Featured Events


اللہ اور اللہ کے رسول سے کیا مانگنا چاہیے

Watch Allah Aur Allah kay Rasool SAW se kia mangna chahiye YouTube Video

شب برات کی فضیلت

Watch Shab-e-Barrat ki Fazeelat YouTube Video

شب برات کی حقیقت

Watch Shab-e-Barrat ki Haqeeqat YouTube Video

اطلاع برائے ملاقات

Itla Bara-e-Mulaqat - 1

ہماری پسند کا معیار کیا ہو

Watch Hamari Pasand ka Mayar kia ho YouTube Video

اللہ کریم کا پنے بندوں کو پیغام

Watch Allah Kareem ka apne bandon ko pegham YouTube Video

احکامات دین کی شہادت

Watch Ahkamat-e-Deen ki Shahadat YouTube Video

بندہ مومن کی بہترین تبلیغ اُس کا اپنا کردار ہے


 بندہ مومن کی بہترین تبلیغ اس کا اپنا کردار ہے جو کہ وہ معاشرے میں دوسروں کے ساتھ باہم میل جول  لین دین،عہد کو پورا کرنا اور معاملات میں کھرا پن کا ہونا شامل ہے۔احکامات دین کو عملی طور پر اختیار کرنا اس کے نفاذ کی سب سے بڑی شہادت ہے۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ یہ دنیا ایک امتحان گاہ ہے اور یہاں پر بندہ کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کون سا راستہ اختیار کرتا ہے اور اس امتحان گاہ کا ہونا مکمل ہی تب ہوتا ہے جب بندہ اپنی مرضی سے اپنا عقیدہ اور مذہب اختیار کر سکے۔آپ ﷺ نے عمل صالح اختیار کرنے والوں کے لیے خوشخبری سنائی اور اعمال بد اختیار کرنے والوں کے لیے جو انجام ہے اس سے بھی آگاہ فرمایا۔اب اس نظام میں اللہ کریم نے جب تک فرصت دی ہے اس کی ذات کا انکار کرنے والوں کو بھی رزق دے رہا ہے صحت عطا فرمائی ہے اولاد دے رہا ہے۔اس مختصرسی زندگی کے مصارف ہمیں ہمیشہ کی زندگی کی صورت میں نتیجہ کے طور پر ملیں گے ۔ اور ایک بات یادرکھیں دین اسلام کے مطابق دنیاوی کام کرنا بھی عبادت کا ایک درجہ رکھتے ہیں جیسے والدیں کی خدمت، اولاد کی پرورش یہ سب اگر سنت خیر الانام کے مطابق ہوں تو یہ سارے کام دین بن جاتے ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ہر عمل یا تو معاشرے میں نور کا سبب بنتا ہے یا پھر ظلمت کا سبب بنتا ہے اور غلط محفل اور ایسی صحبت سے بھی اجتناب کرنا چاہیے جو کہ دین سے دوری کا سبب ہوں۔جس راہ کا تعین آپ کریں گے ویسے ہی نتائج بھی پائیں گے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔

Bandah momin ki behtareen tableegh uss ka apna kirdaar hai - 1

شب برات

آج شب برات ہے،شعبان المعظم کی پندرہویں رات ہے۔ بعض اوقات، بعض لمحات، بعض راتوں کے لئے حدیث شریف میں فضائل آئے ہیں، ان کی برکات زیادہ ہیں۔ان میں عبادت کا اہتمام لوگ کرتے ہیں۔لیکن ایک بات یاد رہے،بنیاد فرائض ہیں۔اگرکوئی فرائض کی پرواہ نہیں کرتا اور صرف شب براتیں منا لیتا ہے،تویہ دین نہیں ہے۔جیسا کہ ہمارے ہاں رواج ہے اور شب برأت بھی ہم پٹاخے چلا کر، خرافات سے مناتے ہیں۔اگر یہ رات عباد ت کی ہے، فیصلوں کی رات ہے۔بعض احادیث میں ملتا ہے۔ بعض متقدمین نے تفسیر میں بھی نقل فرمایا ہے کہ دنیا میں کام کرنے والے فرشتوں کو ایک سال کے لئے اس رات میں فیصلے عطا کردئیے جاتے ہیں۔لیکن کیا اللہ کریم اپنے فیصلوں میں کسی کا محتاج ہے؟کوئی ایسا فیصلہ ہے جو اللہ پر ہاوی ہے اور اللہ کریم مجبور ہے،ایسی تو کوئی بات نہیں۔وہ جب چاہے جو چاہے فیصلہ کرے۔ہر لمحہ اس کی عبادت کا ہے اور ہم نے عباد ت کا مفہوم سمجھنے میں ٹھوکر کھائی ہے۔عبادت کا مطلب اطاعت الہٰی ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ نماز اور نفلیں عبادت ہیں۔بازار جانا بھی عبادت ہے، روزگار کمانا بھی عبادت ہے،مزدوری کرنا بھی عبادت ہے، بال بچے پالنا بھی عبادت ہے، والدین کی خدمت بھی عبادت ہے،اولاد کی تربیت بھی عبادت ہے۔زندگی کا ہرکام یا اللہ کی عبادت ہے یا جرم ہے۔دو حالتوں میں سے زندگی کا کوئی کام خالی نہیں ہے۔اگر اللہ کے حکم کے مطابق ہے، نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اتباع میں ہے، نبی کریم ﷺ کی غلامی میں ہے تو ہرکام عبادت ہے۔مزدوری عبادت ہے، سفر عبادت ہے،قیام عبادت ہے،سونا عبادت ہے، جاگنا عبادت ہے، بات کرنا عبادت ہے۔شرط صرف یہ ہے کہ اللہ کی اطاعت کی حدود کے اندر ہو۔ عبادت کا مطلب اطاعت ہے۔جو عبادات فرض کی گئی ہیں جیسے نماز، روزہ، حج،زکوٰۃ، یہ اللہ کا خصوصی انعام ہے۔یہ حضور حق میں حاضری ہے۔ اللہ کی بارگاہ میں رو برو کھڑے ہونا ہے۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ باربار بارگاہ عالی میں حاضر ہونے سے بندے کا اللہ سے تعلق بڑھتا ہے،آشنائی بڑھتی ہے، دل اللہ کی طرف مائل ہوتا ہے۔ لہٰذاعبادات کا حاصل یا جسے آپ ثواب کہتے ہیں۔ ہمیں اس کو سمجھنے میں بھی غلطی لگتی ہے اور کہہ دیا جاتا ہے یہ اُدھاری مزدوری ہے۔جی اس کا ثواب مرنے کے بعد ملے گا۔یہ غلط کہاجاتا ہے۔ہر شے کا ثواب نقد ملتا ہے اورعبادا ت کا ثواب کیا ہے؟ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْھٰی عَنِ  الْفَحْشَآءِ  وَالْمُنْکَر (العنکبوت:45) اگر آپ اللہ کی عبادات کرتے ہیں تو اس کا ثواب یہ ہے کہ آپ کا کردار صحیح ہو جاتا ہے۔ بار بار حاضری سے،سربسجود ہونے سے، سجدے کی قربت سے،اللہ کا قرب نصیب ہوتا ہے۔ دل پر ایک کیف نصیب ہوتا ہے،ایک حضوری نصیب ہوتی ہے۔معیت الہٰی نصیب ہوتی ہے۔ ایک احساس نصیب ہوتا ہے کہ میرا پروردگار ہر جگہ مجھے دیکھ رہا ہے۔ میرے ساتھ ہے، میرے کردا ر سے واقف ہے۔ لہٰذا بندہ مسلسل اللہ کی اطاعت کرتا چلا جاتا ہے۔ اس کی نافرمانی سے بچنے کا سبب بن جاتا ہے۔ اللہ کی حضور ی کا کیف گناہ سے بچنے کا سبب بن جاتا ہے۔اگر اللہ کی عبادت بھی کئے جا رہا ہے، نمازیں بھی پڑھے جارہا ہے، جھوٹ بولے جارہا ہے۔نمازیں بھی پڑھے جارہا ہے، سود کھائے جارہا ہے۔ نمازیں بھی پڑھے جارہا ہے، برائی کئے جارہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ عبادت نہیں کررہا، کہیں نہ کہیں کوئی کمی ہے یا اس کا عقیدہ درست نہیں ہے یا عمل سنت کے مطابق نہیں ہے۔ حضور ﷺ کے اتباع میں نہیں ہے۔ کہیں کوئی کمی ہے کہ اس پر نتیجہ مرتب نہیں ہو رہا۔یہی حال ان مبارک ساعتوں کا بھی ہوتا ہے۔لیلۃ القدر ہے یا شب برأت  ہے۔ اگر ان مبارک ساعتوں میں عبادت نصیب ہوتی ہے یا شب بیداری نصیب ہوتی ہے تو اس کا حاصل کیا ہے؟ کیوں شب بیداری کرے؟کیوں رات کو نفلیں پڑھیں؟اور پھر ایسے بندے نے نفلیں کیا پڑھنی ہیں جو فرائض کا تارک ہے؟ نوافل تو زائد ہوتے ہیں۔ کسی کے پاس اصل سرمایہ ہی نہ رہے تو زائد کیا رہے گا؟ ان کا حاصل یہ ہے کہ اگر کوئی شب برأت کو شب بیداری کرتا ہے یا نوافل ادا کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ وہ فرائض کا تارک نہیں رہے گا۔ اللہ اسے توفیق دے دے گاکہ وہ فرائض قائم کر لے گا، اللہ کی نافرمانی سے بچنے کی توفیق مل جائے گی، اللہ کا اطاعت گزار بندہ بن جائے گا۔
 لیکن ہمار ی بد نصیبی یہ ہے کہ ہم احکامِ الہٰی اور شریعت کو چھوڑ کر رسوما ت کے پیروکار ہوگئے ہیں۔ہم رواجات کو ترجیع دیتے ہیں اور ہماری ہر ادا میں ایک عجیب طلب پنہا ہوتی ہے کہ میرا ایسا کرنے سے میرے بارے لوگ کیا کہیں گے؟ لوگ مجھے پارسا مانتے ہیں کہ نہیں لوگ مجھے نیک مانتے ہیں یا نہیں،لوگوں نے مانا تو کیا ہوگا؟ لوگوں نے نہ مانا تو کیا ہوگا؟اللہ کے ایسے نبی ؑدنیا سے گزرے جنہیں بحیثیت نبی ؑکسی نے تسلیم نہیں کیا بلکہ ظلماً شہید کردیا۔کیا ان کی شان میں کمی آ جائے گی کہ دنیا میں تمہیں کسی نے نہیں مانا؟لوگوں نے تمہیں اچھا نہیں کہا اس لئے تم اچھے نہیں ہو، ہرگز نہیں۔ جنہوں نے نہیں ماناان لوگوں کا نقصان ہوا، ان کا ایمان ضائع ہوا۔انبیاء کی شان میں کوئی کمی نہیں آئی۔حق وہ ہے جو عنداللہ ہے،بارگاہ رسالتﷺ میں قبول ہو، عنداللہ قبول ہوتو وہ قبولیت ہے۔نَزَّلَ عَلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِ (العمران:03)فرمایا اللہ نے حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی۔اللہ ایک ہے، جو زندہ ہے، جو قائم ہے اور وہ اکیلا عبادت کا مستحق ہے۔باقی ساری کائنات اس کی دی ہوئی حیات سے زندہ رہتی ہے۔اس کے قائم رکھنے سے قائم رہتی ہے اور وہی مالک مختیار ہے،جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی  بِالْحَقِ حق کے ساتھ، واقعیت کے ساتھ،اس کا ایک ایک حرف حق ہے۔ جو حرف بہ حرف سچ ہے۔ جواپنے اندر واقعیت رکھتا ہے یعنی ایسا ہی واقعہ ہو گا جیسا قرآن نے بتا دیا۔اس کے سارے اصول قواعد وابط نزول سے لے کرقیام قیامت تک قابل عمل اور قابل اتباع ہیں۔
آج اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ ساتھ ہمارا رشتہ کمزور ہو گیا ہے۔ اس لئے ہمیں سمجھنے میں دقت ہوتی ہے۔ایک دن میرے پاس ایک مہمان آئے۔ ان کے ساتھ دو نوجوان بچے تھے۔ انہوں نے کندھوں تک بال رکھے ہوئے تھے۔ سر کے بالوں کو کندھوں تک بڑھانا سنت نبوی ہے۔ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام ﷺ کی عادت مبارک تھی کہ سر مبارک کے بال بڑھتے رہتے، جب کندھوں تک پہنچ جاتے تو حضور ﷺ کان مبارک کی لوؤں تک کٹوا دیتے اور پھر تب تک بال مبارک بڑھتے رہتے۔جب تک کہ وہ شانوں تک پہنچ جاتے۔ مجھے بہت اچھے لگے بال بڑے پیارے لگے،سنت کے مطابق تھے۔ لیکن بچوں نے کیوں رکھے ہوئے ہیں؟کیا سنت سمجھ کر،نہیں بچوں نے اس لئے رکھے ہوئے تھے کہ اہل مغرب اس طرح رکھتے ہیں،یہ ہماری بدنصیبی ہے۔ اگر سنت سمجھ کر رکھتے تودہشت گردکہلاتے،قدامت پسند کہلاتے اور تہذیب سے گئے ہوئے لوگ کہلاتے، غیر مہذب کہلاتے۔نبی کریم ﷺ کی سنت ہے داڑھی مبارک،صرف نبی کریم ﷺ کی ہی نہیں، حضر ت آدم علیہ السلام سے حضور نبی کریم ﷺ تک تمام انبیاء کی سنت ہے۔ہرنبی ؑنے داڑھی رکھی کسی نبی ؑنے شیو نہیں کی۔چونکہ بش کی داڑھی نہیں ہے، اس لئے داڑھی رکھنا تہذیب کے خلاف ہے۔ آج اگر بش داڑھی رکھ لے تو آپ کا یہ سارا جدید طبقہ داڑھی رکھ لے گا۔ لیکن سنت سمجھ کر رکھی جائے تو غیر مہذب ہوجاتا ہے اور سنت سمجھ کر بال بڑھا لویا بال رکھ لو تو غیر مہذب ہوجائے گالیکن تہذیب مغرب نے چونکہ بال بڑھائے ہوئے ہیں اس لیے وہ بڑھانا تہذیب ہوگئی۔جب ہم اس جگہ پہنچ گئے ہیں تو شب برأت منانے سے ہمارا کیا بگڑا؟چار نفلیں پڑھنے سے کیاہو گا؟یہ نوافل سجاوٹ ہوتے ہیں۔جیسے یہ ممبر پڑا ہے، اس پر آپ دو پھول لگا دیتے ہیں، دو بلب لگا دیتے ہیں کوئی اور خوبصورت چیز لگا دیتے ہیں تو یہ سج جائے گا۔ لیکن اصل کا موجود ہے تو وہ سجے گااور اگر اصل کا وجود ہی نہ ہوتو سجاوٹ آپ کہاں لگائیں گے؟ شب برأت ہو یا لیلۃالقدر ہو، یہ ساری نفلی عبادتیں، اس زندگی کی سجاوٹ ہیں جو سنت کے مطابق ہو۔اس شخص کے لئے جو فرائض کا پابند ہو۔ اس شخص کے لئے جو حلال و حرام میں تمیز کرتا ہو۔ اس شخص  کے لئے جو اللہ پر اور اللہ کے رسولﷺ پر ایمان رکھتا ہو۔اگر درمیان سے اصل چیز ہی نکال دو تو سجاوٹ کس کام آئے گی؟ ہم مکان سجاتے ہیں،اس میں خوبصورت لائیٹیں لگاتے ہیں، اچھے پنکھے لگاتے ہیں،اچھا رنگ وروغن کرتے ہیں،مکان سج جاتا ہے۔ لیکن اگر مکان ہی نہ ہو تو سجاوٹ کس کام کی؟رنگ کے ڈبے خرید کر رکھ لو،بتیاں خرید کر رکھ لو، پنکھے خرید کر رکھ لو،قالین خرید کر رکھ لو،صوفے خرید کر رکھ لو،مکان تو ہے نہیں یہ سارے اخراجات کس کام کے؟
 میرے بھائی! یہ شب برأت بھی اور اس کی شب بیداری اور اس کے نوافل بھی تب ہیں کہ جب ہم اصل کوقائم کریں۔اب رواج یہ آگیاہے کہ اصل کو تو بھول جاؤ، جانے دو،سال بھر سجدہ نہ کرو۔ ایک شب برات کو جاگ لو۔یاد رکھیں ان مبارک راتوں کی عبادت کا بھی ثواب یہ ہے کہ رات کو جاگیں تو صبح عملی زندگی میں توفیق عمل ارزاں ہو جائے۔پھرآپ سمجھیں کہ رات کا جاگنا قبول ہوگیااور اگر صرف رات کو جاگے اور ٹوٹل پورا کرلیاکہ اب اتنی حوریں مجھے مل گئیں۔اتنے محل مجھے جنت میں مل گئے۔ اتنے مکانات مجھے مل گئے۔ میرے بھائی سوداگری نہیں یہ عبادت خدا کی ہے۔ یہ کاروبار نہیں ہے کہ ایک رات آپ نے پیسہ لگایا اور اس پر منافع آ گیا اور کافی ہے۔سال بھر کھا لیں گئے۔ نہیں، یہاں وہ بات نہیں ہے۔عبادت کانتیجہ توفیق عمل ہے اوراگر توفیق عمل ارزاں نہیں ہوتی تو عبادت قبول نہیں ہے۔ 

انسان

انسان کائنات کا محور ہے ، جب محور میں بگاڑ آتا ہے پھر ساری کائنات میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے ۔
Man is the pivot upon which the whole universe turns; any corruption within him would corrupt the universe.
Insaan - 1