Featured Events


نماز صرف اجرو ثواب کے لیے نہیں ہے بلکہ معاشرے کی بھی ضرورت ہے


 قرآن کریم کی عملی صورت نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ ہے۔حالات جیسے بھی ہوں حدودو قیود سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔اسلام پوری انسانیت کے لیے یہ پیغام دیتا ہے کہ ہر کوئی اپنی حد میں رہے حد سے تجاوز نہ کرے یہاں تک کہ حالت جنگ میں بھی اسلام نے حدود وقیود مقرر فرمائی ہیں جیسے خواتین اور بچوں پرظلم نہ کیا جائے گا، فصل کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا،درخت نہیں کاٹے جائیں گے وغیرہ وغیرہ۔تو دین اسلام ہر حال میں قانون کی پاسداری کا حکم دیتا ہے۔ 
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا جامع اسلامیہ کینڈا میں جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
انہوں نے کہا کہ بندگی کے رشتے سے بڑھ کر دنیا کا کوئی رشتہ نہیں ہے۔اسی لیے 7 سال کے بچے کو نماز کی ترغیب دینے کا حکم ہے کہ جہاں وہ باقی رشتوں کی پہچان کر رہا ہوتا ہے وہاں اپنے خالق اور مالک سے جو اس کا بندگی کا رشتہ ہے وہ بھی ساتھ ساتھ پروان چڑھتا جائے۔نماز فرائض میں سب سے بڑا فرض ہے جس کا حکم فرمایا گیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔اگر نماز کی تفصیل میں جائیں تو جہاں اس کا اجرو ثواب ہے وہاں یہ معاشرے کی بھی ضرورت ہے۔اس کا ایک ایک رکن وجود انسانی کے لیے کتنا ضروری ہے اس کے علاوہ اس کے نتائج حاصل کرنے کے لیے نیت سے لے کر اس کی ادائیگی تک پھر ہمارے اُس بندگی کے رشتے میں کتنا درد ہے یہ ساری باتیں نماز کے تنائج پر اثر انداز ہوتی ہیں۔اگر ہمیں وہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے جو مقصود ہیں پھر یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہیں کوئی کمی ہے۔ہر نماز کی ادائیگی ایسی ہونی چاہیے جیسے یہ میری زندگی کی آخری نماز ہے۔
 اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  یاد رہے کہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کینڈا اور امریکہ کے دورہ پر ہیں جہاں وہ کینڈا اور امریکہ کے مختلف شہروں میں پروگرامز کریں گے اور لیکچر دیں گے اس کے علاوہ پاکستانی کمیونٹی سے بھی ملاقاتیں ہوں گی
Namaz sirf Ajr o sawab ke liye nahi hai balkay muashray ki bhi zaroorat hai - 1

غزوہ بدر میں ہمارے لیے کیا سبق ہے ( ماہانہ اجتماع)


وطن عزیز میں تعمیر کے نام پر تخریب ہو وہی ہے


آگ ہی لائی گئی آگ بجھانے کے لیے۔اس وقت وطن عزیز میں تعمیر کے نام پر تخریب ہو وہی ہے۔  وہ ملک جو لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل ہوا ہمارے اجداد نے یہ قربانیاں دیں اپنی عزتیں قربان کیں آج ہم اس ملک کو اُدھیڑنے میں کیوں لگے ہیں۔اس کا نظام اُکھیڑنے میں کیوں لگے ہوئے ہیں۔وہ وقت اپنے سامنے لائیں جب اس خطہ پر انگریز مسلط تھ اور مسلمان ان کے زیر تسلط تھے اس وقت کے مظالم اور ان کے عدالتی فیصلوں کو دیکھیں تو پھر اس آزاد وطن کی قدر ہو گی۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب۔۔
  انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا ملک ترقی نہیں کرے گا تو ہمیں وہ قوت بھی نصیب نہیں ہوگی جس سے ہم اپنا دفاع کر سکیں بجائے اس کے کہ ہم کہیں ظلم ہوتا ہوا دیکھیں اور اسے روکیں۔یہ سب کہتے ہیں کہ یہ خرابی ہے اور اس کا حل کیا ہے؟لیکن سوال کرنے کے باوجود ہم عملی طور پر کچھ کرنا بھی نہیں چاہتے۔ہمارے بیانات،تحاریر میں تو یہ بات ملتی ہے لیکن ہمارے کردار میں ہمارے عمل میں یہ نظر نہیں آتا کہ ہم اس خرابی کو دور کرنے کے لیے واقع مخلص بھی ہیں۔ہمارے کلام اور عمل میں بہت بڑا فرق نظر آتا ہے۔جب معاشرے کو دیکھتے ہیں تو ہمارے حالات بتاتے ہیں کہ ہمارے اندر انصاف نہیں ہے۔ہمارے اندر کمزوری ہے ہمارے اندر دین پر عمل پیرا ہونے میں فقدان ہے۔اگر ہمارا ایمان مضبوط ہوتا تو اس معاشرے میں روشنی ہوتی یہ جو مخلوق جگہ جگہ ٹھوکریں کھا رہی ہے ایسا نہ ہوتا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ غزوہ بدر میں مسلمانوں کے پاس کچھ نہیں تھا لیکن کامل ایمان کے ساتھ اللہ کے حکم پر نبی کریم ﷺ کی معیت میں میدان میں اتر گئے۔اللہ کریم نے ان کی غائبی مدد فرمائی اور فتح نصیب ہوئی۔آج بھی اگر مسلمان کا ایمان مضبوط ہوگا نبی کریم ﷺ کے اتباع میں زندگی بسر کرتا ہوگا آج بھی اگر وسائل نہ بھی ہوں گے پھربھی اللہ کریم ایمان والوں کی مدد فرمائیں گے اور انہیں غالب فرمائیں گے اور فتح عطا فرمائیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم خود کو ایمان والے ثابت تو کریں۔ہمارے کردار،ہمارے اعمال سے پتہ چلے کہ ہم محمد الرسول اللہ ﷺ کے غلام ہیں۔ 
یاد رہے کہ آج دارالعرفا ن منارہ میں دوروزہ ماہانہ اجتماع کے موقع پر ملک بھر سے سالکین سلسلہ عالیہ اپنی روحانی تربیت کے لیے  تشریف لائے۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی نے بیان کے بعد ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Watan Aziz mein taamer ke naam par takhreeb ho wohi hai - 1

کفر کا انجام


قانون اگر آفاقی قوانین کے مطابق نہیں ہے تو وہ قانو ن نہیں ہو سکتا


 قیام قیامت تک جب بھی کسی کو حق سے راہنمائی درکار ہو گی صراط مستقیم کی تلاش ہو گی وہ آپ ﷺ کی واحد ذات مبارکہ سے ہی ملے گی .آپﷺ کا فرمان دوامی ہے اس کو جب بھی کوئی اختیار کرے گا سیدھی راہ پائے گا۔ہم آپ ﷺ کے فرمان کا انکار اور عمل نہ کر کے اقوام عالم میں ذلت اور پستی کا شکار ہو رہے ہیں۔ہمارے نہاں خانہ دل پر جو کچھ بھی وارد ہو رہا ہے وہ ظاہر پربھی ضرور اثر کرتا ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ آج ہم جس معاشرے میں سانس لے رہے ہیں اس میں ہر وہ برائی موجود ہے جو سابقہ اقوام میں تھی اور ان برائیوں کی وجہ سے وہ قومیں تباہ ہوئیں ان پر عذاب آئے۔یہ تو اللہ کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے کہ بعثت عالی ﷺ کی وجہ سے ہمارے اوپر سے اجتماعی عذابات اٹھا لیے گئے۔اس وقت معاشرے میں بڑے چھوٹے کا کوئی لحاظ نہیں رہا۔کوئی اپنے پرائے کی تمیز نہیں رہی تو زندگیوں میں سکھ اور سکون کیسے آئے گا۔اللہ کریم نے جو اصول اور ضابطے دئیے ہیں انہیں اختیار کرنے سے ہی ہماری زندگیوں میں سکون آ سکتا ہے 
 بصورت دیگر عمل نہ کر کے اللہ کریم کے سخت عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ قانون اگر آفاقی قوانین کے مطابق نہیں ہے تو وہ قانو ن نہیں ہو سکتا۔اسی طرح معاملات،مزاج،اخلاقیات اگر قرآن و سنت کے تحت نہیں ہیں تو وہ احسن نہیں ہو سکتے۔ہاں اسے رواجات کہا جا سکتا ہے۔قرآن مجید کو پڑھیں،ترجمہ اور تفسیر پڑھیں اجماع کو دیکھیں کہ آپ ﷺ نے صحابہ کو کیا سمجھایا۔ قرآن مجید کا ترجمہ پڑھ کر خود سے فیصلہ کر لینا کہ اس کا مطلب یہ ہوگا یہ درست نہیں ہے بلکہ ان ضابطوں کی ضرورت ہے جو آپ ﷺ نے ارشاد فرمائے ہیں۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں 5،6 اکتوبر بروز ہفتہ اتوار کو دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں ملک بھر سے سالکین سلسلہ عالیہ اپنی روحانی تربیت کے تشریف لائیں گے اور حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی اتوار دن 11 بجے خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔ہر خاص و عام کا اس بابرکت پروگرام میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے
Qanoon agar aafaqi qawaneen ke mutabiq nahi hai to woh qanoon nahi ho sakta - 1

قلوب کا ٹیڑھا پن

Watch Qaloob ka Terrah Pan YouTube Video

ضروریات دین کا جاننا ضروری ہے اسے مولانا کے سپرد کر دینا درست نہیں


 حصول علم تب ہی کامل و اکمل ہوگا جب اس کے کلی پہلوؤں تک رسائی حاصل ہو گی اور طالب علم کی اصل اصلاح اور تربیت تب ہی ممکن ہے جب اس کا علم حق الیقین تک پہنچے۔علم وہ ہے جو بندے کا حال بن جائے۔وہ علم جو محض دنیاوی فائدوں کے حصول کے لیے ہوگا وہ ادب اور شفقت سے عاری ہوگا۔قلوب کا ٹیڑھا پن ایسی بیماری ہے جو بندہ کو رحمت ِ الٰہی سے دور کر دیتی ہے۔ایسے قلوب کی اصلاح کے لیے ان صدری علوم کا حصول ضروری ہے جو سینہ بہ سینہ قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے آرہے ہیں۔ فرائض کی تکمل کے بعد قرب الٰہی کے حصول کے لیے محنت و مجاہد ہ کرنا ہوگا۔وجود انسانی کا بادشاہ قلب ہے اگر قلب درست کر لیا جائے تو سارا وجود درست ہو جائے گا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ ضروریات دین کا جاننا ضروری ہے اسے مولانا کے سپرد کر دینا درست نہیں ہے اس کے ساتھ ساتھ عمل کرنا بھی ضروری ہے۔روز قیامت اللہ کریم بندوں کو اکٹھا فرمائیں گے اور اس میں کچھ شک وشبہ نہیں ہے کہ ہرکوئی اپنے اعمال کے ساتھ اللہ کے حضور پیش ہو گا اور حساب دے گا۔دنیاوی عدالت کا ہمیں ڈر اور خوف ہوتا ہے حالانکہ یہاں دونوں طرف مخلوق ہے تو جب خالق کے ہاں پیش ہونا ہے ہر کوئی اپنے اعمال کی روح تک سے واقف ہے۔ابھی موقع ہے ہمیں اپنے گناہوں کی معافی کا طلب گار ہونا چاہیے اور اپنا محاسبہ اور جائزہ لیتے رہنا چاہیے کہ اللہ نے اگر ہم پر رحمت فرمائی ہے تو کیا ہمارے اعمال اور سوچ ویسی ہے جو تعلیمات آپ ﷺ نے فرمائی ہیں۔ہمیں چاہیے کہ زندگی کے شب و روز میں سے اپنی "میں " کو نکال باہر کریں۔اگر ہمارے اعمال درست ہیں سوچ مثبت ہے تو رحمت الٰہی کے سائے میں ہیں اور اگر اس کے اُلٹ ہے تو معافی مانگیں توبہ کریں تا کہ واپس پلٹ سکیں۔
  اللہ کریم ہماری حفاظت فرمائیں اور ہمیں صالح اعمال کے ساتھ ساتھ اپنی سوچ اور نیت کو درست رکھنے کی توفیق عطا فرمائیں اپنی جانچ نصیب ہو یہ دنیا دارالعمل ہے اللہ کریم آسانی عطا فرمائیں اور خاتمہ ایمان پر ہو۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Zaroriyat deen ka janna zaroori hai usay molana ke supurd kar dena durust nahi - 1

متشابہات

Watch Mutshabihaat YouTube Video

عقلمندی اور دانش مند ی کا معیار یہ کہ بندہ محمد الرسول اللہ ﷺ کا اتباع کرتا ہو


عقلمندی اور دانش مند ی کا معیار یہ کہ بندہ محمد الرسول اللہ ﷺ کا اتباع کرتا ہواور اُسے پھر ایمان کا وہ درجہ نصیب ہوتا ہے کہ حق الیقین کی کیفیت کو پا لیتا ہے، کہ اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ جو ارشاد فرمائیں گے وہی میرے لیے بہتر ہے۔ اُمت میں کسی کے پاس کوئی کمال ہے تو وہ نبی کریم ﷺ کی نسبت سے ہے۔یہ دنیا امتحان گاہ ہے۔اللہ کریم ظاہر سے باطن تک اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ عطا فرمائیں۔جب ایمان مضبوط ہو گا پھر یہ سمجھ آئے گی کہ ہر وقت رکو ع و سجود میں رہنا کیا ہے۔ اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ میں اُٹھایا گیا ہر قدم اپنے اپنے حصے میں عبادت کا درجہ رکھتا ہے۔زندگی کے سارے امور عبادت میں داخل ہو جاتے ہیں۔تارک الدنیا ہونا دین نہیں ہے اگر یہ حصہ افضل ہوتا تو انبیاء ؑ بھی تارک الدنیا ہوتے انبیاء کرام ؑ نے عملی زندگی بسر کی ہے اور ان کی زندگی کا اتباع کر کے ہم ہر وقت رکوع وسجود کی کیفیت کو پا سکتے ہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
انہوں نے کہا کہ لو گ دنیاوی تو کیا دینی علوم حاصل کرنے کے بعد یہ دعوی کر رہے ہوتے ہیں کہ میرے جتنا علم کسی کے پاس نہیں۔صوفیا بھی فرماتے ہیں کہ محنت و مجاہدے کرنے کے بعد جو شئے سب سے آخر میں بندے کے اندر سے نکلتی ہے وہ انا ہے۔شیطان ایسے لوگوں سے عبادات نہیں چھڑاتا بلکہ ان کے دل میں یہ وہم ڈال دیتا ہے کہ میرے جیسا کوئی نیک اور پرہیز گار نہیں۔ہر بات کا رخ اور نسبت اللہ کی طرف ہو جائے یہ تبھی ممکن ہے جب دل میں خلوص ہو گا اور خلوص حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ذکر اللہ۔اپنی عملی زندگی کا دفاع بھی حق اور سچ کے ساتھ کریں نہیں تو معافی کی توفیق بھی نصیب نہیں ہوتی اور بندہ اس غلطی کو صحیح جان کر عمل کرتا رہتا ہے۔بندگی کیا ہے؟ غیر مشروط اطاعت کا نام بندگی ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
 
Aqalmandi aur Danish mandy ka miyaar yeh ke bandah Mohammad Rasool Allah SAW ka itebaa karta ho - 1

گڈمارننگ وسیب پی ٹی وی نیشنل ملتان

Watch Good Morning Wasaib Ptv national multan YouTube Video