Featured Events


یوم اظہار یکجہتی کشمیر

آج کا دن ہم اظہار یکجہتی کشمیر کے طور پر منا رہے ہیں۔کہتے ہیں کشمیر کی مدد کرو،کس طرح مدد کرو؟ ایک منٹ کے لیے خاموشی اختیارکرلو۔یہ اصول کہاں سے لیے ہیں؟  اگر کشمیر میں ظلم ہو رہا ہے تو جہاں جہاں مسلمان بستے ہیں وہاں جاکر دیکھ لیں،وہاں کیا ہو رہا ہے؟ یہاں جہاں ہم بستے ہیں کیا یہاں انصاف کے تقاضے پورے ہو رہے ہیں؟  اپنی زندگیوں میں انصاف دیکھ لیں، جہاں میرا اور آپ کا اختیار ہے وہاں اپنے ایک ایک عمل کو جانچ کر دیکھ لیں۔ کیا ہم انصاف کر رہے ہیں؟ کیا ہم سچ بول رہے ہیں؟ کیا ہمارے معاملات انصاف کی گواہی دیتے ہیں؟  مخلوق خد ا کو انصاف دلانا جس قوم کے ذمے تھاوہ خود مظلوم ہے،اس پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں۔
 ضرورت کیا ہے؟  ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور اس کھڑے ہونے کے لیے نور ایمان چاہئے
Today, we are observing solidarity day with Kashmir. People say to help Kashmir, but how should we help? Just take a moment of silence. Where do these principles come from? If oppression is happening in Kashmir, go and see where Muslims live, and observe what is happening there. Here, where we live, are the demands of justice being fulfilled? Look at justice in our own lives, where we have the power. Evaluate every action we take. Are we doing justice? Are we speaking the truth? Do our dealings testify to justice? The nation that was supposed to bring justice to Allah's creation is itself oppressed, and injustice is being inflicted on it. So,
What is needed? We need to stand on our own feet, and for that, we need the light of faith.
Kashmir Solidarity Day - 1

دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع مرکز دارالعرفان منارہ

Watch Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah YouTube Video
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 1
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 2
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 3
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 4
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 5
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 6
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 7
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 8
Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 9

دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع مرکز دارالعرفان منارہ

Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 1

توکل کیا ہے دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع دارالعرفان منارہ


عبادات کے لیے فراغت تلاش نہ کریں،عبادات کو اپنے وقت پر ادا کریں


 نبی رحمت ﷺ نے تمام اسباب پورے کر کے عریش بدر میں اللہ کے حضور دعا مانگی جو کچھ اپنے پاس تھا اسے اللہ کے حضور حاضر کر کے عرض کی میں سارے کا سارا اسلام یہاں لے آیا ہوں بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ اللہ نے پیدا فرمایا وہ ہی ہر ضرورت پور ی کرنے والا ہے یہاں ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اپنی کوشش او ر تمام اسباب کر کے پھر توکل اللہ پرکریں کہ رزق اللہ کی طرف سے عطا ہو گا کبھی فراوانی رز ق پر یہ خیال نہ کریں کہ یہ میرا ذاتی کمال ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ عبادات کے لیے فراغت تلاش نہ کریں،عبادات کو اپنے وقت پر ادا کریں۔اللہ کی یاد فرصت کا کام نہیں ہے یہ تو مقصد ِ حیات ہے اگر فرصت تلاش کرتے رہیں گے تو کبھی فرصت نہیں ملے گی ہر چیز اللہ کی ہے اگر آپ دین کو اپنی پہلی ترجیح میں رکھیں گے اللہ کریم آپ کے باقی امور میں برکت عطا فرمائیں گے۔دنیا فانی ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے چھوڑ دیا جائے یا اس سے قطع تعلق ہوا جائے بلکہ اپنی ضروریات کی تکمیل کے لیے اسباب اختیار کریں لیکن اس دنیا کو کل نہ جانیں کہ میں جو کچھ کر رہا ہوں سب اسی دنیا کے لیے ہے۔جو حکم ہے اس کی تعمیل سمجھ کر کرو گے تو امور دنیا بھی عبادات کا درجہ میں داخل ہو جائیں گے۔بنیاد ایمان ہے اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کے حکم کی تعمیل۔دین اسلام کے احکامات پر عمل کرنے والے لوگ دوسروں سے زیادہ محنتی اور کام کرنے والے ہوتے ہیں۔رزق کی تقسیم اللہ کریم کے پاس ہے وہ جسے چاہیں بے شمار رزق عطا فرماتے ہیں۔جس کے پاس جو کچھ ہے کیا اس کا کوئی شمار کر سکتا ہے اس کی ایک ایک نعمت جو ہم استعمال کر رہے ہیں کیا اس کا کوئی متبادل ہو سکتا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور امت مسلمہ کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی
Ibadaat ke liye faraghat talaash nah karen, Ibadaat ko apne waqt par ada karen - 1

تصوف کیا ہے

Watch Tasawwuf Kia hai YouTube Video

قرآن کریم کے وہ معنی اور مفاہیم لیے جائیں جو نبی کریم ﷺ نے تعلیم فرمائے ہیں


عزت و ذلت کا معیار یہ ہے کہ جتنا کوئی اطاعت الٰہی پر کاربند ہو وہ اتنا عزت دار ہے۔اور جتنا دین سے دور ہو گا اتنا وہ ذلیل و خوار ہو گا۔ شعبہ تصوف عین دین اسلام کے تحت ہے
  تصوف،ایمان کی مضبوطی اور قلوب کی اصلاح کے ساتھ ساتھ بندہ مومن کے اعمال کو صراط مستقیم پر لے آتا ہے۔شعبہ تصوف کو جادو سے چھٹکارا،بیماریوں کا علاج،جنات کے اثرات کو ذائل کرنے کے لیے سمجھ لیا گیا ہے یہ سب شعبہ تصوف میں مقصود و مطلو ب نہیں ہے۔سالک اپنی عبادات خالص اللہ کی رضا کے لیے اختیارکرتا ہے۔یہ اللہ اللہ بندے کی سوچ اور فکر کو بھی راہ راست پر لے آتی ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کے وہ معنی اور مفاہیم وہ لیے جائیں جو نبی کریم ﷺ نے تعلیم فرمائے ہیں۔اپنی مرضی،اپنے مطلب اور اپنے فائدے کے لیے کسی طرح کے معنی اور مفاہیم کرنا بہت بڑا ظلم ہے۔قرآن کریم حق کے مخالف کھڑے ہونے والے کو اندھا ارشاد فرماتا ہے ظاہری آنکھوں سے تو دیکھ رہا ہوتا ہے لیکن وہ اندھا ہے چونکہ وہ سائے کو دیکھ رہا ہے اصل کو نہیں دیکھ رہا۔جب ایمان مضبوط ہوتا ہے پھر بندہ سائے کی بجائے اصل کو دیکھتا ہے اور اصل آخرت ہے جو ہمیشہ کی زندگی ہے۔جب ہم فرائض کی ادائیگی نہیں کرتے،حلال وحرام کی تمیز نہیں کرتے پھر ہمارا ایمان کمزور ہوتا ہے۔جب ایمان کمزور ہوتا ہے پھر بندہ سمجھتا ہے یہی دنیا سب کچھ ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ بندہ مومن جب اللہ کی واحدنیت کا اقرار کرتا ہے کلمہ پڑھتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہر شئے کا رد کر کے مانتا ہے۔تو عزت کی بنیاد وہی ہو گی جو اللہ نے مقرر فرمائی ہے۔عزت اللہ کے لیے ہے اللہ کے انبیاء ؑ کے لیے ہے۔ہمارے ذمہ یہ ہے کہ ہم ہر کام کی نسبت اللہ کی طرف کریں اسی میں خیر ہے اللہ کے ہر حکم میں خیر ہے۔جب ہمارا ہر کام اللہ کی رضا کے لیے ہوگا تو ہماری زندگیوں میں پاکیزگی پیدا ہو گی۔ہمارے اعمال میں یہ کیفیت ہوگی کہ میں اپنے اللہ کے روبرو ہوں۔اور اپنے ہر عمل کا جواب بھی دیناہے۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع 2,1 فروری بروز ہفتہ اتوار منعقد ہوگا جس میں پاکستان بھر سے سالکین سلسلہ عالیہ تشریف لائیں گے۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان اتوار دن گیارہ بجے خطاب فرمائیں گے اور خصوصی دعا بھی ہوگی۔دعوت عا م دی جاتی ہے کہ اس بابرکت پروگرام میں تشریف لاکر اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منورکریں
Quran kareem ke woh maienay aur Mafaheem  liye jayen jo nabi kareem SAW ne taleem farmaiye hain - 1

ماہانہ روحانی اجتماع لاہور

Watch Mahana Rohani Ijtima Lahore YouTube Video

دین اسلام اور زندگی کے معاملات سیاست،حکومت و ریاست کو الگ نہیں کر سکتے


دین اسلام اور زندگی کے معاملات سیاست،حکومت و ریاست کو الگ نہیں کر سکتے۔بندگی غیرمشروط اطاعت کا نام ہے۔رب کریم نے جتنی عبادا ت ہم پر فرض کی ہیں وہ بندہ مومن کی ضرورت ہیں ۔  دین اسلام کے خلاف قوتیں پوری طاقت کے ساتھ برسرپیکا ر ہیں اسی طرح ملک پاکستان میں بھی دشمن قوتیں اپنا کام کر رہی ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس ملک کی ایک ایک اکائی ہیں ہم اپنی زندگیوں کو اسلام کے سانچے میں ڈھال لیں ہمارے الفاظ ہمارا ہر اٹھتا ہوا قدم مثبت ہو۔زندگی میں وہ انداز وہ پہلو اختیار کریں جس سے ملک میں استحکام پیدا ہو۔جھوٹ کو اپنی زندگیوں سے نکال دیں اور اپنی اولادوں اور اہل خانہ کی تربیت اسلام کے اصولوں کے مطابق کریں۔باطنی اصلاح اور نمازوں کی پابندی بندہ مومن کو برائی اور بے حیائی سے بچاتی ہے۔بحیثیت انفرادی اور قوم اپنی ذمہ داری اس طرح ادا کریں کہ اپنی زندگی کے ہر عمل کو آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ پر لے آئیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جامع مسجد اویسیہ سوسائٹی لاہور میں ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خواتین و حضرات کی بڑی تعداد سے خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اس کا ترجمہ اور تفسیر پڑھنے کی کوشش بھی کیجیے۔آنے والا وقت مزید سخت ہے اس میں وہی کھڑا رہ سکے گا جو باعمل ہو گا۔باطل کو وہی روک سکے گا جو  اب حق کے ساتھ کھڑا ہے۔آپ نے منتظمین اور ذمہ داران کو ہدایات فرماتے ہوئے تلقین کی کہ تربیت کرتے وقت اپنے مزاج کو حاوی نہ ہونے دیں اور ہر ایک کی تربیت بڑی شفقت اور محبت سے کریں۔حیثیت کو مد نظر رکھے بغیر اصلاح کی کوشش کریں۔
  ملکی حالات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو چاہیے کہ جو پالیسی دیں اسے کم از کم تین سال کے لیے چلنے دیں۔آئے روز نئی پالیسی آجاتی ہے اور جو بات کی جاتی ہے اس پر عمل بھی کیا جانا چاہیے۔ہماری قوم عظیم قوم ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے ہجوم سے نکال کر قوم کی صورت دی جائے۔ہمارا ذاتی مقصد کسی طرح کا مفا د نہیں ہے۔ہماری خواہش ہے کہ وطن عزیز میں سب کی راہ اللہ کی رضا والی ہو جائے ہم اس راہ کے مسافر ہوجائیں۔
غزوۃ الہند کے موضوع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ عظیم جنگ اپنے دفاع میں لڑی جائے گی۔جب میدان سجتے ہیں تو پھر تیاری کا موقع نہیں ملتا۔اپنے آپ کو اس طرح تیار کریں کہ ہم اپنا دفاع کر سکیں۔جو جہاں ہے اپنے فرائض کو ادا کرے۔اللہ کریم صحیح شعورعطا فرمائیں۔
اس تربیتی اجتماع کے آخر میں بیان کے بعد حضرت نے نئے آنے والے احباب و خواتین سے ظاہری بیعت لی اور اس بابرکت محفل میں سب و ذکر قلبی بھی کرایا۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی۔
Deen islam aur zindagi ke mamlaat siyasat, hukoomat o riyasat ko allag nahi kar satke - 1

توبہ کی توفیق

Watch Taubah ki Taufiqe YouTube Video