Featured Events


دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع مرکز دارالعرفان منارہ(تصوف کا حاصل)

Watch Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah (Tasawwuf ka Hasil) YouTube Video

اپنی اولاد کو حکمت کے ساتھ راہ راست پر رکھنے کی پوری کوشش کریں

راہ سلوک اورشعبہ تصوف کا مسافر ہونا اور اس نازک ذمہ داری کی ادائیگی کے لئے حضرت قاسم فیوضات مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ کا حکم فرمانا اور آج کے دن سات سال کا عرصہ گزر جانا۔ آپؒ کا وصال 7 دسمبر 2017 کو مغرب سے کچھ وقت بعد ہوا اس دن سے اپنی کوشش کی کہ آپؒ کی دی گئی امانت اور سینہ بہ سینہ برکات محمد رسول ﷺ کو اپنی جان سے زیادہ عزیز رکھتے ہوئے مخلق خدا تک پہنچاوٗں اور رب کریم سے یہ امید ہے کہ جہاں مخلوق خدا کا دخل ہو گا اور بر گزیدہ ہستیوں کی مبارک راہ پر ہونا نصیب فرمایااپنی غلطیوں اور کمزوریوں کے باوجود یہ ڈھارس بندھ جاتی ہے کہ اللہ کریم مہربانی اور کرم فرمائیں گے تو یہ بخشش کا سبب ہو جائیگا  ۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ حضرت ؒ نے جو امانت ہمارے سپرد کی ہے اورہمارے سینوں میں برکات محمد رسولﷺانڈیلی ہیں ہمیں  اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ دینی اور عملی پہلووٗں  میں ہم کہاں کھڑے ہیں۔ یہی بہترین طریقہ ہے کہ یوم وصال کو یاد کریں۔ ان خیالات کا اظہارحضرت امیر عبسالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے ماہانہ اجتماع کے موقع پر ہزاروں خواتین وحضرات سے کیا 
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اندرحرص و لالچ اس قدر آگئی ہے کہ ہم اپنے عزیز ترین رشتوں میں بھی لحاظ کو بالائے طاق رکھ کر بہنوں کو وراثت میں حصہ نہیں دیتے ہیں۔ یہ وہ رشتہ ہے کہ بھائی بہنوں کے سروں پر ہاتھ رکھیں انکی معاونت کریں یہ سب اس وجہ سے کہ ہم نے قناعت چھوڑ دی ہے۔ اسکو چھوڑنے سے ہم اندھے ہو گئے ہیں اور اپنے فرائض کو بھول جاتے ہیں۔ اللہ کریم سے مغفرت طلب کرتے ہوئے اپنی کم ائیگی کا اظہار کریں اور صوفیہء اکرام فرماتے ہیں کہ تہجد پڑھا کرو اور سحری کا زکرکیا کرو جو سے بندہٗ موٗمن کو وہ ثمر نصیب ہو تا ہے جو کہ آنے والے دنوں میں  بیج بن کر منفقین،قانتین،صادقین،صابرین والی خصو صیات نصیب ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور مغفرت کی طلب کرتے ہیں۔ آج ہمیں اپنے شیخ  ؒسے محبت اور اظہار محبت کا ہونا اسکا بہترین اظہار یہ ہے کہ اپنا جائزہ لیں گردوپیش کو چھوڑ دیں معاشرے کو اس نظر سے چھوڑ دیں کہ وہ "یہ"کر رہا ہے۔ لوگوں کو کنوئں میں چھلانگ لگاتے ہوئے دیکھ کر کنوئں میں کودنا درست نہیں۔ لوگ حرام کھا رہے ہیں میں بھی کھانا شروع کر دوں یہ عمل ٹھیک نہیں ہے۔ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنا گھر، اپنی اولاد، اپنے والدین جہاں تک اسکا حکم چلتا ہے اسکے اوپر انکی ذمہ داری ہے کہ وہ اللہ اللہ کر رہے ہیں، دین متین پر عمل کر رہے ہیں؟ اپنی اولاد کو حکمت کے ساتھ راہ راست پر رکھنے کی پوری کوشش کریں اور یہ تب ہوگا جب آپ خود عمل صالح کریں گے اور بحثیت سالک دوسروں تک زکر الہی کی دعوت پہنچانا بھی انفاق فی سبیل اللہ ہے اور یہ پودے صدقہٗ جاریہ ثابت ہونگے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ آنے والے حالات اچھے نہیں ہیں اور بحثیت مجموعی ہم نے دنیا میں اپنے حالات عزت والے نہیں چھوڑے۔ ایسی کوئی بات ایسا کوئی عمل جو پوری امت کے لئے تکلیف کا سبب بن رہا ہو چاہے وہ ایک لفظ ہی کیوں نا ہواس غلط روش کا نا بنے۔ وطن عزیز میں انصاف اور سچائی میں اپنامثبت کردار ادا کریں اور یہ سب کچھ لوگوں کی واہ واہ لینے کی بجائے صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لئے کریں۔ آخر میں انہوں نے ملک و قوم کے لئے خصوصی دعاء فرمائی اور دنیا سے چلے جانے والوں کے لئے مغفرت کی دعاء فرمائیں
Apni aulaad ko hikmat ke sath raah raast par rakhnay ki poori koshish karen - 1

دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع مرکز دارالعرفان منارہ

Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 1

علم کی اہمیت

Watch Ilm ki Ahmiat YouTube Video

عالم اور اہل علم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکامات کو سمجھے


عالم اور اہل علم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکامات کو سمجھے،آپ ﷺ کی رسالت کے اقرار کرے اور رسالت کے تمام پہلوؤں پر عمل کرے۔ ڈگریاں اور اسناد بے معنی ہو جاتی ہیں جب بندہ مومن حق کے خلاف بول رہا ہوتا ہے اس کا یہ انکار اسے جاہلوں میں شامل کر دیتا ہے کیونکہ علم کی بنیاد نور ایمان ہے اور نور ایمان ہی بندہ مومن میں اہلیت پیدا کرتا ہے کہ وہ حق کو پہچان سکتا ہے اور پڑھنا لکھنا نہ بھی جانتا ہو لیکن اپنے عمل کا جائزہ لے رہا ہوتا ہے کہ وہ خلاف شریعت تو نہیں ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ دین کا علم حاصل کرنا ضروری ہے کیونکہ عمل کرنے کے لیے جاننا ضروری ہے۔دین اسلام کا اقرار ہم کرتے ہیں لیکن یہ اقرار مضبوط قدموں پر نہیں ہے معذرت خواہانہ اقرار عمل تک نہیں لے جاسکتا۔کیا مسلمان ایسے ہوتے ہیں جیسے آج ہم ہیں؟ان نقائص کودور کرنے کی ضرورت ہے۔دنیا میں مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے لیکن اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہے ہیں اور پس رہے ہیں۔اس کی بنیاد ی وجہ دین اسلام کی تعلیمات پر عمل نہ کرنا ہے۔بحیثیت قوم ہمیں اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور دین اسلام کے سنہری اصولوں پر عمل کر کے ہی ہم دین و دنیا میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں دو روزہ روحانی اجتماع جاری ہے جس میں حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی اتوار دن گیارہ بجے ملک بھر سے آئے سالکین سلسلہ عالیہ سے خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔دعوت عام دی جاتی ہے کہ اس بابرکت پروگرام میں شرکت فرما برکات نبوت ﷺ سے اپنے دلوں کو منور کیجیے۔
aalam aur Ehal e ilm woh hai jo Allah taala ke ehkamaat ko samjhay - 1

متقین کے اوصاف

Watch Mutqeen key ausaaf YouTube Video

معاشرے میں باہم انتشار،بے یقینی کی کیفیت،اور دست و گریباں ہونا،اس کی بڑی وجہ قلوب میں اللہ کا خوف نہ ہونا ہے


اگر ہم اپنی زندگیوں کو اللہ کریم کے احکامات کے مطابق گزاریں اور اپنے فیصلوں کو نبی کریم ﷺ کے ارشادات کے مطابق کر لیں تو پھر ہمارے درمیان احترام ہو گا۔اختلافات پر باہم نشست ہوگی اور اس پر جو فیصلے ہوں گے چاہے وہ کسی فریق کے حق میں ہوں یا کسی کے خلاف کیونکہ یہ فیصلے قرآن وسنت کے مطابق ہوں گے ا س لیے ہر فریق کو تہہ دل سے قبول بھی ہوں گے۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔۔
  انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کو زمانوں کی قید سے آزاد فرمایا گیا اور اولاد آدم اور جن و انس کے لیے قیام قیامت تک فرما دیا۔آپ ﷺ کا زمانہ تمام زمانوں میں سب سے افضل زمانہ ہے۔پھر اس کے بعد والا اور پھر اس کے ساتھ والا، یہ تین زمانے سب سے افضل زمانے ہیں۔جوں جوں ہم آپ ﷺ کے زمانہ مبارک سے دور ہوتے جا رہے ہیں ہم میں ہر طرح کی انحطاط آ رہی ہے  ہمارے قول و فعل میں تضاد ہے۔ہمارے ظاہر اور باطن میں فرق ہے۔یہ اتنی بڑی خرابی اور فتور ہے جو باہم انتشار پیدا کرتا ہے اور قلوب پر سیاہی چھا جاتی ہے۔صالح عمل کا دارومدار بھی دل کی کیفیت پر اور نیت کا درست سمت ہونا ضروری ہے۔جب اپنی ذات کو محور بنا کر زندگی بسر کی جائے تو نتائج پھر ایسے ہی آئیں گے جیسے آج ہم اپنے معاشرے میں دیکھ رہے ہیں۔خوف خدا کا دل میں ہونا اس کے لیے اعلان کی ضرورت نہیں ہے بلکہ کردار ایسا ہونا چاہیے کہ لوگوں کے لیے بہتری اور دین کی رغبت کا سبب بنے۔بہتری کا معیار اپنی پسند و نا پسند پر نہیں ہے بلکہ وہ بہتر ہے جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کو پسند ہے۔اس طرح ہر ایک کو اس کے حقوق ملتے ہیں اور ایک دوسرے کا لحاظ ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آجکل ہمارے الفاظ اور جملوں میں کبر اور انانیت بہت زیادہ ہے۔حالانکہ بظاہر ہماری حیثیت کچھ بھی نہیں  اس کبر کی وجہ سے ہماری عبادات میں کمی اور کمزوری آرہی ہوتی ہے۔دنیاوی مصروفیت کی وجہ سے عبادات کو چھوڑ دینا اس سے دنیاوی کاموں میں بھی برکت نہیں رہتی مصروفیت اور بڑھتی جائی گی اگر عبادات اور اللہ کی حضوری میں لگ جائیں تو اللہ کریم ایسی برکت عطا فرمائیں گے کہ تھوڑے وقت میں زیادہ کام ہو جائے گا۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Muashray mein baahum inteshaar, be yakeeni ki kefiyat, aur dast o gireybn hona, is ki barri wajah qaloob mein Allah ka khauf nah hona hai - 1

ہمیشہ کی کامیابی

Watch Hamaisha ki Kamyabi YouTube Video

نور ایمان اور تقوی کی دولت سے بندہ مومن کا لمحہ لمحہ اطاعت الہی سے مزین ہو جاتا ہے


سوشل میڈیا پر اسلامی موضوعات کا تمسخر اُڑانا،دین اسلام اور حدیث مبارکہ کو موضوع بحث بنا کر الجھنااور مزاق بنانا بہت بڑی گستاخی ہے۔نور ایمان اور تقوی کی دولت سے بندہ مومن کا لمحہ لمحہ اطاعت الہی سے مزین ہو جاتا ہے۔
 ایسی کیفیت کا حامل شخص پوری طرح محتاط ہوتا ہے کہ کوئی عمل خلاف شرع نہ ہو جائے چہ جائیکہ اب ہم اسلامی موضوعات کا تمسخر سوشل میڈیا پر اُڑا رہے ہوتے ہیں۔ بندہ مومن کو یہ ادراک ہونا چاہیے کہ میراہر ہر عمل اللہ کریم کے روبرو ہے۔ہم گناہ کر کے جواز تلاش کر رہے ہوتے ہیں اسی لیے توبہ کی توفیق بھی سلب ہو جاتی ہے۔وہ خالق ہے ہمارے اعمال کے ساتھ ساتھ وہ ہمارے دلوں میں جو  ارادے ہیں ان کو بھی جانتا ہے ہمارا وہ ایمان کہاں کھو گیا جس میں تقوی کی یہ کیفیت ہو کہ میرے اللہ کریم میرے ساتھ ہیں اور میرا ہر عمل اس کے روبرو ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ نورایمان اس قابل کرتا ہے کہ بندہ پرہیزگار بن جائے،صدق دل سے غیر مشروط اطاعت پرہیزگاری ہے۔  عبادات،ایمان میں مضبوطی کا سبب بنتی ہیں اور معاملات میں نکھار آتا ہے۔پھر بندہ حکم الٰہی کے مطابق اپنے معاملات کرتا ہے ان میں منافقت نہیں ہوتی۔ہم دعوی ایمان بھی رکھتے ہیں اور اللہ کریم سے گلے بھی کر رہے ہوتے ہیں کبھی بیماری کی وجہ سے،کبھی رزق کی وجہ سے کبھی حیثیت کی وجہ سے۔اللہ کریم یہ سمجھ عطا فرمائیں کہ ہماری زندگی دین مبین کے مطابق بسر ہو اور بندہ مومن کو یہ ادراک نصیب ہو یہ رشتہ نصیب ہو کہ وہ کہے میرے اللہ کریم میرے نبی کریم ﷺ یعنی یہ کیفت اور حال نصیب ہو جائے۔اسی دنیا اور اس کی چیزوں کو ایسے استعمال کریں کہ ہر عمل کا حساب دینا ہے دنیا فنا ہونے والی ہے اس کی چیزیں بھی فانی ہیں اخروی زندگی دائمی ہے ہمیں بھی بہتری کے بارے سوچنا چاہیے اس دنیا میں رہتے ہوئے اپنی نظر آخرت پر رکھیں۔آخرت میں بے ایمان اور منافق کا کوئی حصہ نہیں ہو گا۔جنت اللہ کریم کی رضا کی نشانی ہے جنہیں اللہ کریم کی رضا نصیب ہوگی انہیں جنت کی رہائش گاہ نصیب ہوگی۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
Noor e Emaan aur taqwa ki doulat se bandah momin ka lamha lamha itaat ellahi se muzayyan ho jata hai - 1

محبت الہی

Watch Mohabbat e Ilahi YouTube Video