Latest Press Releases


آپ ﷺ سے اظہار ِ محبت، اخوت اور بھائی چارے کا سبب ہو گابشرطیکہ یہ عشق سچا ہو


حضور اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت تمام جہانوں کے لیے رحمت ہے اور رب کریم نے آپ ﷺ کو رحمت کا سبب بنایا۔ نسبی رشتہ بہت بڑی عطا ہے لیکن آپ ﷺ کی بعثت ِ عالی ؐ سے صاحب ِ ایمان کے ساتھ امتی کا رشتہ قائم ہوتا ہے اور اقوامِ عالم پر امت ِ محمدیہ ؐ کی شہادت روزِ آخرت ہو گی۔ اظہارِ محبت اور اظہارِ عقیدت میں ان حدود و قیود کا خیال رکھیں جس کا حکم ہے۔ حد ِ ادب سے تجاوز احترام میں شمار نہیں ہو گا۔
 امیر عبد القدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا  بعثت ِ رحمت ِ عالم ﷺکے موضوع پر بہت بڑے اجتماع سے خطاب!
انہوں نے مزید کہا کہ عشق مصطفی  ؐ کا تقاضا اور امتی کی ذمہ داری یہ ہے کہ 1400سو سال کی اس دوری نے ہمارے مزاجوں کو اتنا گرد آلود کر دیا ہے کہ ان خوبصورت ترین رشتوں کو عقیدت کی ان اعلیٰ ترین مثالوں کو رواجات کی نذر کر دیا۔ ماہِ مبارک ربیع الاول میں ہم اظہارِ محبت میں اس حد تک چلے جاتے ہیں کہ ہماری فرض نمازیں رہ جاتی ہیں اور اس میں صحیح غلط کی کوئی تفریق نہیں رہتی، ہمارے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے جس دین اسلام کی خاطر خانوادہئ رسول ؐ نے اپنے سمیت سارا خاندان قربان کر دیا لیکن دین اسلام کے کسی حکم میں کمی بیشی نہ ہونے دی۔  ہم آپ ﷺ کے ساتھ کسی ایک دن کو مقرر کریں اور اس دن کو منا کر باقی سال اپنی روش پر رہیں تو یہ صرف رواج ہو گا اظہارِ محبت نہیں۔ آج ہم اپنی عملی زندگی میں دیکھیں کتنے ایسے اعمال ہیں جو دین اسلام سے باہر ہیں۔ اللہ کریم ہمیں معاف فرمائے اور عملی زندگی کو اسوہئ حسنہ پہ گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔
یاد رہے کہ حضرت امیر محمد اکرم اعوان ؒ نے آج سے بارہ سال پہلے ان جلسوں کا سالانہ انعقاد کا آغاز کیا اور موضوع بعثت ِ رحمت ِ عالم ؐ رکھاکہ ولادت باسعادت مومن و کافر دونوں کے لیے باعث ِ رحمت ہے۔ لیکن بعثت ِ عالی ؐ کا تعلق خاص طور پر مومنین کے لیے ہے۔ اس کا اظہار ہونا چاہیے۔ اس عظیم الشاں پروگرام میں پنجاب کے ڈویژنوں نے نمائندگی اور شرکت کی۔ اور مسجد دارالعرفان کے تمام حال کھچاکھچ بھرے ہوئے تھے۔حال فجاء محمد سراجا منیرا ۔۔۔  فصلوا علیہ کثیرا کثیرا سے گونجتا رہا۔ اس پروگرام میں خواتین کی ایک کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔

Aap SAW se izhaar mohabbat, akhuwat aur bhai chaaray ka sabab ho Bashart-e-kay yeh ishhq sacha ho - 1

اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ کے بغیر خالق اور مخلوق کا رشتہ سمجھ میں نہیں آسکتا


جو کچھ عطا فرمایا گیا ہے اس پر عمل پیرا ہونا کامیابی سے ہمکنار کرے گا اللہ کی رضا نصیب ہوگی۔اس کی بخشش نصیب ہوگی وہ کچھ نصیب ہو گا جو بندہ سوچ بھی نہیں سکتا۔شرط یہ ہے کہ جو وعدہ کلمہ طیبہ کی صورت میں کیا گیا اسے پورا کریں۔عطا کرنا اللہ کریم کی شان ہے اللہ کریم نے جو پیدا فرمایا ہے اس کا شکر ساری زندگی ادا کرتے رہیں وہ ادا نہیں ہوتا چہ جائیکہ وہ اور انعامات بھی عطا فرمائے اپنی رضا عطا فرمائے اپنا قرب عطا فرمائے۔اپنے مقرب بندوں میں داخل فرمائے۔یہ وہ کیفیت اور حال ہے جو اطاعت میں لاتا ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
انہوں نے کہا کہ ہم اُس کی مخلوق ہیں یہ اس کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں پیدا فرمایا جو عبادات ہم کرتے ہیں ان سے اس قابل ہوتے ہیں کہ اس کی بندگی نصیب ہوجو معاملات ہم اس کے مانتے ہیں اس سے انسان کی بقا منسوب ہے۔ہم اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہیں ان کا خیال رکھتے ہیں تو وہ کریم اجروثواب عطا فرماتا ہے،اپنے والدین کی خدمت کر رہے ہوتے ہیں خیال رکھتے ہیں وہ کریم اس پر خوش ہوکر اجر وثواب عطا فرما رہا ہے۔احکامات دین ہمارے قلب سے ظاہر تک ہمیں اس قابل کرتے ہیں کہ ہم اپنی ذمہ داریاں ادا کر سکیں اس ساری راہنمائی میں کوئی حصہ ایسا نہیں جس میں تشنگی رہ گئی ہو۔اسی دنیا کی زندگی اطمینان بخش ہو جاتی ہے جیسے اعمال اختیار کیے ہوتے ہیں ویسے ہی اثرات بھی ہوتے ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ آج ہر دوسرا بندہ خوف میں مبتلا ہے ڈپریشن کا شکار ہے عجیب قسم کے خوف ہیں۔اللہ کریم نے ہر قسم کی ضرورت کا جواب پہلے سے ارشاد فرمادیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ میرا اللہ کریم کے ساتھ کیسا تعلق ہے نبی کریم ﷺ کے ساتھ جو اُمتی کا رشتہ ہے وہ کیسا ہے۔آپ ﷺ کا اتبا ع کس حد تک ہے یہ سب دیکھنے کی ضرورت ہے پھر کوئی ڈر یا خوف نہیں ہو گا یہ سارا خوف ہمارے کردار کی وجہ سے ہے ہمارے اعمال ہی ہمیں ڈرا رہے ہوتے ہیں۔ہر انسان کے اندر یہ استعداد موجو د ہے کہ وہ صحیح اور غلط کی پہچان کر سکے۔یہ خوف صرف اور صرف بے عملی کی وجہ سے ہے ہماری زندگی بے عملی کا شکار ہیں۔ہمارے دعوی ایمان میں اتنی قوت نہیں کہ عمل تک لے جائے۔ وہ اصول اپنی زندگیوں پر نافذ کریں جو قرآن و سنت ہمیں عطا فرما رہے ہیں۔
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں 10 اکتوبر بروز اتوار دن 11:00 بجے ماہانہ اجتماع کے موقع  پر حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی بعثت رحمت عالم ﷺ کے موضوع پر خصوصی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی ہر خاص و عام کو دعوت دی جاتی ہے کہ اس بابرکت پروگرام میں شرکت فرما کر اپنے قلوب کو برکات نبوت ﷺ سے منور فرمائیں۔
itebaa Mohammad-ur-Rasool Allah SAW ke baghair khaaliq aur makhlooq ka rishta samajh mein nahi aa sakta - 1

شیطان ہر وا ر سے ہمیں اللہ کریم سے دور کرنے کی کوشش کرتا ہے


اللہ کریم نے بنی آدم کو تمام مخلوقات پر فضیلت بخشی ہے اور حضرت آدم ؑ کو نوری مخلوق نے سجدہ کر کے اس کی قربت اور نیابت کو تسلیم کیا۔اس احسان عظیم کا شکر ادا کرنا اور اپنی حدود میں رہ کر اپنے فرائض کی بجا آوری لانا ہے اور ایسے امور کو زیر بحث نہ لایا جائے جن سے متعلق روز محشر پوچھا نہ جائے گا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستا ن کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب 
  انہوں نے مزید کہا کہ کسی دوسرے کے متعلق ہماری ابتداء منفی سوچ کے تحت ہو تی ہے۔جو کہ من حیث القوم درست نہ ہے ہمیں دوسروں کے لیے اچھائی کا گمان رکھنا چاہیے۔ایک بات یاد رکھنے کی ہے کہ انسان بشر ہے اور اس میں خطا کرنے کا عنصر ہمہ وقت موجود ہے  اللہ کریم اس بات کو پسند فرماتے ہیں کہ یہ مخلوق غلطی کرے اور پھر اس پر نادم ہو کر معافی کی طلب گار ہو اور ایک جگہ ارشاد ہے کہ اگر یہ مخلوق غلطیاں چھوڑ دے تو اللہ کریم اس کی جگہ ایسی مخلوق پیدا فرمائیں گے جو غلطی کرے اور پھر اپنے اللہ کریم سے اس کی معافی بھی طلب کرے کیونکہ اللہ کریم کو معاف کرنا محبوب ہے آپ بہت رحم کرنے والے ہیں۔
  یاد رہے کہ 10 اکتوبر بروز اتوار دارالعرفان منارہ  میں سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے زیر اہتمام ماہ مبارک ربیع الاول کی مناسبت سے جلسہ بعثت رحمت عالم ﷺ کے موضوع پر بہت بڑے جلسہ کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی خصوصی خطاب  فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہو گی خواتین و حضرات کے لیے دعوت عام ہے اس بابرکت پروگرام میں شرکت فرما کر اپنے قلوب کو منور فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔

shetan har wa ray se hamein Allah kareem se door karne ki koshish karta hai - 1

بندہ تکبر اور خراب نیت کی وجہ سے صحیح راستہ اختیار نہیں کر سکتا


ہم اپنا عمل چھوڑ کر ساری بحث دوسروں پر کر رہے ہوتے ہیں۔جب کوئی تکبر میں آکر بحث کرتا ہے تو وہ نہیں چاہتا کہ کوئی میری بات کو رد کرے۔ابلیس کے انکار کا سبب بھی تکبر ہی تھا کہ میرے جیسا کوئی نہیں اللہ کریم کی ذات تو علیم ہے وہ جانتے ہیں کہ کس نے کب کیا کرنا ہے اسی لیے اللہ کریم فرماتے ہیں کہ وہ تھا ہی کافروں میں سے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم خود کو دیکھیں کہ اپنے روز مرہ کے معاملات میں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کا اتباع کر رہے ہیں یا اپنی پسند کو ترجیح دے رہے ہیں۔ابلیس اللہ کریم کو مانتا تھا لیکن اللہ کریم کی نا مانی تو پھر ماننا کیسا؟
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی ذات اللہ کریم کی ہے پھر مخلوق تکبر کا کیسے سوچ سکتی ہے۔اپنے شب و روز کو اللہ کی یاد سے روشن کریں، اللہ کریم کی رضا کے ساتھ جب اس کا قرب نصیب ہوگا تو لمحہ لمحہ قیمتی ہوتا چلا جائے گا۔جتنی سمجھ نصیب ہوگی اتنی تڑپ نصیب ہوتی چلی جائے گی۔ جن و انس دو مکلف مخلوق ہیں جنات کو اس دنیا میں انسان سے پہلے پیدا فرمایا گیا جنات کی عمریں بہت زیادہ ہوتی ہیں۔جب حساب کتاب کی بات آئے گی تو جنات کا حساب تو ہو گا لیکن جنت میں جانے کا ان کا کوئی واضح ذکر نہیں ملتا۔لیکن انسان کی حیات کا خاصہ کیونکہ اسکی روح ہے جو عالم امر سے ہے اور عالم امر کو فنا نہیں اس لیے انسان کو بھی فنا نہیں ہے یہ ہمیشہ رہے گا جنت میں ہو یا جہنم میں لیکن ہمیشہ کے لیے رہے گا۔جبکہ جنات کو یہ حصہ نصیب نہیں ہوا۔ابلیس بھی جنات میں سے ہے۔جنات کی دو قسمیں ہیں ایک وہ جو عمومی ہیں اور دوسرے جو ابلیس کی اولاد ہیں شیاطین میں سے، تکبر کیا اور ددکارا گیا مردود ٹھہرا۔تکبر ایسی حالت ہے اسے جتنا بھی چھپا لو کہیں نہ کہیں ظاہر ہو جاتی ہے چاہے کوئی دین کا کام بھی کر رہا ہو اگر اس میں تکبر موجود ہے تو وہ سمجھا رہا ہوگا کہ سب سے بڑی ذات اللہ کریم کی ہے لیکن ساتھ یہ بھی سوچ ہوگی کہ جو بات میں کہہ رہا ہوں یہ بات سب سے بہتر ہے اس کے مقابل کوئی بات نہ کرے۔اس کا علاج صرف اور صرف یاد الٰہی ہے یاد الٰہی سے ہمارے قلوب اس قابل ہوتے ہیں کہ ان میں انا،ضد اور تکبر ختم ہوتا جاتا ہے اور بندہ کو اللہ کریم کی عظمت کا ادراک ہوتا چلا جاتا ہے۔ اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Bandah taqqabur aur kharab niyat ki wajah se sahih rasta ikhtiyar nahi kar sakta - 1

نوری مخلوق ہر لمحہ دست بستہ ہے اور انسان کو دونوں راستے بتا کر اختیار دے دیا


 حضرت انسان کو وہ علوم اور حکمت عطا کی جو کسی اور مخلوق کو عطا نہیں کی گئی۔اللہ کریم نے حضرت آدم ؑکو اپنی نیابت سے نوازا۔اور راہ ہدایت اور انکار کا اختیار بھی دیا اور پھر اللہ کریم کی چاہت کے مطابق زندگی کا گزارناپھر خصوصی حیات امر ربی سے عطا کی، اللہ کی معیت کی تڑپ  کسی شئے کے ظاہر سے لے کر اس کے خواص تک کا علم اس انسان کو عطا کیا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
 انہوں نے کہا کہ علم کے دوحصے ہیں ایک حصہ ہر مخلوق کو تخلیقی طور پر اللہ کریم کی طرف سے عطا ہوتا ہے جیسے پیدائش کے فوراً بعد اپنی خوراک کا حصول،مچھلی کے بچے کا پیدا ہوتے ہی پانی میں تیرنا۔اور دوسرا علم کسبی جس کے لیے اسے کسب اختیار کرنا پڑتا ہے،تربیت لینی پڑتی ہے کسی سے سیکھنا پڑتا ہے محنت کرنا پڑتی ہے مجاہدہ کرنا پڑتا ہے۔پھر وہ علم حاصل ہوتا ہے۔مزید علم پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حدیث مبارکہ ہے کہ علم کے دوحصے ہیں ایک علم الادیان اور دوسرا علم الابدان۔عقائدہ اور شریعت کا علم،علم الادیان کہلاتا ہے۔اور دوسرا حصہ علم الابدان یعنی فزیکل سائنسز کا علم یعنی روزمرہ کی ضروریات کی تکمیل کا علم یہ علم کا دوسرا درجہ ہے۔اور آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ علم حاصل کرو چاہے اس کے لیے تمہیں چین جانا پڑے۔یہاں سے علم کے حصول کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔کہ دین کے ساتھ دنیاوی علم حاصل کرنا بھی کتنا بھی ضروری ہے اور دین اسلام علوم کے حصول کی کتنی اہمیت بیان فرماتا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ کہ حضرت آدم ؑ کو براہ راست علوم عطا فرمائے گئے اور بغیر وسیلے کے عطا ہوئے اسے علم لدنی کہتے ہیں۔ایک بات قابل غور ہے کہ فرشتوں کو بھی جو علم عطا ہوا اس بشر کے وسیلے سے عطا ہوا۔اور اسے استاد کا درجہ دیا۔نبی کریم ﷺ کو نبی اُمی کہا جاتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو جتنے بھی علوم عطا ہوئے وہ اللہ کریم سے ہی عطا ہوئے آپ ﷺ نے اس دنیا کے کسی انسان سے  علم حاصل نہیں کیا۔مخلوق میں کسی کا مقام نہیں کہ وہ آپ ﷺ کو علم سکھا سکے۔امام الانبیاء آپ ﷺ کا مقام ہے یہ آپ ﷺ کی شان ہے یہ بلندیا ں اللہ کریم نے آپ ﷺ کو ہی عطا فرمائی ہیں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اقوام کی ترقی و تنزلی کا سفر اب بھی جاری ہے۔ابھی بھی تمام ایجادات کے باوجود یہ بات تسلیم کی جا رہی ہے کہ ابھی تک انسان کے دماغ کا صرف دس فیصد استعمال ہوا ہے جب بات جاننے کی آئے گی تو اللہ کریم خالق ہیں انہوں نے جتنا کسی کے لیے علم پسند فرمایا اتنا اسے عطا فرما دیا۔اس سارے کا حاصل یہ ہے کہ میں بحیثیت انسان کہاں کھڑا ہوں۔اور ہر عمل کے ساتھ میرا ارادہ میری نیت جو کہ میرے نہاں خانہ دل میں ہے وہ مالک وہ خالق اسے بھی جانتا ہے۔نیت دل کا فعل ہے اور اس کی اصلاح کیفیات باطنی سے ہوگی جو دین کی بنیاد ہے۔اللہ کریم دین کی روح کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائیں 
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی
Noori makhlooq har lamha dast basta hai aur insaan ko dono rastay bta kar ikhtiyar day diya - 1

شہید اپنی زندگی اللہ کی راہ میں قربان کر کے ہمیشہ کے لیے امر ہو جاتا ہے


علم غیب سوائے اللہ کے کوئی نہیں جانتا۔مخلوق میں سے اللہ کریم جسے جتنا علم عطا فرما دیں اتنا ہی وہ جان سکتا ہے۔انسان کو اللہ کریم نے زمین پر اپنا نائب مقرر فرمایا ہے اور خلیفہ کی خلافت کی حقیقت یہ ہوتی ہے کہ وہ اس دائرہ میں رہتے ہوئے ہی اپنے امور کی انجام دہی کر سکتا ہے جو اُسے تفویض کیا گیا ہو۔ نائب بھی اپنا عمل تب اختیار کر سکتا ہے جب اُسے اس کا علم ہو کہ اس نے کون سا کام کیسے کرنا ہے۔اور یہاں یہ بات انتہائی اہم ہے کہ اللہ کریم نے انسان کو مکلف مخلوق بنایا کہ وہ صحیح اور غلط کا فیصلہ کر سکے۔اس وقت اللہ کریم نے ہمیں فرصت دی ہے کہ ہم اپنے نفس کی ماننے کی بجائے اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کے بتائے ہوئے اصولوں پر زندگی بسر کریں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر سالکین بہت بڑی تعداد سے خطاب!
  انہوں نے یوم دفاع پر شہداء پاکستان کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید اپنی زندگی اللہ کی راہ پر قربان کر کے ہمیشہ کے لیے امر ہو جاتا ہے جب اُسے انعامات سے نوازا جائے گا تو پوچھا جائے گا اور کیا چاہتے ہو تو عرض کرے گا کہ مجھے دنیا میں پھر سے بھیجا جائے اور میں پھر تیری راہ میں لڑوں اور اپنی جان تیرے راستے پر نچھاور کر دوں وہ لذت جو اس وقت نصیب ہوئی تھی وہ اس جنت میں بھی نہیں ہے۔
  انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی شئے کا عین اپنے مقام پر ہونا اللہ واحدانیت کی طرف سے وہی اس کا مقام ہے اس پر اعتراض اللہ کریم پر اعتراض ہو گا،ہر پہلو میں اپنے اللہ کریم کی طرف دیکھیں،اسباب ضرور اختیار کریں لیکن حتمی نتائج کے لیے اپنی نگا ہ ذات باری تعالی کی طرف ہی رکھیں۔یہ جو ہم صبح شام اللہ اللہ کی ضربیں اپنے قلوب پر لگا رہے ہیں خود کو دیکھیں کہ کیا میں اپنی پسند کو ترجیح دے رہا ہوں یا اپنی پسند اللہ کریم کی پسند میں ڈھل رہی ہے اپنی چاہتیں دیکھیں کس طرف ہیں اللہ اللہ کی تکرار سے بندہ مومن کو حکمت نصیب ہوتی ہے۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Shaheed apni zindagi Allah ki raah mein qurbaan kar ke hamesha ke liye amar ho jata hai - 1

حق سے انکار کی بنیادی وجہ تکبر، انا اور ذاتی ضد ہے


جس طرح ہم دنیا کے کاموں کی تکمیل کے لیے اسباب اختیار کرتے ہیں اسی طرح دین کو سمجھنے اور سیکھنے کے لیے بھی اسباب اختیار کرنے چاہیے۔دین کی اہمیت ہمارے نزدیک کم ہے اور دنیا کی اہمیت زیادہ ہے اسی لیے ہمارے اعمال بھی ایسے ہیں۔دین کو ہم مولانا اور پیر صاحب کے سپرد کر دیتے ہیں یہ درست نہیں ہے۔تخلیقی انداز کے مطابق چلنا تقویت کا سبب ہے اور فطرتی انداز کے مخالف چلنا تکلیف کا سبب ہوگا۔امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب 
  انہوں نے کہا کہ حق سے انکار کی بنیادی وجہ تکبر، انا اور ذاتی ضد ہے۔اللہ کریم کی بہت عطا ہے کہ جگہ جگہ اُس کی قدرت کی نشانیاں موجود ہیں ہم استفاد ہ حاصل نہیں کر پا رہے۔اعتراض کرنے والا بھی اس بات کو ماتنا ہے کہ کوئی طاقت ایسی ہے جو اس کارگاہ حیات کو چلا رہی ہے۔کتنی ہی نشانیاں اللہ کریم کی واحدانیت کے حوالے سے موجود ہیں۔دین کا جاننا ہمارے نزدیک اہم ہو بندگی کی کیفیت اور حال سے ہم آشنا ہوں تو یہ عمل مقدم رہے گا اور اگر ایسا نہ ہو تو پھر صرف دنیا ہی رہ جاتی ہے۔اور بندہ اسی کے پیچھے ساری زندگی بھاگتا رہتا ہے۔
انہوں نے سید علی شاہ گیلانی مرحوم کی وفات پر تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ بانی ئ تحریک حریت سید علی شاہ گیلانی  ؒ آزادی کشمیر کے علمبردارتھے اُن کی ساری زندگی جُہدِ مسلسل کی مثال ہے۔اللہ کریم انہیں جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائیں۔ہم اُن کی وفات کے دکھ میں اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ برابر کے شریک   ہیںاور دعا گو ہیں کہ اللہ کریم سید علی شاہ گیلانی  ؒ سمیت تمام کشمیری بھائیوں اور ہمارے خواب آزادیئ کشمیر کو شرمندہئ تعبیر فرمائیں۔(امین)
  یاد رہے کہ دارالعرفان منارہ میں دو روزہ ماہانہ روحانیا جتماع بروز ہفتہ اتوار کا انعقاد ہو رہا ہے جس میں ملک بھر سے سالکین اپنی روحانی تربیت کے لیے تشریف لاتے ہیں بروز اتوار حضرت جی مد ظلہ العالیدن گیارہ بجے خصوصی خطاب فرمائیں گے اور اجتماعی دعا بھی ہوگی شرکت فرما کر اپنے دلوں کو برکات نبوت ﷺ سے منور کیجیے۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Haq se inkaar ki bunyadi wajah taqqabur, anaa aur zaati zid hai - 1

ہمیں اپنے کرداراور گفتار میں سچ کے ساتھ معاشرے میں تبلیغ کرنی ہوگی


سب سے پہلے بحیثیت مسلمان اس کے بعد بحیثیت قوم اپنے اس وطن عزیزکی تعمیر و ترقی میں اپنے کردار کو دیکھنا ہوگا۔انھوں نے سالکین سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یاد رکھیں کہ سب سے بڑی تبلیغ ہمارے نزدیک ایام نہیں ہیں، ماہ و سال نہیں ہیں۔جس راہ پر انسان چلتا ہے وہ راستہ سفر کرنے والے کی شہادت دیتا ہے۔جب بات معاملات کی آئے گا تو شرف قبولیت میں معاملات کا کلیدی کردار ہے۔ان خیالات کا اظہار شَیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان حضرت امیر عبدالقدیر اعوان نے اویسیہ سوسائٹی ٹاؤن شپ لاہور کی جامع مسجد میں جمعہ کا خطاب فرماتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ سب سے بڑی جو تبلغ ہے وہ ہمارا کردار ہے۔آپ ساری زندگی تبلیغ پر صرف کردیں لیکن آپ کے کردار میں جو جھوٹ ہو گا اس سے معاشرے میں خرابی پیدا ہوگی۔آپ کہیں ایک قدم نہ اٹھائیں مگر آپ کے کلام میں سچ ہو تو وہ سچ جھوٹ پر غالب آجائے گا۔ہمیں اپنے کرداراور گفتار میں سچ کے ساتھ معاشرے میں تبلیغ کرنی ہوگی۔ہماری گفتار حق اور سچ ہو،ہمارا کردار صالح ہو۔ لطائف پر محنت کریں مراقبات پر محنت کریں ساری زندگی اس پر محنت کریں حضرت امیر محمد اکرم اعوانؒ نے ساری زندگی اس پر محنت کی۔ 
انھوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم دنیا کے مقام کو دیکھتے ہیں کہ میرا مقام کس جگہ تھااپنی انا کو وہاں رکھیں جہاں آخرت کی بات ہے۔دنیا کو چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ دنیا اور زندگی کی مثال کشتی اور پانی کی ہے کشتی جب تک تیرتی ہے کنارے پر پہنچ جاتی ہے مگرجیسے ہی اس میں پانی آجاتاہے تو کشتی ہچکولے کھانا شروع ہوجاتی اور اس کا پانی کے اوپر تیرنا مشکل ہوجا تا ہے۔ اسلام ایثار کا درس دیتا ہے،اسی جہان فانی میں زندگی بسر کرو گے تو کسی کا حق ادا ہو گا،کسی کی مدد ہوگی، تارک دنیا ہونا مشائخ عظام نے نہیں سکھایا۔ہمیں دنیا میں ویسے رہنا ہے جہاں ایک ایک عمل اتباع رسالت ﷺ میں گزرے جب وقت آخرت ہو تو زبان ذکر الٰہی سے تر ہو۔
1978ء میں اویسیہ سوسائٹی لاہور حضرت مولانا اللہ یار خان ؒ کے زیر سایہ معرض وجود میں آئی۔گیارہ ستمبر1987ء میں حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوانؒ نے اویسیہ سوسائٹی کا سنگ ِ بنیاد رکھا۔1987ء میں قرعہ اندازی کے ذریعے سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے بیعت شدہ ساتھیوں کو پلاٹ الاٹ کیے گئے اور اسی دن صقارہ کالج کے لیے 12کنال اراضی الاٹ ہوئی۔ حضرت امیر محمد اکرم اعوان ؒ کے زیرسایہ 1990ء میں صقارہ کالج کی تعمیر مکمل ہوئی۔حضرت امیر محمد اکرم اعوان ؒ کا نظریہ تھا کہ ہم ایک ایسا تعلیمی نظام رائج کریں جس میں بچے جدید طرزپر تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ دین کا بھی مکمل علم حاصل کریں ان کے نظریے کے مطابق ہمارے تعلیمی نظام میں یہ دونوں علوم یکجا ہونے چاہئیں تاکہ ہمارے بچے جب تعلیم سے فارغ ہو ں تو وہ انجیئیرز،ڈاکٹرز،سائنسدان اور بزنس میں ہونے کے ساتھ ساتھ دین اسلام کا بھی مکمل علم رکھتے ہوں۔اس نظریے کے ساتھ ہمارا کردار قرآن وسنت میں ڈھل جاتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اویسیہ سوسائٹی میں علاقے کی فلاح و بہبود کے لیے مولانا اللہ یار ؒ خان ٹرسٹ قائم کیا جہاں آج بھی ہر مہینے کی آخری اتوار کو فری میڈیکل  کیمپ لگتا ہے جس سے ہزاروں لوگوں کا فری چیک اپ ہونے کے ساتھ فری ادویات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ 
سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و تنظیم الاخوان لاہور ڈویژن کے تمام اضلاع سے نمائندگان نے بھرپور شرکت کی۔شرکت کرنے والوں میں مرکزی سیکرٹری نشرواشاعت امجد محمود اعوان، مخدوم الطاف احمد صاحب مجاز سلسلہ عالیہ لاہور، تاج محمود چشتی صدر تنظیم الاخوان لاہورڈویژن، عامر ندیم جنرل سیکرٹری لاہور ڈویژن، محمد اکرم سیکرٹری نشرواشاعت لاہور، راشد عبدالقیوم صدر تنظیم الاخوان لاہور،عبدالرحمن جج جنرل سیکرٹری لاہور، عبدالمالک منصوری سیکرٹری نشرواشاعت لاہورکے علاوہ علاقے کی سماجی و سیاسی شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
Hamein apne Kirdar aur guftaar mein sach ke sath muashray mein tableegh karni hogi - 1

حسینیت اور یزیدیت دو راستے متعین ہوگئے اب ہمارا انتخاب ہے کہ کونسا راستہ اختیار کرنا ہے


 حسینیت اور یزیدیت  دو  راستے متعین ہوگئے  اب ہمارا انتخاب ہے کہ کونسا راستہ اختیار کرنا ہے۔  آج ہمارے سامنے دو  راستے ہیں  ایک حسینیت کا اور دوسرا یزیدیت کا، اس وقت معاشرے میں ہر لمحہ کربلا برپا ہے ہر لمحے ہمارا امتحان ہے کہ ہم حضرت حسین ؓ  کی زندگی مبارک کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی راہ کا تعین کریں اور اللہ کی راہ میں کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہ کریں اپنی پسند سے لے کر اپنی جان قربان کرنے تک ہر بات میں ہر کام میں اللہ اور اللہ کے نبی ﷺ کی پسند کو مقدم جانیں۔اورمعاشرے میں کسی قسم کے فسادکا حصہ نہ بنیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ ہر سینے میں کربلا کی کیفیت موجود ہے۔حضرت حسین ؓ کی قربانی محض اس لیے تھی کہ یزید نے امارت کے لیے اپنی ذاتی پسند کو ترجیح دی اور اُس کا یہ فیصلہ اللہ کریم کی مرضی کے خلاف تھا۔جس پر حضرت حسین ؓ نے بیعت نہ کی اور خاندان نبوت ﷺ قربان کر دیا۔وہ ریت مقدس خون سے سیراب ہوئی۔  آج ہمیں اپنی زندگیوں کاجائزہ لینا چاہیے کہ ہمارے دعوی محبت میں اور ہمارے عمل میں کتنا فاصلہ ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگیوں کا رخ اُس راہ کی طرف موڑیں جو راہ حضرت حسین ؓ نے اختیار کی،کربلا کے عظیم سانحہ سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ ہمیشہ حق پر رہیں چاہے اس کے لیے ہمیں کوئی بھی قربانی دینی پڑے۔
  انہوں نے مزید سالکین سے شعبہ تصوف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی معمول اختیار کرنے کو کہا جائے  وہ روزانہ کی بنیاد پر کریں اور ویسے ہی کریں جیسے کہا جائے اس میں کمی بیشی نہ کی جائے وہی عمل نتائج دے گا جو روزانہ کی بنیاد پر کیا جائے چاہے چھوٹا عمل ہی کیوں نہ ہو۔اگر کسی معمول کی روزانہ ایک تسبیح کر سکتے ہیں تو پھر ایک ہی کریں لیکن روزانہ کریں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی او ربقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Hussainiyat aur yazeediat do rastay mutayyan hogaye ab hamara intikhab hai ke konsa rasta ikhtiyar karna hai - 1

اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ کو اختیار کر کے خانوادہ رسول ﷺ کی سنت کو تازہ کرنا چاہیے


محرم الحرام کے ماہ مقدسہ میں ہمیں اپنی عقیدت،اپنا درد دل اور محبت کے اظہار کورواجات کی نذر کرنے کی بجائے اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ کو اختیار کر کے خانوادہ رسول ﷺ کی سنت کو تازہ کرنا چاہیے۔  محرم الحرام کے ان ایام میں ہم خانوادہ رسول ﷺ حضرت حسین ؓ کی اُس قربانی کو یاد کرتے ہوئے اعمال اختیار کریں کہ جنہوں نے اپنے سمیت اپنا سارا خاندان تہہ تیغ کرا دیا لیکن دین محمد ی ﷺ پر آنچ نہ آنے دی۔آج ہمیں بھی رواجات سے نکل کر اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے اور اپنے دل کے درد اور محبت کا اظہار انہی حدود و قیود میں رہ کر کرنا ہو گا جو اللہ کریم نے مقرر فرما دی ہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب 
  انہوں نے کہا کہ ایمان کے ساتھ نبی کریم ﷺ کا اتباع کرتے ہوئے زندگی گزارنے کے انعامات جنت میں بے شمار نعمتوں کی صورت میں ملیں گے۔اور آج یہاں اس دار دنیا میں جنت کی نعمتوں کی مثال بھی نہیں دی جا سکتی۔اس دنیا میں جب ہم کسی چیز کو دیکھتے ہیں تو اس کے عمومی اور خصوصی دونوں پہلو دیکھتے ہیں جب جنت کے انعامات کی بات آئے گی وہاں صرف خصوصی پہلو ہی ہو گا عمومی نہیں۔  کہ صاحب جنت جس کا درجہ آخری ہو گا سب سے کم ہو گا اس کے محلات بھی اس دنیا سے وسیع ہونگے۔
  یاد رہے کہ 14 اگست 2021 بروز ہفتہ چکوال پریس کلب میں یوم آزادی سیمینار کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں چکوال پریس کلب کی طرف سے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی کو بحیثیت صدر محفل مدعو کیا گیا ہے اور پرچم کشائی کے بعد آپ کا خصوصی بیان بھی ہو گا بعد میں ملک و قوم کی بقا اور سلامتی کے لیے اجتماعی دعا ہو گی۔
Itebaa Mohammad-ur-Rsool Allah SAW ko ikhtiyar kar ke khanwad-e-Rasool SAW ki sunnat ko taaza karna chahiye - 1