Featured Events


احساس ذمہ داری (ماہانہ اجتماع دارالعرفان منارہ )

Watch Ehsas Zimadari (Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah) YouTube Video

برکاتِ نبوت ﷺ کا حصول اور ذکر الٰہی کی محنت مردہ دلوں میں حیات کا سبب ہے


برکاتِ نبوت ﷺ کا حصول اور ذکر الٰہی کی محنت مردہ دلوں میں حیات کا سبب ہے۔یہ مجاہدہ خلو ص دل اور صاف نیت سے اختیار کیا جائے تو بندہ مومن رہتا اس فانی جہان میں ہے لیکن اس کی نگاہ آخرت کو دیکھ رہی ہوتی ہے۔ہر ساتھی کو چاہیے کہ وہ اپنے اسباق پر خوب محنت کرے اور اپنی نفلی عبادات میں کمی نہ آنے دے۔اس کے لیے اس کا مستقل مزاج ہونا ضروری ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستا ن کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ ہم میں سے ہر کوئی اپنی حیثیت کے مطابق ذمہ دار ہے۔شعبہ تصوف جب کوئی نیا ساتھی آتا ہے تو وہ جس شوق سے پہلے سبق پر محنت کرتا ہے چاہیے تو یہ تھا کہ جوں جوں قرب الٰہی کی منازل طے کرے اسبا ق میں آگے چلتا جائے محبت اور شوق میں مزید اضافہ ہوتا چلا جائے لیکن دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ جیسے جیسے کوئی آگے بڑھتا ہے اسباق میں آگے ترقی نصیب ہوتی ہے وہ کمزوری دکھائی دیتی ہے کہ جیسے اب مجھے زیادہ محنت کی ضرورت نہیں رہی حالانکہ اب زیادہ مجاہدہ درکار ہے۔اگر کمزوری آرہی ہے اس کا مطلب ہے کہ اپنی عبادات کودیکھنے کی ضرورت ہے اپنے معمولات کو دیکھنے کی ضرورت ہے نفلی عبادات کا اختیار کرنا اور ضروری ہوجاتا ہے۔یہ ایسیے ہی ہے جیسے کوئی مسجد میں عبادت کے لیے تو آتا ہے لیکن مسجد کے تقدس کو عمومی جانے۔مسجد کے آداب کو نظر انداز کرے یہ درست نہیں ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ جتنا بڑا کسی کے پاس عہدہ ہوتا ہے اتنی زیادہ ذمہ داری اس پر آتی ہے اسے زیادہ ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے۔یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم اپنی عبادات اور معاملات پر خود ذاتی طور پر خصوصی توجہ دیں گے تب ہم کسی دوسرے کی راہنمائی کر سکیں گے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں اور ہمیں زیادہ سے زیادہ دین اسلام کی سربلندی کے لیے محنت کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Barkaat nabuwat SAW ka husool aur zikar Ellahi ki mehnat murda dilon mein hayaat ka sabab hai - 1

رضائے الہی

Watch Raza e Ilahi YouTube Video

اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا اور اللہ کی رضا کے لیے غربا و مساکین کی مدد کرنا یہ بہت بڑی عبادت ہے


قرآن مجید کو خوبصورت غلافوں اور بالا خانوں میں رکھنے کی بجائے اسے سمجھ کر پڑھا جائے تو یہ وہ کلام ہے جو ہماری زندگیوں میں اعتدال اور ٹھہراؤ لانے کا سبب ہوگا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے ہم اپنی ذات پر نافذ کریں۔اپنے کلام میں صدق کو لے آئیں اور معاملات کو کھرا رکھیں یہ سب کرنا تو ہمارے اختیار میں ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب 
  انہوں نے کہا کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا اور اللہ کی رضا کے لیے غربا و مساکین کی مدد کرنا یہ بہت بڑی عبادت ہے لیکن اگر خیرات کرنے کے بعد اُن پر احسان جتلانا ان کی دل آزاری کرنا یہ ان کو ایذا دینے کے برابر ہے۔بندہ مومن کا ہر نیک عمل جو کسی دوسرے کی بھلائی کے لیے ہو یہ بھی انفاق فی سبیل اللہ میں شامل ہوگا۔صاحب حیثیت جس کو اللہ نے مال و دولت سے نوازا ہے وہ تو مال خرچ کر سکتا ہے لیکن جس کے پاس مال و دولت نہیں ہے وہ بھی اپنے پاس بہت کچھ رکھتا ہے جو کہ انفاق فی سبیل اللہ میں آتا ہے۔جیسے کسی کے ساتھ احسن طریقے سے کلام کرنا،راستے سے کسی تکلیف دینے والی چیز کا ہٹا دینا،اسی طرح اپنی زہنی اور وجودی طاقت کو کسی کی آسانی کے لیے استعمال کرنا بھی انفاق فی سبیل اللہ میں شامل ہے۔شرط صرف یہ ہے کہ خالص اللہ کی رضا کے لیے ہو۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع بروز ہفتہ،اتوار 1،2 جون کو منعقد ہو رہا ہے جس میں ملک کے طول و عرض سے سالکین سلسلہ عالیہ تشریف لائیں گے اور اتوار دن گیارہ بجے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منور کرنے کے لیے تشریف لائیے۔
Allah ki raah mein maal kharch karna aur Allah ki Raza ke liye Ghurba o msakin ki madad karna yeh bohat barri ibadat hai - 1

انفاق فی سبیل اللہ

Watch Anfaq fisabi Lillah YouTube Video

اللہ کریم والدین کی خدمت کا حکم فرماتے ہیں۔


اپنا مال اللہ کے احکامات کے مطابق اپنی اولاد پر خرچ کرنا،جہاد کے اسباب میں خرچ کرنا،حج کی ادائیگی کے اخراجات،یہ سب انفاق فی سبیل اللہ میں داخل ہیں۔
اللہ کریم والدین کی خدمت کا حکم فرماتے ہیں۔ان پر اگر مال خرچ کیا جاتا ہے تو اللہ کریم کے حکم کی تکمیل ہو رہی ہے یہ بھی انفاق فی سبیل اللہ ہے۔نیت خالص مقصد اللہ کی رضا کا حصول ہو مال حلال اور طیب ہو تو یہ بہترین صدقہ شمار ہو گا۔اللہ کریم کی ذات دلوں کے حال جانتی ہے
کہ اس کے اس خرچ میں کتنا خلوص اور صداقت ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ مال کو جب اپنی مرضی سے خرچ کیا جائے تو پھر مال طاقتور کے پاس جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔یہ وہ خرابی ہے جو معاشرے میں باہم نفرت کا سبب بنتی ہے۔اس مختصر سی زندگی کو کہنا کہ یہ میری زندگی ہے مزید بندے کو حرص اور لالچ میں مبتلا کر دیتی ہے 
 اور وہ مال کو جمع کرتا ہے حالانکہ اس کا مال وہی ہے جو اس نے اپنی ذات پرخرچ کر لیا لیکن جب ایمان کی دولت سے محروم ہوتا ہے تو یہ ایمان سے محرومی بندے کو اندھا کر دیتی ہے۔اگر مال اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے تو اس میں اضافہ ایسے ہوتا ہے جیسے کوئی ایک دانہ بیجتا ہے اور واپس اسے 700 گناہ بڑھا کر یعنی 700 دانے واپس دیے جائیں۔اگر بیج اعلی ہو کاشت بروقت ہواور زمین تیار ہو تو نتائج اچھے آئیں گے اسی طرح اگر نیت خالص مقصد اللہ کی رضا ہو جو بھی عمل کیا جائے گا اس کا اجر بہت زیادہ عطا ہوگا۔ہر شئے اللہ کے روبرہ ہے وہ نہاں خانہ دل تک جانتا ہے تو ہم اس کے روبرو جو سوچتے ہیں عمل کرتے ہیں سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا ایمان کیسا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔ آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔

Allah Kareem waldain ki khidmat ka hukam farmate hain - 1

جزا و سزا

Watch Jaza o Saza YouTube Video

جزا و سزا کا نہ ہونا لاقانونیت کو فروغ دیتا ہے


دینی بات پر اعتراض اور سوال کرنے کی بجائے اپنے لیے اصلاح اور راہنمائی تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔   جزا و سزا کا نہ ہونا لاقانونیت کو فروغ دیتا ہے۔جس معاشرے میں لاقانونیت ہووہاں رہنا محال ہو جاتا ہے۔نہ کسی کی عزت محفوظ رہتی ہے نہ مال اور نہ ہی جان محفوظ رہتی ہے۔جس طرح اس دنیا کی زندگی میں جزاو سزا کی کمزوری دنیا کے نظام کو خراب کرتی ہے اسی طرح آخرت پر یقین کی کمی ہمیں بے لگام کر دیتی ہے ہم زندگی کو اپنی پسند کے مطابق گزارتے ہیں جس سے معاشرے میں فساد پیدا ہوتا ہے۔اس دنیا میں ایسے زندگی گزاریں جیسے زندگی دینے والے نے حکم فرمایا ہے۔وہی جانتا ہے کہ کیا ہمارے لیے بہتر ہے اور کیا ہمارے لیے نقصان دہ ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اللہ کی یاد ایسا نسخہ ہے جو دلوں کو سکون اور ایمان کو مضبوط کرتا ہے۔اللہ اللہ کرنے والے کی عملی زندگی ہی تبلیغ بن جاتی ہے۔ اللہ غالب ہے ہر شئے اُس کی طرف سے ہے وہ بے نیاز ہے ہم محتاج ہیں وہ عطا فرمانے والا ہے۔اللہ کریم ہر ایک کو ذاتی طور پر جانتے ہیں،دیکھ رہے ہیں سن رہے ہیں۔قرآن کریم کے ارشادات اور جو واقعات بیان فرمائے گئے ہیں ان سے مخلوق کو تعلیم دی جاتی ہے سابقہ قوموں کے جو واقعات ہیں ان سے ہمارے لیے سبق یہ ہے کہ اگر ہم ایسے اعمال اختیار کریں گے تو نتائج بھی ایسے ہی پائیں گے۔قرآن کریم کی یہ شان ہے کہ اس کی کسی بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔نہ اس میں کوئی کمی کی جا سکتی ہے اور نہ کسی بات کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔جتنا دین کا جاننا لازم ہے اتنا ہی اس پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی فرائض اور سنت کے علاوہ نفلی عبادات کرتا ہے اور مقصد اس کا قرب اور رضا ہو پھر ہر وہ اعمال اختیار کرتا ہے جو اللہ کو پسند ہوں اور ایسے اعمال چھوڑ دیتا ہے جس میں اللہ کریم کی نافرمانی ہو۔اللہ کی یاد دلوں کو قرار عطا فرماتی ہے۔کیفیات قلبی کی بات کسی ایک شخص کی بات نہیں یہ نہ دیکھیں کرنے والا کون ہے اصولی بات کو دیکھیں جب اللہ کریم سے صدق دل سے مانگو گے وہ جانتا ہے کہ کیسے اور کہاں سے عطا فرمانا ہے ہمارا مزاج بن چکا ہے جب ہم کسی کی بات کو سنتے ہیں تو اس بات کی روح کو چھوڑ کر تنقیدی پہلو سے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔اس دنیا کی زندگی صرف ایک بار نصیب ہونی ہے وہاں سے پھر واپسی نہیں ہے دوبارہ موقع نہیں دیا جائے گا یہی موقع ہے کہ ہم اپنے اعمال اس طرح اختیار کریں کہ ہماری نگا ہ آخرت پر ہو۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Jaza o Saza ka na hona la qanooniat ko farogh deta hai - 1

(اللہ کا بندہ) ماہانہ اجتماع دارالعرفان منارہ


دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع مرکز دارالعرفان منارہ

Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 1
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 2
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 3
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 4
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 5
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 6