Featured Events


اطلاع برائے ملاقات

Itla Bara-e-Mulaqat - 1

دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع دارالعرفان منارہ

Mahana Rohani Ijtima Dar ul Irfan Munara - 1

ریاست مدینہ کے اصول حصہ دوئم (ماہانہ اجتماع)


دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع دارالعرفان منارہ

Watch Mahana Rohani Ijtima Dar ul Irfan Munara YouTube Video
Mahana Rohani Ijtima Dar ul Irfan Munara - 1
Mahana Rohani Ijtima Dar ul Irfan Munara - 2
Mahana Rohani Ijtima Dar ul Irfan Munara - 3
Mahana Rohani Ijtima Dar ul Irfan Munara - 4
Mahana Rohani Ijtima Dar ul Irfan Munara - 5
Mahana Rohani Ijtima Dar ul Irfan Munara - 6
Mahana Rohani Ijtima Dar ul Irfan Munara - 7
Mahana Rohani Ijtima Dar ul Irfan Munara - 8
Mahana Rohani Ijtima Dar ul Irfan Munara - 9

کسی چیز کا عین اُس کے مقام پر ہونا انصاف کہلاتا ہے


کسی بھی معاشرے کا انحصار انصاف پر ہے۔انسانی معاشرے کا توازن عدل سے قائم ہے۔عدل انسانی معاشرے کی بنیاد ہے جب ہم یہاں خرابی کریں گے تو اس سے سار ا معاشرہ خراب ہوگا اور یہی بے انصافی فساد کا سبب بنے گی۔ کسی چیز کا عین اُس کے مقام پر ہونا انصاف کہلاتا ہے اورکسی بھی چیز کو اس کے مقام سے ہٹا دینا بے انصافی ہوتی ہے۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسربراہ تنظیم الاخوان پاکستان دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر سالکین کی بہت بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ جزا و سزا کا یقین ہی بندے کو جرم کرنے سے روکتا ہے۔ جزا و سزا معاشرے میں بڑی بنیاد ی حیثیت رکھتی ہے اگر معاشرے سے جزاو سزا کا تصور ختم ہو جائے تو پھر آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ اُس معاشرے کی حالت کیسی ہوگی۔ریاست مدینہ کی جب بات آتی ہے تو آپ ﷺ کے نافذ کردہ قوانین میں عدل ہر ایک کے لیے تھا اور مساوات کے ساتھ تھا،آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر میری بیٹی بھی چوری میں پائی جائے گی تو اس کا بھی ہاتھ کاٹا جائے گا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ سچ بولنا مومن کی نشانی ہے۔یہ نہیں ہونا چاہیے کہ فلاں جگہ سچ بولنے سے میرے تعلقات خراب ہوجائیں گے فلاں ناراض ہو  جائے گا۔یہ طریقہ درست نہیں ہے اور اس بات کا بھی خیال رکھا جائے سچ بولنا ہے سچ مارنا نہیں ہے۔مقصد سچ کو اختیار کرنا ہے اگر ہم سب سچ بولیں گے تو معاشرے میں سچائی آئی گی۔سچ کی برکت سے معاشرے سے،گھروں سے دھوکہ ختم ہو گا برائی ختم ہوگی۔ہمیں اللہ کریم سے کیا ہوا عہد جو ہم نے کلمہ توحید پڑھ کر کیا تھا اُسے صدقِ دل سے نبھانے کی ضرورت ہے اور اس عہد کو نبھانے کا طریقہ اتباع رسالت ﷺ ہے۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
Kisi cheez ka ain uss ke maqam par hona insaaf kehlata hai - 1

رسم و رواجات دین نہیں ہے

Watch Rasm-o-Rawajat Deen Nahi hai YouTube Video

استطاعت اور اختیار رکھتے ہوئے گناہ سے بچے رہنا، جہاد اکبر ہے


دین اسلام محض رسم و رواجات کا نام نہیں ہے۔بلکہ احکامات دین جو کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمائے ہیں انہیں اختیار کرتے ہوئے زندگی بسر کرنی چاہیے،اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے۔ہم اپنی پسندسے دین میں کوئی بھی چیز شامل نہیں کر سکتے ایسا کرنا بہت بڑا ظلم ہے۔امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ جب بندہ اپنی انا اور ضد کورد کر کے اپنی خواہشات کو پس پشت ڈال کر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوتا ہے تو اس طرح اس نے اپنے آپ سے انصاف کیا۔اور اگر اُس نے اپنی من گھڑت باتوں سے جن کی کوئی سند نہیں،مخلوق کو گمراہ کیا اور غلط راستے پر چلایا یہ ایسا ظلم ہے جسے قرآن کریم بہت بڑا ظلم فرماتا ہے۔اپنی پسند سے حلال کو حرام اور حرام کو حلال جان لینا درست نہیں ہے اس سے بگاڑ پیدا ہوتا ہے فساد پیدا ہوتا ہے۔ہر چیز اللہ کریم کی پیدا کی ہوئی ہے وہ اس کائنات کے خالق اور مالک ہیں حلال اور حرام کا تعین بھی اُسی کی طرف سے طے کردہ ہے۔اصولی بات یہ ہے کہ کسی بھی عمل کو اختیار کرنے کی سند یہ ہے کہ اس میں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ نے کیا فرمایا ہے۔
  یاد رہے کہ 7،6  مارچ کو دارالعرفا ن منارہ میں دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کا انعقاد ہو رہا ہے جس میں اتوار دن گیارہ بجے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی خصوصی خطاب اور اجتماعی دعا فرمائیں گے۔اس کے علاوہ اجلاس جنرل کونسل بھی منعقد ہوگا جس میں سلسلہ عالیہ اور الاخوان کے ذمہ داران بھی شرکت کریں گے۔اس اجلاس میں ڈی جی خان،بہاولپور اور ملتان کے ڈویژن کی خصوصی شرکت ہوگی۔
Istetat aur ikhtiyar rakhtay hue gunah se bachay rehna, Jehaad Akbar hai - 1

فکر کیجیے

Watch Fikr Kijiye YouTube Video

رجب

Rajab - 1
Rajab - 2

رجب المرجب


اِنَّ عِدَّۃَ الشُّھُوْرِ عِنْدَ اللّٰہِ اثْنَا عَشَرَ شَھْرًا فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْھَآ اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ... (التوبۃ9:36)
بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک اللہ کی کتاب میں بارہ ہے جس روز سے اس نے زمین و آسمان پیدا فرمائے اُن میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں۔
رجب عربی زبان کا لفظ ہے جو  ’ترجیب‘ سے ماخوذ ہے جس کے معنی تعظیم کے ہیں۔جن چار مہینوں کو اسلام میں خاص ادب کے مہینے کہا گیا ہے یہ ان میں سے ایک ہے۔اِسے رجب المرجب بھی کہا جاتا ہے اور رجب ِمُضَر بھی۔ مرجب کا مطلب بھی تکریم ہی ہے اور یہ رجب کے معنی کی نسبت کے لحاظ میں کہا جاتا ہے جبکہ رجب مُضَر اس لیے کہا جانے لگا کہ عرب میں مُضَر نامی قبیلہ اس ماہ کی بہت زیادہ تعظیم کرتا تھاحتیٰ کہ اس میں غلو سے کام لیتا لہٰذا یہ مہینہ اس کی نسبت سے پکارا جانے لگا۔
بعض اصحاب کا خیال ہے کہ عرب کے کچھ قبائل کسی اور مہینے کورجب کہتے تھے اس لیے حجۃالوداع کے موقع پر حرمت کے چار مہینوں کا ذکر کرتے ہوئے  مِنھَااَربَعَۃٌ حُرُمٌ ثَلَا ثٌ مُتَوَالِیَا تٌ ذُو القَعدَۃِ و ذُو الحَجَّۃِ وَالمُحَرَّمُ وَرَجَبَُ مُضَرَ فرمایا تو ماہِ رجب بارے اس لیے خوب واضح فرما دیا  وَرَجَبَُُ مُضَرَ الَّذِی بَینَ جُمَادَی وَ شَعبَانَ۔ (صحیح البخاری، باب قول اللہ تعالی وجوہ الخ)کہ وہ مہینہ رجب ہے جو قبیلہ مُضَر کی نسبت سے جانا جاتا ہے اور جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان آتا ہے۔
امام شافعیؒ، امام زکریا بن محمد بن زکریا انصاریؒ، شیخ ابن مفلح حنبلیؒ نے جہاں فضیلت والی راتوں کا ذکر کیا ہے وہاں ماہِ رجب کی پہلی رات کو بھی ان میں شامل فرمایا ہے۔بہت سی روایات کے مطابق شب ِمعراج کو بھی اس مہینہ کی ستائیس تاریخ سے منسوب کیا گیا۔ماہِ رجب کی فضیلت کے مدِ نظر اس میں روزہ رکھنا باعثِ اجرو ثواب ہے لیکن بعض روایات کے مطابق نبی ئاکرم  ﷺ اس ماہ میں مسلسل روزے نہیں رکھتے تھے بلکہ درمیان میں وقفہ فرما لیا کرتے۔
کائناتِ ارض و سما میں ہر ذی روح اور بے روح کو اپنی استعداد کے مطابق معرفت ِباری سے نوازا گیا لیکن جسے ذاتِ باری کومطلوب و مقصود بنانے کاشرف حاصل ہوا وہ صرف اور صرف انسان ہے۔ اسے ملائکہ کی طرح ہر حاجت سے مبرا ہو کر فقط عبادت ہی کے لیے حیات نہیں رکھنا تھی۔ محض قیام و رکوع و سجود ہی میں نہیں رہنا تھا بلکہ بقائے حیات کے لیے بنیادی ضروریات کا محتاج ہونا تھا۔ اس کے نظام ہائے زندگی کے اصول و ضوابط میں حقوق ہی نہیں فرائض بھی شامل تھے۔
یہاں اپنی ہر مخلوق کی ہر ضرورت کو ہر جگہ اور ہر وقت پوری کرنے والے رب العالمین نے اپنے اس خلیفۃ الارض کے زمیں پہ اترنے سے پہلے ہی اپنی معرفت اور اس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے عبادت کے شغف و سجدہئ شوق کے شرف میں راہِ تسلیم و رضا پہ گامزن ہونے کے لیے تقسیمِ اوقات کا اہتمام فرما یا،گردشِ دوراں کو ماہ و سال میں تقسیم فرما دیا۔اس سب کے ساتھ ساتھ انسان کی استعدادِ طلب سے پیدا ہونے والی تڑپ کی تسکین کے لیے مہینوں کے سردار  ’رمضان المبارک‘  کے علاوہ چار مہینے، راتوں میں سردار رات  ’لیلۃالقدر‘  کے علاوہ چند راتیں اور ہفتے کے دنوں میں سے ایک دن’ جمعۃ المبارک‘  مقرر فرما دیا۔
یوں تو کسی بھی وقت، کسی بھی لمحہ میں سنت ِ نبوی  ﷺ کے مطابق کیا جانے والا ہر عمل حصولِ معرفت ِ باری سے شرف یاب فرماتا ہے اور اللہ کریم نے یہ موقع، یہ ذریعہ زندگی کے ایک ایک لمحہ میں رکھ دیا ہے۔کوئی بھی، کبھی بھی اپنے مقصدِ حیات کو پانا چاہے تو حیات کی ایک ایک ساعت سے فیض یاب ہو سکتا ہے لیکن خاص احترام اور خاص اہتمام سے عبادت کیے جانے والے مہینے اور دن بھی مقرر فرما دیے گئے اور حرمت والے ان چار مہینوں میں منع فرما دیا کہ جنگ نہ کی جائے۔ اگر جنگ جاری ہے تو روک دی جائے، صدقات دیے جائیں۔ یہی اہتمام زندگی کے دوسرے مہینوں میں خواہشِ حصولِ رضائے باری میں معاون ثابت ہوگا۔
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ ]الرحمٰن55:13[ 
قارئین کرام! وہ لمحے، وہ ساعتیں،وہ دن، وہ راتیں اور وہ مہینے جو قربِ الٰہی کے حصول کے لیے عطا فرما ئے گئے ہیں وہ اس چند روزہ زندگی میں عطائے باری ہیں، انعاماتِ الٰہی ہیں، احسانات ِ رب العالمین ہیں۔ انہیں روایات کی نظر کرنے کی بجائے، محض رسومات تک محدود کرنے کی بجائے، غنیمت جاننے کی ضرورت ہے۔ اگر حیات میں میسر آجائیں تو طلب ِ صادق کے ساتھ حصولِ قربِ الٰہی کی سعی میں گزارنے کی ضرورت ہے۔ وگرنہ ماہ و سال آ کر گزر ہی رہے ہیں۔
حیاتِ مستعار، حیاتِ ابدی کی طرف رواں دواں ہے۔ ہمیں روئے زمین سے زیرِ زمین اترنے پہ مٹی میں مٹی نہیں ہو جانا۔ اس زمین کے سینے پہ کیا جانے والا ہمارا ایک ایک عمل اپنا نقش ثبت کر رہا ہے جو زیرِ زمیں ہمارے ساتھ اترے گا اورفیصلے کے دن ہمارے دائیں یا بائیں ہاتھ میں تھما دیا جائے گا۔!
للہ کریم ہمیں اعمالِ صالح انجام دینے اور اپنی اپنی حیات کے ایک ایک لمحہ سے فیضاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!