Featured Events


آخرت پر نگاہ ( ماہانہ اجتماع


تارک الدنیا ہونا کمال نہیں،کمال یہ ہے کہ اللہ کے حکم کے مطابق بھر پور زندگی بسر کی جائ


تارک الدنیا ہونا کمال نہیں،کمال یہ ہے کہ اللہ کے حکم کے مطابق بھر پور زندگی بسر کی جائے.اللہ کریم کی ذات نے انسان کو جو کچھ عطا فرما دیا ہے اگر ساری زندگی سر بسجودگزرجائے کوئی دوسرا کام نہ کیا جائے تو بھی اس کاشکر ادا نہیں ہو سکتا۔اسی پہلو کو لیتے ہوئے دیکھا جائے تو ہم کمزور لوگ بتقاضائے بشریت ہمارے اندر بہت ساری کمزوریاں ہیں۔اس پر مزید غلطیاں کرتے جائیں تو ہم اس سب کو شیطان کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں جو کہ درست نہ ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر سالکین کی بہت بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
      انھوں نے کہاکہ اس ادراک کی ضرورت ہے کہ معرفت باری تعالی کو جانا جائے انسان کے ہر ہر عمل کو اللہ جانتا ہے۔ہرگزرنے والا لمحہ،ہر گزرنے والا دن اور ہر گزرنے والے ماہ و سال میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے علم میں ہے۔ من حیث القوم ہماری کمزوری ہے کہ بجائے ہجری سال کے عیسوی سال کی مبارک دی جارہی ہے اور اس مبارک باد میں جو پوشیدہ بات ہے یہ کہ ہماری زندگی کا ایک سال گزر گیا،کم ہو گیا اور ہم شغل میلے میں لگے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تارک الدنیا ہونا کوئی کمال نہیں ہے اللہ کریم نے انسان کو دنیا میں جس حیثیت میں رکھا ہے اس حیثیت میں رہتے ہوئے اللہ کے حکم کے مطابق زندگی بسر کی جائے تو یہی زندگی دنیا و آخرت کو سنوارنے کا سبب بن جاتی ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اُمت مسلمہ کو اس ادراک کی ضرورت ہے جو اسے آشنا کر دے کہ اللہ کریم قرآن کریم میں اسے کیا فرما رہے ہیں۔اور یہ کہ اُمت مسلمہ اپنے نبی کریم ﷺ کو جان سکے کہ وہ کیا احکامات لائے۔برکات نبوت ﷺ کی بدولت بندہ مومن کو وہ کچھ نظر آجاتا ہے جس کا ادراک ظاہری آنکھ نہیں کر پاتی۔یہ سوچ ہمیں نصیب ہو جائے کہ ہم سب محتاج ہیں تاکہ تمام امور صرف اللہ کی رضا کے لیے ہوں۔
  انہوں نے کہا کہ ہماری گزرتی ہوئی زندگی ہمیں یہ شہادت دے رہی ہے کہ مسافر بہ منزل ہوتے جا رہے ہیں۔اور ایسے ایسے لوگ جن کے بغیر زندگی کا لفظ ممکن نہ تھا وہ بھی چلے گئے۔اب ہمیں یہ سوچنے کی ضروت ہے کہ میں اپنی بڑائی میں نہ پڑوں۔اور اپنی حیثیت کا بخوبی علم ہو کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں میرے منازل تب حقیقت ہوں گے جب میری عملی زندگی دین اسلام پر ہوگی۔کلام ذات باری تعالی کی سمجھ ہمیں سیدھی راہ پر لے آتی ہے۔اور اگر ہمارے اعمال درست نہ ہوں گے تو پھر معاشرے کے حالات بھی بہتر نہیں ہوں گے۔وبائی امراض کی شدت،ایک دوسرے کا لحاظ نہ ہونا یہ سب ہمارے اعمال کے سبب ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی
Tarik al-dunia hona kamaal nahi, kamaal yeh hai ke Allah ke hukum ke mutabiq bhar poor zindagi basr ki jai - 1

نفاذ اسلام

Watch Nafaz-e-Islam YouTube Video

روح کی غذا

Watch Rooh ki Ghaza YouTube Video

شرح صدر

Sharah Sadr - 1

جو وقت تخریب میں ضائع کر رہے ہیں اُسے تعمیر میں لانا چاہیے


اللہ کی رضا سے مراد یہ ہے کہ جس راہ کے اختیار کرنے کا حکم فرمایا گیا ہے اُسے اختیار کیا جائے۔ہم محتاج ہیں اسے احتیاج نہیں ہے۔آج ہم نیک لوگوں کو مانتے ہیں کہ فلاں بزرگ اللہ کے ولی ہیں لیکن خود وہ نیکی اختیار نہیں کرتے،ہم اپنی زندگی کو اپنی پسند کے مطابق بسر کرتے ہیں بلکہ نیکی بھی دنیاوی کسی فائدہ کے لیے کر رہے ہوتے ہیں کہ یہ پڑھنے سے مجھے فلاں چیز مل جائے فلاں عہدہ مل جائے۔یہ درست نہیں ہے۔اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ کی ہر ایک کو ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان امیر عبدالقدیر اعوان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ جو وقت تخریب میں ضائع کر رہے ہیں اُسے تعمیر میں لانا چاہیے۔کیونکہ ہر عمل کے اپنی ذات پر بھی اثرات ہوتے ہیں اور معاشرہ بھی متاثر ہوتا ہے۔اگر برائی کی جائے گی تو معاشرے پر برے اثرات مرتب ہوں گے اگر نیک عمل ہوگا تو اس سے معاشرے کی تعمیر ہوگی معاشرے میں بہتری آئے گی۔اگر ہر بندہ شام کو سونے سے پہلے عملی زندگی پر دھیان دے کہ آج دن بھر کتنی نیکی کی اور کتنے اعمال نا فرمانی میں چلے گئے تو کسی دوسرے کی ذات پر بحث کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے سے اچھائی کی توقع رکھنے کی بجائے خود اچھائی اختیار کریں۔معاشرہ خود بخود اچھا ہو جائے گا۔ہمارے قریب انصاف یہ ہے کہ جو مجھے ملنا چاہیے وہ ملے لیکن جہاں ادائیگی کرنی ہے وہاں سے رعایت مل جائے۔روز محشر ہر ایک کے لیے ان کے اعمال کے سبب درجے ہیں۔اپنے روز کے معمولات دیکھیں کہ دن میں کئی بار مواقع ملتے ہیں جہاں ہم نے صحیح اور غلط میں سے ایک کو چننا ہوتا ہے خود کو دیکھیں کیا میں حق کو چن رہا ہوں یا نا حق کی طرف جا رہا ہوں یہی ہمارا ایمان ہے اگر ایمان مضبوط ہوگا،جزا و سزا پر یقین کامل نصیب ہے تو بندہ حق کو چنے گا اگر اس بات کی پرواہ نہیں کہ مجھے حشر کو ایک ایک سانس کا حساب دینا ہے اللہ کے حضور پیش ہونا ہے تو پھر جان لیں کہ آپ کا ایمان کمزور ہے،آپ کا اللہ کریم اور نبی کریم ﷺ کے ساتھ تعلق مضبوط نہیں ہے جس وجہ سے آپ حق کو چھوڑ کر نا حق کی طرف جا رہے ہیں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔ 
Jo waqt takhreeb mein zaya kar rahay hain ussay taamer mein lana chahiye - 1

نظام عدل

Watch Nizaam-e-Adl YouTube Video

اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے حکم کے مطابق زندگی گزارنا ہی اصل کامیابی ہے


ہم مخلوق ہیں ہماری سوچ بھی محدود ہے اللہ کریم نے جو احکامات اس بشر کے لیے فرمائے ہیں وہی انسان کے لیے سب سے مفید ہیں۔اللہ کریم نے عدل کا حکم فرمایا ہے اب اگر ہم اپنی زندگیوں میں عدل کو نافذ نہیں کریں گے اور عدل بھی وہ جس کی تعلیم نبی کریم ﷺ نے فرمائی ہے اگر ہم اپنی پسند و ناپسند پر عدل قائم کریں گے تو اس سے فائدہ کی بجائے فساد ہو گا۔کیونکہ اس میں ہماری پسند شامل ہو جائے گی،زندگی کے ہر شعبے میں عدل کی ضرورت ہے جس نظام ہائے زندگی میں عدل نہ ہوگا وہ نظام نہیں چل سکتا۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ عدل اپنی ذات سے شروع کرنا چاہیے جس نے اپنے آپ سے انصاف نہیں کیا وہ کسی کے ساتھ بھی انصاف نہیں کر سکتا۔اللہ کریم کا احسان کہ ہمیں ان حقائق سے آشنا فرمایا جو حقیقی ہیں۔جو انجام سے آگاہی کا سبب ہیں۔اللہ کریم کے ہر حکم میں حکمت ہے۔اللہ کریم نے ہمیں درست اور غلط سے آشنا فرما دیا۔کائنا ت کی ہر چیز میں اللہ کریم نے اعتدال رکھ دیا ہے اب اگر ہم اعتدال کا دامن چھوڑ دیں گے تو اس کے نتائج ایسے ہی ہوں گے جیسے آج ہم اپنے معاشرے میں دیکھ رہے ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اپنے گھر سے عدل شروع کریں آپ کو اس کے مثبت نتائج ملنا شروع ہو جائیں گے۔ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں عدل ہو کیا ہم خود ایک دوسرے کے ساتھ انصاف کر رہے ہیں اپنے اہل خانہ کے ساتھ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ اپنے کاروبار میں معاشرے میں ہم سب اس وطن عزیز کی ایک اکائی ہیں اگر ہم سب ایک دوسرے کے ساتھ انصاف کرنا شروع کردیں تو ملک میں خود بخود عدل نافذ ہو جائے گا۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Allah aur Allah kay Rasool SAW kay hukum ke mutabiq zindagi guzaarna hi asal kamyabi hai - 1

والدین کے حقوق

Watch Waldain kay Haqooq YouTube Video

نماز کی فضیلت

Watch Nimaz ki Fazeelat YouTube Video