Featured Events


صبر اور شکر

Watch Sabar Aur Shukr YouTube Video

صاحب ایمان پر یہ اللہ کا کرم ہوتا ہے کہ وہ اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کردیتا ہے اور نتیجہ جو بھی ہو اس پر راضی رہتا ہے۔


دین کا ظاہری پہلو ہو یا باطنی ان میں سے کوئی بھی ذریعہ معاش نہیں ہے بلکہ دین اسلام ذریعہ معاش کی حقیقت سے آگاہ فرماتا ہے۔اللہ کریم کی ذات رازق ہے اور ہر ایک کا رزق اس کی پیدائش سے پہلے تقسیم فرما دیا ہے۔ہمیں صرف اسباب اختیار کرنے کا حکم ہے اور نتیجہ اللہ کریم کے دستِ قدرت میں ہے۔مخلوق حاکم نہیں ہوتی بلکہ خالق کی ماتحت ہوتی ہے حکم صرف اللہ کریم کا چلے گا جو ساری مخلوق کا مالک ہے۔اگر ہمیں سجدہ کی توفیق نصیب ہوتی ہے تو یہ ہماری خوش بختی ہے اس پر تکبرکرنے کی بجائے مزید شکر ادا کرنے کی ضرورت ہے کہ اللہ کریم نے توفیق عطا فرمائی۔
  امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
 انہوں نے کہا کہ جس نے انکار کیا اور شکر ادا نہیں کیا اس نے خود پر ہی ظلم کیا۔صاحب ایمان پر اللہ کا بڑا کرم ہے کہ بندہ اپنا معاملہ اللہ کریم کے سپرد کر دیتا ہے۔ہو گا وہی جو میرا اللہ چاہے گا بندے کو چاہیے کہ صبر کے وقت صبر کرے اور شکر کے وقت شکر ادا کرتا رہے۔قرآن کریم میں ارشاد ہے جس کا مفہوم ہے کہ عاجزی اور بخشش کو اپنے اوپر لازم کر لو تو تمہیں اور زیادہ ملے گا۔یعنی دنیا و آخرت میں فراخی ہوگی سہولت ہو گی۔آج بھی جو فرد یا قوم اس اصول کو اپنا ئے گی آج بھی اس کا نتیجہ وہی ہو گا جو چودہ سو سال پہلے ارشاد فرمایا جا چکا۔اپنے آپ کو نیکی کی طرف لے آؤ تو آج بھی کامیابی تمہاری ہو گی۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں 
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Sahib imaan par yeh Allah ka karam hota hai ke woh apna maamla Allah ke supurd kar daita hai aur nateeja jo bhi ho is par raazi rehta hai . - 1

شکران نعمت

Watch Shukran-e-Naimat YouTube Video

بندہ مومن کے لیے اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی بات ہی حتمی بات ہے


کسی نعمت کا نصیب ہونا اور اس کا شکر ادا نہ کرنا سزا تک لے جاتا ہے یہاں تک کہ وہ نعمت بھی سلب کی جا سکتی ہے۔ نا شکری دنیا میں مصائب میں مبتلا کر دیتی ہے۔اور نعمت کا شکر ادا کرنا بدگمانی سے بچاتا ہے اور اللہ کریم کے مزید انعامات کا سبب بنتا ہے۔دنیا و آخرت کی کامیابی اسی میں ہے کہ ہر حال میں اللہ کریم کا شکر ادا کیا جائے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سر براہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ ہمیشہ کی کامیابی دین اسلام میں ہے،اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ میں ہے،بندگی میں ہے۔یہ حیثیتیں یہی رہ جائیں گی جن پر ہم بحث کر رہے ہوتے ہیں۔یہ ثانوی درجہ پر چلی جائیں گی۔اجتماعی توبہ کرنے سے قومیں اُٹھ کھڑی ہوتی ہیں تقدیر معلق بدل دی جاتی ہے عذاب ٹال دئیے جاتے ہیں۔جہاں اختیار ہوتا ہے وہاں صبر اختیار نہیں کیا جاتا جو اساتذہ ہیں ان کے لیے صبر بہت ضروری ہے کیونکہ اللہ کریم نے استاد کا درجہ عطا فرمایا پھر اپنے مقصد کو دیکھیں اپنے کردار کو دیکھیں کہ مجھ سے ایک طبقہ مستفید ہو رہا ہے کہیں میرے کردار میں کوئی کمی نہ ہو اگر سخت مزاجی صرف استاد اور شاگرد کے رشتہ میں ہی ہے اور باقی زندگی کے کسی شعبہ میں نہیں تو یہ درست نہیں ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Bandah momin ke liye Allah aur Allah ke rasool SAW ki baat hi hatmi baat hai - 1

تصوف اور ذکر الہی

Watch Tasawwuf aur Zikr Ilahi YouTube Video

توبہ

Watch Taubah YouTube Video

اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں پر نادم ہوتے ہوئے اللہ کے حضور توبہ کریں


 اس وقت بہت بڑی نافرمانی جو کہ مجموعی طور پر ہم سے سرزد ہو رہی ہے وہ سودی معیشت ہے جس کو حکومت وقت سے لے کر عام آدمی تک اختیار کیے ہوئے ہے۔ہمارے اوپر جتنی بھی مشکلات اور تکالیف ہیں چاہے وہ بد امنی کی صورت میں ہو،مہنگائی ہو یا باہم دست و گریباں ہونا ان سب کی وجہ ہمارے اپنے اعمال ہیں جن کا نتیجہ آج ہم بھگت رہے ہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ ہم نمازیں بھی پڑھ رہے ہیں نیک اعمال بھی کر رہے ہیں اور حرام بھی کھا رہے ہیں ایسے میں ہمارے سجدوں کی شرف قبولیت کیا ہوگی۔بحیثیت مجموعی ایک سقوط ہے کوئی بھی غلط کو غلط نہیں کہہ رہا۔سب اپنی ذات کو بچانے کی فکر کر رہے ہیں۔ معاشرے میں جو اُلجھاؤ اور تضادات ہیں ان کی درستگی کے لیے کوئی قدم نہیں اُٹھایا جا رہا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ قرآن کریم کو دیکھنا،چھونا،پڑھنا اور عمل کرنا اجروثواب ملتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ قرآن کریم سے راہنمائی لی جائے اور اپنے کردارکوکے اس کے مطابق ڈھالا جائے۔خود کو صرف دنیا کے حوالے کر دینا مقصد حیات نہیں ہے مقصد حیات اللہ کی رضا ہے۔یہ عارضی اور فانی جہان ہے ہر گزرنے والے دن کے اثرات ہم پر مرتب ہوتے ہیں ہماری زندگی شہادت دے رہی ہے کہ وقت گزر رہا ہے۔کتاب الٰہی عمل پیرا ہونے کے لیے ہے ہماری ذمہ داری ہے ہم دین کو سیکھیں،سمجھیں اور اس پر عمل کریں۔ساری کامیابی اور ہدایت اس اللہ کی کتاب میں موجود ہے۔بنیادی بات یہ ہے کہ اپنے اللہ کے حضور توبہ کریں یہ احساس غالب آئے کہ جو میں نے کیا غلط کیا شرمندگی محسوس ہو ندامت ہو اور سچے دل سے اللہ کریم سے توبہ کی جائے ہم اپنی پسندو نا پسند کو جب اللہ کے حکم کے مقابل لاتے ہیں یہ درست نہیں اللہ کے حکم اور اللہ کی پسند پر زندگی گزارنی چاہیے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Apni ghaltion aur kotahiyon par nadim hotay hue Allah ke huzoor tauba karen - 1

بعثت رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس او جی ڈی سی ایل اسلام آباد


بعثت رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس او جی ڈی سی ایل اسلام آباد

Watch Baisat Rehmat-e-Alam SAW conference, O.g.d.c.l Islamabad YouTube Video
Baisat Rehmat-e-Alam SAW conference, O.g.d.c.l Islamabad - 1
Baisat Rehmat-e-Alam SAW conference, O.g.d.c.l Islamabad - 2
Baisat Rehmat-e-Alam SAW conference, O.g.d.c.l Islamabad - 3
Baisat Rehmat-e-Alam SAW conference, O.g.d.c.l Islamabad - 4
Baisat Rehmat-e-Alam SAW conference, O.g.d.c.l Islamabad - 5
Baisat Rehmat-e-Alam SAW conference, O.g.d.c.l Islamabad - 6
Baisat Rehmat-e-Alam SAW conference, O.g.d.c.l Islamabad - 7
Baisat Rehmat-e-Alam SAW conference, O.g.d.c.l Islamabad - 8
Baisat Rehmat-e-Alam SAW conference, O.g.d.c.l Islamabad - 9

نبی کریم ﷺ سے محبت، ماہ و سال کی قید سے آزاد ہے


 پوری دنیا میں ماہ مبارک ربیع الاول میں نبی کریم ﷺ سے محبت کا اظہار،عقید ت کا اظہار کیا جاتا ہے اور مختلف انداز میں محافل کا انعقاد ہوتا ہے۔لیکن آج ربیع الثانی میں محفل کے انعقاد نے اس بات پر مہر ثبت کی ہے کہ اس اظہا ر محبت کوماہ و سال میں قید نہیں کیا جا سکتا۔ آپ لوگ مبارک باد کے مستحق ہیں۔کیونکہ آپ ﷺ سے اُمتی کے رشتہ کو کوئی لمحات قید نہیں کر سکتے۔بندہ مومن کی زندگی کا لمحہ لمحہ بھی اس محبت میں گزرے تو بھی کم ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا او جی ڈی سی ایل اسلام آبادمیں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اللہ کریم کا بہت بڑا احسان کہ ہمیں بعثت محمد الرسول اللہ ﷺ سے نوازا۔نبوت کی ابتداء جو کہ حضرت آدمؑ سے ہوئی اس کی تکمیل بعثت عالی ﷺ سے ہوئی۔نبی کریم ﷺ کو سراج منیرا فرمایا گیا اور تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔کائنات کا وجود اللہ کریم کی رحمت سے ہے یعنی ہرچیز کی بقا اللہ کریم کی رحمت کی مرہون منت ہے اور اللہ کریم نے آپ ﷺکی ذات اقدس کو باعث رحمت پیدا فرمایا تو بات بہت بلند ہو جاتی ہے اور جہاں بات اتنی بلند ہو وہاں رواجات کا دخل نہیں ہوتا۔یہاں ایسی ہی محبت درکار ہو گی کہ ماہ مبارک تو گزر گیا لیکن ہمارے ثناخواں آج بھی نبی کریم ﷺ کی تعریف کر رہے ہیں آپ ﷺ کی عظمتیں بیان کر رہے ہیں۔ نبی کریم ﷺ سے محبت کا اظہار کرتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ جو حدودو قیود اللہ کریم نے مقرر فرمائی ہیں وہ انتہائی ضروری ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کریم کا احسان کہ ہمیں نبی کریم ﷺ کا اُمتی پیدا فرمایا۔نبی کریم ﷺ نے ہمیں اللہ کریم سے شناسائی عطا فرمائی کہ ذات باری تعا لٰی کیا ہے،اللہ کریم کی واحدانیت کو کیسے ماننا ہے،اللہ کریم کس بات پر راضی ہوتے ہیں کس بات کو نا پسند فرماتے ہیں۔ہم دعوی عشق مصطفے ﷺ کرتے ہیں لیکن کیا ہمارے اعمال ہمارا کردار اس بات کی شہادت دے رہا ہوتا ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کے عاشق ہیں۔کہیں ایسا نہ ہو کہ دعوی عشق بھی چلتا رہے اور زندگی کے معاملات میں ہم اس روش کا شکار ہو جائیں جو روش معاشرے میں چل رہی ہو ہمارے امور دنیا سے پتہ چلنا چاہیے کہ یہ بندہ مومن ہے اس کا تعلق اس کااُمتی کا رشتہ نبی کریم ﷺ سے کتنا مضبوط ہے اتباع رسالت ﷺ کس درجہ کا نصیب ہے۔زندگی کے ایک ایک پہلو میں وہ ادائیں نظر آنی چاہیے جو آپ ﷺ نے ہمیں سکھائیں ہیں۔ہمارے تعلقات،ہمارا لین دین ہمارا اُٹھنا بیٹھنااُس اخلاق کریمہ کی جھلک ہوں جو آپ ﷺ نے مخلوق کو سکھائیں۔تو پھر دیکھیں کہ اس معاشرے میں کیسی اخوت پیدا ہو تی ہے کیسی محبت پیدا ہوتی ہے۔اس کے علاوہ بندہ مومن جب اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو اس کے لیے برذخ میں سلامتی ہو گی،روز محشر سلامتی ہو گی اس سب کی بنیاد عشقِ مصطفے ﷺ ہے۔آئیں اس معاشرے کی تعمیر میں اپنا حصہ ادا کریں۔کلام ذاتی ہماری راہ ہو،محمد الرسول اللہ ﷺ ہماری طاقت ہو۔اللہ کریم ہمارا مل بیٹھنا قبول فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔ 
Nabi kareem SAW se mohabbat, mah o saal ki qaid se azad hai - 1