Featured Events


قرآن و سنت پر عمل کرنا اورراہنمائی حاصل کر کے زندگی بسر کرنا ہی اصل مقصد ہونا چاہیے


قرآن و سنت پر عمل کرنا اورراہنمائی حاصل کر کے زندگی بسر کرنا ہی اصل مقصد ہونا چاہیے۔چہ جائیکہ ہم فرائض کو چھوڑ کر وظائف کو کل جاننا شروع کر دیں اور اپنی غلطیوں کو جواز دینے کی کوشش کریں یہ بہت بڑا ظلم ہے۔روز قیامت یہ جواز ہمارے کسی کام نہ آئیں گے۔یاد رکھیں کہ اپنی غلطی اور گناہ کو درست خیال کرنے سے توبہ کی توفیق بھی سلب ہو جاتی ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ ہم ساری زندگی بھی سربسجود رہیں تو جو کچھ اُس نے ہمیں عطا فرمایا ہے ہم اس کا شکر ادا نہیں کر سکتے۔ہم ہر وقت اس کے مقروض ہیں۔ہم اقرار کرتے ہیں کہ یہ جہان فانی ہے لیکن ہمارے اعمال اس کی شہادت نہیں دے رہے ہوتے ہم مانتے ہیں کہ آخرت ہمیشہ کی زندگی ہے اس کے باوجود ہم اللہ کے احکامات کی پانبدی نہیں کرتے۔ہم اپنی پسند کو ترجیح دیتے ہیں جو حکم ہماری پسند کے مطابق ہو اسے تو مانتے ہیں لیکن جو ہماری پسند سے مختلف ہو اس کو چھوڑ دیتے ہیں۔اللہ کریم کا کوئی حکم ایسا نہیں جس سے مخلوق استفادہ حاصل نہ کرے۔احکامات الٰہی مخلوق کی ضرورت ہیں۔وہ بے نیاز ہے اسے کوئی فرق نہیں پڑتا کوئی اس کا حکم مانے یا چھوڑ دے حکم ماننے والے کو فرق پڑے گا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہر معاملے میں اللہ کی طرف رجو ع کرنا چاہیے اسی میں انسانی فلاح اور معاشرے کی بقا موجود ہے۔جو کچھ بھی کوئی کر رہا ہے وہ اللہ جانتا ہے اس کے فرشتے لکھ رہے ہیں۔ایک دن سب کو اس کے حضور پیش ہونا ہے۔ہر پہلو ذاتی ہو یا اجتماعی دیکھیے کہ میرے اعمال کیسے ہیں کیا قرآن وسنت کے مطابق ہیں اگر نہیں تو خود اپنے آپ پر ظلم اور زیادتی ہے۔تادم واپسی معافی کا دروازہ کھلا ہے جب یہ فرصت تمام ہو گی پھر موقع نہیں ملے گا۔ہر شخص کو اس کے کام کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی۔
 اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخرمیں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Quran o sunnat par amal karna aur rahnumai haasil kar ke zindagi basr karna hi asal maqsad hona chahiye - 1

کفر کی اقسام

Watch Kufar ki aqsaam YouTube Video

مسلسل نافرمانی بندے کو کفر کی دلدل میں لے جاتی ہے


احکامات الٰہی او ر رسالت نبوی ﷺ پر ایمان ہونے کے باوجود عملی طور پر ہمارے اعمال دین اسلام کے مطابق نہ ہیں یہ بھی انکار کی ایک قسم ہے۔مسلسل نافرمانی بندے کو کفر کی دلدل میں لے جاتی ہے اور وہ احساس گناہ سے نکل کر اپنی غلطیوں پر جواز دینا شروع کر دیتا ہے۔  ہم سارے دعوی ایمان تو رکھتے ہیں لیکن اگر نتائج دیکھیں تو سمجھ آتی ہے کہ ہمارے معاشرے میں انصاف نہیں،سکھ نہیں،لحاظ نہیں ہے۔کیا مسلمان معاشرے ایسے ہوتے ہیں،خاندان ایسے ہوتے ہیں؟کسی کو کسی پر اعتماد نہیں رہا۔یہ سب اس لیے ہے کہ زندگی فسق سے بھری ہوئی ہے۔ہمارا دعوی ایمان تو ہے لیکن عمل نہیں یہ بھی انکار کی ایک قسم ہے جسے کفر تو نہیں لیکن فسق کہا جائے گا۔ایمان بندے کو اللہ کریم سے وہ وابستگی عطا فرماتا ہے جس سے اللہ کی رحمت نصیب ہوتی ہے۔بنیاد ایمان ہے زمین و آسمان کا مالک وہ ہے وہی ہو گا جو اللہ کریم چاہیں گے ہمیں اللہ کریم کے احکامات کے تحت ہونا ہوگا،نبی کریم ﷺ کے ارشادات کے تحت زندگی بسر کرنی ہوگی۔جتنا ایمان مضبوط ہوگا اتنی عبادات کو شرف قبولیت ہو گی جتنی عبادات کو شرف قبولیت نصیب ہوگی اتنے ہمارے معاملات درست ہوں گے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ آج لوگ اسلام کے خلاف بات کرتے ہیں،اسلامی اصولوں کے خلاف بات کرتے ہیں جو اسلام پر زندگی بسر کررہے ہیں ان کے ساتھ بھی ایسا رویہ رکھا جاتا ہے کہ وہ بھی اسلام سے پیچھے ہٹ جائیں۔آپ ﷺ نے مخلوق کو حق کی دعوت دی تو لوگوں نے اقراربھی کیا اور اختلاف بھی کیا۔آپ ﷺ کو ہجرت کرنے پر مجبور کیا گیا۔مخالفت کرنے والے اس مخالفت میں اللہ کی رحمت سے دور ہوتے گئے۔صحابہ کریم ؓ ایسی ہستیاں ہیں جنہیں اللہ کریم کی رضا حاصل ہے۔جتنی کسی کو اللہ کی رضا نصیب ہوگی اتنا اسے قرآن و سنت کا اتباع نصیب ہوگا۔ ان میں جو مقام حضرت صدیق اکبر ؓ کا ہے وہ بھی اتباع کے معنی میں ہے کس درجہ کا آپ کا خلوص تھا اور جو شفقت نبی کریم ﷺ سے حضرت صدیق اکبر ؓ  کو نصیب ہوئی اس سے مزید ان میں خلوص بڑھتا گیا۔اللہ کریم ہمیں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں اور صحیح شعور عطا فرمائیں۔وہ معاف فرما دے،رحم فرما دے دین کی سمجھ عطا فرمائے۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور امت مسلمہ کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Musalsal nafarmani bande ko kufar ki duldul mein le jati hai - 1

انداز تبلیغ

Watch Andaz e Tableegh YouTube Video

دعوت الی اللہ دیتے وقت میانہ روی کو اختیار کیا جائے


دعوت الی اللہ دیتے وقت میانہ روی کو اختیار کیا جائے اس میں اس حد تک نہ جایا جائے کہ باہم اختلافات پیدا ہوں۔ایسا تب ہی ممکن ہے جب ہم اپنی پسند کو بالائے طاق رکھ کر احکامات رسول ﷺ کو مقدم رکھیں۔حضور حق کی کیفیت میں کمی کے سبب غفلت بڑھتی ہے اور بندہ دنیاکی دلدل میں دھنستا چلا جاتا ہے اس میں دوبتے ہوئے بھی اپنے گناہوں پر فخر کر رہا ہوتا ہے۔ہمیں اپنا رخ اللہ کی طرف کرنے کی ضرورت ہے۔رخ اللہ کی طرف کرنے سے مراد یہ ہے کہ ہر پہلو سے اللہ کریم کی اطاعت کی جائے۔جو اللہ کریم پسند فرمائیں اُسے اپنایا جائے اور ہر اس کام کو رد کیا جائے جس سے اللہ کریم منع فرماتے ہیں۔ یعنی عملی طور پر خود کو اللہ کے سپرد کر دینا تا کہ اقرار کے ساتھ عمل بھی شامل ہو۔آج ہمارے معاشرے میں جو روش پید اہو گئی ہے کہ ہم کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں ہمارا دعوی ہمارے اعمال سے مختلف ہوتا ہے۔یہودو نصاری اپنی کتابو ں سے بھی وہ حصے مانتے تھے جنہیں وہ پسند کرتے تھے جو حصے وہ پسند نہیں کرتے تھے انہیں چھوڑ دیتے۔آپ ﷺ امام الانبیاء ہیں آپ نے اللہ کا پیغام اللہ کی مخلوق تک پہنچایا جو بہت بڑا منصب ہے۔ہم اپنی پسند و ناپسند سے اقرار یا انکار کرتے ہیں ہم یہ خیال نہیں کرتے جس بات کا ہم انکار کر رہے ہیں یہ بات کس کی ہے۔اللہ کریم کی بات ہو محمد الرسول اللہ ﷺ کے لب ہائے مبارک سے ادا ہو رہی ہو اور ہم اس کا انکار کریں یہ کتنی بڑی بد بختی ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ تبلیغ یعنی دعوت حق دینا بنیادی فریضہ ہے اسکے لیے ضروری ہے کہ پہلے خود حق قبول کریں پھر اختیار کریں اس کے بعد مخلوق کو اس کی دعوت دیں۔اس سے آپ کی دعوت میں قوت آئیگی۔آپ کے اعمال سب سے بڑی تبلیغ ہیں۔جو تسلیم کرے گا یقینا وہ سیدھی راہ پائے گا۔دین اسلام دعوت دیتا ہے مسلط نہیں کرتا۔یہاں بات فتح و شکست کی نہیں ہے کافرنے بھی دعوت قبول کی،کلمہ پڑھا  وہ سیدھی راہ پا گیا جب کافر و مسلم میں ضد نہیں ہے پھر مسلمان آپس میں کیوں ضد کر رہے ہیں اس لیے کہ ہم اللہ کی رضا کے لیے نہیں بلکہ اپنی ذاتی خواہش پر عمل کر رہے ہوتے ہیں تبلیغ سے مراد کسی کو منوانا نہیں بلکہ لوگوں تک حق پہنچانا ہے اگر کسی کو مجبور کرکے حق پر لائیں گے تو اس کا کیا فائدہ؟ جو عمل کر رہا ہے وہ اللہ کے سامنے ہے جو بے عمل ہے وہ بھی اللہ کے روبرو ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطافرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور امت کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Dawat eli Allah dete waqt miyana rawi ko ikhtiyar kya jaye - 1

عزت و ذلت کا معیار ( ماہانہ اجتماع دارالعرفان منارہ)


ماہانہ روحآنی اجتماع دارالعرفان منارہ (عزت و ذلت کا معیار)

Watch Izat o Zillat ka miar (Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah) YouTube Video

عزت کا معیار یہ ہے کہ ہم بحیثیت انفرادی اور اجتماعی کتنا دین اسلا م پر عمل پیرا ہیں


عزت و ذلت اللہ کریم کے دست قدرت میں ہے۔عزت اور ذلت کا معیار یہ ہے کہ ہم بحیثیت انفرادی اور اجتماعی کتنا دین اسلا م پر عمل پیرا ہے۔جتنا کوئی دین اسلام کے مطابق زندگی بسر کرے گا اتنا وہ عزت دار ہوگا۔ہمارے صاحب اختیار لوگ کچھ وقت کے لیے اس نشست پر ہیں یہ مستقل نہ رہے گی لیکن ان کے عرصہ اقتدار میں کیے گئے فیصلوں پر انہیں اللہ کریم کے ہاں ضرور جواب دہ ہونا پڑے گا۔حقیقی بادشاہی صرف اللہ کی ہے۔آج سے پہلے کتنے طاقتور حکمران آئے او رچلے گئے لیکن وہ جن علاقوں اور ملکوں پر حکمران رہے وہ اب بھی موجود ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ جو مہلت ہمیں اس دنیا میں ملی ہے اسے ہم اپنی آخرت کی تعمیر کے لیے استمعال کریں اسی میں دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اس دنیا کا نظام ہماری مرضی سے نہیں چل رہا بلکہ اللہ کریم جو کائنات کے مالک ہیں وہ چلا رہے ہیں۔ہم جائز وسائل استعمال کر سکتے ہیں اس سے منع نہیں فرمایا گیا لیکن ہو گا وہی جو اللہ کریم چاہیں گے۔جس کے پاس جو ہے اسے اپنا ذاتی کمال نہ جانے بلکہ اللہ کریم کی عطا سمجھے۔وہ جسے چاہے حکمرانی عطا فرماتا ہے جس سے چاہے واپس لے لیتا ہے اس میں ہمارا کوئی کمال نہیں ہے۔
  ذکر قلبی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ اللہ بنیاد ہے۔ہم اللہ کے نام پر جمع ہوئے ہیں۔آج کے مسلمان عبادات بھی کر رہے ہیں حج و عمرہ بھی ہو رہے ہیں تسبیہات بھی پڑھی جاتی ہیں ہمارا حلیہ بھی اسلامی ہے لیکن معاملات میں یہ مسلمانی نظر کیوں نہیں آتی اس کا مطلب ہے ہمارے اندر ہماری نیت میں خرابی ہے ہمارے اندر بدنیتی ہے ورنہ یہ ممکن نہیں کہ بندہ نماز روزہ بھی کرتا ہو اور جھوٹ بھی بولے،ناحق بھی کرے ایسا ہو نہیں سکتا۔ہم ذات باری کو چھوڑ کو اپنی ذات میں کھو گئے ہیں اس لیے معاملات میں کھرا پن نظر نہیں آرہا۔اللہ کریم ہمیں وہ کیفیت عطا فرمائیں کہ ہم ہر عمل کرتے وقت یہ محسوس کریں میرے اللہ کریم مجھے دیکھ رہے ہیں۔اللہ کریم یہ کیفیات اور حال نصیب فرمائیں۔
  آخرمیں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Izzat ka miyaar yeh hai ke hum ba-hasiat infiradi aur ijtimai kitna deen Islam par amal pera hain - 1

دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع مرکز دارالعرفان منارہ

Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 1

مومن اپنے اعمال ایسے ادا کرتا ہے جیسے وہ اللہ کریم کے روبروہے


نبی کریم ﷺ نے ہمیں درجہ ایمان اور حضور حق کی وہ کیفیت عطا فرمائی کہ بندہ مومن اپنے اعمال ایسے ادا کرتا ہے جیسے وہ اللہ کریم کے روبروہے۔آج جس معاشرے میں ہم زندگی بسر کر رہے ہیں وہاں لوگوں کے لیے آسانیاں اور خیر خواہی کا سبب بننے کی بجائے ہم راستوں کو بند کر کے اپنے حقو ق کا مطالبہ کر رہے ہیں اگر ہم اپنے فرائض کی ادائیگی کریں تو سب کو ان کے حقوق مل جائیں گے۔صحابہ کرام ؓ وہ ہستیاں ہیں جن کا تزکرہ تورات و انجیل میں فرمایا اور جنہیں اللہ کریم نے چن لیا اور نشان منزل بنا دیا کہ انہوں نے عشق مصطفے اور محبت رسول ﷺ کا حق ادا کردیا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا سکھر (سندھ) میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس سے خواتین وحضرات کی بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت الالعالمین بنا کر بھیجا گیا۔اور آپ ﷺ کی بعثت عالی کے بعد قیامت تک کے لیے کوئی ایسا سوال نہیں جس کا جواب آپ ﷺ کی تعلیمات میں موجود نہ ہو۔حضرت نے آخر میں سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ اور قاسم فیوضات حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ کا مختصر تعارف کرایا اور کہا کہ میرے شیخ حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ نے ملک کے طول و عرض اور بیرون ممالک میں ذکر قلبی اور کیفیات قلبی کا بحرپہنچایا۔اس وقت بھی سلسلہ عالیہ کے پلیٹ فارم سے پوری دنیا میں کیفیات محمد الرسول اللہ ﷺ پہنچائی جا رہی ہیں۔
  آخر میں انہوں نے ملک سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی اور ذکر قلبی کا طریقہ بتایا اور اجتماعی بیعت بھی لی۔
Momin apne aamaal aisay ada karta hai jaisay woh Allah kareem ke Rubaroo hai - 1