Latest Press Releases


اسی دنیا کی زندگی پر جزا و سزا کا انحصار ہے


  اسی دنیا کی زندگی پر جزا و سزا کا انحصار ہے۔ہمارے اعمال اگر صالح ہیں تو ہمیں اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اس کا بدلہ نیک ملے گا اگر ہمارے اعمال بد ہیں تو اس دنیا میں بھی اور آخرت میں سزا کا سبب ہوں گے۔اگر درست راہ کو اختیار نہیں کریں گے تو نقصان اُٹھائیں گے۔اللہ کریم نے زندہ رہنے کا اور عقیدہ اختیار کرنے کا حق ہر ایک کو عطا فرمایا ہے۔کوئی کسی کی زندگی چھیننے کا اختیار نہیں رکھتا اور نہ کوئی اپنا عقیدہ کسی پر مسلط کرسکتا ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا برمنگھم (انگلینڈ) دارالعرفان میں اجتماع سے خطاب
  انہوں نے کہا کہ انسان اللہ کریم کی ایسی تخلیق ہے جس کو یہ استعداد عطا فرمائی گئی ہے کہ یہ صحیح اور غلط کو پہچان سکتا ہے۔ اس کے باوجوداپنے گردوپیش جس طرح کی روش یہ دیکھتا ہے اُسے اختیار کرتاچلا جاتا ہے۔بنیادی طور پر اس کے اندر حق اختیار کرنے کی استعداد تخلیقی طور پر موجود ہے۔ایک وقت تھا جب نبی کریم ﷺ کی واحد ذات تھی جنہوں نے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں حق اختیار کیا حق بیان فرمایا اور اللہ کریم نے جن لوگوں کو ہدایت عطا فرمائی کیا وہ پہلے ایمان والے تھے؟ آپ ﷺکی تعلیمات آپ کا مزاج آپ کا پیار اور اُنس لوگوں کے ایمان کا سبب بنا۔اسلام ابتداء ہی سے سلامتی ہے اور ہر ایک کے لیے سلامتی کی ضمانت ہے۔دین اسلام کے کسی حصے کا بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اطاعت صرف دعوی ایمان کا نام نہیں ہے بلکہ لاالہ الاللہ کا مطلب ہے کہ اللہ کے سوا کوئی ایسا نہیں جس کی اطاعت کی جائے گی۔دوسرے حصے میں محمد الرسول اللہ کیسے اطاعت کرنی ہے جیسے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اور جیسے آپ ﷺ نے اللہ کریم کی اطاعت کی۔دین اسلام کے احکامات عین انسانی مزاج کے مطابق ہیں کیونکہ یہ دین فطرت ہے اور تمام فطری تقاضے پورے فرماتا ہے۔نبی کریم ﷺ کا پیغام پوری انسانیت تک پہنچ چکا ہے یہ محافل یہ اجتماعات دستک ہیں کہ بندہ کے لیے ایک یاد دہانی ہے۔نبی کریم ﷺ دین اسلام کی تکمیل کا اعلان فرما چکے ہیں پھر عمل کیوں نہیں ہو رہا اس لیے کہ ہمارے دل میں ایمان کا وہ یقین نہیں ہے جو درکار ہے ا سکے لیے تصوف کی ضرورت پیش آتی ہے۔ جب تک دعوے ایمان کے ساتھ دل کی تصدیق مضبوط نہ ہو چیزیں عمل تک نہیں پہنچتی۔  اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
isi duniya ki zindagi par jaza o saza ka inhisaar hai - 1

کیفیات قلبی وہ جلا بخشتی ہیں جو ابدالعباد کامیابی کا سبب بنتی ہیں


اسی زندگی کو اطاعت محمد الرسول اللہ ﷺ سے مزین کرنا ہے قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ کوئی زی روح ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کریم نے اپنے ذمہ نہ لیا ہو۔ہر فرد کے اندر اللہ کریم حق اختیا ر کرنے کی استعداد رکھ دی ہے اب یہ ہر ایک کا اپنا فیصلہ ہے کہ کون حق کا راستہ اختیار کرتا ہے اور کون انکار کا راستہ اختیار کرتا ہے۔ہمارے تمام مسائل کی وجہ چاہے انفرادی ہوں یا اجتماعی ان سب کا سبب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حکم ادولی ہے نافرمانی ہے۔اور ان تمام مسائل کا حل آپ ﷺ کی اطاعت میں ہے اتباع میں ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا لندن (انگلینڈ) میں سراج منیرا کانفرنس سے خطاب
  انہوں نے کہا کہ اللہ کریم ستر ماؤں سے زیادہ اپنے بندے سے پیار کرتے ہیں مگر ضرورت انابت کی ہے اس خالق نے نہ صرف ضرورت بلکہ احساس ضرورت اورضرورت کی تکمیل کے زرائع بھی عطا فرمائے۔ہر ایک کی ہر جگہ ہر وقت ہر ضرورت کو پورا فرمانا اُس رب کائنات کی شان ِ ربوبیت ہے۔اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کا حکم ماننا اور ایسا ماننا کہ نہاں خانہ دل تک اس میں شامل ہو اسے اطاعت کہیں گے۔بندہ مومن کی نشانی یہ ہے کہ جب اس کے پاس اللہ کا حکم آتا ہے تو وہ اس کی اطاعت کرتا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ تقوی یہ ہے کہ بندگی کے ہر عمل کو دیکھا جائے کہ کوئی عمل مجھ سے ایسا نہ ہوجائے جس سے میرے اللہ کریم مجھ سے ناراض ہو جائیں اس ڈر کو تقوی کہتے ہیں۔ہر وہ کام جو نبی کریم ﷺ کے اتباع میں کیا جائے گا اُسے نیک عمل کہا جائے وہی نیکی ہے جو آپ ﷺ کی سنت ہے جو آپ ﷺ کا ارشاد ہے۔اللہ کریم ہم سب کا مل بیٹھنا قبول فرمائے
kaifiyat qalbi woh jala bakhshti hain jo abdal abad kamyabi ka sabab banti hain - 1

نماز وہ تحفہ ہے جو نبی کریم ﷺ کو معراج شریف کے موقع پر اللہ کریم کی طرف سے عطا ہوا


قیام ِصلوۃ جہاں بندہ مومن کو برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے وہاں حفاظت الہیہ کا بھی ایک درجہ نصیب ہوتا ہے۔اگر اس فرض کو پورا کیا جائے تو بندہ مومن خود بخودبرائی سے دور ہو جاتا ہے اسی طرح نظام زکوۃ اسلامی معاشرے میں معاشی نظام کی وہ بنیاد ہے جو کہ دولت کی تقسیم کو معاشرے میں برابری پر لے آتا ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ نماز وہ تحفہ ہے جو نبی کریم ﷺ کو معراج شریف کے موقع پر اللہ کریم کی طرف سے عطا ہوا اورپھر اُمت کو بھی نصیب ہوا۔ اگر نماز کو شرفِ قبولیت نصیب ہو تو بندہ برائی او ر بے حیائی سے رک جاتاہے اگر نماز کی ادائیگی بھی ہو رہی ہے اور ساتھ کردار میں برائی اور بے حیائی بھی ہے تو ادائیگی میں کہیں کمزوری رہ گئی ہے۔وضو سے لے کر نیت اور پھر ادائیگی تک جس میں قیام،رکوع اور سجود شامل ہیں دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہاں مجھ سے کمی رہ گئی اسے دور کریں تا کہ ہم بھی وہ نتیجہ حاصل کریں جو قرآن کریم میں ارشاد فرمایا گیا کہ نماز برائی اور بے حیائی سے روک دیتی ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ نماز بندہ مومن کی معراج ہے لیکن اس کے لیے نماز میں خشوع و خضوع کا ہونا پھر نماز میں خو دکو اللہ کے روبرو محسوس کرنا قرب الہی کی وہ کیفیت عطا فرماتا ہے کہ جس کے اثرات بندہ کو برائی اور بے حیائی سے روک دیتے ہیں نماز معاشرے میں رہنا سکھاتی ہے باجماعت نماز کی فضیلت بھی زیادہ ہے اور باہم رنجشیں بھی ختم ہوتی ہیں ایک دوسرے کے حالات سے آگاہی ملتی ہے نماز کی ادائیگی ہر پہلو سے انسان کی ضرورت ہے جسے اللہ کریم نے اپنی رضا کا بھی سبب بنا دیا۔بندگی ہماری ضرورت ہے اللہ کریم اس پر اجر بھی عطا فرماتے ہیں کیا عطا ہے۔اللہ کریم توفیق عطا فرمائیں اور اللہ کے حکم کو پہلی ترجیح پر لے آئیں اور باقی تمام معاملات ثانوی درجہ پر چلے جائیں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  یاد رہے کہ رواں ماہ کے وسط میں امیر عبدالقدیر اعوان 15 روزہ دورہ برطانیہ کے لیے روانہ ہو ں گے جہاں برطانیہ کے مختلف شہروں میں بڑے اجتماعات سے خطاب کریں گے اور مختلف کمیونٹیز سے ملاقاتیں بھی ہوں گی۔پہلا پروگرام لندن میں 14 مئی کو ہوگا۔
Namaz woh tohfa hai jo nabi kareem SAW ko mairaaj shareef ke mauqa par Allah kareem ki taraf se ataa hua - 1

رمضان المبارک کی برکات اور اس میں کیا گیا مجاہدہ بندہ مومن کو تقوی کی دولت سے بہرہ مند فرماتا ہے


 رمضان المبارک کی برکات اور اس میں کیا گیا مجاہدہ بندہ مومن کو تقوی کی دولت سے بہرہ مند فرماتا ہے اور آخری عشرہ میں اللہ کریم اپنے اس بندے کو دوزخ سے رہائی کا پروانہ عطا فرماتے ہیں اب ہم پر منحصر ہے کہ آنے والے رمضان تک اپنی اس کیفیت کو برقرار رکھیں کہ اپنے ہر عمل اور اُٹھنے والے ہر قدم کو دیکھے کہ وہ سنت خیر الانام سے باہر تو نہیں ہے۔حضرت امیر عبدالقدیر اعوان کا ہزاروں معتکفین کے ساتھ افطاری کے دارالعرفان منارہ میں خطاب۔
  انہوں نے مزید کہا کہ معتکف کے لیے ضروری ہے کہ اس کے مکمل آداب اور شرائط کا خیال رکھا جائے اعتکاف میں بندہ مومن سب سے کٹ کر اپنے آ پ کو مسجد کی حدود میں پابند کر لیتا ہے اور باقی تمام امور ثانوی حیثیت میں چلے جاتے ہیں اور بندہ مومن اللہ کریم سے اپنے بخشش کا طلب گار ہوتا ہے اور زندگی کے معاملات میں بھی وہ دل کی گہرائی سے اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ میری کوئی حیثیت نہیں ہے میرا ہونا میرے بس میں نہیں ہے تو نظام ہستی میں میں کیا کر سکتا ہوں۔
  یاد رہے کہ اس دس روزہ اعتکاف میں کئی افراد نے یہاں پر ہشت روزہ،سہہ ہفتہ اور پنج ہفتہ تربیتی کورسز مکمل کیے جن کی اسناد بدست حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی امتحانات پاس کرنے والوں کو دی گئیں۔اور یہاں ہزاروں افراد کی سحری و افطاری کا وسیع انتظام مرکز کی زیر نگرانی باقاعدہ نظم وضبط کے ساتھ ہوتی ہے اور الحمدللہ 29 شب کو حفاظ کرام نے تکمیل قرآن کیا اور اس کے بعد ملک اور قوم کی سلامتی کے لیے خصوصی دعا کی
Ramadaan ul mubarak ki Barkaat aur is mein kya gaya Mujahida bandah momin ko taqwa ki doulat se behra mand farmata hai - 1

بارگاہ رسالت ﷺ کی بے ادبی سے بندہ لمحوں میں اپنے اعمال ضائع کر بیٹھتا ہے


اللہ کریم کے حبیب ﷺ کے معجزات میں سے ایک معجزہ یہ بھی تھا کہ آپ کی آواز کتنا بڑا مجمع کیوں نہ ہو آپ ﷺ کی آواز سب کو برابر سنائی دیتی تھی۔کتنے ہی لوگ کیوں نہ کھڑے ہوتے آپ ﷺ کی شخصیت نمایاں نظر آتی۔یہود نے آپ ﷺ کو مخاطب کرنے کے لیے" راعنا"کے لفظ کو کھینچ کر بولا تو اللہ کریم نے اس لفظ کو ہی عربی لغت سے نکال دیا جس سے آپ ﷺ کی شان میں گستاخی کا شائبہ ہو سکتا تھا اور وہاں لفظ قولو انظرنا کا لفظ دیا۔بارگاہ رسالت ﷺ کی بے ادبی سے بندہ لمحوں میں اپنے اعمال ضائع کر بیٹھتا ہے۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ الوداع کے موقع پر خطاب
  انہوں نے کہا کہ اللہ کریم نے ایسے لفظ کو لغت سے ہی ختم کر دیا جو گستاخی کا سبب بن سکتا تھا اور مزید یہ فرمایا کہ غور سے سنو یہ ضرورت کیوں پیش آئی کہ آپ کو دوبارہ عرض کرنا پڑا۔ہم نیکی او ربد ی کو بخوبی جانتے ہیں۔اُس کے باوجود ہم نیکی چھوڑتے ہیں اور بدی اختیار کرتے ہیں۔ایسے ہی سود کو حرام سمجھتے ہیں لیکن کتنے ایسے لوگ ہیں جو سود کا لین دین نہیں کر رہے یہ کیا ہم اُس حکم کو مان رہے ہیں جو واسمعو کے معنوں میں آتا ہے۔اور اس طرح کی گستاخی بندہ کو کفر تک لے جاتی ہے۔قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ ان کے لیے عذاب عظیم ہے۔
 انہوں نے مزید کہا کہ ہم قرآن کریم کے احکامات  پر کتنا عمل کر رہے ہیں رمضان المبارک کی مبارک ساعتوں میں بحیثیت قوم ہم نے جو رویہ مسجد نبوی میں اختیار کیا اس سے ہماری اُمتی کی نسبت کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔رمضان المبارک کی ان ساعتوں کا بھی ہم پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا۔معاشرے میں اگر معاملات کو دیکھیں،لین دین کو دیکھیں،کاروبار کو دیکھیں تو کوئی فرق محسوس نہیں ہوگا کہ رمضان المبارک ہے یا غیر رمضان ہے۔ وہی ہمارے کردار ہیں جو غیر رمضان میں ہوتے ہیں بلکہ  دیکھا یہ گیا ہے کہ اس سے بھی گئے گزرے ہو جاتے ہیں ہر چیز ہم رمضان المبارک میں مہنگی کر کے بیچنا شروع کر دیتے ہیں۔
شب قد ر کی نسبت سے اللہ کریم کا اپنے بندوں پر خاص کریم کہ آخری عشرہ میں پانچ طاق راتوں میں لیلتہ القدر کی تلاش کر فرمایا تا کہ ہمیں اور مزید موقع مل سکے اگر صرف ایک رات کا ذکر ہوتا تو جس کی رہ جاتی وہ کیا کرتا اس موقع سے اللہ کریم کی خاص شفقت بھی محسوس ہوتی ہے اپنے بندوں پر اب ہم پر ہیں کہ ہم نے لیلتہ القدر کو کتنا پایا اللہ کریم اس رمضان المبارک کی برکات ہمیں اگلے رمضان المبارک تک لے جاتے کی توفیق عطا فرمائیں اور روزے تو گزر گئے رمضان کو جانے نہ دو یہ حضور حق کی کیفیت کو اگلے رمضان المبارک تک اپنے ساتھ رکھو۔روزے گزر گئے رمضان باقی ہے۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
bargaah Risalat SAW ki be adbi se bandah lamhoon mein –apne aamaal zaya kar baithta hai - 1

جادو اور ٹونے کا راستہ شیطان کا راستہ ہے

دعوت ایمانی کے ساتھ ہم اتنے کمزور ایمان کے حامل ہوچکے ہیں کہ معاشرے میں یہ بات عام ہوچکی ہے کہ فلاں نے میری اولاد بند کر دی ہے میرے کاروبار پر جادو کر دیا گیا ہے۔یاد رکھیں جادو باطل ہے حق صرف دین اسلام ہے۔ذات باری تعالی ہر شئے پر قادر ہے اور یہ کام اللہ کریم کے قبضہ قدرت میں ہے یہ کمزوری ہماری طرف ہے کہ ہم جادو اورٹونے کے پیچھے چلنا شروع کر دیتے ہیں بالکل اسی طرح جیسے ہم شیطان کے وسوسوں کے پیچھے چل پڑتے ہیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ وسربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا سنت اعتکاف پر آئے سینکڑوں معتکفین کے اجتماع سے خطاب!
 انہوں نے کہا کہ جادو اور ٹونے کا راستہ شیطان کا راستہ ہے اس پر چلنے سے منع فرمادیا گیا ہے جب بندہ کمزور اعتقا دکے ساتھ اس طرف چلنا شروع کردے تو یہ گہری کھائی میں لے جاتا ہے۔یاد  رکھیں کہ جادو ٹونہ کرنے والے غلاذت میں رہتے ہیں اور تمام عملیات گندگی سے کرتے ہیں اس  لیے اپنے آپ کو پاک صاف رکھا جائے ہر وقت طہارت میں رہیں اور اپنا ایمان اس بات پر مضبوط کریں کہ کوئی پتہ اللہ کے حکم بغیر حرکت نہیں کر سکتا۔ہمیشہ اللہ کریم سے ہی ہر شئے ہی مانگنی چاہیے اور اپنی ہر بات کا رخ اللہ کریم کی طرف ہی کرنا چاہیے۔
 زندگی محض گزار دینے کا نام نہیں قرآن کریم اور آپ ﷺ کی بعثت اس لیے ہے کہ ہم مکلف مخلوق کے ہر عمل کا حساب ہو گا اور جنت اور دوزخ میں داخلہ ہو گا اور یہ واحد مخلوق ہے جسے اللہ کریم نے مرکزیت عطا فرمائی ہے اور مقصد حیات تب پورا ہوگا جب اپنا سفر اُسی کی طرف رکھیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اوربقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔

آخری عشرے میں دوزخ سے رہائی کا پروانہ مومنین کو عطا کرنے کا وعدہ فرمایا


رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ ختم ہونے کو ہے رحمت اور بخشش کے ان عشروں سے گزر کر آخری عشرے میں دوزخ سے رہائی کا پروانہ مومنین کو عطا کرنے کا وعدہ فرمایا اور آخری عشرہ میں اعتکاف کرنے والے اللہ کے حضور اس کے در پر مسجد میں حاضر ہوکر ھمہ وقت متوجہ الی اللہ ہو جاتے ہیں۔اور یہ بندہ مومن کے لیے بڑی خوش قسمتی ہے کہ اُسے اللہ کریم اس کی توفیق عطا فرمائیں۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب
  انہوں نے مزید کہا کہ آپ ﷺ کے زمانہ مبارک میں مکہ مکرمہ میں بہت سارے ادیان باطلہ کی پیروی کی جا رہی تھی کفار مکہ نے آپ ﷺ سے گزارش کی کہ بے شک آپ دین اسلام پر عمل کرتے رہیں ہم منع نہیں کرتے لیکن ہمارے ادیان کو غلط کہنا چھوڑ دیں۔لیکن آپ ﷺ نے اس بات پر سمجھوتہ نہ کیا اس وجہ سے آ پ ﷺ نے اپنے خدام کے ہمراہ مکہ سے مدینہ شریف ہجرت فرمائی۔اور ان کے خدام نے 23 برسوں میں معلوم دنیا کے تین حصوں پر عملی طور پر اسلام کانفاذ کر کے دکھا دیا پورا کفر مل کر بھی حق کو نہ مٹا سکا کیونکہ دین اسلام نے اُن خدام کے دلوں کو فتح کیا۔یہ وہ اصول ہیں جن سے ہر کوئی استفادہ حاصل کر سکتا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ قرآن کریم رمضان المبارک میں نازل ہوا جس میں ہمارے لیے زندگی کے ہر شعبہ کی بہت بڑی راہنمائی ہے۔قرآن کریم کو سمجھ کر پڑھا جائے کوشش کی جائے کہ تلاوت کے ساتھ ترجمہ بھی پڑھا جائے۔اکرم التراجم انتہائی آسان فہم اور بامحاورہ ترجمہ ہے اس کے علاوہ اکرم التفاسیر کا بھی ساتھ مطالعہ کیا جائے ایسے راز کھلیں گے جو آپ نے پہلے سوچیں بھی نہ ہوں گے۔
  یاد رہے کہ سنت اعتکاف کے لیے ملک بھر سے اور بیرون ممالک سے سالکین کی بڑی تعداد دارالعرفان منارہ میں پہنچ چکی ہے اس کے علاوہ نفلی اعتکاف کے لیے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے احباب بھی ان دس دنوں میں اپنی فرصت کے حساب سے دارالعرفان منارہ میں آتے رہتے ہیں۔یہاں معتکفین کو تزکیہ نفس اور تصفیہ قلب کے خصوصی تربیتی پروگرام سے گزارا جاتا ہے۔اس کے علاوہ روزانہ صحبت شیخ میں دن 12 بجے حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی معتکفین سے خصوصی خطاب بھی فرمائیں گے جو کہ سلسلہ عالیہ کے فیس بک آفیشل پیج پر براہ راست بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Aakhri ashray mein dozakh se rihayi ka parwana momnin ko ataa karne ka wada farmaya - 1

صوفیا کرام قلوب کی اصلاح کرتے ہیں جس سے وہ درجہ نصیب ہوتا ہے کہ بند ہ خود کو اللہ کے روبرو محسوس کرتا ہے


ہمارا اپنے وجود پر اختیار نہیں ہے کوئی ایک سیل کم زیادہ ہو جائے تو ہم بیمار ہو جاتے ہیں اتنا بے بس ہونے کے باوجودہم زیادتی کے مرتکب ہوتے ہیں اور وہ غفو رالرحیم جو ہر شئے پر قادر ہے اس سب کے باوجود ہماری خطاؤں سے درگزر فر ما کر واپس لوٹ آنے کے اسباب پیدا فرما تا ہے۔وجود انسانی میں قلب کی عظمت اس قد ر ہے کہ ہمارے وجود میں موجود گوشت کا یہ لوتھڑا اگر درست ہو جائے تو پورا جسم درست ہو جاتا ہے۔سلاسل تصوف میں اسی قلب کی اصلاح کی جاتی ہے۔جس سے اعمال میں اتنا نکھار آ جاتا ہے کہ بندہ کا ہر عمل محض اللہ کی رضا کے لیے ہو جاتا ہے۔صحیح تصوف اور خانقاہی نظام ہر دور میں موجود رہا ہے اور اب بھی ہے ہمیں بس اس کی تلاش کرنا ہے دل کی زمین یہی عظیم لوگ تیار کرتے ہیں تا کہ اس میں انابت الٰہی کا بیج بویا جا سکے۔امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پا کستان جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
انہوں نے کہا کہ آج معاشرے میں اتنی گرد اُڑا  د ی گئی ہے کہ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ ہو کیا رہا ہے۔صحیح کون ہے غلط کون ہے اس سے دشمن اپنے عزائم حاصل کر رہا ہے۔اللہ کریم رمضان المبار ک کے اس بخشش والے دوسرے عشرے سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائیں۔ جتنا کوئی اسلام کے تابع ہو گا اتنا استفادہ حاصل کرے گا۔ بندہ مومن کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اللہ کریم کا حکم ہے یا نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے بات ختم اتنا کافی ہے۔اللہ کریم بندہ مومن کی زندگی میں ایک تسبیح بھی قبول فر ما لیں تو اس کی بخشش کے لیے کافی ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ منافقت،جھوٹ،برائی یہ سب دل کی بیماریاں ہیں اور ان کی شفاان کی دوا قرآن کریم میں موجود ہے۔قلب انسانی بڑی بنیادی حیثیت رکھتا ہے یہی وہ مقام ہے جو کیفیات کا گھر ہے۔یہ دل بھی تو ایک شہر ہے جہاں دوست بھی رہتے ہیں دشمن بھی جہاں محبت بھی بستی اور نفرت بھی جہاں اپنے بھی رہتے ہیں پرائے بھی پورا ایک شہر آباد ہے کیا یہاں ایک مسجد بھی نہیں ہونی چاہیے جہاں سے اللہ اکبر کی آواز بلند ہو۔خواہشات،پسند و نا پسند کا محور بھی قلب ہے یہاں سے ہی خواہشات پیدا ہوتی ہیں اگر دل میں اچھائی ہو تو سارا وجود اچھائی کی طرف چلتا ہے اور یہاں فساد آجائے تو سارا وجود بگڑ جاتا ہے۔نیت قلب کا فعل ہے،انابت قلب کا فعل ہے،توبہ قلب کا فعل ہے اس لیے انسانی وجود میں قلب بادشاہ کی حیثیت رکھتا ہے اگر یہ قلب درست ہوجائے تو سارا بدن درست ہو جاتا ہے اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Sufia karaam qaloob ki islaah karte hain jis se woh darja naseeb hota hai ke bandah khud ko Allah ke rubaroo mehsoos karta hai - 1

اقرار کے ساتھ قلب کی تصدیق بھی ضروری ہے


معاشرے میں ہونے والی برائی کو روکنا،نیکی اور بھلائی کے کاموں میں معاونت کا حکم دیا گیا ہے۔آج ہم بحیثیت مجموعی اس حکم پر کتنا عمل کر رہے ہیں اس کا خود اندازہ کر لیں۔آج ہمارے اردگرد جو مسائل ہیں جو مظالم دیکھنے کو مل رہے ہیں اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم نے اُن قوانین کو چھوڑ دیا جس کا اللہ کریم نے ہمیں حکم دیا ہے۔
  امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب!
 انہوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جو بھی اسلام کے احکامات ہیں شاید وہ صرف دوسروں کے لیے ہیں مجھ پر لاگو نہیں ہوتے اسی لیے ہر بندہ خود کی نہیں بلکہ دوسرے کی اصلاح کرنے کے لیے نکلا ہوا ہے۔جیسے وہ خودان سب سے بری ہے۔یہ ہمارے معاشرے میں عمومی روش پائی جاتی ہے۔اگر ہم سب اپنی اپنی غلطیوں کو دور کرنا شروع کر دیں اپنی اصلاح کی طرف توجہ دیں تو کم از کم اتنی بہتری تو معاشرے میں ضرور آئے گی۔
  انہوں نے مزید کہا کہ اقرار کے ساتھ قلب کی تصدیق بھی ضروری ہے۔اگر تصدیق بالقلب حاصل نہ ہو تو وہ ماننا نہ ماننے جیسا ہی ہوتا ہے۔اقرار اس درجہ کا ہو کہ اعما ل پر پابند کر دے عمل تب ہوتا ہے جب یقین کامل ہو۔ یقین کی کمزوری بے عملی کا سبب بنتی ہے۔جب کوئی نا فرمانی کرتاہے تو عبادات چھوٹنا شروع ہو جاتی ہیں۔پہلے نفلی پھر سنت اس کے بعد فرائض بھی چھوٹنے لگتے ہیں۔جہاں بھی نا فرمانی ہونے لگے وہاں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہاں غلطی کر رہا ہوں ہم غلطی کو بھی جواز دے رہے ہوتے ہیں نیکی میں کمی آنے کا سبب ہماری کوئی خطا ہوتی ہے جس کے نتیجے میں ہمارے معاملات میں کمی آتی ہے۔جب ہم دیکھیں کہ میری عبادات میں کمی آرہی ہے تو ضرور دیکھیں کہ کیا میری غذا حلال ہے کیا میری نظر میں حیاء ہے لین دین کیسا ہے اپنا محاسبہ کریں اور اپنی اصلاح کریں۔ اللہ کریم رمضان المبارک کے اس رحمتوں والے عشرے میں ہمیں معاف فرمائیں اپنی رحمت شامل حال رکھیں اور ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Iqrar key saath qalb ki tasdeeq b zaroori hai  - 1

صرف و ہی اعمال مقبول ہوں گے جو حدود شرعی کے مطابق ہوں گے


اس دنیا میں بڑے بڑے حکمران اپنے تکبر،غلط روش اوراللہ کے مقابل کھڑا ہونے کے سبب تباہ ہوئے کسی کی موت کمزور مخلوق مچھر کے سبب ہوئی اور کئی آسمانی آفات کی وجہ سے تباہ ہوگئے۔ان کو رہتی دنیا کے لیے عبرت کا نشاں بنا دیا گیا۔معاشرے میں اس وقت ظلم و زیادتی عام ہو چکی ہے۔کسی چیز کا اپنے مقام سے ہٹ جانا ظلم ہے اور کسی چیز کا اپنے مقام پر ہونا عدل کہلائے گا۔
 امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک پر خطاب!
  انہوں نے کہا کہ کوئی بھی عمل اپنی پسند سے اپنی سوچ سے کرنا درست نہیں ہے اس لیے صرف و ہی اعمال مقبول ہوں گے جو حدود شرعی کے مطابق ہوں گے یاد رکھیں کسی بھی عمارت کی مضبوطی اور اس کے درست ہونے کے لیے بنیاد کا صحیح ہونا لازمی ہے اسی طرح ہمارے اعمال کی بنیاد ہماری نیت ہے اگر یہ درست نہ ہوگی تو کتنے ہی بڑے اعمال کر دئیے جائیں وہ مقبولیت کا درجہ نہ پا سکیں گے۔نیت کو درست کرنے کے لیے قلب کی اصلاح بہت ضروری ہے اور قلوب کی اصلاح ذکر قلبی سے ہی ممکن ہے جس کے لیے یہ مجاہدہ اختیار کیا جاتا ہے۔
  رمضان المبارک کی آمد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ماہ مبارک میں فیوض و برکات کو خوب سمیٹا جائے اور اپنے آپ کو پرکھا جائے کہ اب رمضان المبارک میں کوئی ایسا عمل تو نہیں کر رہے جسے ہم غیر رمضان میں شیطان کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں کیونکہ رمضان المبارک میں تو شیطان قید کر دئیے جاتے ہیں اگر اس کے باوجود ہم عمل بد اختیار کیے ہوئے ہیں تو پھر یہ سمجھ لیجیے کہ غیر رمضان میں جو ہم شیطان کی پیروی کرتے رہے ہیں وہ شیطنت اس قدر ہم میں رچ بس گئی ہے کہ اب وہ کام جو شیطان کے پیچھے لگ کر ہم کرتے تھے اب اپنے ذاتی فیصلے سے کر رہے ہیں جو کہ انتہائی خطرناک بات ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں اور اس ماہ مبارک میں ہمیں صفت تقوی عطا فرمائیں جو کہ رمضان المبارک کا حاصل ہے اور اس رحمتوں کے عشرے سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائیں۔ 
  آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
sirf wohi aamaal maqbool hon ge jo hudood sharai ke mutabiq hon ge - 1
sirf wohi aamaal maqbool hon ge jo hudood sharai ke mutabiq hon ge - 2