Featured Events


حق سے باہر بندہ تب جاتا ہے جب تکبر میں مبتلا ہو جاتا ہے


بندہ جب حق کو سمجھتا ہوا اس راہ سے ہٹتا ہے تو اس کا شمار بدکاروں میں ہو جاتا ہے۔کیونکہ حق تو اس طرح واضح اور روشن ہے جس طرح سورج چمک رہا ہوتا ہے۔حق سے باہر بندہ تب جاتا ہے جب تکبر میں مبتلا ہو جاتا ہے پھر آہستہ آہستہ حق سے دور ہو کر خواہشات کی پیروی میں ڈھل جاتا ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ دین ہمارا اسلام ہے۔عبادات میں بنیاد  توحید ہے۔بندگی کا پہلو نصیب ہوتا ہے۔ایمانیات کے تمام پہلوؤں  پر ایمان با لغیب ضروری ہے۔اللہ کی ذات تک جانے کے لیے نبی کریم ﷺ کو ماننا پڑتا ہے۔قرآن کریم اللہ کا ذاتی کلام ہے جس کی گواہ صرف نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس ہے۔اللہ کے نبی ہمیں بتاتے ہیں کہ اللہ کریم کن باتوں سے خوش ہوتے ہیں کن باتوں کو پسند نہیں فرماتے مخلوق میں یہ استعداد نہیں ہے کہ وہ اللہ کریم کی ذات کو جان سکے پہچان سکے ہم صرف اتنا جان سکتے ہیں کہ کوئی ہستی ہے جو اس نظام کو چلا رہی ہے اس سے آگے ہم میں استعداد نہیں یہ استعداد کہ اللہ کیسا ہے یہ صرف اللہ کے انبیاء کے پاس ہوتی ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ذات باری تعالیٰ اتنی بلند ہے کہ وجود انسانی میں یہ استعداد ہی نہیں کہ بغیر سبب کے اللہ کریم کو جان سکے۔اگر بغیر سبب کے اللہ کریم اپنی تجلی فرمائیں ہر چیز فنا ہو جائے۔جنت کی بے شمار نعمتوں کا ذکر ہے لیکن سب سے بڑی جو نعمت اہل جنت کو نصیب ہوگی وہ دیدار باری تعالیٰ ہے۔دین اسلام پوری زندگی بسر کرنے کا طریقہ ہے دین صرف عبادات کا نام نہیں ہے بلکہ عقائد،ایمان اور معاملات تینوں دین اسلام میں داخل ہیں اگر کوئی کہتا ہے کہ میں اللہ کو مانتا ہوں اللہ کے نبی کو مانتا ہوں لیکن عملی زندگی میں اپنی پسند سے عمل کرتا ہے تو یہ درست نہیں ہے۔اللہ کریم ہمیں دین اسلام کے مطابق اپنی زندگیاں بسرکرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
آخرمیں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Haq se bahar bandah tab jata hai jab taqqabur mein mubtala ho jata hai - 1

کتب سابقہ کی تصدیق ماہانہ اجتماع


قرآن کریم کو اللہ کریم نے تمام احکامات کے ساتھ حفاظت الٰہی سے نوازا ہے


قرآن کریم جہاں کتب سابقہ کی تصدیق کرتا ہے وہاں قرآن کریم کو اللہ کریم نے تمام احکامات کے ساتھ حفاظت الٰہی سے نوازا ہے۔اور ایسے لوگ بھی کرہ ارض پر عملی طور پر موجود رہیں گے جو ایمان کے ہر حصہ پر اس طرح عمل پیرا ہوں گے جس طرح آپ ﷺ نے عمل کرنے کا حکم فرمایا ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا ماہانہ اجتماع کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اللہ کریم کا بہت بڑا کرم کہ ان لوگوں کے لیے شہادت دے رہے ہیں جنہوں نے دین اسلام میں معاونت کی۔ایسے لوگ جو ایمان لائے اور مدد گار بنے اس کے لیے بحیثیت امتی بنیادی حصہ نیت ہے۔کہ خالص اللہ کی رضا کے لیے دینی مدد کے لیے تیار ہوئے۔اپنے آپ کو عملی طور پر دین اسلام پر لائے اپنا کردار درست کیا۔اور اس بات پر کامل یقین رکھا کہ مالک اللہ ہے اور ہر چیز اس کی محتاج ہے۔وہی ہر چیز کا خالق اور پیدا کرنے والا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہر چیز اللہ کریم کے روبرو حاضر ہے۔اور روز قیامت وجود کا ہر حصہ گواہی دے رہا ہوگا اور منکر نکیر جو لکھ رہے ہیں ان سے بھی کوئی عمل پوشیدہ نہیں ہے۔اگر ان سے کوئی چیز رہ گئی تو اللہ کریم خود ذاتی طور پر ہر ایک سے با خبر ہیں۔اللہ کریم نے رحمت کو اپنے اوپر لازم قرار فرمایا ہے۔یہ اللہ کی بہت بڑی عطا ہے۔اللہ نے جو ہمیں وجودی استعداد عطا فرمائی،زہنی عطا فرمائی معاشرے میں حیثیت عطا فرمائی کیا ان سب کا حساب نہیں ہوگا کیا اس کے قوانین ہم پر لاگو نہیں ہوتے؟ سوچیے اور تجزیہ کیجیے کہ مجھے کیا حکم ملا اور میں کہاں کھڑا ہوں۔دین اسلام کی مثال ایسی ہے جیسے اندھیر ا میں سورج کی روشنی ہو۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Quran kareem ko Allah kareem ne tamam ehkamaat ke sath hifazat Ellahi se nawaza hai - 1

مقام نبوت


نماز وجودی ضروریات سے لے کر معاشرے میں اخلاقیات کی قدروں میں بہتری کا سبب بنتی ہے


حضرت آدم ؑ سے لے کر حضرت محمد الرسول اللہ ﷺ تک کلمہ حق لا الہ الا للہ ایک ہی ہے۔اس میں کسی طرح سے بھی شرک کی آمیزش نہیں ہے جو حکم الٰہی ہے اس میں سب برابر ہیں۔نہ کوئی عالم نہ پیر صاحب اس سے مستثنی ہیں۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
انہوں نے کہا کہ نماز وجودی ضروریات سے لے کر معاشرے میں اخلاقیات کی قدروں میں بہتری کا سبب بنتی ہے۔آج ہم نے رشتوں کے تقدس کو کھو دیا ہے۔پہلے والد اگر اولاد سے کہتے کہ کھڑے ہو جاؤ تو کھڑے ہوجاتے تھے کیوں کا لفظ نہیں تھا وجہ نہیں پوچھی جاتی تھی کہ ایسا کیوں کہا گیا۔آج ہم جواز مانگتے ہیں۔جب اللہ کا حکم ہو وہاں کیا تعمیل درکار ہے؟ جہاں سجدے کا حکم ہے وہاں سجدہ کریں جہاں سر کٹانے کا حکم ہے وہاں سر کٹائیں گے مقصد اطاعت الٰہی ہے۔اپنے معاملات میں اللہ کے حکم پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج رواجات پر چلنا آسان اور حق پر چلنا مشکل ہو چکا ہے۔عبادات ہماری ضرورت ہیں۔عمل کرنے کے لیے اتنا کافی ہے کہ یہ اللہ کا حکم ہے۔عبادات چھوڑ کر ہم اپنا نقصان کر رہے ہیں۔دنیاوی تعلقات پر ہم اپنی جان تک کی پرواہ نہیں کرتے کیونکہ ہمیں اپنے تعلقات پر اتنا اعتماد ہوتا ہے۔ایک بار اپنے اللہ کے حکم پر کھڑ ے ہو کر تو دیکھو۔اللہ کریم پر تو اس سے زیادہ اعتماد ہونا چاہیے وہ خالق ہے مالک ہے۔یہ ہمارے ایمان کی کمزوری ہے کہ ہم عبادات بھی کرتے ہیں لیکن اس کے اثرات ہم پر نہیں آتے۔رکوع و سجود کا اگر ہمارے اعمال پر اثر نہیں اس کا مطلب ہے ان رکو ع و سجود میں خشوع و خضوع نہیں ہے۔ہم گنتی پورے کر رہے ہیں تعمیل حکم میں مخلص نہیں ہیں۔مخلص ہوتے تو نماز سے نتائج پیدا ہوتے ہم سے برائی اور بے حیائی چھوٹ جاتی لیکن ایسا نہیں ہے ہم نمازیں بھی پڑھ رہے ہیں برائی بھی کر رہے ہیں۔
  اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Namaz wajoodi zaroriat se le kar muashray mein ikhlaqiaat ki qadron mein behtari ka sabab banti hai - 1

الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان کے تحت ایک روزہ فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد


الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان کے تحت ایک روزہ فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد
وزیر آباد کے نواحی علاقہ فتح گڑھ ، گکھڑ منڈی میں 3 اگست بروز اتوار الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان کے تحت ایک روزہ فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا جس میں ماہر ڈاکٹرذ کی ٹیم نے 275 مریضوں کا مفت معائنہ کیا اور ان میں مفت ادویات بھی تقسیم کی گئیں

معجزات کی حقیقت

Watch Mojzaat ki Haqeeqat YouTube Video

بہترین تبلیغ عملی تبلیغ ہے


 علم صرف جاننے کا نام نہیں ہے بلکہ اُس جاننے پرخلوص کے ساتھ عمل کرنے کا نا م ہے۔تعلیمات ِ محمد الرسول اللہ ﷺ کے ساتھ کیفیات محمد الرسول اللہ ﷺ نصیب ہوں تو خلوص کے ساتھ عمل کی توفیق نصیب ہوتی ہے۔اور ایسے لوگوں کو ہی عالم ِ ربانی کہا جاتا ہے۔اسے ہی تصدیق بالقلب کہا گیا ہے۔جو لوگ نسل در نسل غلام تھے جب بعثت محمد الرسول اللہ ﷺ سے ایمان نصیب ہوا پھر چاہے کوئی گردن کاٹ دے یا آگ میں جلا دے کوئی ان کا ایمان کمزور نہیں کر سکا کیونکہ ان کا ایمان نہاں خانہ دل تک رسائی کر چکا تھا۔انہیں تصدیق بالقلب بھی اس درجہ کا نصیب ہوا جس کی کوئی مثال نہیں ملتی یہ وہ لوگ تھے جنہیں براہ راست کیفیات محمد الرسول اللہ ﷺ نصیب ہوئیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اعتمادالی الرسول ﷺ کا نام دین ہے۔ نزول قرآن کی واحد گواہ آپ ﷺ کی ذات اقدس ہے۔باقی ساری مخلوق کو جو اللہ کا کلام نصیب ہوا واحد ذات محمد الرسول اللہ ﷺ کی ہے جہاں سے نصیب ہوا۔اس ماننے میں آپﷺ کا امتی ہونے میں پھر کس درجے کا صدق درکار ہے؟کس درجہ کا یقین چاہیے؟ہم نے تو اللہ کی ذات کو بھی آپ ﷺ کے ارشادات سے جانا اور پہچانا،ہم نے قرآن کریم یہ اللہ کی کتاب ہے آپ ﷺ کے ارشاد پر مانا۔دین کیا ہے؟ اعتماد الرسول ﷺ کا نام دین ہے۔اور یہ اعتماد بھی اس بحر سے نصیب ہوتا ہے جو بحر قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے جاری ہے۔ہم اس دنیا میں زندہ باد اور مردہ باد میں مصروف ہیں یہی وقت ہے اپنے اللہ سے وہ صدق مانگیں جو ایمان کے اس درجہ پر لے جائے کہ میں ہر وقت اپنے اللہ کے روبرو ہوں۔ آج دین میں آمیزش کی جاتی ہے اپنی پسند کے مطابق دین بیان کیا جاتا ہے۔ کیا یہ جچتا ہے کہ ہم اللہ اور اللہ کے نبی ﷺ کی بات سنائیں اور اس میں ہماری اپنی پسند کا دخل ہو؟
 اللہ کریم ہمیں معاف فرمائیں اور صحیح شعور عطا فرمائیں۔استقامت فی الدین اور خلوص دل عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Behtreen Tableegh Amli Tableegh hai - 1

حق و باطل

Watch Haq o Batil YouTube Video

ضروریات دین کا جاننا ہم سب پر فرض ہے


وطن عزیز میں قانونِ وراثت اسلامی ہے اس قانون میں اتنا توازن ہے کہ کسی کے ساتھ نا انصافی نا ممکن ہے۔لیکن آج جب ہم جائیداد کی تقسیم پر دست و گریباں ہوتے ہیں تو یہ ہمارے اندر کی بدنیتی ہے۔اگر ہم کسی کی حق تلفی کرتے ہیں،طلاق دینے کے بعد اپنے جملوں کا رد و بدل کر کے فتوی لیتے ہیں ایسا کرنا بہت بڑا جرم ہے۔اس طرح کرنا حق کو باطل کے ساتھ گڈ مڈ کرنے کے مترادف ہے۔یاد رکھیں ضروریات دین کا جاننا ہم سب پر فرض ہے کیونکہ ان مسائل کو جانیں گے توعمل کرپائیں گے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ کا جمعتہ المبارک کے روزخطاب۔
انہوں نے کہا کہ وضو،نماز اور بنیادی ارکان اسلام پر صحیح عمل کرنے کے لیے ان مسائل کا جاننا ضروری ہے۔اپنے گھروں میں جہاں ہم دنیاوی تعلیم کا اہتمام کرتے ہیں وہاں دینی مسائل سے آگاہی ہونا بھی بہت ضروری ہے۔جب تک وضو کا ایک ایک حصہ سمجھ کر نہ کیا جائے تو نما زکی ادائیگی ہی نہیں ہو گی۔اگر نماز میں ایسا عمل ہو جائے جو نماز کو باطل کر دے تو نماز پڑھتے ہوئے وہ نہ پڑھنے کے برابر ہوگی۔اس لیے روزانہ دس سے پندرہ منٹ گھر میں ایک پریڈ ایسا ہونا چاہیے جس میں دینی مسائل سے آگاہی ملے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ شریعت اسلامی میں ایسی بات جو دین اسلام میں نہیں ہے اس کو تبدیل کر کے مخلوق کو بتایا جائے یہ اللہ پر جھوٹ باندھنے کے مترادف ہے۔یہ علماء کی ذمہ داری ہے کہ ایسے مسائل میں انتہائی باریکی سے دیکھ کر راہنمائی فرمائیں۔کیونکہ عام آدمی صرف قرآن کریم کا ترجمہ پڑھ کر عمل نہیں کر سکتا جب تک اس کے معنی و مفاہم کی راہنمائی اجماع اور اسوہ رسول ﷺ سے نہ ملے۔
اللہ کریم عمل کی توفیق عطا فرمائیں اور صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Zaroriyat e deen ka janna hum sab par farz hai - 1