Latest Press Releases


دل کی اصلاح بندہ مومن کی نیت کو سیدھا کر دیتی ہے۔


 اسلامی سال کا آغاز (یکم محرم الحرام)حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت سے ہوتا ہے۔جن کے بارے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہوتے۔ اسلام کی اس عمارت کی تعمیر میں صحابہ کرام کی ہڈیاں،گوشت اور خون لگا ہے۔آج ہمیں اعتراضات میں پڑنے کی بجائے اسلام کی اس عمارت کی حفاظت کرنی چاہیے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کادارالعرفان منارہ میں  دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع  کے موقع پر سالکین کی بہت بڑی تعداد سے خطاب!
  انہوں نے کہا کہ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے حکم کے تابع رہتے ہوئے زندگی بسر کریں۔اگر ہم مومن ہونے کا دعوی رکھتے ہیں تو اس کا ثبوت ہمارا کردار ہو گا ہم دن بھر کتنا سچ بولتے ہیں،ہمارا لین دین کتنا کھرا ہے،آج ہمارے اندر برائی عا م ہو چکی ہے اور اس برائی پر من حیث القوم کوئی آواز نہیں اُٹھا رہا بلکہ اعتراضات بھی اگر کیے جا رہے ہیں تو وہ بھی دین اسلا م پر!  اللہ کریم نے ہمیں اس اجتماع میں اپنے نام پر جمع فرمایا ہے اللہ کریم ہمارے اندر وہ درد پیدا کریں جس سے ہمارے قلوب کی اصلاح ہو۔یاد رکھیں قلوب کی اصلاح بندہ مومن کی نیت کو سیدھا کر دیتی ہے۔
  آخر میں انہوں نے کورونا سے حفاظت اور ملک و قوم کی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔  یاد رکھیں کہ 14 اگست کو امیر عبدالقدیر اعوان چکوال پریس کلب میں یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی بھی ہوگی  اور خصوصی خطاب بھی فرمائیں گے
Dil ki islaah bandah momin ki niyat ko seedha kar deti hai . - 1

ہر برائی کائنات میں ظلمت کا سبب بنتی ہے


قرآن کریم کے مفاہیم اور الفاظ کے نتائج بھی وہی ہیں جو آپ ﷺ نے ہمیں بتا دئیے۔آج اگر کوئی قرآن کریم کی آیات سے اپنی پسند کا ترجمہ کر کے لوگوں کو بتاتا ہے تو یہ وہ مذموم کوشش ہے جو حق کو بیچنے کے مترادف ہے۔یاد رکھیں حق کا راستہ ایک ہی ہے جو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب 
  انہوں نے کہا کہ اللہ کریم نے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنا دیا ہے اور یہ سب اللہ کریم نے حضرت انسان کے لیے بنایا ہے۔پھر آسمان سے پانی برسایا جس کے ہر قطرے میں حیات سمو دی ہے جس سے کئی قسم کی اجناس،پھل اور پھول پیدا فرمائے یہ سب کچھ بارش کے برسنے کے نتیجے سے ہوا۔اسی طرح ہر شئے کا کوئی نہ کوئی نتیجہ ہوتا ہے عمل بد یا حد سے باہر کوئی قدم اُٹھتا ہے تو یہ عمل کائنات میں ظلمت کا سبب بنتا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اس کار گاہ حیات میں جب کسی پر کوئی مصیبت آتی ہے تو اللہ کریم سے مدد طلب کرتا ہے اور جب اللہ کریم اس سے یہ مصیبت ہٹا دیتے ہیں راحت عطا فرماتے ہیں تو بندہ بھول جاتا ہے کہ اس مصیبت کو ہٹانے والے میرے پرور دگار ہیں۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ظاہر کے ساتھ ساتھ باطنی اصلاح بھی ضروری ہے۔کیونکہ ماننے کے ساتھ ضروری ہے کہ قلب بھی اس بات کی تصدیق کرے جو زبان سے ادا ہو رہا ہے۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں 7,6 اگست بروز ہفتہ اتوار دو روزہ ماہانہ روحانی اجتماع کا انعقادہو رہا ہے جس میں ملک بھر سے سالکین اپنی روحانی تربیت کے لیے تشریف لاتے ہیں اور اپنے قلوب کو برکات نبوت سے منور کرتے ہیں۔ 7 اگست بروز اتوار دن گیارہ بجے  شیخ المکرم حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی خصوصی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہو گی۔
Har buraiee kaayenaat mein zulmat ka sabab banti hai - 1

تقوی کے حصول کے لیے عبادات کا اختیار کرنا ضروری ہے


اللہ کریم نے کر ہ ارض پر دو قسم کی مخلوق ایسی پیدا فرمائی ہے جو کہ مکلف ہے۔ایک انسان جسے مٹی سے پیدا فرمایا اور دوسری جن جسے آگ سے پیدا فرمایا۔اور ان کے مقصد تخلیق کے بارے فرمایا کہ میں نے انہیں اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے۔یاد رکھیں جب کسی شئے کا کوئی مقصد ہوتا ہے تو پھر اس مقصد کو پورا کرنے کے ذرائع بھی ہوتے ہیں وہ بھی اللہ کریم نے عطا فرمائے۔راہنمائی کے لیے انبیاء مبعوث فرمائے،خوب اہتمام فرمایا۔تا کہ تمہیں تقوی نصیب ہو جائے ایک تعلق نصیب ہوجائے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ رسم و رواجات میں بڑی باقاعدگی نظر آتی ہے،فرائض میں نہیں۔ فرائض چھوڑ کر کہتے ہیں کہ اللہ معاف کرنے والا ہے۔جو اُس کے ذمہ ہے اس کے لیے ہم تڑپ رہے ہیں اور جس کام کے لیے تڑپنا چاہیے تھا وہ ہم چھوڑ چکے ہیں۔ ہم نے عبادات کو بھی سودے بازی سمجھ رکھا ہے۔کہ میں نے اتنی عبادت کر لی اب اللہ کریم کی طرف میرا بہت حساب نکلتا ہے۔حالانکہ عبادات اس لیے کرنی چاہیے کہ اس نے ہمیں پیدا فرمایا۔زندگی عطا فرمائی شرف انسانیت بخشا۔اپنی عبادت کو پسند فرمایا۔اس سے بڑی عطا اور کیا ہو سکتی ہے۔یہ وجود یہ سانسیں یہ سب بھی تو اُسی کی عطا ہے۔
 ٍ انہوں نے مزید کہا کہ تقوی کی معراج یہ ہے کہ بندہ ہمہ وقت یہ سمجھے کہ میں اللہ کریم کے روبرو ہوں۔اللہ کریم متقی کی کیفیت عطا فرمائیں، عبادات کے بغیر تقوی نصیب نہیں ہوتا۔اللہ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائیں اور ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
Taqwa ke husool ke liye ebadaat ka ikhtiyar karna zaroori hai - 1

جو آنکھ آپ ﷺ کو نہ پہچان سکی وہ حقیقت میں اندھی ہے


ہمارے قول و فعل میں تضاد ہے ہم سوچتے کچھ  اور کرتے کچھ ہیں۔ہمارے اعمال بحیثیت مجموعی ایسے ہو گئے ہیں جن کے ظاہر اور باطن میں فرق ہے۔اس نفاق نے معاشرے میں وہ تعفن پھیلایا ہے کہ جس کی وجہ سے معاشرے میں مثبت تبدیلی نا ممکن ہے۔  امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ جو آنکھ آپ ﷺ کو نہ پہچان سکی وہ حقیقت میں اندھی ہے۔اگر آج ہم نے ارشادات محمد الرسول اللہ ﷺ کو نہ سمجھا تو ڈر ہے کہ پھر وہی حالت جو اُس زمانہ میں کفار کی تھی کہیں ہمارے کردار میں بھی نہ آ جائے کہ ہم دعوی بھی کریں کہ آپ ﷺ کو مانتے ہیں لیکن آپ ﷺ کی نہ مانیں یعنی آپ ﷺ کو اللہ کا رسول بھی مانتے ہیں لیکن آپ ﷺ کے ارشادات پر عمل نہیں کرتے تو یہ حالت کس زمرے میں آئے گی۔سوچنے کی ضرورت ہے خود کو جانچنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہمارا ظاہر اور باطن ایک جیسا ہے یا ہمارے قول و فعل میں تضاد ہے۔ہم سوچتے کچھ ہیں کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں یہ بہت بڑی خرابی ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ولی اللہ اُسے کہتے ہیں جو فرائض ادا کرنے والا ہو۔فرائض کی ادائیگی قرب الٰہی کی طرف لے کر جاتی ہے اللہ کی رضا کا سبب بنتی ہے۔جس سے بندہ مومن کو اللہ کریم کی دوستی نصیب ہوتی ہے ایک تعلق نصیب ہوتا ہے پھر وہ نفلی عبادات سے اس تعلق کو مزید مضبوط تر کرتا چلا جاتا ہے ورنہ قرآن کریم میں ہے کہ ہر صاحب ایمان اللہ کا دوست ہے۔ہر ایک کا اپنے اللہ کریم کے ساتھ اپنا تعلق ہے جس کے مختلف مدارج ہیں کوئی کسی درجہ پر ہے کوئی کسی درجہ پر۔اور یہ ساری کی ساری عطا اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ میں ہے۔اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
Jo aankh Aap SAW ko nah pehchan saki woh haqeeqat mein andhi hai - 1

مسلمان کے قول و فعل سے مخلوق کو فائدہ ملنا چاہیے


مسلمان کے قول و فعل سے مخلوق کو فائدہ ملنا چاہیے۔اچھائی کرتے ہوئے بھی یہ خیال رکھیں کہ میری نیکی سے دوسرے کو تکلیف تو نہیں پہنچ رہی۔اگر کوئی گناہ کو گناہ سمجھ کر کرے گا تو ممکن ہے کہ اسے توبہ نصیب ہو جائے اور اگر کوئی گناہ کو ثواب سمجھ کر کرتا رہے گا عبادت سمجھ کر کرتا رہے گا تو اس سے توبہ کی توفیق بھی سلب ہو جاتی ہے۔دین اسلام کے ظاہری طور پر ماننے کے ساتھ ساتھ دل کی تصدیق بھی ضروری ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
      انہوں نے مزید کہا کہ جھوٹا،عہد توڑنے والا اور امانت میں خیانت کرنے والا پکا منافق ہے۔نبی کریم ﷺ کی حدیث مبارکہ سے ملتا ہے کہ جس میں یہ تین عادات پائی گئیں وہ پکا منافق ہے ہمیں دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے اندر ان میں سے کوئی عادت تو نہیں جب ہم بات کرتے ہیں تو سچ بولتے ہیں اگر کسی سے وعدہ کریں تو کیا اسے پورا کرتے ہیں اور کسی کی امانت میں خیانت تو نہیں کر رہے 
  انہوں نے مزید کہا کہ کلمہ طیبہ ایسا انعام ہے،ایسا رشتہ ہے،ایسا اللہ کریم سے وعدہ ہے اس میں جتنی کوئی خیانت کرے گا اس کے معاملات اتنے خراب ہوتے چلے جائیں گے۔ساری خرابیاں دین اسلام سے دوری کی وجہ سے ہیں۔کسی بھی معاشرے کی اعلی اخلاقی قدریں اگر ان کا جائزہ لیں تو وہ دین اسلام کے اصولوں پر مبنی ہیں۔شجرو ہجر آپ ﷺ پر درود و سلام پیش کرتے لیکن جس مخلوق کے لیے آپ ﷺ کو مبعوث فرمایا گیا،کلام ذاتی نازل فرمایا گیا یہ کتنی بڑی عطا ہے۔اگر اس کے باوجود کوئی ہدایت کو چھوڑ کر گمراہی اختیار کرتا ہے تو اس نے بہت بڑا اپنا نقصان کیا اس نے جیسے تجارت میں نقصان ہوتا ہے اس سے بھی بڑھ کر کہ اصل بھی گنوا بیٹھایعنی ہدایت کے بدلے  گمراہی خرید لی۔قرآن کریم ایسے لوگوں کی مثال یوں بیان فرماتے ہیں کہ جیسے کسی کو روشنی عطا ہو اور پھر وہ سلب کر لی جائے تو پہلے سے بھی زیادہ اندھیرا محسوس ہوتا ہے ان لوگوں کی مثال ایسی ہے جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی پسند کی۔
حق کا اختیار کرنا دنیا و آخرت میں فائدہ کا سبب ہوتاہے راحت کا سبب ہوتاہے حق کا چھوڑنا حق کے مقابل آنے کے مترادف ہے جس سے دنیا و آخرت میں تکلیف ہو گی۔اللہ کریم ہمیں حق اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
Musalman ke qoul o feal se makhlooq ko faida milna chahiye - 1

اُمت مسلمہ آج علاج سے لے کر دنیاوی ضروریات تک غیر مسلم کی محتاج ہے


چودہ صدیوں کی دوری نے ہمارے قلوب پر وہ پردہ ڈال دیا ہے جس نے ہمیں ہر پہلو سے کمزور کر دیا ہے وہ جماعت جو دوسروں کے لیے معالج اور معاون تھی اتنی لاچار ہو گئی ہے کہ علاج سے لے کر اپنی دنیاوی ضروریا ت کے پورا کرنے کے لیے بھی غیر مسلم کی طرف دیکھ رہی ہے۔یہ گھٹا یہ گرد جو ہمارے قلوب پر پڑ چکی ہے اسے اللہ کے ذکر کے ساتھ اتارا جا سکتا ہے یہی اس کا واحد علاج ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا 40 روزہ سالانہ اجتماع کے اختتامی بیان اور اجتماعی دعا کے موقع پر سالکین کی بہت بڑی تعداد سے خطاب!
  انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کریم کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتے۔یہ ہر ایک کا اپنا فیصلہ ہے کہ ہر کوئی اپنا اعمال نامہ خود تیار کر رہا ہے۔اس میں کانٹے اور آگ بھر رہا ہے یا دودھ اور شہد کی نہریں لکھ رہا ہے۔جس طرح کے ہمارے اعمال ہوں گے ویسیے ہمارا اعمال نامہ تیار ہو گا۔نبی کریم ﷺ کفار کے لیے اس قدر رنجیدہ ہوتے کہ جیسے آپ ﷺ ان کے دکھ میں اپنی جان ہی دے دیں گے توآپ ﷺ مومنین کے لیے کتنا درد رکھتے ہوں گے جنہوں نے آپ کا کلمہ پڑھا ان کے لیے کتنے سوچتے ہوں گے اور جنہوں نے اپنی جانیں نچھاور کیں جنہوں نے گھر بار چھوڑ دیے آپ ﷺ کا ان کے ساتھ کیسا رشتہ ہوگا۔کیسی محبت ہوگی۔
  انہوں نے مزید کہا کہ دعا کرنا بذات خود اتنی بڑی اللہ کریم کی عطا ہے کہ بندے کو اپنے اللہ کریم سے کلام کرنا نصیب ہوتاہے۔بندہ کیا مانگ رہا ہے وہ کیا عطا کر رہا ہے ان باتوں سے ہٹ کر کیا یہ نعمت کم ہے کہ اللہ کریم سے ہم کلامی نصیب ہوئی اپنی گزارشات پیش کرنے کا موقع عطا ہوا۔ جو کوئی نیکی کرتا ہے تو اپنے لیے اگر کوئی برائی کرتا ہے تو اس کا وبال بھی اسی پر آئے گا۔ہمیں ضرورت ہے کہ ہم اپنے اعمال کو دیکھیں کہ ہمارا ایک ایک عمل جس سے ہم اپنی آخرت تیار کر رہے ہیں کیا وہ اس قابل ہے کہ بارگاہ الہی میں پیش بھی کیا جا سکے  اس لیے ہمیشہ اللہ کریم سے یہی دعا کرتے رہنا چاہیے جس کا انداز اللہ کریم نے خود فرمایا ہے کہ ہمہ وقت اپنی عاجزی کے ساتھ درگزر،بخشش اور رحم کے طلب گار رہنا چاہیے اور اللہ کریم کو معاف کرنا پسند ہے جتنا بھی کوئی گناہ گار ہو اللہ کریم کی رحمت کو عاجز نہیں کر سکتا۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں 40 روزہ سالانہ اجتماع جاری تھا جس کا آج اختتامی بیان ہوا اور اجتماعی دعا بھی ہوئی جس میں ملک بھر سے بہت بڑی تعداد میں سالکین نے شرکت کی اور اپنے قلوب کو منور کیا۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی اور کورونا وبائی مرض سے حفاظت کی بھی دعا فرمائی۔
Umt-e- Musalmah aaj ilaaj se le kar dunyawi zaroriat tak ghair muslim ki mohtaaj hai - 1

اسلامی اصول جہاں بھی نافذ ہوں گے وہاں عدل ہوگا


ریاست اسلامی میں قانون اور اس کا نفاذ معاشرے میں استحکام پیدا کرتا ہے،ریاست مضبوط ہوتی ہے اور آپس میں اتفاق اور ہم آہنگی کو فروغ ملتا ہے۔جب ہم اپنے ذہن اور عقل سے تیار کردہ قواعدو ضوابط اختیا ر کرتے ہیں تو وہ فساد کا سبب بنتے ہیں۔اسلامی اصول جہاں بھی نافذ ہوں گے وہاں عدل ہوگا اورجتنا اسلامی اصولوں سے باہر ہوں گے اتنا فساد ہوگا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا روحانی اجتماع کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ ہم مخلوق ہیں ہمارا علم قلیل ہے خالق بہتر جانتے ہیں کہ کیا ہمارے لیے بہتر ہے نبی کریم ﷺ کے ارشادات کی صدیاں گواہ ہیں کہ جو اصول اللہ کریم نے آپ کو عطا فرمائے ان سے دنیا و آخرت کا فائدہ ہو رہا ہے۔حق سے جہاں بھی تجاوز ہوگا قرآن کریم اس کو فساد فرماتا ہے کہ وہاں فساد ہو گا۔انفرادی زندگیوں سے لے کر بحیثیت مجموعی سارے حالات ہمارے سامنے ہیں جہاں بھی حق سے تجاوز ہوا وہاں فساد ہی پھیلا ہے۔جہاں بھی آپ کو معاشرے میں حالات خراب نظر آرہے ہیں آپ اس کا جائزہ لیں وہاں پر دین اسلام سے تجاوز ہوگا۔دین اسلام کے کسی بھی اصول کو جہاں ہم چھوڑے گے وہاں آپ کو نفاق کی صورت نظر آئے گی۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں حصے کا فرض ادا کرنا چاہیے درست عمل اختیار کریں اس کو اپنی ذات اپنے گھر سے شروع کریں ایسے ہی معاشرے بنتے ہیں افراد سے معاشرے ہوتے ہیں جس معاشرے کے افراد اپنا کردار درست کر لیتے ہیں وہی معاشرے خوبصورت بنتے ہیں۔
 ٰ یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں 35 روزہ سالانہ اجتماع جاری ہے جس کا اختتامی بیان اور دعا 11 جولائی بروز اتوار ہو گی۔ملک بھر سے سالکین بڑی تعداد میں اپنی روحانی تربیت کے لیے آ جا رہے ہیں
Islami usool jahan bhi nafiz hon ge wahan Adal hoga - 1

آج ریاست کی محبت،پرچم کا احترام اورملک و قوم کا لحاظ نظر نہیں آتا


ہماری بد قسمتی کہ ہماری تاریخ اغیار لکھ رہے ہیں۔ہمارے بچوں کو ریاست کی محبت،پرچم کے احترام اور ملک و قوم کے لحاظ سے دور کیا جا رہا ہے۔ہمارے بچوں کو وہ تاریخ نہیں پڑھائی جا رہی جس میں ہمارے مسلمان حکمرانوں نے دنیا پر حکومت کی،مسلمان تو کیا غیر مسلم کو بھی تحفظ دیا ان کے مال جان کی حفاظت کی جن کا انصاف ایسا تھا کہ غیر مسلم بھی ان کے زیر نگیں خود کو محفوظ سمجھتا تھا۔یہ سب ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا جا رہا ہے جس کا ہمیں ادراک نہیں ہو رہا۔ہمیں حق پر آنے کی ضرورت ہے ہم خود کو دیکھیں کہ ہم نے اپنی میراث چھوڑ دی ہے اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ ان سب باتوں کا حل ہے، دین اسلام ہی بتاتا ہے کہ ریاست سے محبت، ملک و قوم کا لحاظ کیا ہے۔اس دنیا کے نظام میں سب سے زیادہ حصہ صاحب ایمان لوگوں کا ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
  علماء کرام کا دینی تعلیمات میں بہت بڑا کردار ہے بہت خدمات ہیں دن رات محنت کر رہے ہیں ہماری آنے والی نسل کو  ظاہری تعلیم دے رہے ہیں۔ اللہ کریم ان کی کوششیں قبول فرمائیں۔اس کے ساتھ ساتھ باطنی تربیت کی بھی ضرورت ہے جس میں صوفیا کا بہت بڑا کردار ہے جو بندے کے ظاہری حصے کے ساتھ اس کی باطنی تربیت بھی کر رہے ہیں کہ بندہ جو بھی کام بھی کرے اس میں اس کا دل بھی ساتھ ہو ہر کام دل سے کرے خلوص سے کرے۔اسی لیے صوفیا کی تربیت شروع ہی دل سے ہوتی ہے۔ نیت دل کا فعل ہے نیت درست ہو گی ارادہ ٹھیک ہوگا تو عمل بھی درست ہو گا۔قرآن و حدیث سے دل کی اہمیت کے بارے پتہ چلتا ہے نزول قرآن کے حوالے سے بھی ارشاد ملتا ہے کہ ہم نے اس قرآن کو نبی کریم ﷺ کے قلب پر نازل فرمایا حالانکہ آپ ﷺ کا دماغ بھی دماغ عالی ہے تمام مخلوق سے سب سے اعلی لیکن نزول قرآن قلب پر نازل فرمایا گیا۔انسان جو بھی فیصلہ کرتا ہے دل سے کرتا ہے دماغ تجویز دے سکتا ہے رائے دے سکتا ہے لیکن آخری فیصلہ دل کا ہوتا ہے اس لیے صوفیا کی ساری محنت دل پر ہوتی ہے جب دل ٹھیک ہوتا ہے تو سارا بدن ٹھیک ہو جاتا ہے بندہ دل کی مانتا ہے جب دل اللہ اللہ کرنا شروع کر دیتا ہے پھر ایک وقت آتا ہے کہ ہر باڈی سیل اللہ اللہ کرتا ہے اور یہی قرآن کریم میں آتا ہے کہ کثرت سے میرا ذکر کرو اس طرح ہی ذکر کثیر بنتا ہے۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں سالانہ اجتماع جاری ہے جس میں سالکین اپنی روحانی تربیت کے لیے ملک کے طول وعرض سے جمع ہیں اور اپنے شیخ کی صحبت میں اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منور کر رہے ہیں ابھی یہ اجتماع 11 جولائی تک جاری رہے گا۔
Aaj Riyasat ki mohabbat, parcham ka ehtram avr mulk o qoum ka lehaaz nazar nahi aata - 1

قرآن کریم کا ایک ایک لفظ انسانیت کے لیے ہدایت ہے


 قرآن کریم کا ایک ایک لفظ انسانیت کے لیے ہدایت ہے۔امیر عبدالقدیر اعوان
 اللہ کریم نے بندہ مومن کو سورہ فاتحہ میں دعا مانگنے کا سلیقہ سکھایا ہے۔سورہ فاتحہ پورے قرآن کریم کا حاصل ہے۔اور یہ بھی اسی کی عظمت ہے کہ نماز کی ہر رکعت میں اس کی آیات پڑھنا لازم قرارفرما دیا۔ قرآن کریم کا ایک ایک لفظ انسانیت کے لیے ہدایت ہے۔ امیر عبدالقدیراعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
 انہوں نے کہا کہ اس سورہ مبارکہ کے آغاز میں اللہ کریم کی تعریف بیان فرمائی گئی ہے جس میں تمام طرح کے کمالات اور خوبیاں اور ہر ایک کی ہر ضرورت ہر جگہ ہر وقت پوری کرنے والی ذات اللہ کریم کی ذات ہے جو رب العالمین ہیں۔اور مہربان اتنے کے کافر بھی آپ کی دی ہوئی نعمتیں استعمال کر رہا ہے۔جو اللہ کریم کو مانتا ہی نہیں اس سے بھی کوئی نعمت نہیں واپس لی۔ ایسی مہربان ذات۔جو حساب والے دن کی مالک ہے کہ ایک دن آئے گا جب ہر کوئی اس کے حضور اپنا اپنا حساب دے گا۔اس کے بعد بندہ اپنی عاجزی پیش کرتا ہے اپنی کم آئیگی اپنی محتاجی کو ظاہر کرتا ہے اور پھر عرض کرتا ہے کہ ہم سب تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں۔بندہ اپنی ہر طرح کی ضرورت اپنے اللہ کریم کے سامنے رکھ دے۔کہ اے میرے مالک میری راہنمائی بھی فرمائیے مجھے ہدایت پر قائم رکھیے اور میری ہر طرح کی مدد فرمائیے اور میں اپنی تمام طرح کی ضروریات آپ ہی کے سامنے رکھتا ہوں کیونکہ آپ ہی سب کے خالق،مالک اور پروردگا ر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سورہ فاتحہ دعا بھی ہے دوا بھی ہے یعنی ہرطرح کی آزمائش اور ضرورت پر آپ سورہ فاتحہ پڑھ سکتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ قرآن کریم کو چھوڑ دیا جائے اور صرف سورہ فاتحہ ہی پڑھ لی جائے ہم وظیفہ کے لیے راتوں کو اُٹھ کر نوافل پڑھ لیتے ہیں لیکن عشاء کی نماز پڑھنا بوجھ سمجھتے ہیں۔کیونکہ وظیفہ ہم اپنی دنیاوی ضروریات کے لیے پڑھتے ہیں یعنی ہم عبادت بھی وہی کرنا پسند کرتے ہیں جس میں ہمیں دنیاوی فائدہ نظر آرہا ہو۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں
Quran kareem ka aik aik lafz insaaniyat ke liye Hadayat hai - 1

اسلامی ریاست غیر مسلم کے تحفظ اس کے مذہبی معمولات اور جان و مال کی ذمہ دار ہوتی ہے


 اسلامی ریاست غیر مسلم کے تحفظ اس کے مذہبی معمولات اور جان و مال کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ دین اسلام میں ذبردستی نہیں ہے لیکن اسلام میں یہ بھی نہیں کہ باقی مذاہب بھی درست ہیں۔حق صرف دین اسلام میں ہے وہی بات درست ہوگی جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ نے ارشاد فرمائی ہے اس سے باہر کوئی حق نہیں ہے۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے مزید کہا کہ نیک کام کی نیت کرنا بھی اجر و ثواب کا سبب ہے۔اور برائی اور گناہ کو چھوڑ دینا بھی نیکی شمار ہو گی۔دین اسلام زندگی کے ایک ایک حصے کی راہنمائی فرماتا ہے جہاں جس عمل کو بھی دین اسلام کے حکم کے مطابق اختیار کریں گے وہاں کے نتائج بھی یہ ثابت کریں گے کہ یہی حق ہے۔مکی زندگی میں کفار کے ظلم ملتے ہیں جو انہوں نے نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ پر ڈھائے۔آخر میں وہ بھی کہنے لگے کہ آپ اپنے دین پر رہیں لیکن ہمارے بتوں پر ہمارے نظام حیات پر اعتراض نہ کریں۔آپ اپنی عبادات کرتے رہیں ہمیں ہمارے طریقے سے نظام معیشت چلانے دیں۔جیسے آج کے دانشور بھی کہتے ہیں کہ ہر ایک کو حق حاصل ہے آزادی رائے کے نام پر یا اس کی اپنی زندگی ہے جیسے چاہے بسر کریں۔زندگی اللہ کی امانت ہے اسے اللہ کے حکم کے مطابق ہی گزارنا ہوگا ورنہ زندگی نافرمانی کے زمرے میں آئے گی۔
  یار رہے کہ دارلعرفان منارہ میں 35 روزہ سالانہ اجتماع چل رہا ہے جس میں ملک کے طول و عرض سے سالکین اپنی تربیت کے لییے آرہے ہیں اور ایک ٹائم ٹیبل کے تحت اپنے شب و روز ذکر اذکار میں گزار رہے ہیں۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان روزانہ دن 12 بجے
 خطاب فرماتے ہیں۔یہ سالانہ اجتماع 11 جولائی تک جاری رہے گا۔
Islami riyasat ghair muslim ke tahaffuz is ke mazhabi mamoolat aur jaan o maal ki zimma daar hoti hai - 1