Latest Press Releases


مسلمان،مخلوق میں سکھ اورآسانی کا سبب بنتا ہے


  اللہ کریم ہمیں بھی اس راہ کا مسافر بنائے جس میں آپ ﷺ نے غزوہ ہند میں شریک ہونے والوں کی بلا حساب جنت میں داخلے کی بشارت دی ہے ۔امیر عبدالقدیر اعوان
حضرت محمد ﷺ کی ذات مبارکہ ہم سب کو اپنی جان سے پیاری ہے ایک ادنی سے ادنی مسلمان بھی آپ ﷺ کے لیے جان نچھاور کر سکتا ہے خالی مذمت سے یہ حق ادا نہ ہوگا۔یہاں عملی طور پر قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے اپنے ہر عمل کو سنت نبوی میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔پشاور میں مدرسہ کے معصوم بچوں کے خون کا کون جواب دے گا۔ان شہادتوں کا ذمہ دار کون ہے۔قرآن کریم کی تلاوت کرتے بچوں پر اتنا بڑا ظلم ہوا یہ واقع ہم سب کے لیے بڑے سوال چھوڑ گیا۔اس کی تحقیقات کو جلد از جلد مکمل کر کے مجرموں کو قرار واقع سزا دی جائے۔ان خیالات کااظہارامیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس راجستھان میرج ہال ملتان میں ہزاروں مرد و خواتین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 
  انہوں نے کہا کہ ماہ مبارک ربیع الاول با برکت مہنہ ہے اس ماہ مبارک میں ہم عہد کریں کہ عشق مصطفے کو عملی طور پر اپنائیں اور تمام عبادات اپنے اللہ کے لیے کریں اور ایک دعوت عام یہاں سے دے رہا ہوں کہ اپنے قلوب کو برکات محمد ﷺ سے مزین کرنے کے لیے مرکز دارالعرفان منارہ آئیں ان شاء اللہ ایک ایک بندے پر محنت کرتے ہوئے اُسے ذکر قلبی کرایا جائے گا۔
  یاد رکھیں مسلمان،مخلوق میں سکھ اورآسانی کا سبب بنتا ہے قرآن و سنت میں کوئی شبہ کی گنجائش نہیں ہمیں چاہیے کہ اپنے کردار کو جانچیں اور تمام محفل کو ذکر قلبی کا طریقہ بتاتے ہوئے پہلہ لطیفہ قلب کرنے کی اجازت عام فرمائی اور اللہ کے فضل سے کیفیات قلبی کا بحر جاری ہوگا زندگی سے برذخ میں اترے تو آپ ﷺ کی حضوری نصیب ہوگی۔
  یاد رہے کہ اس عظیم الشان پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا اور حضرت جی رحمۃ اللہ علیہ کا نعتیہ کلام محمد شیراز اور محمد فیضان نے پیش کیا۔سٹیج سیکرٹری کے فرائض ڈاکٹر نصرت پاشا صاحب مجاز سلسلہ عالیہ نے انجام دئیے ۔ دیگر مقررین میں اظہر خورشید ڈویژنل صدر فیصل آباد کے علاوہ علاقہ کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
Musalman, Makhlooq mein sukh avr aasani ka sabab bantaa hai - 1

صحابہ کرام ؓ نے اپنے محبوب ﷺ سے محبت اور عشق کے دعوے کو ایسے ثابت کیاکہ آپ ﷺ کے بعد بہترین زمانہ قرار پایا


 صحابہ کرام ؓ نے اپنے محبوب ﷺ سے محبت اور عشق کے دعوے کو ایسے ثابت کیاکہ آپ ﷺ کے بعد بہترین زمانہ قرار پایا ہمارے لیے راہنمائی ہے ہم اظہار محبت میں حدودوقیود کو مد نظر رکھیں اور باہم تفریق کی بجائے محبت و الفت اور بھائی چارے کو فروغ دیں۔ان خیالات کااظہار شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان امیر عبدالقدیر اعوان نے اوبسیشن مارکی اسلام آباد میں بعثت رحمت عالم ﷺ سیمینار کے موقع پر بہت بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے مزید کہا کہ دین کو پڑھا جائے سیکھا جائے کیونکہ جب تک دین کوسمجھا اور سیکھا نہ جائے گا تو عمل کرنا ممکن نہ ہو گا۔نئی نسل کی تربیت ہم نے کرنی ہے اگر ہم نے اپنے بچوں اور نوجوانوں کو موجودہ قدریں،اخلاقیات اور باطنی علوم سے بہرہ مند کیا تو ہی ممکن ہو گا کہ وہ بڑے چھوٹوں کی تمیز کریں گے۔پاکستان ہمارا گھر ہے۔سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ میں ہر قوم اور ہر خطے سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود ہیں اور ہم سب کو تہہ دل سے یہ احساس کہ اس کی بنیادوں میں ہمارے بزرگوں کا خون لگا ہے ہماری ماؤ ں بیٹیوں کی عزتیں لگیں ہیں۔ہم سب ان شاء اللہ اس کے محافظ ہیں اور اس کے ایک ایک ذرے پر اپنی جان کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔اور بات جب ملک پاکستان کی آئے گی تو ہم ایک جان ہو کر اس کی حفاظت کریں گے۔اور جب ملک پاکستان کی بات کرتے ہیں تو پھر اس کے ہر ادارے کی بات آئے گی کسی کو بھی اس کی جرات نہیں کرنی چاہیے کہ ان کو کمزور کرنے کی کوشش کریں وطن عزیزقیمتی ہے یہ ملک ہمیشہ قائم رہے گا۔اور اس سے اسلام کی شناسائی کا سبب بنے گا۔
  آخر میں ذکر قلبی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قلب کو اللہ اللہ کی ضربوں سے صاف کیا جائے تا کہ دل اچھے اور برے کی تمیز کر سکے۔اور اس میں اس کو اپنا اصل نظر آنا شروع ہو جائے گا۔طریقہ ذکر بتایا کہ سانس اندر جائے تو لفظ اللہ دل کی گہرائیوں میں اترے اور باہر نکلے تو ھو کی چوٹ دل پر لگے۔یادرہے کہ اس عظیم الشان پروگرام میں تمام کرسیاں پر ہونے کے بعد بھی حاضرین محفل نے اپنے محبوب شیخ کا بیان نیچے بیٹھ کے سنا اور تل دھرنے کی جگہ بھی نہ رہی
Sahaba karaam Ra ne –apne mehboob SAW se mohabbat aur ishhq ke daaway ko aisay saabit kia keh aap SAW ke baad behtareen zamana qarar paaya - 1

شرح صدر مزید عمل صالح اختیار کرنے کی طرف لے جاتا ہے جس سے اپنی ذات کی نفی ہوتی ہے۔


وطن عزیز میں نظام عدل ایسا ہے جو مظلوم کو انصاف دینے کی بجائے مزید پریشانی اور مصیبت میں دھکیل رہا ہے۔حالانکہ اسلام ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونے کی تعلیم دیتا ہے اور ظالم کے ہاتھ روکنے کاحکم دیتا ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ  و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ جہاں باقی تمام نظام آزمائے جا رہے ہیں جن میں کچھ عرصہ بعد تبدیلی کی ضرورت پیش آجاتی ہے لیکن وہ نظام جو کہ آفاقی ہے اُسے عمل میں لانے کی سعی نہیں کی جارہی یہ کام کسی فرد واحد کا نہیں ہے بلکہ ہمارے منتخب شدہ حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ اسلام کے سنہری اصولوں کو نافذ کریں۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ماہ مبارک ربیع الاول میں عشق مصطفے ﷺ کے دعوے کیے جاتے ہیں مختلف جلسوں اور پروگراموں کا انعقاد ہوتا ہے اگر ہمارا عمل آپ ﷺ کے بتائے ہوئے اصولوں کے خلاف ہے سنت کی پرواہ نہ کی جا رہی ہو تو پھر اس محبت اور عقیدت کو آپ کیا کہیں گے۔اگر ہم صرف اپنی زندگی کو اسلام کے مطابق کر لیں تو کسی نعرے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ ہمارا ایک ایک قدم خود عشق مصطفے کی گواہی دے گا۔ آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔
Sharah saddar mazeed amal Saleh ikhtiyar karne ki taraf le jata hai jis se apni zaat ki nifi hoti hai  - 1

اظہار محبت میں بھی حدود وقیو د کا خیال رکھا جائے اور ایسی کوئی حرکت نہ ہو جائے جو بے ادبی میں شمار ہو


 آپ ﷺ کی ولادت با سعادت ماہ ربیع الاول میں ہوئی اور چالیس سال کے بعد آپ ﷺ کی بعثت ہوئی اور احکامات کا نزول ہو ا۔اور یہ رشتہ مومنین کے لیے خاص ہے۔عشق مصطفے ﷺ کو عملی طور پر اپنائیں۔ہر عمل کو اسوہ رسول ﷺ کے مطابق ڈھال لیں محافل کا انعقاد ضرور کریں اور ان میں باوضو حاضر ہوں  اور درود شریف کثرت سے پڑھیں۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جلسہ بعثت رحمت عالم و عشق مصطفے ﷺ میانی بھیرہ کے موقع پر سالکین کی بہت بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ ہر بندے کا کیا گیا عمل معاشرے میں اچھائی یا برائی کا سبب بنتا ہے اور اگر معاشرے میں فساد ہے تو یہ بھی ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے۔دوسری جانب حکمران جو ہمارے اوپر حکومت کر رہے ہیں احکام الہی اور آپ ﷺ کے تمام اصولوں کو خود اپنائیں قوانین کو بھی اسلامی کریں اور ملک کا ہر بندہ اس ملک کا ایک حصہ اور اکائی ہے اور اس وطن عزیز کی تعمیر میں ہمارے اجداد کاخون لگا ہے۔ہر ایک اپنے اوپر نفاذ اسلام کرے اور ان شاء اللہ اس طرح وطن عزیز میں اسلام کی بہاریں آئیں گی۔
اس پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا جو کہ قاری عبدالمنان صاحب نے کی ان کے بعدنعت شریف کے لیے مبشر حسن کو بلایا گیا جنہوں نے محفل پر رقعت طاری کر دی۔جلسہ میں علاقہ کے مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کی بڑی تعدا د نے شرکت کی۔جن میں پیر شمیم شاہ صاحب سجادہ نشین دربار عالیہ کلس شریف،پیر راشد شمیم شاہ صاحب،ڈاکٹر ملک مختار احمد برتھ ایم این اے،ملک صہیب احمد برتھ ایم پی اے،چوہدری گلزار احمد صدر انجمن تاجران میانی،چوہدری عبدالرشید صاحب چئیر مین میانی سٹی،سیکرٹری انفارمیشن الاخوان پاکستان امجد محمود اعوان،جنرل سیکرٹری تنظیم الاخوان پاکستان حکیم عبدالماجد اعوان،صدر الاخوان سرگودھا ڈویژن عمر مختار چیمہ،صاحب مجاز مہر گل و دیگر معززین علاقہ نے بھی شرکت کی۔
آخر میں ذکر قلبی اور کیفیات محمد الرسول اللہ ﷺ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اب بھی یہ بحر موجود ہے بس ہم اس کی جستجو پیدا کریں۔اور دل جسے قلب کہتے ہیں اس پر اللہ اللہ کی ضربیں لگائی جائیں تو قلب کی اصلاح ہوگی۔ہمارے اندر وہ تبدیلی آئے گی جس سے گناہ کڑوا لگنے شروع ہو جائیں گے اور نیکی کرنے کو دل کرتا ہے۔ بعد میں تمام حاضرین کو کچھ دیر کے لیے ذکر کرایا اور دعا کرائی۔یاد رہے کہ حضرت جی کے استقبال میں جناب مختار احمد برتھ نے کہا کہ آپ ہمارے علاقے میں تشریف لائے یہ ہمارے لیے بڑے فخر کی بات ہے اور ہم شکر گزار ہیں کہ آپ جیسی ہستیاں ہماری تربیت فرما رہی ہیں
Izhaar mohabbat mein bhi hudood-o-Qayood ka khayaal rakha jaye aur aisi koi harkat nah ho jaye jo be adbi mein shumaar ho - 1

قرآن کریم حیات کی کتا ب ہے


قرآن کریم ہمارے لیے حیات کی کتاب ہے۔جسے ہم نے ریشمی غلافوں میں سجا کر رکھ دیاہے یا موت کے وقت کسی کے سرہانے سورہ یس پڑھ لی تا کہ مرنے والے کی موت آسان ہو جائے۔اللہ کریم کا احسان عظیم ہے جس نے ہمیں اپنے ذاتی کلام سے نوازاتا کہ زندگی کے ہر پہلو میں ہم راہنمائی حاصل کر سکیں۔اس کے برعکس جب ہم اپنی عقل و دانش کا استعمال کرتے ہوئے عمل کرتے ہیں تو پھر ہم سیدھے راستے سے بھٹک جاتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ زندگی کی اس فرصت کو غنیمت جانتے ہوئے صالح اعمال اختیار کرنے چاہیے اگر ہم اپنے آپ کو سیدھی راہ پر چلا لیں تو موت کی سختی سے ڈرنے کی بجائے بندہ مومن موت کو اللہ کریم سے ملاقات کا سبب سمجھتا ہے۔اور خود کو حق کی راہ کامسافر گردانتا ہے۔دین اسلام کی تعلیمات بندے کو معاشرے میں رہنے کا سلیقہ سکھاتی ہیں بندہ مومن سے معاشرے میں ہمیشہ خیر ہی ہوتی ہے۔عین جنگ میں بھی فصل تباہ کرنے سے منع فرمایا گیا ہے،پانی کے ضیا ع پر قید لگا دی غرض کے زندگی کے ہر پہلو میں راہنمائی عطا فرمائی جو عین انسانی فطرت کے مطابق ہے۔اور صدیا ں گواہ ہیں کہ ارشادات محمد الرسول اللہ ﷺ آج بھی ویسے ہی نتائج دے رہے ہیں جیسے صدیاں پہلے تھے۔ ہم اپنی پسند پر اپنی انا میں آکے یا تکبر میں خود سے فیصلے کریں گے تو نتائج بھی پھر ویسے ہی آئیں گے انسان کے ہر کام میں ہر وقت بہتری کی گنجائش باقی رہتی ہے۔جب کہ اللہ کریم کے قوانین فطرتی ہیں جو قیامت تک قابل عمل بھی ہیں اور سہل بھی۔
  یاد رہے کہ راوں ماہ  ولادت باسعادت کے حوالے سے بعثت رحمت عالم ﷺ کے موضوع پرملک کے طول وعرض میں جلسے اور سیمینار منعقد ہو رہے ہیں جس میں پہلہ جلسہ 21 اکتوبر میانی سرگو دھا میں، 25 اکتوبر راولپنڈی،26 اکتوبر اسلام آباد،29 اکتوبر ملتان ،30 اکتوبر ڈیرہ نور ربانی کھر،31 اکتوبر ڈی آئی خاں،4 نومبرکوٹلی کشمیر،8 نومبر مرکز دارالعرفان منارہ اور 15 نومبر کو فیصل آباد میں ہو گا۔
 ان تمام پروگرامز میں شیخ المکرم حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی خصوصی خطاب فرمائیں گے جو کہ سلسلہ عالیہ کے فیس بک آفیشل پیج اور یوٹیو ب آفیشل چینل پر براہ راست دکھائیں جائیں گے۔

Quran Kareem Hayaat ki Kitaab hai - 1

کائنات میں جہاں برائی پھیل رہی ہے وہاں نیکی کرنے والے اللہ کے بندے بھی موجود ہیں


کائنات کا قائم رہنا توازن سے ہے۔اگر معاشرے میں برائی ہے تو اللہ کریم کا احسان ہے کہ اچھائی کرنے والے نیکی کرنے والے علوم ظاہری اور کفیات باطنی کے حامل لوگ بھی اسی معاشرے میں موجود ہیں جن کی وجہ سے رحمت برستی ہے اور جہاں نیکی نہیں ہو گی برائی ہوگی وہاں اللہ کریم کا عذاب نازل ہوگا۔لیکن حدیث شریف میں ہے کہ قیامت تب تک قائم نہیں ہوگی جب تک اللہ اللہ کرنے والا ایک شخص بھی کائنات میں موجود ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ جب دنیا میں جہالت تھی زمین پر کہیں عدل نہ تھا لوگ گمراہی میں پھنسے ہوئے تھے تب نبی رحمت ﷺ کا مبعوث ہونا اور انتہائی قلیل وقت میں انصاف کا قائم ہونا انسانی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔تو آپ ﷺ کی بعثت کائنات کے لیے رحمت کا سبب ہے کائنات کی بقا کا سبب ہے۔جب اہل ایمان اس دنیا سے اُٹھ جائیں گے پھر قیامت قائم ہو جائے گی۔معاشرے میں برائی بھی موجود رہتی ہے اور اچھائی بھی ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ ہم نے اپنے لیے کس راہ کا انتخاب کرنا ہے۔جولوگ معاشرے میں برائی پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں یا معاشرے کی بقا کا سبب ہیں۔عمومی روش اختیار کرنے سے دنیا کے پیچھے بھاگنا یا دنیا کا مال ودولت اکھٹا کرنے کے لیے یا اقتدار کے حصول کے لیے حلا ل حرام،جائز نا جائز میں فرق نہ کرنا ایسی حیثیت کا کیا فائدہ جو بندے کو ڈبو دے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ وری نیکی اور تقوی وہ رستے ہیں جن کے اثرات آخرت تک بندے کے ساتھ جاتے ہیں اور یہی نیکی اور ورع تقوی اللہ کے قرب اللہ کی رضا کا سبب بنتے ہیں جبکہ اس کے برعکس فانی دنیا کی فانی حیثیت بندے کو اس دنیا میں ہی چھوڑ دیتی ہے اس کا کوئی اعتبار نہیں آج اقتدار کسی کے پاس ہے توکل کسی اور کے پاس۔تو گناہ یا برائی کرنے سے وہ موقع جو گناہ کرتے وقت تھا وہ تو گزرگیا لیکن اس کے اثرات اس کا گناہ آخرت تک بندے کا پیچھا کرتا ہے اور اس کے لیے سزا کا سبب بنتا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ کلمہ توحید سے بندے مومن کو وہ آزادی حاصل ہوتی ہے جو صرف اپنے پروردگار کے سامنے سربسجود کرتی ہے اور مخلوق خدا سے آزاد کر دیتی ہے۔مخلوق سے اپنی امیدیں وابستہ کرنا کمزور ایمان کی نشانی ہے۔اللہ کریم کا احسان کے اپنا ذاتی کلام عطافرمایا اور راہنمائی کے لیے انیباء مبعوث فرمائے۔اللہ کریم سب کی حفاظت فرمائیں اور ہمارے معاشروں میں انصاف عطا فرمائیں اور ہمارا کردار ہی ہے جس کے سبب ہم سب مشکلات کا شکار ہیں۔اللہ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائیں۔
  آخرمیں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔

اللہ کی یاد،غفلت سے نکال دیتی ہے


 بندہ مومن کی گفتار،لین دین،کردار میں ایسا نکھار ہو،اعمال ایسے ہوں کہ دیکھنے والاخود خواہش کرے کہ میں بھی ایسا عمل اختیار کروں لیکن یہ سب ظاہری علوم کے حصول سے ممکن نہیں جب تک ھمہ وقت اللہ کی یاد اختیار نہ کریں، اللہ کی یاد انسان کو غفلت سے نکال دیتی ہے۔ان خیالات کا اظہار شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان امیر عبدالقدیر اعوان نے دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع کے موقع پر سالکین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ کیا ہمارے معاملات اس بات کی شہادت دیتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں۔اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ہمارے اعمال اختیار کرنے میں کہیں خرابی ہے، ہماری تو عبادات میں بھی سودے بازی ہوتی ہے فرائض کی ادائیگی میں بھی ہمارا مقصد حصول دنیا ہوتا ہے۔اپنی نیت اور عبادات کو درست کرنے کے لیے قلب کی اصلاح کی ضرورت ہے اور قلب کی اصلاح کے لیے ذکر قلبی اور کیفیات قلبی کا حصول ضرور ی ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس دنیا میں اس فانی جہان میں تمام وہ اصول اپناتے ہیں جن میں نقصان کم سے کم ہو اور فائدہ زیادہ سے زیادہ ہو کیونکہ ہمیں دنیا کی حیات جو ہمارے سامنے ہے اس کا یقین ہے لیکن اخروی حیات کا یقین اس طرح سے نہ ہے اس لیے ہم اعمال کے اختیار کرنے میں بھی کمزوری کر جاتے ہیں۔
  ملکی حالات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وطن عزیز میں کوئی نہ کوکئی موضوع زیر بحث رہتا ہے وہ سیاسی صورت حال ہو یا مذہبی انتشار لیکن ایسی فضا بنی رہتی ہے کہ جس سے ملک میں افراتفری کا عالم برقرار رہے۔وطن عزیز بے شمار قربانیوں کے بعد معرض وجود میں آیا ہے اس کی بنیادوں میں ہماری ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی قربانیاں لگی ہیں یہ وطن عزیزاللہ کریم کی خاص عطا ہے حب الوطنی کا جزبہ بھی تب ہی ہو گا جب اسلام پر عمل کیا جائے گا اس وطن عزیزکی حقیقت اسلام کو اپنانے سے ہی سمجھ میں آئے گی۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں 
  آخر میں انہوں نے امت مسلمہ کے اتحاد اور ملکی بقا اور امن کے لیے خصوصی دعا فرمائی۔
Allah ki yaad, Ghaflat se nikaal deti hai - 1

وطن عزیز کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کے لیے اصول بھی ریا ست مدینہ کے اپنانے ہوں گے


نور ایمان مخلوق میں رہنے کے وہ اصول دیتا ہے جو ریاست مدینہ میں قائم تھے۔ہر فرد سے ریاست مدینہ کا عکس نظر آتا ہے۔ہر مومن کے اند ر ریاست مدینہ قائم ہو جاتی ہے۔ہمارا دعوی تو ہے لیکن کیا ہمارے اعمال،ہمارے قوانین ایسے ہیں کہ مدینہ جیسی ریاست قائم کر سکیں۔اگر دعوی ایمان بھی ہے لیکن ہماری زندگی میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آرہی اگر گناہ ہضم ہو جاتا ہے کوئی پشیمانی بھی نہیں ہوتی،ندامت نہیں ہوتی تو یہ بہت بڑی بد بختی ہے خود کو دیکھنے کی ضرورت ہے اپنا محاسبہ کرنیکی ضرورت ہے، زہر ہضم ہو جائے تو موت کا سبب بنتا ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 
  انہوں نے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے اس کے ادارے ہمارے ہیں اس کے باسی ہمارے ہیں۔آج ہمارے لیڈران وطن عزیز کو اپنی ذات تک لے آئے ہیں اپنی انا اور اپنی پسند سے وطن عزیز کے فیصلے کرتے ہیں اگر ہم اس نزاکت کو نہیں سمجھیں گے تو نقصان کسی کی ذات کا نہیں بلکہ وطن عزیز کا ہوگا۔اس کی بنیادوں میں لوگوں کا خون لگا ہے۔وطن عزیزاسلام کے نام پر بنا ہے۔ان شاء اللہ اگر وطن عزیز پر کوئی مشکل وقت آیا تو ایسی مخلوق موجود رہے گی جو پھر سے وطن عزیزکے لیے اپنی جانیں قربان کرے گی۔اللہ نہ کرے کہ اس پر ایسا وقت آئے۔ 
  انہوں نے مزید کہا کہ مخلوق میں ایسے رہو جیسے اللہ کریم نے پسند فرمایا ہے۔انسانیت کی معراج اتباع محمد الرسول اللہ ﷺ ہے۔صحیح اور غلط کی پہچان رکھیں تو زندگی خوبصورت گزرتی ہے۔نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق نہ چلیں تو خرابی اور فساد پیدا ہوتا ہے،اور ہمارے جس غلط عمل سے معاشرے میں خرابی پیدا ہوئی اس کا بھی جواب دینا ہوگا۔ہر عمل معاشرے پر اپنے اثرات چھوڑتا ہے اگر نیک عمل ہو گا تو اثرات بھی اچھے ہوں گے معاشرے میں بہتری آئے گی اگر عمل براہوگا تو معاشرے کے بگاڑ کا سبب بنے گا ہمارے کردار کی وجہ سے معاشرے میں ظلم ہو رہا ہے۔آج بد تمیزی اور بد اخلاق عام ہے اور جو لوگ اس کی روک تھام کے لیے بات کر رہے ہیں ان کا بات کرنے کا انداز بھی بداخلاقی پر مبنی ہے۔یہ سب کی وجہ ہمارے اعمال ہیں جن سے ہم خود بھی اور معاشرہ بھی متاثر ہے۔آج مظلو م بھی ظالم بن چکا ہے جہاں تک جس کا اختیار ہے وہ کم نہیں کر رہا۔
  آخر میں انہوں نے کہا کہ روشنی اور اندھیر ے میں فرق یہ ہے کہ اندھیرے میں کچھ نظر نہیں آتا جبکہ روشنی میں ہر چیز واضح ہوتی ہے بندہ ٹھوکروں سے بچ جاتا ہے۔دین اسلام روشنی ہے مخلوق خد ا کے ساتھ رہنے کے لیے وہ اصول اپنانے کی ضرورت ہے جو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمائے ہیں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا فرمائی۔

Watan Aziz ko madinah jaisi riyasat bananay ke liye usool bhi riyasat madinah ke apnane hon ge - 1

روحانی استعداد اور کیفیات قلبی کے حصول کے لیے شیخ کے پاس جانا پڑتا ہے


کیفیات قلبی اور اللہ اللہ کی یہ دولت یہاں (چکڑالہ)سے پوری دنیا کے کونے کونے تک پہنچ رہی ہے اور آج سے ستر سال پہلے حضرت مولانا اللہ یار خاں ؒ نے یہاں سے کلمہ حق بلند فرمایا اور ہر آنے والے کو کیفیات محمد الرسول اللہ ﷺ جو کہ سینہ اطہر سے آرہی ہیں سے بہر ہ مند فرمایا۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے چکڑالہ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے مزیدکہا کہ نورایمان وہ قوت ہے جسے نصیب ہوتی ہے اسے اعمال صالح پر مجبور کر دیتی ہے۔یاد رکھیں کہ یہ لطائف اور مراقبات اس مشت غبار کو اس درجہ پر پہنچاتے ہیں کہ بندہ کو آپ ﷺ کے دست اقدس پر بیعت کا شرف حاصل ہوتا ہے اور یہ روحانی استعداد اور کیفیات کے حصول کے لیے شیخ کے پاس جانا پڑتا ہے اور اس کو باقاعدہ سیکھنا پڑتا ہے اور اختیار کرنا پڑتا ہے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو ایسے اختیار کریں جیسے نبی کریم ﷺ نے کرنے کا حکم فرمایا ہے اس طرح دنیا کے سارے کام عبادات میں شمار ہوں گے۔بچوں کی روزی کمانے سے لے کر دیگر دنیا وی امور دین اسلام کے مطابق کرنے سے اللہ کریم اجر بھی عطا فرماتے ہیں اور یہی کام قر ب الہی کا سبب بھی بنتے ہیں۔
  آخر میں انہوں نے ذکر قلبی کا طریقہ بتایا اور تمام حاضرین کو ذکر قلبی کرایا۔

Rohani istedad aur kaifiyat qalbi ke husool ke liye Sheikh ke paas jana parta hai - 1

دین اسلام کے نام پر بننے والے وطن عزیز میں حق بات کہنا مشکل ہو گیا ہے


  سود کا لین دین انفرادی سطح سے لے کر حکومتی سطح تک ہو رہا ہے۔معذرت خواہانہ اسلام اختیار کرنے کی بجائے عملی طور پر اسلام کے اصولوں کو اپنایا جائے۔ان خیالات کا اظہار امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
  انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر ہمیں مذہبی فساد کی طرف دھکیل رہے ہیں۔جس سے خبر دار ہوتے ہوئے آپس میں اتفاق و اتحاد کی ضرورت ہے۔اور سب سے بڑا عمل یہ ہے کہ ہم عملی طور پر مسلمان بنیں سب سے بڑی تبلیغ ہی یہ ہے کہ ہمارے کردار اور عمل سے اسلام کی جھلک نظر آئے۔ملک کا معاشی نظام سود پر مبنی ہے اور یہ فعل ایسا ہے کہ جس سے ہمارے حالات درست سمت اور خوشحالی کی طرف نہیں جائیں گے بلکہ مزید خرابی اور مصیبتیں ہمارے اوپر آئیں گی۔کیونکہ سود کے بارے ارشاد ہے کہ یہ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ اعلان جنگ ہے۔جب ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سود کتنا غلط اور برا عمل ہے تو پھر حکومت سے گزارش ہے کہ ملک سے سود کو ختم کیا جائے اور اسلامی معاشی نظام کی بنیاد رکھی جائے۔ان شاء اللہ ہم سب اس کے ثمرات کو خود دیکھیں گے۔
  آخر میں ملک کی بیٹیوں کی عصمت دری پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری غیر ت ایمانی کہاں ہے اسی خطہ زمین پر ایک بیٹی کی آواز پر محمد بن قاسم ؒ آئے اور اس زمین پر اسلام کی بنیا د رکھی اور آج یہاں کلمہ حق کی آواز بھی بلند ہو رہی ہے اور عزتوں کو بھی پامال کیا جا رہا ہے۔اللہ کریم ہماری لغزشوں کو معاف فرمائیں اور اس ملک کی حفاظت فرمائیں۔
Deen islam ke naam par ban'nay walay watan Aziz mein haq baat kehna mushkil ho gaya hai - 1