Featured Events


اقرار کے ساتھ قلب کی تصدیق بھی ضروری ہے


معاشرے میں ہونے والی برائی کو روکنا،نیکی اور بھلائی کے کاموں میں معاونت کا حکم دیا گیا ہے۔آج ہم بحیثیت مجموعی اس حکم پر کتنا عمل کر رہے ہیں اس کا خود اندازہ کر لیں۔آج ہمارے اردگرد جو مسائل ہیں جو مظالم دیکھنے کو مل رہے ہیں اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم نے اُن قوانین کو چھوڑ دیا جس کا اللہ کریم نے ہمیں حکم دیا ہے۔
  امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
 انہوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جو بھی اسلام کے احکامات ہیں شاید وہ صرف دوسروں کے لیے ہیں مجھ پر لاگو نہیں ہوتے اسی لیے ہر بندہ خود کی نہیں بلکہ دوسرے کی اصلاح کرنے کے لیے نکلا ہوا ہے۔جیسے وہ خودان سب سے بری ہے۔یہ ہمارے معاشرے میں عمومی روش پائی جاتی ہے۔اگر ہم سب اپنی اپنی غلطیوں کو دور کرنا شروع کر دیں اپنی اصلاح کی طرف توجہ دیں تو کم از کم اتنی بہتری تو معاشرے میں ضرور آئے گی۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اقرار کے ساتھ قلب کی تصدیق بھی ضروری ہے۔اگر تصدیق بالقلب حاصل نہ ہو تو وہ ماننا نہ ماننے جیسا ہی ہوتا ہے۔اقرار اس درجہ کا ہو کہ اعما ل پر پابند کر دے عمل تب ہوتا ہے جب یقین کامل ہو۔ یقین کی کمزوری بے عملی کا سبب بنتی ہے۔جب کوئی نا فرمانی کرتاہے تو عبادات چھوٹنا شروع ہو جاتی ہیں۔پہلے نفلی پھر سنت اس کے بعد فرائض بھی چھوٹنے لگتے ہیں۔جہاں بھی نا فرمانی ہونے لگے وہاں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہاں غلطی کر رہا ہوں ہم غلطی کو بھی جواز دے رہے ہوتے ہیں نیکی میں کمی آنے کا سبب ہماری کوئی خطا ہوتی ہے جس کے نتیجے میں ہمارے معاملات میں کمی آتی ہے۔جب ہم دیکھیں کہ میری عبادات میں کمی آرہی ہے تو ضرور دیکھیں کہ کیا میری غذا حلال ہے کیا میری نظر میں حیاء ہے لین دین کیسا ہے اپنا محاسبہ کریں اور اپنی اصلاح کریں۔ اللہ کریم رمضان المبارک کے اس رحمتوں والے عشرے میں ہمیں معاف فرمائیں اپنی رحمت شامل حال رکھیں اور ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Iqrar key saath qalb ki tasdeeq b zaroori hai  - 1

اسم اعظم کیا ہے

Watch Ism e Azam kia hai YouTube Video

ایمان کی شہادت کیا ہے

Watch Eman ki Shahadat kia hai YouTube Video

تصدیق بالقلب

Watch Tasdeeq Bil Qalb YouTube Video

موت کی خواہش

Watch Maut ki Khawahish YouTube Video

صرف و ہی اعمال مقبول ہوں گے جو حدود شرعی کے مطابق ہوں گے


اس دنیا میں بڑے بڑے حکمران اپنے تکبر،غلط روش اوراللہ کے مقابل کھڑا ہونے کے سبب تباہ ہوئے کسی کی موت کمزور مخلوق مچھر کے سبب ہوئی اور کئی آسمانی آفات کی وجہ سے تباہ ہوگئے۔ان کو رہتی دنیا کے لیے عبرت کا نشاں بنا دیا گیا۔معاشرے میں اس وقت ظلم و زیادتی عام ہو چکی ہے۔کسی چیز کا اپنے مقام سے ہٹ جانا ظلم ہے اور کسی چیز کا اپنے مقام پر ہونا عدل کہلائے گا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ کوئی بھی عمل اپنی پسند سے اپنی سوچ سے کرنا درست نہیں ہے اس لیے صرف و ہی اعمال مقبول ہوں گے جو حدود شرعی کے مطابق ہوں گے یاد رکھیں کسی بھی عمارت کی مضبوطی اور اس کے درست ہونے کے لیے بنیاد کا صحیح ہونا لازمی ہے اسی طرح ہمارے اعمال کی بنیاد ہماری نیت ہے اگر یہ درست نہ ہوگی تو کتنے ہی بڑے اعمال کر دئیے جائیں وہ مقبولیت کا درجہ نہ پا سکیں گے۔نیت کو درست کرنے کے لیے قلب کی اصلاح بہت ضروری ہے اور قلوب کی اصلاح ذکر قلبی سے ہی ممکن ہے جس کے لیے یہ مجاہدہ اختیار کیا جاتا ہے۔
  رمضان المبارک کی آمد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ماہ مبارک میں فیوض و برکات کو خوب سمیٹا جائے اور اپنے آپ کو پرکھا جائے کہ اب رمضان المبارک میں کوئی ایسا عمل تو نہیں کر رہے جسے ہم غیر رمضان میں شیطان کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں کیونکہ رمضان المبارک میں تو شیطان قید کر دئیے جاتے ہیں اگر اس کے باوجود ہم عمل بد اختیار کیے ہوئے ہیں تو پھر یہ سمجھ لیجیے کہ غیر رمضان میں جو ہم شیطان کی پیروی کرتے رہے ہیں وہ شیطنت اس قدر ہم میں رچ بس گئی ہے کہ اب وہ کام جو شیطان کے پیچھے لگ کر ہم کرتے تھے اب اپنے ذاتی فیصلے سے کر رہے ہیں جو کہ انتہائی خطرناک بات ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں اور اس ماہ مبارک میں ہمیں صفت تقوی عطا فرمائیں جو کہ رمضان المبارک کا حاصل ہے اور اس رحمتوں کے عشرے سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائیں۔ 
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
sirf wohi aamaal maqbool hon ge jo hudood sharai ke mutabiq hon ge - 1
sirf wohi aamaal maqbool hon ge jo hudood sharai ke mutabiq hon ge - 2

اقرار

The people who fulfil the pledge made with Allah and do not break their promises.
And they are such that they keep joined that what Allah has commanded to be joined (the relationships), and fear their Rabb, and are afraid of an evil reckoning.
13:20-21

                The literal meaning of the word ‘Iqrar’ is to be in concurrence, to make a pledge or a vow, and to promise. The categorization of mankind into groups is generally based upon race and ancestry, ideology, or along political and nationalistic lines. Allah-swt however, has divided mankind into two groups with reference to the ‘Day of A’last’*; one group that held ever fast to the promise they made on that first day, of Allah being their Rabb, and the other that abandoned that promise. 
             (As our right as) Muslims, the pledge of ‘A’last’ is repeated in our ears in the form of  Adhan (the call to prayer) upon birth; through it we hear the declaration of Allah-swt’s greatness and that of the Holy Messenger’s Prophethood (saaws). Then we repeat it once again when we are older in the form of Kalima Tayi’yiba (the pure word). 
            This pledge, this agreement or the promise that we made to  Allah-swt binds us to Him in a bond that is ever enduring, and closer and truer than any other relationship; it is the bond of the Creater and the created, of the slave and his Master; nurturing it is the only true virtue; if this bond is strong it serves to guide men upon the path of success in the life hereafter. Hence, Allah-swt has declared those who strive to strengthen this bond, to be the ‘Men of Intellect’(2:179). Hence, the very basis of sagacity and wisdom is to be ever intent upon achieving success in the life hereafter.
          The blessings of this association and relationship with Allah-swt link us to another beautiful relationship; the one that exists between the Prophet-saaws and His followers. This relationship is such that it reinforces the soundness of our commitment to Allah-swt, too; it refreshes the memory of (the pledge of) A’last and strengthens the connection between faith and deed. It restrains us within the bounds of desire and prudence (Sabr) and in so doing, fosters respect in all our relationships, including those with kin and loved ones. Thus, these (blessings) not only effect the human being at a personal level by elevating him to (the status of) the ‘Men of Intellect’, but raise him to such height that the virtue of his deeds effects all that surrounds him to the extent where a bird’s nest is safe in the midst of a jungle and no herd of goats belonging to one shepherd dare wander into another’s field to graze.  Honourable readers! such is the influence of the ardour of our close commitment to Allah-swt upon the world around us; consider then, the power it would have to bestow upon us the success in the life hereafter which carries with it the glad tidings of Allah-swt’s supreme favour and beneficence. 
       However!
       It all depends upon the pledge we made as we acknowledged the illustriousness of His Rabbubi’yat (Mastery); that is the need, indeed.
Iqrar - 1
Iqrar - 2

قطب آن لائن سماء ٹی وی

Watch Qutb Online Samaa Tv YouTube Video

قطب آن لائن سماء ٹی وی

Watch Qutb Online Samaa Tv YouTube Video

اعمال کے نتائج

Watch Aamal key Nataij YouTube Video