Latest Press Releases


مضبوط حکمت عملی ترتیب دے کر عوام الناس کو آسانیاں مہیا کی جائیں

  صاحب اختیار ہونا اور بحیثیت حکمران حکومت کرنا بہت اچھا نظرآتا ہے لیکن اگر اس کے دوسرے پہلو کو دیکھیں کہ ہر ایک نے اللہ کریم کو جواب دہ ہونا ہے اور جتنا جس کے پاس اختیار ہو گا اتنے لوگوں کا جواب بھی اس کو دینا ہو گا۔وہ وقت اپنے سامنے رکھ کر ملک میں اصلاحات لائی جائیں مضبوط حکمت عملی ترتیب دے کر عوام الناس کو آسانیاں مہیا کی جائیں جو کہ ہر شعبے میں پِس رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان امیر عبدالقدیر اعوان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں وبائی مرض کورونا بہت زیادہ پھیل گیا ہے اس لیے ہر فرد ذمہ دار شہری کا ثبوت دیتے ہوئے جہاں احتیاطی تدابیر اختیار کرے وہاں اگر کوئی اس وبا میں مبتلا ہو جائے تو اسے چاہیے کہ خود کو اپنے گھر میں ہی علیحد ہ کر لے جہاں اس کی فیملی اس کا خیال رکھیں کیونکہ ہسپتالوں میں اب جگہ نہیں رہی ہے۔اور بحیثیت مجموعی اس بحث سے بھی نکل آئیں کہ یہ حکومت کی غلطی ہے یا کسی ادارے کی غلط حکمت عملی ہے۔بلکہ اپنوں کے لیے اپنے ملک کے لیے اپنے حصے کا مثبت کردار ادا کریں اس بات کو ذہن سے نکال کر کہ میرے کرنے سے کیا ہو گا۔ابابیل کے تین پتھر دو پنجوں میں اور ایک چونچ میں صرف حکم کی تعمیل ہو رہی تھی نتائج اللہ کریم مرتب فرما رہے تھے کہ اُن پتھروں سے نتیجہ کیا نکلے گا اس میں ابابیل کا کوئی دخل نہیں۔اسی طرح ہم مکلف ہیں اپنے حصے کا کردار ادا کریں نتائج اللہ کریم کے دستِ قدرت میں ہیں۔ہمیں چاہیے کہ خود کا محاسبہ کریں اپنے آپ کوآئینہ میں دیکھیں اپنے اعمال دیکھیں،مقابلے چھوڑ دیں بڑے بڑے لوگ آئے اور چلے گئے جتنی فرصت تھی بسر کی اور دنیا سے چلے گئے یہ وقت بھی گزر جانا ہے۔آئیں اپنے کردار کو اللہ کے حکم کے تابع لے آئیں اپنی کمزوریوں کو دور کریں۔اللہ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائیں اور استقامت فی الدین عطا فرمائیں۔
Mazboot Hikmat-e-Amli tarteeb dey kar Awam-al-naas ko aasaniyan muhayya ki jayen - 1

جب بندہ مومن اپنی اصل یعنی دین اسلام سے دور ہوتا ہے تو پھر اس پر ہر شئے حملہ آور ہوتی ہے

بندہئ مومن جب اپنا تعلق حضوراکرم  ﷺ مضبوط کر لیتا ہے توان برکاتِ نبوت کو حاصل کر رہا ہوتا ہے جو سینہ ئ  اطہر
 محمد رسول اللہ ﷺ سے آ رہی ہوتی ہیں یہ مٹی سے بنا بشر اتنا مضبوط ہو جاتا ہے کہ جنات اور دیگر غیر مرئی مخلوق نزدیک بھی نہیں آ سکتی چہ جائیکہ وہ اس پر اپنا اثر چھوڑیں۔ان خیالات کا اظہار حضرت امیر عبد القدیر اعوان، شیخِ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان نے دارالعرفان میں جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ جب انسان اللہ کریم سے دور ہوتا ہے اعمال میں کمزور ہوتا ہے تو بالکل اسی طرح جس طرح بدن فزیکل کمزور ہو تو اس پر ہر قسم کے جراثیم حملہ آور ہوتے ہیں اسی طرح جب بندہ مومن اپنی اصل یعنی دین اسلام سے دور ہوتا ہے تو پھر اس پر ہر شئے حملہ آور ہوتی ہے اس لیے دنیاوی طاقت و دولت ہونے کے باوجود بے سکونی و بے چینی میں ہوتا ہے۔ بظاہر اگر بہت اعلیٰ حیثیت کا بندہ اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتا ہے اس کی بڑی وجہ ایمان کی کمزوری اور آپ  ﷺ سے تعلق کا کمزور ہونا ہے۔ بے ایمانی بندے کو اندھا اور بہرہ کر دیتی ہے اور نہ حق کو سنتا ہے اور نہ اس پر عمل کرتا ہے۔ 
آخر میں انہوں نے کہا کہ اپنے فرائض کا خیا ل کریں اور خصوصاً نماز کی ادائیگی بروقت کریں۔ باوضو  رہیں اس عمل سے آپ پر جادو ٹونہ کا اثر نہیں ہو گا۔ پنتالیس سال کے عرصے کا شاہد ہوں کہ اگر کوئی جنات کی گرفت لے کر آیا اور اس کا علاج کیا اور اسے جو عمل بتایا، اسے اختیار کیاتو آج تک ایک بندہ بھی ایسا نہیں جو یہ کہے کہ اس پر جنات کی گرفت رہی ہے۔ کیا ہوتا ہے یہاں سوائے اس کے کہ اللہ اللہ کی تکرار اور اتباعِ رسالت ﷺ کے تحت نقش دیئے جاتے ہیں۔ معاشرے میں منفی سوچ اس حد تک ہو گئی ہے کہ دینی شعبہ جات میں بحث مقابل کی آ جاتی ہے جو کہ فساد کا سبب ہے حالانکہ یہ بہتر اور بہترین والی بات تھی۔ وبائی مرض نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے ٹڈی دل زراعت میں تباہی کر رہی ہے۔ موسم کا رد و بدل ایسا ہے کہ وہ مخلوقِ خدا پراثر انداز ہو رہا ہے۔ 
یہ سبب کیا ہے؟ یہ ہمارے اعمال کی کمزوری ہے اور ہمیں رجوع الی اللہ ہو کر توبہ کرنی ہو گی تاکہ اللہ کریم ہم پر رحم فرمائیں اور اس سے نجات حاصل ہو۔امین
jab bandah momin apni asal yani Deen-e-Islam say door hota hai to phir is par har shye hamla aawar hoti hai - 1

بے حیائی معاشرے میں خرابی کا سبب ہے

 
 رب کائنات نے آسمان کی بلندیوں سے پانی برسایا اور ہر شئے میں حیات آئی۔وہ خالق ہے اور اس کی طرف سے عطا ہی عطا ہے اور باقی سب مخلوق ہے جوکہ محتاج ہے جب دل کی اتھا ہ گہرائیوں سے خیال کریں کہ میری تو کوئی حیثیت نہیں ہے اور یہ سمجھ آجائے تو پھر اپنے اندر موجود اکڑ اور تکبر کو ختم ہو جاتا ہےاور بندہ مومن معاشرے میں ھمدردی اور دوسروں کی عزت کا خیال رکھتا ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ اُن قوانین اور اصولوں پر استوار ہوئی کہ وہ رہتی دنیا تک اسی طرح قابل عمل ہیں جس طرح چودہ صدیاں پہلے تھے۔بس ان کو اپنانے کی ضرورت ہے۔اور دوسری طرف انسانی قوانین دیکھیں تو کچھ ہی وقت میں ان میں ترمیم کی ضرور ت پیش آ جاتی ہے۔اگر عدل میں مساوات ہمیں پسند نہیں تو نتائج بھی تو ایسے ہی ہوں گے۔
  کراچی ہوائی جہاز کے حادثے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا پر اس حوالے سے مختلف قسم کی بحث چھڑی ہوئی ہے لیکن کہیں کوئی توبہ کی بات نہیں کر رہا اسی طرح کورونا وبائی مرض پر بھی بات ہو رہی ہے اور اسے عذاب الٰہی کہا جا رہا ہے یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ یہ ہمارے لیے دستک ہے کہ ہم اپنے کردار کو درست کریں اور خود کو اسلام کے مطابق ڈھال لیں اور اللہ کریم سے بحیثیت قوم خلوص سے توبہ کریں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
be hiyai muashray mein kharabi ka sabab hai - 1

ماہ مبارک میں نفس کے ساتھ کیے گئے جہادکا اثر آنے والے رمضان تک ہماری زندگیوں میں رہنا چاہیے

 رمضان المبارک کی آخری ساعتیں ہیں لیکن یاد رکھیں کہ رمضان المبارک ہماری زندگیوں سے نہ جائے بلکہ اس ماہ مبارک میں جو تربیت اس نفس کی کی ہے وہ آنے والے رمضان تک ہمارے اعمال میں رہے اور ان کاموں سے اپنے آپ کو باز رکھیں جن سے دین اسلام منع فرماتا ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ الوداع کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ارشاد نبوی ﷺ ہے جو جہاد میدان کارزار میں کیا جاتا ہے وہ جہاد اصغر ہے اور جومجاہدہ نفس کے ساتھ کیا جائے اور اپنی خواہشات کے خلاف جایا جائے تویہ جہاد اکبر کہلاتا ہے۔اور یہ بندہ مومن کے ساتھ ہر لمحہ پیش آرہا ہوتا ہے۔اور اسی کی تیاری اس ماہ مبارک میں کی جاتی ہے یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ شب قدر رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کا حکم ہے۔یہ ان میں سے کوئی ایک رات ہو سکتی ہے۔صرف ستائیسویں شب کو شب قدر کہہ دینا درست نہیں ہے۔
یہ امت محمد یہ ﷺ پر بہت بڑا کرم ہے کہ یہ رات عطا ہوئی جو کہ ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے چونکہ پہلی امتوں کی عمریں زیادہ تھیں اس لیے وہ زیادہ عبادات کرتے تھے تو اللہ کریم نے بوساطت ِ محمد الرسول اللہ ﷺ لیلۃ القدر عطا فرمائی۔انہوں نے چاند رات کے حوالے سے کہا کہ یہ رات لیلۃ الجائزہ ہے اور اجر ملنے کی رات ہوتی ہے جس میں مزدور کو اس کی مزدوری دی جاتی ہے بالکل اسی طرح اس رات میں روزہ دار کو بے پناہ اجر عطا ہوتا ہے۔اور اس کے گناہوں کو بخش دیا جاتا ہے اس رات کو مختلف لایعنی کاموں میں نا گزارا جائے اور اس قیمتی رات  میں اللہ کے حضور گڑ گڑا کر اپنے گناہوں کی معافی مانگی جائے۔اسی طرح عید الفطر کے دن اپنی خوشیوں میں ان لوگوں کوبھی شامل کیا جائے جو کہ اس وقت نادار اور مفلس ہیں اور اپنے بچوں کو جوتی اور کپڑا نہیں لے کر دے سکتے۔ ان کی مدد کر کے انہیں بھی عید کی خوشیوں میں ساتھ شامل کیا جائے۔
آخر میں انہوں نے مجدد سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ حضرت مولانا اللہ یار خاں رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں فرمایا کہ وہ ہستی تھیں جنہوں نے تصوف و سلوک سے تمام خرافات کو نکال باہر کر کے خالص کر دیا اور پھر قاسم فیوضات حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان رحمۃ اللہ علیہ نے دنیا کے دوسرے کونے تک اس نعمت عظمی کو پہنچایا اور اب بھی ہر روز رات کو آن لائن ذکر قلبی پوری دنیا میں کرایا جاتا ہے۔اللہ کریم مشائخ عظام کی قبور کو نور سے بھر دے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے۔دعا ہے کہ اللہ کریم وطن عزیز اور پوری دنیا میں پھیلی اس وبا کو ختم فرمائیں اور جو اس مرض میں مبتلا ہیں انھیں صحت کاملہ نصیب فرمائیں۔
Ramzan-ul-Mubarak K Asrat - 1

جب بھی کوئی دین اسلام کے کسی حکم کے خلاف جاتا ہے تو اس کی بنیادی وجہ اس کی انا اور تکبر ہوتا ہے

انا اور تکبر تجاوز کے درجے میں چلا جاتا ہے اور قرآن مجید اس کو ظلم فرما رہا ہے۔ایسے بندے کی گرفت موت کے آنے پر ہی شروع ہو جاتی ہے جس کی وجہ بندے کے اندر تکبر ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ ارشاد باری تعالی ہے کہ جو لوگ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے اصولوں کو اہمیت نہیں دیتے اور اپنی مرضی سے زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو جب ان کی موت کا وقت ہوتا ہے اور فرشتے ان کی روحیں قبض کر رہے ہوتے ہیں تو ان پر وہ سختی ہورہی ہوتی ہے،ذلت کی ایسی سزا دی جا رہی ہوتی ہے جس کا ادراک ان ہی کو ہو سکتا ہے۔یاد رکھیں کہ موت وہ دروازہ ہے جو کہ آخرت کے سفر میں پہلاقدم ہے اگر یہاں پر اللہ کریم مہربانی فرمادیں تو آگے کی منزلیں آسان ہو جاتی ہیں۔لیکن یہاں اگر کوئی اپنے اعمال بد کی وجہ سے پکڑ میں آگیا تو پھر آگے بھی اسکے لیے سختیاں ہی سختیاں ہیں۔اللہ کریم نے ہمیں یہ وقت دیا ہے کہ ہم اس کو قیمتی جانتے ہوئے نیک اعمال اختیار کریں۔
 ٍ انہوں نے معتکفین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اعتکاف کا مفہوم ہی یہ ہے کہ سب سے کٹ کر متوجہ الی اللہ ہوجانا۔اور خود کو ایسے محسوس کریں کہ جیسے دنیا والوں سے رشتہ داروں سے گھر والوں سے اب آپ کا کوئی تعلق نہیں رہا جیسے کوئی قبر میں اُتر جائے تو اس جہان سے وہ بے نیاز ہو جاتا ہے بلکل خود کو اعتکاف کے دوران ایسے ہی رکھنا چاہیے۔اور اللہ کریم نے اس عشرہ میں شب ِقدر عطا فرمائی جو کہ ہزارمہینوں سے بہتر ہے اللہ کریم سب کے نصیب میں کرے اور ہم اس عشرہ سے ایسے فائدہ اُٹھائیں اپنی روحوں کو ایسے منور کریں کہ اگلے رمضان المبارک تک اس کی روشنی سے ہم اپنے گیارہ مہینے گزار سکیں۔
  یاد رہے کہ اس سال سنت اعتکاف جو کہ مرکز دارالعرفان منارہ میں اجتماعی طو ر پر ہوتا ہے موجودہ ملکی صورت حال کے پیش نظر حکومتی احتیاطی تدابیر کو یقینی بناتے ہوئے عمل کیا جا رہا ہے ۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
Takabbur - 1

سنت اعتکاف حکومتی احتیاطی تدابیر کو اختیار کرتے ہوئے کیا جا رہا ہے

 دارالعرفان منارہ مرکز سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ میں رواں رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں سنت اعتکاف حکومتی احتیاطی تدابیر کو اختیار کرتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔اس سال صرف ڈویژنل سطح پر محدود اجازت دی گئی ہے۔تمام آنے والے احباب کی عمریں 20سے 55  سال تک ہیں۔اور وہ مکمل طور پر صحت مند ہیں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ کوئی بھی بیمار شخص دارالعرفان میں داخل نہ ہو۔
  یاد رہے کہ سنت اعتکاف کے شب و روز ایک مخصوص ٹائم ٹیبل کے مطابق ہوتے ہیں۔جن میں گروپ وارکلاسز،اجتماعی ذکر اور فقہ کے کورسز بھی کرائے جاتے ہیں۔سحری کے وقت 2 بجے سے یہ معمولات شروع ہوتے ہیں اور رات 11 بجے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کے ساتھ اجتماعی ذکر کے ساتھ اختتام پزیر ہوتے ہیں۔روزانہ شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ12 بجے دن سالکین سے خطاب فرماتے ہیں جو کہ براہ راست سلسلہ عالیہ کے فیس بک پیج اور یو ٹیو ب چینل پر دیکھا جا سکتا ہے۔
  الفلاح کی میڈیکل ایمر جنسی ہر سال کی طرح اب بھی یہاں ہر وقت مستند ڈاکٹرز کی زیر نگرانی موجود ہے۔الحمد للہ ان تمام احباب کی سحری و افطاری کا انتظام وسیع پیمانے پر بڑے منظم انداز سے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کی زیر نگرانی ہو رہا ہوتا ہے۔
Aikaaf - 1

نور ایمان وہ دولت ہے جو بندہ مومن کی زندگی کو اعتدال پر لے آتی ہے

 اگر ہم صحیح معنوں میں اپنی نمازوں کی حفاظت کریں، اپنے اعمال آخرت کو دیکھتے ہوئے اختیار کریں اور مقصود رضائے باری تعالی ہو تو ہماری زندگیوں سے بد عملی ختم ہو جائے گی اور کئی کمزوریوں سے ہماری جان چھوٹ جائے۔ان خیالات کا اظہا رامیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر دارالعرفان منارہ سے ویڈیو خطاب  میں کیا۔
  انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت کو ایک مضبوط پالیسی عوام الناس کو دینی ہو گی جس کی پلاننگ مستقل مزاجی کے ساتھ کی جائے کیونکہ ایسی وبائی مرض کے لیے منصوبہ بندی زیادہ عرصہ کے لیے ہو تو بہتر ہو گا۔ہمیں دوسرے ملکوں کی طرف دیکھنے کی بجائے اپنے پاس موجود وسائل کو بروئے کا ر لاتے ہوئے حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی۔اسی طرح میں اپنی قوم سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ جہاں آپ احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہیں اس کے ساتھ توکل الی اللہ کریں سب کچھ اسبا ب کو سمجھ لینا درست نہیں ہے۔ہم صرف اسباب اختیار کر سکتے ہیں ان اسباب پر نتائج اللہ کریم ہی مرتب فرماتے ہیں۔یادرکھیں لیڈر جو ہوتے ہیں وہ آگے چلتے ہیں پیچھے چل کر آپ کسی کی راہنمائی نہیں کر سکتے۔اللہ کریم نے ہمیں سب سے بہترین اصول و ضوابط عطا فرمائے ہیں۔آخر میں انہوں نے اس کورونا جیسی وبائی مرض سے نجات کی دعا فرمائی۔اور کہا کہ اللہ کریم ایسے موقع پر ہمیں صبر عطا فرمائے۔امین
Noor-e-Eman - 1

احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنے کے بعد توکل الی اللہ کرنا ہوگا۔

رضان المبارک کے روزوں کی فرضیت اور سفر و بیماری میں بعد میں رکھنے اور فدیہ کی ادائیگی،یہ حکم اللہ کا ہے اسی طرح موجودہ حالات میں مسجد میں نماز تراویح کے بجائے گھروں میں با جماعت اہل خانہ کے ساتھ ادائیگی ایسا عمل ہے جس سے بیماری سے خود کو بھی بچایا جائے اور دوسروں کو بھی یہ حکومت کا احسن اقدام ہے۔اور ایک متوازن فیصلہ ہے۔جس سے مساجد بھی کھلی رہیں گی اور احتیاط کا پہلو بھی رہے گا۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے دارالعرفان منارہ سے اپنے Live خطاب میں کیا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنے کے بعد توکل الی اللہ کرنا ہوگا۔کیونکہ بلکل احتیاط پر تکیہ کرنا درست نہ ہو گا۔کیونکہ کوئی بھی شئے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتی جب تک اللہ نہ چاہیں اسی طرح اگر کوئی یہ کہے کہ میں احتیا ط نہیں کرتا اللہ مالک ہے تو یہ بھی ٹھیک نہیں ہے اگر اس سب کے باوجود کسی کو یہ بیماری لاحق ہو جائے تو اُسے گھر میں علیحد ہ رکھا جائے اور وہ تمام پہلو اختیار کیے جائیں جو کہ اس بیماری میں کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔خد انخواستہ ملک میں اگر اس کی بڑی لہر اُٹھتی ہے تو پھر حکومت کے لیے ہر ایک کا خیال رکھنا مشکل ہو جائے گا اور وہ اپنے عزیز و اقارب میں بہتر طور پر isolate رہ سکتا ہے۔
  آخر میں انہوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ ہمارے ملک کے بائیس کروڑ عوام بے حیا ہیں اور سب کے سب نچلے درجے کے گناہ گار ہیں میری ناقص رائے میں پوری دنیا میں وطن عزیز میں سب سے زیادہ باعمل،صحیح العقیدہ مسلمان ہیں کیونکہ میں نے اپنے ملک کے علاوہ پوری دنیا کے سفر کیے ہیں اور اس کا مشاہدہ میں نے خود کیا ہے۔یادرکھیں کہ وطن عزیزاسلام کے نام پر بنا ہے اور ان شاء اللہ کرہ ارض پر یہ اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا سبب بنے گا۔اور کسی کے پاس کوئی ضمانت نہیں ہے کہ وہ ممبر پر بیٹھا بیان کر رہا ہے تو وہ نیک ہے۔کیا معلوم باہر جو دروازے پر کھڑا دربان ہے اس کی وجہ سے ہم سب کی عبادت کو شرف قبولیت نصیب ہو رہی ہو۔انہوں نے آخر میں اس وبائی مرض سے نجات کے لیے دعا فرمائی اور اُمت مسلمہ سے بحیثیت مجموعی یہ درخواست کی کہ وہ اپنے گناہوں کو سامنے رکھتے ہوئے اللہ کریم سے اس کی توبہ اور استغفار کریں۔ اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو
Ihtyati Tadaabeer - 1

گھر گھر جا کر مستحقین میں ایک ماہ کا راشن تقسیم کیا گیا

  سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کی ذیلی تنظیم الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان کے تحت ملکی موجودہ صورت حال میں تنظیم الاخوان پاکستان کے کارکن مستحقین تک گھر گھر جا کر راشن تقسیم کر رہے ہیں۔یہ سلسلہ ملک کے مختلف شہروں میں جاری ہے۔امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسہ وسربراہ تنظیم الاخوان پاکستان خود ذاتی طور پر اس کام کو دیکھ رہے ہیں اور ان کے حکم کے مطابق راشن کی صورت میں مستحقین جو ہمارے بھائی بہن ہیں ان کی مدد کی جارہی ہے۔
  الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان عرصہ دراز سے ملک کے طو ل و عرض میں اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہے۔موجودہ لاک ڈاؤن کی صورت حال میں تنظیم الاخوان پاکستان کے کارکنان نے حیدرآباد،کراچی،کوئٹہ،پشاور ڈویژن،لاہور ڈویژن،گوجرانوالا ڈویژن،فیصل آباد ڈویژن،ڈیرہ غازی خاں ڈویژن اور راولپنڈی ڈویژن میں گھر گھر جا کر مستحقین میں ایک ماہ کا راشن تقسیم کیا۔
Rashin ki Taqseem - 1

ملکی موجودہ صورت حال(کورونا وائرس) میں صبرسے مدد لی جائے اور صبر کا حصول صلواۃ سے ہی ممکن ہے

آج کے حالات اور ایک وائرل انفیکشن ایک ایسی کیفیت اور حال نہ صرف وطن عزیز بلکہ پوری دنیا میں پیدا ہو چکاہے کہ جس میں ایک تنگی اور تکلیف ہے اور کسی بھی عمل یا کسی بھی تکلیف میں جو مستقل مزاجی ہے یا اُس کے ساتھ اپنے آپ کو اس پہلو پر لانا کہ حالات کے زیروبم میں انسان قائم رہے صبر بہت بنیادی حصہ ہے جس کا حصول نماز سے ہی ممکن ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنطیم الاخوان پاکستان نے دارالعرفان منارہ سے اُمت مسلمہ کے لیے ایک ویڈیو پیغام میں کیا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کریم جس نے یہ کائنات تخلیق فرمائی ہے اور ہم سب کو پیدا فرمایا ہے وہ بہتر جانتا ہے کہ آنے والی ہر مشکل اور مصیبت میں ہمیں کیا کرنا ہے اس کی راہنمائی جو کلام ذاتی ہے اس میں فرما دیا ہے اور اس وقت مصیبت کی اس گھڑی میں جب ہم    اس آیہ کریمہ کو دیکھتے ہیں اللہ کریم نے ارشاد فرمایا صبر اور صلوۃ سے مدد حاصل کریں۔نمازکا قرآن کریم میں بے شمار دفعہ فرمایا گیا ہے نماز کا حکم ہے فرائض میں سب سے بڑا حکم ہے اس کی عدم ادائیگی بہت بڑی سزا کی مستحق ٹھہرا تی ہے۔بے شمار پہلو ہیں جو نماز سے نصیب ہوتے ہیں اجرو ثواب وہ جسے ہم اخروی حیات میں دیکھ رہے ہیں لیکن اس عطا کی ابتداء یہی سے شروع ہو جاتی ہے تو صبر جیسے میں نے عرض کیا کہ کسی بھی تکلیف اور کامیابی کے لیے بھی صبر چاہیے اگر کامیابی نصیب ہو اور انسان صابر نہ ہو تو اظہار تشکر کو نہیں پہنچ سکتا۔اسی طرح تکلیف میں بھی انتہائی ضروری ہے کہ انسان ثابت قدم رہے اور جب ثابت قدمی کی بات آئے گی توصرف انسان تک محدود نہیں رہ سکے گی اس کے لیے ضروری ہے کہ ایمان نصیب ہو پھریہ حقائق کھلیں گے اوریہ فانی جہان ہے کوئی نہیں رہا میں اور آپ نے بھی نہیں رہنا اپنے حصے کا وقت گزار رہے ہیں اور یہ فرصت کے لمحات انتہائی قیمتی ہیں اسے ہم حالات کی نزر نہیں کر سکتے اللہ کریم احسان فرما رہے ہیں ہمیں ایک ایک تکلیف اور ایک ایک مشکل کا حل بتا رہے ہیں اور یہی آج جو تکلیف،بیماری کی صورت میں پوری دنیا میں پھیل چکی ہے قرآن کریم سے اگر اس کو دیکھیں تو اس میں استقامت کے لیے صبر اور صبر کے لیے صلوۃ کا حکم دیا جا رہا ہے بے شمار فوائد نماز کی ادائیگی کے ہیں اور صاحب نماز کو صبر نصیب ہوتا ہے یہ قرآن کریم ارشاد فرما رہا ہے اب جب اس آیہ کریمہ کے اگلے حصے کو دیکھیں گے بے شک یہ دشوار ہے آسان نہیں ہے مشکل ہے مگر جن کے دلوں میں خشوع ہے ان کے لیے نہیں بے شمار پہلو ہیں چونکہ یہ کلام ذاتی باری تعالی ہے اور آج کے موضوع کی اور آج کے حالات کے تحت اس آیہ کریمہ کا جو پہلو میں آپ سے عرض کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ اللہ کی بارگاہ میں کھڑا دست بستہ بندہ مومن اگر خشوع خضوع سے خالی ہے پھر اس صلوۃ کا کیا مقام پھر اس سے کیا نتائج مرتب ہونگے۔میں یہ سمجھتا ہوہوں میرا کامل یقین ہے میرا ایمان ہے اگر خشوع خضوع سے نماز کی ادائیگی اور اس ادائیگی میں اپنی سعی کوشش خالص کوشش اسے اختیار کیا جائے یہ بندہ مومن کو صابر بنا دیتی ہے۔اللہ کریم ہیں اگر تکالیف ہیں تو پھر آسانیاں بھی ہیں۔
  آخر میں انہوں نے اس وبائی مرض سے ملک و قوم کی حفاظت اور نظام عدل کے لیے خصوصی دعا فرمائی۔
Sabar se madad - 1