Featured Events


یوم دفاع پاکستان

طلوع وغروب ہویاستاروں، سیاروں کا گردش میں آنا ہو۔یہ سب کچھ ایک مربوط نظام پیدا کرتا ہے، جس کے زمین پر بے شماراثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جب ہم بات کرتے ہیں ماہ و سال کی،شمار کی، اس وقت کی جو گزر گیا،لیکن اس شمار کے تحت جب ایام بدلتے ہیں تو واقعات اجاگر کرتے رہتے ہیں،جن کی یاداشت انسانی ذہنوں اور قلوب میں گونجتی رہتی ہے۔جیسے آج 6 ستمبر ہے،اسی طرح ایک 6 ستمبر ایسی بھی تھی جس میں کچھ واقعات رونما ہوئے۔ایک نوزائیدہ ریاست کو ضم کرنے کی کوشش کی گئی، اسے زیر کرنے کی کوشش کی گئی،اسے تباہ کرنے کی کوشش کی گئی، جس کا اظہار آج ہم کررہے ہیں۔
 ہماری نیت کیا ہے؟ہماری سوچ کیا ہے؟کس درجے کا اظہار ہے؟ کیا ظاہر ہے؟کیا باطن ہے؟ ایسا اس زمین و آسمان نے دیکھا اوراس کی شہادت دیتی ہیں کہ اللہ کے نام پر،اللہ کی مخلوق نے اپنی جانیں، اپنے وطن عزیز پر نچھاو ر کیں۔ یہ ممالک کی ضدانسانی فطرت کی عکاسی کرتی ہے کہ جب وہ حق پر نہیں ہوتا تو اپنی پسند کا نفاذاورکمزور کو محکوم کرناچاہتا ہے۔ جب نفس انسانی مضبوط ہوتا ہے، خواہشات انسانی کا اطلاق اسے پسند آتا ہے تو پھر شیطان بھی اسے بے شمار راہیں دکھاتا ہے۔ جو جدید ترین ہتھیار ہم بنا رہے ہیں،یہ کس لیے بنا رہے ہیں؟ اس کا نقصان حضرت انسان نے ہی اٹھانا ہے،کتنی جنگیں ہوئیں؟لیکن کیا اس سے اجتناب کر لیا جائے کہ میں اس سے باہر ہوں تو پھر غزوات و سرایہ کے بارے میں کیا کہو گے؟حق کا نافذ ہونا اورظلم کا روکا جانااور مظلوم کی دسترس کرنا اسلام کے احکاما ت میں سے ہے۔ 
وطن عزیز ریاست مدینہ کے بعدآج تک اس دنیا میں پہلاملک ہے جو اسلام کے نام پرمعرض وجود میں آیا۔تحریک پاکستان کے وقت بڑا زور لگایا گیا،لوگوں نے بڑے نعرے دیے لیکن تحریک تقسیم ہند میں مضبوطی نہیں آ سکی۔لیکن بات جب لاالہ اللہ محمد رسول اللہ ﷺ کی آئی تو بے شمار مخلوق نے اپنی جانیں قربان کیں۔تب جاکریہ وطن عزیز معرض وجود میں آیا۔وہ خلش، وہ تکلیف جو ایک کافر کے ذہن کی ہے کہ اسلام کے نام پر یہ ملک کیوں معرض وجود میں آیا ہے؟اس کا دنیا کے نقشوں پر شمار کیوں ہے؟ اسی نیت کے تحت 5  اور6  ستمبر 1965کی درمیانی رات کو پہلا حملہ لاہور کے باڈر پرکیا گیا تھا۔ یہ جنگ 17 روز تک جاری رہی،ان 17 دنوں کو مرکزی طور پر اگر آپ دیکھیں تو تین جگہوں پر لڑائی کا مرکز ملتا ہے۔ ایک حملہ لاہوربی آربی نہر پر دوسرا سیالکوٹ کی طرف چونڈہ باڈرپر اورتیسرا حملہ فضائیہ کاتھا۔
 اللہ کریم نے افواج پاکستان کو وہ حوصلہ عطا فرمایاکہ انہوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں اور نذرانے دے کراس ملک کی حفاظت کی اور فضائیہ کی تاریخ میں چند سیکنڈمیں اتنے زیادہ جہازوں کاگرانا آج تک ایک ریکارڈ ہے۔جو ایم ایم عالم (اللہ کریم ان کے درجات بلند فرمائے) نے قائم کیا۔ اللہ جل شانہ کا کرم اور احسان ہے کہ دشمن دعویٰ کررہا ہے کہ ناشتہ لاہو ر جا کرکریں گے اور انٹرنیشیل میڈیا کہہ رہا ہے کہ لاہور فتح ہوگیا۔ یہاں اہل لاہور کوانتظامیہ کہہ رہی ہے کہ شہر خالی کردوکہیں تمہارا اس جنگ میں نقصان نہ ہوجائے۔ اللہ کریم نے اس عوام کو اس جذبے سے سرشار کیا ہے کہ صرف شہر خالی کرنے کی بات کسی نے نہ سنی بلکہ شہر سے لے کر باڈر تک مخلوق کو خود فوج روکتی تھی کہ تم آگے نہ جاؤ لیکن جہاں تک جو ہو سکا،کسی نے راشن پہنچایا تو کسی نے زخمیوں کو سنبھالنے کی کوشش کی اور جتنی فضائیہ کی لڑائی تھی وہ مخلوق گھر کے چھتوں پر کھڑے ہو کر دیکھ رہی تھی۔ یہ اللہ کا بڑا احسان ہے کہ اس وطن عزیز کو جہاں اللہ کریم نے لوگوں کو ایسے جذبے سے سرشار کیا ہے۔ جس کے تعین کی ضرورت ہے اس کے راستے کی کمی بیشیوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔یہ بھی اللہ کا احسان ہے کہ یہا ں صحیح العقیدہ اور عمل کرنے والے مسلمان موجود ہیں۔ اپنے وطن سے محبت یا اپنی قوم سے محبت، صرف ایک دن کی نہیں ہو سکتی اور نہ ہی یہ کسی مخصوص دن میں قید کی جاسکتی ہے۔یہ وہ عمل ہے جو مسلسل ہے،جو زندگی کے ساتھ ہے، ہم اس دھرتی پر اپنا وقت پورا کرر ہے ہیں۔یہاں آج بھی ایسے لوگوں کے مزار ملتے ہیں جواپنی وردیوں میں سلامت ہیں۔اسی چونڈہ کے باڈر کے قریب دیہاتی ٹریکٹر چلا رہے تھے۔ٹریکٹر کے بلیڈ سے کوئی چیز اٹکی تو دیکھا وہ کسی شہید کی ٹانگ تھی وردی میں بھی تھااور جہاں بلیڈ لگا وہاں سے اس کا خون رسا،مٹی میں لت پت، زخموں سے چور شہید،صحیح سلامت،کسی مٹی کے ذرے نے، کسی چیونٹی نے اس کے وجود کو چھوا تک نہیں۔ مٹی میں موجودہے لیکن مٹی نے چھوا تک نہیں،مٹی اپنا اثر ظاہر نہیں کر سکی اور کتنے ہی شہداء کے ایسے مزار ہیں جنہیں میدان کارزار سے قبرستانوں میں دفن کیا گیا۔
 جنگ عظیم کے بعد دوسری دفعہ ٹینک کی اتنی بڑی تعداد سیالکوٹ میں چونڈہ کے باڈر پر حملہ کر رہی تھی،کوئی مقابلہ نہیں تھا۔جہاز کو دیکھیں تو اگرایک جہاز پاکستان کا ہے تو مقابلے میں دشمن کے 5 جہازتھے۔اسی طرح جب ٹینک کی بات آتی ہے تو مقابلے میں ٹینک نہیں تھے لیکن بندہ مومن کے سینے میں، جہاں ایمان جلوہ افروز ہے پھر اسے ٹینک نہیں روک سکے۔اس یونٹ میں کتنے بندے تھے جنہوں نے اپنے سینوں کے ساتھ بم باندھے اوراللہ کانام لے کر ٹینکوں کے نیچے لیٹ گئے؟ دشمن کوسمجھ نہیں آئی کہ ہمارے ساتھ ہواکیا ہے؟ وہ جو ناشتہ لاہور جم خانہ میں کرنا چاہتے تھے، نہ انہیں ناشتے کا ہوش رہااور نہ دوپہر کے کھانے کی بات رہی۔اس قوم میں جذبہ ہے لیکن اس دن کو مناکر،اس کا اظہارکرکے اسے قید نہیں کیا جا سکتا ہے۔اگر اسے دنوں میں قید کریں گے،تواریخ میں قید کریں گے تو ملک کی تعمیر کون کرے گا؟
یہ ملک ہمارا ہے۔ ہم اس کے پاسبان ہیں، اللہ کے نام پر دین اسلام کی سربلندی کے لیے بناہے۔ہماری ذمہ داری ہے کہ پاکستان کی اکائی یہ چار ہاتھ کا میرا وجود جو میرے پاس ہے اس پر تومیں اللہ کے دین کو نافذ کروں ہمارا اٹھایاگیا کوئی بھی قدم اس ملک کو مزید تقسیم نہ کرے۔یہ ملک بھی ہمارا ہے، اس کے ادارے بھی ہمارے ہیں اور ہم پورا ہی تب ہوتا ہے جب ساری عوام اس میں شامل ہو۔ اللہ کریم یہ اپنایت کا جذبہ من حیث القوم ہم سب میں عطا فرمائے۔اٰمین

امدادی کیمپ برائے سیلاب زدگان


ڈیرہ اسماعیل خاں سے تقریبا 57 کلو میٹر کے فاصلے پر گاؤں عادل سپرا جو کہ سیلاب سے بہت زیادہ متاثر ہوا ۔ الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان کی ٹیم نے 30 خاندانوں میں ضرورت کی مختلف اشیاء تقسیم کیں ۔۔
اس کے علاوہ ٹھٹہ بلوچاں گاؤں میں 50 خاندانوں میں ضروریات زندگی کی مختلف اشیاء جن میں آٹا، چینی ،دالیں ، گھی ،چائے پتی ، صابن وغیر شامل ہیں تقسیم کیں ۔۔۔ مزید سروے جاری ہیں اور ان کی فہرستیں تیار کی جا رہی ہیہں ۔۔الحمد للہ
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 1
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 2
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 3
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 4
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 5
Imdadi Camp Barae selab zadgan - 6

امداد کیمپ برائے سیلاب زدگان


ڈیرہ غازی خان سے 55 کلو میٹر کے فاصلے پر احمدانی بستی جو کہ سیلاب سے 95 فیصد متاثر ہوئی ہے الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان ماہر ڈاکٹرز کی ٹیم نے آج اس بستی میں ایک روزہ فری میڈیکل کیمپ لگایا جس میں 210 مریضوں کا مفت معائنہ کیا گیا اور مفت ادویات بھی دیں گئیں ۔ 50 الٹرا ساؤنڈ بھی کیے گئے ۔
اس کے علاوہ متعدد خاندانوں میں ضروریات زندگی کی اشیاء تقسیم کی گئیں جن میں راشن ،بستر ،کپڑے اور جوتے بھی شامل ہیں ۔ یاد رہے کہ الفلاح فاؤنڈیشن سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کی ذیلی تنظیم ہے جو شیخ سلسلہ عالیہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی کی زیر نگرانی عرصہ دراز سے ملک بھر میں اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہے ۔۔۔
Imdadi camp barae selab zadgan - 1
Imdadi camp barae selab zadgan - 2
Imdadi camp barae selab zadgan - 3

کیمپ آفسز برائے سیلاب متاثرین

Camo Offices barae selab Mutasreen - 1

اللہ سے محبت ( ماہانہ اجتماع)


ماہانہ اجتماع ستمبر 2022

Watch Mahana Ijtima September 2022 YouTube Video
Mahana Ijtima September 2022 - 1
Mahana Ijtima September 2022 - 2
Mahana Ijtima September 2022 - 3
Mahana Ijtima September 2022 - 4
Mahana Ijtima September 2022 - 5
Mahana Ijtima September 2022 - 6

اللہ کریم سے محبت تمام رشتوں میں سب سے زیادہ ہونی چاہیے


  اللہ کریم نے قرآن کریم میں واضح احکامات فرما دئیے ہیں کہ ہمارا اسلوب، ہمارا طرز حیات، ہمارے ملک کے قوانین نظام عدل،نظام معیشت کیسا ہونا چاہیے۔آج ہم دیکھیں کہ ہماری انفرادی زندگی میں اسلام پر ہم کتنا ہم عمل پیرا ہیں اور ہمارے ملک کانظام کتنا اسلام کے مطابق ہے جب ہم انفرادی سطح سے لے کر صاحب اختیار تک اللہ کریم کے احکامات کو پس پشت ڈال دیں گے تو پھر ہم کیسے امید رکھ سکتے ہیں کہ ہم پر خوشحالی اور رحمتیں آئیں گی۔کسی کا مطلق انکار کرنا او ر بات ہے اور اقرار کر کے اس کے حکم کو نہ ماننا یہ بہت بڑی گستاخی شمار ہوگی۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ سیلاب کی تباکاریوں کے نتیجے میں جہاں مالی و جانی نقصان ہوا ہے اس سے متاثر ہ لوگ ذہنی دباؤ اور تذبذب کا شکار ہیں اللہ کریم نے ہر تکلیف کے بعد آسانی رکھی ہے اور جن کو جتنی تکلیف ہوتی ہے اس کے لیے یا تو ترقی درجات کاسبب بنتی ہے یا کسی کے گناہوں سے معافی کا سبب بن جاتی ہے اور کسی کے لیے تنبیہ کا سبب بن جاتی ہے یہ معاملہ اللہ کریم اور اس کے بندے کے مابین ہے  ہم اور آپ اس پر تبصرہ نہ کریں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کریم سے محبت تمام رشتوں میں سب سے زیادہ ہونی چاہیے دعوی ہم سب کا ہے کہ ہمیں اللہ کریم سے محبت ہے اللہ کریم اس میں ہمیں حقیقت عطا فرمائیں کہ ہم واقع سب سے زیادہ محبت اللہ کریم سے کریں۔یہ معاملہ دل کا ہے عمل کی صورت تک بندہ تب پہنچتا ہے جب دل سے مانا جائے۔والدین سے محبت ہوتی ہے اولاد سے ہوتی ہے لیکن ان رشتوں کی محبت اللہ کی محبت کے تحت ہونی چاہیے کہ اللہ کریم نے تمام رشتوں کی حدودو قیو د مقرر فرما دی ہیں۔ہم سب دم ِ واپسی امتحان میں ہیں۔اللہ کریم اپنی امان میں رکھیں۔اللہ کی یاد غفلت اور نافرمانی سے حفاظت فرماتی ہے اگر مرض زیادہ ہے تو دوا کو اور بڑھا دو۔ذکر الہی کا وقت زیادہ کر لو۔
  آخر میں انہوں نے سیلاب سے متاثرین کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Allah kareem se mohabbat tamam rishton mein sab se ziyada honi chahiye - 1

امداد برائے سیلاب متاثرین

ڈیرہ غازی خان کے سیلاب سے متاثرہ علاقے جن میں دری والا ، خان پور اور مونک والا بھی شامل ہیں ان میں الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان ڈیرہ غازی خاں کی ٹیم نے متعدد مستحق متاثرہ خاندانوں میں روزمرہ زندگی کی استعمال ہونے والی اشیاء جن میں راشن ،کپڑے ،جوتے بھی شامل ہیں تقسیم کیں۔ الفلاح فاؤنڈیشن کے کارکنان نے خود متاثرین سیلاب کے گھروں میں جا کرسامان پہنچانے کا اہتمام کیا ۔ الحمد للہ !
Imdad barae selab mutasreen - 1
Imdad barae selab mutasreen - 2
Imdad barae selab mutasreen - 3

رضائے الہی

Watch Razae Ilahi YouTube Video

سیلاب زدگان بہن بھائیوں کی مدد صرف اللہ کی رضا کے لیے کیجیے


 سیلاب کی موجود ہ صورت حال جس سے آج ہم گزر رہے ہیں ہمیں اپنے بہن بھائیوں کے دکھ کا مداوا کرنے کی ضرورت ہے اور اللہ توفیق دے کہ ہمارا ہر عمل اللہ کی رضا کے لیے خالص ہوکہ اللہ کریم ہمارے اس عمل سے ہم سے راضی ہوں۔کوئی ایسا لفظ اور ایسا فقرہ ادا نہ کریں جس سے انہیں مزید تکلیف ہو۔اس سیلابی صورت حال کو عذاب کہنے کی بجائے انتظامیہ کی غلطی  Miss Management کہا جانا چاہیے جو بہت بڑے بڑے نقصانات کا سبب بنتی ہے۔ہمارے پُل،ہماری تعمیرات اور ہمارے جو بند بنائے جاتے ہیں ان کی عمریں ختم ہو چکی ہوتی ہیں پھر بھی ہم گزارا کر رہے ہوتے ہیں۔ہم ایک دوسرے پر اعتراض تو کر رہے ہوتے ہیں لیکن اپنے حصے کے کام پر توجہ نہیں دیتے کہ میں کیا کر رہا ہوں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ اللہ کی رحمت ہمارے گناہوں سے بہت وسیع ہے لیکن توبہ شرط ہے۔اور توبہ یہ ہے کہ دوبارہ وہ عمل نہ دہرایا جائے اور نیک اعمال اختیار کیے جائیں۔توجہ الی اللہ نصیب ہوجائے تو ظاہر و باطن صالح ہو جاتا ہے پاکیزگی نصیب ہوتی ہے جو اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ پر کھڑا کر دیتی ہے۔جب کسی مخلوق پر مصیبت آتی ہے تو جو اس کے علاوہ اللہ کی مخلوق ہے وہ بھی ان مصیبتوں سے اثر انداز ہوتی ہیں۔اللہ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائیں اور ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔ 
یاد رہے الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان جو کہ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کی ذیلی تنظیم ہے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کی زیر نگرانی ملک بھر میں جہاں بھی کوئی ایسی قومی مصیبت آتی ہے اس میں ہمیشہ اپنا کردار ادا کرتی ہے اب بھی اس سیلابی صورت حال میں ڈیرہ غازی خاں،ڈیرہ اسماعیل خان اور باقی متاثرہ علاقوں میں بھی الفلاح فاؤنڈیشن فری میڈیکل کیمپ،ٹینٹ،لباس،راشن اور ضروریات کا سامان لے کر الفلاح کی ٹیم اور تنظیم الاخوان کے رضاکار مختلف مقامات پر سامان کی تقسیم کر رہے ہیں۔ 
  آخر میں انہوں نے سیلاب زدگان اور ملکی سلامتی کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Selaab zadgaan behan bhaiyon ki madad sirf Allah ki Raza ke liye kiijiye - 1