Featured Events


جلسہ بعثت رحنمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم سنانواں


جلسہ بعثت رحنمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم سنانواں

Watch Jalsa Baisat Rehmat Alam SAW Sananwan YouTube Video
Jalsa Baisat Rehmat Alam SAW Sananwan - 1
Jalsa Baisat Rehmat Alam SAW Sananwan - 2
Jalsa Baisat Rehmat Alam SAW Sananwan - 3
Jalsa Baisat Rehmat Alam SAW Sananwan - 4
Jalsa Baisat Rehmat Alam SAW Sananwan - 5
Jalsa Baisat Rehmat Alam SAW Sananwan - 6
Jalsa Baisat Rehmat Alam SAW Sananwan - 7
Jalsa Baisat Rehmat Alam SAW Sananwan - 8
Jalsa Baisat Rehmat Alam SAW Sananwan - 9

محبت رسول ﷺ کو منانے سے لے کر اسے اپنانے تک دیکھنے کی ضرورت ہے


 میں نے تم میں اپنا حبیب ﷺ مبعوث فرمایا۔آپ ﷺ کی بعثت کے بعد کوئی سوال نہیں بچتا۔درِ مصطفے ﷺپر اپنے سوالا ت کو لے آؤ تمہاری تمام الجھنوں اورضرورتوں کا حل اورراہنمائی مل جائے گی۔درِ مصطفے ﷺ سے ملا ہوا حل ایسا انصاف ہوتا ہے جس میں نہ کوئی فاتح اور نہ مفتوح کہلاتا ہے۔ہم اپنی ضرورتوں کے لیے لوگوں سے آراء لے کر عمل کرتے ہیں بیشک وہ قرآن وسنت کے خلاف ہی کیوں نہ ہوں ہم انہیں اپنی مجبوری کہہ کر عمل کر جاتے ہیں اسے کیا کہیں گے؟جبکہ اللہ کریم فرما رہے ہیں میں نے تم میں اپنا محبوب مبعوث فرما دیا ہے۔اور یہ کل انسانیت کے لیے ہے۔ اور جو رشتہ اُمتی کا ہمیں عطا فرمایا ہے کیا ہم نے پچھلے ماہ مبارک سے لے اس ماہ مبارک ربیع الاول تک اپنا جائزہ لیا کیا ہم نے خود کو نبی کریم ﷺ کے ارشادات کے مطابق ڈھالا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا ڈیرہ نور ربانی کھر(سنانواں) مظفر گڑھ میں جلسہ بعثت رحمت عالم ﷺ کے موقع پر خواتین و حضرات کی بہت بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ محبت رسول ﷺ کو منانے سے لے کر اسے اپنانے تک دیکھنے کی ضرورت ہے کہ میں نے صبح سے لے کر شام تک جو وقت بسر کیا کیا میرے قول و فعل نبی کریم کی سنت کے مطابق ہیں۔میرے سمیت کیا ہم نے اپنا یہ جائزہ لیا؟نہیں لیا تو روز محشر اللہ کے حضور ہر ایک نے پیش ہونا ہے تب فرمایا جائے گا کہ میں نے تم میں وہ ہستی مبعوث فرمائی جس کے پاس تمہاری ہر ضرورت کا جواب تھا،تمہاری ہر خواہش کی تکمیل کی جائز حدود مقرر فرمائی گئیں تم نے کیا کیا؟پھر سمجھ آئیگی کہ ماہ مبارک ربیع الاول کو منا نا اس 12 ربیع الاول کو منانا کیسا ہے کیونکہ یہ وہ دن ہے جس میں ولادت باسعادت بھی ہے اور نبی کریم ﷺ نے دارِ دنیا سے پردہ بھی فرمایا۔جس شخص کو کوئی پاس بٹھانا بھی پسند نہ کرے اللہ کریم اسے بھی مخاطب فرما رہے ہیں کہ اے میرے حبیب ﷺ آپ اس کی بھی راہمائی فرما دیجیے یہ میرا بندہ ہے۔میں نے آپ کو اس کے لیے بھی مبعوث فرمایا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہ بارگاہ ہے جہاں محبت بھی حدودو قیود کی پابند ہے آپ ﷺ رحمۃ اللعالمین ہیں آپ ﷺ کو امت کی تکلیف بہت گراں گزرتی۔آپ کی مثال ایسی ہے جیسے آگ میں پروانے جل رہے ہوں اور آپ ان کو اس آگ سے بچائیں۔دین کا ایک پہلو تعلیمات نبوت اور دوسرا پہلو برکات نبوت ہے۔یہ برکات نبوت ﷺ صدری علوم ہیں جو سینہ با سینہ چلے آرہے ہیں اور ان کا تسلسل قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے جا ملتا ہے انہیں ہی سلاسل تصوف کہا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ یہ بابرکت پروگرام ملک غلام محمد نور ربانی کھرمرحوم اپنی نگرانی میں کراتے تھے ان کی وفات کے بعد ان کے صاحبزادے ملک غلام محمد رضا ربانی کھر سابق وفاقی وزیر جاری رکھے ہوئے ہیں اور خود ذاتی طور پر سارے انتظامات دیکھتے ہیں ان کے علاوہ محترمہ حنا ربانی کھر صاحبہ سابق وزیر خارجہ نے خصوصی شرکت کی۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور سیلاب زدگان کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Mohabbat Rasool SAW ko mananay se le kar usay apnane tak dekhnay ki zaroorat hai - 1

بعثت رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس اسلام آباد


امت محمدیہ کی پہچان انصاف ہے، ایسا انصاف جو غیر مسلم تک بھی پہنچے


امت محمدیہ کی پہچان انصاف ہے، ایسا انصاف جو غیر مسلم تک بھی پہنچے۔ مگر آج وطن عزیز کی سفید پٹی تک بھی انصاف نہیں پہنچ رہا۔ انسان کی اصل بنیاد اس کے عمل، لفظ اور نیت میں پوشیدہ ہے۔ اگر محبت رسول ﷺ سے سرشار ہو تو ہر لفظ ملک و ملت کی تعمیر کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ صحافت، کاروبار یا عدالتی فیصلے ہوں، ہر شعبے میں فرض کی ادائیگی اور حلال و حرام کی تمیز ضروری ہے۔ 
ان خیالات کا اظہار شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ اور سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان، حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی نے اسلام آباد میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس اسلام آباد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔* 
حضرت امیر عبدالقدیر اعوان نے کہا کہ یہ وہ لمحہ ہے جب قوم کو اپنے مسائل کے حل کے لیے قرآن وسنت اور احادیث مبارکہ کی طرف رجوع کرنا تھا مگر ہم نے وہ راستہ چھوڑ دیا۔ آج سود کو ''پرافٹ'' اور حرام کو ''جائز'' کہہ کر حقائق کو مسخ کیا جا رہا ہے۔ ہم اپنے حقوق کے لیے تو آواز بلند کرتے ہیں، مگر اپنے فرائض کی ادائیگی پر خاموش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کائنات کی ہر شئے اللہ کریم کی تسبیح کرتی ہے اور یہی تسبیح اس کی حیات کا سبب ہے۔ انسان اور جن دو ایسی مخلوقات ہیں جنہیں اختیار دیا گیا ہے کہ وہ چاہیں تو شکر ادا کریں یا ناشکری۔ اللہ تعالیٰ انہیں غور و فکر کی دعوت دیتا ہے کہ کائنات کا نظام کیسے قائم ہے، زندگی کا آغاز و انجام کیا ہے اور اس کے نتیجے میں ابدی زندگی کیا حاصل کرے گا۔ اسی مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے برگزیدہ انبیاء کو مبعوث فرمایا اور اس کی تکمیل حضور اکرم ﷺ کی بعثت سے ہوئی۔
شان رسالت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے فرمایا کہ شانِ رسالت ایسی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے مقدس کلام میں بیان فرمایا ہے، مخلوق کے لیے اس شان کو بیان کرنے کی جرات ممکن نہیں، البتہ بطورِ امتی یہ سعادت ضرور حاصل کی جا سکتی ہے۔ حضور ﷺ کی اطاعت اتنی بلند ہے کہ معراج کی شب بیت المقدس میں تمام انبیاء کو حضور ﷺ کی عظمت کے اظہار کے لیے دوگانہ ادا کرنے کا شرف بخشا گیا۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ آج دنیا کے لیڈر قوتِ غضبیہ اور قوتِ شہوانیہ کے زیرِ اثر دنیا کے نقشے بدل رہے ہیں، جبکہ حضور ﷺ کے زیرِ سایہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان قوتوں کو قابو میں کیا اور انہیں خیر کے راستے پر لگایا۔ قومیں دراصل انسانوں سے بنتی ہیں، زمین، دریا اور پہاڑ کسی ملک کی شناخت نہیں بلکہ اس کے باسی اس کا اصل سرمایہ ہیں۔
معزز مہمانان گرامی میں سے?ممبر قومی اسمبلی علی محمد خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دارالحکومت میں ایک مسجد شہید کردی گئی لیکن حکمرانوں کے کانوں پر اس وقت تک جوں بھی نہیں رینگی جب تک علماء کرام و عوام الناس نے احتجاج کر کے اس جگہ دوبارہ مسجد کی تعمیر کی یقین دہانی نہ کروا لی۔
تحریک نوجوانان پاکستان کے قائد عبداللہ گل صاحب نے حضرت شیخ المکرم مدظلہ العالی کے ساتھ اپنے نسبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن بنیان المرصوص کی بنیاد بہت پہلے شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ حضرت امیر اکرم اعوان رح کی سوچ نے رکھ دی تھی جس میں کامیابی افواج پاکستان نے اسی سوچ کو اختیار کر کے حاصل کی۔
سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماہ مبارک ربیع الاول جہاں ہمیں بطور مسلمان جھنجھوڑتا ہے وہیں ہمیں ملک پاکستان کے مسائل کا بھی ادراک کرواتا ہے۔
اسلامی اصولوں پر عمل اور ملکی عدالتی نظام کے بارے میں حضرت شیخ المکرم مدظلہ العالی نے کہا کہ وطن کو اسلام کے اصولوں سے مزین کرنے کی ضرورت ہے۔ چاہے وہ ذاتی اصلاح ہو یا اجتماعی، قومی یا بین الاقوامی سطح پر۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کی حالت زار ہم سب کا اجتماعی درد ہے اور ہمیں ایسا نظام قائم کرنا چاہیے جو ان مشکلات کو حل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اکثر ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ ہم کشمیر، غزہ اور شام کے مسلمانوں کے لیے کیا کر رہے ہیں؟ تو جواب یہ ہے کہ کسی کی مدد کے لیے سب سے پہلے اپنی بنیاد مضبوط کرنا ضروری ہے۔ جب تک ہم اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہوں گے دوسروں کے لیے کچھ نہیں کر سکیں گے۔
انہوں نے ملکی عدالتی نظام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد بھی مجریہ 1885 جیسے قوانین کے تحت فیصلے سنائے جا رہے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔ آخر قیامت کے دن یہ کیسے جواز پیش کیا جا سکے گا کہ اسلام کے نام پر حاصل ہونے والی زمین پر غیر اسلامی قوانین کا اطلاق کیا گیا؟
ایمان اور تصوف کا تعلق کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے?انہوں نے عشقِ مصطفی ﷺ کو زندگی کی دھڑکن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایمان کی اصل کیفیت خالص اطاعتِ الٰہی میں ہے، نہ کہ صرف ظاہری عبادات میں۔ دینِ اسلام صرف عبادات کا مجموعہ نہیں، بلکہ مکمل ضابط حیات کا نام ہے جو ایمان، عبادت اور معاملات تینوں کو یکجا کرتا ہے۔ قرآن کریم میں رکوع و سجود کو نہ صرف جسمانی عمل بلکہ روحانی تعظیم کا مظہر قرار دیا گیا ہے۔ رکوع، ربِ عظیم کے سامنے جھکنے کی علامت ہے، اور سجدہ، اس عاجز بندے کی وہ کیفیت ہے جب وہ اپنے بلند ترین وجود کو زمین پر رکھ کر ربِ اعلیٰ کی بارگاہ میں فنا ہو جاتا ہے۔
تصوف پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے فرمایا کہ سلاسلِ تصوف کیفیاتِ قلبی کے حصول کا ذریعہ ہیں، جن کے لیے مجاہدہ کیا جاتا ہے۔ اصل حاصل یہ ہے کہ ان کیفیات کا اثر عملی زندگی میں نظر آئے اور انسان صحت و بیماری، زندگی و موت، خوشی و غمی جیسے حالات میں بھی درست رخ اختیار کرے۔
آخر میں حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی نے فرمایا کہ اس پروگرام کا انعقاد ذاتی تشہیر یا سلسلہ کی ترویج کے لیے نہیں کیا گیا بلکہ قرآن و سنت کی ہدایت اور اپنے شیخ کے حکم کے تحت کیا گیا تاکہ ربیع الاول کی بابرکت ایام میں بعثتِ نبوی ﷺ کے پیغام اور برکات کو اجاگر کیا جا سکے۔?کانفرنس میں علمائے کرام، مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اور بڑی تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی۔ آخر میں ملک و ملت کی سلامتی، ترقی اور امتِ مسلمہ کے اتحاد کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔۔
یاد رہے کہ اس با برکت پروگرام میں جہاں ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی وہاں پاکستان کی سیاسی،سماجی و مذہبی شخصیات کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی جن میں مصطفے نواز کھوکھر،عبداللہ گل،ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ایم این اے،چوہدری شیر علی،علی محمد خاں ایم این اے،چوہدری نعیم اعجاز ایم پی اے،چوہدری ندیم اعجاز،غلام سرور خاں،غلام مصطفے ملک،ملک ابرار ایم این ا ے،راجہ جاوید کوثر ایم پی اے گجر خان،راجہ زولفقار زرتاج ہاؤسنگ،ریاست علی آزاد،چوہدری رفعت،کرنل اسلم،ملک مظہر،ملک عطا صاحب،آشر جتوئی صاحب صدر نیشنل پریس کلب اسلام آبادشامل تھے۔۔
Ummat Muhamdia ki pehchan insaaf hai, aisa insaaf jo ghair muslim tak bhi puhanche - 1

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میٹنگ


محبت کا تقاضہ

Watch Mohabat ka Taqazah YouTube Video

صاحبِ ایمان جب میدان میں کھڑا ہو جائے تو اس کامقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔


دنیا کا حاصل حیات ہے اور اسے موت،حیات سے زیادہ عزیز ہو جاتی ہے۔آج بھی پوری کوشش کی جارہی ہے کہ مسلمانوں کو اندر سے نقصان پہنچایا جائے کیونکہ میدان کارزار میں ان کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔ہم جتنے بھی کمزور ہوں جب نعرہ تکبیر کی آواز بلند ہوتی ہے تو ہمارا ایمان تازہ ہو جاتا ہے۔ماہ ربیع الاول ہے جگہ جگہ اظہار محبت محمد الرسول اللہ ﷺ کیا جاتا ہے۔خدارا اس اظہار محبت کو رواجات کی نذر نہ کیجیے گا۔محبت کا تقاضہ یہ ہے کہ خالص ہو کر نبی کریم ﷺ کا اتباع کیا جائے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت سیلاب کی صورت حال ہے اسے عذاب کہنا درست نہیں ہے کسی کے لیے آزمائش ہو سکتی ہے اور کسی کے ایمان کی درستگی کی دستک بھی ہے۔ابھی فنڈز شروع کر دئیے جائیں گے اور اپنی تشہیر مقصود ہوگی میں لوگوں کی بھلائی کر رہا ہوں ہوں میں نے اتنا فنڈ سیلاب زدگان کو بھیجا۔معاشرے میں ہماری سب سے بڑی معاونت یہ ہوگی کہ ہم اپنی غلطیوں اور نا فرمانیوں سے خود کو روک لیں۔مسائل خود بخود کم ہونا شروع ہو جائیں گے۔خشکی اور تری میں جو فساد ہیں وہ ہمارے اعمال کے نتیجے میں ہوتے ہیں۔جب حضرت عمر ؓ نے زلزلہ آنے پر زمین پر اپنا درہ مارا تو فرمایا تو کیوں کانپ رہی ہے کیا تمہارے اوپر انصاف نہیں ہو رہا۔دریائے نیل کا پانی رکنے پر ایک کا غذ کا ٹکڑا لکھا تو نیل بہنا شروع ہو گیا۔یہ اللہ کے حکم سے ہوتا ہے۔اللہ کریم ہمارے سجدوں کے محتاج نہیں ہیں دین اسلام ہماری ضرورت ہے یہ اللہ کا کرم اور احسان کہ پھر اس پر ہمیں اجرو ثواب بھی عطا فرماتا ہے۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔امین 
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور سیلاب زدگان کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی۔
Sahib imaan jab maidan mein khara ho jaye to is ka muqabla nahi kiya ja sakta . - 1

افتتاح جامع مسجد منارہ


بعثت رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس

Baisat Rehmat Alam SAW Conference  - 1