Featured Events


حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کی کامیاب روحانی تربیتی دورۂ کینیڈا و امریکہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپسی

تزکیۂ نفس، اخلاصِ قلب، سیرتِ نبوی ﷺ سے رہنمائی اور نسلِ نو کے لیے خاندانی نظام کی بحالی پر زور
اسلام آباد: شیخِ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی اپنے کامیاب روحانی تربیتی دورۂ کینیڈا و امریکہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ان کا فقیدالمثال استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر راولپنڈی، اسلام آباد اور پشاور ڈویژن کے ذمہ داران، صاحبِ مجازین، سالکینِ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ، عقیدت مندوں، دوستوں اور احباب کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے اپنے محبوب شیخ المکرم کا پُرجوش انداز میں خیرمقدم کیا۔
حضرت امیر عبدالقدیر اعوان نے اپنے اس دورہ کے دوران کینیڈا کے شہروں برامپٹن (Brampton)، اجکس (Ajax)، مسی ساگا (Mississauga, Ontario) اور امریکہ کے شہروں شکاگو (Chicago)، ووسٹر، میساچوسٹس (Worcester, MA)، ورنن، کنیکٹیکٹ (Vernon, CT)، کیانزبرگ، نیو جرسی (Keansburg, NJ)، کیٹنزویل، میری لینڈ (Catonsville, MD)، ویسٹ چیسٹر، پنسلوینیا (West Chester, PA) اور بالٹی مور (Baltimore, MD) میں بعثتِ رحمتِ عالم ﷺ کانفرنسز اور متعدد روحانی پروگراموں میں خطاب فرمایا۔
ان پروگراموں میں ذکر الله، تزکیہ نفس، تصوف و سلوک، اورطریق سلسلۂ نقشبندیہ اویسیہ کی تعلیمات پر روشنی ڈالی گئی، جن سے مقامی احباب، سالکینِ سلسلہ، خواتین و حضرات اور بالخصوص نسلِ نو کی بڑی تعداد نے استفادہ کیا۔
اپنے خطابات میں حضرت شیخِ المکرم  نے فرمایا کہ انسان کی اصل پہچان اس کا دل ہے۔ جب دل اللہ کی یاد سے روشن ہو جاتا ہے تو بندے کے فیصلے بھی اللہ کی رضا کے مطابق ہونے لگتے ہیں۔ صوفیائے کرام ہمیشہ دلوں کی اصلاح پر محنت کرتے ہیں تاکہ اعمال خالصتاً اللہ کے لیے ہوں۔
انہوں نے فرمایا کہ ایمان کی روشنی اور دلی خلوص ہی معاشرتی سکون کی بنیاد ہیں۔ آج کا انسان جدت اور ترقی کے باوجود اضطراب، anxiety disorders اور ڈپریشن کا شکار ہے، کیونکہ اس نے اپنے معاملات کو دین سے جدا کر لیا ہے۔ حقیقی اطمینان صرف اسی وقت حاصل ہوتا ہے جب زندگی کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالا جائے۔
انہوں نے فرمایا کہ مسلمانوں کو اپنی کمزوریوں سے نکل کر مضبوط بننے کی ضرورت ہے تاکہ اقوامِ عالم میں ان کی بات سنی جائے۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ کمزور ہمیشہ مسائل کا شکار رہتا ہے۔
انہوں نے خاندانی نظام اور رشتوں کے احترام پر خصوصی زور دیا۔ فرمایا کہ والدین، اولاد اور خاندان کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے کہ والدین اپنی اقدار نسلِ نو تک منتقل کریں، ان کے ساتھ وقت گزاریں، اور سیرتِ نبوی ﷺ پر اجتماعی مطالعے کی روایت قائم کریں۔ قرآنِ کریم زندگی کا مکمل ضابطۂ حیات ہے اسے صرف تلاوت کے لیے نہیں بلکہ سمجھ کر عمل کرنے کے لیے نازل کیا گیا ہے۔
انہوں  نے مزید فرمایا کہ اگرچہ جدید دور سہولتیں فراہم کر رہا ہے، مگر اس نے انسان کو تنہائی میں مبتلا کر دیا ہے۔ آج کے اس دور میں نظم و ضبط، خاندانی نظام، اور رشتوں کے احترام پر ازسرِنو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
دورے کے دوران حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی نے مختلف مسلم کمیونٹیز، مذہبی و سماجی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور امتِ مسلمہ کے اتحاد، عالمی امن اور روحانی اصلاح جیسے اہم موضوعات پر رہنمائی فرمائی۔ آپ کے خطبات نے کینیڈا و امریکہ میں مقیم مسلمانوں کے دلوں میں اسلام کی اصل روح، محبت، اخوت اور تربیت محمدی ﷺ کو تازہ کر دیا۔
یہ روحانی تربیتی دورہ محبت، اتحادِ مسلمہ اور ذکرِ الٰہی کے پیغام کو عام کرنے کا ذریعہ بنا، جس نے نہ صرف شمالی امریکہ بلکہ دنیا بھر میں مقیم درد دل رکھنے والے مسلمانوں کے قلوب پر گہرا روحانی اثر چھوڑا۔
آخر میں حضرت شیخ المکرم مدظلہ العالی نے اسلام آباد ایئرپورٹ استقبال کے لیے آنے والے احباب سے گرم جوشی سے خصوصی مصافحہ فرمایا، جبکہ احباب و دوستوں نے اظہارِ محبت کے طور پر پھولوں کے گلدستے پیش کیے
Hazrat Ameer Abdul Qadeer Awan ki kamyaab Rohani tarbiati Daura canada o America mukammal karne ke baad watan wapsi - 1

بعثت رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس

Watch Baisat Rehmat Alam SAW Conference London YouTube Video

ذات سے نکل کر مخلوق کے بارے سوچنا یہ ہمیں اسلام بتاتا ہے


بندگی کا تعلق اپنے اللہ سے ایسا ہو جائے کہ بندہ اپنے اعمال اپنی سوچوں کا ہر وقت محاسبہ کرتا رہے کہ ایسا عمل نہ ہو جائے جس سے میرے اللہ کریم مجھ سے ناراض ہو جائیں۔ایسا کوئی کام نہ کروں جس کی آپ ﷺ نے ممانعت فرمائی ہے. انہوں نے کہا کہ ہر دن ہماری سوچوں میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔زندگی کا ایسا کون سا اصول اور ضابطہ ہو گا جو اعتدال پر بھی ہو جس میں ذات بھی ہو خاندان بھی ہو اور معاشرہ بھی ہو اور سب کے لیے ہو کسی ایک کمیونٹی کی بات نہ آئے۔صرف انسانیت کے لیے نہیں بلکہ پوری خلق کے لیے کارآمد ہو۔اُس اصول کی ضرورت ہے جو مستحکم بھی ہو اور سب کے لیے قابل عمل بھی ہو۔وہ کیسے حاصل کریں؟ قرآن کریم وہ کتاب ہے جو انسانیت کی پوری زندگی کا لائحہ عمل ہے۔ قرآن کریم میں ہماری زندگی کی تمام ضروریات کی تکمیل کا طریقہ موجود ہے۔اس کے علاوہ قرآن کریم کا گھر میں ہونا برکت ہے،قرآن کریم کو دیکھنا برکت ہے،قرآن کریم کو چھونا برکت ہے،قرآن کریم کو پڑھنا اور سمجھنا برکت ہے اصل مقصد قرآن کریم کو سمجھ کر اس پر عمل کرنا ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا بالٹی مور فاطمہ مسجد امریکہ میں جمعتہ المبارک کے روز خطاب
انہوں نے مزید کہا کہ آپ سوچیں اگر ہماری نیت سے لے کر عمل تک ہمارا مقصد اللہ کی رضا ہو وہ کیسی زندگی ہو گی۔اس کے معاشرے پر اثرات کیسے ہوں گے۔پھر ہمیں یہ توقع نہیں ہو گی کہ میں نے کسی کے ساتھ اچھائی کی ہے تو بدلے میں وہ بھی میرے ساتھ اچھائی کرے۔کیونکہ ہم تو وہ عمل اس لیے کر رہے ہیں کہ اللہ کو پسند ہے کہ اچھائی کی جائے۔انسانی مزاج ہے ہو نہیں سکتا کہ اگر آپ خلوص کے ساتھ کسی کے ساتھ اچھائی کریں اور ہ وہ آپ کے ساتھ برا کرے۔اصول ہے کہ اگر آپ کسی کو عزت دیں واپس وہ عزت آپ کو ملے گی   ہماری ضرورت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی سیرت پاک کا مطالعہ کریں۔اپنے بچوں کو سنائیں۔ہفتے میں ایک دن ایسا رکھ لیں جس میں سیرت پاک پر بات ہو جس میں اپنے بچوں کو ساتھ بٹھائیں،آج کی جدت سہولت تو دے رہی ہے لیکن ساتھ ہر ایک کو تنہا بھی کر رہی ہے ہر ایک اپنے کسی حصار میں ہے۔ذات سے نکل کر مخلوق کے بارے سوچنا یہ ہمیں اسلام بتاتا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے امت مسلمہ کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Zaat se nikal kar makhlooq ke baray sochna yeh hamein islam batata hai - 1

دل کی صفائی

Watch Dill ki safai YouTube Video

خطبہ جمعتہ المبارک

Watch Khutbah Jumma tul Mubarak Fatima Masjid YouTube Video

دل کی صفائی

Watch Dill ki safai YouTube Video

ہمیں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے بنائے ہوئے قوانین کو اپنانے کی ضرورت ہے


بعثت رحمت عالم ﷺ سے انسانیت کی ایسی راہنمائی ہوئی کہ بندہ مومن جب اللہ کے حکم پر عمل کرتا ہے تو اس سے مخلوقات کو بھی فلاح نصیب ہوتی ہے۔زندگی تو بسر کرنی ہے کیوں نہ اس راہ کو اختیار کیا جائے جس کا حکم اللہ کریم نے ہمیں دیا ہے۔اللہ کریم نے بنی نوع انسان کو وہی کرنے کا حکم دیا ہے جس کو انسان سمجھ بھی سکتا ہے اور عمل بھی کر سکتا ہے۔اس کا یہ عمل کرنا اس کے ظاہر اور باطن کے ساتھ ساتھ دین اور دنیا دونوں کے لیے کامیابی کا راستہ ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا نیو جرسی امریکہ میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ جب کوئی اپنی زندگی کے مقصد کو جانے گا نہیں تو عمل کیسے کرے گا؟ نبی کریم ﷺ کا اُمتی ہونا ہمارے لیے شرف کی بات ہے۔ہمیں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے بنائے ہوئے قوانین کو اپنانے کی ضرورت ہے انسان کے بنائے قوانین تو انسان خود کچھ عرصے بعد تبدیل کر رہا ہوتا ہے اور جواز یہ ہوتا ہے کہ اس دور سے مطابقت نہیں رکھتے پھر انسان کے بنائے قوانین میں ذاتی پسند و نا پسند کا دخل ہوتا ہے جبکہ اللہ کریم کے بنائے گئے قوانین صدیوں سے چلے آرہے ہیں جن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور قیامت تک کسی تبدیلی کی ضرورت پیش نہیں آئے گی ایسے جامع و اکمل ہیں۔انسانی فطرت کے عین مطابق۔لیکن جب انسان اپنی پسند کے مطابق قوانین بناتا ہے تو اس سے معاشرے میں فساد  پیدا ہوتا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں آج کی اس جدت میں نظم پر اور زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ہمارا خاندانی نظام،رشتے ناطے ان میں خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ کیا جو اقدار ہمیں اپنے بڑوں سے ملیں ہم اپنے بچوں میں منتقل کر رہے ہیں۔کوشش کریں اپنے بچوں کو وقت دیں ان کے ساتھ کم از کم ایک وقت کا کھانا تو کھائیں ان سے اپنے فیملی رسم و رواجات شئیر کریں خاندانی نظام کی اہمیت پر بات کریں رشتوں کے احترام کے بارے بات کریں انہیں احساس دلائیں کہ رشتے کتنے اہم ہوتے ہیں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں
Hamein Allah aur Allah ke rasool SAW ke banaye hue qawaneen ko apnane ki zaroorat hai - 1

بعثت رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس

Watch Baisat Rehmat Alam SAW Conference  YouTube Video

محبت رسول ﷺ صرف دعوی کا نام نہیں اس محبت میں وہ خلوص چاہیے جو آپ ﷺ کے اتباع تک لے جائے


حضرت آدم ؑ کا وجود جب مٹی اور گارے کے درمیان تھا میں (حضرت محمدﷺ) اس وقت بھی اللہ کا رسول تھا۔امام الا نبیاء کو مبعوث فرما کر اللہ کریم فرماتے ہیں کہ بندہ مومن پر میرا یہ سب سے بڑا احسان ہے۔انسان کی تخلیق میں ہے کہ اس نے کسی نہ کسی کو سجدہ ریز ہونا ہے۔  بندہ مومن در در سجدے کرنے کی بجائے اللہ کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوتا ہے جو اسے ہر چوکھٹ سے آزاد کر دیتا ہے۔جو نظریات مخلو ق نے اپنے قائم کیے وہ اقوام ہمیشہ ناکام رہیں اور کامیابی ان کا مقدر ہوئی جنہوں نے اللہ اور اللہ کے نبی ؑ کی بات کو بنیاد بنایا۔خالق کائنات بہتر جانتے ہیں کہ میرے بندے کو کیا پسند ہے؟اس کے لیے کیا بہتر ہے اللہ کریم ایک ایک پہلو میں تربیت فرما رہے ہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسہ کا  conecticut  امریکہ میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ قلب انسانی وجود میں بادشاہ کی حیثیت رکھتا ہے جو کیفیات کا بھی گھر ہے۔ایسے لوگ بھی دیکھے جن کے پاس دنیا کی ہر شئے ہے لیکن دلی اطمینان نصیب نہیں ہے اور ایسے بھی دیکھے جن کے پاس ایک وقت کا کھانامیسرہے لیکن دوسرے وقت کا نہیں ان کو قلبی اطمینا ن نصیب ہے۔دلی اطمینا ن کے لیے نور ایمان شرط ہے۔جب اس دل میں نور ایمان آتا ہے پھر میری پسند،میری مرضی یہ بات ختم ہو جاتی ہے ہر شئے اللہ کی طرف چلی جاتی ہے جیسے میرے اللہ کو پسند،بندہ اللہ کی پسند میں ڈھل جاتا ہے۔صحت آئے یا بیماری اللہ کا شکر ادا کرتا ہے تنگدستی ہو یا فراخی اسی کی بارگاہ پر رہتا ہے۔گلے شکوے نہیں کرتا یہی وجہ ہے کہ اس کا دل مطمئن رہتا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ محبت رسول ﷺ صرف دعوی کا نام نہیں اس محبت میں وہ خلوص چاہیے جو آپ ﷺ کے اتباع تک لے جائے۔جو ہمیں اپنے اللہ کے روبرو کر دے۔اس کے لیے تزکیہ نفس کی ضرورت ہے جو اللہ اللہ کرنے سے نصیب ہوتا ہے جسے شعبہ تصوف کہتے ہیں۔اللہ کے نام کی تکرار بندے کو اللہ کے روبرو کر دیتی ہے۔ہمیں اپنے ساتھ ساتھ اپنی اولاد کی تربیت کی بھی ضرورت ہے آج کی سکرین ہم سے ہماری اولادیں چھین رہی ہے ہمیں انہیں بتانا ہوگا کہ والدین کی اہمیت کیا ہے خاندانی نظام کیا ہوتا ہے۔
  یاد رہے کہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کینیڈا اور امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں مختلف شہروں میں کانفرنسز سے خطابات کر رہے ہیں۔اس کے بعد Baltimore،Catonsville،West chester اور Downingtown میں پروگرامز ہوں گے جن میں حضرت شیخ المکرم خطاب فرمائیں گ
Mohabbat rasool SAW sirf daawa ka naam nahi is mohabbat mein woh khuloos chahiye jo aap SAW ke itebaa tak le jaye - 1

بعثت رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس

Watch Baisat Rehmat Alam SAW Conference  YouTube Video