Featured Events


بے راہ روی سے حفاظت

Watch Be rah rawi say hifazat YouTube Video

آج معاشرے میں بے حیائی اور بے راہ روی عام ہوگئی ہے


آج معاشرے میں بے حیائی اور بے راہ روی عام ہوگئی ہے۔ہر کوئی اس سے پریشا ن ہے کہ اس سے کیسے بچا جائے؟ اگر نماز باقاعدگی سے اہتمام کے ساتھ ادا کی جائے تو ان شاء اللہ اس برائی کے سمندر میں حفاظت الٰہی نصیب ہو گی۔اور یہ علاج بندہ مومن کو 14 سو سال پہلے انعام کے طور پر عطا ہوا ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نےجمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ معراج شریف کی رات آپ ﷺ کو 50 نمازوں کا حکم ہوا پھر تخفیف کرتے کرتے پانچ کی ادائیگی اُمت کے لیے مقرر ہوئیں۔لیکن ان پانچ کی ادائیگی کرنے پر اجر پچاس نمازوں کا ہوگا۔یاد رکھیں دین اسلام کا ہر پہلو ہماری ضرورت ہے اور اسی میں ہی ہماری بھلائی ہے۔دین اسلام دنیا کے ہر شعبے کے متعلق جواب دیتا ہے ابھی حضرت انسان کو فرصت ہے کہ وہ اعمال صالح اختیار کر سکتا ہے اور اس پر بحیثیت مسافر منزل با منزل گامزن ہے۔زندگی لمحہ لمحہ گزر رہی ہے۔انسان کا کردار شہادت دے رہا ہوتا ہے کہ وہ کیسی راہ پر ہے اس کے مطابق ہی اسے منزل ملے گی۔ اسوہ حسنہ ﷺ ایسا خوبصورت نمونہ اللہ کریم کی طرف سے عطا  ہواہے کہ آخری انسان تک کے لیے نشان منزل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دین اسلام کو خود اپنائیں اسے کسی عالم،پیر یا مولوی کے ذمہ لگا کر خود فارغ ہو کر نہ بیٹھ جائیں،بلکہ اسے جانیں،عمل کریں اور قائم رہیں۔ہر ایک کو روز آخرت اپنے ایک ایک قول و فعل کا حساب دینا ہے جتنا کسی کے پاس اختیار ہے،طاقت ہے ان سب امور کے بارے پوچھا جائے گا  اس لیے ہمیں اپنے آپ کو دیکھنا ہے کہ اللہ کریم کی دی ہوئی ان نعمتوں کو کس راہ پر خرچ کر رہا ہوں۔زیادہ وقت نہیں ہے محدود وقت ہے نتیجہ سامنے ہوگا۔کفرو شرک کرنا اور پھر اپنی مرضی کے مطابق اعلان کرنا،آج ہم اپنی عبادات کو ضروریات دنیا کے لیے اختیار کرتے ہیں یہ بہت نازک مسئلہ ہے ہمیں اپنی نیت کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Aaj muashray mein be hiyai aur be raah rawi aam ho gayi hai - 1

تخلیہ سے کیا مراد ہے

Watch Takhlia say kia murad hai YouTube Video

صالح عمل کا پھل

Watch Saleh Amal ka Phal YouTube Video

جب عمل اللہ کی خوشنودی کے لیے اختیار کیا جاتا ہے تو پھر دنیا کی احتیاج نہیں رہتی


انسانی مزاج ہے کہ جزااورسزاکے اطلاق کے مطابق عمل اختیار کرتا ہے جہاں اس کو یقین ہو کہ قانون پر نفاذ ہوتے ہوئے جزااور سزا ملے گی  اس معاشرے میں جرائم کی شرح بہت کم ہوتی ہے اوروہاں بہت حد تک امن ہوتا ہے اور یہ قوانین انسان کے بنائے ہوئے ہوتے ہیںاگر وہ قوانین جو اللہ کریم نے انسان کے لیے بنائے ہیں ان کو اگر ملک میں نافذ کر دیا جائے تو معاشرے میں واقعی عدل ہو گا  مساوات ہوگی اور ہر ایک کیلیے بھلائی ہو گی اور زندگی کے ہر شعبے میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا  ان خیالات کا اظہار  امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشنبدیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان نے جمعۃ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر انسان کی استطاعت ہر پہلو سے مختلف ہوتی ہے جسمانی لحاظ سے دیکھ لیں یا ذہنی حوالے سے جائزہ لیا جائے تو ہرایک کی اپنی حیثیت ہوتی ہے اصل بات یہ ہے کہ ہمیں آخرت کی جزااور سزا کو سامنے رکھناہے اوراس کا اتنا یقین ہو کہ میرا ہر عمل اللہ کی حضور پیش ہونا ہے اور مجھے میر ے اعمال کے مطابق جزااور سزا ملنی ہے تو پھر بندے کا ہر عمل خالص اُس بارگاہ کے لیے ہو گایہ تب ہی ممکن ہو گا جب ایمان بل آخر مظبوط ہوگا اور پھر جو عمل ظاہرا" صالح ہو گا اور اس کی نیت کی درستگی سے باطنی طور پربھی نیک عمل کہلائے گا اور جب عمل اللہ کی خوشنودی کے لیے اختیار کیا جاتا ہے تو پھر دنیا کی احتیاج نہیں رہتی اور اگر ہم  اپنے سے پہلے جو اس دنیا سے چلے گئے ہیں انکو دیکھیںتو ان کی قبروں کے نشان تک مٹ چکے ہیں تو پھر اپنے آپ کو بھی ان کی جگہ رکھ کر دیکھیں تو پھر ہمیں اصل زندگی کا احساس ہو گا آپ وﷺ کا ارشاد ہے جس طرح دن ڈھل رہا ہو عصر کا وقت ہے اسی طرح اس دنیا کا وقت شام کے قریب پہنچ چکا ہے ہماری  زندگی تو کسی بھی لمحے برزخ میں منتقل ہو سکتی ہے اللہ کریم ہمیں دارالعمل سے برزخ میں حالت ایمان سے داخل فرمائیں 
Jab amal Allah ki khushnodi kay liye ikhtiyar kya jata hai to phir duniya ki ehtiaaj nahi rehti - 1

دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع دارالعرفان منارہ

Mahana Rohani Ijtima Dar ul Irfan Munara - 1

آن لائن ماہانہ اجتماع

Watch Online Mahana Ijtima YouTube Video
Online Mahana Ijtima - 1
Online Mahana Ijtima - 2
Online Mahana Ijtima - 3
Online Mahana Ijtima - 4
Online Mahana Ijtima - 5
Online Mahana Ijtima - 6

آخرت پر نگاہ ( ماہانہ اجتماع


تارک الدنیا ہونا کمال نہیں،کمال یہ ہے کہ اللہ کے حکم کے مطابق بھر پور زندگی بسر کی جائ


تارک الدنیا ہونا کمال نہیں،کمال یہ ہے کہ اللہ کے حکم کے مطابق بھر پور زندگی بسر کی جائے.اللہ کریم کی ذات نے انسان کو جو کچھ عطا فرما دیا ہے اگر ساری زندگی سر بسجودگزرجائے کوئی دوسرا کام نہ کیا جائے تو بھی اس کاشکر ادا نہیں ہو سکتا۔اسی پہلو کو لیتے ہوئے دیکھا جائے تو ہم کمزور لوگ بتقاضائے بشریت ہمارے اندر بہت ساری کمزوریاں ہیں۔اس پر مزید غلطیاں کرتے جائیں تو ہم اس سب کو شیطان کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں جو کہ درست نہ ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر سالکین کی بہت بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
      انھوں نے کہاکہ اس ادراک کی ضرورت ہے کہ معرفت باری تعالی کو جانا جائے انسان کے ہر ہر عمل کو اللہ جانتا ہے۔ہرگزرنے والا لمحہ،ہر گزرنے والا دن اور ہر گزرنے والے ماہ و سال میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے علم میں ہے۔ من حیث القوم ہماری کمزوری ہے کہ بجائے ہجری سال کے عیسوی سال کی مبارک دی جارہی ہے اور اس مبارک باد میں جو پوشیدہ بات ہے یہ کہ ہماری زندگی کا ایک سال گزر گیا،کم ہو گیا اور ہم شغل میلے میں لگے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تارک الدنیا ہونا کوئی کمال نہیں ہے اللہ کریم نے انسان کو دنیا میں جس حیثیت میں رکھا ہے اس حیثیت میں رہتے ہوئے اللہ کے حکم کے مطابق زندگی بسر کی جائے تو یہی زندگی دنیا و آخرت کو سنوارنے کا سبب بن جاتی ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اُمت مسلمہ کو اس ادراک کی ضرورت ہے جو اسے آشنا کر دے کہ اللہ کریم قرآن کریم میں اسے کیا فرما رہے ہیں۔اور یہ کہ اُمت مسلمہ اپنے نبی کریم ﷺ کو جان سکے کہ وہ کیا احکامات لائے۔برکات نبوت ﷺ کی بدولت بندہ مومن کو وہ کچھ نظر آجاتا ہے جس کا ادراک ظاہری آنکھ نہیں کر پاتی۔یہ سوچ ہمیں نصیب ہو جائے کہ ہم سب محتاج ہیں تاکہ تمام امور صرف اللہ کی رضا کے لیے ہوں۔
  انہوں نے کہا کہ ہماری گزرتی ہوئی زندگی ہمیں یہ شہادت دے رہی ہے کہ مسافر بہ منزل ہوتے جا رہے ہیں۔اور ایسے ایسے لوگ جن کے بغیر زندگی کا لفظ ممکن نہ تھا وہ بھی چلے گئے۔اب ہمیں یہ سوچنے کی ضروت ہے کہ میں اپنی بڑائی میں نہ پڑوں۔اور اپنی حیثیت کا بخوبی علم ہو کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں میرے منازل تب حقیقت ہوں گے جب میری عملی زندگی دین اسلام پر ہوگی۔کلام ذات باری تعالی کی سمجھ ہمیں سیدھی راہ پر لے آتی ہے۔اور اگر ہمارے اعمال درست نہ ہوں گے تو پھر معاشرے کے حالات بھی بہتر نہیں ہوں گے۔وبائی امراض کی شدت،ایک دوسرے کا لحاظ نہ ہونا یہ سب ہمارے اعمال کے سبب ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی
Tarik al-dunia hona kamaal nahi, kamaal yeh hai ke Allah ke hukum ke mutabiq bhar poor zindagi basr ki jai - 1

نفاذ اسلام

Watch Nafaz-e-Islam YouTube Video