Featured Events


اسلامی نظام

Watch Islami Nizam YouTube Video

اگر آپکا رویہ درست ہو تو دشمن بھی آپ کا احترام کرے گا


ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم جہاں دنیا کے باقی نظاموں کو آزمانے کی کوشش کر رہے ہیں وہاں کیوں نہ اس نظام کو اپنائیں جو ہمیں نبی کریم ﷺ نے عطا فرمایا۔ یہ ایسا نظام ہے جس کی گواہی 14 صدیاں دیتی ہے کہ جب جہاں بھی اسلامی نظام کو یا اس نظام کے کچھ حصے کو نافذ کیا گیا اس کے نتائج بہت مثبت آئے۔اسلام ی نظام عدل اتنا بہترین ہے کہ  پھر اس معاشرے میں کسی کو جرات نہیں کہ کوئی کسی کا حق مارے۔ نظام عدل میں مساوات یہ اسلامی نظام عدل کی بہت خوبصورت بات ہے کہ جس حیثیت کا بھی ہو گا اس کو بھی اسی طرح اپنا حساب دینا ہو گا جیسے ایک عام آدمی کو دینا پڑتا ہے۔ہر کوئی اپنے حق کے لیے تو بات کر رہا ہے لیکن جو اپنی ذ مہ داری ہے اسے ہم ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ اسلام پہلے اپنی ذمہ داری ادا کرنے کا حکم دیتا ہے بعد میں اپنے حق کا۔اپنا حق تو بندہ معاف بھی کر سکتا ہے جبکہ ذمہ داری ادا کرنی ہوتی ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے مزید کہا کہ دین اسلام معاشرے او ر اس کی تشکیل کے لیے بہترین راہنمائی عطا فرماتا ہے۔اگر آپکا رویہ درست ہو تو دشمن بھی آپ کا احترام کرے گا۔اختلافات مثبت رویے سے تبدیل ہو سکتے ہیں۔والدین کے ساتھ حسن سلوک پر دین اسلام میں بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔کہ اپنے والدین کے ساتھ انتہائی شفقت سے پیش آئیں۔ان کی فرمانبرداری لازم قرار دے دی گئی چاہے والدین کافر ہی کیوں نہ ہوں ان کے ساتھ احترام کا معاملہ رکھا جائے گا۔صرف اسلام کے خلاف کوئی بات نہیں مانی جائے گی اور وہ بھی احسن طریقے سے انکار کیا جائے گا۔اس کے علاوہ قریب والے لوگوں سے جن میں محلے داری،رشتہ داری آ جاتی ہے ان کے ساتھ بہت خوبصورت انداز سے مثبت رویہ رکھنے پر ان کے ساتھ معاملات کرنے پر ہر لحاظ سے ان کا خیال رکھنے کا کہا گیا ہے۔ایسے ہی یتیم اور مساکین کی معاونت اور مدد کا حکم ہے ان کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھنے سے اللہ کریم اتنا اجر عطا فرمائیں گے جتنے اس کا ہاتھ کے نیچے بال آ گئے۔لینا دینا کچھ نہیں اگر صرف شفقت بھرا ہاتھ اس کے سر پر رکھا جائے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی نظام میں ہر کسی کو اس کا حق ملتا ہے۔جس سے معاشرہ خوبصورت تشکیل پاتا ہے۔سب کی ذمہ داریاں اور سب کے حقوق ارشاد فرما دئیے گئے ہیں۔اب فقدان صرف عمل پیرا ہونے کا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں.
یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں 5،6  بروز ہفتہ اتوار ماہانہ روحانی اجتماع کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں ملک بھر سے سالکین اپنے قلوب کو منور کرنے کے لیے تشریف لاتے ہیں۔اتوار دن گیارہ بجے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی خصوصی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔
Agar aap ka rawayya durust ho to dushman bhi aap ka ehtram kere ga - 1

پاکستان اسلامی فلاحی ریاست کیسے بن سکتا ہے

Watch Pakistan Islami Falahi Riasat keise ban sakta hai YouTube Video

مولانا اللہ یارخاں

Watch Maulana Allah Yar Khan Reh YouTube Video

عمل


لغت میں عمل سے مراد کام یا فعل کے ہیں یعنی کسی بات یا کام کا بجالانا تعمیل کے معنی میں آئے گا۔انسانی حیات کے ہر پہلو پر بحث لاحاصل ہوگی اگر بحث میں مرکزیت انسان کی نہ ہو۔عقلی دسترس خلق کی حدود کو عبور تو نہیں کر سکتی مگر لا متناہی حصوں کا ادراک ضرور دیتی ہے۔جیسے کوئی ایک ذات سب کی خالق ماننی پڑتی ہے۔ اور خلق میں ہی تجزیہ ہر شئے کے با مقصد ہونے کا گواہ ہو جاتا ہے۔ان سارے پیچ و خم کو دیکھتے ہوئے لامحالہ زبان کہہ اُٹھتی ہے " الحمد للہ  "  مسلمان پیدا فرمایا۔قرآن کریم عطا فرمایا اور محمد الرسول اللہ ﷺ سے نوازا۔سارے عقدے کھل گئے۔
  عمل جہاں انسان کی خصلت کا پتہ دیتا ہے وہاں گردو پیش پر اثر انداز بھی ہوتا ہے اس لیے قرآن کریم جہاں بڑا واضح ارشاد فرماتا ہے  وَھَدَیْنَہُ النَّجْدَیْنِ۔۔سورہ البلد آیت نمبر10۔۔  اور (خیرو شرکے)دونوں راستے بھی اس کو دکھا دئیے)  وہاں یہ راہنمائی بھی فرماتا ہے لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃ ٌ۔۔ سورہ احزاب آیت نمبر 21۔۔ (یقیناتم لوگوں کے لیے اللہ کے پیغمبر میں عمدہ نمونہ موجود ہے)  یہی وہ روشن پہلو ہے کہ جس کی بدولت لگ بھگ 23 برس نازل ہونے والے حق کے اختیار کرنے والی ایسی خوش بخت باعمل ہستیاں ہوئیں کہ آئندہ آنے والے 23 سالوں میں معلوم دنیا کے تین حصوں پر حق رائج تھا۔آج انسانی معاشرے اور بالخصوص اسلامی معاشروں کو دیکھتے ہوئے علامہ اقبال کا یہ شعر یاد آتا ہے۔
 اقبال بڑا اپدیشک ہے من باتوں میں موہ لیتا ہے 
 گفتار کا یہ غازی تو بنا کردار کا غازی بن نہ سکا
  تو ضروری ہے کہ اس حالت سے خلاصی حاصل کی جائے۔قرآن کریم فرماتا ہے۔قَدْاَفْلَحَ مَنْ زَکَّھَاوَقَدْ خَابَ مَنْ دَسّٰھَا ۔۔الشمس 9،10۔۔ (جس نے خود کو پاک رکھا یقینا کامیاب ہوا۔اور جس نے اسے خاک میں ملایا یقینا نقصان میں رہا)
 اللہ کریم کے فرمان کی مطابقت حاصل کرنے کے لیے، تزکیہ نفس کے لیے، راہنمائی نصیب ہوتی ہے جو کہ فرائض نبوت تک میں شامل ہے جیسا کہ ارشاد ہے وَیُزَکِّیْھِمْ (اور ان کا تزکیہ فرماتے ہیں) یہ حضور حق کی وہ کیفیت ہے جو ظاہر و باطن کو ایک کر دیتی ہے۔اور عمل ِ صالح کی توفیق نصیب ہوتی چلی جاتی ہے لیکن اس موضوع پر کہنے سننے کی بجائے متلاشی کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ فی زمانہ خال ہی ملتے ہیں آج مرید کی بجائے مراد ہونے کو ترجیح ہے۔
  حضرت علی ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے ہر ایک کی جہنم میں اور جنت میں جگہ لکھ دی گئی ہے انہوں نے عرض کیا اللہ کے رسول ﷺ کیا ہم پھر اپنے نوِشتہ تقدیر پر بھروسہ کر لیں اور عمل کرنا چھوڑ دیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا عمل کرتے رہو،ہر ایک کو جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے میسر کر دیا جاتا ہے جو شخص سعادت مندوں میں سے ہوگا تو اس کے لیے اہل سعادت کے عمل آسان کر دئیے جائیں گے اور جو شخص بد نصیبوں میں سے ہوا تو اس کے لیے بد نصیبی والے عمل آسان کر دئیے جائیں گے۔پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔  فَاَمَّامَنْ اَعْطٰی وَاتَّقَی۔وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی۔فَسَنُیَسِّرُہُ لِلْیُسْرٰی۔۔سورہ اللیل 5،6،7۔۔ (تو جس نے (اللہ کی راہ میں) مال دیا اور پرہیز گاری کی۔اور نیک بات کو سچ مانا۔تو اس کو ہم آسان طریقے کی توفیق دیں گے)   (متفق علیہ)
  بحیثیت مسلمان یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنے عہد کو نبھائیں۔ایمان کی مضبوطی عبادات کے اختیار کرنے کا سبب ہوتی ہے۔اور عبادات،معاملات یعنی عمل تک کی اصلاح کرتی ہیں۔ضرورت ہے اس صدا کی یا مقلب القلوب!
  وادی عشق بسے دوروڈرازاست ولے 
  طے شود جارہ صد سالہ برآہِ گاہِ
  (عشق کی وادی بہت ہی دور ہے لیکن کبھی کبھی سو سال کا راستہ ایک ہی آہ میں طے ہوجاتا ہے)
Amal - 1
Amal - 2

ذاتی محاسبہ

Watch Zati Mohasbah YouTube Video

بندہ مومن دوسروں کو زیر بحث لانے کی بجائے اپنی ذات کا محاسبہ کرتا ہے


معاشرے میں ایک روش عام ہوگئی ہے کہ ہم اپنے آپ کو چھوڑ کر دوسروں کو زیر بحت لا رہے ہیں۔جس سے خاندانی طور پر ہمارے درمیان فاصلے آگئے ہیں۔حالانکہ قرآن کریم میں اپنے قرابت داروں کے ساتھ مدد  اور تعاون کرنے کا حکم ہے۔سوشل میڈیا کے استعمال سے ہم اپنے قریبی لوگوں کو چھوڑ کر میلوں دور رہنے والوں میں اپنا سکھ تلاش کر رہے ہوتے ہیں۔ 
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جو دعوی کرتا ہے اس کے ساتھ اس کی شہادت بھی ضروری ہوتی ہے۔بحیثیت مسلمان جب بات ایمان کی آتی ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایمان امید اور خوف کے درمیان ہے یہ وہ کیفیت ہے کہ جب اللہ کریم کی عطا کی طرف دیکھیں گے تو امید رکھیں اور جب اپنی طرف دیکھیں تو بندہ کو خوف ہو۔اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے احکامات کی نافرمانی کرنا اور کامیابی کا دعوی بھی کرنا یہ درست نہیں۔ہمارے دعوے کے ساتھ ہمارے اعمال اس دعو ے کی شہادت دیں اگر دعوی ایمان ہے تو پھر عمل صالح اس کی شہادت ہوں گے اور عمل صالح کیا ہے؟ ہر وہ عمل جو اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے حکم کے مطابق ہوگا وہ عمل صالح ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی نا فرمانی کرتا ہے، خطا کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ لگ جاتا ہے اور اگر مسلسل نافرمانی کی جائے تو آہستہ آہستہ سارا قلب سیا ہ ہو جاتا ہے اگر توبہ کی جائے تو یہ سیاہی اتر جاتی ہے ورنہ قلب پر مہر ثبت کر دی جاتی ہے پھر توبہ کی توفیق بھی سلب ہو جاتی ہے اور بندہ حق سامنے ہوتے ہوئے قبول نہیں کرتا یعنی وہ اندھا ہے حق سن رہا ہوتا ہے لیکن اسے قبول نہیں کرتا یعنی بہرہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضروریات کی تکمیل کے لیے کوئی نہ کوئی انداز انسان نے اختیار کرنا ہے یہی اعما ل جب دین اسلام کے مطابق کیے جائیں گے تواس سے خود بھی فائدہ ہوگا اور معاشرے میں بھی بہتری آئے گی اور اگر کوئی اپنی ذاتی پسند سے اپنے امور سرانجام دیتا ہے تواس سے خود بھی پریشانی اُٹھائے گا او ر معاشرے میں بھی اس کے برے اثرات ہوں گے۔انسان جیسے بھی اعمال اختیار کرتا ہے اس کے اثرات پورے معاشرے پر پڑتے ہیں۔مسلمان جب کوئی عمل کرتا ہے تو وہ اللہ کی رضا کے لیے کرتا ہے،اللہ کے لیے کرتا ہے۔
 اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔ 
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی
bandah momin doosron ko zair behas laane ki bajaye apni zaat ka muhasba karta hai - 1

دل کی سختی

Watch Dil ki sakhti YouTube Video

بندہ مومن کے قلب کی قساوت کا سبب اللہ کی دی ہوئی بے شما ر نعمتوں کی ناشکری ہے


بندہ مومن کے قلب کی قساوت کا سبب اللہ کی دی ہوئی بے شما ر نعمتوں کی ناشکری ہے۔۔ کوئی بھی شخص جب دین اسلا م کو بطور ذریعہ معاش اختیار کرتا ہے اور اس کے اندر اپنے دنیاوی لالچ کو مقدم رکھ کر دین اسلام کے احکامات میں تبدیلی کرتا ہے تو اس کے لیے اللہ کریم کی طرف سے بہت بڑی وعید ہے۔بحیثیت مجموعی اگر دیکھا جائے کہ اس وقت جو جہاں جس جگہ بھی موجود ہے وہ اپنی حد تک دین اسلام کو ڈھال بنا کر اپنا ذاتی فائدہ اُٹھانے کی کوشش کر رہا ہے جو کہ ایک بہت بڑا جر م ہے ایسے اعمال کی وجہ سے مجموعی طور پر ہم پریشانیوں کے شکار ہیں۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
انہوں نے مزید کہا کہ روح میں حیات نور ایمان سے ہے اور نیک اعمال سے اس کو تقویت ملتی ہے۔دین کو اپنی عقل و خرد سے نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ نبی کریم ﷺ جب دین سکھا رہے تھے سمجھا رہے تھے تو صحابہ کرام ؓ کی جماعت سامنے تھی انہوں نے آپ ﷺ کے روبرو اس پر عمل کیا آپ ﷺ نے تصدیق فرمائی آج ہمارے پاس وہی دین پہنچا ہے جو آپ ﷺ نے صحابہ کو بتایا۔ہم اپنی مرضی سے اس میں کمی بیشی نہیں کر سکتے۔ذاتی علم سے دین کو سمجھنا اور سمجھانا ذاتی خواہشات تک لے جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی گستاخی کرتا ہے نا فرمانی کرتا ہے وہ لمحہ اس وقت بندے میں ایمان نہیں ہوتا وہ لمحہ بے ایمانی کا ہوتا ہے کیونکہ ایمان کے ہوتے ہوئے کوئی بھی اللہ کریم کی نا فرمانی نہیں کر سکتا۔اگر کوئی بہت بڑی گستاخی کر رہا ہے خلاف ورزی کر رہا ہے سوچیں وہ لمحہ کیسا ہوگا اس کے اثرات اس بندہ پر کیا ہوں گے۔اللہ کریم معاف فرمائیں۔ہم اپنی ذمہ داری کو بھول بیٹھے ہیں لالچ میں اندھے ہوچکے ہیں ہم نے اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے ارشادات کو بھلا دیا ہے اللہ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائیں۔ہر ایک کو اپنا محاسبہ کرنا چاہیے کہ میرے صبح شام کیسے گزر رہے ہیں جو کمی بیشی ہے اسے دور کرنے کی پوری کوشش کریں۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Bandah momin ke qalb ki Qasawat ka sabab Allah ki di hui be shmar nematon ki na shukri hai - 1

ذکر اللہ

Watch Zikr Allah YouTube Video