Featured Events


شیطان ہر وا ر سے ہمیں اللہ کریم سے دور کرنے کی کوشش کرتا ہے


اللہ کریم نے بنی آدم کو تمام مخلوقات پر فضیلت بخشی ہے اور حضرت آدم ؑ کو نوری مخلوق نے سجدہ کر کے اس کی قربت اور نیابت کو تسلیم کیا۔اس احسان عظیم کا شکر ادا کرنا اور اپنی حدود میں رہ کر اپنے فرائض کی بجا آوری لانا ہے اور ایسے امور کو زیر بحث نہ لایا جائے جن سے متعلق روز محشر پوچھا نہ جائے گا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستا ن کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب 
  انہوں نے مزید کہا کہ کسی دوسرے کے متعلق ہماری ابتداء منفی سوچ کے تحت ہو تی ہے۔جو کہ من حیث القوم درست نہ ہے ہمیں دوسروں کے لیے اچھائی کا گمان رکھنا چاہیے۔ایک بات یاد رکھنے کی ہے کہ انسان بشر ہے اور اس میں خطا کرنے کا عنصر ہمہ وقت موجود ہے  اللہ کریم اس بات کو پسند فرماتے ہیں کہ یہ مخلوق غلطی کرے اور پھر اس پر نادم ہو کر معافی کی طلب گار ہو اور ایک جگہ ارشاد ہے کہ اگر یہ مخلوق غلطیاں چھوڑ دے تو اللہ کریم اس کی جگہ ایسی مخلوق پیدا فرمائیں گے جو غلطی کرے اور پھر اپنے اللہ کریم سے اس کی معافی بھی طلب کرے کیونکہ اللہ کریم کو معاف کرنا محبوب ہے آپ بہت رحم کرنے والے ہیں۔
  یاد رہے کہ 10 اکتوبر بروز اتوار دارالعرفان منارہ  میں سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے زیر اہتمام ماہ مبارک ربیع الاول کی مناسبت سے جلسہ بعثت رحمت عالم ﷺ کے موضوع پر بہت بڑے جلسہ کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی خصوصی خطاب  فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہو گی خواتین و حضرات کے لیے دعوت عام ہے اس بابرکت پروگرام میں شرکت فرما کر اپنے قلوب کو منور فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔

shetan har wa ray se hamein Allah kareem se door karne ki koshish karta hai - 1

معافی کا طلب گار

Watch Maafi ka Talabgaar YouTube Video

دین اسلام کی خوبصورتی


حج اکبر

Watch Hajj-e-Akbar YouTube Video

سجدہ کا حکم

Watch Sajdah ka Hukm YouTube Video

بندہ تکبر اور خراب نیت کی وجہ سے صحیح راستہ اختیار نہیں کر سکتا


ہم اپنا عمل چھوڑ کر ساری بحث دوسروں پر کر رہے ہوتے ہیں۔جب کوئی تکبر میں آکر بحث کرتا ہے تو وہ نہیں چاہتا کہ کوئی میری بات کو رد کرے۔ابلیس کے انکار کا سبب بھی تکبر ہی تھا کہ میرے جیسا کوئی نہیں اللہ کریم کی ذات تو علیم ہے وہ جانتے ہیں کہ کس نے کب کیا کرنا ہے اسی لیے اللہ کریم فرماتے ہیں کہ وہ تھا ہی کافروں میں سے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم خود کو دیکھیں کہ اپنے روز مرہ کے معاملات میں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کا اتباع کر رہے ہیں یا اپنی پسند کو ترجیح دے رہے ہیں۔ابلیس اللہ کریم کو مانتا تھا لیکن اللہ کریم کی نا مانی تو پھر ماننا کیسا؟
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی ذات اللہ کریم کی ہے پھر مخلوق تکبر کا کیسے سوچ سکتی ہے۔اپنے شب و روز کو اللہ کی یاد سے روشن کریں، اللہ کریم کی رضا کے ساتھ جب اس کا قرب نصیب ہوگا تو لمحہ لمحہ قیمتی ہوتا چلا جائے گا۔جتنی سمجھ نصیب ہوگی اتنی تڑپ نصیب ہوتی چلی جائے گی۔ جن و انس دو مکلف مخلوق ہیں جنات کو اس دنیا میں انسان سے پہلے پیدا فرمایا گیا جنات کی عمریں بہت زیادہ ہوتی ہیں۔جب حساب کتاب کی بات آئے گی تو جنات کا حساب تو ہو گا لیکن جنت میں جانے کا ان کا کوئی واضح ذکر نہیں ملتا۔لیکن انسان کی حیات کا خاصہ کیونکہ اسکی روح ہے جو عالم امر سے ہے اور عالم امر کو فنا نہیں اس لیے انسان کو بھی فنا نہیں ہے یہ ہمیشہ رہے گا جنت میں ہو یا جہنم میں لیکن ہمیشہ کے لیے رہے گا۔جبکہ جنات کو یہ حصہ نصیب نہیں ہوا۔ابلیس بھی جنات میں سے ہے۔جنات کی دو قسمیں ہیں ایک وہ جو عمومی ہیں اور دوسرے جو ابلیس کی اولاد ہیں شیاطین میں سے، تکبر کیا اور ددکارا گیا مردود ٹھہرا۔تکبر ایسی حالت ہے اسے جتنا بھی چھپا لو کہیں نہ کہیں ظاہر ہو جاتی ہے چاہے کوئی دین کا کام بھی کر رہا ہو اگر اس میں تکبر موجود ہے تو وہ سمجھا رہا ہوگا کہ سب سے بڑی ذات اللہ کریم کی ہے لیکن ساتھ یہ بھی سوچ ہوگی کہ جو بات میں کہہ رہا ہوں یہ بات سب سے بہتر ہے اس کے مقابل کوئی بات نہ کرے۔اس کا علاج صرف اور صرف یاد الٰہی ہے یاد الٰہی سے ہمارے قلوب اس قابل ہوتے ہیں کہ ان میں انا،ضد اور تکبر ختم ہوتا جاتا ہے اور بندہ کو اللہ کریم کی عظمت کا ادراک ہوتا چلا جاتا ہے۔ اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Bandah taqqabur aur kharab niyat ki wajah se sahih rasta ikhtiyar nahi kar sakta - 1

فری میڈیکل کیمپ نورپور سیتھی چکوال

Free Medical Camp Noor pur Sethi , Chakwal - 1

علم و حکمت

Watch Ilm-o-Hikmat YouTube Video

نوری مخلوق ہر لمحہ دست بستہ ہے اور انسان کو دونوں راستے بتا کر اختیار دے دیا


 حضرت انسان کو وہ علوم اور حکمت عطا کی جو کسی اور مخلوق کو عطا نہیں کی گئی۔اللہ کریم نے حضرت آدم ؑکو اپنی نیابت سے نوازا۔اور راہ ہدایت اور انکار کا اختیار بھی دیا اور پھر اللہ کریم کی چاہت کے مطابق زندگی کا گزارناپھر خصوصی حیات امر ربی سے عطا کی، اللہ کی معیت کی تڑپ  کسی شئے کے ظاہر سے لے کر اس کے خواص تک کا علم اس انسان کو عطا کیا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
 انہوں نے کہا کہ علم کے دوحصے ہیں ایک حصہ ہر مخلوق کو تخلیقی طور پر اللہ کریم کی طرف سے عطا ہوتا ہے جیسے پیدائش کے فوراً بعد اپنی خوراک کا حصول،مچھلی کے بچے کا پیدا ہوتے ہی پانی میں تیرنا۔اور دوسرا علم کسبی جس کے لیے اسے کسب اختیار کرنا پڑتا ہے،تربیت لینی پڑتی ہے کسی سے سیکھنا پڑتا ہے محنت کرنا پڑتی ہے مجاہدہ کرنا پڑتا ہے۔پھر وہ علم حاصل ہوتا ہے۔مزید علم پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حدیث مبارکہ ہے کہ علم کے دوحصے ہیں ایک علم الادیان اور دوسرا علم الابدان۔عقائدہ اور شریعت کا علم،علم الادیان کہلاتا ہے۔اور دوسرا حصہ علم الابدان یعنی فزیکل سائنسز کا علم یعنی روزمرہ کی ضروریات کی تکمیل کا علم یہ علم کا دوسرا درجہ ہے۔اور آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ علم حاصل کرو چاہے اس کے لیے تمہیں چین جانا پڑے۔یہاں سے علم کے حصول کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔کہ دین کے ساتھ دنیاوی علم حاصل کرنا بھی کتنا بھی ضروری ہے اور دین اسلام علوم کے حصول کی کتنی اہمیت بیان فرماتا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ کہ حضرت آدم ؑ کو براہ راست علوم عطا فرمائے گئے اور بغیر وسیلے کے عطا ہوئے اسے علم لدنی کہتے ہیں۔ایک بات قابل غور ہے کہ فرشتوں کو بھی جو علم عطا ہوا اس بشر کے وسیلے سے عطا ہوا۔اور اسے استاد کا درجہ دیا۔نبی کریم ﷺ کو نبی اُمی کہا جاتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو جتنے بھی علوم عطا ہوئے وہ اللہ کریم سے ہی عطا ہوئے آپ ﷺ نے اس دنیا کے کسی انسان سے  علم حاصل نہیں کیا۔مخلوق میں کسی کا مقام نہیں کہ وہ آپ ﷺ کو علم سکھا سکے۔امام الانبیاء آپ ﷺ کا مقام ہے یہ آپ ﷺ کی شان ہے یہ بلندیا ں اللہ کریم نے آپ ﷺ کو ہی عطا فرمائی ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اقوام کی ترقی و تنزلی کا سفر اب بھی جاری ہے۔ابھی بھی تمام ایجادات کے باوجود یہ بات تسلیم کی جا رہی ہے کہ ابھی تک انسان کے دماغ کا صرف دس فیصد استعمال ہوا ہے جب بات جاننے کی آئے گی تو اللہ کریم خالق ہیں انہوں نے جتنا کسی کے لیے علم پسند فرمایا اتنا اسے عطا فرما دیا۔اس سارے کا حاصل یہ ہے کہ میں بحیثیت انسان کہاں کھڑا ہوں۔اور ہر عمل کے ساتھ میرا ارادہ میری نیت جو کہ میرے نہاں خانہ دل میں ہے وہ مالک وہ خالق اسے بھی جانتا ہے۔نیت دل کا فعل ہے اور اس کی اصلاح کیفیات باطنی سے ہوگی جو دین کی بنیاد ہے۔اللہ کریم دین کی روح کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائیں 
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی
Noori makhlooq har lamha dast basta hai aur insaan ko dono rastay bta kar ikhtiyar day diya - 1

دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع دارالعرفان منارہ

Mahana Rohani Ijtima Dar ul Irfan Munara - 1