Featured Events


افطاری دارالعرفان منارہ


جمعتہ الوداع

Watch Jumma tul Wida YouTube Video

بارگاہ رسالت ﷺ کی بے ادبی سے بندہ لمحوں میں اپنے اعمال ضائع کر بیٹھتا ہے


اللہ کریم کے حبیب ﷺ کے معجزات میں سے ایک معجزہ یہ بھی تھا کہ آپ کی آواز کتنا بڑا مجمع کیوں نہ ہو آپ ﷺ کی آواز سب کو برابر سنائی دیتی تھی۔کتنے ہی لوگ کیوں نہ کھڑے ہوتے آپ ﷺ کی شخصیت نمایاں نظر آتی۔یہود نے آپ ﷺ کو مخاطب کرنے کے لیے" راعنا"کے لفظ کو کھینچ کر بولا تو اللہ کریم نے اس لفظ کو ہی عربی لغت سے نکال دیا جس سے آپ ﷺ کی شان میں گستاخی کا شائبہ ہو سکتا تھا اور وہاں لفظ قولو انظرنا کا لفظ دیا۔بارگاہ رسالت ﷺ کی بے ادبی سے بندہ لمحوں میں اپنے اعمال ضائع کر بیٹھتا ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ الوداع کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ اللہ کریم نے ایسے لفظ کو لغت سے ہی ختم کر دیا جو گستاخی کا سبب بن سکتا تھا اور مزید یہ فرمایا کہ غور سے سنو یہ ضرورت کیوں پیش آئی کہ آپ کو دوبارہ عرض کرنا پڑا۔ہم نیکی او ربد ی کو بخوبی جانتے ہیں۔اُس کے باوجود ہم نیکی چھوڑتے ہیں اور بدی اختیار کرتے ہیں۔ایسے ہی سود کو حرام سمجھتے ہیں لیکن کتنے ایسے لوگ ہیں جو سود کا لین دین نہیں کر رہے یہ کیا ہم اُس حکم کو مان رہے ہیں جو واسمعو کے معنوں میں آتا ہے۔اور اس طرح کی گستاخی بندہ کو کفر تک لے جاتی ہے۔قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ ان کے لیے عذاب عظیم ہے۔
 انہوں نے مزید کہا کہ ہم قرآن کریم کے احکامات  پر کتنا عمل کر رہے ہیں رمضان المبارک کی مبارک ساعتوں میں بحیثیت قوم ہم نے جو رویہ مسجد نبوی میں اختیار کیا اس سے ہماری اُمتی کی نسبت کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔رمضان المبارک کی ان ساعتوں کا بھی ہم پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا۔معاشرے میں اگر معاملات کو دیکھیں،لین دین کو دیکھیں،کاروبار کو دیکھیں تو کوئی فرق محسوس نہیں ہوگا کہ رمضان المبارک ہے یا غیر رمضان ہے۔ وہی ہمارے کردار ہیں جو غیر رمضان میں ہوتے ہیں بلکہ  دیکھا یہ گیا ہے کہ اس سے بھی گئے گزرے ہو جاتے ہیں ہر چیز ہم رمضان المبارک میں مہنگی کر کے بیچنا شروع کر دیتے ہیں۔
شب قد ر کی نسبت سے اللہ کریم کا اپنے بندوں پر خاص کریم کہ آخری عشرہ میں پانچ طاق راتوں میں لیلتہ القدر کی تلاش کر فرمایا تا کہ ہمیں اور مزید موقع مل سکے اگر صرف ایک رات کا ذکر ہوتا تو جس کی رہ جاتی وہ کیا کرتا اس موقع سے اللہ کریم کی خاص شفقت بھی محسوس ہوتی ہے اپنے بندوں پر اب ہم پر ہیں کہ ہم نے لیلتہ القدر کو کتنا پایا اللہ کریم اس رمضان المبارک کی برکات ہمیں اگلے رمضان المبارک تک لے جاتے کی توفیق عطا فرمائیں اور روزے تو گزر گئے رمضان کو جانے نہ دو یہ حضور حق کی کیفیت کو اگلے رمضان المبارک تک اپنے ساتھ رکھو۔روزے گزر گئے رمضان باقی ہے۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
bargaah Risalat SAW ki be adbi se bandah lamhoon mein –apne aamaal zaya kar baithta hai - 1

جادو سے حفاظت

Watch Jadu se hifazat YouTube Video

اختلافات کا حل


اللہ جل شانہ نے قرآنِ پاک کی سورۃ الانفال کی آیہ مبارکہ 60میں ہمارے لئے اصولِ زندگی ارشاد فرمائے ہیں۔
وَاَعِدُّوْا لَـهُـمْ مَّا اسْتَطَعْتُـمْ مِّنْ قُوَّةٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْـخَيْلِ تُرْهِبُوْنَ بِهٖ عَدُوَّ اللهِ وَعَدُوَّكُمْ وَاٰخَرِيْنَ مِنْ دُوْنِـهِـمْج لَا تَعْلَمُوْنَـهُـمْ ۚ  اللهُ يَعْلَمُهُـمْ ط وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَىْءٍ فِىْ سَبِيْلِ اللّٰهِ يُوَفَّ اِلَيْكُمْ وَاَنْتُـمْ لَا تُظْلَمُوْنَ o
اورجہاں تک تم سے ہو سکے ان کے لئے (فوجی) قوت اور پلے ہوئے گھوڑوں (سامانِ جنگ) سے تیار رہو کہ جو اللہ کے دشمن ہیں اور تمہارے دشمن ہیں اس سے ان پر رعب جمائے رکھو ان کے علاوہ دوسروں پر بھی جن کو تم نہیں جانتے اللہ ان کو جانتے اور تم اللہ کی راہ میں جو کچھ بھی خرچ کرو گے وہ تم پورا پورا دیا جائے گااور تمہارے ساتھ کو ئ زیادتی نہ ہو گی۔ 
ہمارے مسائل بے شمار ہیں جن میں سے بہت سے مسائل کی بنیاد ہمارا اختلافِ رائے اور اس کا طریقۂ اظہار ہے۔ایسا خوبصورت ملک ِ خداداد جس میں ہر قسم کے موسم، ہر فصل، ہر خطۂ زمین، ہر قسم کے معدنیات اور پھر ذہانت کا بے بہا خزانہ بھی موجود ہے فقط راہ کے تعین کا فقدان روبہ ترقی ہونے میں حائل ہے۔ 
اللہ کریم نے بنی نوعِ انسان کو ایک وقار اور مقام عطا فرما رکھا ہے چہ جائیکہ ایک انسان نورِ ایمان سے بھی سرفراز ہو۔ میری گزارش ہے کہ آراء کے اظہار کو حدود و قیود میں رکھا جائے اور باہمی اختلافات کو بھُلا کر بحیثیت قوم کے سوچا جائے کیونکہ دینِ اسلام بھی ہمیں یہی درس دیتا ہے۔ مسلمان کی سوچ کبھی بھی فقط اپنی ذات کے لئے نہیں ہوتی وہ ہمیشہ اجتماعی بنیاد پر سوچتا ہے۔ وطنِ عزیز کے ہر ادارے کو دیکھ لیں خواہ وہ عدلیہ ہو، ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہو، پارلیمنٹ ہو، وہاں کون کام کر رہا ہے؟ کون ہے وہاں؟ ہم ہیں۔شہداء اور غازی کون ہیں؟ ہمارے بیٹے ہیں، ہمارے بھائی ہیں جو وطنِ عزیز کی ناموس پر جانیں لٹا رہے ہیں۔ کون ہیں؟ ہم ہیں۔ ہم میں سے ہی کسی کی بہو کا سہاگ ہے، کسی بہن کا بھائی ہے، کسی ماں کا بیٹا ہے۔ بحیثیت عوام بھی، ہم ہیں۔ بحیثیت ادارے بھی ہم ہی ہیں۔ ضرورت محض اپنی کوتاہیوں پہ نظر رکھنے کی ہے۔ سورۃ النساکی آیہ مبارکہ 59 میں اللہ کریم نے واضح ارشاد فرمایا ہے
يٰآ يُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِى الْاَمْرِ مِنْكُمْ ۚ  فَاِنْ تَنَازَعْتُـمْ فِىْ شَىْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُـمْ تُؤْمِنُـوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِط  ذٰلِكَ خَيْـرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًاo
اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور پیغمبر ؐ کی اطاعت کرو اورا ن کی جو تم میں سے اہل حکومت ہیں۔پھر اگر کسی معاملہ میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اسے اللہ اور اس کے پیغمبر کی طرف پھیر دو اگر تم اللہ پر اور روزِ آخرت پر یقین رکھتے ہو، یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا انجام اچھاہے۔ 
ایک طرف اگرحکمران کی اطاعت ضروری ہے تو اس سے اختلاف کا حق بھی حاصل ہے۔ اگر محسوس ہو کہ حکمران غلطی پہ ہے تو اس سے اختلاف بھی کیا جا سکتا ہے لیکن اگر ایسا ہو تو یہاں بھی اللہ کی رضا مقدم ہو۔ اس ختلاف کا حل بھی اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کے حکم کے مطابق تلاش کرنا چاہیے۔
معزز قارئین کرام! تضادات اس وقت بڑھتے ہیں جب ہم اپنی آراء کا نفاذ چاہتے ہیں۔ مَیں دعا گو ہوں کہ اللہ کریم ہمیں بحیثیت مسلمان اس بنیاد پر جمع ہونے کی توفیق عطا فرمائے کہ یہ وطنِ عزیز ہمارا ہے جس کے لئے ہمارے اجداد نے ہر طرح کی قربانیاں دی ہیں۔ 1947ء میں یہ ملک وجود میں آیا ہے جس کے لیے 1857ء سے لوگ قربانیاں دیتے آ رہے تھے۔ اس وطنِ عزیز کے نام پر کتنے لوگ جان جانِ آفرین کے سپرد کر کے دفن ہوئے، یہ شمار فقط وہ جانتا ہے جو اس کا صلہ دینے والا ہے پھر بقائے وطن کے لئے 1965ء کی لڑائی پر غور کیجیے۔ وہ ہمارے ہی بیٹے تھے جو اپنے سینوں پہ بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے تھے کہ ان ٹینکوں کو روکنے کا کوئی اور طریقہ نہ تھا۔ آپ کسی بھی شہید جسد ِ خاکی کتنے ہی عرصے بعد دیکھ لیں، سلامت ہو گا۔ یہ ان پہ انعامِ باری ہے۔
یہ وطن، انعامِ باری تعالی ہے جس کے شکر ادا کرنے کی ایک ہی صورت ہے، اس کی نسلوں کے کردار کی تعمیر و تشکیل۔ ہمیں اپنے بچوں کو دین و دنیا، دونوں کے علوم سے بہرہ مند کرنا ہے۔ قوم کے بکھرے ہوئے شیرازے کو سمیٹ کر صراطِ مستقیم پہ چلانا ہے۔ اتباعِ رسالت ﷺ پہ گامزن کرنا ہے۔ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی طرف پلٹنا ہے۔
معزز قارئین کرام! ہر شعبہ زندگی کو درست کرنے کے لئے نفاذ قانون کا اطلاق لازم ہے۔ جب کوئی معاملہ پیش آئے، قانون وہ بنیادی شئے جو چیزوں میں استحکام لاتا ہے۔ ہمارے پاس 1973ئکا آئین ہے جس پہ نہ صرف قومی سطح پہ بلکہ مذہبی جماعتوں کا کثیر اتفاق ہے۔ اگر اسی آئین کو کلی طور پر نافذ کر دیا جائے تو ہمارے 80%سے زائد مسائل حل ہو جائیں گے۔ ہم اپنی ضرورت کے تحت اس میں ترمیم کرتے رہتے ہیں۔ مسائل اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب ذاتی ضروریات کو قومی ضروریات پہ فوقیت دی جائے۔ ہمارا ملک ایک زرعی ملک ہے اس کے باوجود غریب آدمی دو وقت کی روٹی کھانے سے قاصر ہے۔ سستا بیج، سستی کھاد ہی نہیں ایک شفاف نظام کی فراہمی بھی ضروری ہے۔ نظام اور اس کا عادلانہ نفاذ زرعی پیداوار کو فروغ بھی دے گا، اشیائے خورد و نوش کی سمکلنگ کا سد ِ باب کی کرے گا۔ شدتِ مزاج کبھی، کسی مسئلے کا حل نہیں رہابلکہ اس کا نتیجہ اکثر ندامت کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔ ملک ہمارا ہے، قوم ہماری ہے، ادارے ہمارے ہیں۔ ضرورت ہے تو  ہم میں سے ہر ایک کو ادائیگی فرض کے احساس کی۔ اللہ تبارک تعالیٰ اس ملک کی حفاظت فرمائے اور ہمیں اپنے حصے کا کردار کرنے کی توفیق ارزاں عطا فرمائے۔اللہ کریم ہمیں باہمی اتفاق و اتحاد نصیب فرمائے۔ یہ خطۂ ارضِ وطن، مدینہ منورہ کے بعد، دوسری ریاست ہے جو اسلام کے نام پہ معرضِ وجود میں آئ۔ اسے ہمیشہ قائم و دائم رہنا ہے۔ انشآئاللہ۔ خو ش بخت وہ ہو گا جو اپنے خون سے اس مٹی کو سینچے گا۔

جادو اور ٹونے کا راستہ شیطان کا راستہ ہے

دعوت ایمانی کے ساتھ ہم اتنے کمزور ایمان کے حامل ہوچکے ہیں کہ معاشرے میں یہ بات عام ہوچکی ہے کہ فلاں نے میری اولاد بند کر دی ہے میرے کاروبار پر جادو کر دیا گیا ہے۔یاد رکھیں جادو باطل ہے حق صرف دین اسلام ہے۔ذات باری تعالی ہر شئے پر قادر ہے اور یہ کام اللہ کریم کے قبضہ قدرت میں ہے یہ کمزوری ہماری طرف ہے کہ ہم جادو اورٹونے کے پیچھے چلنا شروع کر دیتے ہیں بالکل اسی طرح جیسے ہم شیطان کے وسوسوں کے پیچھے چل پڑتے ہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا سنت اعتکاف پر آئے سینکڑوں معتکفین کے اجتماع سے خطاب!
 انہوں نے کہا کہ جادو اور ٹونے کا راستہ شیطان کا راستہ ہے اس پر چلنے سے منع فرمادیا گیا ہے جب بندہ کمزور اعتقا دکے ساتھ اس طرف چلنا شروع کردے تو یہ گہری کھائی میں لے جاتا ہے۔یاد  رکھیں کہ جادو ٹونہ کرنے والے غلاذت میں رہتے ہیں اور تمام عملیات گندگی سے کرتے ہیں اس  لیے اپنے آپ کو پاک صاف رکھا جائے ہر وقت طہارت میں رہیں اور اپنا ایمان اس بات پر مضبوط کریں کہ کوئی پتہ اللہ کے حکم بغیر حرکت نہیں کر سکتا۔ہمیشہ اللہ کریم سے ہی ہر شئے ہی مانگنی چاہیے اور اپنی ہر بات کا رخ اللہ کریم کی طرف ہی کرنا چاہیے۔
 زندگی محض گزار دینے کا نام نہیں قرآن کریم اور آپ ﷺ کی بعثت اس لیے ہے کہ ہم مکلف مخلوق کے ہر عمل کا حساب ہو گا اور جنت اور دوزخ میں داخلہ ہو گا اور یہ واحد مخلوق ہے جسے اللہ کریم نے مرکزیت عطا فرمائی ہے اور مقصد حیات تب پورا ہوگا جب اپنا سفر اُسی کی طرف رکھیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اوربقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔

بے حیائی کا علاج

Watch Behayai ka ilaj YouTube Video

جادو اور شیطنت

Watch Jadu Aur Sheetnat YouTube Video

کلام الہی کی تصدیق

Watch Kalam-e-Ilahi ki tasdeeq YouTube Video

بے چینی کی وجہ

Watch Bechani ki wajah YouTube Video