Featured Events


اپنی تمام عبادات کا رخ اللہ کریم کی طرف رکھیں اپنی ذات کو اس میں نہ آنے دیں


اللہ نے جو کچھ عطا فرمایا ہے اُسے اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے اپنے بچوں کو قرآن کی تلاوت ترجمہ اور تفسیر پڑھائیں اور اپنی زندگیوں کو قرآن کریم کی تفسیر کے مطابق ڈھال لیں۔اپنی تمام عبادات کا رخ اللہ کریم کی طرف رکھیں اپنی ذات کو اس میں نہ آنے دیں کوئی بھی عمل کرتے وقت آخرت پر نگاہ رکھی جائے۔مخلوق کو دعوت دیں اس اللہ اللہ کی نعمت عظمی کو عام بندوں تک پہنچانا بھی انفاق فی سبیل اللہ ہے۔اپنا اختیار جہاں تک ہے اس کو استعمال کرتے ہوئے اللہ کریم کے احکامات پر عمل کروانے میں لگاؤاور ماننے کو عمل تک لانا ہی
 مقصو د ہے۔اور یہی لوگ ہدایت پر اور مقصد حیات کو پانے والے ہیں۔ 
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ ماہ مبارک ربیع الاول کی آمد آمد ہے لو گ نبی کریم ﷺ سے اظہار محبت بھی کرتے ہیں لیکن اگر اس اظہار محبت کو رواجات کی نذر کر دیا جائے تو پھر وہ محبت نہیں رہے گی۔محبت رواج نہیں ہوتی۔یہ غلط العام کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے یہ وہ بارگاہ ہے جہاں حکم مقدم ہوگا اپنی پسند کو آپ ﷺ کے حکم پر قربان کر دینا مقدم ہے۔دنیا کی محبت میں بھی تب ہی صدق ہو گا جب وہ محبت نبی کریم ﷺ کے تحت ہوگی جب اللہ کریم سے بندگی کا رشتہ نصیب ہوگا۔اپنی ذات کو اس میں نہ آنے دیں۔اپنے ہر کام کی نسبت اللہ کریم کی طرف رکھیں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Apni tamam ebadaat ka rukh Allah kareem ki taraf rakhen apni zaat ko is mein nah anay den - 1

دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع مرکز دارالعرفان منارہ

Mahana Ijtima Dar ul Irfan Munarah - 1

قاسم فیوضات حضرت مو لانا امیر محمد اکرم اعوانؒ

قاسم فیوضات حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان ؒ نے حصول تصوف کے لیے اپنی حیات مبارکہ کا ایک ایک لمحہ اس طرح وقف کیا کہ سفر و حضر میں اپنے عظیم شیخ حضرت العلا م مو لانا اللہ یا ر خان ؒ کے ساتھی بن گئے اور تشکیل جماعت کے لیے اپنا آپ یوں وقف کیا کہ قلزم فیوضات حضرت جی ؒ نے آپ کو جماعت کا جرنل قرار دیا اور جب جماعت کی ذمہ داری آپ کے کندھو ں پر ڈالی گئی تو ترویج دین کے لیے امریکہ سے جاپان اور افریقہ سے سا ئبیریا تک کا سفر کیا۔ آپ نے سٹاف کالج کوئٹہ سے ناسا (امریکہ) تک کے اداروں کا بھی دورہ فرمایا۔آپ کے سوزِ دروں اور محنت شا قہ نے تقسیم و ترسیل برکات کی وہ مبرک فضا پیدا کر دی جس سے قرون اولی کی یاد تازہ ہو جا تی ہے۔دنیا بھر سے معرفت باری کے متلاشی آپ کی خدمت عالی میں حاضر ہو کر برکات نبوت صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے قلوب کو منور کرتے رہے۔

   آپ کو مترجم قرآن ہو نے کا اعزاز حاصل تھا آپ نے ”اکرم التراجم“ کے نام سے قرآن پاک کا نہایت آسان اور عام فہم ترجمہ قلمبند کیا ۔آپ مفسر قرآن بھی تھے اور تفہیم قرآن کا ملکہ خداداد بھی رکھتے تھے۔آپ کی تین تفا سیر ”اسرار التنزیل“،”اکرم التفاسیر“اور ”رب دیاں گلاں“کے نام سے مکمل شکل میں منظر عام پر آچکی ہیں۔آپ شارح کتب تصوف بھی تھے۔آپ نے اپنے شیخ حضرت مو لانا اللہ یا ر خان ؒکی کتاب ”دلائل السلوک“اور مولانا اشرف علی تھانوی ؒ کی کتاب  ”مسائل السلوک“ کی شرح فرما ئی۔آپ خود بھی صاحب تصانیف تھے۔تصوف و سلو ک پر آپ کی تصنیف کردہ کتب میں رموز دل،کنوز دل،ارشاد السالکین اول و دوم،کنز الطا لبین،تعلیمات و برکات نبوتﷺ،طریق نسبت اویسیہ،محا فل شیخ، خطبات امیر،نقوشِ حق اور دیگر کتب شامل ہیں۔آپ کے سفر نامے غبار راہ  اوّل و دوم اور دیا ر حبیب ﷺ میں چند روز اردو ادب میں ایک خو بصورت اضا فہ ہیں۔

    حالا ت َحاضرہ پہ آپ مکمل نظر رکھتے تھے اور ہر اہم ملکی معا ملہ پر آپ نے اپنی قلمی کاوش کو بروئے کار لاتے ہو ئے ملک کے نمایاں اخبا رات و جرائد میں لا تعداد کالم لکھے۔دوسری طرف جب اپنی واردات قلبی کو صفحہ قرطاس پر بکھیرا تو آپ ایک منفرد شاعر کے روپ میں یوں سامنے آئے کہ آپ کے  شعری مجموعے منظر عام پہ آگئے ۔ آپ کے ذوق مطالعہ کا یہ عالم تھا کہ آپ کی ذاتی لائبریری میں 10 ہزار سے زائد کتب موجود ہیں۔

حضرت جی ؒ میدان عمل میں اتر کر دین کی ترویج و ترقی کے لیے کام کرنے پر یقین رکھتے تھے اور دینی علوم کے ساتھ دنیوی علوم کی اہمیت سے بھی یوں باخبر تھے کہ "صقارہ" کے نام سے آپ نے نہ صرف بوائز اور گرلز سکول کی بنیاد رکھی بلکہ صقارہ ایجوکیشن سسٹم کے نام سے ایک مکمل نظام تعلیم تشکیل دیا نیز نہایت جدید تعلیم سے روشناس کرنے کے لیے Siqarah Leaming Hub International (SALHI) کے نام سے سکول کی بنیاد رکھی۔

حضرت جی ؒ کی دینی خدمات میں "دار الحفاظ"  کا قیام بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ آپ نے اپنے ذاتی خرچ سے بہت سی مساجد بھی تعمیر کروائیں۔ حضرت جیؒ  ایک مسلمان کو قرآن کی عملی تصویر دیکھنا چاہتے تھے۔ اسی مقصد کے لیے آپ نے "الاخوان" کی بنیاد رکھی اور مردوں کے ساتھ خواتین کی تربیت کو لازم جانتے ہوئے الاخوات کو بھی تشکیل دیا۔ دونوں تنظیموں کا مقصد اپنی ذات پہ اسلام نافذ کرنا ہے۔ آپ کی سرپرستی میں " الفلاح فاؤنڈیشن " کے نام سے ایک فلاحی تنظیم پورے ملک میں خدمت خلق کا فریضہ نہایت تندہی سے سر انجام دیتی رہی ہے اور نا گہانی آفات کے موقع پر متاثرہ علاقوں میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہے ۔ ان تمام دینی و اصلاحی خدمات کے ساتھ ساتھ آپ ایک طبیب حاذق ، بهترین نباض ماہر نشانہ باز منجھے ہوئے شکاری، بہترین گھڑ سوار محنتی کا شتکار اور کامیاب بزنس مین بھی تھے۔ آپ اپنا ایک ذاتی عجائب گھر بھی رکھتے تھے جس میں قدیم اشیاء اور نادر فاسلز موجود ہیں۔ حضرت جیؒ کی کثیر الجہات شخصیت کا احاطہ کرنا ممکن نہیں البتہ دین اسلام کے لیے آپ کی خدمات کا انداز  صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ The Royal Islamic Strategic Studies Centre Jordan کے زیر اہتمام چھپنے والی کتاب 500 The Mulims میں امت مسلمہ کی بین الاقوامی سطح پر جن پانچ سو متاثرکن اور بااثر شخصیات کا ذکر کیا گیا ہے کئی سالوں سے آپ کا نام ان میں شامل ہے۔ آپ نے بتاریخ 19 ربیع الاول 1439 ھ مطابق 7 دسمبر 2017 جمعتہ المبارک کی رات اسلام آباد میں بعمر 83 سال وصال فرمایا۔ إنا لله وإنا إلَيْهِ رَاجِعُون بعد از نماز جمعہ آپ کی نمازہ جنازہ آپ کے صاحبزادے الشیخ حضرت امیر عبدالقدیر  اعوان مدظلہ العالی نے پڑھائی۔ آپ کے معتقدین نے ہزاروں کی تعداد میں اپنے نہایت محبوب شیخ کی آخری زیارت کر کے آپ کو دار فانی سے دار بقا کی طرف رخصت کیا۔ وصیت کے مطابق آپ کو دارالعرفان ، منارہ میں سپرد خاک کیا گیا۔ نوراللہ مرقدہ۔ یہ عظیم سانحہ آپ کے متعلقین و مرید ین کی ایک کثیر تعداد کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کو غم واندوہ کی شدید کیفیت سے دو چار کرنے کا باعث تھا۔

الشیخ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی

الشیخ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مدظلہ العالی 26 مارچ 1973ء کو منارہ ضلع چکوال میں پیدا ہوئے ۔ آپ کو شیخ المکرم حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان رح کے صاحبزادہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم (Formal Education) صقارہ ایجوکیشن سسٹم کے تحت بننے والے سکول و کالج سے حاصل کی اور 1994ء میں نہایت کم عمری میں سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے مرکز دارالعرفان کے انتظام و انصرام کی بھاری ذمہ داری سنبھال لی۔ 2001ء میں آپ الاخوان پنجاب کے صدر مقرر ہوئے ۔ 2003 ء میں آپ کو سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے ناظم اعلیٰ ہونے کا شرف حاصل ہوا ۔ بعد ازاں آپ نے ملک کے طول و عرض کے دورے شروع فرمائے آپ بڑے شہروں سے لے کر دور دراز اور پسماندہ ترین علاقوں تک میں تشریف لے گئے اور سلسلہ عالیہ کے فروغ کے لیے انتھک کوششیں فرمائیں۔

2010 ء میں آپ نے اپنے والد محترم کے تزکیہ نفس اور صفائے باطن کے عظیم مشن کو بین الاقوامی سطح پر جاری رکھنے کے لیے بیرون ملک دوروں کا آغاز فرمایا ۔ آج بھی آپ اندرون ملک دوروں کے ساتھ ساتھ سال میں ایک مرتبہ یورپ ، امریکہ اور مشرق وسطی کے ممالک کا سفر فرماتے ہیں۔ آپ کی محنت شاقہ کے طفیل ہزاروں لوگ صفائے باطن کی نعمت عظمی سے سرفراز ہورہے ہیں ۔ نو عمری ہی سے آپ نے اپنے والد محترم  رح کی روحانی تربیت سے فیضیاب ہونا شروع کیا اور ان کی خصوصی تو جہ سے اعلیٰ روحانی مراتب تک رسائی حاصل کی ۔ آپ کی روحانی استعداد کو دیکھتے ہوئے حضرت شیخ المکرم رح نے اپنی حیات مبارکہ ہی میں آپ کو قائم مقام شیخ مقرر فرما دیا تھا۔ آپ وہ خوش بخت انسان ہیں جن کے بارے میں حضرت شیخ المکرم رح فرمایا کرتے تھے کہ ان کے ساتھ ذکر کرنے کا اتنا ہی فائدہ ہوگا جتنا خود ان کی معیت میں ذکر کرنے کا ۔ 2017ء میں والد محترم کے وصال فرمانے کے بعد سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کی بحیثیت شیخ مکمل اور بھاری ذمہ داری آپ کے کندھوں پر آگئی۔ آپ بے پناہ مصروفیت اور شبانہ روز کوششوں کے ساتھ ساتھ نہایت منفرد اور اچھوتے انداز و موضوعات پر ماہنامہ المرشد کا اداریہ لکھتے ہوئے قلم و قرطاس سے رشتہ بھی نبھائے رکھتے ہیں جنہیں پڑھ کر علم لدنی کی گہرائی، بلاغت اور وسعت پہ ایمان تازہ ہو جاتا ہے۔ تفسیر قرآن کریم کے سلسلہ میں آپ کے ہر جمعہ کے بیانات بھی اس بات کی غمازی کرتے ہیں ۔ فیضان صحبت شیخ نے فہیم قرآن اور تفسیر قرآن میں بلاشبہ آپ کو ایک انفرادیت عطا کر رکھی ہے۔ علاوہ ازیں متعدد اور متنوع عنوانات پر آپ کے قابل قدر مضامین ، تبصرے اور انٹرویوز ملکی اخبار و جرائد میں وقتا فوقتاً شائع ہوتے رہتے ہیں نیز اندرون و بیرون ملک ٹی وی کے مختلف پروگرامز اور ٹاک شوز میں بھی آپ شمولیت فرماتے ہیں۔ الغرض احیائے اسلام اور ترویج دین کی کوششوں میں آپ تمام ذرائع ابلاغ کو بھر پور طریقے سے استعمال میں لا رہے ہیں ۔ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے شیخ ہونے کی حیثیت سے سالکین کی روحانی تربیت کے علاوہ آپ سلسلہ عالیہ کے تمام تر شعبہ جات کے انتظامی امور کی نگرانی بھی فرماتے ہیں ۔ ان شعبہ جات میں ملکی اور غیر ملکی سطح پر قائم دارالعرفان ، صقارہ نظام تعلیم کے تحت قائم شدہ ادارے تنظیم الاخوان ، تنظیم الاخوات ،Glowing Heart Organization ، الفلاح فاؤنڈیشن اور شعبہ نشر و اشاعت وغیرہ شامل ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ ان تمام تر شعبہ جات کو گزشتہ تئیس سالوں سے آپ نے اپنے خون جگر سے سینچا اور شبانہ روز کی محنت سے پروان چڑھایا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ حضرت شیخ المکرم  رح کی حیات مبارکہ ہی میں ان امور کی ذمہ داری جب آپ پہ آئی تو آپ نے ہر شعبہ کے انتظام و انصرام سے لے کر اس کی ترویج و ترقی کے لیے بے پناہ محنت کی اور اوائل عمری ہی سے اپنا تمام تر وقت ترویج دین کے لیے وقف کر دیا اور آج بھی ان تمام شعبوں کے انتظامی امور کی جزئیات سے لے کر تفصیلات تک آپ کی گہری نظر ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اکل حلال کے لیے بھر پور سعی کرتے ہوئے اپنی زمینیں اور کاروبار بھی سنبھالے ہوئے ہیں۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اپنی تمام تر اہم ذمہ داریوں کی ادائیگی کے باوجود آپ علاقائی سیاست اور اپنے خانگی امور کی انجام دہی سے بھی پہلو تہی نہیں فرماتے ۔ آپ اپنے والد محترم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے زندگی کے تمام شعبہ جات میں اپنا فعال کردار ادا فرمار ہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی حیات مبارکہ میں برکت عطا فرمائے اور آپ کو اپنے مشن میں کامیاب و کامران فرمائے ۔ آمین

دعوت فکر

Watch Dawat-e-Fikr YouTube Video

دین اسلام کے ہر حکم میں اعتدال ہے


 ضابطہ اصول،قوانین پر عمل درآمدقوموں کو قوم بناتے ہیں ورنہ یہ قوم نہیں بلکہ ایک ہجوم بن کر رہ جاتا ہے۔ملکی سطح پر ایک شور اور بدنظمی نظر آتی ہے۔نہ کوئی بات سنا سکتا ہے اور نہ کوئی سننا چاہتا ہے۔یہی حال اگر ہم ملک سے گھر وں پر لے آئیں تو اپنے خوبصورت رشتوں ماں باپ،بہن بھائی،میاں بیوں اور اولاد کو جب حکم الٰہی کے مطابق نبھاتے ہیں تو ان میں کتنا پیار اور لحاظ ہوتا ہے اور جب ہم اپنی ذاتی خواہش اور انا کے مطابق چلانے کی کوشش کریں گے تو تلخی آجائے گی۔آج اس درجہ کی بے حیائی ہے کسی رشتے کا تقدس باقی نہیں رہا۔خاندان بکھر گئے۔والدین کچھ اور چاہ رہے ہیں اولاد کچھ اور کر رہی ہے۔سنت خیر الانام دیکھیں،سیرت پاک کا مطالعہ کریں اور اپنی اولاد کی تربیت کریں تا کہ ہم زندگی کو حق کے مطابق گزارسکیں۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
  انہوں نے کہا کہ دین اسلام کے ہر حکم میں اعتدال ہے۔ہمیں اپنی زندگی دین اسلام کے مطابق گزارنی چاہیے ذاتی مرضیات شامل کریں گے تو نقصان اُٹھائیں گے۔ہمارے نقصانات ہمارے اعمال کی وجہ سے ہوتے ہیں۔کامیابی ملے تو کہتے ہیں کہ اس میں میراکمال ہے اگر پریشانی آجائے تو اللہ کریم کے ذمہ لگا کر خود بری ہو جاتے ہیں۔ہم مخلوق کو راضی کرنے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں اور وہ ہم سے راضی نہیں ہوتی ہم نے اپنی زندگی کو مصیبت میں اس لیے ڈال رکھا ہے کہ لوگ کیا کہیں گے۔دیکھنا یہ چاہیے کہ عنداللہ اس عمل کا کیا نتیجہ ہوگا۔ 
  یادرہے کہ دارالعرفان منارہ میں دوروزہ روحانی اجتماع کا انعقاد 2،3 ستمبر بروز ہفتہ اور اتوار کیا گیا ہے جس میں ملک بھر سے سالکین سلسلہ عالیہ تشریف لاتے ہیں ہر خاص و عام کو دعوت عام ہے کہ اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منورکرنے کے لیے تشریف لائیے۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی بروز اتوار دن 11 بجے خصوصی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی۔
Deen islam ke har hukum mein aitdaal hai - 1

شراب اور جواء کی حرمت

Watch Sharab aur Juwa ki Hurmat YouTube Video

سودی معیشت میں اس طرح جکڑے ہوئے ہیں کہ ہم روزبروز پستی کی طرف جا رہے ہیں


عام آدمی سے لے کر مملکت خدادادتک سودی معیشت میں اس طرح جکڑے ہوئے ہیں کہ ہم روزبروز پستی کی طرف جا رہے ہیں۔غریب آدمی کا نوالہ مشکل ہو گیا ہے۔اس معاشی بحران سے نکلنے کے لیے ہم انہی ممالک سے ماہرین بلاتے ہیں جنہوں نے ہمیں اس بحران میں دھکیلا ہے۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ وہ ہمارا بھلا سوچیں گے یا اپنا فائدہ چاہیں گے۔ہم وہ نظام معیشت نہیں اپنا رہے جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ نے ہمیں عطا فرمایا ہے۔عقل پر ایسا پردہ پڑا ہے کہ باقی سارے تجربات کیے جا رہے ہیں اور ان تجربات کی وجہ سے مزید مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں۔اللہ کرے ہمارے حکمران اسلامی نظام معیشت کو وطن عزیز پر نافذ کریں تا کہ ہم بھی ان بحرانوں سے نکل سکیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستا ن کا جمعتہ المبار ک کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ شراب اور جواء کی اصل حرام ہے۔پکے دوزخی کی ایک خصلت یہ بھی ہے کہ وہ شرابی ہوگا۔جتنی کوئی دنیا میں شراب پئیے گا اتنی اسے جہنم میں پیپ پینی پڑے گی۔جس چیز کو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ نے حرام قرار دیا ہو اس سے کبھی بھی مخلوق کو فائدہ نہیں ہو سکتا۔شراب اور جواء سے معاشرے میں خرابی اور فساد پیدا ہوتا ہے۔ان دونوں میں بڑا گناہ ہے۔ایسے لوگ جو قرآن کریم کا اپنی مرضی سے ترجمہ کرنا چاہتے ہیں دین اسلام کو اپنی مرضی کے مطابق اختیار کرنا چاہتے ہیں ایک دن کہیں گے کا ش ہمیں موت آ جائے اور خاک ہو جائیں۔آج وقت ہے اپنی اصلاح کریں اپنی اولاد کی تربیت کریں بڑے بڑے نام آج زمین میں دفن ہیں خاک کے ساتھ خاک ہو گئے نشان تک نہیں رہے۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
Soodi maeeshat mein is terhan jakray hue hain ke hum rozbroz pasti ki taraf ja rahay hain - 1

مرتد کی سزا

Watch Murtid Ki Saza YouTube Video

اسلام غیر مسلم کے تحفظ کی بھی تعلیم دیتا ہے

حق بندۂ مومن کو اندھیرے سے روشنی کی طرف لاتا ہے، اس راہ کا مسافر جنت میں داخل ہوتا ہے۔ دعویٰ ایمانی خالی نہ رہ جائے بلکہ اقرار کے ساتھ عملی طور پر اسلام پر عمل کیا جائے۔ اسلام اپنے   زیر ِ نگیں ریاست میں غیر مسلم کے تحفظ کی تعلیم دیتا ہے۔ ہر واقعہ کے بعد مذمت کر دینا کافی نہیں ہے بلکہ اس کی بنیادی وجہ کو ختم کرنا ہو گا۔ اقلیتی آبادیوں کا تحفظ بھی تب ممکن ہو گا جب اکثریت کے حقوق انہیں مل رہے ہوں گے۔ ہمارے پرچم میں سبزہلالی حصہ کے ساتھ سفید حصہ غیر مسلم کے لیے ہے۔ ہمارے قوانین وہ ہیں جو کہ ہمیں کفار نے دیے ہیں۔ وہ قوانین جو اللہ کریم سے 14 سو سال پہلے ہمیں ملے ہوئے ہیں، ہم اس طرف نہیں آ رہے ہیں۔ جب تک ہم اپنی اصل کی طرف نہیں لوٹیں گے تو ہم اپنے پاؤں پر کھڑے نہ ہو سکیں گے۔صحابہ کرامؓ کی جماعت پر کفار اعتراض کر تے تھے تو اس کا جواب   ربّ کائنات نے دیا۔ جب بندہ اس کی راہ پر چلے تو پھر ہمیں ہر پہلو سے تحفظ نصیب ہو گا۔ کفار سے دوستی انہیں جھگڑنے سے باز نہ رکھے گی۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جو کچھ میں کر رہا ہوں یہ درست ہے اور جو کوئی دوسرا کر رہا ہے وہ غلط ہے۔ ہم سب کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ جیسا میں چاہتا ہوں ویسا ہو، یہ روش باہم جھگڑوں کا سبب بن رہی ہے۔ ہمارا سطحی طور پر کسی معاملے کو دیکھ کر اپنے اندر اس پر رائے قائم کر لیتے ہیں اور یہ انداز گھروں، قوموں میں نااتفاقی پیدا کرتا ہے۔ اور آج ہمیں ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنے ہر عمل اور ہر سوچ کو قرآن و سنت کے مطابق لایا جائے
Islam ghair muslim ke tahaffuz ki bhi taleem deta hai - 1