کو یہ احساس دلانا ہے کہ اس ملک کی بنیادوں میں ہماری ماؤں اور بہنوں کی عزتیں لگی ہیں اس میں ہمارے اجداد کا خون اور گوشت لگا ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے یوم آزادی کے دن جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے اس موقع پر حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان رحمۃ اللہ علیہ کے تاریخی الفاظ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ " ارباب اختیار میری آپ سے یہ گزارش ہے کہ آپ ہماری جانوں کے ذمہ دار ہو ہماری عزتوں کی حفاظت کے ذمہ دار ہو،ہمارے مال کی حفاظت کے بھی ذمہ دار ہو،آپ ہمارے ایمانوں کی حفاظت کے بھی ذمہ دار ہو،ایک ایک مسلمان چوکیدار سے لے کرصدر اور وزیر اعظم تک دامن پکڑ کر لے جائے گا کہ انہوں نے مجھے گمراہ کیا۔خدا کے لیے اپنی عاقبت بھی سنوارو اور ہمیں بھی نیکی پر چلاؤ۔ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ مسلمانوں پر مسلمانوں کی حکومت غریبوں کے خون سے مساکین کی ہڈیوں اور گوشت سے محلات تعمیر نہ کرو،حلال کماؤ اچھا کھاؤحلال ذرائع سے حاصل کرو،آپ ذمہ دار ہو اس غریب کی جھونپڑی کے جو بچوں کو بھوکا سلا کر خود آنسو بہا رہی ہوتی ہے۔ملک کی معصوم بچیوں کی عزت کے لٹنے کے ذمہ دار بھی آپ ہو،آپ کا دامن 25 کروڑ لوگ پکڑیں گے۔یہ ملک قائم رہے گا یہ ملک مٹنے کے لیے نہیں بنا اسے قائم رکھنے والا توڑنے والوں سے زیادہ طاقتور ہے۔یہ قائم رہے گا اور اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا سبب بنے گا۔اور پوری دنیا پر اس کی روشنی پھیلے گی۔ہماری آزادی پنجرے والے طوطے کی طرح ہے۔ہمارے نظام تہذیب،معاشرت،تعلیم،مالی نظام،عدالتی نظام،سیاسی نظام یہ سب ہمارا نہیں ہے غیر کا ہے تو پھر ہم آزاد کیسے ہیں؟
  آخر میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں سب سے پہلے نظام تعلیم میں بنیادی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ہمارے نصاب سے اغیار کے واقعات کو ختم کر کے ہمارے غیور حکمرانوں کے واقعات پڑھائے جائیں۔جنہوں نے پوری دنیا پر اسلامی حکومتیں قائم کیں۔ہمارے ملک میں زراعت کے اوپر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔معاشی طور پر مستحکم کرنے کے لیے اگر اس شعبے کو سپورٹ کی جائے تو ہم گندم چینی اور مختلف اناج باہر بھیج سکتے ہیں۔
  کشمیری مسلمان 73 سالوں سے ظلم و ستم کا شکار ہیں ہمارے ملک میں جہاں ان کے لیے آواز بلند کی جارہی ہے وہاں ہمیں اپنے آپ کو مضبوط کرنے کی ضرور ت ہے مضبوط پاکستان ہی اس بات کی ضمانت ہے کہ ہم کشمیری بہن بھائیوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کا قابل ہو سکتے ہیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی دعا فرمائی
Kasmiri Musalman 73 saloon se zulm o sitam ka shikaar hain - 1

حلف برداری


  دارالعرفان منارہ میں تقریب حلف برداری منعقد ہوئی۔جس میں شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان امیر عبدالقدیر اعوان نے تمام عہدیداران سے حلف لیا۔ان عہدیداران میں صاحب مجازین،امراء سلسلہ عالیہ اس کے علاوہ تنظیم الاخوان کے صدور،جنرل سیکرٹری،فنانس سیکرٹری اور سیکرٹری اطلاعات شامل تھے۔موجود ہ حالات کے پیش نظر کچھ احباب ڈویژنل سطح کے مرکز تشریف لائے باقی تمام ذمہ داران کی حلف برداری بذریعہ آن لائن ہوئی۔جو کہ اپنے علاقہ کے مرکز دارالعرفان میں اکٹھے ہوئے اور انہوں نے آن لائن حضرت جی کے ساتھ اپنا حلف اُٹھایا۔
  یاد رہے کہ یہ ذمہ داری اگلے تین سال کے لیے ہے۔ مرکز میں صاحب مجازین حضرات کے علاوہ 
 کے پی کے سے کفیل گل جنرل سیکرٹری خان بشر،عبدالماجد جنرل سیکرٹری پنجاب،امجد اعوان سیکرٹری انفارمیشن تنظیم الاخوان پاکستان نے بھی شرکت کی۔
  آخر میں حضر ت نے فرمایا کہ اپنی اپنی ذمہ داری کو احسن طریقے سے ادا کریں۔تا کہ دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکیں۔کیونکہ ایک دن آنے والا جب ہر ایک کو اپنا جواب دینا ہے۔تو اللہ کریم سب ساتھیوں کو استقامت عطا فرمائیں۔
Halaf Bardaari - 1

جو جتنا پرہیز گار ہے اللہ کریم کے نزدیک اتنا عزت والا ہے


جس دل میں اللہ کی یاد نہ ہو اس میں اندھیرا ہو تا ہے۔ایسے لوگوں کے دلوں پر شیطان کا تسلط ہوگا۔اور وہ اپنے دل کے اندھیروں کے سبب دوسروں کے بارے بدگمانی رکھیں گے۔معاشرتی برائیوں میں دوسروں کی غیبت کرنا،تضحیک کرنا یا کسی کو برے ناموں سے پکارنا دین اسلام ان سے منع فرماتا ہے۔اور آج اگر ہم بحیثیت ملک،قوم اور خاندان آپس میں اختلافات کو دیکھیں تو اس کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ آج کل عز ت اور مقام و مرتبہ، مال و دولت اورجاہ و جلال کوسمجھا جاتا ہے حالانکہ حقیقی عزت احترام  اللہ کریم کے نزدیک پرہیز گاری ہے۔اور اسے کسی کی پرواہ نہیں ہوتی کہ کوئی کیا کہے گا۔ہر عمل آخرت کو سامنے رکھ کر کرتا ہے۔اگر دل کو خالص کر کے عمل صرف رضائے باری تعالی کے لیے کیا جائے تو ہر کیا گیا عمل اللہ کے قرب کی طرف ایک سیڑھی بن جاتا ہے۔اللہ کریم کا بہت بڑا انعام کہ ہم گناہ گاروں کو کیفیات قلبی سے منسلک فرمایا۔جب یہ برکات سینوں میں آتی ہیں تو بندہ مومن کو خالص کر کے اللہ کے روبرو کر دیتی ہیں۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں ماہانہ اجتماع کے موقع پر سلسلہ عالیہ اور تنظیم الاخوان پاکستان کے 
 عہدیداران کی حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی جس میں پنجاب سے عہدیداران نے شرکت کی اور حضرت جی مد ظلہ العالی نے نے حلف لیا۔باقی پاکستان بھر سے عہدیداران نے حضرت جی مد ظلہ العالی کے ساتھ آن لائن حلف اٹھایا۔اور تین سال مزید ذمہ داری نبھانے کا عزم کیا۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Jo jitna Parhaiz gaar hai Allah kareem ke nazdeek itna izzat wala hai - 1