Featured Events


کاروان کربلا

Watch Karwan-e-Karbala YouTube Video

حسینیت اور یزیدیت

Watch HUSSAINIYAT aur YAZEEDIAT YouTube Video

حسینیت اور یزیدیت دو راستے متعین ہوگئے اب ہمارا انتخاب ہے کہ کونسا راستہ اختیار کرنا ہے


 حسینیت اور یزیدیت  دو  راستے متعین ہوگئے  اب ہمارا انتخاب ہے کہ کونسا راستہ اختیار کرنا ہے۔  آج ہمارے سامنے دو  راستے ہیں  ایک حسینیت کا اور دوسرا یزیدیت کا، اس وقت معاشرے میں ہر لمحہ کربلا برپا ہے ہر لمحے ہمارا امتحان ہے کہ ہم حضرت حسین ؓ  کی زندگی مبارک کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی راہ کا تعین کریں اور اللہ کی راہ میں کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہ کریں اپنی پسند سے لے کر اپنی جان قربان کرنے تک ہر بات میں ہر کام میں اللہ اور اللہ کے نبی ﷺ کی پسند کو مقدم جانیں۔اورمعاشرے میں کسی قسم کے فسادکا حصہ نہ بنیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ ہر سینے میں کربلا کی کیفیت موجود ہے۔حضرت حسین ؓ کی قربانی محض اس لیے تھی کہ یزید نے امارت کے لیے اپنی ذاتی پسند کو ترجیح دی اور اُس کا یہ فیصلہ اللہ کریم کی مرضی کے خلاف تھا۔جس پر حضرت حسین ؓ نے بیعت نہ کی اور خاندان نبوت ﷺ قربان کر دیا۔وہ ریت مقدس خون سے سیراب ہوئی۔  آج ہمیں اپنی زندگیوں کاجائزہ لینا چاہیے کہ ہمارے دعوی محبت میں اور ہمارے عمل میں کتنا فاصلہ ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگیوں کا رخ اُس راہ کی طرف موڑیں جو راہ حضرت حسین ؓ نے اختیار کی،کربلا کے عظیم سانحہ سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ ہمیشہ حق پر رہیں چاہے اس کے لیے ہمیں کوئی بھی قربانی دینی پڑے۔
  انہوں نے مزید سالکین سے شعبہ تصوف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی معمول اختیار کرنے کو کہا جائے  وہ روزانہ کی بنیاد پر کریں اور ویسے ہی کریں جیسے کہا جائے اس میں کمی بیشی نہ کی جائے وہی عمل نتائج دے گا جو روزانہ کی بنیاد پر کیا جائے چاہے چھوٹا عمل ہی کیوں نہ ہو۔اگر کسی معمول کی روزانہ ایک تسبیح کر سکتے ہیں تو پھر ایک ہی کریں لیکن روزانہ کریں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی او ربقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Hussainiyat aur yazeediat do rastay mutayyan hogaye ab hamara intikhab hai ke konsa rasta ikhtiyar karna hai - 1

یوم آزادی سیمینار پریس کلب چکوال

Yome-e-Azadi Seminar Press Clib Chakwal - 1

یوم آزادی مبارک

Watch Yome Azadi Mubarak YouTube Video

یوم آزادی سیمینار پریس کلب چکوال

Yome Azadi Seminar - 1
Yome Azadi Seminar - 2
Yome Azadi Seminar - 3
Yome Azadi Seminar - 4
Yome Azadi Seminar - 5
Yome Azadi Seminar - 6
Yome Azadi Seminar - 7
Yome Azadi Seminar - 8
Yome Azadi Seminar - 9

اہل جنت کے انعامات

Watch Ehl-e-Jannat kay Inaamat  YouTube Video

اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ کو اختیار کر کے خانوادہ رسول ﷺ کی سنت کو تازہ کرنا چاہیے


محرم الحرام کے ماہ مقدسہ میں ہمیں اپنی عقیدت،اپنا درد دل اور محبت کے اظہار کورواجات کی نذر کرنے کی بجائے اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ کو اختیار کر کے خانوادہ رسول ﷺ کی سنت کو تازہ کرنا چاہیے۔  محرم الحرام کے ان ایام میں ہم خانوادہ رسول ﷺ حضرت حسین ؓ کی اُس قربانی کو یاد کرتے ہوئے اعمال اختیار کریں کہ جنہوں نے اپنے سمیت اپنا سارا خاندان تہہ تیغ کرا دیا لیکن دین محمد ی ﷺ پر آنچ نہ آنے دی۔آج ہمیں بھی رواجات سے نکل کر اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے اور اپنے دل کے درد اور محبت کا اظہار انہی حدود و قیود میں رہ کر کرنا ہو گا جو اللہ کریم نے مقرر فرما دی ہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب 
  انہوں نے کہا کہ ایمان کے ساتھ نبی کریم ﷺ کا اتباع کرتے ہوئے زندگی گزارنے کے انعامات جنت میں بے شمار نعمتوں کی صورت میں ملیں گے۔اور آج یہاں اس دار دنیا میں جنت کی نعمتوں کی مثال بھی نہیں دی جا سکتی۔اس دنیا میں جب ہم کسی چیز کو دیکھتے ہیں تو اس کے عمومی اور خصوصی دونوں پہلو دیکھتے ہیں جب جنت کے انعامات کی بات آئے گی وہاں صرف خصوصی پہلو ہی ہو گا عمومی نہیں۔  کہ صاحب جنت جس کا درجہ آخری ہو گا سب سے کم ہو گا اس کے محلات بھی اس دنیا سے وسیع ہونگے۔
  یاد رہے کہ 14 اگست 2021 بروز ہفتہ چکوال پریس کلب میں یوم آزادی سیمینار کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں چکوال پریس کلب کی طرف سے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی کو بحیثیت صدر محفل مدعو کیا گیا ہے اور پرچم کشائی کے بعد آپ کا خصوصی بیان بھی ہو گا بعد میں ملک و قوم کی بقا اور سلامتی کے لیے اجتماعی دعا ہو گی۔
Itebaa Mohammad-ur-Rsool Allah SAW ko ikhtiyar kar ke khanwad-e-Rasool SAW ki sunnat ko taaza karna chahiye - 1

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی فضیلت



 نبی کریم ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فاروق  ؓکہا تھا وہ عظیم ہستی یکم محرم الحرام 24 ہجری کو روضہ اطہرﷺ میں حضرت صدیق اکبرؓ کے پہلو میں آسودہئ خاک ہوئی۔روش زمانہ جو عہد نبوت میں اصلاح پزیر ہوئی تھی، سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سیدنافاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد خلافت میں بھی اسی طرح روبہ کمال رہی اسی لئے محققین لکھتے ہیں کہ خلافت شیخین (سیدناابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ) علی منہاجِ نبوۃ تھی یعنی اس میں وہ طریقہ، وہ سلیقہ،وہ برکتیں،وہ رحمتیں،وہ جذبہ ایمان اسی طرح روبہ کمال رہا جس طرح عہد نبوی علیٰ صاحبہ الصلوٰۃوالسلام میں تھاذوالحجہ کے آخر میں حضرت عمر ؓ کومسجد نبوی ﷺ میں دوران نماز فیروز نامی ایک غلام جو مسلمان نہیں تھا،نے آپ کو زخمی کیا زخم اتناکاری، پیٹ اس بری طرح سے پھٹا، دو دھاری خنجر کے زخم تھے کہ دودھ اگر آپ کے منہ میں ڈالا جاتا تو زخموں سے باہر نکل جاتاحضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریمؓ ایک معروف زخموں میں بہت ماہر یہودی جراح کو لینے کے لئے تشریف لے گئے۔ (تلو ا ر  کا زمانہ تھا،زخم لگتے تھے اور عجیب وغریب مرہمیں اور طریق ِجراحت ایجاد تھے اس وقت) اس نے ملازم سے گھوڑا تیار کرنے کا کہا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ نہیں اس طرح تو دیر لگ جائے گی تم اپنا یہ بغچہ اٹھاؤ اور میرے پیچھے بیٹھ جاؤابھی راستے میں ہی تھے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے دیکھا......گھوڑا روکا.....جراح سے کہا کہ تمہیں تکلیف تو ہو گی لیکن ابھی تم گھر کے قریب ہو میں تمہیں اتار دیتا ہوں تم واپس چلے جاؤ، مجھے مدینہ منورہ جلدی پہنچنا ہے جراح نے کہا کہ عجیب بات ہے آپ نے مجھے گھوڑا لینے دیانہ تیار ہونے دیا لباس تک تبدیل نہیں کرنے دیا اور اب مجھے کہہ رہے ہو کہ واپس چلے جاؤ......!فرمایا تمہاری ضرورت نہیں رہی اس نے کہا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ میری ضرورت نہیں رہی؟ فرمایا یہ بکریاں کسی دوسرے آدمی کی ہیں اور جس فصل میں گھس گئی ہیں یہ کسی اور بندے کی ہے اور یہ دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ فاروق اعظمؓ دنیا سے اٹھ چکے ہیں.....وہ حیران ہو گیا واپس چلا گیا لیکن اس نے وقت نوٹ کر لیا اور جب بعد میں اس نے تصدیق کی اور اسے پتہ چلا کہ واقعی اس وقت حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس دارِفانی سے رخصت ہو چکے تھے تو اس نے کلمہ پڑھ لیا ایک وجود حدِّ فاصل تھا نیکی اور برائی کے درمیان ایک وجود کی یہ برکت تھی کہ کسی کا جانور کسی دوسرے کی فصل میں نہیں گھستا تھا۔
نبی علیہ الصلوٰۃوالسلام نے فرمایا کہ سب سے بہترین زمانہ میرا ہے، پھر جو میرے بعدہیں ان کا ہے پھر جو ان کے بعدہیں ان کا ہے یہ تین زمانے خیرالقرون کہلاتے ہیں ایک عجیب زمانہ جس میں حاضر ہونے والا ہر فردِوبشر شرف صحابیت سے سرفراز ہواایک نگاہ میں اُسے سارے کمالات حاصل ہو گئے اُس کا دل، ضمیر اور سوچ بدل گئی وہ قبائل جو لوٹ کر کھانا اپنا روزگار اور قتل وغارت گری جن کا شعار تھا، محنت کر کے کھانے لگے اور اس میں سے دوسروں کو بھی کھلانے لگے جو چوری اور ڈاکے میں مشہورتھے وہ عدل میں معروف ہو گئے جو جہالت میں دنیا بھر میں مشہور تھے وہ ترویج علم کے منارہ نور بن گئے اور روئے زمین کے عادل ترین حکمران قرارپائے سیاسیات اور حکومت کے امور میں بھی وہ سنگ میل ثابت ہوئے۔
آقائے نامدار حضرت محمدرسول اللہ ﷺ اللہ کے آخری نبی ایک ہستی وصال الہٰی پا کر برزخ میں جلوہ افروز ہوئی لیکن آپﷺ بھی ایک انسان تھے انسان تو روز آتے جاتے ہیں کیا فرق پڑا.......؟اتنا بڑا فرق پڑا کہ وحی الہٰی ختم ہو گئی قیامت تک کسی پر دوبارہ نازل نہیں ہو گی اللہ کی طرف سے وحی لانے والا جبریل امین جس کی خدمت حضرت آدم علی نبیناوعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمین پر جلوہ افروز ہونے سے شروع ہوئی اور جو ہر عہدمیں ہر زمانے میں ہر قوم میں مبعوث ہونے والے انبیاء کی طرف اللہ کی ہدایات لاتا رہا اور کیسا عجیب زمانہ تھا کہ لوگ سوال زمین پر کرتے تھے جواب عرشِ الہٰی سے آتاتھامسئلہ نبی علیہالصلوٰۃ والسلام کی خدمت عالی میں پیش ہوتا جواب کے لئے حضرت جبریل امین تشریف لاتے کہ اللہ کریم اس کا جواب یہ فرمارہے ہیں صرف ایک ہستی کے پردہ فرمانے سے قیامت تک کے لئے سلسلہ وحی منقطع ہو گیاتو آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ایک فرد کے اٹھنے سے کچھ نہیں ہوتا.........؟فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ایک فرد تھے، ایک انسان تھے چھوٹے سے ایک عام عرب قبیلے، بنو عدی کا ایک عام سا فرد، خطاب کا بیٹا، لیکن صحبت پیغمبر نے کن عظمتوں اور کن بلندیوں تک پہنچایا؟ عمرسے فاروقؓ بنا دیا......حق وباطل میں امتیاز کرنے والا........تفریق کرنے والا........سچ اور جھوٹ کوالگ الگ کرنے والا......ظلم اور انصاف کے درمیان حد فاصل قائم کرنے والا......    
بیت المقدس کی فتح کے وقت نصرانیوں کے علماء نے شرط لگائی تھی کہ آپ اپنے امیر کو لے آئیں ہم دیکھ کر سمجھ لیں گے کہ یہ خلیفہ دوم ہے اور اس کے ہاتھ پر شہر فتح ہونا ہماری کتاب میں لکھا ہوا ہے ہم لڑیں گے نہیں اور اگر وہ بندہ نہیں ہے تو ہم لڑیں گے اور سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب تشریف لے گئے اور انہوں نے دیکھا تو شہر خالی کر دیا کیو نکہ حضورﷺ کی ذات تو بہت بلند ہے آپ ﷺ کے خدام کے بارے میں بھی ان کے پاس حلیے، قد، عادات و خصائل اور لباس تک کی پیش گوئیاں موجود تھیں فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک دفعہ جمعہ کے خطبے میں کہ دیا کہ لوگو! اگر مجھ سے حضورﷺ کا اتباع اور آپ ﷺ کی سنت اور صحیح طریقہ چھوٹ جائے تو کیا کرو گے؟ ایک بدوی کھڑا ہو گیا اور اس نے میان سے تلوار نکال لی اور کہا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اگر دائیں بائیں ہوں گے ہم آپ کو سیدھا کر دیں گے ابھی ہم میں جان ہے اگر لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے تو بھی قرآن سمجھنا جانتے تھے کہ انہوں نے براہ راست حضرت محمدرسول اللہ ﷺ سے سیکھا تھا۔
 سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مرض تھا ان کے پیٹ میں ایسی بیماری تھی کہ جوَ کا کھانا ہضم نہیں ہوتا تھا اور مدینہ منورہ میں ایسا قحط پڑا کہ گندم کی روٹی کسی کو میسر نہیں تھی آپ جوکھاتے تھے اور بیمار رہتے تھیکام نہیں کر سکتے تھے حرج ہوتا تھا طبیب نے عرض کی کہ حضرت ایک آدمی کے لئے تو گندم ملنا محال نہیں ہے جو آپ نہ کھائیں خلافت کانقصان بھی ہوتا ہے اپنے دفتری امور پورے نہیں کر سکتے اور اس پر مزید یہ کہ ایذا ہوتی ہے، مروڑ اٹھتے ہیں، تکلیف ہوتی ہے فرمانے لگے بات تو تیری ٹھیک ہے لیکن جو بندے اللہ نے میرے سپرد کر دیئے ہیں یہ جوَ کھائیں اور میں غلہ کھاؤں توکل کیاتم اللہ کے حضورمیری طرف سے جواب دو گے؟ہے تجھ میں جرأت؟ جب تک عام شہری کو غلہ نہیں ملتا عمر کو حق حاصل نہیں کہ وہ غلے کی روٹی کھائے ایک دفعہ آپ نے فرمایاکہ دجلہ کے کنارے کوئی کتا بھوکا رہ گیا تو عمر ابن خطابؓ پکڑا جائے گا کہ تجھے سلطنت اس لئے تو نہیں دی جاتی کہ میری مخلوق پر ظلم ہو اور وہ بھوکے بلک بلک کر مر جائیں سفر آخرت کے وقت کسی نے عرض کیا کہ آپ اپنے بیٹے عبداللہ کو اپنا جانشین بنایئں اور حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کام کے اہل بھی تھے وہ عہد صحابہؓ کے مانے ہوئے فقیہہ تھے آج بھی انہی کی سند اختیار کی جاتی ہے مشورہ دینے والے سے فرمایا میدان حشر میں جواب دینے کے لئے خطاب کی اولاد میں سے میں اکیلا کافی ہوں کیا تو یہ چاہتا ہے کہ میرا سارا خاندان میدان آخرت میں پکڑا ہوا کھڑا ہوں اس جواب دہی کے لئے کہ تو نے میرے بندوں کے ساتھ کیا کیا؟
جو انداز عہد فاروقیؓ میں حکومت کو دئے گئے آج تک کوئی ان پر اضافہ نہ کر سکا محکموں کی تقسیم،مختلف شعبوں میں مختلف درجے، حکومت میں گورنر اور وزیر اور پھر صوبے، ضلعے،تحصیلیں،گاؤں،زمین کی پیمائش،زمین کا لگان،مالیہ، ملکیت،بنیادی محکمے، بحری بیڑے کی تشکیل، فوج اور فوج کی چھاؤنیاں، پولیس اور اس کا طریقہ کار، عدلیہ اورانکے حکام کی حدودیہ سارا وہ نظام ہے جو سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ترتیب دیا تھا عہد فاروقیؓ میں ویلفیئر سٹیٹ منظم ہو چکی تھی کہ بیت المال اورمال زکوٰۃ، تعلیم اور علاج،بے روزگاروں کے و ظائف، بیماروں، بیوگان اور یتیم بچوں کی سن بلوغت تک کفالت مومن تو مومن کافر جو معذورین تھے ان پر نہ صرف جزیہ معاف کر دیا جاتابلکہ انہیں بیت المال سے وظیفہ دیاجاتاجو Structure سیدنا فاروق اعظم ؓنے بنایا تھا آج تک دنیا کی کوئی حکومت اس پر اضافہ کر سکی نہ کوئی تبدیلی سوشلسٹ، جمہوری یاشہنشاہیت پسند، ہر حکومت کے لئے فاروقی نظا م نمونہ ہے دنیا کی ساری حکومتوں کی تاریخ دیکھ لیجیئے سب کی مجبوری ہے کہ اس نظام کو Followکریں سب کا طریقہ کار وہی ہے نام اپنا اپنا دیتے رہتے ہیں اللہ کریم نے اتنی وسعت نظری کسی کو دی ہی نہیں کہ اس میں تبدیلی کر سکے ایک شخص نے اپنے عہد حکومت میں چھبیس لاکھ مربع میل،گھوڑے کی پیٹھ پر یا پیدل چل کر علاقہ فتح کیا اس کے سپاہیوں نے پینتیس ہزار بڑے بڑے شہر آباد کئے جن میں نامور قلعے بھی تھے چھبیس لاکھ مربع میل علاقے میں کسی بوڑھے کی آہ، کسی بچے کے رونے کی صدا نہیں آتی کسی عورت کی چیخ سنائی نہیں دیتی کوئی کافر بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میرے ساتھ زیادتی ہوئی یا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کسی سپاہی نے میرے ساتھ ظلم کیا۔ 
مغرب میں سے سب سے پہلے برطانیہ نے ویلفیئر سٹیٹ بنائی جارج ہفتم کے زمانے میں اس کی بنیاد رکھی گئی اس کے بعد برطانیہ میں ملکائیں آ گئیں جس پروفیسر نے اس کی بنیاد رکھی ایک ملاقات میں اس نے بتایا کہ مجھے بادشاہ نے اس کمیٹی کا سربراہ بنایا تھاجسے برطانیہ کو ویلفیئر سٹیٹ بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی تومیں نے بڑے غور اورگہری نظر سے قرآن حکیم کا مطالعہ کیا، اس کی مختلف تفسیریں اور تراجم پڑھے پھر میں نے تاریخ سے عہد فاروقیؓ کو نکالا ان کے نظام کو پڑھا تو مجھے سمجھ آئی کہ قرآن سے تو مجھے اشارے ملے ہیں ان کی عملی تعبیرفاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے متعین کر دی لہٰذا میں نے عہد فاروقیؓ کا نظام جوں کا توں لا کر بادشاہ کے سامنے رکھ دیا فرق صرف یہ رہا کہ اس عہد میں زکوٰۃ فرض تھی اور ان کی آمدن کی مد زکوٰۃ تھی جب کہ ہم نے اپنی آمدنی کی مد مختلف ٹیکسوں پر رکھی زکوٰۃ بھی ایک ٹیکس تھی اور ہم نے اپنی ضرورت کے مطابق ٹیکس لگائے لیکن اس کی ساری تقسیم اسی طرح ہوتی ہے اور آج بھی برطانیہ اپنی عام زبان میں اس ویلفیئر سٹیٹ کے سسٹم کو دی عمرز لاز ہی کہتے ہیں جب اس قانون کا حوالہ دینا ہوتو وہ کہتے ہیں کہ This is according to Umer's Laws.......so and soاللہ کا عظیم بندہ جس کے بنائے ہوئے طرزِ حکومت اور ویلفیئر کے تصور پر کوئی اضافہ نہ کر سکا اس لئے نہ کر سکا کہ سارا نظام ہی وہ تھا جو اللہ کی کتاب میں نازل ہوا۔
 


دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع

Dow Roza Mahana Rohanai Ijtima  - 1