Latest Press Releases


روزے دار کو حضور حق کی ایک کیفیت نصیب ہوتی ہے کہ وہ جہاں بھی ہو خود کو اللہ کے روبرو محسوس کرتا ہے


رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت ہے ہمیں اپنی کمی بیشی کا تدارک کرتے ہوئے اللہ کریم کے احکامات کی بجا آوری لانا ہے۔اور جب شیاطین قید ہیں تو ہمارا اُٹھایا گیا غلط قدم غیر رمضان میں کیے گئے گنا ہوں کے نتیجہ میں ہے۔رحمت باری سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اللہ کریم سے بخشش طلب کی جائے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم کیا جائے۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا رمضان المبارک کے پہلے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ اللہ کریم کا احسان کہ ہمیں ایمان عطا فرمایا اور نبی کریم ﷺ کی بعثت سے نوازا۔اپنے ذاتی کلام سے سرفراز فرمایا اتنی عطا ذرا غور تو کریں اس کے علاوہ رمضان المبارک جیسا مہینہ پھر اس کی برکات،  انسان کو بہانوں سے عطا کیا جا رہا ہے۔ اس مبارک مہینے میں اللہ کریم بندہ مومن کو اوصاف ملکوتی کے لیے مخصوص وقت میں حلال رزق سے بھی روک دیا جاتا ہے۔کہ میرے بندے میں ملائکہ جیسے اوصاف پیدا ہوں۔تو عبادت سے مراد اطاعت ہے بندگی ہے جو حکم ہوگیا بس اس کی اطاعت کرنی ہے۔پھر روزے دار کو حضور حق کی ایک کیفیت نصیب ہوتی ہے کہ وہ جہاں بھی ہو خود کو اللہ کے روبرو محسوس کرتا ہے کہ اکیلا بھی ہو تب بھی کچھ نہیں کھاتا پیتا کہ میرا اللہ مجھے دیکھ رہا ہے  اگر باقی گیارہ ماہ بھی یہ کیفیت نصیب ہو تو پھر زندگی کیسی ہو جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رمضان المبارک کے 30 روزے گنتی کے دن ہیں کسی دوسرے کو ترازو میں رکھنے کی بجائے خود کو دیکھیں پہلا عشرہ اپنی بے پناہ رحمتوں کے ساتھ ہماری زندگی میں ایک بار پھر اللہ کریم نے عطا فرمایا ہے روزے کی وہ کیفیت جو ہمیں اللہ کے روبرو کر دیتی ہے ہماری عملی زندگی میں اس کے کیا اثرات آئے ہیں،اگر ٓج بھی ہم وہی نافرمانیاں کر رہے ہیں جو کرنے کے بعد ہم انہیں شیطان کے ذمہ لگا دیتے تھے تو شیطان تو رمضان المبارک میں قید کر دئیے جاتے ہیں پھر ہم سے یہ نافرمانی کیوں ہو رہی ہے کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ روش جو ہم نے شیطان کی پیروی کرتے ہوئے اپنائی وہ شیطنت اس قدر ہمارے اندر رچ بس گئی ہے کہ اب وہی شیطانی کام ہم خود کر رہے ہیں۔  زندگی کے ہر پہلو میں حدودو قیود مقرر ہیں انہیں اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
Rozay daar ko huzoor haq ki aik kefiyat naseeb hoti hai ke woh jahan bhi ho khud ko Allah ke rubaroo mehsoos karta hai - 1

انسانیت کوئی مذہب نہیں،مذہب دین اسلام ہے جو انسانیت کا درس دیتا ہے


انسانیت کوئی مذہب نہیں،مذہب دین اسلام ہے جو انسانیت کا درس دیتا ہے جہاں سے دین اسلام کو اُٹھا لیا جائے وہاں پھر انسانیت نہیں رہتی۔اللہ کریم ساری کائنات کے خالق ہیں آپ نے قرآن کریم میں بار بار والدین کے حقوق، اولاد کے حقوق بیان فرمائے ہیں کیونکہ مرد اور خاتون انسانی معاشرے کی بنیادی اکائی ہیں اور افزائش نسل کا سبب ہیں آنے والی نسلوں کا انحصار انہی دو اکائیوں پر ہے اگر ان میں بگاڑ آئے گا تو سارا معاشرہ متاثر ہوگا۔امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اولاد کی تربیت نہ کرنا ہمیشہ کی تکلیف کا سبب بنتا ہے۔اولاد کی تربیت کے لیے ضروری ہے کہ والدین خود باعمل ہوں جب ہم خود عمل نہیں کریں گے تو اولاد کیسے سبق حاصل کرے گی تبلیغ کا سب سے خوبصورت انداز کردار ہے جو ہمیں صحابہ کرام ؓ سے ملتا ہے جنہوں نے براہ راست نبی کریم ﷺ سے تربیت لی۔آج ہر کوئی آزادی کی بات کرتا ہے کہ ہمیں آزادی چاہیے۔انسانی آزادی وہ ہے جو اللہ کریم نے عطا فرمائی ہے اس سے آگے بڑھیں گے تو فساد ہوگا،خرابی آئے گی۔آج بے دینی کو انسانی آزادی کہا جاتا ہے ہر ملک اپنے قانون کے تحت آزادی دیتا ہے اللہ کریم نے جو حدودو قیود مقرر فرمائی ہیں اس بات کی سمجھ کیوں نہیں آتی۔ہمیں اپنی اولاد کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی دینی چاہیے تا کہ علوم حاصل کرنے کے ساتھ ان کی تربیت بھی ہو کیونکہ تعلیم میں اگر کمی رہ جائے تو تربیت اس کو پورا کر دیتی ہے اگر تربیت میں کمی رہ جائے تو پھر اسے کوئی پورا نہیں کر سکتا۔دنیاوی علوم حاصل کریں لیکن دنیا ہی کو کل جاننا درست نہیں۔اولاد کو تعلیم دلوائیں ان کو ذریعہ معاش کے قابل بنائیں یہ سب والدین کی ذمہ داری میں شامل ہے۔۔ اللہ کریم اپنی مقرر کردہ حدود کے مطابق ہمیں اپنی زندگیاں بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
Insaniat koi mazhab nahi Mazhab Deen-e-Islam hai jo Insaaniat ka dars deta hai - 1

عبادات کا اجر گنتی سے نہیں بلکہ اس بات پر ہے کہ اس کی ادائیگی کتنے خلوص سے کی گئی ہے


عبادات کا اجر گنتی سے نہیں بلکہ اس بات پر ہے کہ اس کی ادائیگی کتنے خلوص سے کی گئی ہے آج اگر کوئی اُحد پہاڑ جتنا سونا اللہ کی راہ میں دے اور ایک صحابی ؓ ایک مُٹھ جَو اللہ کی راہ میں خرچ کریں تو اجر کے لحاظ سے سونے پر بھاری ہوں گے کیو نکہ نیت اور اخلاص غیر صحابی کا صحابی کے برابر ہونہیں سکتا۔
  امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہاکہ ذکر قلبی ان کیفیات کے حصول کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جو کہ قلب اطہرمحمد الرسول اللہ ﷺ سے آرہی ہیں اور یہی وہ کیفیات ہیں جو بندہ کے قلب کے اندر وہ خلوص پیدا کرتی ہیں جو کہ ہر نیکی کی بنیاد ہے۔اور یہ کیفیات ایک تسلسل کے تحت آرہی ہوتی ہیں اور آگے تقسیم ہورہی ہوتی ہیں۔اگر کوئی اس سے منسلک ہوئے بغیر چاہے کہ یہ حاصل ہو جائیں تو یہ ممکن نہ ہوگا ۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  یاد رہے کہ اس ماہ دارالعرفان منارہ میں اپریل 2021 کا ماہانہ اجتماع  رمضان المبارک کے اجتماعی اعتکاف کی وجہ سے منعقدنہیں ہو رہا۔
Ibadaat ka ajar ginti se nahi balkay is baat par hai ke is ki adaigi kitney khuloos se ki gayi hai - 1

بندہ مومن کی بہترین تبلیغ اُس کا اپنا کردار ہے


 بندہ مومن کی بہترین تبلیغ اس کا اپنا کردار ہے جو کہ وہ معاشرے میں دوسروں کے ساتھ باہم میل جول  لین دین،عہد کو پورا کرنا اور معاملات میں کھرا پن کا ہونا شامل ہے۔احکامات دین کو عملی طور پر اختیار کرنا اس کے نفاذ کی سب سے بڑی شہادت ہے۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ یہ دنیا ایک امتحان گاہ ہے اور یہاں پر بندہ کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کون سا راستہ اختیار کرتا ہے اور اس امتحان گاہ کا ہونا مکمل ہی تب ہوتا ہے جب بندہ اپنی مرضی سے اپنا عقیدہ اور مذہب اختیار کر سکے۔آپ ﷺ نے عمل صالح اختیار کرنے والوں کے لیے خوشخبری سنائی اور اعمال بد اختیار کرنے والوں کے لیے جو انجام ہے اس سے بھی آگاہ فرمایا۔اب اس نظام میں اللہ کریم نے جب تک فرصت دی ہے اس کی ذات کا انکار کرنے والوں کو بھی رزق دے رہا ہے صحت عطا فرمائی ہے اولاد دے رہا ہے۔اس مختصرسی زندگی کے مصارف ہمیں ہمیشہ کی زندگی کی صورت میں نتیجہ کے طور پر ملیں گے ۔ اور ایک بات یادرکھیں دین اسلام کے مطابق دنیاوی کام کرنا بھی عبادت کا ایک درجہ رکھتے ہیں جیسے والدیں کی خدمت، اولاد کی پرورش یہ سب اگر سنت خیر الانام کے مطابق ہوں تو یہ سارے کام دین بن جاتے ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ہر عمل یا تو معاشرے میں نور کا سبب بنتا ہے یا پھر ظلمت کا سبب بنتا ہے اور غلط محفل اور ایسی صحبت سے بھی اجتناب کرنا چاہیے جو کہ دین سے دوری کا سبب ہوں۔جس راہ کا تعین آپ کریں گے ویسے ہی نتائج بھی پائیں گے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔

Bandah momin ki behtareen tableegh uss ka apna kirdaar hai - 1

آخرت کا انحصار اسی دنیا کی زندگی پر ہے


ہمارا وجود،ہماری زندگی کی ہر سانس اس طرح بسرہو جس طرح ہمارے خالق اللہ کریم چاہیں اور اس کی مرضی کے تحت زندگی کی ساعتیں بسر کرنا ہی مقصد تخلیق ہے اور یہی کامیابی ہے۔آج بھی اگر کوئی اپنی زندگی کو اپنی مرضی کے مطابق گزارنا چاہتا ہے تو یہ عمل اُسے اُسی زمانہ جاہلیت کی طرف لے جاتا ہے جو آپ ﷺ کی بعثت سے پہلے تھا۔امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ دین اسلام فرائض کی ادائیگی کا حکم فرماتا ہے۔انسانی معاشرے میں خوبصورتی تب پیدا ہوتی ہے جب ہر کوئی اپنے فرائض کی ادائیگی کرے اگر فرائض ادا نہ ہوں اور صرف حقوق کی بات ہوگی تو کسی کو بھی اُس کے حقوق نہیں مل پائیں گے۔کیونکہ ایک کا فرض دوسرے کا حق ہوتا ہے اگر سب اپنے فرائض کی ادائیگی کریں گے تو اس طرح ہر ایک کو ان کے حقوق بھی مل جائیں گے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ یہ فانی جہان ہے ابھی فرصت ہے آخرت کا انحصار اسی دنیا کی زندگی پر ہے جہاں انعامات کی بات ہوتی ہے وہاں سزا کا ذکر بھی ملتا ہے۔ہر ایک خود کو جانتا ہے کہ میں صحیح کر رہا ہوں یا غلط کر رہا ہوں ایسا ممکن نہیں کہ کوئی جزا و سزا کے بغیرچلا جائے جس نے جتنا کیا ہوگا اتنا وہ جواب دہ بھی ہو گا،آپ ﷺ کا بنیادی فریضہ حق پہنچانا تھا اور یہ فرض آپ ﷺ نے انتہائی خوبصورتی سے ادا کیا تب سے لے کر آج تک غلط اور صحیح کی پہچان ہر بندے تک پہنچ چکی ہے چاہے کوئی پڑھا لکھا ہے یا ان پڑھ ہے اب یہ ہر ایک کا اپنا اختیار ہے کہ وہ حق کی طرف جاتا ہے یا ناحق اختیار کرتا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔ امین 
Akhrat ka Inhisaar isi dunia ki zindgi pr hai - 1

ضروریات دین کا جاننا،ہر ایک کی بنیادی ذمہ داری ہے


خود سے کسی چیز کو حلال یا حرام قرار دے دینا بہت بڑا ظلم ہے۔اللہ کریم جو ساری کائنات کے خالق ہیں جو اصول انہوں نے عطا فرمائے ہیں کیسے ممکن ہے کہ کوئی ان سے تجاوز کر ے اور پھر بہتری کی اُمید بھی رکھے۔تمام طرح کے اختیارات اللہ کریم کے پاس ہیں اسباب میں نتائج بھی وہی پیدا کرتے ہیں ہم صرف ایماندار ہیں،امین ہیں ہمیں اپنا ہر کام اُسی کے حکم کے مطابق کرنا ہے۔قیامت تک کے لیے اُس کے احکامات قابل عمل ہیں وہ اصول اختیار کیے جائیں جو اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمائے ہیں۔ذاتی پسند و ناپسند اختیار کرنے سے انسانی حیات میں شد ت آتی ہے۔ شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان  امیر عبدالقدیر اعوان  کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔ 
  انہوں نے کہا کہ اللہ کی یاد اور عبادات بندہ مومن کے لیے تحفظ کا باعث ہوتی ہیں اور اُس کی زندگی میں ٹھہراؤ آتا ہے۔ سکھ اور سکون نصیب ہوتا ہے۔ تکالیف میں بھی اُس کا دل مطمئن رہتا ہے اور اللہ کی رضا پر راضی رہتا ہے۔یہ ضروری ہے پسند ذاتی کو اللہ کریم کی پسند کے تحت لے آئیں۔کیفیات محمد الرسول اللہ ﷺ سے زندگی آسان ہو جاتی ہے۔بنیادی بات یہ ہے کہ اگر کوئی شئے دین ہے تو چھوڑی نہیں جائے گی اگر بے دینی ہے تو اپنائی نہیں جائے گی۔نیکی دنیا کی زندگی میں بھی ٹھہراؤ لاتی ہے اور برائی خود بھی گناہ ہے اور معاشرے میں فساد کا سبب بنتی ہے۔یعنی برائی دنیا و آخرت کے لیے نقصان دہ ہے۔  ہر وقت اپنا محاسبہ کرتے رہنا چاہیے۔اس عملی زندگی میں جو اللہ کریم نے ارشاد فرمایا ہم کتنا اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اس کے لیے ضروریات دین کا جاننا ہر ایک کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔امین
Zaroryaat-e-deen ka janna, har aik ki bunyadi zimma daari hai - 1

کسی چیز کا عین اُس کے مقام پر ہونا انصاف کہلاتا ہے


کسی بھی معاشرے کا انحصار انصاف پر ہے۔انسانی معاشرے کا توازن عدل سے قائم ہے۔عدل انسانی معاشرے کی بنیاد ہے جب ہم یہاں خرابی کریں گے تو اس سے سار ا معاشرہ خراب ہوگا اور یہی بے انصافی فساد کا سبب بنے گی۔ کسی چیز کا عین اُس کے مقام پر ہونا انصاف کہلاتا ہے اورکسی بھی چیز کو اس کے مقام سے ہٹا دینا بے انصافی ہوتی ہے۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسربراہ تنظیم الاخوان پاکستان دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر سالکین کی بہت بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ جزا و سزا کا یقین ہی بندے کو جرم کرنے سے روکتا ہے۔ جزا و سزا معاشرے میں بڑی بنیاد ی حیثیت رکھتی ہے اگر معاشرے سے جزاو سزا کا تصور ختم ہو جائے تو پھر آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ اُس معاشرے کی حالت کیسی ہوگی۔ریاست مدینہ کی جب بات آتی ہے تو آپ ﷺ کے نافذ کردہ قوانین میں عدل ہر ایک کے لیے تھا اور مساوات کے ساتھ تھا،آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر میری بیٹی بھی چوری میں پائی جائے گی تو اس کا بھی ہاتھ کاٹا جائے گا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ سچ بولنا مومن کی نشانی ہے۔یہ نہیں ہونا چاہیے کہ فلاں جگہ سچ بولنے سے میرے تعلقات خراب ہوجائیں گے فلاں ناراض ہو  جائے گا۔یہ طریقہ درست نہیں ہے اور اس بات کا بھی خیال رکھا جائے سچ بولنا ہے سچ مارنا نہیں ہے۔مقصد سچ کو اختیار کرنا ہے اگر ہم سب سچ بولیں گے تو معاشرے میں سچائی آئی گی۔سچ کی برکت سے معاشرے سے،گھروں سے دھوکہ ختم ہو گا برائی ختم ہوگی۔ہمیں اللہ کریم سے کیا ہوا عہد جو ہم نے کلمہ توحید پڑھ کر کیا تھا اُسے صدقِ دل سے نبھانے کی ضرورت ہے اور اس عہد کو نبھانے کا طریقہ اتباع رسالت ﷺ ہے۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
Kisi cheez ka ain uss ke maqam par hona insaaf kehlata hai - 1

استطاعت اور اختیار رکھتے ہوئے گناہ سے بچے رہنا، جہاد اکبر ہے


دین اسلام محض رسم و رواجات کا نام نہیں ہے۔بلکہ احکامات دین جو کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمائے ہیں انہیں اختیار کرتے ہوئے زندگی بسر کرنی چاہیے،اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے۔ہم اپنی پسندسے دین میں کوئی بھی چیز شامل نہیں کر سکتے ایسا کرنا بہت بڑا ظلم ہے۔امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ جب بندہ اپنی انا اور ضد کورد کر کے اپنی خواہشات کو پس پشت ڈال کر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوتا ہے تو اس طرح اس نے اپنے آپ سے انصاف کیا۔اور اگر اُس نے اپنی من گھڑت باتوں سے جن کی کوئی سند نہیں،مخلوق کو گمراہ کیا اور غلط راستے پر چلایا یہ ایسا ظلم ہے جسے قرآن کریم بہت بڑا ظلم فرماتا ہے۔اپنی پسند سے حلال کو حرام اور حرام کو حلال جان لینا درست نہیں ہے اس سے بگاڑ پیدا ہوتا ہے فساد پیدا ہوتا ہے۔ہر چیز اللہ کریم کی پیدا کی ہوئی ہے وہ اس کائنات کے خالق اور مالک ہیں حلال اور حرام کا تعین بھی اُسی کی طرف سے طے کردہ ہے۔اصولی بات یہ ہے کہ کسی بھی عمل کو اختیار کرنے کی سند یہ ہے کہ اس میں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ نے کیا فرمایا ہے۔
  یاد رہے کہ 7،6  مارچ کو دارالعرفا ن منارہ میں دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کا انعقاد ہو رہا ہے جس میں اتوار دن گیارہ بجے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی خصوصی خطاب اور اجتماعی دعا فرمائیں گے۔اس کے علاوہ اجلاس جنرل کونسل بھی منعقد ہوگا جس میں سلسلہ عالیہ اور الاخوان کے ذمہ داران بھی شرکت کریں گے۔اس اجلاس میں ڈی جی خان،بہاولپور اور ملتان کے ڈویژن کی خصوصی شرکت ہوگی۔
Istetat aur ikhtiyar rakhtay hue gunah se bachay rehna, Jehaad Akbar hai - 1

بے جا خرچ کرنے والے کو اللہ کریم پسند نہیں فرماتے


ہماری جان مال  حتی کے ہماری ہرشئے اللہ کی دی ہوئی امانت ہے۔اسے ہم نے اُسی کے حکم کے مطابق سرف کرنا ہے۔استعدادِ انسانی کے مطابق کوئی بھی کام کیا جائے تو اس کا نتیجہ اللہ کریم کے سپرد کر دینا چاہیے۔بے جا خرچ کرنے والے کو اللہ کریم پسند نہیں فرماتے۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ جب ہم اپنی نمود و نمائش اور اپنی بڑائی کے لیے فضول خرچ کرتے ہیں تو اللہ کریم کا فرمان ہے کہ وہ شیطان کی راہ پر چل رہے ہیں۔یہاں ایک بات سمجھنے کی یہ ہے کہ ہر شئے کو اللہ کریم نے انسان کے لیے پیدا فرمایا ہے لیکن جہاں بھی ہم تجاوز کریں گے پھر وہ عمل شیطان کی پیروی میں ہو گا  اور شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔اور اس کی دشمنی کا کوئی پہلو ایسا نہیں ہے جس سے کسی کو فائدہ ہو سکتا ہے۔اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے آپ کو مضبوط کرنا ہو گا۔کسی بات کا اظہار تب صحیح ہوگا جب اس کی سند بھی ہو اور سند عمل سے ہے،بغیر سند کے کوئی بھی بات اپنی خواہش ہو سکتی ہے اور خواہشات کے ٹکراؤ سے فساد برپا ہوتا ہے جس کے پاس جتنی قوت ہو گی وہ اتنا ظالم کہلائے گا جس کا نقصان ہوگا وہ مظلوم کہلائے گا۔اور ہمارا کردار تو اس حد تک بگڑ چکا ہے کہ مظلوم کا جہاں تک اختیار ہے وہاں وہ بھی ظلم ہی کر رہا ہے۔اس کے لیے ایک نظام اور اصول چاہیے جس سے معاشرے میں اعتدال ہو۔معتدل معاشرہ کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ اس مخلوق پر وہی اصول نافذ ہوں جو خالق نے اس مخلوق کے لیے فرمائے ہیں تا کہ معاشرہ پھل پھول سکے۔ہمیں خود اپنے آپ پر ان اصولوں کو نافذ کرنا چاہیے تا کہ جو میرے حصے کا ہے میں وہ تو کروں۔
  یاد رہے کہ 14 فروری کو امیر عبدالقدیر اعوان کی سرپرستی میں تنظیم الاخوان اور سلسلہ عالیہ کے ذمہ داران سے میٹنگ ہوئی جس میں پانچ ڈویژن کے ذمہ داران نے شرکت کی۔اب 28 فروری کو دارالعرفان منارہ میں تنظیم الاخوا ن اور سلسلہ عالیہ کے ذمہ داران کو حضرت جی ہدایات فرمائیں گے جن میں  کے پی کے،لاہور،گوجرانوالا،فیصل آباد شرکت کریں گے۔
Be ja kharch karne walay ko Allah kareem pasand nahi farmatay - 1

نظامِ زکوٰۃ درست کر دیا جائے تو ملک میں کوئی محتاج نہ رہے

اسلامی نظامِ معیشت ہمیں کمانے، جمع کرنے اور خرچ کرنے تک رہنمائی فرماتا ہے اور ہمارا مال  ہمارے پاس امانت ہے جسے ہم نے شرعی حدود میں خرچ کرنا ہے۔ جتنے بھی ترقی یافتہ ممالک ہیں ان کا نظامِ معیشت کمانے اور جمع کرنے تک محدود ہے۔ ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ، سربراہ تنظیم الاخوان نے جمعہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی نظام اور کافر و مشرک کے قانون میں اخلاقی حدود ایک جیسی ہیں۔ چوری چکاری، کسی کا مالِ ناحق لے لینا غلط سمجھا جاتا ہے لیکن اسلامی اور غیر اسلامی معاشرے کے نظامِ معیشت میں ایک بہت بڑا فرق یہ ہے کہ غیر اسلامی معاشرے میں آپ گورنمنٹ ٹیکسز ادا کرنے کے بعد جو مال بچ جائے اسے چاہے جوئے میں اڑا دیں، آگ لگا دیں، کوئی نہیں پوچھے گا لیکن اسلام ہمارے مال جو کہ ہمارے پاس اللہ کی دی ہوئی امانت ہے خرچ کے اصول بھی بتاتا ہے اور اسی طرح جو مال واراثت میں ملے اسے بھی آگے اپنے وارثین تک پہنچانے کا حکم فرماتا ہے۔ اگر آج ہم ملک میں نظامِ زکوٰۃ کو ہی درست کر لیں تو ملک میں غربت کا خاتمہ ہو سکتا ہے اور غریب کو نوالہ مل سکتا ہے۔ ہم نے اپنے بنیادی اصولوں کو چھوڑ دیا جس سے ہم ہر شعبے میں تنزلی کا شکار ہیں۔آخر میں انہوں نے ملک کی سلامتی اور امن کے لیے دعا فرمائی۔
Nizam zikat durust kar diya jaye to mulik mein koi mohtaaj nah rahay - 1