Featured Events


دین اسلام کے احکامات کو مان لینا لیکن عمل نہ کرنا یہ بھی انکار ہی کی ایک قسم ہے۔


دین اسلام اور راہ حق اُس وقت تک صراط مستقیم نہیں کہلا سکتی جب تک ہم اس راہنمائی اور ان تعلیمات پر عمل پیرا نہ ہوں جو آپ ﷺ نے دی ہیں۔یاد رکھیں اسلام وہ واحد دین ہے جو بندہ مومن کو دنیا و آخرت دونوں پہلوؤں سے عملی طور پر روشنی اور نور عطا کرتا ہے اور اُس کے دونوں جہاں سنور جاتے ہیں۔جدت اور ماڈرن ازم کے نام پر دین کو مختلف نام دے دینا،اپنے آپ کو اللہ کے متلاشی ظاہر کرنا یہ سب کچھ باطل ہے۔ان کا دین حق سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔در مصطفی ﷺ کے علاو ہ کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں سے حق نصیب ہو سکے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستا ن کا جمعتہ المبارک کے رو ز خطاب 
  انہوں نے کہا کہ دین اسلام کے احکامات کو مان لینا لیکن عمل نہ کرنا یہ بھی انکار ہی کی ایک قسم ہے۔  ہم نبی کریم ﷺ سے محبت کا دعوی تو کرتے ہیں کیا اس دعوے کی گواہی ہمارے اعمال دے رہے ہیں۔جب بندہ عبادات خالص اللہ کے لیے اختیار کرتا ہے پھر وہ شرائط نہیں رکھتا کہ فلاں عبادت کروں گا تو میرا فلاں کام ہو جائے گا۔اس کا مقصد اللہ کی رضا ہوتا ہے ورنہ تو سودے بازی رہ جائے گی۔اور اللہ کی رضا اللہ کی محبت،نبی کریم ﷺ کے اتباع سے آپ ﷺ کی پیروی سے نصیب ہو گی۔
  انہوں نے مزید کہا کہ رمضان المبارک کی مبارک ساعتیں ہیں اور پہلا عشرہ اپنی رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ جاری ہے۔ہم نبی کریم ﷺ سے عشق کا دعوی کر رہے ہیں کیا ہم اپنے محبوب کی پسند کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں یا اپنی مرضی کر رہے ہیں۔آپ ﷺ وجہ کائنات ہیں رحمۃ اللعالمین ہیں۔ہمیں چاہیے کہ ہم رمضان المبارک سے نکلیں ہماری زندگیاں نبی کریم ﷺ کی محبت میں سرشار ہوں۔نبی کریم ﷺ کا اتباع مقصد حیات ہے اسی سے دنیا و آخرت میں کامیابی نصیب ہوگی۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی  اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Deen islam ke ehkamaat ko maan lena lekin amal nah karna yeh bhi inkaar hi ki aik qisam hai  - 1

استقبال رمضان المبارک

Watch Istaqbal e Ramzan ul Mubarak YouTube Video

رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ جس میں قرآن کریم کا نزول ہوا


رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ جس میں قرآن کریم کا نزول ہوا اور اُمت محمد الرسول اللہ ﷺ کو کلام ذات سے نوازا۔اور لیلۃ القدر جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے ایسی رات عطا فرمائی۔اسی رات میں قرآن مجید لوح ِ محفوظ سے یکبارگی نازل فرمایا اور آپ ﷺ کے قلب ِ اطہر پر وقتاً فوقتاًنازل فرمایاجو لوگوں کی راہنمائی فرماتا ہے۔ایسی ہدایت جس میں اصول و ضوابط،ایمانیات،معاملات سے لے کر ساری زندگی شامل ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب
  انہوں نے کہا کہ اس وقت معاشرے میں انتشار،فساداور بہت سے مسائل ہیں۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ قوانین اور نظام عدل کا نفاذ نہیں ہے۔ہمارے عدالتی نظام میں یہ بہت بڑا خلا ہے کہ اس میں جو اطلاق ہے وہ مساوی نہیں۔آج صدیاں گزرنے کے بعد بھی قرآن کریم کے احکامات پر عمل دنیا کے کسی حصے میں بھی کسی بھی رنگ و نسل کا  فرد کرے تو اس پر عمل کرنا آسان ہے اور فائدہ بھی ہوگا اور باعث سکون بھی۔
  انہوں نے مزید کہا کہ عبادات ہمیں اس قابل کرتی ہیں کہ ہم اپنی اصل کو پہچان سکیں اور وہ برکات جو اللہ کریم کے کلام سے ہمیں نصیب ہوں وہ اس قابل کر دیں کہ ہم اس دنیا جو تخیلاتی حیات ہے اس سے نکل کر اس دنیا کی فکر کریں جو حقیقت ہے تاکہ آخرت کو پہچان سکیں اور آخرت کی تیاری کر سکیں۔ورنہ بندہ اسی دنیا کے بارے ساری زندگی سوچتا رہتا ہے اور جب موت آتی ہے تو پریشان ہو جاتا ہے کہ میرا مال میری اولاد یہ سب کدھر جائے گا اپنے مال و متاع کے بارے میں ہی فکر مند رہتا ہے۔کیونکہ اس نے ساری زندگی اسی کے لیے تو بسر کی ہوتی ہے۔
  اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں اور ہمیں اس رمضان المبارک سے اللہ کی رضا حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
 آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Ramadaan al mubarak rehmaton aur barkatoon wala maheena jis mein quran kareem ka nuzool hwa - 1

سوچ و عمل

Watch Soch o Amal YouTube Video

ہمیں اپنی ہرسوچ،ہر عمل اور ہر اُٹھنے والے قدم کو سچا اور کھرا کرنے کی ضرورت ہے


معاشرے میں بہت ساری برائیاں اور خرابیاں اس لیے در آئی ہیں کہ بحیثیت مجموعی جو ہم کر رہے ہوتے ہیں یا ہم ظاہراً دیکھ رہے ہوتے ہیں حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔ہر بندے کو دل کی گہرائی سے پتہ ہوتا ہے کہ وہ کہاں زیادتی کر رہا ہے۔مخلوق سے تو دھوکہ کیا جا سکتا ہے لیکن خالق کائنات سے کوئی عمل کوئی سوچ پوشیدہ نہیں ہے۔اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے ہر عمل کو صدق دل سے ادا کریں۔اور تادم واپسی اپنی حتی الوسع کوشش کرکے اس پر قائم رہیں کیونکہ بندہ آخری سانس تک امتحان میں ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ انسان کسی چیز کے بارے کلی آشنائی نہیں رکھتا اللہ کریم ایسے قادر ہیں کہ ہر چیز جو زمین و آسمان میں ہے کلی طور پر جانتے ہیں کیونکہ وہ خالق کائنات ہیں ہر چیز ان کی پیدا کی ہوئی ہے۔سب کچھ ایک مضبوط نظام کے تحت چل رہا ہے اسی لیے قرآن کریم غور و فکر کی دعوت دیتا ہے۔ہم جو سوچتے ہیں اور جو کرتے ہیں ہم صرف اسباب اختیار کرتے ہیں اس کی تکمیل اللہ کریم خود فرماتے ہیں۔
 جب بھی عبادات کرو خشو ع و خضوع سے کر و صرف شمار نہ کرو کہ میں نے اتنے سجدے کیے۔تکبر نہ کرو،دھوکہ نہ دو،اپنے ہر عمل کی جانچ کریں۔فرصت تمام ہوتی چلی جا رہی ہے اعمال کا وقت ختم ہو جائے گا ہم غلط بھی کریں اور پھر اس پر ڈٹ جائیں یہ اپنے آپ کے ساتھ زیادتی ہے۔ایک دن آئے گا جب ہر کوئی اپنے کیے کا بدلہ پائے گا۔اللہ اللہ کرنے سے یہ نہیں ہوتا کہ میں نے بڑا کمال حاصل کر لیا بلکہ اس سے مزید بندگی نصیب ہوتی ہے اپنے کچھ نہ ہونے کا احساس پیدا ہوتا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کیا جتماعی دعا بھی فرمائی
Hamein apni Har Soach, har amal aur har utney walay qadam ko sacha aur khara karne ki zaroorat hai - 1

غیر مسلم سے تعلقات

Watch Ghair Muslim Se Talqaat YouTube Video

حالات جیسے بھی ہوں اللہ کریم سے تعلق کو مضبوط رکھیں


آج ہمارے گھروں میں،خاندانوں میں فاصلے اس لیے آگئے ہیں کہ ہم نے نفرتوں کے بیج بوئے۔انسان کا مفہوم ہی مل جل کر رہنے والا ہے۔مل جل کر رہنے سے ایک دوسرے کی معاونت ہوتی ہے، زندگی ایک دوسرے کے ساتھ معاونت کرنے سے چلتی ہے۔قلبی تعلق صرف مسلمان سے رکھا جائے گا۔غیر مسلم سے اگر تعلق رکھنا ہے تو اس کا انداز بھی نبی کریم ﷺ کے زمانہ مبارک سے لیا جائے گا۔آپ ﷺ کفار سے تجارت بھی کرتے،معاہدے بھی کرتے لیکن دلی محبت اور قلبی کیفیت صرف مسلمانوں سے ہوگی۔بے دین سے تعلق اور دوستی آہستہ آہستہ اپنی طرف کھینچتی ہے۔ان کے رواجات اور رسومات پھر زندگی کا معمول بنتی جاتی ہیں،ان کی عادات بندہ اپنانا شروع کر دیتا ہے اس لیے ان کے ساتھ تعلق اس حد تک رہے گا جہاں دین متاثر نہ ہو۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کے پرچم میں سفید رنگ سے مراد غیر مسلم ہیں انہیں وہ سب حقوق حاصل ہیں جو ایک پاکستانی کے ہیں ان کی جان،مال اور عزت کی ریاست ذمہ دار ہے۔ہمیں اللہ کریم کے احکامات پر عمل کرنا ہے ہمیں عمل اس لیے کرنا ہے کہ اللہ کا حکم ہے بات ختم۔اس میں اگر مگر کی گنجائش نہیں ہے۔ہمیں صرف اطاعت کرنی ہے اور ان احکامات کو اپنی زندگیوں پر نافذ کرنا ہے۔جو کفر سے تعلق کو اللہ کے تعلق سے فوقیت دے گا ارشاد باری تعالی ہے کہ اس کا اللہ سے کچھ عہد نہیں۔حالات جیسے بھی ہوں وہ تعلق مقدم رہے گا جس کی نسبت اللہ کریم کی طرف ہے۔اگر کوئی خوف محسوس کرنا ہے تو اس بات پر کرو کہ کہیں میرا اللہ کریم سے تعلق کمزور نہ پڑ جائے کہیں میرے اللہ کریم مجھ سے ناراض نہ ہو جائیں۔کیونکہ اللہ ہی کے پاس لوٹ کر جانا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی
Halaat jaise b hon Allah Kareem se Taluq ko Mazboot Rakhain - 1

قدرت کاملہ کی نشانیاں

Watch Qudrat-e-Kamila ki Nishanian YouTube Video

جب اس جہان پر ہم غور کریں تو ہر شئے اللہ کا ذکر کر رہی ہے


 معاشرے میں لوٹ مار،دوسروں کے حقوق چھین لینا،اپنا مال کسی کو سود پر دے دینا  یا سود پر خود رقم لے لینا یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کہ ہم نے سمجھ لیا ہے کہ رزق،روزی میری قوت بازویا میری عقل و دانش سے مل رہی ہے۔اگر اس قرآنی آیت پر کامل یقین ہو کہ "اللہ جسے چاہیں بے شمار رزق عطا فرماتے ہیں " تو پھر ہم دوسروں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی جرات نہ کریں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کو جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ اس عالم آب و گل میں ہر چیز اللہ کی واحدانیت اور اس کی بادشاہی کی شہاد ت دے رہی ہے۔بحیثیت انسان ہمیں ضرورت ہے کہ ہم اس میں غور وفکر کریں۔اللہ کریم وہ ہیں جو دن کو رات میں داخل فرماتے ہیں اور رات کو دن میں،جاندار سے بے جان کو پیدا فرماتے ہیں اور بے جان سے جاندار کو پیدا فرماتے ہیں۔ایک منظم نظام ہے جس کے تحت کائنات کا نظام چل رہا ہے اگر ذرہ برابر بھی اس میں خلل آتا تو سارا نظام تباہ ہوچکا ہوتا۔سورج،چاند ستارے ہر شئے اللہ کے ترتیب دئیے نظام کے مطابق چل رہی ہے۔ہم ایسی چیزوں پر زیادہ دھیان دیتے ہیں جن کے ہم مکلف نہیں جن کے بارے ہم سے پوچھا نہیں جائے گا، ہمیں ضرورت ہے کہ ہم وہ حکم جو اللہ کریم نے ہمیں فرمایا ہے اسے مانیں اور جس سے منع فرمایا ہے اس سے خود کو روک لیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب اس جہان پر ہم غور کریں تو ہر شئے اللہ کا ذکر کر رہی ہے۔انسان اور جن یہ مکلف مخلوق ہے اس کے علاوہ جب کوئی چیز ذکر چھوڑ دیتی ہے تو وہ فنا ہو جاتی ہے۔یہ جو مکلف مخلوق اس کا حساب قیامت کے روزہ ہو گا اس کے پاس روح قبض ہونے تک فرصت ہے۔کیونکہ ان کو شعور عطا فرمایا اور فیصلہ کرنے کا اختیار بھی دے دیا۔نبی کریم ﷺ کی زندگی مبار کہ سے ہمیں ہر طرح کی راہنمائی ملتی ہے آپ کے شب وروز جو آپ ﷺ نے بسر فرمائے حقو ق کیا ہیں فرائض کیا ہیں عبادات و معاملات ہر طرح سے آپ ﷺ کی زندگی مبارکہ ہمارے لیے اسوہ حسنہ ہے۔ہمیں اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعابھی فرمائی
Jab is Jahan par hum ghhor karen to har shye Allah ka zikar kar rahi hai - 1

یوم اظہار یکجہتی کشمیر

آج کا دن ہم اظہار یکجہتی کشمیر کے طور پر منا رہے ہیں۔کہتے ہیں کشمیر کی مدد کرو،کس طرح مدد کرو؟ ایک منٹ کے لیے خاموشی اختیارکرلو۔یہ اصول کہاں سے لیے ہیں؟  اگر کشمیر میں ظلم ہو رہا ہے تو جہاں جہاں مسلمان بستے ہیں وہاں جاکر دیکھ لیں،وہاں کیا ہو رہا ہے؟ یہاں جہاں ہم بستے ہیں کیا یہاں انصاف کے تقاضے پورے ہو رہے ہیں؟  اپنی زندگیوں میں انصاف دیکھ لیں، جہاں میرا اور آپ کا اختیار ہے وہاں اپنے ایک ایک عمل کو جانچ کر دیکھ لیں۔ کیا ہم انصاف کر رہے ہیں؟ کیا ہم سچ بول رہے ہیں؟ کیا ہمارے معاملات انصاف کی گواہی دیتے ہیں؟  مخلوق خد ا کو انصاف دلانا جس قوم کے ذمے تھاوہ خود مظلوم ہے،اس پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں۔
 ضرورت کیا ہے؟  ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور اس کھڑے ہونے کے لیے نور ایمان چاہئے
Today, we are observing solidarity day with Kashmir. People say to help Kashmir, but how should we help? Just take a moment of silence. Where do these principles come from? If oppression is happening in Kashmir, go and see where Muslims live, and observe what is happening there. Here, where we live, are the demands of justice being fulfilled? Look at justice in our own lives, where we have the power. Evaluate every action we take. Are we doing justice? Are we speaking the truth? Do our dealings testify to justice? The nation that was supposed to bring justice to Allah's creation is itself oppressed, and injustice is being inflicted on it. So,
What is needed? We need to stand on our own feet, and for that, we need the light of faith.
Kashmir Solidarity Day - 1